• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اے تحریک طالبان پاکستان کے حامیو! کیا جواب ہوگا آپ کے پاس اس کا؟؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
سود انفرادی طور پر لیا جائے یا اجتماعی طور پر سود حرام ہے۔ پاکستان کے آئین میں سود کو حلال کہاں کہا گیا ہے آپ بتائیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان صرف سود کی شرح کا تعین کرتا ہو وہ بھی صرف شیڈیولڈ بینک کے لئے کیوں کہ پاکستان کو دوسرے ممالک سے تجارت کرنی ہوتی ہے اور قرضے بھی لینے ہوتے ہیں اس میں سود کو حلال کرنے والی بات کہاں ہے یہ آپ کا بغض بین المسلمین ہے جو آپ سود کے لین دین کی بنیاد پر حکمرانوں کی تکفیر کرتے ہیں اور اپنا نام خوارج کی لسٹ میں شامل کردیتے ہیں۔
اسے کہتے ہیں حق کو دیکھ کر آنکھیں پھیرلینا۔پاکستان کی حکومت سود پر قرضے لیتی ہے۔ سود پر قرضے فراہم کرتی ہے۔اور جب سپریم کورٹ نے سود کو ختم کرنے کا حکم دیا تو اسی موجودہ حکومت کے وزیراعظم نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی تاکہ اس ملک میں سود جاری وساری رہ سکے۔اسے کیا کہتے ہیں؟ اسے کہتے ہیں اللہ کی حرام کردہ اشیاء کو حلال کرنا۔ آپ مانوں یا نہ مانو۔ایک جماعت ہے جماعۃ الدعوۃ اس کے ایک امیر ہے انجینئر حافظ محمد سعید صاحب جو متعدد بار حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے رہتے ہیں کہ پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاذ کیا جائے۔تو متلاشی صاحب ہمارا سوال یہ ہے کہ جماعۃ الدعوۃ کے امیر جناب انجینئرحافظ محمد سعید صاحب جو اس ملک کے حکمرانوں سے دین اسلام کے نفاذ کا بار بار مطالبہ کرتے ہیں۔ کیا پاکستان اسلامی ملک نہیں ہے؟؟؟ کیا پاکستان میں اللہ کے دین کا نفاذ نہیں ہے؟؟؟ کیا پاکستان میں اللہ کے قوانین کا نفاذ نہیں ہے؟؟؟؟ کیا پاکستان میں حدود اللہ کو نافذ نہیں کیا گیا؟؟؟؟ کیا پاکستان کے عدالتیں اللہ کے نازل کردہ قوانین کے مطابق فیصلے نہیں کرتی ہیں؟؟؟؟ تو پھر متلاشی صاحب پاکستان میں کس کے قانون کا نفاذ ہے؟؟؟؟ پاکستان کی عدالتیں کون سے قوانین کے تحت لوگوں کی جان ومال اور عزتوں کے فیصلے کرتی ہیں؟؟؟؟ کیا آپ کے پاس ان سوالات کے جواب ہیں؟؟؟؟

آپ نے کہا کہ:
امریکہ کے حکم پر اگر پاک فوج کو قتال کرنا ہوتا تو وہ افغانستان جاتی اور جنگ میں حصہ لیتی۔
ماشاء اللہ کیا جواب ہے۔ متلاشی صاحب کس کو دھوکہ دے رہے ہیں؟ ایک غلام فوج کا کیا کردار ہوتاہے؟؟؟ غلاموں کا کردار یہ ہوتا ہے کہ وہ آقا کے حکم کے پابند ہوں۔آپ کی غلام فوج کو امریکہ نے جیسا کرنے کو کہا اس نے ویسا ہی کیا۔موجودہ صلیبی جنگ کے دو محاذ تھے ایک افغانستان میں اور دوسرا پاکستان میں۔افغانستان کے اندرونی اور بیرونی محاذ کو امریکہ اور ناٹو افواج نے سنبھالا ہوا تھا۔ اور پاکستان کے اندرونی اور بیرونی محاذ کو آپ کی غلام فوج نے سنبھالا ہوا تھا۔کیونکہ جو سامان رسد افغان جنگ میں صلیبیوں کے لئے آرہا تھا وہ پاکستان سے ہوتا ہوا افغانستان جارہا تھا۔اس لئے امریکہ نے آپ کی غلام فوج کی ذیوٹی پاکستان کے اندرونی اور بیرونی محاذوں پر لگائی ہوئی تھی تاکہ مجاہدین اسلام اس رسد کو کاٹ نہ سکیں۔ یہ جو نیٹو سپلائی ہے آپ کا کیا خیال ہے کہ انڈیا کے راستے افغانستان جارہی تھی یا پاکستان کے راستے افغانستان جارہی تھی ؟؟؟؟ متلاشی صاحب کچھ تو اللہ کا خوف کریں۔نیٹو سپلائی پاکستان سے جارہی تھی اور جا رہی ہے۔اپنی آنکھیں کھولیں اور دیکھیں۔ اس نیٹو سپلائی کی حفاظت کون کررہا ہے؟؟؟ آپ کی غلام فوج جو کہ صلیبی ناٹو اتحاد کی صف اول کی اتحادی ہے وہ کررہی ہے۔تو جو انجینئر حافظ محمد سعید صاحب نیٹو سپلائی روکنے کی بات کررہے تھے تو کیا انڈیا میں روکنے کی بات کررہے تھے یا پاکستان میں روکنے کی بات کررہے تھے؟؟؟نیند سے جاگیں اور حقائق کو پہنچاننے کی کوشش کریں ۔ایسا نہ ہو کہ کسی کی محبت میں آپ اپنا دنیا اور آخرت کا نقصان کربیٹھیں۔

متلاشی صاحب آپ نے کہا کہ:
پاک فوج نے صرف ان لوگوں کو جہنم رسد کیا جو لوگ اسلامی ملک کے خلاف بغاوت کی اور مسلمانوں کو کافر قرار دیا۔ یہ پھر اُن غیر ملکیوں کے خلاف جو 9، 11 کے حملوں میں ملوس تھے اور یہ سمجھتے تھے کہ بڑا تیر مارا ہے ان جاہلوں نے۔
ہم اوپر ثابت کرچکے ہیں کہ جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب پاکستان میں حکمرانوں سے اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ اپنے اکثر وبیشتر بیانات میں کرتے رہتے ہیں۔اب جس ملک میں اسلامی شریعت ہی سرے سے نہ ہو تو اس ملک کے عوام کے بارے میں یہ تو کہا جائے گا کہ اس ملک کے رہنے والے باشندے مسلمان ہیں ۔ لیکن اس ملک کے قوانین برطانوی اور امریکی اور ہندوستانی ہیں۔تو آپ یہ دعویٰ کیسے کرسکتے ہیں کہ آپ کی غلام فوج نے ان لوگوں کو جہنم رسید کیا جنہوں نے اسلامی ملک کے خلاف بغاوت کی۔پہلے تو اس ملک کو اسلامی ثابت کیجئے اس کے بعد اس بات کو بھی ثابت کرنا ہوگا کہ وہ لوگ جن کو آپ کی امریکی غلام فوج نے قتل کیا وہ جہنمی تھے۔آپ کے نزدیک جہنمی وہ لوگ ہوتے ہیں :
جو لوگ پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ کریں اور آپ کی امریکی غلام فوج ان کو اس پاداش میں قتل کردے۔جیسا کہ ہم نے لال مسجد اور سوات کے واقعہ میں مشاہدہ کیاہے۔
جو لوگ یہ مطالبہ کریں کہ سود حرام شئے ہے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھلا اعلان جنگ ہے۔ان کو آپ کی امریکی غلام فوج قتل کرے تو ایسے لوگ آپ کے نزدیک جہنمی ہوتے ہیں۔
جو لوگ یہ مطالبہ کریں اس ملک سے شراب خانے ختم کرو۔شراب کی خریدوفروخت اور اس کا پینا پلانا بند کرو ۔ تو ایسے میں آپ کی امریکی غلام فوج ان کو قتل کرے تو وہ آپ کے نزدیک جہنمی ٹھہرے۔
تو یہ وجوہات آپ کے نزدیک جہنم میں دخول کا سبب ہیں۔ واقعی حیرت کی بات ہے کہ اس بات کا علم سوائے متلاشی صاحب کے کسی کو بھی نہ تھا۔

اورمتلاشی صاحب آپ نے فرمایا کہ :
اور مسلمانوں کو کافر قرار دیا۔
متلاشی صاحب آپ کو اللہ وحدہ لاشریک کی قسم ہے کہ آپ ان مجاہدین کی کسی تقریر وتحریر سے یہ بات ثابت کردیں کہ ان پاک طینت مومنوں کبھی بھی کسی بھی موقعہ پر عامۃ المسلمین کی تکفیر کی ہو۔مجاہدین نے کبھی بھی عامۃ المسلمین کی تکفیر نہیں کی ہے۔ یہ مجاہدین کے دشمن ان کے خلاف بہتان بازی کرتے ہیں۔ ان کے خلاف جھوٹ منسوب کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کی مار ہو ایسے کذابین پر۔
مجاہدین نے صلیبیوں کے اتحاد میں بندھے حکمرانوں اور ان کی افواج جو کہ امریکی حکم پر مسلمانوں سے قتال میں مصروف عمل ہیں اور ان کی خفیہ ایجنسیوں کی علی الاعلان تکفیر کی ہے۔کیونکہ یہ بات قرآن وسنت سے ثابت شدہ ہے۔ علماء کرام کے فتاویٰ اس پر دلیل ہیں۔مجاہدین نے اس وقت صلیبی اتحاد میں شامل لوگوں کی تکفیر کی جب انہوں نے علماء حقہ سے اس بارے میں فتاویٰ حاصل کئے۔تو ان فتاویٰ کی بنیاد پر ان کی تکفیر ہوئی نہ کہ مجاہدین نے اپنی طرف سے ان صلیبیوں کے معاونین کی تکفیر کی ہے۔

متلاشی صاحب آپ نے کہا:
یہ پھر اُن غیر ملکیوں کے خلاف جو 9، 11 کے حملوں میں ملوس تھے اور یہ سمجھتے تھے کہ بڑا تیر مارا ہے ان جاہلوں نے۔
یہاں متلاشی صاحب نے قوم پرستی کا سہارا لیتے ہوئے ان مجاہدین کو غیر ملکی قرار دیا جو روس سے جہاد کے دوران ان کے محبوب تھے۔اس کی وجہ یہ ہے امریکہ اس کا مخالف نہ تھا ۔ متلاشی صاحب آپ نے کہا کہ یہ سمجھتے تھے کہ بڑا تیر مارا ہے۔ہاں! ان انیس شہداء نے امت مسلمہ پر عظیم احسان کیا ہے۔غور سے اس بات کو سمجھنے کی کوشش کریں:
''جب بھی پنٹاگون اور ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے معرکوں کی بات ہو گی، ان نوجوانوں کاتذکرہ ضرور سامنے آئے گا جنہوں نے تاریخ کے دھارے کا رخ موڑ دیا۔آج لوگ ان کے ناموں سے واقف ہوں یانہ ہوں،تاریخ بہرحال یہ بات ثبت کرے گی کہ یہی وہ شہداء تھے جنہوں نے ملت فروش حکمرانوں اور ان کے آلۂ کاروں کے لگائے ہوئے داغ اپنے خون سے دھوئے۔ معاملہ صرف اتنا نہیں کہ انہوں نے پنٹا گون اور ٹریڈ سنٹر کے برج تباہ کر دیے،یہ تو ایک آسان سی بات تھی۔ نہیں! بلکہ ان نوجوانوں کا اصل کارنا مہ یہ ہے کہ انہوں نے وقت کے ایک جھوٹے خدا کا بت پاش پاش کر کے رکھ دیا، اس کی اقدار کو ملیا میٹ کر دیا ،اور یوں طاغوتِ زمانہ کا اصل چہرہ لوگوں کے سامنے آ گیا۔کل اگر فرعونِ مصر کادامن معصو م بچوں کے لہو سے داغدار تھا توآج کا فرعون کفر و سرکشی میں اس سے دو ہاتھ آگے ہے۔ یہی قاتل ہیں جوہمارے معصوم بچوں کو فلسطین ،افغانستان ، لبنان ، عراق، کشمیر اور دیگر خطوں میں قتل کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
ان شہیدی جوانوں نے خوابیدہ امّت کے دلوں میں ایک بار پھر ایمان کی آگ بھڑکائی اور انہیں عقیدۂ ولاء و براءکا مطلب سمجھا دیا۔صلیبیوںءاور ان کے مقامی دُم چھلوں کی عشروں سے جاری سازشو ںءکا توڑ کیا اورمسلمانوں سے وفاداری اور کفار سے بیزاری کے عقیدے کو مٹانے کی مذموم کوششوں پہ پانی پھیر دیا ۔
ان نوجوانوں کی عظمت ِکردار کا کما حقہ' تذکرہ ممکن نہیں،قلم اس سے عاجز ہیں۔اسی طرح ان مبارک معرکوں کے نتائج و برکات کا پوری طرح احاطہ کرنا بھی مشکل ہے،تاہم میں ان شہداء کا مختصر تعارف آپ کے سامنے پیش کروں گا:
نام: الشهيد محمد عطا (والله حسيبه)تاریخ پئدائش: 1968
جائے پیدائش/مصر كفر الشيخ
عمر 33سال
یونیورسٹی:آرکیٹک انجینئرنگ جامعة القاهرة 1991-1992
1993 جرمنی کی یونیورسٹی ہاربورج تعلیم حاصل کی محمد عطا، ٹریڈ سنٹر کے پہلے برج کو نشانہ بنانے والے جانباز تھے۔یہ اس پورے سریّے کے امیر تھے۔ مصر سے تعلق رکھنے والے کنانہ کے اس سپوت کی زندگی کا ہر لمحہ سچائی کانقیب تھا ۔ جدوجہد اور انتھک محنت ان کی سیرت کا سب سے نمایاں پہلو تھا ۔ امت کی حالتِ زار انہیں بے چین کیے رکھتی۔ اللہ تعالیٰ ان کی شہادت قبول فرمائے۔
الشهيد زياد سمير الجراحزیاد سمیر الجراح، سر زمینِ شام کے علاقے لبنان سے تعلق رکھنے والے سر فروش تھے ۔ سچائی کے علم بردار، کھرے کردار کے مالک زیا د، ابو عبیدہ بن الجراح ﷜کے سچے پیرو کارتھے ۔تاریخ پیدائش؛ 1975 لبنان عمره 26 سال جائے پیدائش, وادي البقاع لبنان پیشہ :ہواباز فضائی اکیڈمی فلوریڈا ۔امریکا آپ اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے تھے آپ کا تعلق امیر خاندان سے تھا
نام : الشهيد وليد محمد عبدالله الشهري ( نحسبه شهيد والله حسيبه )تاریخ پیدائش: 20 /12/1978 جائے پیدائش: ارض الحجار /عسير الوظيفة :طالب جامعي 1996 (طيران) :
florida Embry-Riddle Aeronautics University وائل اور ولیدالشہری ، دونوں بھائی یکساں خوبیوں کے مالک ،عبادت کے شوقین اور اپنے ربّ کے حضور قیام و سجودمیں راتیں گذارنے والے ، جدو جہد اورانتھک محنت کے خوگر،ادب اور حیا کی ایک روشن مثال تھے۔ ان دونوںشہیدی جوانوں کے والدحجازکے ایک بڑے تاجر اور اپنے قبیلہ کے سردار ہیں ۔ دنیا دھوکے کا سامان لیے ان کی طرف بڑھی مگریہ اپنا دامن صاف بچاگئے اور افغانستا ن کے چٹیل پہاڑوں میں جنت کی خوشبوڈھونڈنے نکل آئے۔
نام:الشهيد عبد العزير عبد الرحمن محمد العمري(نحسبه شهيد والله حسيبه) کنیت (ابو العباس الجنوبي)
تاریخ پیدائش : 28/5/1979 العمر : 22 سنةجائے پیدائش: ارض الحجاز /عسيرشیخ محمد عطا کے ساتھ تھے۔ابو العباس عبد العزیز الزھرانی، علمائے عصرِ حاضر کے لیے ایک بے مثال نمونہ۔ اسلاف کی یادگاروں میں سے ایک !ایک ایسا عالمِ با عمل، جس نے طاغوت کا تنخواہ دار بن کر اپنے علم کو آلودہ نہیں کیا،اور نہ ہی اسے باطل کی خواہشا ت کاغلام بنایا۔''ابو العباس بن عبد الرحمٰن الزھرانی جزیرۃ العرب کے علاقے''مخواء '')باحہ( کے گاؤں ''ہور ان'' میں پیدا ہوئے اور یہیں بچپن گزارا ۔یہ خطہ ہمیشہ سے اپنے خوبصورت مناظر کے باعث مشہور رہا ہے۔آپ کے والد اپنے علاقے کے نامور عالم ،اور مخواء کی جامع مسجد کے معلمین میں سے ہیں ۔ابتدائی تعلیم کے بعد ابو العباس جزیرۃالعرب کے شہر قصیم چلے آئے۔یہاں انہوں نے جزیرۂ عرب کے کئی نامورعلماء سے دین کی تعلیم حاصل کی ۔ شہید نے :
٭ شیخ محمدعثیمین ﷫سے بلوغ المرام پڑھی
٭ شیخ خالدالمشیقح سے منار السبیل جب کہ
٭ نامور محدّث شیخ سلیما ن العلوان کے علاوہ شیخ عبد الرحمٰن الشمسان اورشیخ عبداللہ الغنیمان سے بھی حدیث کا علم حاصل کیا
٭ بلوغ المرام کا درس شیخ صالح الفوزان سے لیا
٭ عبداللہ سعد سے علم الرجال کی تعلیم حاصل کی
٭ شیخ ترکی الغمیزسے نخبۃ الفکرپڑھی
٭ اصولِ فقہ کا علم شیخ عبد العزیز العوید سے حاصل کیا
قرآن مجید اور حدیثِ نبویﷺسے انہیں والہانہ شغف تھا،چنانچہ :
٭ شہید نے صرف دو ماہ کی قلیل مدت میں پورا قرآن مجید حفظ کر لیا۔
٭ صحیح بخاری کو راویوں کی مکمل سند کے ساتھ حفظ کیااور بلوغ المرام کو بھی مکمل حفظ کیا ۔
٭ اربعینِ نووی اور عمدۃالاحکام کو بھی سند کے ساتھ حفظ کیا۔
ابو العباس ماہِ رمضان میں قیام اللیل اور تراویح کی امامت کراتے تھے۔وہ ایک عالمِ باعمل اور فی سبیل اللہ مہاجر و مجاہد تھے ۔یہی خوبیاںلیے وہ جہاد کی رسد گاہ ،امارتِ اسلامی افغانستان پہنچے،اور ''قاعدین'' کے ساتھ بیٹھے رہنے کے بجائے طاغوت کے سر پہ ایک کوڑا بن کے برس گئے!
ابو العباس نے پوری لگن اورشوق کے ساتھ مسلح تربیتی مشقیں مکمل کیں ۔''اِعداد '' )تیاری( کی اس جاں فشاں مشقت کے ساتھ ساتھ وہ مجاہدین کے لیے تعلیم و تدریس کا وقت بھی ضرور نکال لیتے ۔ امت ِالم رسیدہ کے حالات انہیں بے قرار ر کھتے ، کفار سے برسرِ جنگ ہونے کے لئے انہوں نے اپنی جان فی سبیل اللہ وقف کر دی تھی۔ بالآخر ان کی شہادت کی آرزوگیارہ ستمبر ۲۰۰۱ء کو پنٹاگون اورورلڈ ٹریڈ سنٹر کے شہیدی حملوں میں پوری ہو گئی ۔
شہید اس معرکے کی تیاری میں پہلے دن سے شریک رہے ۔منصوبہ بندی کے مختلف مراحل میں انہیں اجنبی زبان سیکھنے کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی پر دسترس حاصل کر نے کی ضرورت پڑی تو اِس عالمِ دین نے پورے جذبے اور لگن سے یہ ہدف بھی حاصل کر لیا اور طاغوتِ زمانہ امریکہ کابت پاش پا ش کرنے کے لیے اپنی تمام ترصلاحیتیں کھپا ڈالیں ۔
اس موقع پر ہم اخلاص اور للہیت سے لبریز،اُس محبت اور اخوت بھرے ماحول کا تذکرہ کرنا ضروری سمجھتے ہیں جو نیویارک اور واشنگٹن کے مبارک معرکوں کے ان جانباز مجاہدوں کی محفلوں میں چھایا نظر آتا تھا ۔ بیت ا لشہداء، قندھار)افغانستان ( میں ان مجاہدین کی محفلیں بھائی چارے، اخوت ، پاکیزگی اورشرم و حیا کا نمونہ ہوتیں ۔ان شہیدی جوانوں کی شبانہ روز کوششوں کا سلسلہ طویل صبر )اور کئی سالہ منصوبہ بندی ( پر محیط ہے ۔
اس سارے عرصے میں ان کابھروسہ صرف اللہ واحد وقہّار کی ذات پر رہا۔ان شہداء نے پوری ملت ِاسلامیہ کو باطل سے ٹکرانے کا سبق اورحوصلہ دیا۔ کھیل تماشے اور گانے بجانے میں جوانیاں ضائع کرنے والے مسلم نوجوانوں کے لیے ان کی سیرت روشنی کا ایک مینار ہے !پس اے خالد بن ولید﷜، سعد بن ابی وقاص﷜اور مثنیٰ﷜کے وارثو ! کھیل کود کی زندگی بہت ہو گئی۔ بس !! اب بس !! اب تو اس بے منزل اور بے ہدف زندگی کو مقصد ِحیات سے آشنا ہو جانا چاہیے!
اے نوجوانو! ان اُنّیس شہداء کی زندگی سے سبق سیکھو اور اپنی کارروائیوں کا رُخ زمانے کے اس متکبر بت ،امریکہ کی طرف موڑ دو!دنیا کے ہر ہر گوشے میں اس کا پیچھا کرو! بڑھو اور اپنے دین کی نصرت کرو!اپنی امّت پر لگے ذلّت کے داغوں کو دھو ڈالو! دیکھو کہ یہ نوجوان اُنّیس لشکر نہیں تھے، یہ تو صرف اُنّیس مجاہد تھے، جنہوں نے کفرکے ایوانوںمیں زلزلہ برپا کر دیا ۔تم بھی انہیں کی طرح سوچو،ان کے نقشِ قدم پر چلو جو اپنے اللہ کے ساتھ سچے رہے تو اللہ نے بھی ان کے ساتھ اپنے وعدے کو سچا کر دکھایا۔ہمارا ان کے بارے میں یہی گمان ہے، اللہ کے مقابل ہم ان کی صفائی پیش نہیں کرتے اور محاسبے کے لئے تو اللہ ہی کافی ہے۔
ابو العباس زھرانی بھی انجینئرمحمد عطا کے اس پہلے دستے کے رکن تھے جس نے دشمن کے اقتصادی قلعے کو تباہ کیا اور اس کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی توڑ کے رکھ دی۔
آئیے اب دیکھیں کہ عبّاس شہیدملّتِ اسلامیہ کے نو جوانوں ا ور دیگر طبقات کے نام کیا پیغام دے رہے ہیں۔اللہ سے دعا ہے کہ و ہ ہمیں اس پیغام سے استفادہ کرنے سے محروم نہ رکھے۔اے ہمارے ربّ! آپ اس قافلے کے سبھی راہیوں کو شہداء کے اُس زُمرے میں شامل فرما لیجیے،جنہیں نہ کوئی خوف ہو گا نہ وہ غمگین ہوں گے۔
نام:الشهيد سطام محمد عبد الرحمن الاستقامي (هكذا نحسبه والله حسيبه) تاریخ پیدائش : 28/6/1975
عمر:25
المهنه پیشہ : رحال متنقل ,آپ نے افغانستان میں ٹریننگکی
شہریت : مدينة الرياض
آپ محمد عطا کے ساتھ تھے
ارضِ حرمین کے باسی سطام السقامی کا تعلق نجد سے تھا، عزم و شجاعت کے پیکر اس نوجوان کو جو بھی دیکھتا ، اسے نبی ٔ کریم ﷺکی یہ حدیث یاد آجاتی کہ ھُمْ (بَنُوْ تَمِیْم) اَشَدُّ اُمَّتِیْ عَلَی الدَّجَّالِ(مسلم:باب من فضائل غفار و أسلم وجھینة وأشجع ومزینة وتمیم ودوس وطیٔ)''میر ی امت میں سے دجال کے لیے سب سے زیادہ سخت بنو تمیم کے لوگ ہوں گے۔''
نام: الشهيد وائل محمد عبدالله الشهري نحسبه شهيد والله حسيبه تاریخ پیدائش:31/7/1973
عمر: 28 سال
شہریت: عسير
پیشہ: استاد؛ مدرس ؛physical education teacher
افغانستان سے ٹریننگ حاصل کی
وائل اور ولیدالشہری ، دونوں بھائی یکساں خوبیوں کے مالک ،عبادت کے شوقین اور اپنے ربّ کے حضور قیام و سجودمیں راتیں گذارنے والے ، جدو جہد اورانتھک محنت کے خوگر،ادب اور حیا کی ایک روشن مثال تھے۔ ان دونوںشہیدی جوانوں کے والدحجازکے ایک بڑے تاجر اور اپنے قبیلہ کے سردار ہیں ۔ دنیا دھوکے کا سامان لیے ان کی طرف بڑھی مگریہ اپنا دامن صاف بچاگئے اور افغانستا ن کے چٹیل پہاڑوں میں جنت کی خوشبوڈھونڈنے نکل آئے۔
نام؛الشهيد سعيد الغامدي (نحسبه شهيد والله حسيبه)
تاریخ پیدائش؛ 21/11/1979
عمر 22
شہریت: البحاح (Bahah)/السعودية
پیشہ"یونیورسٹی اسٹوڈنٹ ,فضائی اکیڈمی فوریڈا کے ساتھ منسلک ہوئے تھے
آپ نے افغانستان سے ٹرینگ حاصل کی
نام : الشهيد احمد ابراهيم الحسناوي (نحسبه شهيد والله حسيبه)احمد ابراهيم الحسناوي ( الحزناوي , وكما هو مكتوب باللغه الانكليزيةتاریخ پیدائش :10/10/1980
عمر:21 سال
شہریت: al-Baha/السعوديه
ويسكن في منطقه البحاح (السعوديه ( وهي نفس المدينه او المنطقه التي يسكنها الشهيد احمد الغامدي والشهيد حمزه الغامدي
پنٹا گون کو برباد کرنے والے ابطال:
هاني حنجور
وادی ٔ طائف کے بطل ھانی حنجورنے امریکی دفاعی مرکز پنٹا گون کو برباد کیا۔ یہ پاک دل و پاکباز نوجوان پختگی ٔ کردار کی ایک مثال تھا ،ہم انہیں ایسا ہی جانتے ہیں،اور حسیبِ اصلی تو اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔
سالم الحزمي
مکہ مکرمہ ہی کے سالم الحازمی)بلال(،نواف الحازمی کے سگے بھائی تھے۔ایمان کی بہارآئی تو آپ نے ساری دنیاتج دی ۔'' جنت تلواروں کے سائے تلے ہے''، یہی ان کا شعارتھا۔
نواف الحزمي
ربیعہ نواف الحازمی بھی مکہ مکر مہ سے تعلق رکھتے تھے ۔ عزیمت و ہمت، اور صبر و استقامت اور حیا کی روشن مثال ، اپنے گھوڑے کی لگام تھامے یہ نوجوان موت کے ٹھکانوں کی تلاش میں سر گرداں رہتا تھا۔
مجيد مقيد
سیّد الانبیاء ﷺکے شہر مدینہ سے تعلق رکھنے والے ماجد بن موقد الحنف! رزم ہو یا بزم ،یہ شہید دل و نگاہ کی پاکیزگی کا ایک چلتا پھرتا نمونہ ، تواضع اور اعلیٰ اخلاق کی ایک روشن مثال تھے۔ یقیناً ایمان اور حیا دونوں باہم متلازم ہی ہوتے ہیں!
خالد المحضار
حرمِ کعبہ کے پڑوسیخالد المحضار،مکّہ مکرمہ کے رہائشی تھے۔ رسول اللہ ﷺکی آل میں ہونے کاشرف انہیں بھی حاصل تھا۔ خانوادۂ قریش کے اس مجاہد کی سب سے بڑی تمنا بس یہی تھی کہ اسے اللہ کے راستے میں شہادت مل جائے۔
الشهيد :سالم محمد الحزمي
تاریخ پیدائیش:2/2/1980
عمر:20سال
:مكة المكرمة
رقم الرحله : 77 , والتي قامت بغزو البنتاغون.
دخل امريكا في 29 /6 /2001 , تأشيره متعدده (Multi)
كان يسكن في ولايه تكساس Texas
مکہ مکرمہ ہی کے سالم الحازمی)بلال(،نواف الحازمی کے سگے بھائی تھے۔ایمان کی بہارآئی تو آپ نے ساری دنیاتج دی ۔'' جنت تلواروں کے سائے تلے ہے''، یہی ان کا شعارتھا۔
الشهيد: نواف محمد الحزمي (نحسبه شهيد والله حسيبه)
تاریخ پیدائش:1976
عمر: 25
شہریت:مكة المكرمة/السعودية سال
کنیت: ربيع المكي
آپ نے جہاد افغانستان اور شیشان اور بوسنیا شرکت کاشرف حاصل کیا
آپ افغانستان صوبے قندھار میں معسکر عمر فاروق میں تربیت حاصل کی
یہ معسکرشیخ اسامہ رحمہ اللہ ماتحت تھا
ربیعہ نواف الحازمی بھی مکہ مکر مہ سے تعلق رکھتے تھے ۔ عزیمت و ہمت، اور صبر و استقامت اور حیا کی روشن مثال ، اپنے گھوڑے کی لگام تھامے یہ نوجوان موت کے ٹھکانوں کی تلاش میں سر گرداں رہتا تھا۔
نام:مجيد مشعان مقيد العوفي الحربي
تاریخ پیدائش:18/6/1977
عمر: 24 سال
شہریت:النخيل/السعودية,,,وهنا مصدر اخر يقول انه من المدينة المنوره (لا ادري هل هناك منطقه اسمها النخيل في المدينة المنوره) ,,
المهنه: المهنة : طالب في جامعه الملك في الرياض
نام؛الشهيدمروان يوسف محمد رشيد لكراب الشحي او الشيحي تاریخ پیدائش:9/5/1978
عمر: 23 سال
شہریت: راس الخيمة/الامارات
المهنة : هندسة عسكرية / بون /المانيا/
حصل على اجازة طيران من اكاديمية الطيران في فلوريدا
دوسر ے برج کو گرانے والے ہوا باز مجاہد،مروان الشحی کا تعلق امارات سے تھا ۔ دنیا اپنی ساری رنگینیوں کے ساتھ ان کی طرف متوجہ ہوئی ،مگر یہ اس کے دامِ فریب میں آنے سے صاف بچ نکلے ۔ اوراپنے ربّ کی جنتوں اور اس کی رضا کی تلاش میں چل دیے ۔
نام: احمد عبدالله النعيمي ( النعمي )الشهيدنحسبه شهيد والله حسيبه وكما هو مكتوب باللغه الانكليزية
Ahmed al Nami
تاریخ پیدائش :7/2/1977
عمر24 سال
شہریت: عسير/السعودية
نام:الشهيد فايز راشد احمد حسن القاضي بني حمد
نحسبه شهيد والله حسيبه
تاریخ پیدائش :19/3/1977
عمر :24
شہریت: ابو ظبي/الامارات
نام: الشهيد احمد صالح سعيد القرشي الغامدي (نحسبه شهيد والله حسيبه)
تاریخ پیدائش: 2/7/1979
عمر:21 سال
شہریت:بحاح /السعوديه
نام: الشهيد حمزه صالح الغامدي
نحسبه شهيد والله حسيبه
تاریخ پیدائش :1980
عمر:21 سال
پیشہ:اسٹوڈنٹ
شہریت: بحاح /السعوديه (Bahah, Saudi Arabi)
الرحلة :175
حمزہ الغامدی کا دل شوقِ شہاد ت سے سر شار تھا۔ ان کے روز وشب اللہ کے ذکر سے پر نور رہتے۔ عبادت کا ذوق و شوق اور کثرت سے تلاوتِ قرآن کرنے والے، ادب اتنا کہ گفتگو کریں تو منہ سے پھول جھڑیں۔
نام: مهند محمد فايز الشهري (نحسبه شهيد والله حسيبه)
شہریت: عسير /السعودية
تاریخ پیدائش: 1980
عمر:21 سال
المهنه: طالب باكاديمة الطيران , فلوريدا ,امريكا ..
تو بقول متلاشی صاحب یہ پھر اُن غیر ملکیوں کے خلاف جو 9، 11 کے حملوں میں ملوث تھے اور یہ سمجھتے تھے کہ بڑا تیر مارا ہے ان جاہلوں نے۔اب ہم فیصلہ اس فورم پر آنے والے قارئین کو چھوڑتے ہیں کہ متلاشی صاحب جاہل ہیں ان تمام باتوں سے یا وہ انیس شہداء جنہوں نے امریکہ کے چہرے سے نقاب کھینچ کر اس کا اصل چہرہ مسلمانوں کو دکھا دیا ہے۔ یہ ان انیس شہداء کا امت مسلمہ پر عظیم احسان ہے۔
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
اسے کہتے ہیں حق کو دیکھ کر آنکھیں پھیرلینا۔پاکستان کی حکومت سود پر قرضے لیتی ہے۔ سود پر قرضے فراہم کرتی ہے۔اور جب سپریم کورٹ نے سود کو ختم کرنے کا حکم دیا تو اسی موجودہ حکومت کے وزیراعظم نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی تاکہ اس ملک میں سود جاری وساری رہ سکے۔اسے کیا کہتے ہیں؟ اسے کہتے ہیں اللہ کی حرام کردہ اشیاء کو حلال کرنا۔ آپ مانوں یا نہ مانو۔ایک جماعت ہے جماعۃ الدعوۃ اس کے ایک امیر ہے انجینئر حافظ محمد سعید صاحب جو متعدد بار حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے رہتے ہیں کہ پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاذ کیا جائے۔تو متلاشی صاحب ہمارا سوال یہ ہے کہ جماعۃ الدعوۃ کے امیر جناب انجینئرحافظ محمد سعید صاحب جو اس ملک کے حکمرانوں سے دین اسلام کے نفاذ کا بار بار مطالبہ کرتے ہیں۔ کیا پاکستان اسلامی ملک نہیں ہے؟؟؟ کیا پاکستان میں اللہ کے دین کا نفاذ نہیں ہے؟؟؟ کیا پاکستان میں اللہ کے قوانین کا نفاذ نہیں ہے؟؟؟؟ کیا پاکستان میں حدود اللہ کو نافذ نہیں کیا گیا؟؟؟؟ کیا پاکستان کے عدالتیں اللہ کے نازل کردہ قوانین کے مطابق فیصلے نہیں کرتی ہیں؟؟؟؟ تو پھر متلاشی صاحب پاکستان میں کس کے قانون کا نفاذ ہے؟؟؟؟ پاکستان کی عدالتیں کون سے قوانین کے تحت لوگوں کی جان ومال اور عزتوں کے فیصلے کرتی ہیں؟؟؟؟ کیا آپ کے پاس ان سوالات کے جواب ہیں؟؟؟؟
[/h2]
لفاظی کرنا تو کوئی آپ سے سیکھے میں نے آپ سے کہا تھا کہ آپ بتائیں کہ سود کو حلال کہاں کہا گیا ہے بجائے آپ نشاندہی کرتے آپ نے ادھر اُدھر کی ہانکنا شروع کردی ۔ اگر سود جاری و ساری بھی رہتا ہے تو اس سے کوئی کافر نہیں ہوتا گناہ گار ہوتا ہے بجائے دلیل دینے کے عوام و خواص کے فسق کو بار بار نقل کرنے جو جہالت کے سوا اور کیا کہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حافظ سعید صاحب پاکستان میں مکمل اسلامی نظام کی بات کرتے ہیں جو چیزیں اُن کے نزدیک اسلامی نہیں ہیں اُن کو ختم کرنے کی بات پاکستان کے آئین و قانون میں رہتے ہوئے کرتے ہیں اور بات بات پر حافظ سعید صاحب کا نام لیتے ہو حافظ سعید صاحب کا ہی کوئی حوالہ دے دو جس میں پاکستان کفر کی حکومت کہا ہو اگر اتنا بھی نہیں کر سکتے تو عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا چھوڑ دو۔
اگر آپ کی تسلی نہیں ہوتی تو نیچے دئے گئے امارات اسلامیہ کے لنک ضرور مشاہدہ فرمائیں۔

ماشاء اللہ کیا جواب ہے۔ متلاشی صاحب کس کو دھوکہ دے رہے ہیں؟ ایک غلام فوج کا کیا کردار ہوتاہے؟؟؟ غلاموں کا کردار یہ ہوتا ہے کہ وہ آقا کے حکم کے پابند ہوں۔آپ کی غلام فوج کو امریکہ نے جیسا کرنے کو کہا اس نے ویسا ہی کیا۔موجودہ صلیبی جنگ کے دو محاذ تھے ایک افغانستان میں اور دوسرا پاکستان میں۔افغانستان کے اندرونی اور بیرونی محاذ کو امریکہ اور ناٹو افواج نے سنبھالا ہوا تھا۔ اور پاکستان کے اندرونی اور بیرونی محاذ کو آپ کی غلام فوج نے سنبھالا ہوا تھا۔کیونکہ جو سامان رسد افغان جنگ میں صلیبیوں کے لئے آرہا تھا وہ پاکستان سے ہوتا ہوا افغانستان جارہا تھا۔اس لئے امریکہ نے آپ کی غلام فوج کی ذیوٹی پاکستان کے اندرونی اور بیرونی محاذوں پر لگائی ہوئی تھی تاکہ مجاہدین اسلام اس رسد کو کاٹ نہ سکیں۔ یہ جو نیٹو سپلائی ہے آپ کا کیا خیال ہے کہ انڈیا کے راستے افغانستان جارہی تھی یا پاکستان کے راستے افغانستان جارہی تھی ؟؟؟؟ متلاشی صاحب کچھ تو اللہ کا خوف کریں۔نیٹو سپلائی پاکستان سے جارہی تھی اور جا رہی ہے۔اپنی آنکھیں کھولیں اور دیکھیں۔ اس نیٹو سپلائی کی حفاظت کون کررہا ہے؟؟؟ آپ کی غلام فوج جو کہ صلیبی ناٹو اتحاد کی صف اول کی اتحادی ہے وہ کررہی ہے۔تو جو انجینئر حافظ محمد سعید صاحب نیٹو سپلائی روکنے کی بات کررہے تھے تو کیا انڈیا میں روکنے کی بات کررہے تھے یا پاکستان میں روکنے کی بات کررہے تھے؟؟؟نیند سے جاگیں اور حقائق کو پہنچاننے کی کوشش کریں ۔ایسا نہ ہو کہ کسی کی محبت میں آپ اپنا دنیا اور آخرت کا نقصان کربیٹھیں۔
[/h2]
یہ ساری باتیں غالباََ آپ کو الہام ہوئی ہونگی یہ پھر آپ کے مائی باپ امریکہ نے فیڈر میں ملا کر آپ کو پلائی ہیں۔ جو لوگ افغانستان میں جہاد کر رہے ہیں اُن کو تو پاک فوج نے محفوظ پناہ دی ہوئی ہے اور آپ کے مائی باپ کے بار بار اسرار پر بھی اُن کے خلاف کاروائی نہیں کی جیسے حقانی نیٹورک وغیرہ اگر پاک فوج مجاہدین کے خلاف ہوتی تو حقانی نیٹورک کے خلاف بھی پھرپور کاروائی کرتی ۔ دوسری بات نیٹو کی تو وہ اُس وقت معاہدہ ہوا جب پاکستان میں جہوریت نہیں تھی اور پاکستان کو بےہد بین القوامی دباؤ کا سامنا تھا جس میں بطور حکمت نیٹو کی رسد کو جاری کیا گیا۔
ہم اوپر ثابت کرچکے ہیں کہ جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب پاکستان میں حکمرانوں سے اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ اپنے اکثر وبیشتر بیانات میں کرتے رہتے ہیں۔اب جس ملک میں اسلامی شریعت ہی سرے سے نہ ہو تو اس ملک کے عوام کے بارے میں یہ تو کہا جائے گا کہ اس ملک کے رہنے والے باشندے مسلمان ہیں ۔ لیکن اس ملک کے قوانین برطانوی اور امریکی اور ہندوستانی ہیں۔تو آپ یہ دعویٰ کیسے کرسکتے ہیں کہ آپ کی غلام فوج نے ان لوگوں کو جہنم رسید کیا جنہوں نے اسلامی ملک کے خلاف بغاوت کی۔پہلے تو اس ملک کو اسلامی ثابت کیجئے اس کے بعد اس بات کو بھی ثابت کرنا ہوگا کہ وہ لوگ جن کو آپ کی امریکی غلام فوج نے قتل کیا وہ جہنمی تھے۔
[/h2]
حافظ صاحب کی بابت اوپر عرض کر دیا گیا ہے آپ اُوپر ہی ملحاظہ کر لیں۔ پاکستان میں جو آئین ہے اور 1973 کا آئین ہے جس کو علماء کرام کی اکثریت میں متفقہ طور پر منظور کیا جن میں علمائے دیوبند بھی شامل تھے تو اب آپ کو اس آئین کو برطانوی، امریکی اور ہندوستانی کہنا آپ کی پر اللہ کی لعنت کے سبب سے ہے کہ علماء کرام کے متفقہ آئین کو آپ مشرکوں کے آئین سے ملا رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن، اور مفتی محمود رحمہ اللہ نے بھی پاکستان میں موجود سودی نظام کے ہوتے ہوئے الیکشن میں حصہ لیا اور لے رہے ہیں۔ آپ اس پر بھی وضاحت کریں کہ آپ لوگوں کے اکابر تو خوب مزے لے رہے ہیں اس جمہوری اور بقول آپ کے ہندوستانی قوانین کے۔ اب یہ لوگ مسلمان رہے یہ پھر کافر ہو گئے جواب دینا نہ بھوہلئے گا۔


آپ کے نزدیک جہنمی وہ لوگ ہوتے ہیں :
جو لوگ پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ کریں اور آپ کی امریکی غلام فوج ان کو اس پاداش میں قتل کردے۔جیسا کہ ہم نے لال مسجد اور سوات کے واقعہ میں مشاہدہ کیاہے۔
جو لوگ یہ مطالبہ کریں کہ سود حرام شئے ہے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھلا اعلان جنگ ہے۔ان کو آپ کی امریکی غلام فوج قتل کرے تو ایسے لوگ آپ کے نزدیک جہنمی ہوتے ہیں۔
جو لوگ یہ مطالبہ کریں اس ملک سے شراب خانے ختم کرو۔شراب کی خریدوفروخت اور اس کا پینا پلانا بند کرو ۔ تو ایسے میں آپ کی امریکی غلام فوج ان کو قتل کرے تو وہ آپ کے نزدیک جہنمی ٹھہرے۔
تو یہ وجوہات آپ کے نزدیک جہنم میں دخول کا سبب ہیں۔ واقعی حیرت کی بات ہے کہ اس بات کا علم سوائے متلاشی صاحب کے کسی کو بھی نہ تھا۔
[/h2]
یہ مطالبات کو پاکستان میں تقریباََ ہر کوئی کر رہا ہے کیا پاکستان کی فورس اس وجہ سے خوارج کا قتل کر رہے ہے؟ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا بند کرو پہلے ہی گزر چُکا ہے جو مجاہدین ہیں پاک فوج تو اُن کو تحفظ دئے ہوئے ہے اور جو لوگ باغی ہیں اُن کے خلاف برسرپیکار ہے۔ پارلیمنٹ میں موجود ہر مذہبی جماعت یہ مطالبات کرتی ہے لیکن پاک فوج نے تو کسی کو اس وجہ سے قتل نہیں کیا ابو زینب صاحب معاشرے میں پائی جانے والی خرابیوں کی آڑ میں چپھنے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی عوام کو دھوکہ دینے کی ضرورت ہے آپ کی اصلیت کھول کر سامنے آگئی ہے۔ پہلے تو پاکستان میں اسلامی ملک ہی نہیں مانتے پھر جب دال نہیں گلی تو فسق کے لے کر پیٹنے لگ گئے۔ کبھی تم نے اپنے گرو کی بھی پات سنی ہے یہ لنک دیکھو جس میں افغان طالبان کیا کہ رہے ہیں۔ اور اس کا جواب لازمی دینا
لنک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس لنک میں افغان طالبان نے ایران کو اسلامی جمہوری ایران سے یاد کیا ہے اور خوب نیک تمناوں کا اظہار کیا ہے ۔ آپ خود پڑھ لیں اور پاکستان میں بسنے والے بد ترین مخلوق اور ابو زینب صاحب کی جہالت واہ واہ کریں​
امارت اسلامیہ کی بیرونی پالیسی ملک کےعظیم مفادات کی عکاسی کرتی ہے​
تفصیلاتمنگل, 11 جون 2013 21:55 کو آغاز ہواتحریر تبصرہزمرہ: تبصریںمشاہدات: 534
موجودہ عصرمیں ہرملک ،قوم اورمعاشرےکواپنی مفادات اورفلاح وبہبود کی تکمیل کےلیے دوسرں کی ضرورت ہوتی ہے،ممالک باہمی تعلقات کی طریقےسےذات البینی مفادات کومدنظررکھتےہیں ،اقتصادی ترقی،اجتماعی امن اورعوام کےلیےپرسکون زندگی کی جستجومیں ایک دوسرے سے سفارتی تعلقات قائم کرتےہیں،آمدورفت کرتےہیں،علاقائی مسائل تجویزکرتےہیں،ضرورت کےوقت ایک دوسرے کا ہاتھ بھٹاتےہیں،اپنےعوام کی مسائل کوختم کرنےکےلیے راہ حل تلاش کرتےہیں۔
یہی وجہ ہےکہ امارت اسلامیہ نےاپنی متوازن اورمعقول بیرونی سیاست کےروشنی میں علاقے اوردنیاکےمختلف ممالک کیساتھ متقابل احترام، مساوات اورایک دوسرےکی داخلی امورمیں عدم مداخلت کی اصول کی بناء پرسفارتی تعلقات استوارکیےہوئےہیں اور کوشش کرتی ہے،کہ اپنے سیاسی تعلقات کووسعت دیکریہ سلسلہ دیگرممالک تک بھی پھیلادیں،اسلامی جمہوری ایران سے ہماری تعلقات اسی زنجیرکی ایک کڑی ہے۔
اسلامی جمہوری ایران کی مطالبےپرموصوف ملک کوامارت اسلامیہ کےسیاسی دفترکےسربراہ اوروفدکاسفراورایرانی عہدیداروں سے ان کے فائدہ مند ملاقاتیں واضح طورپرامارت اسلامیہ کی سالم،متوازن ،خودمختاراورمستقل بیرونی سیاست کی معقولیت پرگواہی دیتی ہے،یہ کہ اس وفدکاان سے ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات کی بہتری اورافغان مہاجرین کی مسائل کواجاگرواکراس پرگفتکوکی،اس سے ثابت ہوتاہےکہ بیرونی ممالک سے تعلقات استوارکرنےکااصل مقصدافغان عوام کی مفادات کی ارتقاء اوروطن عزيز کی اعلی مفادات کی ضمانت ہے،کوئی اورچيزنہیں ہے۔
ایران ایک اسلامی ملک ہے،افغانستان سےہم سرحدہے،وہاں بیس لاکھ2،000،000سےزائدافغان مہاجرین رہائش پذیرہیں، ایران وسیع تیل کےذخائر،بہترمعیشت اوراوربحرسےمنسلک ہے،علاقائی اوربین الاقوامی سطح پراہم ملک ہے،یہ وہ وجوہات ہیں،جودونوں ممالک کو قریب لارہےہیں،بلکہ دونوں فریقین کومجبورکرتےہیں،کہ قومی مفادات اوربہترپڑوسی کی ماحول میں تجارت کریں اورباہمی سیاسی ، سماجی اوراقتصادی روابط رکھے۔
امارت اسلامیہ افغانستان کی داخلی اوربیرونی پالیسی اسلام کےمبارک دین سے سرچشمہ لیتی ہے،اسلام ان ضوابط،کلیات اوراصولوں کی رہنمائی کرتی ہے،جوانسانیت کی سعادت اورخوش بختی کی ضمانت کرتی ہے اورانسانی معاشروں کی نظم ونسق کورونق دیتی ہے،اسلام مسلمانوں سے بھائی چارے،شفقت اورتعاون کی ہدایت دیتی ہےاورغیرمسلموں کیساتھ انصاف،عدالت اوران پرناجائزجارحیت کی مطالبہ نہیں کرتی،اورتمام انسانوں سےبہترسلوک اوراچھےہمسائیہ کی طلب گارہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اختتام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو ابوزینب صاحب کیسی لگی آپ کو اسلامی جمہوریہ ایران کی سیر اور وہ بھی بقول افغان طالبان کے امید ہے آپ کی طبیعت ٹھیک ہوگئی ہوگی اب جب آپ شریعت، سود، شراب یا کچھ اور فسق نظر آئے تو ایک بار اس تبصرے کو پڑھ لینا امید ہے افادہ ہوگا۔ اگر جواب دینے کا دل ہو تو افغان طالبان کے اس بیان کا جواب ضرور دینا۔
اصولی طور پر تو اب کچھ کہنے کی ضرورت ہی نہیں رہی لیکن پھر بھی انتہائی مختصر انداز میں باقی اعتراضات کا مختصر جواب دے دیتا ہوں۔

متلاشی صاحب آپ کو اللہ وحدہ لاشریک کی قسم ہے کہ آپ ان مجاہدین کی کسی تقریر وتحریر سے یہ بات ثابت کردیں کہ ان پاک طینت مومنوں کبھی بھی کسی بھی موقعہ پر عامۃ المسلمین کی تکفیر کی ہو۔مجاہدین نے کبھی بھی عامۃ المسلمین کی تکفیر نہیں کی ہے۔ یہ مجاہدین کے دشمن ان کے خلاف بہتان بازی کرتے ہیں۔ ان کے خلاف جھوٹ منسوب کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کی مار ہو ایسے کذابین پر۔
مجاہدین نے صلیبیوں کے اتحاد میں بندھے حکمرانوں اور ان کی افواج جو کہ امریکی حکم پر مسلمانوں سے قتال میں مصروف عمل ہیں اور ان کی خفیہ ایجنسیوں کی علی الاعلان تکفیر کی ہے۔کیونکہ یہ بات قرآن وسنت سے ثابت شدہ ہے۔ علماء کرام کے فتاویٰ اس پر دلیل ہیں۔مجاہدین نے اس وقت صلیبی اتحاد میں شامل لوگوں کی تکفیر کی جب انہوں نے علماء حقہ سے اس بارے میں فتاویٰ حاصل کئے۔تو ان فتاویٰ کی بنیاد پر ان کی تکفیر ہوئی نہ کہ مجاہدین نے اپنی طرف سے ان صلیبیوں کے معاونین کی تکفیر کی ہے۔
[/h2]
تم لوگوں کا ایمان مشکوک ہے لیحاظہ ایسا کوئی بھی فتویٰ آپ کو سود مند نہیں۔ انہی صلیبیوں کے کہنے پر آپ کے ملا عمر صاحب نے اُسامہ بن لادن کو تیسرے ملک کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی تو تمہارا ملا عمر کے بارے میں کیا خیال ہے۔ اس طرح ادھے صلیبی تو ملا عمر صاحب بھی ہوگئے

یہاں متلاشی صاحب نے قوم پرستی کا سہارا لیتے ہوئے ان مجاہدین کو غیر ملکی قرار دیا جو روس سے جہاد کے دوران ان کے محبوب تھے۔اس کی وجہ یہ ہے امریکہ اس کا مخالف نہ تھا ۔ متلاشی صاحب آپ نے کہا کہ یہ سمجھتے تھے کہ بڑا تیر مارا ہے۔ہاں! ان انیس شہداء نے امت مسلمہ پر عظیم احسان کیا ہے۔غور سے اس بات کو سمجھنے کی کوشش کریں:
''جب بھی پنٹاگون اور ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے معرکوں کی بات ہو گی، ان نوجوانوں کاتذکرہ ضرور سامنے آئے گا جنہوں نے تاریخ کے دھارے کا رخ موڑ دیا۔آج لوگ ان کے ناموں سے واقف ہوں یانہ ہوں،تاریخ بہرحال یہ بات ثبت کرے گی کہ یہی وہ شہداء تھے جنہوں نے ملت فروش حکمرانوں اور ان کے آلۂ کاروں کے لگائے ہوئے داغ اپنے خون سے دھوئے۔ معاملہ صرف اتنا نہیں کہ انہوں نے پنٹا گون اور ٹریڈ سنٹر کے برج تباہ کر دیے،یہ تو ایک آسان سی بات تھی۔ نہیں! بلکہ ان نوجوانوں کا اصل کارنا مہ یہ ہے کہ انہوں نے وقت کے ایک جھوٹے خدا کا بت پاش پاش کر کے رکھ دیا، اس کی اقدار کو ملیا میٹ کر دیا ،اور یوں طاغوتِ زمانہ کا اصل چہرہ لوگوں کے سامنے آ گیا۔کل اگر فرعونِ مصر کادامن معصو م بچوں کے لہو سے داغدار تھا توآج کا فرعون کفر و سرکشی میں اس سے دو ہاتھ آگے ہے۔ یہی قاتل ہیں جوہمارے معصوم بچوں کو فلسطین ،افغانستان ، لبنان ، عراق، کشمیر اور دیگر خطوں میں قتل کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
ان شہیدی جوانوں نے خوابیدہ امّت کے دلوں میں ایک بار پھر ایمان کی آگ بھڑکائی اور انہیں عقیدۂ ولاء و براءکا مطلب سمجھا دیا۔صلیبیوںءاور ان کے مقامی دُم چھلوں کی عشروں سے جاری سازشو ںءکا توڑ کیا اورمسلمانوں سے وفاداری اور کفار سے بیزاری کے عقیدے کو مٹانے کی مذموم کوششوں پہ پانی پھیر دیا ۔
[/h2]
ابو زینب صاحب کی خدمت میں کچھ فیکٹ ایند فیگرز شئیر کروں گا جس سے اندازہ ہو جائے گا کہ یہ کام کس قدر اسلام اور مسلمانوں کے لئے نقصان دہ ثابت ہوا ہے۔
عراق میں 1,124,000 اور افغانستان میں 49600 اور پاکستان میں 49000 لوگ شہید ہو چُکے ہیں۔ عراق اور افغانستان میں امریکہ اپنی من مانی حکومت قائم کر چُکا ہے اور اب جہاں کہیں بھی امریکہ کو قبصہ کرنا ہوگاایہی اپنے چھوڑے ہوئے سانپ اس ملک میں بھیجے گا۔
ان نوجوانوں کی عظمت ِکردار کا کما حقہ' تذکرہ ممکن نہیں،قلم اس سے عاجز ہیں۔اسی طرح ان مبارک معرکوں کے نتائج و برکات کا پوری طرح احاطہ کرنا بھی مشکل ہے،تاہم میں ان شہداء کا مختصر تعارف آپ کے سامنے پیش کروں گا:
[/h2]
ان نوجوانوں کی عظمت کو واقعی سمجھ سے بالا تر ہے لیکن ملا عمر کا کیا کریں جو اتنی عظمت والے لوگوں کے سردار کو تیسرے ملک میں قیدی بنا رہا تھا کیا ملا عمر کو اللہ نے آپ جتنی عقل سلیم سے نہیں نوازا تھا۔
تو بقول متلاشی صاحب یہ پھر اُن غیر ملکیوں کے خلاف جو 9، 11 کے حملوں میں ملوث تھے اور یہ سمجھتے تھے کہ بڑا تیر مارا ہے ان جاہلوں نے۔اب ہم فیصلہ اس فورم پر آنے والے قارئین کو چھوڑتے ہیں کہ متلاشی صاحب جاہل ہیں ان تمام باتوں سے یا وہ انیس شہداء جنہوں نے امریکہ کے چہرے سے نقاب کھینچ کر اس کا اصل چہرہ مسلمانوں کو دکھا دیا ہے۔ یہ ان انیس شہداء کا امت مسلمہ پر عظیم احسان ہے۔
تو پہلے آپ تو کوئی فیصلہ کر لیں آپ درست ہیں یہ ملا عمر صاحب۔ یہ انیس شہداء شہداء ہیں یہ پھر وہ 2 بلین لوگ جو اس خون خرابے میں شہید ہوئے۔ اور اب تک ہو رہے ہیں۔ اور تو اور ان حملوں کی کچھ ایسی برکات پہلی کے ساری دنیا میں ایک اسلامی ملک نہیں رہا سواہے وزیرستان کے۔ قارعین خوب سمجھ رہے ہیں معاشرے میں پائی جانے والی جن خرابیوں کا آپ نے ذکر کیا وہ تو پاکستان بننے سے پہلے ہی تھی اور تقریباََ دنیا ہے ہر ملک میں ہیں لیکن کسی بھی ملک میں ایسے خوارج پیدا نہیں ہوئے سوائے پاکستان کے کیوں نکہ پڑوس میں خوارجیوں کا بھگوان اور امریکہ بہادر جو ہے۔
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
لفاظی کرنا تو کوئی آپ سے سیکھے میں نے آپ سے کہا تھا کہ آپ بتائیں کہ سود کو حلال کہاں کہا گیا ہے بجائے آپ نشاندہی کرتے آپ نے ادھر اُدھر کی ہانکنا شروع کردی ۔ اگر سود جاری و ساری بھی رہتا ہے تو اس سے کوئی کافر نہیں ہوتا گناہ گار ہوتا ہے بجائے دلیل دینے کے عوام و خواص کے فسق کو بار بار نقل کرنے جو جہالت کے سوا اور کیا کہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حافظ سعید صاحب پاکستان میں مکمل اسلامی نظام کی بات کرتے ہیں جو چیزیں اُن کے نزدیک اسلامی نہیں ہیں اُن کو ختم کرنے کی بات پاکستان کے آئین و قانون میں رہتے ہوئے کرتے ہیں اور بات بات پر حافظ سعید صاحب کا نام لیتے ہو حافظ سعید صاحب کا ہی کوئی حوالہ دے دو جس میں پاکستان کفر کی حکومت کہا ہو اگر اتنا بھی نہیں کر سکتے تو عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا چھوڑ دو۔
میں نے تو کوئی لفاظی نہیں کی بلکہ میں حقیقت حال کو آشکارا کیا اور نہ ہی میں نے ادھر ادھر کی ہانکی ہے۔اگر سود انفرادی طور پر ہو تو وہ گناہ کبیرہ کے زمرے میں یقیناً ہے۔ لیکن متلاشی صاحب آپ اس بارے میں ہرگز دھوکہ نہیں دے سکتے کیونکہ سود کو حکومتی سطح پر جاری کیا گیا ہے ۔ریاست کی طرف سے لوگوں کو سود کی شرح مقرر کرکے دی جاتی ہے۔ اسٹیٹ بینک جو کہ حکومتی بینک ہے۔ وہ شرح سود کا تعین کرتا ہے۔اور یہ سب کس کے حکم سے ہوتا ہے۔ یہ تمام افعال کا ذمہ دار اس ملک کا وزیرخزانہ ہے ۔ اس ملک کا وزیر اعظم ہے اس ملک کا صدر ہے اس ملک چیف آف دی آرمی اسٹاف ہے۔متلاشی صاحب اگر سود حکومت کی نظروں میں جرم ہوتا یا حرام ہوتا تو سودی نظام اور معیشت کے خلاف کاروائی کی جاتی۔آپ کاوزیر اعظم تو خود ہی آئی ایم ایف سے مذکرات کے ذریعے سود پر قرضہ حاصل کررہا ہے۔ اسے ملکی سطح پر جائز قرار دیا ہوا ہے جب ہی تو حکومتی سطح پر سود پر قرض حاصل کئے جارہے ہیں۔ اور اسی طرح اس ملک کے لوگوں حکومت پاکستان کے حکم پر پاکستان کے بینک بھی سود پر قرض فراہم کرتے ہیں ۔ ایسی باتیں تو ہر ایرا غیرا بھی جانتا ہے۔آپ نے تو علم کا دعویٰ کیا ہوا ہے۔اور جو آپ کہہ رہیں کہ انجینئرحافظ محمدسعید صاحب نے مکمل اسلامی نظام کی بات کی ہے۔ تو ادھورا اسلامی نظام آپ نے اس ملک کے کس گوشے میں چھپا کر رکھا ہوا ہے ذرا اسے بھی باہر لا کر عوام الناس میں متعارف کرادیں۔ جس اسلامی نظام کی آپ بات کرنا چاہ رہے ہیں اس سے زیادہ تو وہ ہندوستان اور برطانیہ اور امریکہ میں نافذ ہے۔تفصیلات میں جانے کی اس لئے ضرورت نہیں ہے کہ لوگ ان باتوں کو اچھی طرح جانتے ہیں۔رہی یہ بات کہ انجینئر حافظ محمد سعید صاحب نے پاکستان کی حکومت کو کفر کی حکومت نہیں کہا۔تو اس کی وجہ صاف ظاہر ہے کہ انجینئر حافظ محمد سعید صاحب ایک انجینئر ہیں کوئی عالم دین یا مفتی یا فقیہ نہیں اور پھر ان کے مخالفین کے نزدیک انجینئر حافظ محمد سعید صاحب اور ان کی جماعت ، جماعۃ الدعوۃ کے پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں سے تعلقات کوئی چھپے ڈھکے نہیں ہیں۔اب سوشل میڈیا میں اس قدر ان تعلقات کے بارے میں لکھا جاچکا ہے کہ اس سے فرار ممکن ہی نہیں ہے۔خود انجینئر حافظ محمد سعید صاحب نے اپنی جماعت ، جماعۃ الدعوۃ کے متعلق بیان کیا ہے کہ لوگ ہمیں فوج کی بی ٹیم کہتے ہیں ’’بلکہ ہم تو فوج کی اے ٹیم ہیں‘‘ تو وہ خود ہی اس طاغوتی نظام کا حصہ اور ا س میں جکڑے ہوئے ہیں۔لگتا ہے متلاشی صاحب کی یاد داشت ختم ہوچکی ہے۔ہم آپ کو یاد کرائے دیتے ہیں آپ کو یاد ہونا چاہیے کہ ادارۂ اندلس جو کہ جماعۃ الدعوۃ کا تحقیقاتی ادارہ ہے اس نے ایک کتاب بنام ’’دوستی دشمنی‘‘قرآن وسنت اور علماء کی توضیحات کی روشنی میں شائع کی تھی جسےالقاعدہ سے تعلق رکھنے والے عالم فضیلۃ الشیخ ابوعمرو عبدالحکیم حسان حفظہ اللہ نے لکھا تھا۔اس کتاب کی تفہیم وتعلیق ابوسیاف اعجاز تنویر نے کی تھی ۔اور اس کا مقدمہ محمد سیف اللہ خالد (مدیر ادارۂ اندلس نے تحریر فرمایا تھا جسے آپ بھی ملاحظہ کریں:
عرض ناشر
( از محمد سیف اللہ خالد''مدیر دارالاندلس'')
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی اَشْرَفِ الْاَنْبِیَاءِ وَالْمُرْسَلِیْنَ ۔ اَمَّا بَعْد:
ارشاد باری تعالیٰ ہے :''اے ایمان والو!تم میں سے جو شخص دین سے پھر جائے ،تو اللہ تعالیٰ بہت جلد ایسی قوم لے آئے گا جن سے اللہ محبت کرے گا اور وہ بھی اللہ سے محبت رکھتی ہوگی،وہ لوگ مسلمانوں پر نرم دل ہوں گے اور کفار پر سخت ،اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے ،یہ اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے دے دیتا ہے۔(المائدہ=5:54)
اللہ تعالیٰ اور اس کے دوستوں سے محبت اور اس کے دشمنوں سے عداوت ایک ایسا وصف ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء کو عطافرمایا تب تک پھر انبیاء کے علاوہ نیکوکارلوگ بھی اسی راہ پر چلے ،عقیدۂ توحید کا حق ادا نہیں ہوسکتا اورکوئی مسلمان جہاد فی سبیل اللہ کے میدان میں معرکہ آراء نہیں ہوسکتا جب ''اَلْولَاء وَالْبَرَاء''کا مضبوط عقیدہ حرزجاں نہ بن جائے۔
زیر نظر کتاب ''دوستی اور دشمنی ''(کتاب وسنت اورعلماء امت کی توضیحات کی روشنی میں )انہی حقیقتوں پر مبنی ہے ۔
فضیلۃ الشیخ ابوعمرو عبدالحکیم حسان ﷾کی یہ مایۂ ناز کتاب جس کی تفہیم وتعلیق کے فرائض محترم بھائی ابوسیاف اعجاز احمد تنویر ﷾نے ادا کیے ہیں ۔اپنے موضوع پرنہایت جامع اور منفرد کتاب ہے ۔جس میں خود اپنی طرف سے تشریحات وتوضیحات پیش کرنے کی بجائے کتاب وسنت کے محکم دلائل اورعلماء سلف کی توضیحات پر انحصار کیا گیا ہے ۔عصر حاضر میں امت مسلمہ کی ذلت وپستی کا ایک بنیادی سبب عقیدہ ''الولاء والبراء''میں کمزوری کو قرار دیا گیا ہے۔
آج جبکہ ہر طرف کفر کا عروج ہے۔بڑے بڑے مسلم حکمران بھی کفار ومشرکین کی محبت کے اسیر نظر آتے ہیں ۔عوام کا ایک بہت بڑا طبقہ بھی تہذیب وثقافت ،رسم ورواج اور شکل وشباہت میں اسلام اور پیغمبر اسلامﷺکی سنت سے انحراف کرکے یہود ونصاریٰ کی نقالی میں مشغول ہے۔
ایسے حالات میں یہ کتاب عوام وخواص کے لیے ایک راہنما تحریر ہے ۔اسے پڑھ کر ہم اپنی سیرت وکردار کو کتاب وسنت اور اسلاف امت کے نمونہ کے مطابق ڈھال سکتے ہیں ۔ان شاء اللہ
اللہ تعالیٰ فاضل مؤلف اور اعجاز احمد تنویر صاحب کو جزائے خیر عطا فرمائے کہ ان کی بھرپور کاوش سے ادارہ دارالاندلس یہ اہم کتاب احباب کی خدمت میں پیش کررہا ہے۔اللہ تعالیٰ اسے سب کے لیے اسے ذخیرۂ آخرت بنائے۔(آمین)
محمد سیف اﷲخالد
مدیر ''دارالاندلس''
۴-جمادی الأخری ۱۳۲۵/بمطابق ۲۲ جولائی ۲۰۰۴ء
غور سے پڑھیں اس کو اور دیکھیں کہ اس میں آپ کے ان حکمرانوں کی دلایت اور محبت کا ذکر کیا گیا ہے۔یہ ولایت اورمحبت کافروں کے ساتھ بیان کی گئی تھی۔اور ان حکمرانوں کو یہود ونصاریٰ کا بڑا معاون قراردیا گیا تھا۔لیکن کیا ہوا جب اچانک یہ کتاب بازار سے اٹھالی گئی اور مرکز القادسیہ کے تہہ خانوں کے سپرد کردی گئی ۔ جس ولایت اور محبت کو قرآن وسنت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت کیا گیا تھا۔جس کی بنیاد وحی الٰہی تھی ، وہ وحی الٰہی جسے جبرائیل علیہ السلام آسمانوں سے لے کر آئے تھے اور اسے انہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب اطہر پر نازل کیا تھا۔اس کو مشرف اور بش کے شیطانی الہامات کے باعث تبدیل کردیا گیا ۔وحی الٰہی کی جگہ مشرف اور بش کے شیطانی الہامات اور احکامات نے لے لی ورنہ اس سے قبل تو یہ کہا جارہا تھا کہ :
آدمیوں کے ہجوم میں سے نکلنے والی یہ ایک چھوٹی سی جماعت وہ تھی جس نے اسلام کے صاف اور شفاف دسترخوان پر نشوونما پائی تھی ۔قرآن کی تعلیم سے خود کو آراستہ کیا تھا۔عزت و شرف کے حامل اپنے اسلاف کی سیرت پر غوروفکر کیا تھا ۔انہوں نے اپنی ''دوستی اور دشمنی کا معیار''دین اسلام کو بنایا تھا۔اپنی دوستی اور دشمنی کو انہوں نے زمین وآسمان کے پروردگار کے لیے خالص کرلیاتھا ۔انہوں نے صاف صاف اور علی الاعلان کہہ دیا:
''اے ہماری قوم کے لوگو! ہم تم سے بیزار ہیں ،مشرق ومغرب میں تم جن عالمی طاقتوں کی عبادت کرتے ہو اور ان کے سامنے سرتسلیم خم کرتے ہوئے سجدہ ریز ہوتے ہو ہم ان سے بھی بے زار ہیں ۔ہم تمہارے باطل معبودوں گندے اور گناہ آلودہ ایجنڈوں اور عادات فاسدہ ومفسدہ سے لاتعلق ہیں ۔ہم اللہ رب العالمین کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرتے ،وہ اللہ جو پہلے اور پچھلے تمام لوگوں کامعبود برحق ہے ،جو تمام آسمانوں اور زمینوں کا واحد پروردگار ہے ۔ہم اپنے چہروں کا رخ نہ کسی وائٹ ہاؤس کی طرف کرنا چاہتے ہیں نہ ماسکو نہ لندن کی طرف ۔عالمی طاقتوں کی لونڈی ''اقوام متحدہ''ہمارا قبلہ ہے اور نہ نام نہاد ''سلامتی کونسل''۔ہمارا کعبہ وقبلہ صرف ''البیت العتیق''یعنی خانہ کعبہ ہے ۔عالمی طاغوتی طاقتوں کے ورلڈ آرڈر کو ہم تسلیم کرنے والے نہیں ہیں ۔ہمارے سامنے سَیّدُ الحُنَفَاءِ وَالْمُحِبِّین جناب ابراہیم ﷤اور ان کے ساتھیوں کی ملت اور سیرت موجود ہے۔''
انسانوں کے بہت بڑے ہجوم میں سے کفار کے سامنے اسٹینڈ (Stand)لینے والے چند نوجوانوں کی جماعت نے اپنی قوم کے سامنے یہ اعلان براء ت اس لیے کیا کہ قرآن مجید کی سورۃ الممتحنہ کی آیت :۴ ان کے دلوں کی تختیوں پر منقش تھی ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ وَالَّذِينَ مَعَهُ إِذْ قَالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنَّا بُرَآءُ مِنكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا حَتَّىٰ تُؤْمِنُوا بِاللَّـهِ وَحْدَهُ﴾
'')مسلمانو!(تمہارے لیے ابراہیم علیہ السلام اور ان کے ساتھیوںمیں بہترین نمونہ موجو د ہے ۔جبکہ ان سب نے اپنی قوم سے برملا کہہ دیاکہ ہم تم سے اور جن جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو ان سب سے بالکل بیزار ہیں ۔ہم تمہارے عقائد ونظریات کا انکار کرنے والے ہیں ۔جب تک تم اللہ وحدہ، لاشریک لہ، پر ایمان نہ لے آؤ۔''
چند مخلص نوجوانوں کی یہ جماعت ایسے اجلے اور روشن چہروں والوں کی جماعت ہے۔جن کی پیشانیوں پر بددیانتی ،خیانت ،لوٹ مار اورکرپشن کا کوئی داغ اوردھبہ بفضل اللہ تعالیٰ نہیں ہے۔یہ بے داغ ماضی کے حامل نوجوان تھے۔ان کے ہاتھ ہر معاملے میں صاف تھے ۔اللہ کے دشمنوں اور اسلام کے مخالفوں کے ساتھ انہوں نے کبھی کوئی ساز باز نہیں کی ۔اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کافروں سے کوئی گندہ معاہدہ نہیں کیا ۔مسلمانوں کی جائیداد اور املاک کو کفار کے ہاتھوں فروخت نہیں کیا ۔انھوں نے مسلم علاقوں میں کافروں کو من مانیاں کرنے اور کھل کھیلنے کا کوئی موقع فراہم نہیں کیا ۔یہ خوددار ،غیرت مند اور باحمیت نوجوان دین کی سربلندی اور شریعت اسلامیہ کے احیاء اور رسول اللہ ﷺکی سنتوں کی ترویج کے لیے کھڑے ہوئے تھے ۔
کل کے مخلص نوجوان ، بے داغ ماضی کے حامل نوجوان جن کے ہاتھ ہر معاملے سے صاف تھے ، اجلے اور روشن چہرے والے جن کی پیشانیوں پر بددیانتی ،خیانت ،لوٹ مار اور کرپشن کا کوئی بفضل اللہ تعالیٰ نہیں تھا،جنہوں نے اللہ کے دشمنوں اور اسلام کے مخالفوں کے ساتھ کبھی کوئی ساز باز نہیں کی تھی ، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کافروں سے کوئی گندہ معاہدہ نہیں کیا تھا ، جنہوں نے مسلمانوں کی جائیداد اور املاک کو کفار کے ہاتھوں فروخت نہیں کیا تھا ۔ان مخلص نواجوانوں نے مسلم علاقوں میں کافروں کو من مانیاں کرنے اور کھیل کھیلنے کا کوئی موقع فراہم نہیں کیا تھا،یہ خوددار ،غیرت مند اور باحمیت نوجوان دین کی سربلندی اور شریعت اسلامیہ کے احیاء اور رسول اللہ ﷺکی سنتوں کی ترویج کے لیے کھڑے ہوئے تھے ۔حیرت ناک طور پر آج خارجی اور تکفیری اور دہشت گرد قرار دیے جارہے ہیں ۔اور جو حکمران اور جو فوج کافروں کی غلام فوج تھی جس کی ولایت امریکہ کے ساتھ تھی حیرت انگیز طور پر مشرف اور بش کے شیطانی الہامات کی بناء پر مجاہدین کی فوج کہلائی جانے لگی ۔یہ حال ہے آپ کے انجینئر حافظ محمد سعیدصاحب کا اور جو ہم نے اوپر بیان کیا وہ ماضی تھا ۔ اب خود ہی فیصلہ کرلیں کے قرآنی احکامات کی روشنی میں اخذ کردہ نتائج کو مشرف اور بش کے شیطانی الہامات کی روشنی میں کیونکر بدلا گیا۔ اس بارے میں تو ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ : حب الدنیا وکراہیۃ الموتدنیا کی محبت اور موت سے کراہت۔

یہ ساری باتیں غالباََ آپ کو الہام ہوئی ہونگی یہ پھر آپ کے مائی باپ امریکہ نے فیڈر میں ملا کر آپ کو پلائی ہیں۔ جو لوگ افغانستان میں جہاد کر رہے ہیں اُن کو تو پاک فوج نے محفوظ پناہ دی ہوئی ہے اور آپ کے مائی باپ کے بار بار اسرار پر بھی اُن کے خلاف کاروائی نہیں کی جیسے حقانی نیٹورک وغیرہ اگر پاک فوج مجاہدین کے خلاف ہوتی تو حقانی نیٹورک کے خلاف بھی پھرپور کاروائی کرتی ۔ دوسری بات نیٹو کی تو وہ اُس وقت معاہدہ ہوا جب پاکستان میں جہوریت نہیں تھی اور پاکستان کو بےہد بین القوامی دباؤ کا سامنا تھا جس میں بطور حکمت نیٹو کی رسد کو جاری کیا گیا۔
ہمارے مائی باپ امریکہ نہیں بلکہ اس امت کے وہ صالح لوگ ہیں جو قرآن وسنت کے تابع ہیں ۔ یہ تو وقت نے ثابت کردیا ہے امریکہ کن لوگوں کا مائی باپ ہے۔لوگ اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں امریکی سفیر کیمرون منٹر سے چوری چھپے ملاقاتیں کون کرتا رہا ہے۔کون امریکہ کو اس بات کی یقین دہانی کراتا رہا ہے کہ مجاہدین کے خلاف پروپیگنڈہ میں امریکہ کا ساتھ دیا جائے گا۔کس نے فرعون عصر امریکہ کی ناٹو فوج کے خیموں کی میخیں ٹھونکی ہیں۔ یہ سب کچھ لوگوں کو معلوم ہے۔اور رہی یہ بات کہ آپ کی فوج نے افغان مجاہدین کو محفوظ پناہ دی ہوئی ہے دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ ہے ۔آپ کی فوج نے تو افغانستان کی اسلامی حکوت تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا اس کے کھیت اور کھلیان تک جلاڈالے ۔ آپ کی فوج لاکھوں افغانی مسلمانوں کی قاتل فوج ہے۔آپ کی فوج نے افغانستان میں مشرق ومغرب سے آئے مجاہدین کو قتل کیا ان کی نشان دہی صلیبی افواج کو کی ان کو ڈرون حملوں کے ذریعے آج تک قتل کررہی ہے ۔ آپ کی فوج اتنی سفاک ہے کہ جب اس کے خون کی پیاس افغانیوں اور دنیا بھر کے مجاہدین سے نہ بجھی تو ان سفاکوں وزیرستان کا رخ کرکے اپنے ہی ملک کے شہریوں کو بے دریغ قتل کیا حتیٰ کہ ان کے بچوں اور عورتوں اور بوڑھوں کو بھی نہیں بخشا سوات کے مسلمانوں پر آپ کی فوج کے مظالم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں ۔ میں ان کی تفصیلات میں جانا نہیں چاہتا میں تو بس آپ کی غلط باتوں کا جواب یہاں تحریر کرنا چاہتا ہوں تاکہ لوگ دھوکہ کھاکر ایمان کا سودا نہ کربیٹھیں۔آپ کی حکمت کے کیا کہنے مسلمانوں کے قتل عام کے لئے آپ نے بطور حکمت نیٹو رسد کو جاری کیا واہ کیا بات ہے!تو پھر بتلادیجئے کہ نیٹو سپلائی رکوانے کے لئے جو نام نہاد تحریک آپ نے چلائی تھی اس میں آپ کی کون حکمت کارفرما تھی ۔ جواب سے مطلع ضرور فرمانا بڑی کرم فرمائی ہوگی۔

حافظ صاحب کی بابت اوپر عرض کر دیا گیا ہے آپ اُوپر ہی ملحاظہ کر لیں۔ پاکستان میں جو آئین ہے اور 1973 کا آئین ہے جس کو علماء کرام کی اکثریت میں متفقہ طور پر منظور کیا جن میں علمائے دیوبند بھی شامل تھے تو اب آپ کو اس آئین کو برطانوی، امریکی اور ہندوستانی کہنا آپ کی پر اللہ کی لعنت کے سبب سے ہے کہ علماء کرام کے متفقہ آئین کو آپ مشرکوں کے آئین سے ملا رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن، اور مفتی محمود رحمہ اللہ نے بھی پاکستان میں موجود سودی نظام کے ہوتے ہوئے الیکشن میں حصہ لیا اور لے رہے ہیں۔ آپ اس پر بھی وضاحت کریں کہ آپ لوگوں کے اکابر تو خوب مزے لے رہے ہیں اس جمہوری اور بقول آپ کے ہندوستانی قوانین کے۔ اب یہ لوگ مسلمان رہے یہ پھر کافر ہو گئے جواب دینا نہ بھوہلئے گا۔
آپ فرماتے ہیں کہ پاکستان کا آئین علماء کرام کا متفقہ آئین ہے۔ہمیں یہ بات تسلیم ہے۔جنہوں نے اس آئین کو تسلیم کیا اور نافذ کیا اس پر دستخط کیے وہ یقیناً اللہ تعالیٰ کو قیامت کے دن جوابدہ ہوں گے۔کیونکہ اسی آئین کی موجودگی میں سود پاکستان میں جاری وساری ہے۔شراب خانے کھلے ہوئے ہیں جن سے لوگ شراب کی خرید وفروخت کررہے ہیں۔فحاشی کے اڈے کھلے ہوئے ہیں سرکاری سرپرستی میں فحاشی کے اڈے قائم ہیں ۔ ایک طرف یادگار پاکستان ہے تو دوسری طرف ہیرامنڈی کو قانونی تحفظ حاصل ہے۔زانی مٹرگشت کرتے پھررہے ہیں ۔ دن دہاڑے عورتوں کی عزتیں اجتماعی طور پر لوٹی جارہی ہیں۔ اور جب کوئی زانی پکڑا جاتاہے تو کیا ہوتا ہے کون سا آئین اس پر لاگو ہوتا ہے۔ آپ کا بنایا ہوا آئین لاگو ہوتا ہے اس کی ضمانت ہوجاتی ہے۔اور وہ ایک بار پھر سے عورتوں کی عصمت دری کرنے کے تیار باش ہوجاتا ہے۔ کیا اسلامی آئین میں زنا کی سزا موجود نہیں ہے۔ اسلامی قانون میں زنا کی سزا سنگسار کرنا ہے۔اگر آپ کا آئین اسلامی ہوتا تو کوئی نہ کوئی زانی تو اس ملک میں سنگسار ہوچکا ہوتا۔اس ملک میں چور چوری کرتا ہے ڈاکو ڈاکہ ڈالتا ہے۔کیا سزا معمولی جیل ہوئی اس کے بعد ضمانت دوبارہ چوری کرنے کے تیار باش۔اگر آپ کا آئین اسلامی ہوتا تو کسی نہ کسی چور کا ہاتھ کاٹا جاتا ۔ یا تو یہ کہیے کہ پاکستان کا دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس میں آج تک کوئی زانی نہیں پایا گیا جس میں آج تک کوئی ڈاکو نہیں پایا گیا یہ دنیا کا عجیب واحد ملک ہے جس میں آج تک چوری نہیں ہوئی نہ کوئی چور ہی پایا گیا ۔ ہے نہ عجیب بات!!!
ہمیں دیوبندیت کے طعنے دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہمارا مسلک قرآن وسنت ہے کسی شخص کی رائے یا کسی فقہ کا میں پیروکار نہیں ہوں اس لئے یہ باتیں مجھ سے کرنا فضول ہیں۔

یہ مطالبات کو پاکستان میں تقریباََ ہر کوئی کر رہا ہے کیا پاکستان کی فورس اس وجہ سے خوارج کا قتل کر رہے ہے؟ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا بند کرو پہلے ہی گزر چُکا ہے جو مجاہدین ہیں پاک فوج تو اُن کو تحفظ دئے ہوئے ہے اور جو لوگ باغی ہیں اُن کے خلاف برسرپیکار ہے۔ پارلیمنٹ میں موجود ہر مذہبی جماعت یہ مطالبات کرتی ہے لیکن پاک فوج نے تو کسی کو اس وجہ سے قتل نہیں کیا ابو زینب صاحب معاشرے میں پائی جانے والی خرابیوں کی آڑ میں چپھنے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی عوام کو دھوکہ دینے کی ضرورت ہے آپ کی اصلیت کھول کر سامنے آگئی ہے۔ پہلے تو پاکستان میں اسلامی ملک ہی نہیں مانتے پھر جب دال نہیں گلی تو فسق کے لے کر پیٹنے لگ گئے۔ کبھی تم نے اپنے گرو کی بھی پات سنی ہے یہ لنک دیکھو جس میں افغان طالبان کیا کہ رہے ہیں۔ اور اس کا جواب لازمی دینا
لنک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس لنک میں افغان طالبان نے ایران کو اسلامی جمہوری ایران سے یاد کیا ہے اور خوب نیک تمناوں کا اظہار کیا ہے ۔ آپ خود پڑھ لیں اور پاکستان میں بسنے والے بد ترین مخلوق اور ابو زینب صاحب کی جہالت واہ واہ کریں​
امارت اسلامیہ کی بیرونی پالیسی ملک کےعظیم مفادات کی عکاسی کرتی ہے​
تفصیلاتمنگل, 11 جون 2013 21:55 کو آغاز ہواتحریر تبصرہزمرہ: تبصریںمشاہدات: 534
موجودہ عصرمیں ہرملک ،قوم اورمعاشرےکواپنی مفادات اورفلاح وبہبود کی تکمیل کےلیے دوسرں کی ضرورت ہوتی ہے،ممالک باہمی تعلقات کی طریقےسےذات البینی مفادات کومدنظررکھتےہیں ،اقتصادی ترقی،اجتماعی امن اورعوام کےلیےپرسکون زندگی کی جستجومیں ایک دوسرے سے سفارتی تعلقات قائم کرتےہیں،آمدورفت کرتےہیں،علاقائی مسائل تجویزکرتےہیں،ضرورت کےوقت ایک دوسرے کا ہاتھ بھٹاتےہیں،اپنےعوام کی مسائل کوختم کرنےکےلیے راہ حل تلاش کرتےہیں۔
یہی وجہ ہےکہ امارت اسلامیہ نےاپنی متوازن اورمعقول بیرونی سیاست کےروشنی میں علاقے اوردنیاکےمختلف ممالک کیساتھ متقابل احترام، مساوات اورایک دوسرےکی داخلی امورمیں عدم مداخلت کی اصول کی بناء پرسفارتی تعلقات استوارکیےہوئےہیں اور کوشش کرتی ہے،کہ اپنے سیاسی تعلقات کووسعت دیکریہ سلسلہ دیگرممالک تک بھی پھیلادیں،اسلامی جمہوری ایران سے ہماری تعلقات اسی زنجیرکی ایک کڑی ہے۔
اسلامی جمہوری ایران کی مطالبےپرموصوف ملک کوامارت اسلامیہ کےسیاسی دفترکےسربراہ اوروفدکاسفراورایرانی عہدیداروں سے ان کے فائدہ مند ملاقاتیں واضح طورپرامارت اسلامیہ کی سالم،متوازن ،خودمختاراورمستقل بیرونی سیاست کی معقولیت پرگواہی دیتی ہے،یہ کہ اس وفدکاان سے ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات کی بہتری اورافغان مہاجرین کی مسائل کواجاگرواکراس پرگفتکوکی،اس سے ثابت ہوتاہےکہ بیرونی ممالک سے تعلقات استوارکرنےکااصل مقصدافغان عوام کی مفادات کی ارتقاء اوروطن عزيز کی اعلی مفادات کی ضمانت ہے،کوئی اورچيزنہیں ہے۔
ایران ایک اسلامی ملک ہے،افغانستان سےہم سرحدہے،وہاں بیس لاکھ2،000،000سےزائدافغان مہاجرین رہائش پذیرہیں، ایران وسیع تیل کےذخائر،بہترمعیشت اوراوربحرسےمنسلک ہے،علاقائی اوربین الاقوامی سطح پراہم ملک ہے،یہ وہ وجوہات ہیں،جودونوں ممالک کو قریب لارہےہیں،بلکہ دونوں فریقین کومجبورکرتےہیں،کہ قومی مفادات اوربہترپڑوسی کی ماحول میں تجارت کریں اورباہمی سیاسی ، سماجی اوراقتصادی روابط رکھے۔
امارت اسلامیہ افغانستان کی داخلی اوربیرونی پالیسی اسلام کےمبارک دین سے سرچشمہ لیتی ہے،اسلام ان ضوابط،کلیات اوراصولوں کی رہنمائی کرتی ہے،جوانسانیت کی سعادت اورخوش بختی کی ضمانت کرتی ہے اورانسانی معاشروں کی نظم ونسق کورونق دیتی ہے،اسلام مسلمانوں سے بھائی چارے،شفقت اورتعاون کی ہدایت دیتی ہےاورغیرمسلموں کیساتھ انصاف،عدالت اوران پرناجائزجارحیت کی مطالبہ نہیں کرتی،اورتمام انسانوں سےبہترسلوک اوراچھےہمسائیہ کی طلب گارہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اختتام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو ابوزینب صاحب کیسی لگی آپ کو اسلامی جمہوریہ ایران کی سیر اور وہ بھی بقول افغان طالبان کے امید ہے آپ کی طبیعت ٹھیک ہوگئی ہوگی اب جب آپ شریعت، سود، شراب یا کچھ اور فسق نظر آئے تو ایک بار اس تبصرے کو پڑھ لینا امید ہے افادہ ہوگا۔ اگر جواب دینے کا دل ہو تو افغان طالبان کے اس بیان کا جواب ضرور دینا۔
پھر دھوکہ کھا گئے آپ مجاہدین کی بصیرت کو آپ سمجھ ہی نہیں پائے ۔ امارت اسلامیہ نے وہی کہا جیسا کہ ایران نے اپنے ملک کا نام رکھا ہوا ہے ’’اسلامی جمہوریہ ایران‘‘ تو اگر امارت اسلامیہ نے اس کو اپنے دیئے ہوئے نام سے پکارا تو اس میں غلط کیا ہوا۔ بات تو غلط جب ہوتی جب کہا جاتا ’’کافر جمہوریہ ایران‘‘ اور امارت اسلامیہ کہتی ’’اسلامی جمہوریہ ایران‘‘۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ اسلامی جمہوری ایران جبکہ امارت اسلامیہ جمہوریت کو مانتی ہی نہیں ہے وہ دین اسلام کے تابع ہے۔اور یہ کہنا کہ ایران اسلامی ملک ہے ۔ اس کی بہترین تاویل یہ ہے کہ یقیناً صفوی خاندان کی حکومت سے قبل ایران اسلامی سنی ریاست تھا ۔ اور وہاں پرسنی مسلمان حکمران تھے ۔ تاریخ اسلامی کا مطالعہ آپ کے لئے نہایت سود مند رہے گا جس سے آپ کو شرمندگی نہیں اٹھانی پڑے گی۔بالکل اسی طرح جیسے ’’اسلامی جمہوری پاکستان‘‘ کہا جاتا ہے تو اس کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہی لیا جائے گا ۔ یا کچھ اور؟؟؟ اس کے رہنے والے باشندے مسلمان ہیں ۔ لیکن اس ملک کے قوانین اسلامی نہیں ۔ تو اس میں غلط بات کیا ہوئی؟؟؟

باقی اعتراضات عامیانہ اور سطحی قسم کے ہیں جن پر محنت کرنا وقت کے ضیاع کے مترادف ہے

تو پہلے آپ تو کوئی فیصلہ کر لیں آپ درست ہیں یہ ملا عمر صاحب۔ یہ انیس شہداء شہداء ہیں یہ پھر وہ 2 بلین لوگ جو اس خون خرابے میں شہید ہوئے۔ اور اب تک ہو رہے ہیں۔ اور تو اور ان حملوں کی کچھ ایسی برکات پہلی کے ساری دنیا میں ایک اسلامی ملک نہیں رہا سواہے وزیرستان کے۔ قارعین خوب سمجھ رہے ہیں معاشرے میں پائی جانے والی جن خرابیوں کا آپ نے ذکر کیا وہ تو پاکستان بننے سے پہلے ہی تھی اور تقریباََ دنیا ہے ہر ملک میں ہیں لیکن کسی بھی ملک میں ایسے خوارج پیدا نہیں ہوئے سوائے پاکستان کے کیوں نکہ پڑوس میں خوارجیوں کا بھگوان اور امریکہ بہادر جو ہے۔
میں بھی درست ہو اور امیرالمومنین ملا محمد عمر بھی درست ہیں۔اور ان شاء اللہ یہ انیس شہدء ہیں۔تاریخ اسلام میں جتنی بھی جنگوں کا ذکر ہے ان میں بھی تو مسلمان شہید ہوئے ہیں اور کفار مقتول ہوئے۔اور جنگوں میں تو ایسا ہی ہوتا ہے۔آج تک مسلمان حالت جنگ میں ہیں اور آپ کی فوج صلیبیوں کے صف اول کی اتحادی بن کر مجاہدین کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔جب ہی آپ کی پسندیدہ فوج کا جنرل غدار ملت غدار دین کیانی چاہتا ہے کہ حکومت جلد از جلد اس کی خواہشات کے مطاق قومی سلامتی کی پالیسی ترتیب دے تاکہ مجاہدین کے قتل عام کا لائسنس اس غدار ملت کیانی کے ہاتھوں دے دیا جائے تو وہ اس لائسنس کو ہاتھ میں لے کر جہاں چاہے قتل عام کرتا چلاجائے ۔مسلمانوں کے کھیتوں اور کھلیانوں کو اجاڑتا چلاجائے۔کیونکہ اس کا رب اوبامہ اس کو جو حکم دیتا ہے اس کو وہ پورا کرنے کا شدید خواہشمند ہے۔ متلاشی صاحب اب یہ بات اچھی طرح سے واضح ہوچکی ہے خوارج کے عقائد کون رکھتا ہے۔ہم پہلے ہی بتاچکے ہیں کہ عصر حاضر خوارج نما تکفیری مرجئہ اس ملک کی فوج اس کی ایجنسیاں اور ان کی حمایت یافتہ تمام مذہبی اور سیاسی جماعتیں ہیں۔اس بات میں کوئی دورائے نہیں پائی جاتی ہیں۔
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
آپ ان سوالوں کا جواب دے دیں تاکہ آپ کی پوسٹ کا تفصیلی جواب دیا جاسکے کیونکہ آپ فسق کا روبا بار بار رو رہے ہیں اس لئے ہمیں یہ سوالات پوچھنے پڑے۔
جن لوگوں کو آپ مجاہدین کہتے ہیں وہ لوگ تقلید کے قائل ہیں کہ نہیں؟
قبور سے فیض حاصل کرنے کے قائل ہیں کہ نہیں؟
کیا تقلید شرک ہے؟
کیا آپ کے مجاہدین تصوف کو درست تسلیم کرتے ہیں اور صوفیوں کے چاروں سلسلے میں بیت ہوتے ہیں؟
آپ کے مجاہدین آپ کی طرح قرآن و سنت سے رہنمائی لیتے ہیں یا پھر فقہ حنفی سے؟
جو شخص تقلید، قبر سے فیض لینا، وسیلہ جیسا کہ فقہ حنفی میں یہ سب چیزیں نافذ ہیں تو اُن کا قرآن و حدیث میں کیا حکم ہے؟
کیونکہ آپ زد ہر ہٹ دھرمی پر اڑے رہے اس لیے مجبوراََ ہمیں یہ سوال کرنے پڑے۔
ابھی صرف ان مختصر سوالات کا جواب دیں
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
آپ ان سوالوں کا جواب دے دیں تاکہ آپ کی پوسٹ کا تفصیلی جواب دیا جاسکے کیونکہ آپ فسق کا روبا بار بار رو رہے ہیں اس لئے ہمیں یہ سوالات پوچھنے پڑے۔
جن لوگوں کو آپ مجاہدین کہتے ہیں وہ لوگ تقلید کے قائل ہیں کہ نہیں؟
قبور سے فیض حاصل کرنے کے قائل ہیں کہ نہیں؟
کیا تقلید شرک ہے؟
کیا آپ کے مجاہدین تصوف کو درست تسلیم کرتے ہیں اور صوفیوں کے چاروں سلسلے میں بیت ہوتے ہیں؟
آپ کے مجاہدین آپ کی طرح قرآن و سنت سے رہنمائی لیتے ہیں یا پھر فقہ حنفی سے؟
جو شخص تقلید، قبر سے فیض لینا، وسیلہ جیسا کہ فقہ حنفی میں یہ سب چیزیں نافذ ہیں تو اُن کا قرآن و حدیث میں کیا حکم ہے؟
کیونکہ آپ زد ہر ہٹ دھرمی پر اڑے رہے اس لیے مجبوراََ ہمیں یہ سوال کرنے پڑے۔
ابھی صرف ان مختصر سوالات کا جواب دیں
یہ سوالات موضوع سے فرار ہیں ۔ جب آپ سے جواب نہیں بن پڑا تو آپ نے موضوع سے ہٹ کر بات کرنی شروع کردی ہے۔موضوع میں رہ کر بات کریں ۔ جس بارے میں بات ہورہی تھی اس سے فرار کا مطلب یہ ہوچکا ہے کہ آپ کے پاس میرے پوسٹ کا کوئی جواب نہیں ہے۔میں نے کسی فقہ کی بات ہی نہیں کی ہے۔میرا پوسٹ تو مجاہدین سے متعلق ہے۔یہ سوالات اس موضوع سے متعلق نہیں ہیں۔
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
یہ سوالات موضوع سے فرار ہیں ۔ جب آپ سے جواب نہیں بن پڑا تو آپ نے موضوع سے ہٹ کر بات کرنی شروع کردی ہے۔موضوع میں رہ کر بات کریں ۔ جس بارے میں بات ہورہی تھی اس سے فرار کا مطلب یہ ہوچکا ہے کہ آپ کے پاس میرے پوسٹ کا کوئی جواب نہیں ہے۔میں نے کسی فقہ کی بات ہی نہیں کی ہے۔میرا پوسٹ تو مجاہدین سے متعلق ہے۔یہ سوالات اس موضوع سے متعلق نہیں ہیں۔
گیڈر کی جب موت آتی ہے تو وہ شہر کا رُخ کرتا ہے ابوزینب صاحب ابھی تو آپ پاکستانی حکمرانوں کی غیب نکال رہے تھے لیکن جب آپ لوگوں پر بات آئی اور جب میں نے وہی پیمانہ اپنایا تو اب موضوع سے فرار اختیار ہوگیا۔یہ آپ ہی کے الفاظ ہیں
"ریاست کی طرف سے لوگوں کو سود کی شرح مقرر کرکے دی جاتی ہے۔ اسٹیٹ بینک جو کہ حکومتی بینک ہے۔ وہ شرح سود کا تعین کرتا ہے۔اور یہ سب کس کے حکم سے ہوتا ہے۔ یہ تمام افعال کا ذمہ دار اس ملک کا وزیرخزانہ ہے ۔ اس ملک کا وزیر اعظم ہے اس ملک کا صدر ہے اس ملک چیف آف دی آرمی اسٹاف ہے۔متلاشی صاحب اگر سود حکومت کی نظروں میں جرم ہوتا یا حرام ہوتا تو سودی نظام اور معیشت کے خلاف کاروائی کی جاتی۔آپ کاوزیر اعظم تو خود ہی آئی ایم ایف سے مذکرات کے ذریعے سود پر قرضہ حاصل کررہا ہے۔ اسے ملکی سطح پر جائز قرار دیا ہوا ہے جب ہی تو حکومتی سطح پر سود پر قرض حاصل کئے جارہے ہیں۔ اور اسی طرح اس ملک کے لوگوں حکومت پاکستان کے حکم پر پاکستان کے بینک بھی سود پر قرض فراہم کرتے ہیں ۔ ایسی باتیں تو ہر ایرا غیرا بھی جانتا ہے"
تو ابوذینب صاحب اب تو آپ کو ہمارے سوالوں کا جواب دینا ہوگا کیونکہ دیکھا جائے کفر، شرک، فسق کس طرف ہے کیونکہ عقائید تو ایسے چھپانے والی چیز نہیں جس کے اظہار کے لئے آپ ائیں بائیں شائیں کرنے لگ گئے۔جو سوال ہم نے کیئے ہیں وہ جانا بے ہد ضروری ہے کیونکہ پتہ چل سکے جن اصولوں کی بنیاد پر جہاد کر رہے ہیں اُن اصولوں کی زد میں آپ کے مجاہدین تو نہیں آتے۔
اس بات کی وضاحت کرتا چلوں کہ آپ نے جو طریقہ اختیار کیا اس کے جواب میں ہمیں بھی وہی طریقہ اختیار کرنا پڑا
سود کو گناہ کبیرہ مان کر بھی مساجد، درگاہوں، بازاروں اور اسکولوں میں دھماکے!!!!!!!!1اللہ اکبر
کہیں آپ کو یہ ڈر تو نہیں کہ آپ کے ان اصولوں سے ٹی ٹی پی والے خوارجیوں کا اسلام سے ہی خروج ہوجائے گا۔۔۔۔۔۔۔
نیز یہ بھی بتا دیں کہ ایران میں صفوی حکومت کس سن میں قائم تھی؟
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
نیز یہ بھی بتا دیں کہ ایران میں صفوی حکومت کس سن میں قائم تھی؟
ایران میں اسلامی فتوحات کے بعد جو سب سے بڑی حکومت قائم ہوئی وہ 1501ء سے 1722ء تک قائم رہنے والی صفوی سلطنت تھی۔ جس نے تیموریوں کے بعدایران میں عروج حاصل کیا. اس حکومت کا بانی شاہ اسماعیل ایک بزرگ شیخ اسحاق صفی الدین (متوفی 1334ء) کی اولاد میں سے تھا چنانچہ انہی بزرگ کی نسبت سے یہ خاندان صفوی کہلاتا ہے ۔شیخ صفی الدین کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ امام موسیٰ کاظم کی اولاد میں سے تھے جو شیعی فرقہ اثنا عشری کے ساتویں امام ہیں لیکن اس دعوے کا کوئی ثبوت نہیں ۔ یہ خاندان دراصل ترکی النسل تھا۔ شیخ صفی الدین اور ان کے بیٹے صدر الدین سنی عقائد رکھتے تھے ۔ لیکن ان کے پوتے خواجہ علی نے شیعی مذہب اختیار کرلیا۔ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خاندان سے تعلق رکھنے کی وجہ سے شیخ صفی الدین کے گھرانے کا لوگوں کا بڑا احترام تھا۔شاہ اسماعیل صفوی جس وقت تخت پر بیٹھا تو اس کی عمر اپنے ہمعصر بابر کی طرح صرف تیرہ سال تھی لیکن اس نے کم عمری کے باوجود حالات کا مقابلہ غیر معمولی ذہانت اور شجاعت سے کیا۔ باکو اور شیروان کو فتح کرنے کے بعد شاہ اسماعیل نے 1499ءمیں تبریز پر قبضہ کرکے آق قویونلو حکومت کا خاتمہ کردیا۔

شاہ اسماعیل اول
1503ء تک اسماعیل نے جنوب میں شیراز اور یزد تک، مشرق میں استرایار تک اور مغرب میں بغداد اور موصل تک اپنی سلطنت کی حدوں کو بڑھالیا۔ ہرات میں تیموری حکمران حسین بائیقرا کے انتقال کے بعد شیبانی خان ازبک ہرات اور خراسان پر قابض ہوگیا تھا۔ 1510ء میں مرو کے قریب طاہر آباد میں شیبانی خان اور اسماعیل میں سخت جنگ ہوئی جس میں ازبکوں کو شکست ہوئی اور شیبانی خان مارا گیا۔ ازبکوں کی شکست کے بعد خراسان بھی اسماعیل کے قبضے میں آگیا۔اب وہ ایران، عراق اور شیروان کا بلا شرکت غیرے مالک ہوگیا تھا اور اس کی طاقت اپنے نقطہ عروج پر پہنچ گئی تھی۔

شاہ اسماعیل کو اس کی فتوحات نے غرورمیں مبتلا کردیا تھا۔ اس نے ایک عثمانی شہزادے مراد کو پناہ دی اور سلطان سلیم عثمانی کو تخت سے اتار کر شہزادہ مراد کو اس جگہ تخت پر بٹھانے کی تیاریاں شروع کردیں۔ شاہ اسماعیل کی اس ناعاقبت اندیشی نے اس کو سلطان سلیم سے ٹکرادیا۔ ایران اور ترکی کی موجودہ سرحد پر ترکی کی حدود میں واقع ایک مقام چالدران کے پاس 1514ءمیں دونوں میں خونریز جنگ ہوئی جو تاریخ میں جنگ چالدران کے نام سے مشہور ہے۔ ایرانیوں نے بڑی شجاعت سے ترکوں کا مقابلہ کیا۔ لیکن ترکوں کی کثرت تعداد، توپ اور آتشیں اسلحے اور سلطان سلیم کی برتری فوجی مہارت کے سامنے ایرانی بے بس ہوگئے ۔ ان کو شکست فاش ہوئی 25 ہزار ایرانی مارے گئے اور شاہ اسماعیل زخمی ہوکرفرار ہونے پر مجبور ہوا۔ سلطان سلیم نے آگے بڑھ کر دارالحکومت تبریز پر بھی قبضہ کرلیا۔ سلیم کی واپسی پر تبریز اور آذربائیجان تو صفوی سلطنت کو واپس مل گئے لیکن دیار بکر اور مشرقی ایشیائے کوچک کے صوبے ہمیشہ کے لئے صفویوں کے ہاتھ سے نکل گئے ۔

اسماعیل صفوی سے ایران کے ایک نئے دور کا آغاز ہوتا ہے جسے ایران کا شیعی دور کہا جاسکتا ہے ۔ اس سے قبل ایران میں اکثریت سنی حکمران خاندانوں کی رہی تھی اور سرکاری مذہب بھی اہل سنت کا تھا لیکن شاہ اسماعیل نے تبریز پر قبضہ کرنے کے بعد شیعیت کو ایران کا سرکاری مذہب قرار دیا اور اصحاب رسول پر تبراکرنا شروع کردیا۔ اس وقت تبریز کی دو تہائی آبادی سنی تھی اور شیعہ اقلیت میں تھے۔ خود شیعی علماء نے اس اقدام کی مخالفت کی لیکن کچھ نوجوانی کا گرم خون اور کچھ عقیدے کی محبت، شاہ اسماعیل نے ان مشوروں کو رد کرکے تلوار ہی کو سب سے بڑی مصلحت قرار دیا۔

شاہ اسماعیل صفوی نے صرف یہی نہیں کیا کہ شیعیت کو ایران کا سرکاری مذہب قرار دیا بلکہ اس نے شیعیت کو پھیلانے میں تشدد اور بدترین تعصب کا بھی ثبوت دیا۔ لوگوں کو شیعیت قبول کرنے پرمجبور کیا گیا، بکثرت علماء قتل کردیئے گئے جس کی وجہ سے ہزار ہا لوگوں نے ایران چھوڑدیا۔ شاہ اسماعیل کی فوج "قزلباش" کہلاتی تھی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسماعیل کے باپ حیدر نے اپنے پیروؤں کے لئے سرخ رنگ کی ایک مخصوص ٹوپی مقرر کی تھی جس میں 12 اماموں کی نسبت سے 12 کنگورے تھے۔ ٹوپی کا رنگ چونکہ سرخ تھا اس لئے ترکی میں ان کو قزلباش یعنی سرخ ٹوپی والے کہا گیا۔

ایران کی زبان اگرچہ فارسی تھی لیکن آذربائیجان کی اکثریت ترکی بولتی ہے چنانچہ شاہ اسماعیل کی زبان بھی ترکی تھی۔ وہ ترکی زبان کا شاعر بھی تھا اور خطائی تخلص رکھتا تھا۔ اس کے اشعار میں تصوف کا رنگ اور اہل بیت کی محبت پائی جاتی ہے اور ترکی زبان کی صوفیانہ شاعری میں اس کو اہم مقام حاصل ہے۔ استنبول سے اس کا ترکی دیوان بھی شائع ہوا۔طہماسپ

باقی باتوں کا جواب متعدد پوسٹوں میں دیا جاچکا ہے ۔ اس لیے یہاں ان کو دہرانے چنداں ضرورت نہ رہی لہٰذا اسی تاریخی قصے پر اکتفا کرتے ہوئے مرکز قادسیہ میں نیا پوسٹر تیار کرنے لگ جائیے۔ تاکہ اس کا جواب دیا جاسکے ۔ بعون اللہ تعالیٰ
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
میں نے تو کوئی لفاظی نہیں کی بلکہ میں حقیقت حال کو آشکارا کیا اور نہ ہی میں نے ادھر ادھر کی ہانکی ہے۔اگر سود انفرادی طور پر ہو تو وہ گناہ کبیرہ کے زمرے میں یقیناً ہے۔ لیکن متلاشی صاحب آپ اس بارے میں ہرگز دھوکہ نہیں دے سکتے کیونکہ سود کو حکومتی سطح پر جاری کیا گیا ہے ۔ریاست کی طرف سے لوگوں کو سود کی شرح مقرر کرکے دی جاتی ہے۔ اسٹیٹ بینک جو کہ حکومتی بینک ہے۔ وہ شرح سود کا تعین کرتا ہے۔اور یہ سب کس کے حکم سے ہوتا ہے۔ یہ تمام افعال کا ذمہ دار اس ملک کا وزیرخزانہ ہے ۔ اس ملک کا وزیر اعظم ہے اس ملک کا صدر ہے اس ملک چیف آف دی آرمی اسٹاف ہے۔متلاشی صاحب اگر سود حکومت کی نظروں میں جرم ہوتا یا حرام ہوتا تو سودی نظام اور معیشت کے خلاف کاروائی کی جاتی۔آپ کاوزیر اعظم تو خود ہی آئی ایم ایف سے مذکرات کے ذریعے سود پر قرضہ حاصل کررہا ہے۔ اسے ملکی سطح پر جائز قرار دیا ہوا ہے جب ہی تو حکومتی سطح پر سود پر قرض حاصل کئے جارہے ہیں۔ اور اسی طرح اس ملک کے لوگوں حکومت پاکستان کے حکم پر پاکستان کے بینک بھی سود پر قرض فراہم کرتے ہیں ۔ ایسی باتیں تو ہر ایرا غیرا بھی جانتا ہے۔
ابوزینب صاحب نے عوام الناس کو گمراہ کرنے کا کیا ہی خوب طریقہ اپنایا ہے۔ خود اقرار بھی کرتے ہیں کہ سود گناہ کبیرا ہے لیکن اس کہ باوجود فرماتے ہیں "متلاشی صاحب آپ اس (سود) کے بارے میں ہرگزدھوکہ نہیں دے سکتے کیونکہ سود حکومتی سطح پر جاری کیا گیا ہے" ابوزینب صاحب عجیب خبط کا شکار ہیں۔ اسلام سے مطالق تھوڑی بھی معلومات رکھنے والا یہ بات جانتا ہے کہ سود کا جاری کرنا چاہے حکومت کی سطح پر ہی کیوں ناہو کفر نہیں ہے۔ چاہئے ملک کا کوئی وزیر، چیف جسٹس یا پھر آرمی چیف ہی کیوں نا لین دین کرے ۔ آپ پاکستان کو یورپی ممالک ہے اسلحہ خریدنا ہوتا ہے جس کے لئے قرضوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
لیکن ابو زینب صاحب کو شاید پتہ نہیں کہ سود صرف پاکستان میں ہی نافذ نہیں بلکہ پوری دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جس میں سودی نظام موجود نہ ہو لیکن سودی نظام کی بنیاد پرملک کے خلاف بغاوت کرنا موجودہ دور کے خوارج کا بھانہ ہے ۔ پاکستان میں مرکزی بینک تقریباََ 1948 میں ہی قائد اعظمؒ نے قائم کردیا تھا۔ اس وقت مولانا شبیر احمد عثمانیؒ بھی موجود تھے تو ابو زینب صاحب آپ بتائیں گئیں کہ آپ کے یہ اکابر کافر ہوئے کہ نہیں۔۔۔۔۔ کیا وجہ ہے کہ علمائے دیوبند جن کے عقائید آپ بتانے سے شرما رہے ہیں انہوں نے 60 سالوں میں بھی بھی سودی نظام کو بنیاد بنا کر بغاوت نہیں کی ۔۔۔۔۔۔؟
آپ کی تسلی کےلئے کچھ مذید عرض کردیا ہوجب افغان جہاد شروع ہوا تو اس وقت خوب ڈالروں کی بارش ہوئی۔ پاکستان اور امریکہ نے طالبان کی دل کھول کر امداد کی لیکن جب روس افغانستان سے چلا گیا تو امریکہ نے توہاتھ کھینچ لیا لیکن پاکستان مسلسل طالبان کی مالی اور فوجی امداد جاری رکھی۔ ابو زینب صاحب آپ کو شاید معلوم نہیں کہ روس 1989 میں افغانستان سے نقل گیا اور طالبان تو افغانستان میں موجود تھے 1990 سے لے کر 2001 تک طالبان اسی سودی نظام کا پیسہ، اسی سودی نظام سے ملنے والی سیلری کے ساتھ مل کر اپنا قبصہ مضبوط بنانے میں مشغول رہے اور وہ اپنے اس مقصد میں کافی حد تک کامیاب بھی ہوئے۔ لیکن افغان طالبان نے اس سودی نظام کی موجودگی میں کبھی بھی پاکستان کے خلاف جارہیت نہیں کی ۔ آپ زیادہ عالم ہیں یا آ پ کو مسلمانوں اور اسلام کے خلاف بغض ہے جو آپ کو یہ سب حقائق سمجھنے نہیں دیتا۔
مسلمانوں خوارج کے دھوکہ میں نہ آو یہ کوئی پاکستان ہی کی بات نہیں پوری اسلامی دنیا کی بقہ کا سوال ہے۔ خلافت عثمانیہ میں بھی مرکزی بینک تھا جو حکومتی معملات چلاتا تھا جو تقریباََ وہ تمام معملات سرانجام دیتا تھا جو ابوزینب صاحب کی نظر قابل بغاوت ہے۔
سچ کہا ہے کسی نے بغض انسان کو اندھا کردیتا ہے ابو زینب صاحب مجھے پورا یقین ہے کہ آپ کے اکابر علمائے دیوبند جو آپ کی نظر میں یقیناََ بڑے مجاہد ہونگے انہوں نے خلافت عثمانیہ کے خلاف بغاوت نہیں کی ہوگی بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں نے خلافت عثمانیہ کا ساتھ دیا کسی نے ان کے خلاف بغاوت نہیں کی۔
ابھی بھی اگر ابوزینب صاحب آپ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہوئی تو آپ بتانا پسند کریں گے کہ کن کن ممالک میں سودی نظام نہیں ہے اور کن ممالک کے علماء کرام نے اپنے ملک میں سودی نظام کی وجہ سے بغاوت کی ہے۔ علماء دیوبند نے رافضیوں کے ہاتھوں گولیاں کو کہائی ہیں لیکن کبھی آپ کی طرح تقیہ بازی کا سہارا نہیں لیا اگر اس سودی نظام کی وجہ سے اسلامی ملک سے بغاوت کرنا اسلامی تعلیمات میں ہوتا تو صرف چند مٹھی بھر فسادی نام نہاد جہاد نہ کر رہے ہوتے۔۔۔۔۔۔
م
آپ نے تو علم کا دعویٰ کیا ہوا ہے۔اور جو آپ کہہ رہیں کہ انجینئرحافظ محمدسعید صاحب نے مکمل اسلامی نظام کی بات کی ہے۔ تو ادھورا اسلامی نظام آپ نے اس ملک کے کس گوشے میں چھپا کر رکھا ہوا ہے ذرا اسے بھی باہر لا کر عوام الناس میں متعارف کرادیں۔ جس اسلامی نظام کی آپ بات کرنا چاہ رہے ہیں اس سے زیادہ تو وہ ہندوستان اور برطانیہ اور امریکہ میں نافذ ہے۔تفصیلات میں جانے کی اس لئے ضرورت نہیں ہے کہ لوگ ان باتوں کو اچھی طرح جانتے ہیں۔
آپ کی اس بات کا ہر ہر حُرف کفر سے ولایت کی دلیل ہے۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کے یہ الفاظ آپ کے کفر سے جنگ نہ کرنے کی دلیل سمجھے جائیں گے۔ ہرگز نہیں بلکہ اس بات سے آپ کی وہ چہرا سامنے آگیا جس کو آپ جہاد ، اسلام، قرآن و سنت کی چادر سے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔
دیکھو ان کے عقائید مانا بھی تو امریکہ، برطانیہ اورہندوستان کے آئین کو اسلامی مانا جس میں نہ قرآن کا ذکر نہ سنت رسول ﷺ کا نہ ہی مملکت کا سربراہ مسلمان ہونے کا ذکر!!!!!!!!!!! یہ ہے ابوزینب صاحب کا بغض
رہی یہ بات کہ انجینئر حافظ محمد سعید صاحب نے پاکستان کی حکومت کو کفر کی حکومت نہیں کہا۔تو اس کی وجہ صاف ظاہر ہے کہ انجینئر حافظ محمد سعید صاحب ایک انجینئر ہیں کوئی عالم دین یا مفتی یا فقیہ نہیں اور پھر ان کے مخالفین کے نزدیک انجینئر حافظ محمد سعید صاحب اور ان کی جماعت ، جماعۃ الدعوۃ کے پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں سے تعلقات کوئی چھپے ڈھکے نہیں ہیں۔اب سوشل میڈیا میں اس قدر ان تعلقات کے بارے میں لکھا جاچکا ہے کہ اس سے فرار ممکن ہی نہیں ہے۔خود انجینئر حافظ محمد سعید صاحب نے اپنی جماعت ، جماعۃ الدعوۃ کے متعلق بیان کیا ہے کہ لوگ ہمیں فوج کی بی ٹیم کہتے ہیں ’’بلکہ ہم تو فوج کی اے ٹیم ہیں‘‘ تو وہ خود ہی اس طاغوتی نظام کا حصہ اور ا س میں جکڑے ہوئے ہیں۔
جناب ابو زینب صاحب آپ حافظ سعید نواللہ مرقدہ کو انجیئیر مان رہے ہیں تو کیا علمائے دیوبند بشمول مولانا فضل الرحمٰن صاحب کو کیا دھوبی سمجھتے ہیں اُن پر کچھ لب کشائی نہیں کرتے، مفتی محمود صاحبؒ کو کیا آپ مکینک سمجھتے ہیں یا اشرف علی تھانوئیؒ کو آپ لکڑہارا سمجھتے ہیں جنہوں نے پارلیمانی و جمہوری حکومت کی بنیاد پر قائم اسلامی مملکت کی حمایت کی بلکہ ترغیب بھی دی اور حضرت مدنیؒ نے تو سیکولر ہندوستان کی حمایت کی وہ بھی کانگریس سے رل مل کر وہ لوگ کیا تھے۔ فقیہ تھے یا پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم کچھ کہیں گےتو آپ کو شکایت ہوگی۔ سینکڑوں علمائے دیوبند کی ذکر کیا جاسکتا ہے جو پاکستان کے قیام سے جمہوریت و پارلیمنٹ کے مزے لوٹ کرہے ہیں کیا وہ بھی اسلام کے غدار، سود کے حمایتی اور کفر سے ولایت کے قائل ہیں۔
جب افغان مجاہدین روس کے افغانستان کے انخلہ کے بعد بھی پاکستان سے امداد مسلمانوں کے خلاف حاصل کرتے ہیں تو حافظ صاحب کا انڈیا کے یا پاکستان میں خوارج کے خلاف ساتھ دینا کون سا جرم ہے۔ یہ کون سی شریعت ہے جس میں ہندوستان کے ظلم و جبر کے خلاف اُٹھنے والے امام المجاہد کو تو مجاہد تسلیم کرنے سے عاری ہے کیا یہ کھلی منافقت نہیں۔ یہ جو بھی آپ سے اختلاف کرے وہ مجاہد تو درکنار اُس کا مسلمان ہونا آپ کے نزدیک محال ہے یہ خوارجی ذہنیت نہیں تو اورکیا ۔
یاد کرو اُس وقت کو جب یہی پاکستانی فوج طالبان کی صفوں میں شامل ہو کر ناردن الائنس کے خلاف لڑ رہے تھے۔ اسی پاکستان کے مالی وسائل افغانستان میں طالبان حکومت کو مضبوط کرنے میں سرف ہوتے تھے یہاں تک کہ افغانستان میں طالبان کی مستقل حکومت قائم ہوگئی ۔
لگتا ہے متلاشی صاحب کی یاد داشت ختم ہوچکی ہے۔ہم آپ کو یاد کرائے دیتے ہیں آپ کو یاد ہونا چاہیے کہ ادارۂ اندلس جو کہ جماعۃ الدعوۃ کا تحقیقاتی ادارہ ہے اس نے ایک کتاب بنام ’’دوستی دشمنی‘‘قرآن وسنت اور علماء کی توضیحات کی روشنی میں شائع کی تھی جسےالقاعدہ سے تعلق رکھنے والے عالم فضیلۃ الشیخ ابوعمرو عبدالحکیم حسان حفظہ اللہ نے لکھا تھا۔اس کتاب کی تفہیم وتعلیق ابوسیاف اعجاز تنویر نے کی تھی ۔اور اس کا مقدمہ محمد سیف اللہ خالد (مدیر ادارۂ اندلس نے تحریر فرمایا تھا جسے آپ بھی ملاحظہ کریں:

غور سے پڑھیں اس کو اور دیکھیں کہ اس میں آپ کے ان حکمرانوں کی دلایت اور محبت کا ذکر کیا گیا ہے۔یہ ولایت اورمحبت کافروں کے ساتھ بیان کی گئی تھی۔اور ان حکمرانوں کو یہود ونصاریٰ کا بڑا معاون قراردیا گیا تھا۔لیکن کیا ہوا جب اچانک یہ کتاب بازار سے اٹھالی گئی اور مرکز القادسیہ کے تہہ خانوں کے سپرد کردی گئی ۔ جس ولایت اور محبت کو قرآن وسنت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت کیا گیا تھا۔جس کی بنیاد وحی الٰہی تھی ، وہ وحی الٰہی جسے جبرائیل علیہ السلام آسمانوں سے لے کر آئے تھے اور اسے انہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب اطہر پر نازل کیا تھا۔اس کو مشرف اور بش کے شیطانی الہامات کے باعث تبدیل کردیا گیا ۔وحی الٰہی کی جگہ مشرف اور بش کے شیطانی الہامات اور احکامات نے لے لی ورنہ اس سے قبل تو یہ کہا جارہا تھا
مجھے اس کتاب کے متعلق معلومات نہیں لیکن اتنا عرض کردینا مناسب سمجھتا ہوں کہ جہاں تک ولایت کا تعلق ہے تو اس میں احتمال ہے کہ دلی طور پر ولایت کے قائل ہیں یہ صرف ایمانی کمزوری کی وجہ ہے ولایت کا دیکھاوا ہے تو اب دلوں کا حال نا جماعت الدعوۃ کو ہے نہ حافظ سعید صاحب کو اور نہ ہی القاعدہ کو اور نہ ہی محمد سیف اللہ خالد صاحب کو تو اتنی کمزور بنیاد پر کیسے فتنہ فساد برپا کیا جاسکتا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ اگر آپ کو غیب دانی کا دعویٰ ہے تو بتائیں پھر دیکھتے ہیں کہ غیب دانی کے دعویٰ کے بعد آپ کے ایمان بشرط اگر موجود ہو تو کیا حال ہوتا ہے اگر آپ کا عقیدہ غیب دانی کا نہیں ہے تو پھر آپ کا اس کتاب کا رونابےکار ہے۔
کل کے مخلص نوجوان ، بے داغ ماضی کے حامل نوجوان جن کے ہاتھ ہر معاملے سے صاف تھے ، اجلے اور روشن چہرے والے جن کی پیشانیوں پر بددیانتی ،خیانت ،لوٹ مار اور کرپشن کا کوئی بفضل اللہ تعالیٰ نہیں تھا،جنہوں نے اللہ کے دشمنوں اور اسلام کے مخالفوں کے ساتھ کبھی کوئی ساز باز نہیں کی تھی ، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کافروں سے کوئی گندہ معاہدہ نہیں کیا تھا ، جنہوں نے مسلمانوں کی جائیداد اور املاک کو کفار کے ہاتھوں فروخت نہیں کیا تھا ۔ان مخلص نواجوانوں نے مسلم علاقوں میں کافروں کو من مانیاں کرنے اور کھیل کھیلنے کا کوئی موقع فراہم نہیں کیا تھا،یہ خوددار ،غیرت مند اور باحمیت نوجوان دین کی سربلندی اور شریعت اسلامیہ کے احیاء اور رسول اللہ ﷺکی سنتوں کی ترویج کے لیے کھڑے ہوئے تھے ۔حیرت ناک طور پر آج خارجی اور تکفیری اور دہشت گرد قرار دیے جارہے ہیں ۔اور جو حکمران اور جو فوج کافروں کی غلام فوج تھی جس کی ولایت امریکہ کے ساتھ تھی حیرت انگیز طور پر مشرف اور بش کے شیطانی الہامات کی بناء پر مجاہدین کی فوج کہلائی جانے لگی ۔یہ حال ہے آپ کے انجینئر حافظ محمد سعیدصاحب کا اور جو ہم نے اوپر بیان کیا وہ ماضی تھا ۔ اب خود ہی فیصلہ کرلیں کے قرآنی احکامات کی روشنی میں اخذ کردہ نتائج کو مشرف اور بش کے شیطانی الہامات کی روشنی میں کیونکر بدلا گیا۔ اس بارے میں تو ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ : حب الدنیا وکراہیۃ الموتدنیا کی محبت اور موت سے کراہت۔
خیر اللہ کے فضل سے ابو زینب صاحب نے یہ تسلیم کر ہی لیا کے اس سارے فساد میں چند لوگ شامل ہیں ۔ لیکن شاید ابوزینب صاحب بھول رہے ہیں کہ جن بے داغ مخلص لوگوں کا ذکر انہوں نے کیا ہے وہ صرف مساجد ، بازاروں، اسکولوں، نمازیوں میں بم دھماکے ہی تو کرواتے ہیں اور مسلمانوں کوکافر قرار دیکر قتل کرتے ہیں یہ ایسا گھناونا جرم ہے جس سے انسان خود کفر کی ہد تک پہنچ جاتا ہے۔ جس لوگوں کی عبادات خودکشی کرنا، مساجد کو بم سے اُڑانا، علماء دین کو قتل کرنا، اسکولوں بازاروں میں بم دھماکے کروانا، معصوم شہرویوں کو قتل کرنا ہو اور جن کا ذریعہ معاش ڈاکے، رہزنی، بینک دکیتی، اغوا برائے تعاوان ہو ایسے لوگ اپنے پیر ابلیس لعین کے مرید اور ہندوستانی را کے دمچھلے شیطان اور شیطانی لشکر ٹی ٹی پی سے ضرور مخلص ہونگے لیکن وہ دین جو حضور ﷺ اور صحابہ کرام سے ہم تک پہنچا اس کے کبھی بھی مخلصٖ نہیں ہوسکتے۔ لگتا ہے ابوزینب صاحب نے کوئی نیاقرآن گھڑا ہے جس میں بے غیرت کو غیرت مند، خوارجی شریعت کا پابند اور مسلمانوں کا کافر کہنا فرض ہے معاذ اللہ اللہ کی پناہ ایسے غلیظ عقائید و نظریات سے۔
خوارجیوں کا ہمیشہ سے یہی وطیرہ رہ ہے، شریعت کو اپنے مذموم مقاصد کے حصول کےلئے استعمال کرتے ہیں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے خلاف کیا کہا تھا یہی تو کہا تھا "حکم صرف اللہ کا" ان لوگوں کے اپنے نفس کی عبادت شروع کردی اور نبی ﷺ کی اطاعت سے روگردنی کی جس کی پاداش اند کلب النار کے لقب کے مستحق بنے یہی سب کچھ آج دور جدید کے خوارج کر رہے ہیں قرآنی آیات سے خوارج نے بھی حضرت علی کرماللہ وجہہ کو کافر قرار دیا اور علی رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں کو اسی قرآن کی غلط تشریح کی بنا پر شہید کیا۔
انہی اہل بدعت کی روحانی اولاد آج ہمارے ملک خداداد پاکستان میں اپنے اباواجداد کے دین پر کاربند اپنے نفس کی عبادت گزار لوگ ملت اسلامیہ کے عظیم غدار میر جعفر مسلمانوں کے قتل عام میں مشغول ہیں، اس پر طرفہ تماشہ یہ کہ خود اسلام کے ٹھیکیدار بن بیٹھے اور اپنے آپ کو مجاہد گرداننے لگے۔ اور جن لوگوں نے روس کو بھگانے میں مدد دی ، اسلامی حکومت قائم کرنے مدد دی اُنکا امریکہ کا غلام کہناشروع کر دیا آخر کیوں!!!!!!!!!!!! ستیہ ناس ہو ایسے بغض کا جس نے ان کو دین محمد ﷺ سے منحرف کیا
ہمارے مائی باپ امریکہ نہیں بلکہ اس امت کے وہ صالح لوگ ہیں جو قرآن وسنت کے تابع ہیں ۔ یہ تو وقت نے ثابت کردیا ہے امریکہ کن لوگوں کا مائی باپ ہے۔لوگ اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں امریکی سفیر کیمرون منٹر سے چوری چھپے ملاقاتیں کون کرتا رہا ہے۔کون امریکہ کو اس بات کی یقین دہانی کراتا رہا ہے کہ مجاہدین کے خلاف پروپیگنڈہ میں امریکہ کا ساتھ دیا جائے گا۔کس نے فرعون عصر امریکہ کی ناٹو فوج کے خیموں کی میخیں ٹھونکی ہیں۔ یہ سب کچھ لوگوں کو معلوم ہے۔اور رہی یہ بات کہ آپ کی فوج نے افغان مجاہدین کو محفوظ پناہ دی ہوئی ہے دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ ہے ۔آپ کی فوج نے تو افغانستان کی اسلامی حکوت تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا اس کے کھیت اور کھلیان تک جلاڈالے ۔ آپ کی فوج لاکھوں افغانی مسلمانوں کی قاتل فوج ہے۔آپ کی فوج نے افغانستان میں مشرق ومغرب سے آئے مجاہدین کو قتل کیا ان کی نشان دہی صلیبی افواج کو کی ان کو ڈرون حملوں کے ذریعے آج تک قتل کررہی ہے ۔ آپ کی فوج اتنی سفاک ہے کہ جب اس کے خون کی پیاس افغانیوں اور دنیا بھر کے مجاہدین سے نہ بجھی تو ان سفاکوں وزیرستان کا رخ کرکے اپنے ہی ملک کے شہریوں کو بے دریغ قتل کیا حتیٰ کہ ان کے بچوں اور عورتوں اور بوڑھوں کو بھی نہیں بخشا سوات کے مسلمانوں پر آپ کی فوج کے مظالم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں ۔ میں ان کی تفصیلات میں جانا نہیں چاہتا میں تو بس آپ کی غلط باتوں کا جواب یہاں تحریر کرنا چاہتا ہوں تاکہ لوگ دھوکہ کھاکر ایمان کا سودا نہ کربیٹھیں۔آپ کی حکمت کے کیا کہنے مسلمانوں کے قتل عام کے لئے آپ نے بطور حکمت نیٹو رسد کو جاری کیا واہ کیا بات ہے!تو پھر بتلادیجئے کہ نیٹو سپلائی رکوانے کے لئے جو نام نہاد تحریک آپ نے چلائی تھی اس میں آپ کی کون حکمت کارفرما تھی ۔ جواب سے مطلع ضرور فرمانا بڑی کرم فرمائی ہوگی۔
امریکی سفیر تو 1948 سے پاکستان میں ہیں لیکن کسی افغان طالبان کو اس بات سے کوئی تقلیف نہیں ہوئی۔ امریکی سفیر تو سعودی عرب میں بھی موجود ہیں اس پر بھی افغان طالبان کو کوئی اعتراض نہیں رہا بلکہ ان دونوں ممالک میں افغانستان کا سفارت خانہ ہے ۔ اور جہاں تک افغان طالبان کو پناہ دینے اور اُن کی معاونت کا معملہ ہے تو مولوی نذیر، حقانی نیٹ ورک وغیرہ کے خلاف اب تک کوئی کاروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی ان گرپس نے پاکستان کے خلاف کوئی کاروائی کی مولوی نذیر نے شروع میں کی پھر معاہدہ کر کے اپنی تمام تر توجہ افغانستان پر مرکوز رکھی ہوئی ہے۔ اور یہ بات تو ایرا غیرا بھی جانتا ہے کہ امریکہ ان علاقوں میں کاروائی کرنا پر زور دے رہا ہے لیکن اس کے باوجود پاک فو ج حقانی نیٹ ورک کے خلاف کاروائی نہیں کر رہی۔ جہاں تک نیٹو سپلائی کی بات ہے تو پوری قوم متفق تھی اور کئی برادر ممالک بشمول سعودی عرب، اور تُرکی نے خصوصی طور پر گزارش بھی کی اور دوسری بات کہ نیٹو اب افغانستان سے نکل رہی ہے اس لئے بھی نیوٹو سپلائی کو کھولنا ضروری تھا۔
یہ بات سب جانتے ہیں کہ مساجد میں بم دھماکے کرنا والا کون ہے، معصوم عوام کے خون سے کن کے ہاتھ رنگین ہیں۔ کھیت کھلیان 9،11 حملوں نے اُجاڑے یہ پاکستان نے، افغانیوں پر جنگ 9،11 کے دہشت گردوں کی وجہ سے مسلط ہوئی یہ پھر پاکستان حکومت کے کہنے پر، اسامہ کو تیسرے ملک کے حوالے کرنے پر رضامندی ملا عمر نے ظاہر کی یا ائی ایس آئی نے، اوپر سے دعویٰ یہ ہے کہ مغرب و مشرق سے آئے مجاہدین نے کیا ابو زینب صاحب آپ کے مجاہدین کے مشرق و مغرب میں شریعت نافذ کر دی ہے جو جہاں تشریف لے آئےں جب امریکہ سے لڑائی کی تھی تو اپنے اپنے ملکوں میں جا کر لڑتے افغانیوں پر کیوں مصیبت بنے۔ اتنے اخلاق تو ایک بھنگی میں بھی ہوتا ہے کہ اگر مہمان نواز کے گھر میں مہمان بن کر جانے میں کسی قسم کی تکلیف کا اندیشا ہو تو مہمان رُک جاتا ہے لیکن یہ ایسے سانپ سے جنہوں نے افغانستان کے اندر اپنی ایک الگ اسٹیٹ بنائی اور افغان طالبان کے سادہ طبیعت سے فائدہ اُٹھاتے ہئے اپنے مکروہ اور مذوم مقاصد کو تکمیل تک پہنچایا۔
اگر ان لوگوں میں ذرہ برابر بھی غیرت ہوتی اور اسلام کی خیر خواہی ہوتی تو کبھی بھی اپنی وجہ سے افغان عوام پر عذاب کا سبب نہ بنتے اور نا ہی چوہے کی طرح بلوں میں چھپتے پھرتے۔ جو ملک پہلے ہی خانہ جنگی کا شکار تھا مجاہد کہلوانے والے لوگ آپس میں دست و گریباں تھے تو ایسے میں کیا امریکہ کی کمی تھی کہ وہ آئے افغانستان میں اور دونوں ملک پاکستان اور افغانستان کر بربار کر دے۔ یہ اسلام ہے یہ مفاد پرستی۔
حضور ﷺ نے بھی مشرکوں کو مسلمان پر غلبا دیا ایک معاہدہ کے نتیجہ میں کیا تم صلح حُدیبیہ کو بھی مشرک، کفار کے ساتھ ولایت میں میں شمار کرتے ہو؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ تو ابو زینب صاحب ایسے معاہدوں کی اصل اسلام میں موجود ہے جس میں بطور حکمت مسلمانوں کو کفار کے حوالے کیا جا سکتا ہے اور یہ سب عین اسلام ہے۔ حضور ﷺ نے تمام مسلمانوں نے بچانے کےلئے ایک مسلمان کو مشرکوں کے حوالے کیا لیکن ان خوارج کی ذہنیت تو دیکھو ایک مسلمان کے لئے پورے عالم اسلام میں قتل و غارت گری مچادی، مسلمانوں کو کافر قرار دیا جانے لگا اور اپنے ہی اسلامی ملک کے خلاف بغاوت کردی۔ صرف ملا عمر وہ شخصیت ہیں جن کو علمائے دیوبند کی حمایت حاصل رہی۔ میرا غالب گمان کے کہ علمائے دیوبند ، علمائے بریلوی، علمائے اہل حدیث یہ تینوں مکاتب فکر ہیں پاکستان و ہند کے یہ تینوں اس بات پر متفق ہیں 9-11 غیر اسلامی حملے تھے اور جو کچھ ٹی ٹی پی پاکستان میں کر رہی ہے وہ بھی غیر اسلامی ہے۔
آپ فرماتے ہیں کہ پاکستان کا آئین علماء کرام کا متفقہ آئین ہے۔ہمیں یہ بات تسلیم ہے۔جنہوں نے اس آئین کو تسلیم کیا اور نافذ کیا اس پر دستخط کیے وہ یقیناً اللہ تعالیٰ کو قیامت کے دن جوابدہ ہوں گے۔کیونکہ اسی آئین کی موجودگی میں سود پاکستان میں جاری وساری ہے۔شراب خانے کھلے ہوئے ہیں جن سے لوگ شراب کی خرید وفروخت کررہے ہیں۔فحاشی کے اڈے کھلے ہوئے ہیں سرکاری سرپرستی میں فحاشی کے اڈے قائم ہیں ۔ ایک طرف یادگار پاکستان ہے تو دوسری طرف ہیرامنڈی کو قانونی تحفظ حاصل ہے۔زانی مٹرگشت کرتے پھررہے ہیں ۔ دن دہاڑے عورتوں کی عزتیں اجتماعی طور پر لوٹی جارہی ہیں۔ اور جب کوئی زانی پکڑا جاتاہے تو کیا ہوتا ہے کون سا آئین اس پر لاگو ہوتا ہے۔ آپ کا بنایا ہوا آئین لاگو ہوتا ہے اس کی ضمانت ہوجاتی ہے۔اور وہ ایک بار پھر سے عورتوں کی عصمت دری کرنے کے تیار باش ہوجاتا ہے۔ کیا اسلامی آئین میں زنا کی سزا موجود نہیں ہے۔ اسلامی قانون میں زنا کی سزا سنگسار کرنا ہے۔اگر آپ کا آئین اسلامی ہوتا تو کوئی نہ کوئی زانی تو اس ملک میں سنگسار ہوچکا ہوتا۔اس ملک میں چور چوری کرتا ہے ڈاکو ڈاکہ ڈالتا ہے۔کیا سزا معمولی جیل ہوئی اس کے بعد ضمانت دوبارہ چوری کرنے کے تیار باش۔اگر آپ کا آئین اسلامی ہوتا تو کسی نہ کسی چور کا ہاتھ کاٹا جاتا ۔ یا تو یہ کہیے کہ پاکستان کا دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس میں آج تک کوئی زانی نہیں پایا گیا جس میں آج تک کوئی ڈاکو نہیں پایا گیا یہ دنیا کا عجیب واحد ملک ہے جس میں آج تک چوری نہیں ہوئی نہ کوئی چور ہی پایا گیا ۔ ہے نہ عجیب بات!!!
ہمیں دیوبندیت کے طعنے دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہمارا مسلک قرآن وسنت ہے کسی شخص کی رائے یا کسی فقہ کا میں پیروکار نہیں ہوں اس لئے یہ باتیں مجھ سے کرنا فضول ہیں۔
میں نے کہا تھا۔ آپ اس پر بھی وضاحت کریں کہ آپ لوگوں کے اکابر تو خوب مزے لے رہے ہیں اس جمہوری اور بقول آپ کے ہندوستانی قوانین کے۔ اب یہ لوگ مسلمان رہے یہ پھر کافر ہو گئے؟
ہمارا سوال کیا تھا اور جواب کیا آیا قارئین خود فیصلہ کریں۔۔۔۔۔ جب آپ اپنے اکابر کی بات ہی نہیں مان رہے تو ادھر اتنے پیج کیوسیاہ کر رہے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ یہ علماء تو صرف اللہ کو جواب دے ہے آپ کے کفر کی توپ کیوں خاموش ہے اس لئے نہ کہ یہ لوگ دیوبندی ہیں۔ تم کو تمھارے اباو اجداد کی محبت نے مجبور کیا کہ ساری خلقت کو تو تم کافر کہتے پھروں لیکن جب اپنے علماء کی بات آئے تو معاملہ اللہ کے سپرد کر دو ماشااللہ کیا اجتہاد ہے۔ اگر آپ کو پاکستان کے آئین میں عجائبات نظر آرہے ہیں تو اس عجائبات میں آپ کے عجیب و غریب علماء شامل ہیں تو اب آپ کو یہ آئین اتنا عجیب نہیں لگنا چاہئے۔
۔ ابو زینب صاحب ہم آپ کو دیو بندیت کے تانے نہیں دے رہے آپ ہی کا چہرا آپ کو دیکھا رہے ہیں۔ جب اس آئین میں بقول آپ کے فحاشی عام ہو رہی ہے تو کیا آپ کے علماء کرام اس جرم میں شریک ہیں کہ نہیں، جب آپ کے علماء کافر نہیں ہوتے تو پاکستان کی فوج کیسے کفر ہوگی کیونکہ یہی وہ پارلیمنٹ ہے جس نے پاک فوج کو اختیار دیا تھا کہ سوات میں دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کرے اور ان کو مار بھگائے۔ آپ کے اکابر اتنی آرام کے نہیں بچ سکتے ۔ اگر آپ کو اپنے اکابرین کے کرتوتوں پر شرم محسوس ہوتی ہے تو صاف صاف بتادیں اور اگر وہ کافر ہوگئے اس پارلیمانی نظام حکومت کو سپورٹ کر کے تو بھی بتا دیں۔
پھر دھوکہ کھا گئے آپ مجاہدین کی بصیرت کو آپ سمجھ ہی نہیں پائے ۔ امارت اسلامیہ نے وہی کہا جیسا کہ ایران نے اپنے ملک کا نام رکھا ہوا ہے ’’اسلامی جمہوریہ ایران‘‘ تو اگر امارت اسلامیہ نے اس کو اپنے دیئے ہوئے نام سے پکارا تو اس میں غلط کیا ہوا۔ بات تو غلط جب ہوتی جب کہا جاتا ’’کافر جمہوریہ ایران‘‘ اور امارت اسلامیہ کہتی ’’اسلامی جمہوریہ ایران‘‘۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ اسلامی جمہوری ایران جبکہ امارت اسلامیہ جمہوریت کو مانتی ہی نہیں ہے وہ دین اسلام کے تابع ہے۔اور یہ کہنا کہ ایران اسلامی ملک ہے ۔ اس کی بہترین تاویل یہ ہے کہ یقیناً صفوی خاندان کی حکومت سے قبل ایران اسلامی سنی ریاست تھا ۔ اور وہاں پرسنی مسلمان حکمران تھے ۔ تاریخ اسلامی کا مطالعہ آپ کے لئے نہایت سود مند رہے گا جس سے آپ کو شرمندگی نہیں اٹھانی پڑے گی۔بالکل اسی طرح جیسے ’’اسلامی جمہوری پاکستان‘‘ کہا جاتا ہے تو اس کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہی لیا جائے گا ۔ یا کچھ اور؟؟؟ اس کے رہنے والے باشندے مسلمان ہیں ۔ لیکن اس ملک کے قوانین اسلامی نہیں ۔ تو اس میں غلط بات کیا ہوئی؟؟؟

باقی اعتراضات عامیانہ اور سطحی قسم کے ہیں جن پر محنت کرنا وقت کے ضیاع کے مترادف ہے
آپ جس صفوی حکومت کا ذکر کر رہے ہیں وہ تو برس ہا برس پہلے ہی حتم ہو چُکی ہے اور جو تبصرہ میں نے لگایا ہے وہ 11 جون 2013 کا ہے۔ آپ کے پاس بصیرت تو کیا بصارت بھی نہیں ہے۔ آپ نے جو تاویل کی ہے اس سے تو آپ"شرما جائیں یہود و ہنود" کا مصداق بنے ہیں۔ ادھر میں دوبارہ وہ الفاظ نقل کر دیتا اور اور ساتھ ساتھ تاریخ بھی لکھ دینا ہوں جس میں افغان طالبان نے سودی نظام اور جمہوری نظام کی موجودگی میں ایران کو اسلامی ملک ہی نہیں بلکہ اسلامی جموریہ کہا اگر اسلامی جمہوریہ جہا جاتا تو کافی تھا لیکن ساتھ ساتھ اسلامی ملک قرار دیا گیا ہے۔ اور جو الفاظ لال رنگ میں ہیں اُن پر آپ خصوصی غور و فکر کرئے گا۔ خیر سے مجاہدین کی بصیرت کو نہ سمجھنے کا تعنہ آپ مجھے دے رہے ہیں۔
امارت اسلامیہ کی بیرونی پالیسی ملک کےعظیم مفادات کی عکاسی کرتی ہے
تفصیلاتمنگل, 11 جون 2013 21:55 کو آغاز ہواتحریر تبصرہزمرہ: تبصریںمشاہدات: 534​
موجودہ عصرمیں ہرملک ،قوم اورمعاشرےکواپنی مفادات اورفلاح وبہبود کی تکمیل کےلیے دوسرں کی ضرورت ہوتی ہے،ممالک باہمی تعلقات کی طریقےسےذات البینی مفادات کومدنظررکھتےہیں ،اقتصادی ترقی،اجتماعی امن اورعوام کےلیےپرسکون زندگی کی جستجومیں ایک دوسرے سے سفارتی تعلقات قائم کرتےہیں،آمدورفت کرتےہیں،علاقائی مسائل تجویزکرتےہیں،ضرورت کےوقت ایک دوسرے کا ہاتھ بھٹاتےہیں،اپنےعوام کی مسائل کوختم کرنےکےلیے راہ حل تلاش کرتےہیں۔​
یہی وجہ ہےکہ امارت اسلامیہ نےاپنی متوازن اورمعقول بیرونی سیاست کےروشنی میں علاقے اوردنیاکےمختلف ممالک کیساتھ متقابل احترام، مساوات اورایک دوسرےکی داخلی امورمیں عدم مداخلت کی اصول کی بناء پرسفارتی تعلقات استوارکیےہوئےہیں اور کوشش کرتی ہے،کہ اپنے سیاسی تعلقات کووسعت دیکریہ سلسلہ دیگرممالک تک بھی پھیلادیں،اسلامی جمہوری ایران سے ہماری تعلقات اسی زنجیرکی ایک کڑی ہے۔​
اسلامی جمہوری ایران کی مطالبےپرموصوف ملک کوامارت اسلامیہ کےسیاسی دفترکےسربراہ اوروفدکاسفراورایرانی عہدیداروں سے ان کے فائدہ مند ملاقاتیں واضح طورپرامارت اسلامیہ کی سالم،متوازن ،خودمختاراورمستقل بیرونی سیاست کی معقولیت پرگواہی دیتی ہے،یہ کہ اس وفدکاان سے ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات کی بہتری اورافغان مہاجرین کی مسائل کواجاگرواکراس پرگفتکوکی،اس سے ثابت ہوتاہےکہ بیرونی ممالک سے تعلقات استوارکرنےکااصل مقصدافغان عوام کی مفادات کی ارتقاء اوروطن عزيز کی اعلی مفادات کی ضمانت ہے،کوئی اورچيزنہیں ہے۔​
ایران ایک اسلامی ملک ہے،افغانستان سےہم سرحدہے،وہاں بیس لاکھ2،000،000سےزائدافغان مہاجرین رہائش پذیرہیں، ایران وسیع تیل کےذخائر،بہترمعیشت اوراوربحرسےمنسلک ہے،علاقائی اوربین الاقوامی سطح پراہم ملک ہے،یہ وہ وجوہات ہیں،جودونوں ممالک کو قریب لارہےہیں،بلکہ دونوں فریقین کومجبورکرتےہیں،کہ قومی مفادات اوربہترپڑوسی کی ماحول میں تجارت کریں اورباہمی سیاسی ، سماجی اوراقتصادی روابط رکھے۔​
امارت اسلامیہ افغانستان کی داخلی اوربیرونی پالیسی اسلام کےمبارک دین سے سرچشمہ لیتی ہے،اسلام ان ضوابط،کلیات اوراصولوں کی رہنمائی کرتی ہے،جوانسانیت کی سعادت اورخوش بختی کی ضمانت کرتی ہے اورانسانی معاشروں کی نظم ونسق کورونق دیتی ہے،اسلام مسلمانوں سے بھائی چارے،شفقت اورتعاون کی ہدایت دیتی ہےاورغیرمسلموں کیساتھ انصاف،عدالت اوران پرناجائزجارحیت کی مطالبہ نہیں کرتی،اورتمام انسانوں سےبہترسلوک اوراچھےہمسائیہ کی طلب گارہیں۔​
۔جلی حروف میں صاف اقرار ہے ایران ایک اسلامی ملک ہے۔​
میں بھی درست ہو اور امیرالمومنین ملا محمد عمر بھی درست ہیں۔اور ان شاء اللہ یہ انیس شہدء ہیں۔تاریخ اسلام میں جتنی بھی جنگوں کا ذکر ہے ان میں بھی تو مسلمان شہید ہوئے ہیں اور کفار مقتول ہوئے۔اور جنگوں میں تو ایسا ہی ہوتا ہے۔آج تک مسلمان حالت جنگ میں ہیں اور آپ کی فوج صلیبیوں کے صف اول کی اتحادی بن کر مجاہدین کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔جب ہی آپ کی پسندیدہ فوج کا جنرل غدار ملت غدار دین کیانی چاہتا ہے کہ حکومت جلد از جلد اس کی خواہشات کے مطاق قومی سلامتی کی پالیسی ترتیب دے تاکہ مجاہدین کے قتل عام کا لائسنس اس غدار ملت کیانی کے ہاتھوں دے دیا جائے تو وہ اس لائسنس کو ہاتھ میں لے کر جہاں چاہے قتل عام کرتا چلاجائے ۔مسلمانوں کے کھیتوں اور کھلیانوں کو اجاڑتا چلاجائے۔کیونکہ اس کا رب اوبامہ اس کو جو حکم دیتا ہے اس کو وہ پورا کرنے کا شدید خواہشمند ہے۔ متلاشی صاحب اب یہ بات اچھی طرح سے واضح ہوچکی ہے خوارج کے عقائد کون رکھتا ہے۔ہم پہلے ہی بتاچکے ہیں کہ عصر حاضر خوارج نما تکفیری مرجئہ اس ملک کی فوج اس کی ایجنسیاں اور ان کی حمایت یافتہ تمام مذہبی اور سیاسی جماعتیں ہیں۔اس بات میں کوئی دورائے نہیں پائی جاتی ہیں۔
ابو زینب صاحب جب آپ ہماری پوسٹ پڑھہیں گے تو آپ اپنے تمام علمائے کو مرجیہ نما خوارج کی لسٹ میں شامل کر چُکے ہوں گے۔ تاریخ میں کوئی ایسی جنگ نہیں جس میں 2 بلین مسلمان شہید ہو چُکے ہوں وہ بھی صرف ایک غیر ملکی مفاد پرست کے لئے، ایسی بھی کوئ مثال موجود نہیں ہے جس میں اسلامی حکومت کو کافر قرار دے کر قتل و غارت گری کی گئی ہو۔ جنرل گیانی کے یقیناََ بہت سی کمزوریاں ہوں گی لیکن یہ اُن کی خصوصیت ہے کہ انہوں نے سوات سمیت پاکستان کے دفاع میں اور افغان مجاہدین کے خلاف کاروائی نہ کر کے جو دلیرانہ موقف اختیار کیا وہ قابل تحسین ہے ۔ پھر آپ کے علماء تو ہیں پارلیمنٹ میں وہ بھی تائید ہی کرتے ہیں پاک فوج کے سوات کے اندر کاروائی کرنے کو اور تو اور معاہدہ بھی پارلیمنٹ کی منظوری سے ہی کرنے پر زور دیتے ہیں۔ اتنے بے خبر تو آپ بھی نہیں ہوں گے۔
جب ملا عمر کا اسامہ بن لادن کو گرفتار کرنا اور دوسرے ممالک کے حالے کرنا جائز ہے تو پاکستان کا کیوں ناجائز ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اور ہمارے ان سوالوں کا بھی جواب دے دیں تاکہ آپ کے مجاہدین کی سیرت پر مذید کچھ عرض کیا جاسکتے


جن لوگوں کو آپ مجاہدین کہتے ہیں وہ لوگ تقلید کے قائل ہیں کہ نہیں؟
قبور سے فیض حاصل کرنے کے قائل ہیں کہ نہیں؟
کیا تقلید شرک ہے؟
کیا آپ کے مجاہدین تصوف کو درست تسلیم کرتے ہیں اور صوفیوں کے چاروں سلسلے میں بیت ہوتے ہیں؟
آپ کے مجاہدین آپ کی طرح قرآن و سنت سے رہنمائی لیتے ہیں یا پھر فقہ حنفی سے؟
جو شخص تقلید، قبر سے فیض لینا، وسیلہ جیسا کہ فقہ حنفی میں یہ سب چیزیں نافذ ہیں تو اُن کا قرآن و حدیث میں کیا حکم ہے؟
کیونکہ آپ زد ہر ہٹ دھرمی پر اڑے رہے اس لیے مجبوراََ ہمیں یہ سوال کرنے پڑے۔
ابھی صرف ان مختصر سوالات کا جواب دیں
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
محمد علی جواد صاحب سود کا لین دین کرنے سے کوئی کافر نہیں ہوتا جو آپ دنیا جہاں کے تمام مسلمانوں کو فرعون کے ساتھ ملا رہے ہیں اور مٹھی بھر خوارج کو حضرت موسیٰ علیہ السلام سے۔
خوارج بھی قرآن کی آیات پیش کرتے تھے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تکفیر کرتے تھے لیکن حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان خوارج کی تکفیر نہیں کی ہاں ان کو قتل کیا ہے اور اسی کشمکش میں خود بھی جام شہادت پیا۔ خوارجی جو کام کرتے تھے وہ بھی تو آپ کی طرح اسلام سمجھ کر کرتے تھے اور یہ تو نہیں کہتے تھے کہ ہم غلط ہیں اور جو جنگیں انہوں کے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کی وہ بھی تو جہاد سمجھ کر کی اور یہی آج کے خوارجی کر رہے ہیں۔ آج آپ دیکھ لیں پاک فوج کو کافر کہہ کر کون خوارج کی سنت پر ہے اور خوارجیوں کو جہنم رسد کروا کر کون حضرت علی رضی اللہ عنہ کی سنت پر ہے۔
حضرت علی رضی الله عنہ اور اس دور کے حکمران نماز قائم کرنے والے تھے -اور ان کے خلااف کوئی ایسا قرانی ثبوت موجود نہیں تھا جن کی بنیاد پر ان کو کافر قرار دیا سکتا -اور حدیث کی رو سے تکفیر کا اصول یہ ہے کہ اگر آپ کسی پر قرآن اور حدیث سے کفر ثابت نہیں کر پاتے تو کفر واپس آپ پر پلٹتا ہے - اور اس دور کے خوارج سے یہی غلطی ہوئی کہ حضرت علی رضی الله عنہ پر بلا دلیل کفر کی تہمت لگا بیٹھے اور خود کفر کی زد میں آ گئے -

جب کہ آج کہ حکمران پر تو قرآن و سنّت کی صریح نص سے کفر ثابت ہو رہا ہے تو پھر ان پر کفر کا فتویٰ لگانا کیوں جائز نہیں ؟؟؟ جیسا کہ ابو زینب بھای نے بیان کردیا کہ وہ ایک حرام کردہ چیز کو (یعنی سود کو) از خود حلال قرار دے رہے ہیں اور قرآن کی صریح نص سے یہ کافر قرار پاتے ہیں - دوسرے یہ معاشرے میں نماز قائم کرنے والے بھی نہیں - جب کہ نبی کریم صل الله علیہ وسلم کی صحیح حدیث کی رو سے ایسا حکمران جو معاشرے میں نماز قائم کرنے والا نا ہو اس کا قتل جائز ہے -جب کہ حضرت علی رضی الله عنہ نماز قائم کرنے والے حکمران تھے -اس لئے بھی خوارج کے ان کے خلاف تکفیر کا حکم سرا سر غلط تھا-

دیکھے حدیث -

حاکم کے قتل کی استثنائی حکم حدیث رسول صل الله علیہ وسلم سے ثابت ہے- ملاحظه فرمائیں یہ حدیث -

خِیَارُ اَءِمَّتِکُمُ الَّذِیْنَ تُحِبُّوْنَھُمْ وَیُحِبُّوْنَکُمْ وَتُصَّلُّوْنَ عَلَیْھِمْ وَیُصَلُّوْنَ عَلَیْکُمْ وَشِرَارُ اَءِمَّتِکُمُ الَّذِیْنَ تُبْغِضُوْنَھُمْ وَیُبْغِضُوْنَکُمْ وَتَلْعَنُوْنَھُمْ وَیَلْعَنُوْنَکُمْ فَقُلْنَا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَفَلَا نُنَابِذُھُمْ بِالسَّیْفِ عِنْدَ ذٰلِکَ قَالَ لَا مَا اَقَامُوْا فِیْکُمُ الصَّلٰوۃَ اَلَامَنْ وُلِّیَ عَلَیْہِ وَالٍ فَرَاٰہُ یَاْتِیْ شَیْءًا مِّنْ مَّعْصِیَۃِ اللّٰہِ فَلْیَکْرَہْ مَا یَاْتِیْ مِنْ مَّعْصِیَۃِ اللّٰہِ وَلَا یَنْزَعَنَّ یَدًا مِنْ طَاعَۃٍ (مسلم، کتاب الامارۃ، باب خیار الائمہ وشرارھم) تمھارے بہترین حکمران وہ ہیں جن سے تم محبت کرو اور وہ تم سے محبت کریں اور جن کے لیے تم دعا کرو اور وہ تمھارے لیے دعا کریں، اور تمھارے بدترین حکمران وہ ہیں جن سے تم نفرت کرو اور وہ تم سے نفرت کریں اور تم ان پر لعنت بھیجو اور وہ تم پر لعنت بھیجیں۔ ہم نے پوچھا کہ یارسولؐ اللہ کیا ایسی حالت میں ہم تلوار کے ذریعے ان کا مقابلہ نہ کریں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، جب تک وہ تمھارے درمیان نماز قائم کرتے رہیں اس وقت تک تم ان کے خلاف تلوار نہیں اُٹھا سکتے۔ سنو! جس شخص پر کوئی حکمران حکومت کر رہا ہو اور وہ اس میں اللہ کی نافرمانی دیکھے تو اللہ کی اس معصیت کو تو بُرا سمجھے (اور اس میں اس کی اطاعت بھی نہ کرے) لیکن معروف میں اس کی اطاعت سے ہاتھ نہ کھینچے''، یعنی خروج اور مسلح بغاوت نہ کرو۔

نماز چونکہ مومن کی پہچان اور ایمان کی علامت ہے، اس لیے فرمایا کہ جب تک وہ نماز قائم کرتے رہیں تو تم ان کے خلاف تلوار نہ اٹھاؤ۔ دوسری حدیث میں آیا ہے کہ جب تک تم ان کے اندر ایسا کھلا کفر نہ دیکھو جس کے کفر ہونے پر تمھارے پاس قطعی دلیل موجود ہو، اس وقت تک تم ان سے جھگڑا نہ کرو۔(بخاری ، کتاب الفتن، مسلم، کتاب الامارۃ)

اُم سلمہؓ روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ایسا زمانہ آرہا ہے کہ اس وقت تم پر ایسے لوگ حکومت کریں گے جن کے کچھ کام تم کو اچھے نظر آئیں گے اور کچھ کام بُرے نظر آئیں گے۔ پس جس نے ان کے بُرے کاموں کو بُرا سمجھا وہ بچ گیا اور جس نے ان پر اعتراض کیا وہ بھی بچ گیا لیکن جس نے ان کو پسند کیا اور ان کی پیروی کی وہ تباہ ہوگیا۔ صحابہؓ نے پوچھا: کیا ہم ان سے لڑائی شروع نہ کریں؟ آپؐ نے فرمایا: نہیں،

جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں۔ (مسلم، کتاب الامارۃ، باب وجوب الانکار علی الامراء فیما یخالف الشرع وترک قتالھم ما صَلُّوْا)



امام نوویؒ نے مسلم کی شرح میں اس جگہ لکھا ہے کہ: فَفِیْہِ مَعْنَی مَا سَبَقَ اَنَّہٗ لَا یَجُوْزُ الْخُرُوْجُ عَلَی الْخُلَفَآءَ بِمُجَرَّدِ الظُّلْمِ اَوِ الْفِسْقِ مَا لَمْ یُغَیِّرُوْا شَیْءًا مِّنْ قَوَاعِدِ الْاِسْلَامِ (نووی شرح مسلم)۔ اس حدیث میں وہی مفہوم بیان ہوا ہے جس کا ذکر پہلے ہوچکا ہے کہ امرا کے خلاف محض ان کے ظلم اور فسق کی وجہ سے خروج جائز نہیں ہے جب تک کہ وہ اسلام کے اصول و قواعد میں کوئی تغیر اور تبدیلی نہ کریں۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
جب کہ آج کہ حکمران پر تو قرآن و سنّت کی صریح نص سے کفر ثابت ہو رہا ہے تو پھر ان پر کفر کا فتویٰ لگانا کیوں جائز نہیں ؟؟؟ جیسا کہ ابو زینب بھای نے بیان کردیا کہ وہ ایک حرام کردہ چیز کو (یعنی سود کو) از خود حلال قرار دے رہے ہیں اور قرآن کی صریح نص سے یہ کافر قرار پاتے ہیں - دوسرے یہ معاشرے میں نماز قائم کرنے والے بھی نہیں - جب کہ نبی کریم صل الله علیہ وسلم کی صحیح حدیث کی رو سے ایسا حکمران جو معاشرے میں نماز قائم کرنے والا نا ہو اس کا قتل جائز ہے -
عجیب بات ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ جو شخص نماز نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں، مؤمن اور کافر کے درمیان حد فاصل نماز ہے۔ جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اس نے کفر کیا۔ اور خود سلفی علماء اس بات کے قائل ہیں کہ عمداً بغیر عذر کے نماز چھوڑنا کفر ہے۔
اس کے باوجود اٹھارہ انیس کروڑ پاکستانیوں میں سے چند لاکھ ہی باقاعدہ پانچ وقت باجماعت نماز ادا کرتے ہیں۔
ان چند لاکھ پاکستانیوں میں سے بھی اکثریت حنفیوں کی ہے جو استمداد لغیراللہ، قبر پرستی وغیرہ جیسے شرک میں مبتلا ہیں۔
سوال یہ ہے کہ انہی دلائل کی بنا پر یہ اٹھارہ کروڑ عوام باستثنائے چند بھی تو کافر قرار پاتے ہیں۔
تو ان پر کفر کا فتویٰ لگانا کیوں جائز نہیں ہے؟
چلیں حکمرانوں سے تو علماء ڈرتے ہیں، بقول آپ کے۔ لہٰذا ان کی تو تکفیر نہیں کی جاتی۔
یہ حنفیوں، بریلویوں، شیعوں اور تارکین نماز کی تکفیر کیوں نہیں کی جاتی؟
اگر حکمران مرتد ہونے کی بنا پر لائق گردن زنی ہیں، تو عوامی مقامات پر دھماکے کر کے اس کافر عوام کو بھی اڑانا شروع کر دینا چاہئے، کیونکہ حکمرانوں کو حکمران بنانے والے یہی لوگ ہی تو ہیں۔

وہ وجہ تفریق بیان کرنی چاہئے جس بنا پر حکمران اور فوج کو قتل کرنا جائز ہو اور عوام کو قتل کرنا ناجائز ہو۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top