• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اے تحریک طالبان پاکستان کے حامیو! کیا جواب ہوگا آپ کے پاس اس کا؟؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
کچھ شراکتوں کو منظوری اس وجہ سے دی گئ تھی ، تاکہ اس لڑی کو تالا لگایا جائے تو وجہ کسی سے پوشیدہ نہ رہے ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
ہم پاکستانی عوام اور سيکورٹی فورسز کے ساتھ ملکر تحریک طالبان پاکستان کی اس جاری تشدد آميز لعنت کو مٹانےکے لئے کام کر رہے ہیں۔
محترم بھائی!
اور ہم پاکستانی عوام کی آپ سے گزارش ہے کہ آپ ہم پر یہ مہربانی نہ کریں۔ ہمیں جو کرنا ہوگا ہم اور ہماری فورسز خود کر لیں گے۔
شکریہ
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92


کیا فورم انتظامیہ سو رہی ہے ؟ یا پھر اس اندازِ گفتگو کی فورم میں اجازت ہے ؟



جی آپ کا فہم تو آپ کی تحریر سے واضح ہے۔


چلیے فاسق کی حد تک تو آپ نے تسلیم کر لیا۔ دیکھتے ہیں مزید آپ کتنی دیر فاسقوں کی حمایت جاری رکھتے ہیں۔
میری اُردو لکھائی درست نہیں ہے اس لیے لکھنے میں غلطی کر دیتا ہوں لیکن پھر بھی آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے۔ اکثر الفاظ بیچ سے چھوٹ جاتے ہیں۔ عزام کو جزام بھی اسی وجہ سے لکھا گیا۔ ابوزینب خوارجی تھا وہ سود کے لین دین کو سود کے حلال کرنے پر محمول کر کے مسلمانوں کی تکفیر کرتا تھا اور زناکاری کرنے کو بھی زنا کو حلال کرنے پر محمول کرتا تھا تاکہ مسلمانوں کو دھوکہ دیا جاسکے کہ دیکھو سود اور زناکاری کا احکام قرآن میں موجود ہیں پھر بھی انہوں نے حرام چیز کو حلال کردیا جو کفر ہے اس لیے تمام مسلمان جو سود کا لین دین کریں وہ سب کے سب کافر ہیں۔
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
آپ کو خوارجی کہنے پر بھی اعتراض ہے جبکہ آپ خود مسلمانوں کو اللہ کے حکم کے خلاف فیصلہ کرنے پر کافر قرار دے رہے ہیں۔ آپ عبدہ بھائی کی پوسٹ دیکھیں وہ بتا رہے ہیں کہ بعض علماء نے اللہ کے حکم کے خلاف فیصلہ کرنے والے کوکافرکہا ہے۔ جس کے نذدیک جو جیسا ہوگا وہ وہی کہے گا۔ تو یہ اعتراض آپ کو بلکل ٹھیک نہیں کہ فلاں کو خواجی کیوں بولا اور اُس کو مسلمان کیوں کہتے ہو۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
ابوزینب خوارجی تھا وہ سود کے لین دین کو سود کے حلال کرنے پر محمول کر کے مسلمانوں کی تکفیر کرتا تھا اور زناکاری کرنے کو بھی زنا کو حلال کرنے پر محمول کرتا تھا تاکہ مسلمانوں کو دھوکہ دیا جاسکے کہ دیکھو سود اور زناکاری کا احکام قرآن میں موجود ہیں پھر بھی انہوں نے حرام چیز کو حلال کردیا جو کفر ہے اس لیے تمام مسلمان جو سود کا لین دین کریں وہ سب کے سب کافر ہیں۔
آپ کو خوارجی کہنے پر بھی اعتراض ہے جبکہ آپ خود مسلمانوں کو اللہ کے حکم کے خلاف فیصلہ کرنے پر کافر قرار دے رہے ہیں۔ آپ عبدہ بھائی کی پوسٹ دیکھیں وہ بتا رہے ہیں کہ بعض علماء نے اللہ کے حکم کے خلاف فیصلہ کرنے والے کوکافرکہا ہے۔ جس کے نذدیک جو جیسا ہوگا وہ وہی کہے گا۔ تو یہ اعتراض آپ کو بلکل ٹھیک نہیں کہ فلاں کو خواجی کیوں بولا اور اُس کو مسلمان کیوں کہتے ہو۔
محترم بھائی آپ نے میرا حوالہ دیا تو میں اپنے موقف کی وضاحت کر دوں میرے خیال میں درست موقف یہی ہے آپ کو اگر اختلاف ہے تو با دلائل میری اصلاح کر دیں اللہ آپ کو جزائے خیر دے امین
میرا موقف
محترم بھائی میرے نزدیک ہم تمام موحدین کو آپس میں ایک دوسرے سے اختلاف اس حد تک رکھنا چاہئے کہ ایک دوسرے کو گمراہ یا کافر یا خارجی نہ کہیں کیونکہ ہر ایک کے پاس اپنے نظریے کی کوئی جائز تاویل موجود ہوتی ہے ہاں جن لوگوں کے پاس جائز تاویل نہیں ہوتی ان کو آپ جو مرضی کہیں- اسی سلسلے میں میں نے مندرجہ ذیل تھریڈ بنایا تھا
اصلی اہل حدیث کون
اب آپ کی اوپر پوسٹ کی طرف آتے ہیں تو محترم بھائی جو مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو صرف سودی لین دین کرنے یا زنا کرنے کی وجہ سے کسی کو کافر کہتا ہے تو اسکو چونکہ صحابہ نے بھی خارجہ کہا ہے اور یہاں تاویل کی کوئی گنجائش بھی نہیں پس ہم بھی اسکو خارجی ہی کہیں گے وہ چاہے ابو زینب ہو چاہے متلاشی ہو اور چاہے عبدہ ہو
لیکن جو کسی کو تحکیم بغیر ما انزل اللہ کی وجہ سے کافر کہے تو اسکی بات ہم مانیں یا نہ مانیں مگر اسکو گمراہ یا خآرجی نہیں کہ سکتے

محترم ابو زینب بھائی کا خارجی ہونا
محترم بھائی میں نے ابھی تک محترم ابو زینب بھائی کی کوئی پوسٹ ایسی نہیں پڑھی جس میں صرف سود کھانے یا زنا کرنے کی وجہ سے کسی کو کافر کہا گیا ہو آپ سے گزارش ہے کہ مجھے وہ پوسٹ کا لنک بتا دیں تاکہ میں ان کے بارے اپنے حسن ظن والےئ نظریہ سے رجوع کر سکوں جزاک اللہ خیرا
اگر انہوں نے واقعی جانتے بوجھتے کہیں ایسا کہا تو تو پھر ہمارا انکو خآرجی کہنا حق بجانب ہو گا اور میں بھی علی الاعلان کہوں گا اور اللہ کی توفیق سے انکی اصلاح کی بھرپور کوشش کروں گا

میری بات سے لاشعوری طور پر غلط دلیل پکڑنا
محترم بھائی آپ نے اوپر میرے حوالے سے کہا ہے کہ جس طرح عبدہ نے کہا کہ کچھ علماء تحکیم بغیر ما انزل اللہ کو کافر کہا ہے پس اسی طرح ہم بھی کسی کو خارجی کہ سکتے ہیں تو محترم بھائی میں نے جو کہا تھا کہ کچھ علماء تحکیم بغیر ما انزل اللہ کو کافر کہتے ہیں تو انکے پاس تو جائز تاویل ہوتی ہے لیکن اگر آپ کے پاس کسی کو خآرجی کہنے کی جائز تاویل موجود ہو یعنی وہ صرف گناہ کبیرہ پر ہی تکفیر کر رہے ہوں تو پھر آپ انہیں خارجہ کہ سکتے ہیں ورنہ غلط تو کہ سکتے ہیں مگر شاید خارجی نہیں
اسکی مثال ایسے ہے کہ ابو زینب بھائی اگر امیر محترم حافظ سعید یا جماعۃ الدعوۃ کو ہی کافر کہ دے جسکی انکے پاس کوئی جائز دلیل نہیں تو پھر تو انکو آپ خارجی کہ سکتے ہیں البتہ اگر وہ حکمرانوں کو نواقض اسلام کی وجہ سے کافر کہے تو اس پر آپ انکو خارجی نہیں کہ سکتے واللہ اعلم
 
Last edited:

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
اب آپ کی اوپر پوسٹ کی طرف آتے ہیں تو محترم بھائی جو مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو صرف سودی لین دین کرنے یا زنا کرنے کی وجہ سے کسی کو کافر کہتا ہے تو اسکو چونکہ صحابہ نے بھی خارجہ کہا ہے اور یہاں تاویل کی کوئی گنجائش بھی نہیں پس ہم بھی اسکو خارجی ہی کہیں گے وہ چاہے ابو زینب ہو چاہے متلاشی ہو اور چاہے عبدہ ہو
لیکن جو کسی کو تحکیم بغیر ما انزل اللہ کی وجہ سے کافر کہے تو اسکی بات ہم مانیں یا نہ مانیں مگر اسکو گمراہ یا خآرجی نہیں کہ سکتے
میں نے اسی لیے کہا تھا کہ جس کے نذدیک جو جیسا ہوگا وہ ویسا ہی کہے گا، جیسے آپ نے کو تحکیم بغیر ما انزل اللہ والے مسلے میں اختلاف لکھا ہے۔ اب اس اختلاف کو بنیاد بنا کر اگر کوئی شخص مسلمانوں کو مرتد قرار دے کر قتل کرے، اُن کے مال کو غنیمت بنائے اور مسلمانوں کے اہل خانہ کو اپنے لیے حلال کرے تو کیا ایسا شخص خوارجی نہیں ہوگا۔ اُس کا طرز عمل خوارجیوں کے مشابہ ہوگا نا کہ مسلمانوں کے اور آیت کا مفہوم ہے جو جس کو کی مشابہت اختیار کرے وہ بھی اُنہی میں سے ہے،


جو بھی کوئی موقف اپناتا ہے وہ اپنی گی گئی تاویل کو جائز سمجھتا ہے۔ میں نے جو لنگ دیا ہے اُس میں دیکھ لیں سود کا حلال کرنے کا الزام کیسے تھوپنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
میں نے اسی لیے کہا تھا کہ جس کے نذدیک جو جیسا ہوگا وہ ویسا ہی کہے گا، جیسے آپ نے کو تحکیم بغیر ما انزل اللہ والے مسلے میں اختلاف لکھا ہے۔ اب اس اختلاف کو بنیاد بنا کر اگر کوئی شخص مسلمانوں کو مرتد قرار دے کر قتل کرے، اُن کے مال کو غنیمت بنائے اور مسلمانوں کے اہل خانہ کو اپنے لیے حلال کرے تو کیا ایسا شخص خوارجی نہیں ہوگا۔ اُس کا طرز عمل خوارجیوں کے مشابہ ہوگا نا کہ مسلمانوں کے اور آیت کا مفہوم ہے جو جس کو کی مشابہت اختیار کرے وہ بھی اُنہی میں سے ہے،
جو بھی کوئی موقف اپناتا ہے وہ اپنی گی گئی تاویل کو جائز سمجھتا ہے۔
محترم بھائی لگتا ہے میں سمجھانے کے معاملے میں بہت کمزور ہوں کہ اتنی سیدھی بات سمجھانا بھی مجھ سے ممکن نہیں ہو رہا دوبارہ کوشش کرتا ہوں
1-میرے خیال میں آپ نے اوپر اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ تحکیم بغیر ما انزل اللہ میں علماء کے دو گروہ ہیں ایک اسکے مرتکب کو کافر سمجھتا ہے جبکہ دوسرا مسلمان
2-آپ اس بات سے بھی انکار نہیں کر سکتے کہ علماء کے ان دونوں گروہوں میں سے کسی کی بھی پیروی کرنے والے کافر یا خارجی یا گمراہ نہیں ہو سکتے البتہ ان میں سے ایک اجتہادی غلطی پر ہو سکتا ہے اور دوسرا درست راستے پر
3-آپ اسکا بھی انکار نہیں کر سکتے کہ جو انسان جب کوئی نظریہ بنا لیتا ہے تو اسکے اعمال پھر اسی نظریہ کے تحت ہوں گے (چاہے وہ نظریے میں اجتہادی غلطی پر ہی کیوں نہ ہو) مثلا جنگ احد میں کچھ صحابہ نے حدیث کو سمجھنے میں غلطی کی اور اس غلط اجتہاد کی وجہ سے مسلمانوں کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا اب یہاں دیکھیں تو جس گروہ نے حدیث کی جو تاویل کی انکا عمل بھی اسی کے تابع تھا یعنی انھوں نے مورچہ اسی غلط تاویل کے نظریے کی وجہ سے چھوڑا اب انکی مذمت قرآن میں بھی آئی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمائی ہے مگر انکو اسلام سے خارج نہیں کیا گیا کہ چونکہ آپ کا نظریہ غلط تاویل کی وجہ سے تھا اسلئے آپ بھی کافر ہو گئے یا خارجی ہو گئے
پس آپ اسکو درست منہج کی دعوت تو دے سکتے ہیں اور اسکے منہج کو علی الاعلان غلط بھی کہ سکتے ہیں اور اسکے منہج پر اسکی حسب ضرورت تنبیہ بھی کر سکتے ہیں مگر اسکو خارجی یا گمراہ یا کافر کہنا بذات خود ایک خارجی سوچ بن سکتی ہے
آج کی مثال
اسکی ایک مثال تو یہ ہو سکتی ہے کہ ہمارے سلفی عقیدہ بھائیوں میں سے ایک گروہ غالی بریلویوں کو مشرکین مکہ کی طرف مشرک سمجھتے ہیں اور دوسرے انکو مسلمان سمجھتے ہیں اب اس نظریہ کے اختلاف میں دونوں کے پاس جائز تاویل موجود ہے پس کسی کو ہم گمراہ نہیں کہ سکتے البتہ اپنی معلومات کی وجہ سے ایک کو درست اجتہاد پر اور دوسرے کو غلط اجتہاد پر کہیں گے اور غلط والے کو اپنی کوشش سے درست راستے پر لائیں گے اب یہاں دیکھیں تو دونوں گروہوں کے اعمال اس نظریہ کے تابع ہوں گے یعنی پہلے گروہ والا انکا جنازہ نہیں پڑھے گا اور نہ انکو اپنی بیٹی کا رشتہ دے گا اور نہ انکے پیچھے نماز پڑھے گا جبکہ دوسرے گروہ والا ایسا نہیں کرے گا کیونکہ وہ انکو مسلمان ہی سمجھتا ہے اب آپ بتائیں کہ کیا دوسرے گروہ والے پہلے گروہ کو یہ کہ سکتے ہیں کہ تم اپنا نظریہ تو یہ رکھ سکتے ہو کہ انکو مشرک کہو مگر اس نظریہ کے مطابق تمھارے اعمال نہیں ہونے چاہیں میرے خیال میں یہ غلط ہو گا دوسرا گروہ اس پہلے گروہ کے نظریات کا کھل کر رد کے گا اور انکے اعمال کو بھی غلط کہے گا مگر جب انکے نظریہ کو جائز تاویل والا کہ دیا تو پھر انکو اسلام سے خارج نہیں کرے گا البتہ غلط منہج والا باور کراتا رہے گا
اسی طرح ہماری جماعت والے اگرچہ جموریت کو کفر کہتے ہیں اور محترم ساجد میر کے جمہوریت کو جائز کہنے کے نظریے کو غلط اجتہاد سمجھتے ہیں مگر جب اس غلط نظریہ کے تحت محترم ساجد میر حفظہ اللہ الیکشن میں جا کر پارلیمنٹ میں جاتے ہیں تو انکو یہ نہیں کہتے کہ اپنے اس غلط نظریے کے تحت آپ نے اعمال کیوں کیے واللہ اعلم

ویسے اسکی تائید تو آپ نے خود ہی کی ہوئی ہے کہ
جو بھی کوئی موقف اپناتا ہے وہ اپنی گی گئی تاویل کو جائز سمجھتا ہے۔
یعنی جو اپنی تاویل کو جائز سمجھے گا تو اسکا عمل اسی کے تابع ہو گا جیسے اسامہ رضی اللہ عنہ نے یہ سمجھا تھا کہ کلمہ دل سے پڑھنا لازمی ہے ورنہ وہ مسلمان نہیں ہو گا اور انکا عمل (یعنی قتل کرنا) بھی اسی نظریہ کی وجہ سے تھا اسی طرح اور بہت سی مثالیں موجود ہیں
اہم بات
یہاں یہ بات بھی یاد رکھیں کہ کسی کے کافر ثابت ہو جانے سے بھی اس سے قتال ثابت نہیں ہوتا بلکہ قتال کی اپنی علیحدہ شرائط ہیں جن میں مصلحت اور مفسدے کو دیکھنا بھی شامل ہے اور یہا سارا کام علماء ہی کر سکتے ہیں جو راسخ العلم ہوں پس ہماری جماعت کا موقف یہی ہے کہ ہم پاکستان میں جہاد کو شریعت کی رو سے غلط سمجھتے ہیں اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اسکو اس سے اپنی استطاعت کے مطابق روکتے ہیں مگر انکو خآرجی یا اسلام سے خارج نہیں کرتے کیونکہ جس طرح ان حکمرانوں کے کافر ہونے میں بہت موانع ہیں اسی طرح انکے پاس بھی کچھ ایسی تاویلیں ہیں جنکی وجہ سے وہ اپنے آپ کو حق پر سمجھ رہے ہوتے ہیں مگر وہ غلط ہوتے ہیں پس کوئی کسی تاویل کی وجہ سے اگر نیک نیتی سے مسلمان کو قتل بھی کر دیتا ہے جیسے حکمران یا طالبان تو ہم انکا قیاس اسامہ رضی اللہ عنہ اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے عمل پر کریں گے یعنی انکے کرتوتوں سے تو برات کا اظہار کریں گے اور انکو اسلام کے لئے نقصان دہ بھی تصور کریں گے مگر انکو خارجی نہیں کہ سکتے یہی ہماری جماعت کا موقف ہے واللہ اعلم

میں نے جو لنگ دیا ہے اُس میں دیکھ لیں سود کا حلال کرنے کا الزام کیسے تھوپنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
محترم بھائی مجھے وہ لنک نہیں مل رہا آپ اس عبارت کو یہاں کاپی پیسٹ کر دیں تاکہ مجھ پرابو زینب بھائی کا اصلی چہرہ واضح ہو جائے اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر دے امین
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
محترم بھائی لگتا ہے میں سمجھانے کے معاملے میں بہت کمزور ہوں کہ اتنی سیدھی بات سمجھانا بھی مجھ سے ممکن نہیں ہو رہا دوبارہ کوشش کرتا ہوں
1-میرے خیال میں آپ نے اوپر اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ تحکیم بغیر ما انزل اللہ میں علماء کے دو گروہ ہیں ایک اسکے مرتکب کو کافر سمجھتا ہے جبکہ دوسرا مسلمان
2-آپ اس بات سے بھی انکار نہیں کر سکتے کہ علماء کے ان دونوں گروہوں میں سے کسی کی بھی پیروی کرنے والے کافر یا خارجی یا گمراہ نہیں ہو سکتے البتہ ان میں سے ایک اجتہادی غلطی پر ہو سکتا ہے اور دوسرا درست راستے پر
3-آپ اسکا بھی انکار نہیں کر سکتے کہ جو انسان جب کوئی نظریہ بنا لیتا ہے تو اسکے اعمال پھر اسی نظریہ کے تحت ہوں گے (چاہے وہ نظریے میں اجتہادی غلطی پر ہی کیوں نہ ہو) مثلا جنگ احد میں کچھ صحابہ نے حدیث کو سمجھنے میں غلطی کی اور اس غلط اجتہاد کی وجہ سے مسلمانوں کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا اب یہاں دیکھیں تو جس گروہ نے حدیث کی جو تاویل کی انکا عمل بھی اسی کے تابع تھا یعنی انھوں نے مورچہ اسی غلط تاویل کے نظریے کی وجہ سے چھوڑا اب انکی مذمت قرآن میں بھی آئی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمائی ہے مگر انکو اسلام سے خارج نہیں کیا گیا کہ چونکہ آپ کا نظریہ غلط تاویل کی وجہ سے تھا اسلئے آپ بھی کافر ہو گئے یا خارجی ہو گئے
پس آپ اسکو درست منہج کی دعوت تو دے سکتے ہیں اور اسکے منہج کو علی الاعلان غلط بھی کہ سکتے ہیں اور اسکے منہج پر اسکی حسب ضرورت تنبیہ بھی کر سکتے ہیں مگر اسکو خارجی یا گمراہ یا کافر کہنا بذات خود ایک خارجی سوچ بن سکتی ہے
آج کی مثال
اسکی ایک مثال تو یہ ہو سکتی ہے کہ ہمارے سلفی عقیدہ بھائیوں میں سے ایک گروہ غالی بریلویوں کو مشرکین مکہ کی طرف مشرک سمجھتے ہیں اور دوسرے انکو مسلمان سمجھتے ہیں اب اس نظریہ کے اختلاف میں دونوں کے پاس جائز تاویل موجود ہے پس کسی کو ہم گمراہ نہیں کہ سکتے البتہ اپنی معلومات کی وجہ سے ایک کو درست اجتہاد پر اور دوسرے کو غلط اجتہاد پر کہیں گے اور غلط والے کو اپنی کوشش سے درست راستے پر لائیں گے اب یہاں دیکھیں تو دونوں گروہوں کے اعمال اس نظریہ کے تابع ہوں گے یعنی پہلے گروہ والا انکا جنازہ نہیں پڑھے گا اور نہ انکو اپنی بیٹی کا رشتہ دے گا اور نہ انکے پیچھے نماز پڑھے گا جبکہ دوسرے گروہ والا ایسا نہیں کرے گا کیونکہ وہ انکو مسلمان ہی سمجھتا ہے اب آپ بتائیں کہ کیا دوسرے گروہ والے پہلے گروہ کو یہ کہ سکتے ہیں کہ تم اپنا نظریہ تو یہ رکھ سکتے ہو کہ انکو مشرک کہو مگر اس نظریہ کے مطابق تمھارے اعمال نہیں ہونے چاہیں میرے خیال میں یہ غلط ہو گا دوسرا گروہ اس پہلے گروہ کے نظریات کا کھل کر رد کے گا اور انکے اعمال کو بھی غلط کہے گا مگر جب انکے نظریہ کو جائز تاویل والا کہ دیا تو پھر انکو اسلام سے خارج نہیں کرے گا البتہ غلط منہج والا باور کراتا رہے گا
اسی طرح ہماری جماعت والے اگرچہ جموریت کو کفر کہتے ہیں اور محترم ساجد میر کے جمہوریت کو جائز کہنے کے نظریے کو غلط اجتہاد سمجھتے ہیں مگر جب اس غلط نظریہ کے تحت محترم ساجد میر حفظہ اللہ الیکشن میں جا کر پارلیمنٹ میں جاتے ہیں تو انکو یہ نہیں کہتے کہ اپنے اس غلط نظریے کے تحت آپ نے اعمال کیوں کیے واللہ اعلم

ویسے اسکی تائید تو آپ نے خود ہی کی ہوئی ہے کہ

یعنی جو اپنی تاویل کو جائز سمجھے گا تو اسکا عمل اسی کے تابع ہو گا جیسے اسامہ رضی اللہ عنہ نے یہ سمجھا تھا کہ کلمہ دل سے پڑھنا لازمی ہے ورنہ وہ مسلمان نہیں ہو گا اور انکا عمل (یعنی قتل کرنا) بھی اسی نظریہ کی وجہ سے تھا اسی طرح اور بہت سی مثالیں موجود ہیں
اہم بات
یہاں یہ بات بھی یاد رکھیں کہ کسی کے کافر ثابت ہو جانے سے بھی اس سے قتال ثابت نہیں ہوتا بلکہ قتال کی اپنی علیحدہ شرائط ہیں جن میں مصلحت اور مفسدے کو دیکھنا بھی شامل ہے اور یہا سارا کام علماء ہی کر سکتے ہیں جو راسخ العلم ہوں پس ہماری جماعت کا موقف یہی ہے کہ ہم پاکستان میں جہاد کو شریعت کی رو سے غلط سمجھتے ہیں اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اسکو اس سے اپنی استطاعت کے مطابق روکتے ہیں مگر انکو خآرجی یا اسلام سے خارج نہیں کرتے کیونکہ جس طرح ان حکمرانوں کے کافر ہونے میں بہت موانع ہیں اسی طرح انکے پاس بھی کچھ ایسی تاویلیں ہیں جنکی وجہ سے وہ اپنے آپ کو حق پر سمجھ رہے ہوتے ہیں مگر وہ غلط ہوتے ہیں پس کوئی کسی تاویل کی وجہ سے اگر نیک نیتی سے مسلمان کو قتل بھی کر دیتا ہے جیسے حکمران یا طالبان تو ہم انکا قیاس اسامہ رضی اللہ عنہ اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے عمل پر کریں گے یعنی انکے کرتوتوں سے تو برات کا اظہار کریں گے اور انکو اسلام کے لئے نقصان دہ بھی تصور کریں گے مگر انکو خارجی نہیں کہ سکتے یہی ہماری جماعت کا موقف ہے واللہ اعلم


محترم بھائی مجھے وہ لنک نہیں مل رہا آپ اس عبارت کو یہاں کاپی پیسٹ کر دیں تاکہ مجھ پرابو زینب بھائی کا اصلی چہرہ واضح ہو جائے اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر دے امین
اجتھادی بنیاد پر اگر کسی کو کافر بولا جاسکتا ہے تو خارجی کیوں نہیں بولا جاسکتا۔ علماء کے اختلاف کم و بیش ہر مسلے میں موجود ہیں تو اس طرح کسی کو بدعتی بھی نہیں بولا جاسکتا لیکن علماء کا عمل اس کے بلکل برعکس ہے اس کی کیا وجہ؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تیں طلاق کو رائج کیا اب جن کے نذدیک 9 طلاقیں ہیں تو کیا 3 طلاق کے بعد شادی کرنے والی زانی ہوگی؟ اور اُس پر حد لگائی جائے گی؟ اُس کو علماء کے اختلاف کی وجہ سے چھوڑا نہیں جاسکتا۔
آپ نے اپنی پوسٹ میں جتنا اجتھاد کا ذکر کیا ہے اس سے تو لگتا ہے کہ آپ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے دور کے خوارجیوں کو بھی اجتھادی غلطی پر ہی سمجھتے ہیں۔ تو کیا آپ اُن کو بھی خوارجی نہیں بولیں گے۔ خوارجی کی بھی تاویل تھی، لیکن حضرت علی نے ان کو مسلمان ہونے کے باوجود خارجی کہنے سے انکار نہیں کیا۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
اجتھادی بنیاد پر اگر کسی کو کافر بولا جاسکتا ہے تو خارجی کیوں نہیں بولا جاسکتا۔ علماء کے اختلاف کم و بیش ہر مسلے میں موجود ہیں تو اس طرح کسی کو بدعتی بھی نہیں بولا جاسکتا لیکن علماء کا عمل اس کے بلکل برعکس ہے اس کی کیا وجہ؟
محترم بھائی آپ پر بات شاید مکس ہو رہی ہے
اجتہادی طور پر آپ کسی کو کافر یا خارجی بے شک کہ سکتے ہیں مگر تب جب آپ کے پاس اسکی ٹھوس دلیل ہو چاہے اس ٹھوس دلیل میں آپ اجتہادی غلطی پر ہی کیوں نہ ہوں مثلا آپ بے نمازی کو کافر سمجھتے ہیں اور باقی ایسا نہیں سمجھتے اب ہو سکتا ہے آپ اجتہادی غلطی پر ہوں مگر چونکہ بے نمازی کے کافر ہونے پر تو دلیل آپ کے پاس موجود ہے پس آپ اسکو کافر کہ سکتے ہین
البتہ دوسری طرف جو انکو کافر نہیں کہتے چونکہ انکے پاس بھی دلیل ہے تو آپ ان پر تیسرے ناقض کا اطلاق نہیں کر سکتے کہ چونکہ تم نے بے نمازی کو کافر نہیں کہا تو تم بھی کافر ہو گئے
اسی طرح تحکیم بغیر ما انزل اللہ کے مرتکب کو کافر کہنا اور نہ کہنا اپنی جگہ درست ہو سکتا ہے مگر جو اس کو کافر کہتے ہیں وہ کافر نہ سمجھنے والوں پر تیسرے ناقض کا اطلاق نہیں کر سکتے (کہ کافر کو کافر نہ کہنے کی وجہ سے وہ بھی کافر ہو گئے) کیونکہ انکے پاس اسکے خلاف دلائل موجود ہیں

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تیں طلاق کو رائج کیا اب جن کے نذدیک 9 طلاقیں ہیں تو کیا 3 طلاق کے بعد شادی کرنے والی زانی ہوگی؟ اور اُس پر حد لگائی جائے گی؟ اُس کو علماء کے اختلاف کی وجہ سے چھوڑا نہیں جاسکتا۔
محترم بھائی آپ پھر مکس کر رہے ہیں
1- پہلا یہ ہے کہ 9 طلاق والے تین طلاق والوں کو خالی اجتہادی غلطی پر سمجھتے ہیں تو انکو اپنے اجتہاد کا حق حاصل ہو سکتا ہے اگر کوئی دلیل انکے پاس بھی موجود ہو
2-دوسرا یہ کہ نو طلاق والے تین طلاق والوں کو خالی اجتہادی غلطی پر نہیں سمجھتے بلکہ گمراہ یا کافر یا خارجی سمجھتے ہیں
اسی طرح بے نمازی کے حکم میں
1-پہلا کہتا ہے کہ بے نمازی کافر ہے مگر اسکو کافر نہ کہنے والوں کو خالی اجتہادی غلطی پر سمجھتا ہے لیکن انکو کافر یا گمراہ یا خارجی نہیں کہتا
2-دوسرا بے نمازی کو کافر بھی سمجھتا ہے اور اسکو کافر نہ سمجھنے والے کو بھی کافر سمجھتا ہے

اب آپ کے نزدیک اور میرے نزدیک پہلا تو درست ہو گا مگر سودرا غلط ہو گا لیکن آپ اوپر پوسٹ میں دوسرا کام کرنا چاہتے ہیں

آپ نے اپنی پوسٹ میں جتنا اجتھاد کا ذکر کیا ہے اس سے تو لگتا ہے کہ آپ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے دور کے خوارجیوں کو بھی اجتھادی غلطی پر ہی سمجھتے ہیں۔ تو کیا آپ اُن کو بھی خوارجی نہیں بولیں گے۔ خوارجی کی بھی تاویل تھی، لیکن حضرت علی نے ان کو مسلمان ہونے کے باوجود خارجی کہنے سے انکار نہیں کیا۔
محترم بھائی آپ شاید بھول گئے ہیں کہ میں نے اوپر یہ کہا ہوا ہے کہ اگر ابوزینب سود کھانے والے کو کافر کہتا ہے تو پھر مجھے بھی اسکی پوسٹ بتائیں تاکہ میں جو اسکے بارے حسن ظن رکھتا ہوں اسکو درست کر سکوں (ابھی تک وہ پوسٹ نہیں ڈھونڈ سکا) پس میری بات کا اوپر علی رضی اللہ عنہ کے دور کے خارجیوں کے بارے کوئی نرم گوشہ آپ کو نظر نہیں آئے گا چاہے اس طرح کے کرتوت کرنے والے آج بھی ہوں واللہ اعلم
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top