ابوزینب
رکن
- شمولیت
- جولائی 25، 2013
- پیغامات
- 445
- ری ایکشن اسکور
- 339
- پوائنٹ
- 65
اسے کہتے ہیں حق کو دیکھ کر آنکھیں پھیرلینا۔پاکستان کی حکومت سود پر قرضے لیتی ہے۔ سود پر قرضے فراہم کرتی ہے۔اور جب سپریم کورٹ نے سود کو ختم کرنے کا حکم دیا تو اسی موجودہ حکومت کے وزیراعظم نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی تاکہ اس ملک میں سود جاری وساری رہ سکے۔اسے کیا کہتے ہیں؟ اسے کہتے ہیں اللہ کی حرام کردہ اشیاء کو حلال کرنا۔ آپ مانوں یا نہ مانو۔ایک جماعت ہے جماعۃ الدعوۃ اس کے ایک امیر ہے انجینئر حافظ محمد سعید صاحب جو متعدد بار حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے رہتے ہیں کہ پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاذ کیا جائے۔تو متلاشی صاحب ہمارا سوال یہ ہے کہ جماعۃ الدعوۃ کے امیر جناب انجینئرحافظ محمد سعید صاحب جو اس ملک کے حکمرانوں سے دین اسلام کے نفاذ کا بار بار مطالبہ کرتے ہیں۔ کیا پاکستان اسلامی ملک نہیں ہے؟؟؟ کیا پاکستان میں اللہ کے دین کا نفاذ نہیں ہے؟؟؟ کیا پاکستان میں اللہ کے قوانین کا نفاذ نہیں ہے؟؟؟؟ کیا پاکستان میں حدود اللہ کو نافذ نہیں کیا گیا؟؟؟؟ کیا پاکستان کے عدالتیں اللہ کے نازل کردہ قوانین کے مطابق فیصلے نہیں کرتی ہیں؟؟؟؟ تو پھر متلاشی صاحب پاکستان میں کس کے قانون کا نفاذ ہے؟؟؟؟ پاکستان کی عدالتیں کون سے قوانین کے تحت لوگوں کی جان ومال اور عزتوں کے فیصلے کرتی ہیں؟؟؟؟ کیا آپ کے پاس ان سوالات کے جواب ہیں؟؟؟؟سود انفرادی طور پر لیا جائے یا اجتماعی طور پر سود حرام ہے۔ پاکستان کے آئین میں سود کو حلال کہاں کہا گیا ہے آپ بتائیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان صرف سود کی شرح کا تعین کرتا ہو وہ بھی صرف شیڈیولڈ بینک کے لئے کیوں کہ پاکستان کو دوسرے ممالک سے تجارت کرنی ہوتی ہے اور قرضے بھی لینے ہوتے ہیں اس میں سود کو حلال کرنے والی بات کہاں ہے یہ آپ کا بغض بین المسلمین ہے جو آپ سود کے لین دین کی بنیاد پر حکمرانوں کی تکفیر کرتے ہیں اور اپنا نام خوارج کی لسٹ میں شامل کردیتے ہیں۔
آپ نے کہا کہ:
ماشاء اللہ کیا جواب ہے۔ متلاشی صاحب کس کو دھوکہ دے رہے ہیں؟ ایک غلام فوج کا کیا کردار ہوتاہے؟؟؟ غلاموں کا کردار یہ ہوتا ہے کہ وہ آقا کے حکم کے پابند ہوں۔آپ کی غلام فوج کو امریکہ نے جیسا کرنے کو کہا اس نے ویسا ہی کیا۔موجودہ صلیبی جنگ کے دو محاذ تھے ایک افغانستان میں اور دوسرا پاکستان میں۔افغانستان کے اندرونی اور بیرونی محاذ کو امریکہ اور ناٹو افواج نے سنبھالا ہوا تھا۔ اور پاکستان کے اندرونی اور بیرونی محاذ کو آپ کی غلام فوج نے سنبھالا ہوا تھا۔کیونکہ جو سامان رسد افغان جنگ میں صلیبیوں کے لئے آرہا تھا وہ پاکستان سے ہوتا ہوا افغانستان جارہا تھا۔اس لئے امریکہ نے آپ کی غلام فوج کی ذیوٹی پاکستان کے اندرونی اور بیرونی محاذوں پر لگائی ہوئی تھی تاکہ مجاہدین اسلام اس رسد کو کاٹ نہ سکیں۔ یہ جو نیٹو سپلائی ہے آپ کا کیا خیال ہے کہ انڈیا کے راستے افغانستان جارہی تھی یا پاکستان کے راستے افغانستان جارہی تھی ؟؟؟؟ متلاشی صاحب کچھ تو اللہ کا خوف کریں۔نیٹو سپلائی پاکستان سے جارہی تھی اور جا رہی ہے۔اپنی آنکھیں کھولیں اور دیکھیں۔ اس نیٹو سپلائی کی حفاظت کون کررہا ہے؟؟؟ آپ کی غلام فوج جو کہ صلیبی ناٹو اتحاد کی صف اول کی اتحادی ہے وہ کررہی ہے۔تو جو انجینئر حافظ محمد سعید صاحب نیٹو سپلائی روکنے کی بات کررہے تھے تو کیا انڈیا میں روکنے کی بات کررہے تھے یا پاکستان میں روکنے کی بات کررہے تھے؟؟؟نیند سے جاگیں اور حقائق کو پہنچاننے کی کوشش کریں ۔ایسا نہ ہو کہ کسی کی محبت میں آپ اپنا دنیا اور آخرت کا نقصان کربیٹھیں۔امریکہ کے حکم پر اگر پاک فوج کو قتال کرنا ہوتا تو وہ افغانستان جاتی اور جنگ میں حصہ لیتی۔
متلاشی صاحب آپ نے کہا کہ:
ہم اوپر ثابت کرچکے ہیں کہ جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب پاکستان میں حکمرانوں سے اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ اپنے اکثر وبیشتر بیانات میں کرتے رہتے ہیں۔اب جس ملک میں اسلامی شریعت ہی سرے سے نہ ہو تو اس ملک کے عوام کے بارے میں یہ تو کہا جائے گا کہ اس ملک کے رہنے والے باشندے مسلمان ہیں ۔ لیکن اس ملک کے قوانین برطانوی اور امریکی اور ہندوستانی ہیں۔تو آپ یہ دعویٰ کیسے کرسکتے ہیں کہ آپ کی غلام فوج نے ان لوگوں کو جہنم رسید کیا جنہوں نے اسلامی ملک کے خلاف بغاوت کی۔پہلے تو اس ملک کو اسلامی ثابت کیجئے اس کے بعد اس بات کو بھی ثابت کرنا ہوگا کہ وہ لوگ جن کو آپ کی امریکی غلام فوج نے قتل کیا وہ جہنمی تھے۔آپ کے نزدیک جہنمی وہ لوگ ہوتے ہیں :پاک فوج نے صرف ان لوگوں کو جہنم رسد کیا جو لوگ اسلامی ملک کے خلاف بغاوت کی اور مسلمانوں کو کافر قرار دیا۔ یہ پھر اُن غیر ملکیوں کے خلاف جو 9، 11 کے حملوں میں ملوس تھے اور یہ سمجھتے تھے کہ بڑا تیر مارا ہے ان جاہلوں نے۔
جو لوگ پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ کریں اور آپ کی امریکی غلام فوج ان کو اس پاداش میں قتل کردے۔جیسا کہ ہم نے لال مسجد اور سوات کے واقعہ میں مشاہدہ کیاہے۔
جو لوگ یہ مطالبہ کریں کہ سود حرام شئے ہے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھلا اعلان جنگ ہے۔ان کو آپ کی امریکی غلام فوج قتل کرے تو ایسے لوگ آپ کے نزدیک جہنمی ہوتے ہیں۔
جو لوگ یہ مطالبہ کریں اس ملک سے شراب خانے ختم کرو۔شراب کی خریدوفروخت اور اس کا پینا پلانا بند کرو ۔ تو ایسے میں آپ کی امریکی غلام فوج ان کو قتل کرے تو وہ آپ کے نزدیک جہنمی ٹھہرے۔
تو یہ وجوہات آپ کے نزدیک جہنم میں دخول کا سبب ہیں۔ واقعی حیرت کی بات ہے کہ اس بات کا علم سوائے متلاشی صاحب کے کسی کو بھی نہ تھا۔
اورمتلاشی صاحب آپ نے فرمایا کہ :
متلاشی صاحب آپ کو اللہ وحدہ لاشریک کی قسم ہے کہ آپ ان مجاہدین کی کسی تقریر وتحریر سے یہ بات ثابت کردیں کہ ان پاک طینت مومنوں کبھی بھی کسی بھی موقعہ پر عامۃ المسلمین کی تکفیر کی ہو۔مجاہدین نے کبھی بھی عامۃ المسلمین کی تکفیر نہیں کی ہے۔ یہ مجاہدین کے دشمن ان کے خلاف بہتان بازی کرتے ہیں۔ ان کے خلاف جھوٹ منسوب کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کی مار ہو ایسے کذابین پر۔اور مسلمانوں کو کافر قرار دیا۔
مجاہدین نے صلیبیوں کے اتحاد میں بندھے حکمرانوں اور ان کی افواج جو کہ امریکی حکم پر مسلمانوں سے قتال میں مصروف عمل ہیں اور ان کی خفیہ ایجنسیوں کی علی الاعلان تکفیر کی ہے۔کیونکہ یہ بات قرآن وسنت سے ثابت شدہ ہے۔ علماء کرام کے فتاویٰ اس پر دلیل ہیں۔مجاہدین نے اس وقت صلیبی اتحاد میں شامل لوگوں کی تکفیر کی جب انہوں نے علماء حقہ سے اس بارے میں فتاویٰ حاصل کئے۔تو ان فتاویٰ کی بنیاد پر ان کی تکفیر ہوئی نہ کہ مجاہدین نے اپنی طرف سے ان صلیبیوں کے معاونین کی تکفیر کی ہے۔
متلاشی صاحب آپ نے کہا:
یہاں متلاشی صاحب نے قوم پرستی کا سہارا لیتے ہوئے ان مجاہدین کو غیر ملکی قرار دیا جو روس سے جہاد کے دوران ان کے محبوب تھے۔اس کی وجہ یہ ہے امریکہ اس کا مخالف نہ تھا ۔ متلاشی صاحب آپ نے کہا کہ یہ سمجھتے تھے کہ بڑا تیر مارا ہے۔ہاں! ان انیس شہداء نے امت مسلمہ پر عظیم احسان کیا ہے۔غور سے اس بات کو سمجھنے کی کوشش کریں:یہ پھر اُن غیر ملکیوں کے خلاف جو 9، 11 کے حملوں میں ملوس تھے اور یہ سمجھتے تھے کہ بڑا تیر مارا ہے ان جاہلوں نے۔
''جب بھی پنٹاگون اور ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے معرکوں کی بات ہو گی، ان نوجوانوں کاتذکرہ ضرور سامنے آئے گا جنہوں نے تاریخ کے دھارے کا رخ موڑ دیا۔آج لوگ ان کے ناموں سے واقف ہوں یانہ ہوں،تاریخ بہرحال یہ بات ثبت کرے گی کہ یہی وہ شہداء تھے جنہوں نے ملت فروش حکمرانوں اور ان کے آلۂ کاروں کے لگائے ہوئے داغ اپنے خون سے دھوئے۔ معاملہ صرف اتنا نہیں کہ انہوں نے پنٹا گون اور ٹریڈ سنٹر کے برج تباہ کر دیے،یہ تو ایک آسان سی بات تھی۔ نہیں! بلکہ ان نوجوانوں کا اصل کارنا مہ یہ ہے کہ انہوں نے وقت کے ایک جھوٹے خدا کا بت پاش پاش کر کے رکھ دیا، اس کی اقدار کو ملیا میٹ کر دیا ،اور یوں طاغوتِ زمانہ کا اصل چہرہ لوگوں کے سامنے آ گیا۔کل اگر فرعونِ مصر کادامن معصو م بچوں کے لہو سے داغدار تھا توآج کا فرعون کفر و سرکشی میں اس سے دو ہاتھ آگے ہے۔ یہی قاتل ہیں جوہمارے معصوم بچوں کو فلسطین ،افغانستان ، لبنان ، عراق، کشمیر اور دیگر خطوں میں قتل کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
ان شہیدی جوانوں نے خوابیدہ امّت کے دلوں میں ایک بار پھر ایمان کی آگ بھڑکائی اور انہیں عقیدۂ ولاء و براءکا مطلب سمجھا دیا۔صلیبیوںءاور ان کے مقامی دُم چھلوں کی عشروں سے جاری سازشو ںءکا توڑ کیا اورمسلمانوں سے وفاداری اور کفار سے بیزاری کے عقیدے کو مٹانے کی مذموم کوششوں پہ پانی پھیر دیا ۔
ان نوجوانوں کی عظمت ِکردار کا کما حقہ' تذکرہ ممکن نہیں،قلم اس سے عاجز ہیں۔اسی طرح ان مبارک معرکوں کے نتائج و برکات کا پوری طرح احاطہ کرنا بھی مشکل ہے،تاہم میں ان شہداء کا مختصر تعارف آپ کے سامنے پیش کروں گا:
نام: الشهيد محمد عطا (والله حسيبه)تاریخ پئدائش: 1968
جائے پیدائش/مصر كفر الشيخ
عمر 33سال
یونیورسٹی:آرکیٹک انجینئرنگ جامعة القاهرة 1991-1992
1993 جرمنی کی یونیورسٹی ہاربورج تعلیم حاصل کی محمد عطا، ٹریڈ سنٹر کے پہلے برج کو نشانہ بنانے والے جانباز تھے۔یہ اس پورے سریّے کے امیر تھے۔ مصر سے تعلق رکھنے والے کنانہ کے اس سپوت کی زندگی کا ہر لمحہ سچائی کانقیب تھا ۔ جدوجہد اور انتھک محنت ان کی سیرت کا سب سے نمایاں پہلو تھا ۔ امت کی حالتِ زار انہیں بے چین کیے رکھتی۔ اللہ تعالیٰ ان کی شہادت قبول فرمائے۔
الشهيد زياد سمير الجراحزیاد سمیر الجراح، سر زمینِ شام کے علاقے لبنان سے تعلق رکھنے والے سر فروش تھے ۔ سچائی کے علم بردار، کھرے کردار کے مالک زیا د، ابو عبیدہ بن الجراح کے سچے پیرو کارتھے ۔تاریخ پیدائش؛ 1975 لبنان عمره 26 سال جائے پیدائش, وادي البقاع لبنان پیشہ :ہواباز فضائی اکیڈمی فلوریڈا ۔امریکا آپ اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے تھے آپ کا تعلق امیر خاندان سے تھا
نام : الشهيد وليد محمد عبدالله الشهري ( نحسبه شهيد والله حسيبه )تاریخ پیدائش: 20 /12/1978 جائے پیدائش: ارض الحجار /عسير الوظيفة :طالب جامعي 1996 (طيران) :
florida Embry-Riddle Aeronautics University وائل اور ولیدالشہری ، دونوں بھائی یکساں خوبیوں کے مالک ،عبادت کے شوقین اور اپنے ربّ کے حضور قیام و سجودمیں راتیں گذارنے والے ، جدو جہد اورانتھک محنت کے خوگر،ادب اور حیا کی ایک روشن مثال تھے۔ ان دونوںشہیدی جوانوں کے والدحجازکے ایک بڑے تاجر اور اپنے قبیلہ کے سردار ہیں ۔ دنیا دھوکے کا سامان لیے ان کی طرف بڑھی مگریہ اپنا دامن صاف بچاگئے اور افغانستا ن کے چٹیل پہاڑوں میں جنت کی خوشبوڈھونڈنے نکل آئے۔
نام:الشهيد عبد العزير عبد الرحمن محمد العمري(نحسبه شهيد والله حسيبه) کنیت (ابو العباس الجنوبي)
تاریخ پیدائش : 28/5/1979 العمر : 22 سنةجائے پیدائش: ارض الحجاز /عسيرشیخ محمد عطا کے ساتھ تھے۔ابو العباس عبد العزیز الزھرانی، علمائے عصرِ حاضر کے لیے ایک بے مثال نمونہ۔ اسلاف کی یادگاروں میں سے ایک !ایک ایسا عالمِ با عمل، جس نے طاغوت کا تنخواہ دار بن کر اپنے علم کو آلودہ نہیں کیا،اور نہ ہی اسے باطل کی خواہشا ت کاغلام بنایا۔''ابو العباس بن عبد الرحمٰن الزھرانی جزیرۃ العرب کے علاقے''مخواء '')باحہ( کے گاؤں ''ہور ان'' میں پیدا ہوئے اور یہیں بچپن گزارا ۔یہ خطہ ہمیشہ سے اپنے خوبصورت مناظر کے باعث مشہور رہا ہے۔آپ کے والد اپنے علاقے کے نامور عالم ،اور مخواء کی جامع مسجد کے معلمین میں سے ہیں ۔ابتدائی تعلیم کے بعد ابو العباس جزیرۃالعرب کے شہر قصیم چلے آئے۔یہاں انہوں نے جزیرۂ عرب کے کئی نامورعلماء سے دین کی تعلیم حاصل کی ۔ شہید نے :
٭ شیخ محمدعثیمین سے بلوغ المرام پڑھی
٭ شیخ خالدالمشیقح سے منار السبیل جب کہ
٭ نامور محدّث شیخ سلیما ن العلوان کے علاوہ شیخ عبد الرحمٰن الشمسان اورشیخ عبداللہ الغنیمان سے بھی حدیث کا علم حاصل کیا
٭ بلوغ المرام کا درس شیخ صالح الفوزان سے لیا
٭ عبداللہ سعد سے علم الرجال کی تعلیم حاصل کی
٭ شیخ ترکی الغمیزسے نخبۃ الفکرپڑھی
٭ اصولِ فقہ کا علم شیخ عبد العزیز العوید سے حاصل کیا
قرآن مجید اور حدیثِ نبویﷺسے انہیں والہانہ شغف تھا،چنانچہ :
٭ شہید نے صرف دو ماہ کی قلیل مدت میں پورا قرآن مجید حفظ کر لیا۔
٭ صحیح بخاری کو راویوں کی مکمل سند کے ساتھ حفظ کیااور بلوغ المرام کو بھی مکمل حفظ کیا ۔
٭ اربعینِ نووی اور عمدۃالاحکام کو بھی سند کے ساتھ حفظ کیا۔
ابو العباس ماہِ رمضان میں قیام اللیل اور تراویح کی امامت کراتے تھے۔وہ ایک عالمِ باعمل اور فی سبیل اللہ مہاجر و مجاہد تھے ۔یہی خوبیاںلیے وہ جہاد کی رسد گاہ ،امارتِ اسلامی افغانستان پہنچے،اور ''قاعدین'' کے ساتھ بیٹھے رہنے کے بجائے طاغوت کے سر پہ ایک کوڑا بن کے برس گئے!
ابو العباس نے پوری لگن اورشوق کے ساتھ مسلح تربیتی مشقیں مکمل کیں ۔''اِعداد '' )تیاری( کی اس جاں فشاں مشقت کے ساتھ ساتھ وہ مجاہدین کے لیے تعلیم و تدریس کا وقت بھی ضرور نکال لیتے ۔ امت ِالم رسیدہ کے حالات انہیں بے قرار ر کھتے ، کفار سے برسرِ جنگ ہونے کے لئے انہوں نے اپنی جان فی سبیل اللہ وقف کر دی تھی۔ بالآخر ان کی شہادت کی آرزوگیارہ ستمبر ۲۰۰۱ء کو پنٹاگون اورورلڈ ٹریڈ سنٹر کے شہیدی حملوں میں پوری ہو گئی ۔
شہید اس معرکے کی تیاری میں پہلے دن سے شریک رہے ۔منصوبہ بندی کے مختلف مراحل میں انہیں اجنبی زبان سیکھنے کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی پر دسترس حاصل کر نے کی ضرورت پڑی تو اِس عالمِ دین نے پورے جذبے اور لگن سے یہ ہدف بھی حاصل کر لیا اور طاغوتِ زمانہ امریکہ کابت پاش پا ش کرنے کے لیے اپنی تمام ترصلاحیتیں کھپا ڈالیں ۔
اس موقع پر ہم اخلاص اور للہیت سے لبریز،اُس محبت اور اخوت بھرے ماحول کا تذکرہ کرنا ضروری سمجھتے ہیں جو نیویارک اور واشنگٹن کے مبارک معرکوں کے ان جانباز مجاہدوں کی محفلوں میں چھایا نظر آتا تھا ۔ بیت ا لشہداء، قندھار)افغانستان ( میں ان مجاہدین کی محفلیں بھائی چارے، اخوت ، پاکیزگی اورشرم و حیا کا نمونہ ہوتیں ۔ان شہیدی جوانوں کی شبانہ روز کوششوں کا سلسلہ طویل صبر )اور کئی سالہ منصوبہ بندی ( پر محیط ہے ۔
اس سارے عرصے میں ان کابھروسہ صرف اللہ واحد وقہّار کی ذات پر رہا۔ان شہداء نے پوری ملت ِاسلامیہ کو باطل سے ٹکرانے کا سبق اورحوصلہ دیا۔ کھیل تماشے اور گانے بجانے میں جوانیاں ضائع کرنے والے مسلم نوجوانوں کے لیے ان کی سیرت روشنی کا ایک مینار ہے !پس اے خالد بن ولید، سعد بن ابی وقاصاور مثنیٰکے وارثو ! کھیل کود کی زندگی بہت ہو گئی۔ بس !! اب بس !! اب تو اس بے منزل اور بے ہدف زندگی کو مقصد ِحیات سے آشنا ہو جانا چاہیے!
اے نوجوانو! ان اُنّیس شہداء کی زندگی سے سبق سیکھو اور اپنی کارروائیوں کا رُخ زمانے کے اس متکبر بت ،امریکہ کی طرف موڑ دو!دنیا کے ہر ہر گوشے میں اس کا پیچھا کرو! بڑھو اور اپنے دین کی نصرت کرو!اپنی امّت پر لگے ذلّت کے داغوں کو دھو ڈالو! دیکھو کہ یہ نوجوان اُنّیس لشکر نہیں تھے، یہ تو صرف اُنّیس مجاہد تھے، جنہوں نے کفرکے ایوانوںمیں زلزلہ برپا کر دیا ۔تم بھی انہیں کی طرح سوچو،ان کے نقشِ قدم پر چلو جو اپنے اللہ کے ساتھ سچے رہے تو اللہ نے بھی ان کے ساتھ اپنے وعدے کو سچا کر دکھایا۔ہمارا ان کے بارے میں یہی گمان ہے، اللہ کے مقابل ہم ان کی صفائی پیش نہیں کرتے اور محاسبے کے لئے تو اللہ ہی کافی ہے۔
ابو العباس زھرانی بھی انجینئرمحمد عطا کے اس پہلے دستے کے رکن تھے جس نے دشمن کے اقتصادی قلعے کو تباہ کیا اور اس کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی توڑ کے رکھ دی۔
آئیے اب دیکھیں کہ عبّاس شہیدملّتِ اسلامیہ کے نو جوانوں ا ور دیگر طبقات کے نام کیا پیغام دے رہے ہیں۔اللہ سے دعا ہے کہ و ہ ہمیں اس پیغام سے استفادہ کرنے سے محروم نہ رکھے۔اے ہمارے ربّ! آپ اس قافلے کے سبھی راہیوں کو شہداء کے اُس زُمرے میں شامل فرما لیجیے،جنہیں نہ کوئی خوف ہو گا نہ وہ غمگین ہوں گے۔
نام:الشهيد سطام محمد عبد الرحمن الاستقامي (هكذا نحسبه والله حسيبه) تاریخ پیدائش : 28/6/1975
عمر:25
المهنه پیشہ : رحال متنقل ,آپ نے افغانستان میں ٹریننگکی
شہریت : مدينة الرياض
آپ محمد عطا کے ساتھ تھے
ارضِ حرمین کے باسی سطام السقامی کا تعلق نجد سے تھا، عزم و شجاعت کے پیکر اس نوجوان کو جو بھی دیکھتا ، اسے نبی ٔ کریم ﷺکی یہ حدیث یاد آجاتی کہ ھُمْ (بَنُوْ تَمِیْم) اَشَدُّ اُمَّتِیْ عَلَی الدَّجَّالِ(مسلم:باب من فضائل غفار و أسلم وجھینة وأشجع ومزینة وتمیم ودوس وطیٔ)''میر ی امت میں سے دجال کے لیے سب سے زیادہ سخت بنو تمیم کے لوگ ہوں گے۔''
نام: الشهيد وائل محمد عبدالله الشهري نحسبه شهيد والله حسيبه تاریخ پیدائش:31/7/1973
عمر: 28 سال
شہریت: عسير
پیشہ: استاد؛ مدرس ؛physical education teacher
افغانستان سے ٹریننگ حاصل کی
وائل اور ولیدالشہری ، دونوں بھائی یکساں خوبیوں کے مالک ،عبادت کے شوقین اور اپنے ربّ کے حضور قیام و سجودمیں راتیں گذارنے والے ، جدو جہد اورانتھک محنت کے خوگر،ادب اور حیا کی ایک روشن مثال تھے۔ ان دونوںشہیدی جوانوں کے والدحجازکے ایک بڑے تاجر اور اپنے قبیلہ کے سردار ہیں ۔ دنیا دھوکے کا سامان لیے ان کی طرف بڑھی مگریہ اپنا دامن صاف بچاگئے اور افغانستا ن کے چٹیل پہاڑوں میں جنت کی خوشبوڈھونڈنے نکل آئے۔
نام؛الشهيد سعيد الغامدي (نحسبه شهيد والله حسيبه)
تاریخ پیدائش؛ 21/11/1979
عمر 22
شہریت: البحاح (Bahah)/السعودية
پیشہ"یونیورسٹی اسٹوڈنٹ ,فضائی اکیڈمی فوریڈا کے ساتھ منسلک ہوئے تھے
آپ نے افغانستان سے ٹرینگ حاصل کی
پنٹا گون کو برباد کرنے والے ابطال:نام : الشهيد احمد ابراهيم الحسناوي (نحسبه شهيد والله حسيبه)احمد ابراهيم الحسناوي ( الحزناوي , وكما هو مكتوب باللغه الانكليزيةتاریخ پیدائش :10/10/1980
عمر:21 سال
شہریت: al-Baha/السعوديه
ويسكن في منطقه البحاح (السعوديه ( وهي نفس المدينه او المنطقه التي يسكنها الشهيد احمد الغامدي والشهيد حمزه الغامدي
هاني حنجور
وادی ٔ طائف کے بطل ھانی حنجورنے امریکی دفاعی مرکز پنٹا گون کو برباد کیا۔ یہ پاک دل و پاکباز نوجوان پختگی ٔ کردار کی ایک مثال تھا ،ہم انہیں ایسا ہی جانتے ہیں،اور حسیبِ اصلی تو اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔
سالم الحزمي
مکہ مکرمہ ہی کے سالم الحازمی)بلال(،نواف الحازمی کے سگے بھائی تھے۔ایمان کی بہارآئی تو آپ نے ساری دنیاتج دی ۔'' جنت تلواروں کے سائے تلے ہے''، یہی ان کا شعارتھا۔
نواف الحزمي
ربیعہ نواف الحازمی بھی مکہ مکر مہ سے تعلق رکھتے تھے ۔ عزیمت و ہمت، اور صبر و استقامت اور حیا کی روشن مثال ، اپنے گھوڑے کی لگام تھامے یہ نوجوان موت کے ٹھکانوں کی تلاش میں سر گرداں رہتا تھا۔
مجيد مقيد
سیّد الانبیاء ﷺکے شہر مدینہ سے تعلق رکھنے والے ماجد بن موقد الحنف! رزم ہو یا بزم ،یہ شہید دل و نگاہ کی پاکیزگی کا ایک چلتا پھرتا نمونہ ، تواضع اور اعلیٰ اخلاق کی ایک روشن مثال تھے۔ یقیناً ایمان اور حیا دونوں باہم متلازم ہی ہوتے ہیں!
خالد المحضار
حرمِ کعبہ کے پڑوسیخالد المحضار،مکّہ مکرمہ کے رہائشی تھے۔ رسول اللہ ﷺکی آل میں ہونے کاشرف انہیں بھی حاصل تھا۔ خانوادۂ قریش کے اس مجاہد کی سب سے بڑی تمنا بس یہی تھی کہ اسے اللہ کے راستے میں شہادت مل جائے۔
الشهيد :سالم محمد الحزمي
تاریخ پیدائیش:2/2/1980
عمر:20سال
:مكة المكرمة
رقم الرحله : 77 , والتي قامت بغزو البنتاغون.
دخل امريكا في 29 /6 /2001 , تأشيره متعدده (Multi)
كان يسكن في ولايه تكساس Texas
مکہ مکرمہ ہی کے سالم الحازمی)بلال(،نواف الحازمی کے سگے بھائی تھے۔ایمان کی بہارآئی تو آپ نے ساری دنیاتج دی ۔'' جنت تلواروں کے سائے تلے ہے''، یہی ان کا شعارتھا۔
الشهيد: نواف محمد الحزمي (نحسبه شهيد والله حسيبه)
تاریخ پیدائش:1976
عمر: 25
شہریت:مكة المكرمة/السعودية سال
کنیت: ربيع المكي
آپ نے جہاد افغانستان اور شیشان اور بوسنیا شرکت کاشرف حاصل کیا
آپ افغانستان صوبے قندھار میں معسکر عمر فاروق میں تربیت حاصل کی
یہ معسکرشیخ اسامہ رحمہ اللہ ماتحت تھا
ربیعہ نواف الحازمی بھی مکہ مکر مہ سے تعلق رکھتے تھے ۔ عزیمت و ہمت، اور صبر و استقامت اور حیا کی روشن مثال ، اپنے گھوڑے کی لگام تھامے یہ نوجوان موت کے ٹھکانوں کی تلاش میں سر گرداں رہتا تھا۔
نام:مجيد مشعان مقيد العوفي الحربي
تاریخ پیدائش:18/6/1977
عمر: 24 سال
شہریت:النخيل/السعودية,,,وهنا مصدر اخر يقول انه من المدينة المنوره (لا ادري هل هناك منطقه اسمها النخيل في المدينة المنوره) ,,
المهنه: المهنة : طالب في جامعه الملك في الرياض
نام؛الشهيدمروان يوسف محمد رشيد لكراب الشحي او الشيحي تاریخ پیدائش:9/5/1978
عمر: 23 سال
شہریت: راس الخيمة/الامارات
المهنة : هندسة عسكرية / بون /المانيا/
حصل على اجازة طيران من اكاديمية الطيران في فلوريدا
دوسر ے برج کو گرانے والے ہوا باز مجاہد،مروان الشحی کا تعلق امارات سے تھا ۔ دنیا اپنی ساری رنگینیوں کے ساتھ ان کی طرف متوجہ ہوئی ،مگر یہ اس کے دامِ فریب میں آنے سے صاف بچ نکلے ۔ اوراپنے ربّ کی جنتوں اور اس کی رضا کی تلاش میں چل دیے ۔
نام: احمد عبدالله النعيمي ( النعمي )الشهيدنحسبه شهيد والله حسيبه وكما هو مكتوب باللغه الانكليزية
Ahmed al Nami
تاریخ پیدائش :7/2/1977
عمر24 سال
شہریت: عسير/السعودية
نام:الشهيد فايز راشد احمد حسن القاضي بني حمد
نحسبه شهيد والله حسيبه
تاریخ پیدائش :19/3/1977
عمر :24
شہریت: ابو ظبي/الامارات
نام: الشهيد احمد صالح سعيد القرشي الغامدي (نحسبه شهيد والله حسيبه)
تاریخ پیدائش: 2/7/1979
عمر:21 سال
شہریت:بحاح /السعوديه
نام: الشهيد حمزه صالح الغامدي
نحسبه شهيد والله حسيبه
تاریخ پیدائش :1980
عمر:21 سال
پیشہ:اسٹوڈنٹ
شہریت: بحاح /السعوديه (Bahah, Saudi Arabi)
الرحلة :175
حمزہ الغامدی کا دل شوقِ شہاد ت سے سر شار تھا۔ ان کے روز وشب اللہ کے ذکر سے پر نور رہتے۔ عبادت کا ذوق و شوق اور کثرت سے تلاوتِ قرآن کرنے والے، ادب اتنا کہ گفتگو کریں تو منہ سے پھول جھڑیں۔
تو بقول متلاشی صاحب یہ پھر اُن غیر ملکیوں کے خلاف جو 9، 11 کے حملوں میں ملوث تھے اور یہ سمجھتے تھے کہ بڑا تیر مارا ہے ان جاہلوں نے۔اب ہم فیصلہ اس فورم پر آنے والے قارئین کو چھوڑتے ہیں کہ متلاشی صاحب جاہل ہیں ان تمام باتوں سے یا وہ انیس شہداء جنہوں نے امریکہ کے چہرے سے نقاب کھینچ کر اس کا اصل چہرہ مسلمانوں کو دکھا دیا ہے۔ یہ ان انیس شہداء کا امت مسلمہ پر عظیم احسان ہے۔نام: مهند محمد فايز الشهري (نحسبه شهيد والله حسيبه)
شہریت: عسير /السعودية
تاریخ پیدائش: 1980
عمر:21 سال
المهنه: طالب باكاديمة الطيران , فلوريدا ,امريكا ..