• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک روایت " یا محمدٌ کی تحقیق

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
لیکن جناب میں اسی بات پر خاموش ہو گیا کہ آپ کا سوال شیوخ صاحب سے ہے...
دیکھتے ہیں آپ کے شیوخ صاحب کیا کہتے....

Sent from my GT-I9505 using Tapatalk
جب سوال ان سے کیا تھا اور سوال میں بھی شیوخ لکھا تھا تب کیوں چھلانگ لگائی آپ نے ۔۔۔۔ ابتسامہ

اس روایت کے جوابات ہم احناف سے بھی دینگے انشاء اللہ لیکن پہلے آپ اپنا دعوی کو ثابت کریں یا پھر لکھ دیں کہ آپ کے پاس بھی کوئی دلیل نہیں ہے اس روایت کے الفاظ کو ثابت کرنے کی
 

arslanmasoom2

رکن
شمولیت
ستمبر 24، 2017
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
30
جب سوال ان سے کیا تھا اور سوال میں بھی شیوخ لکھا تھا تب کیوں چھلانگ لگائی آپ نے ۔۔۔۔ ابتسامہ

اس روایت کے جوابات ہم احناف سے بھی دینگے انشاء اللہ لیکن پہلے آپ اپنا دعوی کو ثابت کریں یا پھر لکھ دیں کہ آپ کے پاس بھی کوئی دلیل نہیں ہے اس روایت کے الفاظ کو ثابت کرنے کی
حسن ظن اچھا ہے....
اخناف سے جواب دو گے تو جناب کو دعوت پے...
رضا عسقلانی بھائی کی فیس بک پوسٹ پے آپ کو دعوت دیتے ہیں آجائخں عدیل سلفی محترم

Sent from my GT-I9505 using Tapatalk
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
حسن ظن اچھا ہے....
اخناف سے جواب دو گے تو جناب کو دعوت پے...
رضا عسقلانی بھائی کی فیس بک پوسٹ پے آپ کو دعوت دیتے ہیں آجائخں عدیل سلفی محترم

Sent from my GT-I9505 using Tapatalk
رضا عسقلانی بھائی ۔۔۔ ابتسامہ۔۔۔۔ فورم پر ہنسانے آئے ہو یا اپنی دلیل ثابت کرنے ؟

اس سے پہلے بھی جب دیوبند کی کتابوں سے جوابات دیے ہیں آپ کے نام نہاد محقق کو تو وہ آگے سے جواب دیتا ہے کہ بریلوی مکتبہ کے حوالے دو دیوبند کے حوالے حجت نہیں ہے (اور رضا کی پوسٹ پر کافی جوابات دے چکے ہیں ہم کافی سارے مواحد بھائی مختلف روایات پر اور کتابوں کی اسنائید پر بھی) فلحال ابھی ہماری ایک فیس بک پر بہن آپ کے محقق کو جواب دے چکی ہیں اور موصوف رضا ابھی تک سناٹے میں اور صدمہ میں مبتلا ہیں ۔۔۔
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

مروجہ وسیلے پر ایک روایت کا تجزیہ !!

الکتب » عمل اليوم والليلة لابن السني » بَابُ : مَا يَقُولُ إِذَا خَدِرَتْ رِجْلُهُ
رقم الحديث: 170
أخبرني أخبرني أحمد بن الحسن الصوفي ، حدثنا علي بن الجعد ، ثنا زهير ، عن أبي إسحاق ، عن عبد الرحمن بن سعد ، قال " كنت عند ابن عمر ، فخدرت رجله ، فقلت : يا أبا عبد الرحمن ، ما لرجلك ؟ قال : اجتمع عصبها من ها هنا . قلت : ادع أحب الناس إليك . فقال : يا محمد . فانبسطت " .

ترجمعہ : میں سیدنا ابن عمر رضی الله عنه کے ساتھ تھا۔ آپ کا پاؤں سُن ہوگیا۔ میں نے عرض کی۔ اے ابو عبدالرحمٰن آپ کے پاؤں کو کیا ہوگیا ہے؟ فرمایا یہاں سے میرے پٹھے کھنچ گئے ہیں۔ میں نے عرض کیا۔ تمام لوگوں میں سے جو ہستی آپ کو زیادہ محبوب ہے اسے یاد کریں۔ آپ نے یامحمد کہا! اسی وقت ان کے پٹھے کھل گئے".
[عمل اليوم والليلة لابن السني : 170 ، الأدب المفرد للبخاري : 959 ، مسند ابن الجعد : 2208 ، تاریخ ابن معین : 2953 ، طبقات ابن سعد : 154/4]

تبصرہ :
یہ روایت ضعیف ھے۔ اس روایت کی سند کا دارومدار ابو اسحاق السبیعي پر ھے ، جوکہ "مدلس" اور "مختلط" ہیں۔ اور یہ مسلمہ اصول ہے کہ ثقہ مدلس جب بخاری ومسلم کے علاوہ "عن" یا "قال" سے بیان کرے ۔ تو روایت ضعیف ہوتی ہے۔ جب تک کہ سماع کی تصریح نہ کردے".
لہذا اس روایت کی صحت کے مدعی پر سماع کی تصریح پیش کرنا لازم ہے".

الأدب المفرد للبخاري کی سند میں ابو اسحاق کے ساتھ ساتھ سفیان ثوری بھی مدلس ہیں۔ اور دونوں "عن" ہی سے روایت کر رہے ہیں۔
الكتب » الأدب المفرد للبخاري » الأدب المفرد للبخاري » بَابُ مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا خَدِرَتْ رِجْلُهُ ...
رقم الحديث: 959
حدثنا حدثنا أبو نعيم ، قال : حدثنا سفيان ، عن أبي إسحاق ، عن عبد الرحمن بن سعد , قال : خدرت رجل ابن عمر ، فقال له رجل : اذكر أحب الناس إليك ، فقال " يا محمد".

عمل اليوم والليلة لابن السني [رقم : 169] میں سفیان ثوری کی ابوبکر بن عیاش [171] اسرائیل بن یونس اور [172] زھیر بن معاویہ نے متابعت کر رکھی ہے۔ لیکن اس کے باوجود بھی کسی بھی روایت میں ابو اسحاق السبیعي نے سماع کی تصریح نہیں کی۔
لہذا یہ روایت ابو اسحاق السبیعي کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے".

فائدہ : امام بریلویت احمد رضا خان بریلوی لکھتے ہیں :
حضور اقدس صلی الله عليه وسلم کو نام لے کر نداء کرنا ہمارے نزدیک بھی صحیح نہیں". [روحوں کی دنیا از احمد رضا خان : ص245]
لہذا یہ روایت بریلویت کے لیئے چنداں مفید نہیں۔ کیونکہ اس سے لازم آئے گا کہ عبد الله بن عمر رضی الله عنه ایک غلط کام کر رہے تھے".
_______________________________________________

ایک روایت یہ بھی پیش کی جاتی ہے !!

الكتب » عمل اليوم والليلة لابن السني » بَابُ : مَا يَقُولُ إِذَا خَدِرَتْ رِجْلُه
رقم الحديث: 168
حدثنا حدثنا جعفر بن عيسى أبو أحمد ، ثنا أحمد بن عبد الله بن روح ، ثنا سلام بن سليمان ، ثنا غياث بن إبراهيم ، عن عبد الله بن عثمان بن خيثم ، عن مجاهد ، عن ابن عباس رضي الله عنهما ، قال : خدرت رجل رجل عند ابن عباس ، فقال ابن عباس " اذكر أحب الناس إليك . فقال : محمد صلى الله عليه وسلم . فذهب خدره " .

ترجمعہ : سیدنا عبد الله بن عباس رضی الله عنه کے پاس بیٹھے کسی شخص کی ٹانگ سُن ہوگئی۔ تو انہوں نے اُس سے فرمایا۔ لوگوں میں سے جو ہستی تمہیں زیادہ محبوب ہے اسے یاد کرو۔ اُس شخص نے کہا : یامحمد صلی الله عليه وسلم ! یہ کہنا تھا کہ اُس کے پاؤں کا سُن ہونا جاتا رہا".

تبصرہ : یہ موضوع من گھڑت روایت ہے ۔ اس کی سند میں غیاث بن ابراھیم نخعی باالاتفاق کذاب (پرلے درجے کا جھوٹا) خبیث ، اور وضاع (حدیثیں گھڑنے والا) ہے".
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

خالد بن ولید رضی الله عنه ، اور یا محمداہ کے نعرہ کی حقیقت !! اور مروجہ وسیلے کی ایک اور موت !!

كَتَبَ إِلَيَّ السَّرِيُّ ، عَنْ شُعَيْبٍ ، عَنْ سَيْفٍ ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ يَرْبُوعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُحَيْمٍ قَدْ شَهِدَهَا مَعَ خَالِدٍ ، قَالَ : كَتَبَ إِلَيَّ السَّرِيُّ ، عَنْ شُعَيْبٍ ، عَنْ سَيْفٍ ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ يَرْبُوعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُحَيْمٍ قَدْ شَهِدَهَا مَعَ خَالِدٍ ، قَالَ : لَمَّا اشْتَدَّ الْقِتَالُ وَكَانَتْ يَوْمَئِذٍ سِجَالا ، إِنَّمَا تَكُونُ مَرَّةً عَلَى الْمُسْلِمِينَ وَمَرَّةً عَلَى الْكَافِرِينَ . فَقَالَ خَالِدٌ : " أَيُّهَا النَّاسُ امْتَازُوا لِنَعْلَمَ بَلاءَ كُلِّ حَيٍّ وَلِنَعْلَمَ مِنْ أَيْنَ نُؤْتَى . فَامْتَازَ أَهْلُ الْقُرَى وَالْبَوَادِي ، وَامْتَازَتِ الْقَبَائِلُ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ وَأَهْلِ الْحَضَرِ ، فَوَقَفَ بَنُو كُلِّ أَبٍ عَلَى رَايَتِهِمْ فَقَاتَلُوا جَمِيعًا . فَقَالَ أَهْلُ الْبَوَادِي يَوْمَئِذٍ : الآنَ يَسْتَحِرُّ الْقَتْلُ فِي الأَجْزَعِ الأَضْعَفِ ، فَاسْتَحَرَّ الْقَتْلُ فِي أَهْلِ الْقُرَى وَثَبَتَ مُسَيْلِمَةُ وَدَارَتْ رَحَاهُمْ عَلَيْهِ ، فَعَرَفَ خَالِدٌ أنَّهَا لا تَرْكُدُ إِلا بِقَتْلِ مُسَيْلِمَةَ وَلَمْ تَحْفَلْ بَنُو حَنِيفَةَ بِقَتْلِ مَنْ قُتِلَ مِنْهُمْ ، ثُمَّ بَرَزَ خَالِدٌ حَتَّى إِذَا كَانَ أَمَامَ الصَّفِّ دَعَا إِلَى الْبِرَازِ ، وَانْتَمَى ، وَقَالَ : أَنَا ابْنُ الْوَلِيدِ الْعود ، أَنَا ابْنُ عَامِرٍ وَزَيْدٍ ، وَنَادَى بِشِعَارِهِمْ يَوْمَئِذٍ وَكَانَ شِعَارُهُمْ يَوْمَئِذٍ يَا مُحَمَّدَاهُ ، فَجَعَلَ لا يَبْرُزُ لَهُ أَحَدٌ إِلا قَتَلَهُ وَهُوَ يَرْتَجِزُ . أَنَا ابْنُ أَشْيَاخٍ وَسَيْفِي السَّخْتُ أَعْظَمُ شَيْءٍ حِينَ يَأْتِيكَ النَّفْتُ وَلا يَبْرُزُ لَهُ شَيْءٌ إِلا أَكَلَهُ ، وَدَارَتْ رَحَى الْمُسْلِمِينَ وَطَحَنَتْ ، ثُمَّ نَادَى خَالِدٌ حِينَ دَنَا مِنْ مُسَيْلِمَةَ ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنْ مَعَ مُسَيْلِمَةَ شَيْطَانًا لا يَعْصِيهِ ، فَإِذَا اعْتَرَاهُ أَزْبَدَ كَأَنَّ شِدْقَيْهِ زَبِيبَتَانِ لا يَهِمُّ بِخَيْرٍ أَبَدًا إِلا صَرَفَهُ عَنْهُ ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهُ عَوْرَةً فَلا تُقِيلُوهُ الْعَثْرَةَ فَلَمَّا دَنَا خَالِدٌ مِنْهُ طَلَبَ تِلْكَ وَرَآهُ ثَابِتًا وَرَحَاهُمْ تَدُورُ عَلَيْهِ ، وَعَرَفَ أَنَّهَا لا تَزُولُ إِلا بِزَوَالِهِ . فَدَعَا مُسَيْلِمَةَ طَلَبًا لِعَوْرَتِهِ فَأَجَابَهُ فَعَرَضَ عَلَيْهِ أَشْيَاءَ مِمَّا يَشْتَهِي مُسَيْلِمَةُ ، وَقَالَ : إِنْ قَبِلْنَا النِّصْفَ فَأَيُّ الأَنْصَافِ تُعْطِينَا ؟ فَكَانَ إِذَا هَمَّ بِجَوَابِهِ أَعْرَضَ بِوَجْهِهِ مُسْتَشِيرًا ، فَيَنْهَاهُ شَيْطَانُهُ أَنْ يَقْبَلَ ، فَأَعْرَضَ بِوَجْهِهِ مَرَّةً مِنْ ذَلِكَ ، وَرَكِبَهُ خَالِدٌ فَأَرْهَقَهُ فَأَدْبَرَ وَزَالُوا فَذَمَرَ خَالِدٌ النَّاسَ ، وَقَالَ : دُونَكُمْ لا تُقِيلُوهُمْ وَرَكِبُوهُمْ ، فَكَانَتْ هَزِيمَتُهُمْ . فَقَالَ مُسَيْلِمَةُ حِينَ قَامَ وَقَدْ تَطَايَرَ النَّاسُ عَنْهُ ، وَقَالَ قَائِلُونَ : فَأَيْنَ مَا كُنْتَ تَعِدُنَا ؟ فَقَالَ : قَاتِلُوا عَنْ أَحْسَابِكُمْ . قَالَ : وَنَادَى الْمُحَكِّمُ : يَا بَنِي حَنِيفَةَ الْحَدِيقَةَ الْحَدِيقَةَ ، وَيَأْتِي وَحْشِيٌّ عَلَى مُسَيْلِمَةَ وَهُوَ مُزْبِدٌ مُتَسَانِدٌ لا يَعْقِلُ مِنَ الْغَيْظِ ، فَخَرَطَ عَلَيْهِ حَرْبَتَهُ فَقَتَلَهُ ، وَاقْتَحَمَ النَّاسُ عَلَيْهِمْ حَدِيقَةَ الْمَوْتِ مِنْ حِيطَانِهَا وَأَبْوَابِهَا فَقُتِلَ فِي الْمَعْرَكَةِ ، وَحَدِيقَةُ الْمَوْتُ عَشَرَةُ آلافِ مُقَاتِلٍ " .

خلاصہ روایت : جنگ یمامہ میں مسلیمہ کذاب کے ساتھ فوج کی تعداد ساٹھ ھزار تھی۔ جبکہ مسلمانوں کی تعداد کم تھی۔ مقابلہ بہت شدید تھا۔ ایک وقت نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ مسلمان مجاھدین کے پاؤں اکھڑنے لگے۔ سیدنا خالد بن ولید رضی الله عنه سپہ سالار تھے۔ انہوں نے یہ حالت دیکھی تو۔۔۔
وَنَادَى بِشِعَارِهِمْ يَوْمَئِذٍ وَكَانَ شِعَارُهُمْ يَوْمَئِذٍ يَا مُحَمَّدَاهُ
انہوں نے مسلمانوں کا نعرہ بلند کیا۔ اس دن مسلمانوں کا نعرہ يَامُحَمَّدَاهُ تھا".۔۔۔۔۔۔۔۔۔الخ

[تاریخ طبری : رقم الحدیث 1001]

ملاحظہ ہو آن لائن صفحہ :
http://library.islamweb.net/hadith/display_hbook.php?bk_no=334&pid=156761&hid=1001

یہ روایت موضوع من گھڑت ھے ۔

1) سیف بن عمر کوفی راوی باتفاق "ضعیف ومتروک ھے".
سیف بن عمر کوفی پر جرح دیکھنے کے لیئے یہاں کلک کریں
http://library.islamweb.net/hadith/RawyDetails.php?RawyID=3737

2) شعیب بن ابراھیم کوفی۔ ضعیف ھے !!
http://library.islamweb.net/hadith/RawyDetails.php?RawyID=19223

3) ضحاک بن یربوع کی توثیق نہیں ملی".

4) روایت میں سند اس طرح ہے۔
الضَّحَّاكِ بْنِ يَرْبُوعٍ ، عَنْ أَبِيهِ۔
یہ ضحاک کے والد یربوع کون ہیں ؟ ان کا بھی کوئی اتہ پتہ نہیں۔

5) رجل من سحیم کا بھی کوئی پتہ نہیں".
 

arslanmasoom2

رکن
شمولیت
ستمبر 24، 2017
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
30
عدیل سلفی صاحب یہ ڈرامے کسی اور کو سنانا.....
جس نے تمہیں دیکھا نہ ہو.....
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
عدیل سلفی صاحب یہ ڈرامے کسی اور کو سنانا.....
جس نے تمہیں دیکھا نہ ہو.....
آپ تو اسی اتوار کو شامل هوئے ہیں بهلا آپ نے عدیل سلفی کو کیا "دیکها" اور کب "دیکها" ۔ بہر حال یہ علمی فورم هے هم سب ہی آپ کا اسلوب ، انداز تخاطب اور انداز تحریر ضرور ملاحظہ کر رہے ہیں ۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
امام نووی لکھتے ہیں:
أهل المدينة يعجبون من حسن بيت أبي العتاهية : وتخدر في بعض الأحايين رجله * فإن لم يقل يا عتب لم يذهب الخدر
اہل مدینہ کے لوگ ابی العتاہیہ کے گھر کے حسن پہ تعجب کرتے تھے اور بعض اوقات اس کا پاؤں سن ہو جاتا اور اگر وہ یا عتب نہ کہتا تو اس کا سن ہونا نہ جاتا (یعنی وہ ٹھیک نہ ہوتا)۔
الأذكار صفحہ 305

ملا علی قاری رقمطراز ہیں:
أي فنادى بأعلى صوته (يا محمّداه) بسكون الهاء للندبة وكأنه رضي الله تعالى عنه قصد به اظهار المحبة في ضمن الاستغاثة
یعنی اس نے اونچی آواز میں کہا (یا محمداہ) "ھاء" کے سکون کے ساتھ جیسے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے اپنی محبت کے اظہار کرنے کے لئے قصدا ایسا کیا استغاثہ کے ضمن میں۔
شرح الشفا جلد 2 صفحہ 43

ولا يسأل غيره ; لأن غيره غير قادر على العطاء والمنع ودفع الضر وجلب النفع ، فإنهم لا يملكون لأنفسهم نفعا ولا ضرا ، ولا يملكون موتا ولا حياة ولا نشورا ، ولا يترك السؤال بلسان الحال أو ببيان المقال في جميع الأحوال ، ففي الحديث : من لم يسأل الله يغضب عليه إذ السؤال إظهار شعائر الانكسار ، والإقرار بسمت العجز والافتقار والإفلاس عن ذروة القوة والطاقة إلى حضيض الاستكانة والفاقة ، ونعم ما قيل : الله يغضب إن تركت سؤاله وبني آدم حين يسأل يغضب ( " وإذا استعنت " ) أي : أردت الاستعانة في الطاعة وغيرها من أمور الدنيا والآخرة ( " فاستعن بالله " ) : فإنه المستعان وعليه التكلان في كل زمان ومكان . "
اور اس کے سوا کسی اور سے سوال نہ کیا جائے، کہ اس کے سوا کوئی اور غير قادر ہے دینے منع کرنے ضر دور کرنے اور منافع لانے میں، وہ خود اپنے نفع و نقصان کا اختیار نہیں رکھتے، نہ وہ موت و حیات کا اختیار رکھتے ہیں، لیکن سوال کو لسان الحال نہ رکھا جائے بلکہ بیان کیا جائے کیونکہ حدیث میں ہے: جو اللہ سے سوال نہیں کرتا (یعنی نہیں مانگتا) تو الله اس پہ ناراض ہوتے ہیں کیونکہ سوال انکساری کا اظہار ہے، اور عاجزی اور فقر و افلاس وغیرہ کا اقرار ہے - اور خوب کہا گیا: الله غضبناک ہوتا ہے اگر اس سے سوال کرنا (مانگنا) چھوڑ دیا جائے اور بنی آدم اس کے برعکس سوال کرنے (مانگنے) پہ غصہ ہوتا ہے - اور جب تو استعانت کرے یعنی: دنیاوی امور وغیرہ کے معاملے میں تو اللہ تعالی کی استعانت (مدد) مانگو : کہ وہ مستعان ہے اور ہر زمان و مکان میں وہی قابل اعتماد ہے"

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح جلد 8 صفحہ 3323 رقم 5302

امام ابن تیمیہ لکھتے ہیں:
وقوله يا محمد يا نبي الله هَذَا وَأَمْثَالِهِ نِدَاءً يَطْلُبُ بِهِ اسْتِحْضَارِ الْمُنَادِي في القلب فَيُخَاطَبُ لِشُهُودِهِ بِالْقَلْبِ كما يقول المصلي السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته والإنسان يفعل مثل هذا كثيرا يُخَاطَبُ مَنْ يَتَصَوَّرُهُ فِي نَفْسِهِ إنْ لَمْ يَكُنْ فِي الْخَارِجِ مَنْ يَسْمَعُ الْخِطَابَ
اور اس کا یا محمد یا نبی کہنا یہ اور اس جیسے نداء سے مقصد پکارنے والے کو دل میں لانا ہوتا ہے اور اسی لئے پکارا جاتا ہے تاکہ وہ دل کی شہادت دے جیسا کہ مصلی کہتا ہے السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته اور انسان اس جیسے بہت کرتا ہے کہ وہ اس سے مخاطب ہوتا ہے جس کا وہ اپنے نفس میں تصور کرتا ہے جب باہر کوئی اس کے خطاب کو سننے والا نہ ہو
اقتضاء الصراط المستقيم لمخالفة أصحاب الجحيم جلد 2 صفحہ 319
 
Last edited:

arslanmasoom2

رکن
شمولیت
ستمبر 24، 2017
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
30
امام نووی لکھتے ہیں:
أهل المدينة يعجبون من حسن بيت أبي العتاهية : وتخدر في بعض الأحايين رجله * فإن لم يقل يا عتب لم يذهب الخدر
اہل مدینہ کے لوگ ابی العتاہیہ کے گھر کے حسن پہ تعجب کرتے تھے اور بعض اوقات اس کا پاؤں سن ہو جاتا اور اگر وہ یا عتب نہ کہتا تو اس کا سن ہونا نہ جاتا (یعنی وہ ٹھیک نہ ہوتا)۔
الأذكار صفحہ 305

ملا علی قاری رقمطراز ہیں:
أي فنادى بأعلى صوته (يا محمّداه) بسكون الهاء للندبة وكأنه رضي الله تعالى عنه قصد به اظهار المحبة في ضمن الاستغاثة
یعنی اس نے اونچی آواز میں کہا (یا محمداہ) "ھاء" کے سکون کے ساتھ جیسے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے اپنی محبت کے اظہار کرنے کے لئے قصدا ایسا کیا استغاثہ کے ضمن میں۔
شرح الشفا جلد 2 صفحہ 43

ولا يسأل غيره ; لأن غيره غير قادر على العطاء والمنع ودفع الضر وجلب النفع ، فإنهم لا يملكون لأنفسهم نفعا ولا ضرا ، ولا يملكون موتا ولا حياة ولا نشورا ، ولا يترك السؤال بلسان الحال أو ببيان المقال في جميع الأحوال ، ففي الحديث : من لم يسأل الله يغضب عليه إذ السؤال إظهار شعائر الانكسار ، والإقرار بسمت العجز والافتقار والإفلاس عن ذروة القوة والطاقة إلى حضيض الاستكانة والفاقة ، ونعم ما قيل : الله يغضب إن تركت سؤاله وبني آدم حين يسأل يغضب ( " وإذا استعنت " ) أي : أردت الاستعانة في الطاعة وغيرها من أمور الدنيا والآخرة ( " فاستعن بالله " ) : فإنه المستعان وعليه التكلان في كل زمان ومكان . "
اور اس کے سوا کسی اور سے سوال نہ کیا جائے، کہ اس کے سوا کوئی اور غير قادر ہے دینے منع کرنے ضر دور کرنے اور منافع لانے میں، وہ خود اپنے نفع و نقصان کا اختیار نہیں رکھتے، نہ وہ موت و حیات کا اختیار رکھتے ہیں، لیکن سوال کو لسان الحال نہ رکھا جائے بلکہ بیان کیا جائے کیونکہ حدیث میں ہے: جو اللہ سے سوال نہیں کرتا (یعنی نہیں مانگتا) تو الله اس پہ ناراض ہوتے ہیں کیونکہ سوال انکساری کا اظہار ہے، اور عاجزی اور فقر و افلاس وغیرہ کا اقرار ہے - اور خوب کہا گیا: الله غضبناک ہوتا ہے اگر اس سے سوال کرنا (مانگنا) چھوڑ دیا جائے اور بنی آدم اس کے برعکس سوال کرنے (مانگنے) پہ غصہ ہوتا ہے - اور جب تو استعانت کرے یعنی: دنیاوی امور وغیرہ کے معاملے میں تو اللہ تعالی کی استعانت (مدد) مانگو : کہ وہ مستعان ہے اور ہر زمان و مکان میں وہی قابل اعتماد ہے"

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح جلد 8 صفحہ 3323 رقم 5302

امام ابن تیمیہ لکھتے ہیں:
وقوله يا محمد يا نبي الله هَذَا وَأَمْثَالِهِ نِدَاءً يَطْلُبُ بِهِ اسْتِحْضَارِ الْمُنَادِي في القلب فَيُخَاطَبُ لِشُهُودِهِ بِالْقَلْبِ كما يقول المصلي السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته والإنسان يفعل مثل هذا كثيرا يُخَاطَبُ مَنْ يَتَصَوَّرُهُ فِي نَفْسِهِ إنْ لَمْ يَكُنْ فِي الْخَارِجِ مَنْ يَسْمَعُ الْخِطَابَ
اور اس کا یا محمد یا نبی کہنا یہ اور اس جیسے نداء سے مقصد پکارنے والے کو دل میں لانا ہوتا ہے اور اسی لئے پکارا جاتا ہے تاکہ وہ دل کی شہادت دے جیسا کہ مصلی کہتا ہے السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته اور انسان اس جیسے بہت کرتا ہے کہ وہ اس سے مخاطب ہوتا ہے جس کا وہ اپنے نفس میں تصور کرتا ہے جب باہر کوئی اس کے خطاب کو سننے والا نہ ہو
اقتضاء الصراط المستقيم لمخالفة أصحاب الجحيم جلد 2 صفحہ 319
کاپی پیسٹ کے تو ماسٹر ہو عدیل سلفی تم-...

Sent from my GT-I9505 using Tapatalk
 

arslanmasoom2

رکن
شمولیت
ستمبر 24، 2017
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
30
آپ تو اسی اتوار کو شامل هوئے ہیں بهلا آپ نے عدیل سلفی کو کیا "دیکها" اور کب "دیکها" ۔ بہر حال یہ علمی فورم هے هم سب ہی آپ کا اسلوب ، انداز تخاطب اور انداز تحریر ضرور ملاحظہ کر رہے ہیں ۔
جناب معذرت کے ساتھ کبھی فیس بک پر آ کر جناب عدیل سلفی صاحب کو دیکج لیں کتنی پوسٹوں سے فرار ہیں جناب اور کب کے فرار ہیں . . ....

Sent from my GT-I9505 using Tapatalk
 
Top