یعنی کہ طالبان بھی احتجاج کریں بس۔۔ مصر کے اخوانیوں کی طرح۔۔ اچھی آپشن ھے۔
محترم بھائی جنگ خندق میں جب باہر سے دشمن گھیر چکے تھے تو اندر سے یہودی بھی اسوقت باہر کے دشمنوں سے مل گئے اور محارب بن گئے تھے اسکا پتا بہت سی روایات سے چلتا ہے مثلا حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کا یہودی محارب کو قتل کرنا، غالبا نعیم رضی اللہ عنہ کا یہودیوں اور مشرکین کو لڑانے کے لیے ڈبل کردار ادا کرنا وغیرہ
لیکن اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تک باہر والوں سے نمٹ نہیں لیا اندر والوں سے لڑائی شروع نہیں کی بعد میں طاقت آنے پر چاہے سب کو تہ تیغ کر دیا
اور صبر کا اعتراض عمر رضی اللہ عنہ نے بھی صلح حدیبیہ پر کیا تھا مگر جس مصلحت کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جانتے تھے اسکو عمر رضی اللہ عنہ نہیں جانتے تھے
محترم بھائی اللہ آپکے اسلام کے بارے جذبات پر آپکو جزائے خیر دے مگر ایک بات بتاتا چلوں کہ جذبات ابھارنا بھی اگرچہ شریعت کا ایک فریضہ ہے جس پر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی مامور کیا گیا کہ حرض المومنین علی القتال (مومنوں کو قتال پر ابھاریئے) مگر یہ تب ہے جب جنگ مسلط کر دی گئی ہو یا پھر سوچ بیچار اور مصلحت کو دیکھ کر علماء حق نے لڑائی کا فیصلہ کر لیا ہو جیسے جنگ بدر یا احد میں کر لیا تھا تو ابھارا گیا تھا مگر حدیبیہ میں ایک موقع پر ایسا کیا بھی گیا (بیت رضوان) مگر بعد میں صورتحال واضح ہونے اور مصلحت کو دیکھتے ہوئے دوسرا معاملہ کیا گیا
پس محترم بھائی آپ کو کم از کم دوسرا منہج رکھنے والوں سے جائز مصلحت کے استعمال کا حق نہیں چھیننا چاہیے
جی ایک گروہ’’ابطال امت‘‘کے کشتے کے پشتے لگا دے اور دوسرا فریق’’صبر‘‘پر ہی اکتفا کرے۔۔
یہ مصلحت پسندی نہیں بلکہ دھوکہ ہے،جو پاک فوج کی تقدیس میں مگن رہنے والی زبانوں پر صبح وشام جاری رہتا ہے۔۔۔اس کا’’چہرہ‘‘تاریخ میں کئی بار’’عیاں‘‘ہوچکا ہے۔
محترم بھائی اگر تقدیس سے آپکی مراد شرعی طور پر درست اور پاک صاف ہونا ہے تو کوئی بھی اہل حدیث میرے خیال میں فوج کو ایسا نہیں سمجھتا ہو گا کیونکہ لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق کی خلاف ورزی تو ہوتی ہے کیونکہ انکو یہ تعلیم دی جاتی ہے کہ تمھیں افسر جامعہ حفصہ پر حملہ کا حکم دے یا کسی مسلمان کو بلا وجہ مارنے کا حکم دے تو تم نے انکار نہیں کرنا ورنہ کورٹ مارشل ہو گا چاہے وہ افسر غلط ہی کیوں نہ نکلے جبکہ شریعت اسکے خلاف ہے جسکی مثال اس امیر کی ہے جس نے لکڑیاں جلوائی تھیں اور اس میں کودنے کا کہا تھا
لیکن محترم بھائی کیا کسی کی تقدیس کی گواہی نہ دینے کا صرف یہی مطلب ہوتا ہے کہ اس سے قتال شروع کر دیا جائے یا دوسرے لفظوں میں اگر آپ کسی سے قتال نہیں کر رہے تو یہ سمجھا جائے گا کہ آپ اسکی تقدیس کی گواہی دے رہے ہیں
میرے خیال میں یہ بات بنتی نہیں واللہ اعلم