محترم بھائی!ہم پاکستانی عوام اور سيکورٹی فورسز کے ساتھ ملکر تحریک طالبان پاکستان کی اس جاری تشدد آميز لعنت کو مٹانےکے لئے کام کر رہے ہیں۔
میری اُردو لکھائی درست نہیں ہے اس لیے لکھنے میں غلطی کر دیتا ہوں لیکن پھر بھی آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے۔ اکثر الفاظ بیچ سے چھوٹ جاتے ہیں۔ عزام کو جزام بھی اسی وجہ سے لکھا گیا۔ ابوزینب خوارجی تھا وہ سود کے لین دین کو سود کے حلال کرنے پر محمول کر کے مسلمانوں کی تکفیر کرتا تھا اور زناکاری کرنے کو بھی زنا کو حلال کرنے پر محمول کرتا تھا تاکہ مسلمانوں کو دھوکہ دیا جاسکے کہ دیکھو سود اور زناکاری کا احکام قرآن میں موجود ہیں پھر بھی انہوں نے حرام چیز کو حلال کردیا جو کفر ہے اس لیے تمام مسلمان جو سود کا لین دین کریں وہ سب کے سب کافر ہیں۔
کیا فورم انتظامیہ سو رہی ہے ؟ یا پھر اس اندازِ گفتگو کی فورم میں اجازت ہے ؟
جی آپ کا فہم تو آپ کی تحریر سے واضح ہے۔
چلیے فاسق کی حد تک تو آپ نے تسلیم کر لیا۔ دیکھتے ہیں مزید آپ کتنی دیر فاسقوں کی حمایت جاری رکھتے ہیں۔
ابوزینب خوارجی تھا وہ سود کے لین دین کو سود کے حلال کرنے پر محمول کر کے مسلمانوں کی تکفیر کرتا تھا اور زناکاری کرنے کو بھی زنا کو حلال کرنے پر محمول کرتا تھا تاکہ مسلمانوں کو دھوکہ دیا جاسکے کہ دیکھو سود اور زناکاری کا احکام قرآن میں موجود ہیں پھر بھی انہوں نے حرام چیز کو حلال کردیا جو کفر ہے اس لیے تمام مسلمان جو سود کا لین دین کریں وہ سب کے سب کافر ہیں۔
محترم بھائی آپ نے میرا حوالہ دیا تو میں اپنے موقف کی وضاحت کر دوں میرے خیال میں درست موقف یہی ہے آپ کو اگر اختلاف ہے تو با دلائل میری اصلاح کر دیں اللہ آپ کو جزائے خیر دے امینآپ کو خوارجی کہنے پر بھی اعتراض ہے جبکہ آپ خود مسلمانوں کو اللہ کے حکم کے خلاف فیصلہ کرنے پر کافر قرار دے رہے ہیں۔ آپ عبدہ بھائی کی پوسٹ دیکھیں وہ بتا رہے ہیں کہ بعض علماء نے اللہ کے حکم کے خلاف فیصلہ کرنے والے کوکافرکہا ہے۔ جس کے نذدیک جو جیسا ہوگا وہ وہی کہے گا۔ تو یہ اعتراض آپ کو بلکل ٹھیک نہیں کہ فلاں کو خواجی کیوں بولا اور اُس کو مسلمان کیوں کہتے ہو۔
میں نے اسی لیے کہا تھا کہ جس کے نذدیک جو جیسا ہوگا وہ ویسا ہی کہے گا، جیسے آپ نے کو تحکیم بغیر ما انزل اللہ والے مسلے میں اختلاف لکھا ہے۔ اب اس اختلاف کو بنیاد بنا کر اگر کوئی شخص مسلمانوں کو مرتد قرار دے کر قتل کرے، اُن کے مال کو غنیمت بنائے اور مسلمانوں کے اہل خانہ کو اپنے لیے حلال کرے تو کیا ایسا شخص خوارجی نہیں ہوگا۔ اُس کا طرز عمل خوارجیوں کے مشابہ ہوگا نا کہ مسلمانوں کے اور آیت کا مفہوم ہے جو جس کو کی مشابہت اختیار کرے وہ بھی اُنہی میں سے ہے،اب آپ کی اوپر پوسٹ کی طرف آتے ہیں تو محترم بھائی جو مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو صرف سودی لین دین کرنے یا زنا کرنے کی وجہ سے کسی کو کافر کہتا ہے تو اسکو چونکہ صحابہ نے بھی خارجہ کہا ہے اور یہاں تاویل کی کوئی گنجائش بھی نہیں پس ہم بھی اسکو خارجی ہی کہیں گے وہ چاہے ابو زینب ہو چاہے متلاشی ہو اور چاہے عبدہ ہو
لیکن جو کسی کو تحکیم بغیر ما انزل اللہ کی وجہ سے کافر کہے تو اسکی بات ہم مانیں یا نہ مانیں مگر اسکو گمراہ یا خآرجی نہیں کہ سکتے
محترم بھائی لگتا ہے میں سمجھانے کے معاملے میں بہت کمزور ہوں کہ اتنی سیدھی بات سمجھانا بھی مجھ سے ممکن نہیں ہو رہا دوبارہ کوشش کرتا ہوںمیں نے اسی لیے کہا تھا کہ جس کے نذدیک جو جیسا ہوگا وہ ویسا ہی کہے گا، جیسے آپ نے کو تحکیم بغیر ما انزل اللہ والے مسلے میں اختلاف لکھا ہے۔ اب اس اختلاف کو بنیاد بنا کر اگر کوئی شخص مسلمانوں کو مرتد قرار دے کر قتل کرے، اُن کے مال کو غنیمت بنائے اور مسلمانوں کے اہل خانہ کو اپنے لیے حلال کرے تو کیا ایسا شخص خوارجی نہیں ہوگا۔ اُس کا طرز عمل خوارجیوں کے مشابہ ہوگا نا کہ مسلمانوں کے اور آیت کا مفہوم ہے جو جس کو کی مشابہت اختیار کرے وہ بھی اُنہی میں سے ہے،
جو بھی کوئی موقف اپناتا ہے وہ اپنی گی گئی تاویل کو جائز سمجھتا ہے۔
یعنی جو اپنی تاویل کو جائز سمجھے گا تو اسکا عمل اسی کے تابع ہو گا جیسے اسامہ رضی اللہ عنہ نے یہ سمجھا تھا کہ کلمہ دل سے پڑھنا لازمی ہے ورنہ وہ مسلمان نہیں ہو گا اور انکا عمل (یعنی قتل کرنا) بھی اسی نظریہ کی وجہ سے تھا اسی طرح اور بہت سی مثالیں موجود ہیںجو بھی کوئی موقف اپناتا ہے وہ اپنی گی گئی تاویل کو جائز سمجھتا ہے۔
محترم بھائی مجھے وہ لنک نہیں مل رہا آپ اس عبارت کو یہاں کاپی پیسٹ کر دیں تاکہ مجھ پرابو زینب بھائی کا اصلی چہرہ واضح ہو جائے اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر دے امینمیں نے جو لنگ دیا ہے اُس میں دیکھ لیں سود کا حلال کرنے کا الزام کیسے تھوپنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اجتھادی بنیاد پر اگر کسی کو کافر بولا جاسکتا ہے تو خارجی کیوں نہیں بولا جاسکتا۔ علماء کے اختلاف کم و بیش ہر مسلے میں موجود ہیں تو اس طرح کسی کو بدعتی بھی نہیں بولا جاسکتا لیکن علماء کا عمل اس کے بلکل برعکس ہے اس کی کیا وجہ؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تیں طلاق کو رائج کیا اب جن کے نذدیک 9 طلاقیں ہیں تو کیا 3 طلاق کے بعد شادی کرنے والی زانی ہوگی؟ اور اُس پر حد لگائی جائے گی؟ اُس کو علماء کے اختلاف کی وجہ سے چھوڑا نہیں جاسکتا۔محترم بھائی لگتا ہے میں سمجھانے کے معاملے میں بہت کمزور ہوں کہ اتنی سیدھی بات سمجھانا بھی مجھ سے ممکن نہیں ہو رہا دوبارہ کوشش کرتا ہوں
1-میرے خیال میں آپ نے اوپر اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ تحکیم بغیر ما انزل اللہ میں علماء کے دو گروہ ہیں ایک اسکے مرتکب کو کافر سمجھتا ہے جبکہ دوسرا مسلمان
2-آپ اس بات سے بھی انکار نہیں کر سکتے کہ علماء کے ان دونوں گروہوں میں سے کسی کی بھی پیروی کرنے والے کافر یا خارجی یا گمراہ نہیں ہو سکتے البتہ ان میں سے ایک اجتہادی غلطی پر ہو سکتا ہے اور دوسرا درست راستے پر
3-آپ اسکا بھی انکار نہیں کر سکتے کہ جو انسان جب کوئی نظریہ بنا لیتا ہے تو اسکے اعمال پھر اسی نظریہ کے تحت ہوں گے (چاہے وہ نظریے میں اجتہادی غلطی پر ہی کیوں نہ ہو) مثلا جنگ احد میں کچھ صحابہ نے حدیث کو سمجھنے میں غلطی کی اور اس غلط اجتہاد کی وجہ سے مسلمانوں کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا اب یہاں دیکھیں تو جس گروہ نے حدیث کی جو تاویل کی انکا عمل بھی اسی کے تابع تھا یعنی انھوں نے مورچہ اسی غلط تاویل کے نظریے کی وجہ سے چھوڑا اب انکی مذمت قرآن میں بھی آئی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمائی ہے مگر انکو اسلام سے خارج نہیں کیا گیا کہ چونکہ آپ کا نظریہ غلط تاویل کی وجہ سے تھا اسلئے آپ بھی کافر ہو گئے یا خارجی ہو گئے
پس آپ اسکو درست منہج کی دعوت تو دے سکتے ہیں اور اسکے منہج کو علی الاعلان غلط بھی کہ سکتے ہیں اور اسکے منہج پر اسکی حسب ضرورت تنبیہ بھی کر سکتے ہیں مگر اسکو خارجی یا گمراہ یا کافر کہنا بذات خود ایک خارجی سوچ بن سکتی ہے
آج کی مثال
اسکی ایک مثال تو یہ ہو سکتی ہے کہ ہمارے سلفی عقیدہ بھائیوں میں سے ایک گروہ غالی بریلویوں کو مشرکین مکہ کی طرف مشرک سمجھتے ہیں اور دوسرے انکو مسلمان سمجھتے ہیں اب اس نظریہ کے اختلاف میں دونوں کے پاس جائز تاویل موجود ہے پس کسی کو ہم گمراہ نہیں کہ سکتے البتہ اپنی معلومات کی وجہ سے ایک کو درست اجتہاد پر اور دوسرے کو غلط اجتہاد پر کہیں گے اور غلط والے کو اپنی کوشش سے درست راستے پر لائیں گے اب یہاں دیکھیں تو دونوں گروہوں کے اعمال اس نظریہ کے تابع ہوں گے یعنی پہلے گروہ والا انکا جنازہ نہیں پڑھے گا اور نہ انکو اپنی بیٹی کا رشتہ دے گا اور نہ انکے پیچھے نماز پڑھے گا جبکہ دوسرے گروہ والا ایسا نہیں کرے گا کیونکہ وہ انکو مسلمان ہی سمجھتا ہے اب آپ بتائیں کہ کیا دوسرے گروہ والے پہلے گروہ کو یہ کہ سکتے ہیں کہ تم اپنا نظریہ تو یہ رکھ سکتے ہو کہ انکو مشرک کہو مگر اس نظریہ کے مطابق تمھارے اعمال نہیں ہونے چاہیں میرے خیال میں یہ غلط ہو گا دوسرا گروہ اس پہلے گروہ کے نظریات کا کھل کر رد کے گا اور انکے اعمال کو بھی غلط کہے گا مگر جب انکے نظریہ کو جائز تاویل والا کہ دیا تو پھر انکو اسلام سے خارج نہیں کرے گا البتہ غلط منہج والا باور کراتا رہے گا
اسی طرح ہماری جماعت والے اگرچہ جموریت کو کفر کہتے ہیں اور محترم ساجد میر کے جمہوریت کو جائز کہنے کے نظریے کو غلط اجتہاد سمجھتے ہیں مگر جب اس غلط نظریہ کے تحت محترم ساجد میر حفظہ اللہ الیکشن میں جا کر پارلیمنٹ میں جاتے ہیں تو انکو یہ نہیں کہتے کہ اپنے اس غلط نظریے کے تحت آپ نے اعمال کیوں کیے واللہ اعلم
ویسے اسکی تائید تو آپ نے خود ہی کی ہوئی ہے کہ
یعنی جو اپنی تاویل کو جائز سمجھے گا تو اسکا عمل اسی کے تابع ہو گا جیسے اسامہ رضی اللہ عنہ نے یہ سمجھا تھا کہ کلمہ دل سے پڑھنا لازمی ہے ورنہ وہ مسلمان نہیں ہو گا اور انکا عمل (یعنی قتل کرنا) بھی اسی نظریہ کی وجہ سے تھا اسی طرح اور بہت سی مثالیں موجود ہیں
اہم بات
یہاں یہ بات بھی یاد رکھیں کہ کسی کے کافر ثابت ہو جانے سے بھی اس سے قتال ثابت نہیں ہوتا بلکہ قتال کی اپنی علیحدہ شرائط ہیں جن میں مصلحت اور مفسدے کو دیکھنا بھی شامل ہے اور یہا سارا کام علماء ہی کر سکتے ہیں جو راسخ العلم ہوں پس ہماری جماعت کا موقف یہی ہے کہ ہم پاکستان میں جہاد کو شریعت کی رو سے غلط سمجھتے ہیں اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اسکو اس سے اپنی استطاعت کے مطابق روکتے ہیں مگر انکو خآرجی یا اسلام سے خارج نہیں کرتے کیونکہ جس طرح ان حکمرانوں کے کافر ہونے میں بہت موانع ہیں اسی طرح انکے پاس بھی کچھ ایسی تاویلیں ہیں جنکی وجہ سے وہ اپنے آپ کو حق پر سمجھ رہے ہوتے ہیں مگر وہ غلط ہوتے ہیں پس کوئی کسی تاویل کی وجہ سے اگر نیک نیتی سے مسلمان کو قتل بھی کر دیتا ہے جیسے حکمران یا طالبان تو ہم انکا قیاس اسامہ رضی اللہ عنہ اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے عمل پر کریں گے یعنی انکے کرتوتوں سے تو برات کا اظہار کریں گے اور انکو اسلام کے لئے نقصان دہ بھی تصور کریں گے مگر انکو خارجی نہیں کہ سکتے یہی ہماری جماعت کا موقف ہے واللہ اعلم
محترم بھائی مجھے وہ لنک نہیں مل رہا آپ اس عبارت کو یہاں کاپی پیسٹ کر دیں تاکہ مجھ پرابو زینب بھائی کا اصلی چہرہ واضح ہو جائے اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر دے امین
محترم بھائی آپ پر بات شاید مکس ہو رہی ہےاجتھادی بنیاد پر اگر کسی کو کافر بولا جاسکتا ہے تو خارجی کیوں نہیں بولا جاسکتا۔ علماء کے اختلاف کم و بیش ہر مسلے میں موجود ہیں تو اس طرح کسی کو بدعتی بھی نہیں بولا جاسکتا لیکن علماء کا عمل اس کے بلکل برعکس ہے اس کی کیا وجہ؟
محترم بھائی آپ پھر مکس کر رہے ہیںحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تیں طلاق کو رائج کیا اب جن کے نذدیک 9 طلاقیں ہیں تو کیا 3 طلاق کے بعد شادی کرنے والی زانی ہوگی؟ اور اُس پر حد لگائی جائے گی؟ اُس کو علماء کے اختلاف کی وجہ سے چھوڑا نہیں جاسکتا۔
محترم بھائی آپ شاید بھول گئے ہیں کہ میں نے اوپر یہ کہا ہوا ہے کہ اگر ابوزینب سود کھانے والے کو کافر کہتا ہے تو پھر مجھے بھی اسکی پوسٹ بتائیں تاکہ میں جو اسکے بارے حسن ظن رکھتا ہوں اسکو درست کر سکوں (ابھی تک وہ پوسٹ نہیں ڈھونڈ سکا) پس میری بات کا اوپر علی رضی اللہ عنہ کے دور کے خارجیوں کے بارے کوئی نرم گوشہ آپ کو نظر نہیں آئے گا چاہے اس طرح کے کرتوت کرنے والے آج بھی ہوں واللہ اعلمآپ نے اپنی پوسٹ میں جتنا اجتھاد کا ذکر کیا ہے اس سے تو لگتا ہے کہ آپ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے دور کے خوارجیوں کو بھی اجتھادی غلطی پر ہی سمجھتے ہیں۔ تو کیا آپ اُن کو بھی خوارجی نہیں بولیں گے۔ خوارجی کی بھی تاویل تھی، لیکن حضرت علی نے ان کو مسلمان ہونے کے باوجود خارجی کہنے سے انکار نہیں کیا۔