عمر اثری
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 29، 2015
- پیغامات
- 4,404
- ری ایکشن اسکور
- 1,137
- پوائنٹ
- 412
قبر والے نہ تو سلام سنتے ہیں اور نہ ہی سلام کا جواب دیتے ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالى کا فرمان ہے:ویسے قبرستان جانے کی جو دعا ہے اس میں یا کہ ساتھ ہی پکارا جاتا مردوں کو........
وَمِن وَرَائِهِم بَرْزَخٌ إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ
اور انکے پیچھے انکے اٹھنے کے دن (قیامت) تک کے لیے ایک آڑ ہے۔ [المؤمنون : 100]
یہ ایسی آڑ ہے کہ جس سے عالم برزخ سے کچھ بھی عالم دنیا تک اور عالم دنیا کا کچھ بھی عالم برزخ تک نہیں پہنچ سکتا۔ اللہ تعالى کا ارشاد ہے:
وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ
آپ قبر والوں کو نہیں سنا سکتے۔ [فاطر : 22]
یعنی دنیا والوں کی کوئی بات بھی اہل قبور نہیں سنتے۔ یہ ایک قاعدہ اور اصول ہے۔ لہذا اگر کوئی یہ دعوى کرے کہ قبر والے اہل دنیا کی کوئی آواز سنتے ہیں تو اسے اپنے دعوى پہ قرآن وحدیث سے دلیل پیش کرنا ہوگی۔ جیسا کہ دفن کرکے جانے والوں کےجوتوں کی آواز میت سنتی ہے۔ تو اسکے لیے (صحیح البخاری: 1337 میں) دلیل موجود ہے۔ اور اسی طرح بدر کے مشرک مقتولین کو رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کی بات سنائی دی تو اس پہ بھی (صحیح البخاری:3976 میں) دلیل موجود ہے۔ جبکہ سلام سننے یا اسکا جواب دینے سے متعلق کوئی ایسی دلیل نہیں ہے کہ جس سے یہ معلوم ہو کہ مردہ سلام سنتا یا اسکا جواب دیتا ہے۔
یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر مردہ ہمارے سلام کو سنتا نہیں اور نہ ہی اسکا جواب دیتا ہے تو پھر قبرستان میں جاکر مانگنے کے لیے یہ دعاء کیوں سکھائی گئی:
السَّلَامُ عَلَى أَهْلِ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَيَرْحَمُ اللهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللهُ بِكُمْ لَلَاحِقُونَ صحیح مسلم: 974
تو اسکا جواب یہ ہے کہ یہ سلامتی کی ا یک دعاء ہے۔ جو اصحاب قبور کے لیے کی جاتی ہے۔ اور دعاء کے لیے یہ ضروری نہیں ہوتا کہ جس کے لیے دعاء کی جائے وہ سن بھی رہا ہو۔ جیسا کہ آپ نماز میں بھی تمام تر نیک بندوں کو سلام بھیجتے یا انکے کے لیے سلامتی کی دعاء کرتے ہوئے کہتے ہیں :
السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ
ہم پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی۔ صحیح البخاری: 831
تو اس وقت بھی اللہ کے تمام تر نیک بندے خواہ وہ فوت شدہ ہوں یا زندہ سلامت, سن نہیں رہے ہوتے! اور نہ ہی کوئی یہ اعتقاد رکھتا ہے کہ ہمارا یہ سلام تمام تر نیک بندوں نے سن لیا ہے۔ حتى کہ ایک ساتھ باجماعت نماز ادا کرنے والے بھی ایک دوسرے کا یہ سلام نہیں سنتے ۔
ھذا, واللہ تعالى أعلم, وعلمہ أکمل وأتم ورد العلم إلیہ أسلم والشکر والدعاء لمن نبہ وأرشد وقوم , وصلى اللہ على نبینا محمد وآلہ وسلم
وکتبہ: أبو عبد الرحمن محمد رفیق طاہر عفا اللہ عنہ
مصدر:
http://www.rafeeqtahir.com/ur/play-swal-814.html