آپ بار بار فقہ حنفی کی بات کر رہے ہیں ، فقہ حنفی میں مسئلہ يوں ہے تم مان کیوں نہیں رہے اور ثبوت کے طور فقہی کی کتب سے حوالہ پیش کر رہے ہیںاس کے بارے مین آپ کیا خیال ہے؟ کیا یہ دلیل نہیں ہے؟اور اس کو تو ان کےبڑوں نے بھی مانا ہے اور مندرجہ بالا مسئلہ بھی اسی سے ثابت کیا ہے
محترم میں نے اعتراض اہل حدیث کے مسئلے پر کیا ہے ، مجھے معلوم ہے کہ فقہ حنفی میں یہ مسئلہ موجود ہے کہ عورت مردوں کی امامت نہیں کرسکتی اور اس پر کیا دلائل فقہ حنفی میں موجود ہیں وہ بھی مجھے معلوم ہیں
اصل اعتراض اہل حدیث پر ہے ، اس بات پر تو آپ حضرات بھی متفق ہیں کہ عورت مردوں کی امامت نہیں کراسکتی ، لیکن میری نظر میں یہاں اہل حدیث کا یہ کہنا کہ عورت مردوں کی امامت نہیں کراسکتی خود ان کے اصول کی بنیاد پرنہییں
اہل حدیث کے اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے مجھے عورتوں کی مردوں کی امامت کی ممانعت نظر نہیں آرہی وہی دلیل آپ حضرات سے چاہئیے
آپ حضرات خود کہتے ہیں اگر ہم پر کچھ ثابت کرنا ہے تو صرف قرآن و حدیث کے حوالہ سے بات کریں ۔ میں آج وہی کر رہا ہوں تو آپ بار بار فقہ حنفی کا حوالہ دے رہے ہیں
میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ محترم جو احادیث آپ پیش کر رہے ہیں اس میں ساتھ کچھ وضآحت کردیا کریں کہ کس تناظر میں پیش کی ، بعض احادیث میں تو آپ نے حوالہ بھی نہیں دیا کہ حدیث کہاں سے لی۔ایک حدیث میں عبد اللہ بن مسعود کا قول پیش کیا اور ایک حدیث میں خواتین اور مردوں کی باہمی صف بندی کی ممانعت ہے ۔ آپ صرف موضوع سے متعلق حدیث پیس کریں اور وہ حدیث آپ کا موقف کس طرح ثابت کرتی ہے ذرا سی وضاحت کردیں
مذید اس حدیث کی حيثیت آپ کے ہاں صحیح حدیث کی ہونی چاءہئے ،