میرے ذہن میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اگر شوہر کو معلوم ہوجائے کہ اسکی بیوی زانیہ ہے اور اگر اس میں اتنا حوصلہ ہو کہ وہ اپنی بیوی کی اس غلطی کو معاف کرسکے تو کیا اس سے نکاح برقرار رکھ سکتا ہے؟ اور اگر اسکی بیوی یہ حرکت بار بار کرتی ہو جیسا کہ ہوتا بھی ہے کہ انسان ایک گناہ سے توبہ کرتا ہے لیکن پھر اس گناہ میں مبتلا ہوجاتا ہے اور پھر وہ گناہ کرتا ہے اور پھر توبہ کرتا ہے ایسی صورت میں اگر وہ بیوی کو باربار معاف کرکے اس سے نکاح برقرار رکھتا ہے تو شریعت اسے کس نگاہ سے دیکھتی ہے؟؟؟
انس بھائی۔
زنا اگرچہ ایک کبیرہ گناہ ہے اور کسی غیرت مند مرد کے لئے اسے برداشت کرنا انتہائی مشکل کام ہے ،لیکن اس سے نکاح باطل نہیں ہوتا ۔کیونکہ اصول یہی ہے کہ حرام عمل سے کوئی حلال کام حرام نہیں ہوتا ہے۔نبی کریم نے فرمایا:
«لا يحرم الحرام الحلال»
سنن ابن ماجه » كتاب النكاح » باب لا يحرم الحرام الحلال،رقم الحدیث:2015
کوئی حرام کام کسی حلال کو حرام نہیں کرتا
امام شافعی کا بھی یہی موقف ہے۔اور انہوں نے اسے سیدنا عبد اللہ بن عباس کا قول قرار دیا ہے۔
" الزنا لا يحرم الحلال ، وقاله ابن عباس ( قال الشافعي )
كتاب الحاوي الكبير ، مختصر في النكاح الجامع من كتاب النكاح ،باب ما جاء في الزنا لا يحرم الحلال إظهار التشكيل | إخفاء التشكيل،صفحہ:214