• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک نوجوان کی شادی ہوتی ہے !!!

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
میرے ذہن میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اگر شوہر کو معلوم ہوجائے کہ اسکی بیوی زانیہ ہے اور اگر اس میں اتنا حوصلہ ہو کہ وہ اپنی بیوی کی اس غلطی کو معاف کرسکے تو کیا اس سے نکاح برقرار رکھ سکتا ہے؟ اور اگر اسکی بیوی یہ حرکت بار بار کرتی ہو جیسا کہ ہوتا بھی ہے کہ انسان ایک گناہ سے توبہ کرتا ہے لیکن پھر اس گناہ میں مبتلا ہوجاتا ہے اور پھر وہ گناہ کرتا ہے اور پھر توبہ کرتا ہے ایسی صورت میں اگر وہ بیوی کو باربار معاف کرکے اس سے نکاح برقرار رکھتا ہے تو شریعت اسے کس نگاہ سے دیکھتی ہے؟؟؟
انس بھائی۔
اس کو دیوث کہتے ہیں جو اپنی بیوی کی بے حیائی کو دیکھ کر خاموشی اختیا ر کرے
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
میرے ذہن میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اگر شوہر کو معلوم ہوجائے کہ اسکی بیوی زانیہ ہے اور اگر اس میں اتنا حوصلہ ہو کہ وہ اپنی بیوی کی اس غلطی کو معاف کرسکے تو کیا اس سے نکاح برقرار رکھ سکتا ہے؟ اور اگر اسکی بیوی یہ حرکت بار بار کرتی ہو جیسا کہ ہوتا بھی ہے کہ انسان ایک گناہ سے توبہ کرتا ہے لیکن پھر اس گناہ میں مبتلا ہوجاتا ہے اور پھر وہ گناہ کرتا ہے اور پھر توبہ کرتا ہے ایسی صورت میں اگر وہ بیوی کو باربار معاف کرکے اس سے نکاح برقرار رکھتا ہے تو شریعت اسے کس نگاہ سے دیکھتی ہے؟؟؟
انس بھائی۔
شاہد بھائی! بہت اہم سوال ہے، میرے خیال میں یہ بات درست نہیں کہ ایسی عورت کو اپنے نکاح میں رکھا جائے۔اللہ بہتر جانتا ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اس کو دیوث کہتے ہیں جو اپنی بیوی کی بے حیائی کو دیکھ کر خاموشی اختیا ر کرے
دیوث تو اس مرد کو کہتے ہیں جو اپنی عورتوں کی بدکاری پر راضی ہو۔ اسکے برعکس ہم اس صالح مرد کی بات کررہے ہیں جو اپنی بیوی کی بے حیائی دیکھ کر اس لئے اسے معاف کردیتا ہے کہ وہ اس گناہ سے توبہ کرچکی ہے۔ یا پھر وہ ایک مرتبہ توبہ کرنے کے بعد پھروہی غلطی کربیٹھتی ہے اور کئی مرتبہ ایسا ہوچکا ہے۔ اور ایسا ہوجانا توبہ کے خلاف نہیں کیونکہ ایک مومن کی شان یہی ہے کہ وہ بار بار بھی گناہ میں مبتلا ہوجانے کے باوجود بھی ہر مرتبہ سچی توبہ کرلیتا ہے۔ تو کیا ایسی صورت میں بھی عورت شوہر کی جانب سے حسن سلوک کی حق دار ہوسکتی ہے؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
جب کسی عورت کے زنا کا علم ہوجائے تو اس زانیہ سے نکاح کرنا حرام ہے لیکن جب وہ توبہ کرلے اوراس کی عدت ختم ہوجائے تو پھر نکاح ہوسکتا ہے اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے :

{ اورزانیہ عورت سے زانی اورمشرک کے علاوہ کوئي اورنکاح نہيں کرتا اورمومنوں پر یہ حرام کردیا گيا ہے } ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
كيا زانى عورت كا نكاح فسخ ہو جاتا ہے ؟

كيا اگر شادى شدہ عورت زنا كرے تو وہ بيوى رہتى ہے، يا كہ اس كا نكاح فسخ ہو جاتا ہے اور اس فعل كى بنا پر اسے طلاق ہو جاتى ہے ؟

الحمد للہ:

جب شادى شدہ عورت زنا كا ارتكاب كرے تو اس سے اس كا نكاح فسخ نہيں ہوتا، اور نہ ہى صرف يہ معصيت واقع ہونے سے اسے طلاق ہوتى ہے، ليكن.. اگر وہ توبہ نہ كرے اور اس فحش كام پر اصرار كرے تو اس كے خاوند كو اسے طلاق دينے كا حكم ديا جائيگا، تا كہ وہ اپنى عزت اور اولاد كى حفاظت كر سكے.

ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" اور اگر عورت مرد سے زنا كرے، يا اس كا خاوند زنا كرے تو عام اہل علم كے قول كے مطابق نكاح فسخ نہيں ہوگا، چاہے زنا دخول سے قبل ہو يا دخول كے بعد، ليكن امام احمد نے بيوى كے زنا كرنے كى صورت ميں مرد كے ليے بيوى كو چھوڑنا مستحب قرار ديا ہے.

ان كا كہنا ہے: ميرے رائے كے مطابق اس طرح كى عورت كو ركھنا نہيں چاہيے، كيونكہ خدشہ ہے كہ وہ اس كا بستر خراب كريگى، اور ايسى اولاد اس سے ملحق كريگى جو اس كى نہيں.

ابن منذر رحمہ اللہ كہتے ہيں: لگتا ہے جس نے اس عورت كو ناپسند كيا ہے وہ حرام ہونے كى وجہ سے نہيں بلكہ مكروہ ہے، تو يہ امام احمد كے اس قول جيسا ہى ہو گا.

امام احمد رحمہ اللہ كا قول ہے:

وہ تين حيض سے اس كا استبراء رحم كيے بغير اس سے وطئ اور جماع نہ كرے...

اور بہتر يہى ہے كہ ايك حيض كے ساتھ ہى اس كا استبراء رحم كافى ہے " انتہى كچھ كمى و بيشى كے ساتھ
ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 9 / 565 ).

اور كشاف القناع ميں درج ہے:

" اور اگر دخول سے قبل يا بعد عورت زنا كرے تو نكاح فسخ نہيں ہوتا، يا پھر مرد اپنى بيوى سے دخول كرنے سے قبل يا بعد زنا كا مرتكب ہو تو زنا سے نكاح فسخ نہيں ہوگا، اور نہ ہى اس كے نكاح ميں رہنا حرام ہوتا ہے، بعض جنہوں نے زانيہ كے نكاح سے ممانعت كا كہا ہے انہوں نے اس كے نكاح ميں ہميشہ رہنا ميں فرق كرتے ہوئے ايسا كہا ہے.

اس قول والوں نے عمرو بن احوص حبشى رضى اللہ تعالى عنہ كى درج ذيل حديث سے استدلال كيا ہے:

وہ بيان كرتے ہيں كہ وہ حجۃ الوداع كے كے موقع پر موجود تھے، وہاں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اللہ كى حمد و ثنا بيان كى اور وعظ و نصيحت فرماتے ہوئے كہا:

" عورتوں كے ساتھ اچھا اور بہتر سلوك كيا كرو، كيونكہ وہ تمہارے ماتحت اور قيدى ہيں، تم انہيں تكليف دينے كے مالك نہيں، الا يہ كہ اگر وہ واضح فحش كام كريں اگر وہ اس كى مرتكب ہوں تو ان كے پاس مت جاؤ اور بستر ميں انہيں عليحدہ چھوڑ دو، اور انہيں مارو ليكن وہ زخم نہ كرے اور ہڈى نہ توڑے، اور اگر وہ تمہارى بات مان ليں تو تم ان كے خلاف كوئى راہ تلاش مت كرو "
علامہ شوكانى عمرو بن احوص رضى اللہ تعالى عنہ كى اس حديث كے متعلق كہتے ہيں:

اسے ابن ماجہ اور ترمذى نے روايت كيا اور اسے صحيح كہا ہے، اور ابن عبد البر "الاستيعاب " ميں عمرو بن احوص كے حالات زندگى لكھتے ہوئے كہتے ہيں: اور خطبہ كے متعلق اس كى حديث صحيح ہے" اھـ
ديكھيں: كشاف القناع ( 5 / 2 ).

اور خطبہ كے متعلق ان كى يہى حديث ہے اس كى دليل ان كا يہ قول ہے:

" تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اللہ كى حمد و ثنا بيان كى اور وعظ و نصيحت فرمائى "

اور يہ وعظ و نصيحت ہى خطبہ ہے جيسا كہ معروف بھى ہے....

اس سے آپ يہ جان سكتے ہيں كہ جس كا قول يہ ہے: جس كى بيوى نے زنا كيا تو اس كا نكاح فسخ ہو گيا اور وہ اس پر حرام ہو گئى " يہ قول تحيقيق كے خلاف ہے، باقى علم تو اللہ تعالى كے پاس ہى ہے " انتہى.
ديكھيں: اضواء البيان ( 6 / 82 - 83 ).

واللہ اعلم .
الاسلام سوال و جواب
 

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
679
ری ایکشن اسکور
743
پوائنٹ
301
میرے ذہن میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اگر شوہر کو معلوم ہوجائے کہ اسکی بیوی زانیہ ہے اور اگر اس میں اتنا حوصلہ ہو کہ وہ اپنی بیوی کی اس غلطی کو معاف کرسکے تو کیا اس سے نکاح برقرار رکھ سکتا ہے؟ اور اگر اسکی بیوی یہ حرکت بار بار کرتی ہو جیسا کہ ہوتا بھی ہے کہ انسان ایک گناہ سے توبہ کرتا ہے لیکن پھر اس گناہ میں مبتلا ہوجاتا ہے اور پھر وہ گناہ کرتا ہے اور پھر توبہ کرتا ہے ایسی صورت میں اگر وہ بیوی کو باربار معاف کرکے اس سے نکاح برقرار رکھتا ہے تو شریعت اسے کس نگاہ سے دیکھتی ہے؟؟؟
انس بھائی۔
زنا اگرچہ ایک کبیرہ گناہ ہے اور کسی غیرت مند مرد کے لئے اسے برداشت کرنا انتہائی مشکل کام ہے ،لیکن اس سے نکاح باطل نہیں ہوتا ۔کیونکہ اصول یہی ہے کہ حرام عمل سے کوئی حلال کام حرام نہیں ہوتا ہے۔نبی کریم نے فرمایا:
«لا يحرم الحرام الحلال»
سنن ابن ماجه » كتاب النكاح » باب لا يحرم الحرام الحلال،رقم الحدیث:2015
کوئی حرام کام کسی حلال کو حرام نہیں کرتا
امام شافعی کا بھی یہی موقف ہے۔اور انہوں نے اسے سیدنا عبد اللہ بن عباس کا قول قرار دیا ہے۔
" الزنا لا يحرم الحلال ، وقاله ابن عباس ( قال الشافعي )
كتاب الحاوي الكبير ، مختصر في النكاح الجامع من كتاب النكاح ،باب ما جاء في الزنا لا يحرم الحلال إظهار التشكيل | إخفاء التشكيل،صفحہ:214
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
أنَّ رجلًا قالَ : يا رسولَ اللَّهِ ! إنَّ تَحتي امرأةً لا ترُدُّ يدَ لامسٍ ، قالَ : طلِّقها ، قالَ : إنِّي لا أصبِرُ عنها قالَ : فأمسِكْها
الراوي: عبدالله بن عباس المحدث: الألباني - المصدر: صحيح النسائي - الصفحة أو الرقم: 3465
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح

سیدنا ابن عباس﷜ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریمﷺ سے عرض کیا کہ میرے نکاح میں ایک عورت ہے جو کسی چھونے والے کا ہاتھ رد نہیں کرتی۔ فرمایا کہ اسے طلاق دے دے۔ عرض کیا کہ میں اس کے بغیر نہیں رہ سکتا، فرمایا۔ پھر اسے روکے رکھو۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
أنَّ رجلًا قالَ : يا رسولَ اللَّهِ ! إنَّ تَحتي امرأةً لا ترُدُّ يدَ لامسٍ ، قالَ : طلِّقها ، قالَ : إنِّي لا أصبِرُ عنها قالَ : فأمسِكْها
الراوي: عبدالله بن عباس المحدث: الألباني - المصدر: صحيح النسائي - الصفحة أو الرقم: 3465
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح

سیدنا ابن عباس﷜ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریمﷺ سے عرض کیا کہ میرے نکاح میں ایک عورت ہے جو کسی چھونے والے کا ہاتھ رد نہیں کرتی۔ فرمایا کہ اسے طلاق دے دے۔ عرض کیا کہ میں اس کے بغیر نہیں رہ سکتا، فرمایا۔ پھر اسے روکے رکھو۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا محدثین نے اس حدیث لمس کا معنی زنا لیا ہے ؟؟
تو اس حدیث کا معنی کیا ہوگا :قال عليه السلام: { لا يدخل الجنة ديوث، قالوا من الديوث يا رسول الله قال: الذي يعلم القبيح على أهله ويسكت
 
Top