• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اے تحریک طالبان پاکستان کے حامیو! کیا جواب ہوگا آپ کے پاس اس کا؟؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
اگر ایک نماز پڑھنے والا مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو قتل کرے تو بطور قصاص اسے قتل کیا جائے گا یا نہیں ؟
یا کہ اس خیال سے چھوڑدیا جائے گا کہ یہ نماز قائم کرنے والا ہے ۔
آپ وضاحت کے ساتھ بیان کریں کہ اس سوال سے آپ کی مراد کیا ہے؟؟؟؟
 
شمولیت
اگست 15، 2013
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
130
پوائنٹ
21
اگر ایک نماز پڑھنے والا مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو قتل کرے تو بطور قصاص اسے قتل کیا جائے گا یا نہیں ؟
یا کہ اس خیال سے چھوڑدیا جائے گا کہ یہ نماز قائم کرنے والا ہے ۔

گناہ تو گناہ ہی ہوتا ہے۔ وہ کوئی بھی کرے۔ امیر کرے غریب کرے۔ عالم کرے عوام کرے جاہل کرے۔ گناہ تو گناہ ہے۔ اگر کوئی عام آدمی کسی کو قتل کرے گا تو اسے قصاص میں قتل ہی کیا جائے گا بشرطیکہ اسلامی نظام کے تحت فیصلہ کیا جائے۔ اسی طرح اگر کوئی حاکم، کوئی جج، کوئی وکیل، کوئی فوجی و پولیس آفیسر وغیرہ وغیرہ بھی قتل کرے گا تو قصاص میں اسے بھی قتل کیاجائے گا بشرطیکہ اسلامی نظام کے تحت فیصلہ کیا جائے۔
الزامی سوال کے طور پر کہا جا سکتا ہے کہ
اگر کوئی جاہل مرید زنا کرے تو اُس پر بھڑاس نکالنے کو ہر کسی کا دل چاہے گا
لیکن
اگر کوئی
مرشد، کوئی پیر، کوئی گدی نشین، کوئی عالم، کوئی شیخ الحدیث وغیرہ وغیرہ اگر زنا کرے تو اُسے چھوڑ دینے کی بات کی جائے، گواہیاں پوری ہونے کے باوجود اس سے چشم پوشی اختیار کی جائے، لوگوں کو اس سے نفرت کرنے سے روکا جائے تو یہ کونسی اسلامی منطق ہے؟ کیا اللہ نے ایسی منطق اپنانے کا حکم دیا ہے۔
اگر عام شادی شدہ آدمی زنا کرے اور اس پر گواہیاں پوری ہوں تو اسے رجم کرنے کے لئے کھلے عام اور ایمان والوں کی موجودگی میں ایمان والوں کے ہاتھوں پتھر مروا مروا کر قتل کرنے کا حکم اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے۔
اب اگر یہی فعل انہی حدود و قیود کے ساتھ
کوئی عالم و فاضل، کوئی گدی نشین، کوئی سول و فوجی آفیسر، کوئی جج و وکیل یا کوئی حکمران کرے تو کیا اللہ کے ہاں اور اُس کے رسول کے ہاں اس کی سزا کسی کوٹھری میں مخصوص بندوں کے سامنے دینے کو کہا گیا ہے؟ یا سزا تبدیل ہو گئی ہے؟

اللہ تعالی ہمیں حق بات کا فہم بھی عطا فرمائے اور حق بات پر عمل کرنے کی توفیق اور حق پر استقامت بھی عطا فرمائے آمین یارب العالمین۔
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
آپ وضاحت کے ساتھ بیان کریں کہ اس سوال سے آپ کی مراد کیا ہے؟؟؟؟
یہ کہ اگر نماز پڑھنے والے مسلمان جو کہ کفارومشرکین کے ساتھ متحد ہوکر مسلمانوں پر حملہ کرے یا ان کی مدد کرے ، تو کیا ایسے مسلمانوں کو اس وجہ سے چھوڑا جائے گا اور قصاص نہیں لیا جائے گا کہ بھئ یہ تو نماز پڑھنے والے ہیں ۔۔۔
گناہ تو گناہ ہی ہوتا ہے۔ وہ کوئی بھی کرے۔ امیر کرے غریب کرے۔ عالم کرے عوام کرے جاہل کرے۔ گناہ تو گناہ ہے۔ اگر کوئی عام آدمی کسی کو قتل کرے گا تو اسے قصاص میں قتل ہی کیا جائے گا بشرطیکہ اسلامی نظام کے تحت فیصلہ کیا جائے۔ اسی طرح اگر کوئی حاکم، کوئی جج، کوئی وکیل، کوئی فوجی و پولیس آفیسر وغیرہ وغیرہ بھی قتل کرے گا تو قصاص میں اسے بھی قتل کیاجائے گا بشرطیکہ اسلامی نظام کے تحت فیصلہ کیا جائے۔
یہ اسلامی نظام کون لائے گا ۔ کیا جمہوریت کے ذریعے لانا ممکن ہے ؟ کوئی ایک مثال دے دیں ۔
 
شمولیت
اگست 15، 2013
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
130
پوائنٹ
21
یہ اسلامی نظام کون لائے گا ۔
اللہ پر غیر متزلزل ایمان رکھنے والے اس کے پسندیدہ بندے۔ اللہ تعالی ہمیں انہی میں سے کرے۔ آمین

کیا جمہوریت کے ذریعے لانا ممکن ہے ؟ کوئی ایک مثال دے دیں ۔
شاہراہِ جمہوریت پر نفاذ اسلام نام کی کوئی منزل نہیں۔
مثال تو جب دی جائے کہ ماضی میں کبھی ایسا ہوا ہو۔
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
یہ کہ اگر نماز پڑھنے والے مسلمان جو کہ کفارومشرکین کے ساتھ متحد ہوکر مسلمانوں پر حملہ کرے یا ان کی مدد کرے ، تو کیا ایسے مسلمانوں کو اس وجہ سے چھوڑا جائے گا اور قصاص نہیں لیا جائے گا کہ بھئ یہ تو نماز پڑھنے والے ہیں ۔۔۔ یہ اسلامی نظام کون لائے گا ۔ کیا جمہوریت کے ذریعے لانا ممکن ہے ؟ کوئی ایک مثال دے دیں ۔
ہم پر لازم ہے کہ جو سوال پوچھا گیا ہے اس کے تسلی بخش جواب سے ایک مسلمان کو مطمئن کرنا ہے ۔ کیونکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ارشاد فرمایا ہے کہ :
عن ابی ہریرۃ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من سئل عن علم علمہ ثم کتمہ الجم یوم القیامۃ بلجام من نار'' کہ جس شخص سے کسی مسئلے کے بارے میں پوچھا جائے پھر وہ اسے چھپالے (اور صحیح مسئلہ کا جواب پیش نہ کرے)تو قیامت کے دن (اللہ تعالیٰ )اسے آگ کی لگام پہنائے گا۔(مشکوٰۃ المصابیح ص:۳۴
شیخ ناصر بن حمد الفہد(فک اللہ اسرہ) فرماتے ہیں :کہ کتاب اﷲ میں بہت ساری آیات موضوع رسالہ پر دلالت کرتی ہیں، میں ان میں سے بعض آیات کو ذکر کروں گا۔
کتاب اﷲ سے دلائل:
یا ایھا الذ ین لا تتخذوا الیھود والنصٰری اولیاء بعضھم اولیاء بعض، ومن یتولھم منکم فانہ منھم ان اﷲ لا یھدی القوم الظالمین۔ [المائدہ : ۵۱]۔
''اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ، یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا یقینا وہ بھی انہی میں سے ہوگا، بے شک اﷲ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا''

بلاشبہ یہ آیہ مبارکہ ہر ایسے شخص کے کفر پر جو کفار کی مدد کرے، تین وجوہات کی بنیاد پر دلالت کرتی ہے:
(1): ''بعضھم اولیاء بعض'' یعنی کفار کا ایک دوسرے کا دوست، مددگار بنانا اور مسلمانوں کی دوستی سے برأت کرنا اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ جس نے بھی انہیں دوست بنایا پس وہ ''بعضھم'' میں داخل ہے اور یہ قول اﷲ سے اسی وصف (کفر) سے متصف کرتا ہے۔ ابن جریرؒ نے فرمایا:
جہاں تک قول اﷲ ''بعضھم اولیاء بعض'' کا مفہوم ہے تو یقینا بات یہ ہے کہ یہود ونصاریٰ مومنین کی جمیعت کے خلاف، ان کے دین وملت سے بغض ومخالفت (جو کہ ان کے مابین مومنین کے خلاف قدر مشترک ہے) رکھنے کی وجہ سے ید واحد کی مانند ہیں۔ اﷲ کے مومن بندے اس بات کی معرفت کے ساتھ یہ بھی جان لیں کہ بے شک کسی کا ان میں سے بعض یا سب کے ساتھ دوستی رکھنا اسی مومنین کے دین وملت کی مخالفت کے زمرے میں شمار کیا جائے گا اور جیسے یہود ونصاریٰ مسلمانوں سے بھڑنے والے ہیں اسی طرح یہ بھی بھڑنے والے کے حکم میں ہوگا۔ پس اﷲتعالیٰ نے مومنین کو حکم دیا کہ تم بھی آپس میں ایک دوسرے کے مددگار ہوجاؤجس طرح وہ تم سے ٹکراتے ہیں۔ پس ان سے دوستی گانٹھنے والے نے اہل ایمان سے ٹکراؤ اور برأت کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ اُن (یہودونصاریٰ) سے قطع تعلقی کا انکار کیا۔

(2): آیہ مبارکہ میں ''ومن یتولھم منکم فانہ منھم'' سے انہی کی مثل کافر ہونا مراد ہے، ابن جریر نے فرمایا: ''اس کا مطلب ہے کہ جو مومنین کو چھوڑ کر یہود ونصاریٰ کو دوست پکڑے گا تو بے شک وہ انہی میں سے ہے''۔ پھر فرمایا: ''جس نے مومنین کے مقابلے پر انہیں دوست پکڑا اور ان کی مدد کی تو وہ انہی کے دین وملت پر ہے بے شک مومن کو چھوڑ کر دوسرے سے دوستی کا مرتکب اپنے دوست، اُسکے دین اور جو کچھ اس سے متعلق ہے، اس پر راضی برضاء ہے اور جب اس نے (اس عمل سے) اپنے دوست اور اس کے دین پر رضا کا اظہار کردیا یعنی اس کے دین کی مخالفت نہ کی اور اس پر غضب ناک نہ ہوا تو اِس (کافر) اور اُس (بزعم خویش مسلمان) کا ایک ہی حکم ہے''۔

سلیمان بن عبداﷲ بھی ''الدرر'' میں لکھتے ہیں: ''اﷲ تعالیٰ نے مسلمانوں کو یہود ونصاریٰ کی دوستی سے منع فرمایا ہے اور انہیں خبر دی کہ مسلمانوں میں سے جو کوئی انہیں دوست بنائے گا تو وہ انہی میں سے ہے اور اسی طرح جس نے کفار میں سے مجوسیوں اور بت پرستوں کو دوست بنایا تو وہ بھی انہی میں سے ہے''۔

(3): ''ان اﷲ لا یھدی القوم الظالمین'' میں ظلم سے مراد ''الظلم الاکبر'' ہے جیسا کہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: ''والکافرون ھم الظالمون'' یہ اس آیت اور آئندہ آیات بطور دلیل ۲ سے ۴ تک میں بھی دلالت کرتی ہے۔ ابن جریرؒ فرماتے ہیں ''اﷲ تعالیٰ نے واضح ذکر کردیا ہے کہ جس نے مومنین کو چھوڑ کر یہود و نصاریٰ سے ان کی اﷲ، اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم اور مومنین سے کھلی دشمنی کے باوجود دوستی گھڑی اور ان کا معاون و مددگار بن گیا تو اﷲ تعالیٰ اس کی ہرگز حمایت نہ کرے گا کیونکہ جس نے انہیں دوست بنایا اس نے اﷲ، اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم اور مومنین سے ٹکرلی''۔

اسی آیہ مبارکہ کی تفسیر میں ابن جریرؒ لکھتے ہیں: ''بہرحال صحیح بات ہمارے نزدیک اس معاملے میں یہی ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے سب مسلمانوں کو اﷲ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم اور اہل ایمان پر یہود ونصاریٰ کو دوست اور حلیف بنانے سے منع فرماکر انہیں خبر دی ہے کہ جس نے اﷲ، اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم اور مومنین کو چھوڑ کر، ان سے بغاوت کرتے ہوئے یہودونصاریٰ کو دوست، حلیف یا مددگار بنایا تو یقینا اﷲ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم دونوں اُس سے بری ہیں''۔

اسی آیہ مبارکہ کی تفسیر میں ابن جریرؒ لکھتے ہیں: ''بہرحال صحیح بات ہمارے نزدیک اس معاملے میں یہی ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے سب مسلمانوں کو اﷲ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم اور اہل ایمان پر یہود ونصاریٰ کو دوست اور حلیف بنانے سے منع فرماکر انہیں خبر دی ہے کہ جس نے اﷲ، اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم اور مومنین کو چھوڑ کر، ان سے بغاوت کرتے ہوئے یہودونصاریٰ کو دوست، حلیف یا مددگار بنایا تو یقینا اﷲ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم دونوں اُس سے بری ہیں''۔

محولہ بالا سورہ مائدہ کی آیت کے بعد دوسری آیت میں ان صفات کو منافقین کی طرف منسوب کیا گیا ہے جیسا کہ اصحاب تفسیر نے ان آیات کا شان نزول بیان کیا ہے۔ چنانچہ فرمایا:
فتری الذ ین فی قلوبھم مرض یسارعون فیھم یقولون نخشیٰ ان تصیبنا دائرۃ، فعسی اﷲ ان یاتی بالفتح او امر من عندہ فیصبحوا علی مآ اسروا نادمین۔
''تم دیکھتے ہو جن کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے وہ انہی میں دوڑ دھوپ کرتے پھرتے ہیں کہتے ہیں کہ ہمیں ڈر لگتا ہے کہ ہم کسی مصیبت کے چکر میں نہ پھنس جائیں۔ مگر بعید نہیں کہ اﷲ جب تمہیں فیصلہ کن فتح بخشے یا اپنی طرف سے کوئی اور بات ظاہر کرے گا تو یہ لوگ اپنے اس نفاق پر جسے یہ اپنے دلوں میں چھپائے ہوئے ہیں نادم ہوں گے''

آیت میں کفار سے دوستی منافقین کی صفت بتائی گئی ہے۔ حافظ ابن کثیر نے مرض کا معنی شک وشبہ سے اور نفاق کیا ہے۔ ''یسارعون فیھم'' یعنی ظاہر وباطن میں ان سے تعلقات بہتر بنانے کی دوڑ دھوپ کرتے ہیں۔ اپنی اس سے دوستی اور مودت کی یہ توجیہ کرتے ہیں کہ کافروں کا مسلمانوں پر غلبہ ہونے پر قوی امکان ہے، اس لئے ان کے ساتھ تعلقات بناکر رکھے جائیں تاکہ ہمیں (مسلمانوں کے) بعد کوئی بڑا نقصان نہ اٹھانا پڑے اور ان تعلقات کے فوائد حاصل کئے جائیں۔

سورہ مائدہ کی مندرجہ ذیل آیات ۵۳ تا ۵۶ اسی موضوع سے متعلقہ ہیں:
ویقول الذ ین امنوا اَ ھؤلاء الذ ین اقسموا باﷲ جھد ایمانھم انھم لمعکم ، حبطت اعمالھم فاصبحوا خسرین ، یا ایھا الذ ین آمنوا من یرتد منکم عن دینہ فسوف یاتی اﷲ بقوم یحبھم و یحبونہ اذلۃ علی المومنین اعزۃ علی الکافرین یجاھدون فی سبیل اﷲ ولا یخافون لومۃ لائم ذلک فضل اﷲ یوتیہ من یشاء ، واﷲ واسع علیم ، انما ولیکم اﷲ ورسولہ والذ ین آمنوا الذ ین یقیمون الصلوۃ و یوتون الزکوۃ وھم راکعون ، ومن یتول اﷲ ورسولہ والذ ین امنوا فان حزب اﷲ ھم الغلبون۔
''اور (اس مصیبت کے وقت) مسلمان (تعجب سے) کہیں گے کہ یہ وہی ہیں جو اﷲ کی سخت سخت قسمیں کھایا کرتے تھے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں، ان کے عمل اکارت گئے اور وہ خسارے میں پڑگئے، اے ایمان والوں اگر کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے گا تو اﷲ ایسے لوگ پیدا کردے گا جس کو وہ دوست رکھے اور جسے وہ دوست رکھیں اور جو مومنوں کے حق میں نرمی کریں اور کافروں سے سختی سے پیش آئیں، اﷲ کی راہ میں جہاد کریں اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں، یہ اﷲ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے، اور اﷲ بڑی کشایش والا (اور) جاننے والا ہے، تمہارے دوست تو اﷲ اور اس کے پیغمبر اور مومن لوگ ہی ہیں جو نماز پڑھتے ہیں اور زکوۃ دیتے اور(اﷲ کے آگے) جھکتے ہیں، اور جو شخص اﷲ اور اس کے پیغمبر اور مومنوں سے دوستی کرے گا (وہ تو اﷲ کی جماعت میں داخل ہوگا اور) یقینا اﷲ کی جماعت ہی غلبہ پانیوالی ہے''۔

محولہ بالا چاروں آیات یہود ونصاریٰ سے ''تولی'' کے متعلق ارشاد فرمائیں ہیں اوراس تولی سے مرتد ہونے کی درج ذیل وجوہات ہیں۔ آیت میں کہا گیا ہے کہ وہ حلفیہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ تمہارے ساتھ ہیں لیکن قرآن نے انہیں کفار سے دوستی گانٹھنے کی وجہ سے جھوٹا کہا ہے حالانکہ وہ اپنی زبانوں سے مسلمانوں کے ساتھ ہونے کا اقرار کرتے ہیں۔

امام ابن تیمیہؒ فتاوی میں لکھتے ہیں: ''اسلام میں جب بھی کبھی کسی گروہ نے ارتداد کیا تو اﷲ تعالیٰ ضرور ایسے گروہ کو پیدا کرتا رہتا ہے جن سے وہ محبت کرتا ہے، وہ اﷲ کی طرف سے جہاد کرتے ہیں اور یہی طائفہ منصورہ ہوا کرتا ہے جو تاقیامت اپنا یہی فریضہ انجام دیتا رہے گا'' ان آیات کی تفسیر کرتے ہوئے وہ لکھتے ہیں کہ اس (البقرہ ۷۱۲) آیت میں پچھلی آیات کے مخاطب وہ لوگ ہیں جو دین اسلام سے ارتداد کریں اور ارتداد سے بچنے کی صورت یہ ہے کہ وہ یہود ونصاریٰ سے دوستی نہ لگائیں۔ آیا ت کے مخاطبین صرف وہ لوگ نہیں ہیں جو نزول قرآن کے وقت موجود تھے بلکہ ہمیشہ ان آیا ت کے مخاطبین انہیں صفات کے حامل رہیں گے۔ اﷲ تعالیٰ کہتا ہے کہ وہ یہود ونصاریٰ سے دوستی لگا کر مرتد ہونے کے بعد دین اسلام کو ذرا برابربھی نقصان نہیں پہنچاسکیں گے بلکہ اﷲ اپنے فضل سے ایک اور گروہ کو اٹھائے گا جسے وہ پسند کرتا ہوگا اور وہ اﷲ کو پسند کرتے ہوں گے۔ اور مومنین سے دوستی گانٹھیں گے اور یہود ونصاریٰ اور کفار سے دوستی نہیں کریں گے اور اﷲ کے راستے میں جہاد کرنے والے ہوں گے اور اﷲ تا قیامت اپنے دین کی نصرت کرتا رہے گا''۔

سورہ مائدہ میں فرمایا:
لعن الذ ین کفروا من بنی اسرائیل علی لسان داؤد و عیسی ابن مریم ذلک بما عصوا وکانوا یعتدون ،کانوا لا یتناھون عن منکر فعلوہ ، لبئس ماکانوا یفعلون ، تری کثیرا منھم یتولون الذ ین کفروا لبئس ما قد من لھم انفسھم ان سخط اﷲ علیھم وفی العذ اب ھم خلدون ، ولو کانوا یومنون باﷲ والنبی وما انزل الیہ ما اتخذوھم اولیاء ولکن کثیر منھم فاسقون۔
''بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ان پر داؤد ؐ اور عیسیٰ ابن مریم ؐ کی زبان سے لعنت کی گئی کیونکہ وہ سرکش ہوگئے تھے اور حد سے تجاوز کرنے لگے تھے، انہوں نے ایک دوسرے کو برے افعال کے ارتکاب سے (بھی) روکنا چھوڑ دیا تھا جو انہوں نے اختیار کئے، بلا شبہ وہ بہت برا کرتے تھے، آج تم ان میں سے بکثرت ایسے لوگ دیکھتے ہو جو (اہل ایمان کے مقابلہ میں) کفار کی حمایت اور رفاقت کرتے ہیں۔ یقینا بہت برا انجام ہے جس کی تیاری ان کے نفسوں نے ان کے لئے کی ہے، اﷲ ان پر غضبناک ہوگیا ہے اور وہ دائمی عذاب میں مبتلا ہونے والے ہیں۔ اگر فی الواقع یہ لوگ اﷲ اور پیغمبر اور اس چیز کو ماننے والے ہوتے جو پیغمبر پر نازل ہوئی تو کبھی (اہل ایمان کے مقابلہ میں ) کافروں کو اپنا رفیق نہ بناتے، مگر ان میں تو بیشتر لوگ اﷲ کی اطاعت سے نکل چکے ہیں''

(الف): آیا ت میں بنی اسرائیل کے جن اشخاص پر حضرات داؤد ؑ اور عیسیٰ ابن مریمؑ کے ذریعے لعنت کرنے کا ذکر ہے وہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے کفار سے دوستی (بمعنی تولی) لگائی تھی۔

(ب): ان کے بارے میں ''وفی العذاب ھم خلدون'' ہمیشہ کے عذاب کا ذکر ہوا ہے اور ہمیشگی کے عذاب کا کافر مستحق ہوا کرتا ہے، شیخ سلیمان ؒ بن عبداﷲ کہتے ہیں: ''کفار سے دوستی اﷲ کی ناراضی اور عذاب میں ہمیشہ مبتلا رہنے کا سبب ہے سوائے ایسے شخص کے جسے بصورت دیگر اپنی جان کے ہلاکت کاقوی خوف ہو''۔

(ج): امام ابن تیمیہؒ کہتے ہیں آیت کہ ان الفاظ میں: ولو کانوا یومنون باﷲ والنبی وما انزل الیہ ما اتخذوھم اولیاء ولکن کثیر منھم فاسقون۔ لفظ ''لو'' کی وجہ سے یہ جملہ شرطیہ ہے جس سے مراد ہے کہ ایمان کے ساتھ کفار سے دوستی نہیں ہوسکتی اور ایمان اور کفار سے دوستی، ایک دل میں دو متضاد صفات اکھٹی نہیں ہوسکتیں۔

شیخ سلیمان بن عبداﷲؒ کہتے ہیں: ''کفار کی دوستی، اﷲ پر اس کے رسول پر اور جو اس پر نازل ہوا ہے، اس کی نفی کردیتی ہے اور یہ بہت سے افراد کے فاسق ہونے کا سبب ہے اور اس میں یہ فرق نہیں رکھا گیا کہ کیا واقعی وہ مصائب سے دوچار ہوجانے کا اندیشہ رکھتے تھے یا نہیں، یہی مرتدین کے بیشتر افراد کی کیفیت ہوا کرتی ہے''۔

مصنف ؒ نے مذکورہ بالا دلائل کے علاوہ سورہ انفال آیت ۷۳، آل عمران آیت ۱۴۹،۱۵۰ سورہ محمد آیت ۲۵،۲۶ سورہ نساء ۷۶ اور ۹۷، سورہ بقرہ آیت ۱۹۳ سے امام ابن کثیرؒ اور دوسرے مفسرین کے حوالے سے ارتداد کے احکام لکھے ہیں جو اختصار کے پیش نظر تحریرنہیں کئے گئے لہٰذا اہمیت موضوع کے پیش نظر قاری کیلئے یہاں مذکورہ بالا آیات کا مطالعہ انشاء اﷲ مفید ثابت ہوگا۔

مندرجہ بالا آیات قرآنیہ میں وضاحت کے ساتھ اس بات کو بیان کردیا گیا ہے کہ جو شخص بھی کفار سے دوستی کرے گا وہ انہی میں سے ہوگا۔دیکھیں میں یہاں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس بن عبدالمطلب کی جنگ بدر میں مجاہدین صحابہ رضی اللہ عنہم کے ہاتھوں گرفتاری کا ایک واقعہ بیان کرتا ہوں جس سے آپ کو نتیجہ اخذ کرنے میں بہت مدد ملے گی۔
عباس بن عبدالمطلب رضی اﷲ عنہ آپ کے حقیقی چچا غزوہ بدر میں گرفتار ہوکر مدینے لائے گئے، جب اسیران بدر سے معاوضہ طے پاگیا تو عباس رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں ''میں دراصل اسلام لاچکا تھا اور قریش کے ساتھ بامر مجبوری نکلا تھا'' رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اﷲ ہی آپ کے اسلام کے بارے میں بہتر جانتا تھا، اگر واقعہ یہی ہے جو آپ کہتے ہیں تو اﷲ آپ کو اس کا اجر دے گا جہاں تک ظاہری عمل کا تعلق ہے تو وہ ہمارے خلاف تھا آپ کو اپنا اور بھتیجے کا زر خلاصی ادا کرنا ہوگا'' (ابن ہشام)
عباس رضی اﷲ عنہ مجبوراً قریش کے ساتھ نکلے تھے مگر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ان پر ظاہری حکم لگایا تھا اور ان کا معاملہ دوسرے مشرکین جیسا رکھاگیا تھا، ایسا شخص جو بلا کسی مجبوری مشرکین کی حمایت کرے اس کا شریعت اسلامی میں حکم کہیں بڑھ کر ہوگا۔
تو آپ جان جائیے کہ جو مسلمان بھی خواہ وہ نماز پڑھتا ہو ، روزہ رکھتا ہو، یا حج ادا کرتا ہو اگر وہ کفار اور مشرکین کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف حملہ آور ہوگا تو اس کا حکم ان حملہ آوروں جیسا ہوگا ۔یعنی قتال کا جو حکم یہود ونصاریٰ کے خلاف ہوگا وہی حکم اس مسلمان کے لئے ہوگا ۔

ہمارے سامنے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی جہادی زندگی کا نمونہ موجود ہے ۔ اس سے بھی ہمیں کافی اسباق حاصل ہوتے ہیں کہ کافروں کے ساتھ مل کر حملہ آور ہونے والے مسلمانوں کا شریعت میں کیا حکم ہے؟
عبد بن حمید، حذیفہ رضی اﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں: ''تمہیں چوکنا رہنا چاہیے کہیں تم بلاسوچے سمجھے یہودی یا عیسائی نہ بن جاؤ'' اس کے بعد آپ نے سورہ مائدہ کی آیت ۵۱ تلاوت کی۔
سیرت کی کتابوں میں خالد بن ولید رضی اﷲ عنہ اور مجاعۃ بن مرارہ کا واقعہ ہے، ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ نے خالد رضی اﷲ عنہ کو ارتداد کرنے والوں کی سرکوبی پر مقرر کیا تھا، جب اس تحریک کو دبالیا گیا تو گرفتار ہونے والوں میں مجاعۃ بن مرارہ بھی تھے جو مرتدین کے ساتھ شامل تھے۔ مجاعۃ نے بہتیرا کہا کہ میں نے مسیلمہ کذاب کی اتباع نہیں کی تھی، میں بدستور مسلمان ہوں۔خالد بن ولید رضی اﷲ عنہ نے کہا پھر تم ان کے لشکر سے نکل کر ہمارے لشکر میں آکر شامل ہوجاتے جیسے ثمامہ بن اثال نے کیا تھا تو تمہارا عذر قابل قبول تھا۔ مسیلمہ کے لشکر میں شمولیت ہی کو خالد رضی اﷲ عنہ نے دلیل بنایا اور مجاعۃ بن مرارہ کے ساتھ مسیلمہ کے دوسرے ساتھیوں کی طرح معاملہ رکھا۔
ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کے ابتدائی عہد میں مسیلمہ، سجاح اور طلیحہ نے نبوت کا دعویٰ کردیا تھا، جن کے اوپر ارتداد کا حکم تمام صحابہ ؓ نے لگایا تھا اور ان سے جنگیں لڑی گئیں۔ ارتداد کے فتنے کی سرکوبی کا جو طریقہ اصحاب رسول نے اختیار کیا تھا وہ اسی اصول کی بنا پر تھا اگرچہ مانعین زکوٰۃ اور مدعیان نبوت کی صفوں میں جو لوگ شامل تھے وہ سب کے سب پہلے مسلمان ہی تھے، پھر ان میں کئی لوگ مجبوراً یا قبیلے کے دباؤ یا اپنی سماجی مقام کی وجہ سے یا محض تماش بین کی حیثیت سے شامل ہوئے تھے اور بے شمار لوگ یا تو مجبور تھے یا پھر کم علم جس کی دلیل یہ ہے کہ جب فتنہ ارتداد فرو ہوگیا تو بے شمار لوگ دوبارہ مسلمان ہوگئے تھے خود طلیحۃؒ نے توبہ کرلی تھی اور باقی زندگی اسلام کی بے مثال خدمت کرکے اپنی توبہ خالص ہونے پر دلیل قائم کرگئے تھے لیکن ارتداد کی جنگوں میں جو شخص مرتدین کی صف میں شامل تھا اس پر وہی احکام لگائے گئے تھے خواہ جنگ کے دوران میں یا گرفتاری کے بعد جو تمام دوسرے مرتدین پر لگائے گئے تھے اور ان کا کوئی عذر قبول نہیں کیا گیا جس طرح حاطب رضی اﷲعنہ کے ساتھ استثناء کیا گیا تھا کیونکہ نبی علیہ السلام نے ان کے لیے رعایت، اﷲ کے حکم وحی کی وجہ سے کی تھی۔
تاریخ اسلامی میں ایسی بہت ساری مثالیں ملتی ہیں جن میں ایک مدعی اسلام نے کفار کے ساتھ تعاون کیا اور اس وقت کے علماء کرام نے اس کاحکم واضح کیا:
سب سے پہلا واقعہ غزوۂ بدر ہے جس میں مشرکین کے ساتھ وہ لوگ بھی شامل تھے جو درپردہ اسلام لاچکے تھے لیکن مشرکین کے لشکر میں وہ موجود تھے جس سے ان کی تعداد بڑی لگتی تھی اور بعض معززین کی شمولیت سے مشرکین کے لشکر کی سماجی اور سیاسی حیثیت میں بھی اضافہ ہوا تھا۔
سورہ نساء آیت نمبر۱۹۷ انہیں اشخاص کے متعلق نازل ہوئی تھی:
ان الذ ین توفھم الملئکۃ ظالمی انفسھم قالوا فیم کنتم، قالوا کنا مستضعفین فی الارض، قالوا الم تکن ارض اﷲ واسعۃً فتھاجروا فیھا، فاؤلئک ماوٰھم جھنم، وساء ت مصیرا۔
''جو لوگ اپنے نفس پر ظلم کررہے تھے ان کی روحیں جب فرشتوں نے قبض کیں تو ان سے پوچھا کہ یہ تم کس حال میں مبتلا تھے، انہوں نے جواب دیا کہ ہم زمین میں کمزور اور مجبور تھے فرشتوں نے کہا کیا اﷲ کی زمین وسیع نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کرتے یہ وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ بڑا ہی برا ٹھکانہ ہے''

بابک خرمی نے ۲۰۱ ہجری میں مشرکین کی سرزمین میں جاکر مسلمانوں کے خلاف جمیعت اکھٹی کرکے جنگ شروع کی اس کے بارے میں امام احمد نے فرمایا: ''وہ مشرکین کی سرزمین میں بیٹھ کر مسلمانوں کے خلاف جنگ کرارہا ہے اور ایسے آدمی کا حکم ارتداد کا ہے'' ۔ [کتاب الفروع]۔

معتمد بن عباد اسپین میں طوائف الملوکی کے زمانے میں اشبیلہ کا حاکم تھا اور اس نے مسلمانوں کے خلاف فرانس سے مدد لی تھی، مالکی علماء نے اس کے ارتداد کا فتویٰ صادر کیا تھا۔ [استقصاء4]۔

امام ابن کثیر ''البدایہ والنہایہ'' میں لکھتے ہیں کہ مغیث عمر بن عادل نے ہلاکو سے ساز باز کی اور مسلمانوں پر حملے کے لئے اس شرط کے ساتھ اکسایا کہ وہ صوبہ مصر کی حکمرانی سونپے جانے کا وعدہ دیاجائے۔ اس پر ظاہر بیبرس نے جو اس وقت حاکم تھا، فقہاء سے ایسے شخص کا حکم پوچھا تو انہوں نے اس کے ارتداد اور قتل کا فتویٰ دیا، جس کی دلیل پر اسے قتل کردیا گیا تھا۔

امام ابن تیمیہ ؒ نے ۷۰۰ ہجری میں اُن مسلمانوں کے اوپر ارتداد کا حکم لگایا تھا جنہوں نے شام پر حملے میں تاتاریوں کے ساتھ تعاون کیا تھا۔(حالانکہ تاتاری کلمہ گو تھے)

۹۸۰ ہجری میں محمد بن عبداﷲ، مراکش کے حاکم نے اپنے چچا مروان کے خلاف پرتگال سے مدد لی تھی، مالکی فقہاء نے اس کے مرتد ہونے کا فتویٰ دیا تھا۔ [استقصاء]۔

تیرہویں ہجری کے شروع میں دعوت توحید کو دبانے کے لیے نجد کے علاقے پر کافروں نے حملہ کیا تھا جس کی پشت پناہی بعض مسلمانوں نے کی تھی۔، علمائے نجد نے ایسے لوگوں پر ارتداد کا حکم لگایا تھا، شیخ سلیمان بن عبداﷲؒ نے کتاب ''دلائل'' میں اکیس دلیلیں ان کے مرتد ہونے پر تحریر کی ہیں۔

تیرہویں صدی کے نصف آخر میں پھر اہل نجد پر توحید کی دعوت دبانے کے لئے اسی طرح کا حملہ کیا گیا جس پر شیخ حمدؒ بن عتیق نے کتاب لکھی اور اس میں ان مسلمانوں پر ارتداد کا حکم لگایا جو کفار کے ساتھ تعاون کرتے تھے۔ کتاب کا نام ''سبیل النجاۃ'' ہے۔

چودہویں صدی ہجری میں الجزائر کے جن قبیلوں نے فرانس کی فوجوں کا ساتھ دیا تھا ان پر ارتداد کا حکم شمالی افریقہ کے مفتی ابوالحسن تسولی نے لگایا تھا جسے امیر عبدالقادر الجزائری نے اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے۔

شیخ احمد شاکر نے مصر پر برطانیہ اور فرانس کے مشترکہ حملے کے دوران ان مسلمانوں پر ارتداد کا حکم لگا یا تھا جنہوں نے مغرب کا ساتھ دیا تھا، ملاحظہ کریں ''کلمہ حق''

ایک صدی قبل جب یہودیوں نے فلسطین پر قبضہ کرلیا تو جامعہ ازہر کے دارلافتاء سے ان مسلمانوں کے کفر کا فتویٰ صادر کیا گیا تھا جنہوں نے یہودیوں کے ساتھ تعاون کیا تھا، دارالافتاء کی سربراہی اس وقت عبدالمجید سلیم کے پاس تھی۔

اشتراکی انقلاب کا ساتھ جن مسلمانوں نے دیا تھا ان کفر کا فتویٰ سعودی عرب کے مفتی اعظم عبدا لعزیز بن باز نے صادر کیا تھا۔

اہل علم کے اقوال:
حنفی مذہب: احکام قرآن میں ابوبکر ؒ جصاص سورہ توبہ آیت نمبر ۲۳ میں لکھتے ہیں:
یاایھا الذ ین آمنوا لا تتخذوا آباؤکم و اخوانکم اولیاء ان استحبوا الکفر علی الایمان ، ومن یتولھم منکم فاؤلئک ھم الظلمون۔
''اے اہل ایمان! اگر تمہارے (ماں) باپ اور (بہن) بھائی ایمان کے مدمقابل کفر کو پسند کریں تو ان سے دوستی نہ رکھو اور جو ان سے دوستی رکھیں گے وہ ظالم ہیں''
اس آیت میں کفار سے دوستی ان کی حمایت یا ان سے مدد لینا یا انہیں مسلمانوں کے امور سونپنا ان تمام امورسے سختی سے منع کیا گیا ہے اور کافروں سے برأت واجب قرار دی گئی ہے اور اسی طرح ان کی عزت افزائی کرنا بھی حرام ہے، خواہ وہ کسی مسلمان کے والدین ہوں یا بھائی بند، منافقین سے مومنین کی شناخت کے لئے قرآن نے یہی موالات کفار کو ہی پیمانہ رکھا ہے۔ جب کہ آل عمران آیت نمبر۳۸کی تفسیر میں لکھتے ہیں:
لا یتخذ المومنون الکفرین اولیاء من دون المؤمنین، ومن یفعل ذلک فلیس من اﷲ فی شی ء الآ ان تتقوا منھم تقٰۃ، ویحذرکم اﷲ نفسہ، والی اﷲ المصیر۔
''مومنوں کو چاہیے کہ مومنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا اس سے اﷲ کا کچھ (عہد) نہیں، ہاں اگر اس طریق سے تم (ان کے شر) سے بچاؤ کی صورت پیدا کرلو (تو مضائقہ نہیں) اور اﷲ تم کو اپنے (غضب) سے ڈراتا ہے اور اﷲ ہی کی طرف (تم کو) لوٹ کر جانا ہے۔
''الآ ان تتقوا منھم تقٰۃ'' یعنی ان لوگوں کے لیے استثناء ہے جن کی جان جانے یا جسمانی معذوری کا ڈر ہوتو ان کے لیے ظاہری طور پر مودت کا اظہار کرنے کا جواز ہے اور یہی جمہور مفسرین کی رائے ہے۔

عبداﷲ بن احمد نسفی سورہ مائدہ کی آیت نمبر ۵۱ کی تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ''کافروں کی مدد کرنا اور ان سے مدد لینا دونوں حرام ہیں اسی طرح انہیں بھائی بنانا یا ان کے ساتھ رہائش اختیار کرنا جیسی مسلم معاشرے میں ہوتی ہے (یعنی گھل مل کر رہنا بھی) حرام ہے۔ ومن یتولھم منکم فانہ منھم یعنی اس کا حکم بھی انہیں کی طرح ہے''۔

قاضی محمد احمد عمادی آیت کے اس جملے کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ''کسی کے دین میں ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ان سے محبت اور دوستی رکھتا ہو ان آیات میں مومنین کی ظاہری مودت کو سختی اور پوری شدت سے منع کیا گیا ہے خواہ دل میں محبت بھی نہ ہو اور ان اﷲ لا یھدی القوم الظالمین سے مراد ہے کہ انہیں ایمان نصیب نہیں ہوا کرتا، اﷲ تعالیٰ ان کے اور ان کے حال کو اپنی رحمت سے محروم کردیتا ہے اور وہ کفر اور گمراہی میں گرجاتے ہیں''۔

مالکی مذہب: امام قرطبیؒ آیت کے سابقہ جملے کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ''یعنی جو مسلمانوں کے خلاف کفار کی قوت بڑھاتا ہے اس کا حکم کفار کی طرح ہے اسے مسلمانوں کی وراثت نہیں مل سکتی کیونکہ وہ مرتد ہوکر مرا اگرچہ یہ آیات عبداﷲ بن ابی کے لئے نازل ہوئی تھیں مگر ان کا حکم تاقیامت باقی رہے گا''۔

مالکی مذہب کے ایک جلیل القدر امام برزلیؒ لکھتے ہیں: کہ امیرالمسلمین یوسفؒ بن تاشفین کے خلاف ابن عباد نے فرانس سے مدد حاصل کی تھی تو مالکی مذہب کے تمام فقہاء نے اس کے مرتد ہونے کا فتویٰ صادر کیا تھا۔

احمد بن علیش سے ان مسلمانوں کا حکم دریافت کیا گیا جن کے علاقوں پر کفار کا قبضہ ہوگیا تھا اور وہ پھر بھی انہیں مفتوحہ علاقوں میں کفار کے زیر تسلط رہنا اختیار کرتے ہیں اور دوسرے علاقوں کی جانب ہجرت نہیں کرتے۔

علامہ علیش نے اپنے طویل فتوے میں جن اہم امور پر روشنی ڈالی تھی ان میں سے ایک پیراگراف ہمارے موضوع کے متعلق بھی تھا وہ لکھتے ہیں:
''ایسی صورت صدر اسلام میں مفقود تھی اور نہ ہی آئمہ اربعہ کے زمانے میں اس طرح کی کوئی صورت پیش آئی تھی اس لئے ان آئمہ کرام یا ان سے پہلے تابعین اور صحابہ کرام نے ایسی صورت پر کوئی مفصل فتاوی صادر نہیں کئے تھے''۔ عیسائیوں کے ساتھ گھل مل کر رہنے کی صورت پانچویں صدی ہجری میں اندلس کے بعض علاقوں میں سامنے آئی تھی جیسے جزیرہ صقلیہ، اس وقت مفتیان عصر سے یہ مسئلہ دریافت کیا گیا تھا، انہوں نے ایسے مسلمانوں کے احکام نبی علیہ السلام کے زمانے کے ان مسلمانوں کی طرح بیان کئے تھے جنہوں نے اسلام لانے کے بعد دارالاسلام کی طرف ہجرت نہیں کی تھی۔ علامہ علیش کہتے ہیں ''یعنی ان کے احکام وہی تھے جو اہل کفر کے تھے اﷲ کے دشمنوں کا سا لباس، رہن سہن، ثقافت اور گھل مل کر رہنا اور اپنی الگ سے واضح شناخت نہ رکھنا اور اس طرح ہجرت نہ کرنا جو ان پر فرض تھی انہیں کفار کے حکم میں داخل کردیتا ہے''۔
شافعی مذہب: امام بیضاوی سورہ مائدہ کی آیت ۵۱ کی تفسیر میں لکھتے ہیں: کہ قول اﷲ جل شانہ ''ومن یتولھم منکم فانہ منھم'' ایسا شخص انہیں کے زمرے میں شمار ہوگا۔ کفار سے الگ تھلگ ہوکر رہنا واجب ہے جیسے کہ نبی علیہ السلام نے آتش پرستوں کے علاقے میں رہنے والے بادیہ نشینوں سے کہا تھا کہ تم ان کے محلوں سے اتنی دور رہو جہاں ان کا آتش کدہ اور اس کی آگ تمہیں دکھائی نہ دے۔ یہ آیت منافقین کے متعلق نازل ہوئی تھی اور منافق کا حکم معلوم ہے۔

حافظ ابن حجر ''اذا انزل اﷲ بقوم عذاباً اصاب العذاب من کان فیھم ثم بعثو علی اعمالھم'' حدیث کی تشریح کرتے ہوئے فتح الباری میں لکھتے ہیں: کافروں اور ظالموں سے الگ تھلگ رہنا بھی اس حدیث سے مستنبط ہوتا ہے، ان کے ساتھ گھل مل کر رہنا ہلاکت میں پڑنے کے مترادف ہے، یہ حکم تو اس شخص کا ہے جو کفار سے کسی قسم کا تعاون نہیں کرتا اور نہ ہی ان کے کسی کام پر راضی ہوتا ہے بلکہ وہ ایک طرح اپنی آزاد زندگی گزار رہا ہوتا ہے، ہاں اگر اس نے کفار کے ساتھ تعاون کیا یا ان کے اقدامات پر رضامندی ظاہر کی تو پھر اس کا حکم اور کفار کا حکم ایک ہے۔

علامہ عبدالباری الیمانی تیرھویں صدی کے ایک جلیل القدر امام تھے ان سے سوال کیا گیا کہ مسلم ممالک میں رہنے والے بعض مسلمان بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ ہم تو عیسائیوں کی رعایا ہیں اپنی اس وابستگی کے اظہار کے لئے وہ اپنی تجارتی کشتیوں پر انہیں ملکوں کے پرچم لہراتے ہیں، ان کے بارے میں شرعی موقف کیا ہے؟
جواب: اگر مذکورہ بالا طرز عمل جہالت اور لاعلمی کی وجہ سے ہے یعنی ان کے دلوں میں اسلام سب ادیان سے برتر اور اعلیٰ ہونے کا عقیدہ راسخ ہے اور اسی طرح اسلامی شریعت کو باقی سب شریعتوں سے محکم ہونے کا عقیدہ بھی رکھتے ہوں اور سوال میں مذکورہ اپنے افعال کی توجیہ کفار کی عظمت اور ان کے برتر ہونے کی وجہ سے نہ کرتے ہوں تو وہ بدستور مسلمان سمجھے جائیں گے اور مسلمان کے احکام ان پر لاگوں ہوں گے اگرچہ وہ گناہ کبیرہ کے مرتکب ہیں جس کی انہیں سزا بھی دی جانی چاہئے جو عبرتناک ہو مگر حد تک نہ پہنچے لیکن اگر وہ اسلام کے احکام سے واقفیت رکھتے ہوئے یہ کام کرتے ہیں تو ان سے توبہ کروائی جائے اگر وہ اپنے طرز عمل کو ترک کردیں اور اﷲ کی طرف لوٹ آئیں تو ٹھیک بصورت دیگر وہ اسلام کے دائرے سے نکل گئے، اس کے ساتھ ساتھ اگر وہ کفرکی تعظیم کرتے ہوں تو پھر مرتد ہیں اور ان پر مرتدین کے احکام لاگوں ہوں گے۔

حنبلی مذہب: شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ نے اس مسئلے پر اپنے فتاویٰ میں مفصل روشنی ڈالی ہے جس کے چند اقتباسات گزشتہ صفحات میں ذکر کرچکے ہیں، تاتاریوں کے بارے میں ان کا فتویٰ تھا کہ مسلمانوں کی سپاہ سے یا عا م شہریوں سے جو شخص تاتاریوں کے کیمپ میں شامل ہوگا اس کا حکم وہی ہے جو تاتاریوں کا ہے۔

شیخ جمال الدین قاسمی سورہ مائدہ کی محولہ بالا آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ''وہ کفار کے گروہ میں سمجھا جائے گا اور اس کا حکم وہی ہے جو کفار کا ہے خواہ وہ اپنے تیئں یہ سمجھتا رہے کہ اس کا دین اہل کتاب سے الگ ہے''۔

جامع ازہر کے دارالافتاء سے فلسطین کے خلاف یہودیوں کی مدد کرنے والے کا حکم پوچھا گیا۔ دارالافتاء کے طویل فتوے سے چند اقتباسات:
ہر وہ شخص جو اپنے آپ کو مسلمانوں کی جماعت کا فرد سمجھتا ہے اگر وہ ان دشمنوں کی مدد اور تعاون کرے تو وہ اہل ایمان میں شمار نہیں ہوتا، اس طرح وہ مسلمانوں کی تنظیم سے نہ صرف لاتعلق ہوجاتا ہے بلکہ وہ ان کے خلاف جنگ میں شریک ہوجاتا ہے، مسلمانوں کے دین سے نکل جاتا ہے اس طرح وہ شدید ترین فعل سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کھلی دشمنی کا اعلان کرتا ہے، بلاشبہ جو ایسا کام کرتا ہے وہ اﷲ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے ذمے سے کوئی بھی چیز پر باقی نہیں رہتا، اسلام اور مسلمان اس سے بری ہیں، وہ اپنے اس کام سے اعلان کردیتا ہے کہ اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں ہے نہ اس کے دل میں مسلمان ملکوں کا احترام ہے جس شخص پر یہ بات واضح ہوگئی اور اس کے باوجود یہودیوں سے تعاون جاری رکھتا ہے تو وہ دین اسلام سے مرتد ہوجاتا ہے، اس کا زن وشوئی کا تعلق ختم کروایا جائے گا بیوی کا اس شخص سے رابطہ کرنا حرام ہوگا۔ اس کا نماز جنازہ مسلمان نہیں پڑھائیں گے اور وہ مسلمانوں کے قبرستان میں دفن بھی نہیں کیا جائے گا۔ مسلمان اس سے اپنے تعلقات منقطع کردیں اسے ''السلام علیکم'' نہ کہیں۔ بیمار پڑے تو اس کی عیادت نہیں کی جائے گی یہاں تک کہ وہ توبہ نہیں کرلیتا اور اس کا اثر اس کی زندگی پرمرتب نہیں ہوجاتا۔ اس وقت تک اس کا حکم مرتد کا حکم رہے گا۔
احمد محمد شاکر اپنے طویل فتویٰ میں لکھتے ہیں: جو ''کلمہ حق'' کے نام سے مطبوع ہوچکا ہے۔ یہ فتویٰ مصر کے مسلمانوں کے لئے خاص طور پر عرب ودیگر مسلمانوں کے لئے عام طور پر تحریر کیا جارہا ہے۔ اس فتوے کا عنوان ہے ''فرانس اور برطانیہ کے مسلمانوں پر استعمار کے دوران جو مسلمان ان سے تعاون کرے اس کا کیا حکم ہے''

انگریزوں سے کسی قسم کا تعاون خواہ اس کی نوعیت کم ہو یا زیادہ بدترین ارتداد ہے اور واضح ترین کفر ہے جسمیں کسی قسم کے عذر کو قابل التفات نہیں سمجھاجائے گا اور نہ کسی قسم کی تاویل کا موقع دیا جائے گا۔ اس کا یہ حکم نہ وطنی عصبیت نہ سیاسی وابستگی اور نہ منافقانہ چاپلوسی کی وجہ سے منسوخ ہوسکتا ہے، خواہ یہ تعاون انفرادی طور پر پیش کیا جائے یا حکومتی یا سرکردہ افراد پیش کریں، یہ سب کے سب کفر اور ارتداد میں برابر کے شریک ہوں گے، سوائے جاہل اور خطا کار کے جس نے مرنے سے پہلے اس کا تدارک کرلیا اور اﷲ تعالیٰ سے توبہ واستغفار کرنے کا اسے موقع فراہم ہوگیا اور باقی زندگی اس نے مومنین کی طرز پر گزاری تو امید ہے اﷲ تعالیٰ اس سے درگزر کرے بشرطیکہ یہ خالص وجہ اﷲ کے لئے توبہ کی گئی ہو نہ حکومت کی ایماء پر اور نہ کسی سیاسی مقصد کے لئے۔
مجھے یقین ہے میں انگریز کے خلاف جہاد کے وجوب اور تعاون کرنے والے کے مرتد ہونے کا مفصل اور عام فہم جواب دے دیا ہے جسے عام عربی دان طبقہ سمجھ سکتا ہے۔
مجھے یقین ہے کہ ان سطور کو پڑھنے کے بعد قاری اس بدیہی حکم کو سمجھ لے گا جو کسی دلیل کا بھی محتاج نہیں، فرانس کا حکم بھی برطانیہ کا سا ہے تمام مسلمانوں کے لئے خواہ وہ دنیا کے کسی کونے میں بستے ہوں فرانسیسیوں کی مسلمانوں سے نفرت اور اسلام کو مٹانے میں ان کی عصبیت اور اسلام سے ان کی عداوت انگریزوں سے کئی گناہ زیادہ ہے بلکہ وہ اپنی عصبیت اور بغض میں جنونی ہوتے ہیں، وہ ہر اس جگہ مسلمانوں کا قتل عام کرتے ہیں جہاں وہ طاقت پکڑتے ہیں اور ہمارے مسلمان بھائیوں پر ایسے مظالم کرتے ہیں جس کے سامنے برطانیہ کے مظالم بھی جواب دے جاتے ہیں۔ انگریزوں اور فرانسیسیوں کا قتل کسی جگہ بھی کرنا حلال ہے ان کے مال کو لوٹنا بھی حلال ہے کسی مسلمان کے لئے بھی خواہ وہ دنیا کے کسی گوشے میں رہتا ہو انگریزوں اور فرانسیسیوں سے تعاون کرنا حرام ہے، اس تعاون سے وہ مرتداور دین اسلام سے خارج ہوجائے گا خواہ اس تعاون کی نوعیت کسی بھی قسم کی کیوں نہ ہو، دوسرے مقام پر لکھتے ہیں:
خبردار! ہر مسلمان کوجان لینا چاہئے خوہ وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں رہتا ہو، مسلمان پر جبر کرنے والے کسی کافر دشمن اسلام کے ساتھ جس نے تعاون کیا خواہ وہ انگریز ہو یا فرانسیسی یا ان جیسے کوئی اور کافر اس تعاون کی نوعیت جس قسم کی ہو، نہ صرف یہ بلکہ اگر وہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ گیا اور قوت اور قدرت کے باوجود ان سے نہیں بھڑتا یا جو کچھ وہ کرنے پر قادر ہے وہ نہیں کرتا، اگر کفار کی نصرت محض اپنی زبان ہی سے کرتا ہو جو اس قسم کے کسی کام کا مرتکب ہوگا اس کی نمازیں باطل ہیں اس کی تینوں قسم کی طہارت باطل ہے اس کا تیمم کرنا باطل ہے اس کے روزے خواہ فرضی ہوں یا نفلی باطل ہیں اس کا حج کرنا باطل ہے اس کی ہر قسم کی عبادت باطل ہے نہ صرف اس کا ثواب میں کوئی حصہ نہ ہوگا بلکہ الٹا اس پر گناہ کا بار پڑتا جائے گا۔
خبردار! ہر مسلمان جان لے، اگر وہ اس راست پر چل نکلا تو اس کے تمام اعمال برباد ہوجائیں گے نہ صرف اس ارتداد کے بعد جو وہ عبادت کرے گا بلکہ اس کی پہلی زندگی کی عبادت بھی غارت ہوجائے گی، ایمان کسی بھی عبادت کی قبولیت کے لئے شرط ہے، یہ ایک ایسا عقیدہ ہے جسے عام مسلمان بھی اچھی طرح جانتا ہے اور یہ مسلمانوں کے بنیادی عقائد میں سے ہے، اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: ''ومن یکفر بالایمان فقد حبط عملہ وھو فی الاخرۃ من الخاسرین'' [المائدہ:۵] اور جس کسی نے ایمان کی روش پر چلنے سے انکار کیا تو اس کا سارا کارنامہ زندگی ضائع ہوجائے گا اور وہ آخرت میں دیوالیہ ہوگا۔
اﷲ تعالیٰ ان کا وصف بیان کرتے ہوئے سورہ بقرہ آیت ۲۱۷ میں کہتا ہے: ''وہ تم سے لڑتے ہی جائیں گے حتیٰ کہ اگر ان کا بس چلے تو تمہیں اس دین (اسلام) سے پھیر لے جائیں (اور یہ خوب سمجھ لوکہ) تم میں سے جوکوئی اس دین سے پھرے گا اور کفر کی حالت میں جان دے گا اس کے اعمال دنیا وآخرت دونوں میں ضائع ہوجائیں گے، ایسے سب لوگ جہنمی ہیں اور ہمیشہ جہنم ہی میں رہیں گے''۔
اسی طرح سورہ مائدہ کی آیت ۵۱تا۵۳ دلالت کرتی ہیں۔ ہر مسلمان مرد وعورت خوب اچھی طرح ذہن نشین کرلے کفار سے تعاون کرکے اپنے دین سے یکسر نکل جانے والے کاحکم جان لے۔ اس کا مسلمان عورت سے نکاح باطل ہے جو کسی صورت میں درست نہیں ہوسکتا، نکاح کا کوئی حکم اس پر صادق نہیں آسکتا، اس کی اولاد، جائز اولاد نہیں ہوگی نہ اسے والدین کی میراث ملے گی، جو پہلے سے شادی شدہ تھا اس کا نکاح فسخ ہوگیا، اب اگر یہ مرتد دوبارہ توبہ کرتا ہے اور دین میں لوٹ آتا ہے تو خواہ مرد تھا تو اس کا فسخ شدہ نکاح دوبارہ بحال نہیں ہوگا اور اگر عورت تھی تو اس کا نکاح بھی بحال نہیں ہوگا، خواہ توبہ کرنے کے بعد وہ مسلمانوں سے مل کر دشمنوں سے برسر پیکار ہی کیوں نہ ہوجائے، اسے دوبارہ نئے نکاح سے عقد زواج کرنا ہوگا۔
تمام مسلمان خواتین پر فرض ہے کہ وہ کسی مرد سے نکاح کرنے سے پہلے اس بات کا پورا اطمینان کرلیں کہ جن سے ان کا عقد طے پارہا ہے وہ اﷲ کے دشمنوں سے تعاون کرنے والا تو نہیں ہے، جس کا پہلے سے ایسے کسی شخص سے نکاح ہوچکا ہے اور ا س کے مرتد ہونے کی وجہ سے اس شخص پر حرام ہوچکی ہے اور اس کا اب ایسے شخص کے ساتھ رہنا باطل ہے وہ اس کی زوجہ نہیں رہی، جس عورت کو اسلام کے اس عقیدے کا علم تھا یا ہوگیا ہے اور اس کے باوجود وہ ایسے کسی شخص سے نکاح کرتی ہے یا نکاح کرے گی تو اس کاحکم بھی مرتدّہ کا ہے ، معاذ اﷲ ہرگز کوئی مومنہ علم آنے کے بعد ایسی حالت میں نہیں رہے گی۔
واﷲ! میں یہ بات پوری ذمہ داری سے کررہا ہوں، ملکی مقننہ خواہ اس قسم کا کوئی قانون پاس کرے یا نہ کرے، مسلمان کے احکام ملکی قانون سازی تک ملتوی نہیں ہوا کرتے، دوسراملکی قوانین میں عموماً چور راستے بھی ہوتے ہیں۔ لیکن اسلام میں حجت بازی اور قیل وقال سے یہ حکم بدلا نہیں جاسکتا۔ مسلمانوں کا ایک دوسرے سے تعاون کرنا ہر وقت اور ہر زمانے میں واجب ہے اور واجب رہے گا تما م افراد اﷲ تعالیٰ کے سامنے اپنی اس ذمہ داری پر جوب دہ ہوں گے۔ ہر مسلمان نے دین کا کوئی نہ کوئی گوشہ مضبوط کیا ہوتا ہے ایسا نہ ہو کہ اسلام پر کوئی آفت اسی کی غفلت سے آن پڑے۔
یاد رکھیں فتح وکامرانی اﷲ کی طرف سے ہے اور اﷲ اس کی پشت پناہی کرتا ہے جو اﷲ کا ساتھ دینے والے ہوتے ہیں۔ ۱۳۷۶ ہجری میں مصر کے بعض مفتیان کرام سے پوچھا گیا کہ اس شخص کا کیا حکم ہے جو مسلمانوں کے ملک کے خلاف کسی غیر اسلامی ملک کی مدد کرتا ہے؟ دارالافتاء کے سرکردہ ترین علمائے کرام کا فتویٰ تھا کہ وہ مرتد ہے ان علمائے کرام میں محمد ابوزہرہ، عبدالعزیز عامر، مصطفٰی زید اور محمد جیسے جلیل القدر حضرات شامل تھے۔ (بحوالہ مجلہ اداء اسلام)

کفار کی عزت افزائی کرنا، ان کی تعریفیں کرنا اور مسلمانوں کے خلاف ان کی حمایت اور نصرت کرنا نیز روزمرہ کی زندگی میں ان سے گھل مل کررہنا اور ان سے برأت نہ کرنا، یہ تمام اقسام تولّی کفار میں سے ہیں جو اس کا مرتکب ہوگا وہ مرتد ہوجائے گا اور ارتداد کے احکام اس پر لاگوں ہوں گے جیسے کہ کتاب اﷲ، سنت نبوی صلی اﷲعلیہ وسلم اور اجماع امت سے ثابت ہے۔

عبدالعزیز بن باز کے فتاویٰ میں اس عنوان کے تحت ان کا فتویٰ مذکور ہ ہے ''جس نے اشتراکی یا کمیونسٹ کی مدد کی جس نے اس گمراہی میں ان کا ساتھ دیا، ان کے نظریے کو بہتر سمجھا اور اس کے مقابلے میں اسلام کے داعیوں کی مذمت اور عیب جوئی کی وہ کافر ہے اور گمراہ ہے، وہ انہیں کے زمرے میں شمار ہوگا جن سے اس نے دوستی لگائی ہوئی ہوگی۔ مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ جس نے مسلمانوں کے خلا ف کافروں کی حمایت کی اور کسی قسم کا تعاون پیش کیا تو وہ انہیں کی طرح کافر ہے، ابن باز نے اسکے بعد اس دلیل کے طور پر سورہ مائدہ آیت ۵۱ اور سورہ توبہ آیت ۲۳ نقل کرتے ہیں۔

اگلی سطور میں معاصرین علمائے کرام میں سے چند جلیل القدر علماء کے فتاویٰ نقل کئے جاتے ہیں جن میں پوری صراحت سے کہا گیا ہے امریکہ کے افغانستان پر حملے میں جس مسلمان نے تعاون کیا وہ کافر اور مرتد ہے۔
۲۱رجب ۱۴۶۶ہجری حمود بن عبداﷲ شعیبی نے جو فتویٰ صادر کیا تھا اس کا ترجمہ سپرد قلم ہے:

مسلمان کے خلاف یہ تما م آئمہ اسلام کا قول ہے قدیم اور جدید دور کے اہل علم یہی حکم لگاتے ہیں، عصر حاضر کے مجدد محمد بن عبدالوہاب لکھتے ہیں: مسلمانوں کے خلاف کافروں کی حمایت کفر ہے اور اس سے آدمی ملت اسلامیہ سے نکل جاتا ہے اس کی دلیل سورہ مائدہ کی آیت ۵۱ ہے، علمامہ عبداللطیف سے ''تولّی'' اور ''موالات'' کا فرق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا، تولّی سے کفر لازم آتا ہے جس کا مرتکب ملت اسلامیہ سے خارج ہوجاتا ہے تولّی میں ان کی عزت افزائی، مال واسباب، قوت یا مشورے سے تعاون فراہم کرنا ہے۔
علامہ احمد محمد شاکر کہتے ہیں کہ: کفار کا مقابلہ کرنا اور ان سے جنگ کرنا واجب ہے ہر مسلمان پر یہ فرض ہے خوہ وہ کسی بھی علاقے کا باشندہ ہو وہ ان سے مقابلہ کرے اور ان سے برسر پیکار ہو جہاں اسے موقع ملے خواہ وہ کافر وہاں کے عام شہری ہوں یا لڑنے والے فوجی ہوں۔

وہ لکھتے ہیں جہاں تک انگریزوں سے تعاون کا حکم ہے تو وہ ارتداد اور کفر بواح ہے۔ اس میں توبہ بھی قبول نہیں ہوتی اور نہ کوئی تاویل قبول ہے۔ حمود بن عبداﷲ شعیبی نے اس کے بعد علامہ صاحب کے فتوے کا پوار متن نقل کیا ہے جو ہم گزشتہ صفحات میں ترجمہ کرآئے ہیں۔

حمودؒ بن عبداﷲ محوّلہ بالا ائمہ کرام کے فتاویٰ کے بعد اپنے فتویٰ میں لکھتے ہیں:
لہٰذا جو کافر ملکوں کے ساتھ مسلمانوں کے خلاف کوئی تعاون کرے جیسے امریکہ جیسے ملک کے ساتھ تو وہ کافر اور مرتد ہوگا اور امریکہ اور برطانیہ کا دہشت گردی کے نام پر مسلمانوں پر مشترکہ حملہ ''صلیبی حملہ'' ہے جس طرح اسلام کی تاریخ میں صلیبی جنگیں ہوتی رہی ہیں، بش کے منہ سے ''صلیبی جنگ'' کا لفظ بھی نکلا ہے، علامہ شعیبی کے فتویٰ کے الفاظ یہاں ختم ہوئے۔

۲۰ رجب ۱۴۲۲ہجری شیخ عبدالرحمن بن ناصر براک نے فتویٰ صادر کیا کہ امریکہ اور برطانیہ کا افغانستان پر حملہ بغیر کسی شک وشبہ کے ظلم اور عدوان ہے اور ''یہ صلیبی حملہ'' ہے جو اسلام پر کیا گیا ہے اسلامی ممالک کا افغانستان کی نصرت اور حمایت نہ کرنا ایک مصیبت عظیم ہوگی اگر الٹا یہ ممالک ان کی حمایت اور تعاون کرتے ہیں تو یہ کفار سے تولّی ہے جس کا حکم سورہ مائدہ کی آیت ۵۱ میں مذکور ہے، اسی آیت کو دلیل بناکر ائمہ اسلام نے تولّی کفار کو نواقضِ اسلام (جن سے ایک مسلمان کافر ہوکر ملت اسلامیہ سے خارج ہوجاتا ہے) میں شمار کیا ہے۔

۳ رجب ۱۴۲۲ ہجری میں علی بن خطیر نے فتویٰ صادر کیا جس کا ایک اقتباس یہ ہے ''کافروں کی حمایت کے مسئلے پر تفصیلی بحث جزیرہ عرب کے نجدی علماء نے کی ہے اور اسے کفر، نفاق اور ارتداد کہا ہے۔ جس سے آدمی ملت اسلامیہ سے خارج ہوجاتا ہے اور یہی عقیدہ درست ہے، جس پر قرآن مجید ،احادیث رسول اور ائمہ کرام کا اجماع منعقد ہوا ہے''۔

۳ رجب ۱۴۲۲ ہجری شیخ سلیمان بن ناصر علوان کے فتوے کا ایک اقتباس (مظلوم) مسلمانوں کی صف میں کھڑے ہونا، ان کی جان ومال، آراء اور ابلاغ عامہ سے تعاون کرنا واجب ہے اور ان سنگین ترین حالات میں انہیں بے یارومددگار چھوڑنا حرام ہے، کفریہ ممالک اسلام کے خلاف ایک دوسرے سے تحالف کررہے ہیں۔ کفار سے تو اسلام کے خلاف متحد ہونے کی توقع رکھنی چاہیے حیرت اس امر پر ہے کہ اسلام کے نام لیوا افغانستان کے حملے میں کفر کے بلاک میں شامل ہورہے ہیں اور یہ نفاق کی صورت ہے''۔ اس کے بعد علامہ سلیمان بن ناصر علوان سورہ نساء آیت ۱۳۹ اور سورہ مائدہ آیات ۸۰تا۸۱ نقل کرتے ہیں۔ آیات سے دلیل لینے کے بعد وہ ملت اسلامیہ کے معتد بہ اماموں کے اقوال سے تولّی کفار کے کفر ہونے پر اجماع کا ذکر کرتے ہیں اور سورہ مائد کی آیت ۵۱ کے یہ الفاظ نقل کرتے ہیں: ''ومن یتولھم منکم فانہ منھم'' اﷲ کے دشمنوں کی پشت پناہی سے بڑھ کر تولّی کی بھیانک صورت اور کون سی ہوگی، مسلمانوں کے علاقوں کو تباہ کرنے کے لیے کافروں کو وسائل فراہم کیے جارہے ہیں اور مسلمانوں کی قیادت کو قتل کرنے کے لئے بھی وسائل فراہم کیے جارہے ہیں ابن جریرؒ کہتے ہیں: ''مومنین کے خلاف جو ان کی پشت پناہی اور نصرت کرے تو وہ ان کے دین میں اوران کی ملت میں شمار ہوگا''۔

۲۴ رجب ۱۴۲۲ ہجری شیخ عبدالرحمان بن سعد کے فتوے کا ایک اقتباس ''اﷲ کے دوستوں کے خلاف اﷲ دشمنوں سے کسی قسم کا کوئی تعاون نواقضِ اسلام میں سے ہے جس کا جاننا ہر مسلمان پر واجب ہے، کتاب اﷲ، احادیث رسول اور اجماع امت سے یہ ثابت ہے، ہر مسلمان کو آگاہ رہنا چاہیے کہ کہیں وہ دین کے دائرے سے نکل جائے اور اسے اس کا شعور ہی نہ ہو''۔

۲۹ رجب ۱۴۲۲ ہجری عبداﷲ بن محمد غنیمان کے فتوے کا اقتباس مسلمانوں کے خلاف کافر ملکوں سے تعاون کرنے والا اس فعل کا مرتکب ہے جو سورہ مائدہ اور کتاب اﷲ کے دوسری آیات میں بیان ہوا ہے، جس کا فاعل انہیں کفار کے زمرے میں شمار ہوتا ہے''۔

۲۸ رجب ۱۴۲۲ ہجری شیخ سفر حوالی کے فتوے کا اقتباس ''مسلمانوں کے خلاف کافروں سے تعاون کرنا خواہ وہ تعاون کی کوئی صورت ہو، محض اپنے الفاظ سے ہی ان کی حمایت کرنا کفر بواح اور بدترین نفاق ہے ۔ یہ نواقض اسلام میں سے ایک صورت ہے اسی طرح اس (مسلم) کاعقیدہ ولاء اور براء پر ایمان نہیں رہتا''

یکم شعبان ۱۴۲۲ ہجری بشر بن فہد کے فتوے سے اقتباس ''اﷲ تعالیٰ نے اپنے پورے کلام میں وضاحت سے کہہ دیا ہے کہ کافر ایک دوسرے کے دوست اور مومنین ایک دوسرے کے دوست ہوتے ہیں، منافقین کی صفت یہ ہے کہ وہ مومنین کے علاوہ کفار سے بھی موالات رکھتے ہیں، افغانستان پر امریکہ کے حملے میں کسی قسم کا تعاون کافروں سے موالات کی صورت ہے خواہ یہ تعاون مال، اسلحے، مخبری یا آدمیوں کے ذریعے فراہم کیا جائے، مولات کی یہ صورت کفر اور ارتداد ہے جس کا حکم افراد کے لئے بھی ہے اور (تنظیموں) حکومتوں کے لئے بھی ہے''

۱۸ اکتوبر ۲۰۰۱ ہجری مفتی نظام الدین شامزئی جو پاکستان کے ایک ممتاز عالم دین ہیں وہ اپنے فتوے میں لکھتے ہیں ''کسی مسلمان کے لیے خواہ وہ دنیا کے کسی کونے میں رہتا ہو سرکاری ملازم ہو یا غیر سرکاری اگر اس نے افغانستان پر امریکہ کے حملے میں کسی قسم کا تعاون کیا جو ایک صلیبی حملہ ہے تو وہ مرتد ہوگا''۔

تو میرے بھائی جو کچھ قرآن وحدیث اور اہل علم سے اس بارے میں صادر ہوا وہ میں نے آپ کے سوال کے جواب میں یہاں تحریر فرمادیا ہے۔ان شاء اللہ مجھے امید ہے کہ آپ مندرجہ بالا دلائل کی روشنی میں آپ مسئلہ کا حل اخذ کرسکتے ہیں۔
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
کہ جو مسلمان بھی خواہ وہ نماز پڑھتا ہو ، روزہ رکھتا ہو، یا حج ادا کرتا ہو اگر وہ کفار اور مشرکین کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف حملہ آور ہوگا تو اس کا حکم ان حملہ آوروں جیسا ہوگا ۔یعنی قتال کا جو حکم یہود ونصاریٰ کے خلاف ہوگا وہی حکم اس مسلمان کے لئے ہوگا ۔۔
جزاک اللہ
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
میں نے تو اب تک دلائل ہی پیش کئے ہیں ۔ غصہ تو بہت دور کی بات ہے۔بہتان کیوں لگارہے ہیں۔محض ظن اور تخمین کی بنیاد پر کیوں بات کررہے ہیں ۔ حقائق کی بنیاد پر بات کریں۔مجھے آپ دیوبندیت کی طرف منسوب نہ کریں۔
ابوزینب صاحب میں نے آپ کو پہلے بھی عرض کیا تھا کہ ہم آپ کو دیوبندی نہیں کہہ رہے یہ آپ کا وہم ہے۔ لیکن جس طرح آپ خود اور اپنے فسادی بھائیوں کو خوارج کہوانے سے انکاری ہیں اسی طرح آپ دیوبندی کہلوانے سے بھی انکارہی لگتے ہیں۔ اس کی کوئی خاص حکمت۔ جبکہ آپ کی پسندیدہ پارٹی تو دیوبندی ہی ہے تو آپ کو دیوبندی کیوں نہیں کہہ سکتے۔
پاکستان میں سلفی علماء بہت کم ہیں۔
آخر کار ابوزنب صاحب مان ہی گئے کہ پاکستان کے علماء ان خبثہ کے ساتھ نہیں ہیں بلکہ وہ ان کے نام نہاد جہاد کو فساد ہی سمجھتے ہیں۔ اس کو کہتے ہیں حق وہ جس کی گواہی دشمن بھی دے۔ گویا ابوزینب صاحب کا جہاد پاکستان نے علماء سے بھی ہے اور اس بدبودار جملے سے اندازاہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں علماء کا قاتل کون ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
ابوذینب صاحب کی یہ بھی خوش فہمی ہے کہ سلفی علماء پاکستان میں بہت کم ہیں الحمداللہ پاکستان میں سلفی علماء کی تعداد بہت ذیادہ ہے۔ لیکن ابوزینب صاحب کو پتہ نہیں کہ انہوں نے جن لوگوں کو سلفی کہا ہے ان کی تعداد عالم اسلام میں مٹھی بھر بھی نہیں ہے صرف پاکستان ہی کی بات نہیں ہے۔
جماعۃ الدعوۃ میں کوئی ایک بھی سلفی عالم نہیں ہے۔اپنے آپ کو سلفی کہلانے سے کوئی سلفی نہیں بن جاتا ۔ ارجائی عقائد رکھنے والے علماء کس طرح سلفی ہوگئے۔سلفی عالم تو وہ ہوتا ہے جو مرجئہ نہ ہو ۔ جو تکفیری نہ ہو۔ جو خوارج میں سے نہ ہوں۔
اس بات میں ہم ابوزینب صاحب سے متفق ہیں کہ صرف کہلوانے سے کوئی بھی سلفی نہیں ہوتا۔ لیکن ہم اس طریقہ کار کو رد کرتے ہیں جو ابوزینب صاحب کے اباو اجداد نے سلفی بننے کا طریقہ اختیار کیا ہے۔ اسلامی شریعت میں ایسا کوئی طریقہ موجود نہیں ہے جس میں اپنے اپنے ملکوں کے بھگوڑوں کو سلفی کہا گیا ہو۔ لیکن ابوزینب صاحب جمات الدعوۃ کے بغض میں ہم تاریخی شواہد تو نظر اندار کرگئے ہیں۔
جماعت الدعوۃ امارات اسلامیہ افغانستان کے وجود میں آنے سے پہلے بنی تھی۔ تو پھر یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ مجاہدین کی یہ جماعت مجاہدین کے خلاف ہے۔ یہ ابوزینب صاحب کا بغض ہے جو ان کو واضح حقیقت سمجھنے سے روکے ہوئے ہے۔
وہ لوگ کس طرح سلفی کہلاسکتے ہیں جو صلیبی اتحادی پاکستانی فوج کے لئے مجاہدین اسلام سے دشمنی رکھتے ہوں۔کیونکہ پاکستانی فوج نے تو واضح طور پر قرآن اور سنت کے احکام سے روگردانی کرتے ہوئے ۔ صلیبیوں اور کافر اقوام کے ساتھ ولایت اختیار کرکے مجاہدین اسلام کے خلاف قتال کیا ہے۔ان صلیبیوں کو اپنے اڈے فراہم کیے ہیں تاکہ ان اڈوں سے ان کے ہوئی جہاز اڑ کر مسلمانوں پر بمباری کریں اور ان کو قتل کریں ۔ ان کے مال اور املاک کو بموں سے تباہ کردیں۔کیا افغانستان میں آپ کی فوج نے امریکہ کی معاونت نہیں کی اور امریکہ نے اس معاونت کے بل بوتے پر افغانستان کو تباہ وبرباد کرکے نہیں رکھ دیا؟؟؟افغانستان نہ پہلے دیوبندی اسٹیٹ تھا اور فتح کے کابل کے بعد بھی اسلامی اسٹیٹ ہی رہے گا۔فتنہ پھیلانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ حقیقت کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔آپ نے بڑی دور کی بات کی ہے کہ امریکہ کے مقابلے میں اسلامی ملک ہی تصور کریں گے۔ہم تو کہتے ہیں پاکستان کے مقابلہ پر افغانستان کی حکومت اسلامی تھی اور ان شاء اللہ جلد مرتدین اور منافقین شکست کھائیں گے اور ایک دفعہ پھر افغانستان اسلامی حکومت بن جائے گی ۔ ان شاء اللہ
آپ کے کہنے نہ کہنے سے کیا ہوتا ہے۔ آپ کو خود ہی اقرار کر آئے ہیں کہ پاکستان کے علماء آپ لوگوں کے ساتھ نہیں ہیں تو کیا سب کے سب علماء جماعت الدوعوۃ میں ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟
لیکن آپ جو بات کر رہے ہیں وہ اتنی سادی بات نہیں ہے۔ پاکستانی فوج تو باغی جنگجوں کے خلاف جہاد کر رہے ہے اور افغان طالبان کو امداد فراہم کر رہی ہے۔ جیسے آپ اقرار کر آئے ہیں کہ پاکستان کی فوج جماعت الدعوۃ اور امداد فراہم کرتی ہے لیکن پاکستان نےکبھی بھی اقوام عالم کے سامنے اس کا اقرار نہیں کیا اسی طرح پاک فوج طالبان میں برسریپیکار مجاہدین کی امداد و نصرت کر رہے ہے لیکن چونکہ یہ پسے پردہ ہوتا ہے اس لئے ابوزینب صاحب اپنے آقاوں کی محبت میں صرف ہڈی کی امید پر اتنی بڑی بھوک ماری ہے۔
افغانستان کا مال و املاک اُن لوگون کی وجہ سے تباہ ہوا ہے جن لوگوں نے امریکہ پر حملہ کیا اور طالبان کے قومی جرگہ کی اپیل پر بھی افغانستان نے نہیں نکلے۔ افغانستان میں اسٹیٹ کے اندر ایک اسٹیٹ بنا کر القاعدہ نے امریکہ کے آنے کی راہ ہموار کی اور اب بھی یہی ہو رہا ہے جہاں کہیں بھی امریکہ کو حملہ کرنا ہوتا ہے وہان ان خارجیوں کو چھوڑدیتا ہے ۔
متلاشی صاحب آپ کے جہادی لیڈر!!!!!؟؟؟؟؟کون ہے آپ کے پاس جہادی لیڈر ۔ارے بھائی آپ کے پاس نہ کل کوئی جہادی لیڈر تھا نہ ہی آج ہے۔بلکہ آپ کے لیڈر تو آئی ایس آئی اور فوج کے فائٹر ہیں۔پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کے لئے آپ کی جماعت کے ائمہ کام کرتے ہیں۔ انہی کے اشارے پر مقبوضہ کشمیر میں داخل ہوتے ہیں ۔ اور انہی کے اشارے پر مقبوضہ کشمیر سے باہر آتے ہیں۔آپ کے ائمہ تو فی سبیل الطاغوت جہاد کررہے ہیں ۔ ہاں یہ کہا جاسکتا ہے۔اور اس کے علاوہ کچھ نہیں اور ایک جہاد بقول آپ کے امام امیرحمزہ کے جب امریکہ ایران پر حملہ کرے گا تو ملعون خمینی کی چوکھٹ کی حفاظت میں آپ کی جماعۃ الدعوۃ کا بچہ بچہ کٹ مرے گا۔جو کہ آپ کے نزدیک قابل فخر اور مسلمانوں کے نزدیک ایسا کرنے والا روسیا اور ان شاء اللہ ملعون خمینی کی چوکھٹ پر جان دینے والے روسیا سیدھے جہنم رسید ہی ہوں گے ۔ اس میں مسلمانوں کے پاس دو رائے نہیں ہیں ۔ کیونکہ پانی وہیں مرتا ہے جہاں گڑھا ہوتا ہے ۔ جماعۃ الدعوۃ تکفیری عقائد کی حامل جماعت ہے کیونکہ وہ اور ان کے آئمہ مجاہدینِ اسلام کی تکفیر کرتے ہیں اور روئے زمین کے سب سے بڑے ملعون تکفیری خمینی لعنہ اللہ کی ولایت میں آپ اور آپ کی جماعت کے آئمہ داخل ہیں۔ کیونکہ جو کسی کے لئے جان دیتا ہے وہ اسی کا ہوا ۔ مجاہدین کامرنا جینا تو اللہ رب العالمین کے لئے ہے۔اور ہی ان کے رب نے ان کو حکم بھی دیا ہے۔اور آپ کی جماعۃ الدعوۃ کے آئمہ کا مرنا جینا ملعون خمینی کی چوکھٹ کے لئے ہے اسی لئے آپ کی جماعۃ الدعوۃ اور ان کے ائمہ خمینی کے ہوئے۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو اس خباثت سے محفوظ رکھے اور ہمیں عقیدہ اہل السنۃ والجماعۃ پر موت نصیب فرمائے۔
ابوزینب صاحب جب آپ جہاد اور فساد کا فرق سمجھ جائیں گے تو آپ کو سمجھ آجائے گی کہ جہاد اور جہادی لیڈر کون ہیں ۔ آپ نے نظرون میں گیڈر اگر جہادی لیڈر ہوتا ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔ اگر حافظ سعید صاحب پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرنے پر جہاد ی لیڈر نہیں ہوسکتے تو یقنناََ ملا عمر اور افغان طالبان بھی آپ کی نظروں میں جہادی لیڈر نہیں ہیں۔ کیونکہ ملا عمر نے پینسل پکڑنے سے لے کر کلاشنکوف چلانے تک آئی ایس آئی کی صحبت سے ہی سیکھا ہے اور آج تک افغانستان میں برسریپیکار مجاہدین پاکستان کی فوج اور ائی ایس ائی سے خفیہ معاہدے کیے ہوئے ہے ۔
http://www.rediff.com/news/slide-show/slide-show-1-haqqani-network-and-isi-working-hand-in-glove/20120216.htm
ابوزینب صاحب کے نئے دین و مذہب میں کشمیر میں جہاد کرنا ان کے ائمہ کے ساتھ لڑنا ہے جو جہاد فی سبیل الطاغوت کہلاتا ہے۔ وہ رے بناسپتی مجاہد۔
آپکے افغان طالبان تو د ایران کو اسلامی ملک کہہ چُکے ہیں اور آپ تو ویسے بھی اقراری ہیں کہ مسلمانوں پر اگر کوئی بُرا وقت پڑا تو آپ کے بھگوڑے مجاہدین مدد کو آئے ہیں ۔ پھر آپ کا اعتراض کرنا بےکار ہے۔ اگر ایران میں امریکیوں سے مذاہمت پر اسلامی حکومت قائم ہوجائے تو ہمیں سمجھ نہیں آتا کے مخالفت کی کیا وجہ ہے۔
ابوزینب صاحب اب ایک نیا انکشاف کرتے ہیں کہتے ہیں جماعت الدعوۃ تکفیری عقائید کے حامل جماعت ہے۔ تو عرض ہے کہ ابوزینب صاحب آپ کے نذدیک تو پورا عالم اسلام تکفیر کے قابل ہے کیونکہ تقریباََ سب ممالک نے سود جاری و ساری ہے۔ جماعت الدعوۃ کی تخصیص کی کوئی خاص وجہ۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ محذ چند مٹھی بھرخووارج کے کہدینے سے تو کوئی ناتو تکفیری ہوتا ہے اور نہ ہی تکفیری عقائید کا حامل ہوتا ہے۔ اور جو جو الزامات آپ نے لگائیں ہیں ان سے تو افغان طالبان بھی کافر ہوجاتے ہیں۔ کیونکہ انہون نے ایران کو اب اسلامی ممالک میں شامل کر لیا ہے۔

آپ کے اس جملے سے کیا سمجھا جائے کہ عالم اسلام میں سود کا لین دین پاکستان کے قیام سے پہلے ہی شروع ہوچکا تھا؟؟؟تو اس بناء پر آپ پاکستان میں سود کو جائز سمجھتے ہیں کیا؟؟؟
مجھے اندازہ تھا کہ آپ بھینگے ہیں لیکن اب پتہ چلا کہ آپ کانے بھی ہیں۔ سب دیکھ سکتے ہیں کہ ہم نے کیا کہا ہے اور خوارجی نے کیا سمجا ہے۔ آپ اس جملے سے یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ آپ خوارجی ہیں اور مسلمانوں سے کٹ گئے ہیں۔ اپنی خفت مٹانے کے لئے کیا ہی خوب بہانہ گھڑا ہے۔ ہم نے کہا تھا
"اور آپ نے جو بھڑک ماری ہے "اگر سود کی حرمت ہوتی تو اس کہ یہ ختم کردیتے" تو جناب سود کو گناہ سمجھتے ہیں تبھی تو اسلامی بینکاری پو توجہ مرکوز ہے اگر سود کو جائز سمجھتے تو اس کو ختم کرنے کی کوششیں کیوں کرتے اور کیوں علماء کرام سے رابطے کیئے جاتے۔
جس سے ابوزینب صاحب نے یہ نتیجہ نکالا
آپ کے اس جملے سے کیا سمجھا جائے کہ عالم اسلام میں سود کا لین دین پاکستان کے قیام سے پہلے ہی شروع ہوچکا تھا؟؟؟تو اس بناء پر آپ پاکستان میں سود کو جائز سمجھتے ہیں کیا؟؟؟
اب مسلمان خود ہی فیصلہ کر لیں کہ ابوزینب صاحب کی دماغی حالت کیاہوگئی ہے۔
اپنے آپ ذلت سے بچانے کے لئے ابوزینب صاحب نے آدھی آدھی پوسٹ کو کوٹ کرنے کا طریقہ ایجاد کیا ہے تاکہ اپنی اس نالائقی اور اپنے اکابرین کی جہالت پر پردہ ڈالا کاسکتے۔
لیکن میں دعوے کے ساتھ بول سکتا ہوں کہ ابوزینب صاحب اپنے تمام خوارج بشمول جو مردار ہوگئے ہیں یا جو تاقیامت آئیں گے سب کو لے آئیں اور حضرت نوح علیہ السلام کی عمریں بھی ان کو دے دی جائیں تب بھی مسلمانوں سے یہ بات ثابت نہیں کرسکتے کے عالم اسلام مین سود کے لین دین کو کسی نے سود کے حلال کرنے پر محمول کیا ہو۔
ادھر فائدہ کے لئے اپنی پچھلی بات دوبارہ دہرا دیتا ہوں جس سے ابوزینب صاحب کی اصلیت کھل کر سامنے آتی ہے اور جس کا جواب ابوزینب صاحب تاھال نہیں دے سکے۔ اور انشااللہ تاقیامت نہیں دے سکیں گے۔
جب افغان جہاد شروع ہوا تو اس وقت خوب ڈالروں کی بارش ہوئی۔ پاکستان اور امریکہ نے طالبان کی دل کھول کر امداد کی لیکن جب روس افغانستان سے چلا گیا تو امریکہ نے توہاتھ کھینچ لیا لیکن پاکستان مسلسل طالبان کی مالی اور فوجی امداد جاری رکھی۔ ابو زینب صاحب آپ کو شاید معلوم نہیں کہ روس 1989 میں افغانستان سے نقل گیا اور طالبان تو افغانستان میں موجود تھے 1990 سے لے کر 2001 تک طالبان اسی سودی نظام کا پیسہ، اسی سودی نظام سے ملنے والی سیلری کے ساتھ مل کر اپنا قبصہ مضبوط بنانے میں مشغول رہے اور وہ اپنے اس مقصد میں کافی حد تک کامیاب بھی ہوئے۔ لیکن افغان طالبان نے اس سودی نظام کی موجودگی میں کبھی بھی پاکستان کے خلاف جارہیت نہیں کی ۔ آپ زیادہ عالم ہیں یا آ پ کو مسلمانوں اور اسلام کے خلاف بغض ہے جو آپ کو یہ سب حقائق سمجھنے نہیں دیتا۔"
یہ دیکھیں پاکستان کا سود بھی کتنا متبرک ہے کہ مجاہدین اس سودی پیسے سے جہاد کرتے ہیں اور ابوزینب صاحب کہتے ہیں کہ سود کا لین دین کرنا کفر ہے۔ اب یہ تو افغان مجاہدین کافر ہیں یہ پھر ابوزینب صاحب کافر ہیں۔ فیصلہ ابوزینب صاحب خود ہی کر لیں۔
یہی نہیں بلکہ اسی سودی نظام کے ہوتے ہوئے افغان طالبان نے پاکستان میں اپنا سفارت خانہ بھی کھولا جس کی حفاظت بھی اسی سودی پیسے کی کی جاتی تھی۔ تو ابوزینب صاحب اب کیا کریں آپ کے کفر کے فتوے سے تو کوئی بھی نہیں بچتا۔ جبکہ اگر ابوزینب صاحب کے مجاہدین نما خوارج کے مالی ماملات منظر عام پر آجائیں تو یقین سے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ ان کی مالی امداد دینے والے بھی سود سے منسلک ہونگے اور سودی نظام کو ہی استعمال کرتے ہونگے۔
آپ نے کہا کسی عالم دین نے اس بنیاد پر نہ تو خروج کیا اور نہ ہی تکفیر کی ۔ہمیں متلاشی کی صاحب کی نادانی پر ذرہ برابر حیرت نہیں ہے۔کیونکہ متلاشی صاحب زبردست ارجاء کا شکار ہیں۔
ایسا تو ہونہیں سکتا کہ پوری دنیا ہی ارجاء کی شکار ہوجائے۔ ابوزینب صاحب نے نزدیک پوری دنیا ارجاء کا شکار ہے لیکن حقیقت میں ابوزینب صاحب خوارج ذہنیت کے مالک ہیں۔ جو کسی پر مخفی نہیں رہا۔ ابوزینب صاحب کے نزدیک وہ سب ارجائی ہیں کیونکہ انہوں نے شیطان کے ایک اہم ہتھیار کو استعمال کر کے مسلمانوں کی تکفیر نہیں کی۔ اگر یہ کام شیطان کرتا تو سب کو پتہ چل جاتا کہ یہ تکفیر شیطانی وسوسہ ہے اس لئے شیطان نے انسان نما بدترین مخلوق خوارج کو آگے کیا اور ابوزینب صاحب نے شیطان سے یاری اور اپنے اباواجداد کی تقلید کرتے ہوئے شیطان سے اپنے یارانا کا حق ادا کردیا۔
متلاشی صاحب پاکستان میں تو کفریہ نظام کے نفاذ پر کسی نے خروج نہیں کی اور نہ ہی تکفیر کی ہے۔ یہاں تو ہر شہر میں ایک بت قائم ہے جس کی پوجا کرنے والے کھلے عام اس کی عبادت کرتے ہیں لاہور ہی مثال لے لیں کتنے ہی بت پوجے جارہے ہیں کہیں علی ہجویری کا بت پوجا جارہاہے اور کہا جارہا ہے کہ یہ ہمارا داتا ہے۔اس ملک میں کوئی کسی کو مشکل کشاء کا لقب دے رہا ہے۔اس سے حاجات طلب کررہا ہے۔تمام شیعہ متفقہ طور پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی الوہیت کے قائل ہیں۔ کیا آپ کی جماعۃ الدعوۃ کے کسی ایک عالم نے بھی ان کی تکفیر کی حتیٰ کہ شیعوں نے آپ کے اسٹیج سے ''یاعلی مدد'' کا مشرکانہ نعرہ بھی بلند کیا ۔ کیا اس نعرے کو سننے کے بعد آپ کی جماعۃ کے ائمہ نے ان شیعوں کی تکفیر کی یا ان سے کوئی مناظرہ کیا کہ یہ شرک اور کفر ہے؟؟؟جس ملک میں کفر اور شرک کے پجاریوں کی تکفیر نہ ہوتی ہو اور نہ ہی کفریہ قوانین نافذ کرنے والے حکمرانوں کے خلاف خروج ہوتا ہواس ملک میں سود کو حلال کرنے ، اس کو لوگوں کے لئے حکومتی سطح پر جائز کرنے پر تکفیر اور خروج کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔آپ کس دنیا میں رہتے ہیں۔ذرا آنکھیں کھول کر اپنی جماعۃ الدعوۃ ہی کردار کو دیکھ لیں کیسے شرک کرنے والوں کو اپنے اسٹیجوں کی زینت بناتی ہے۔ان کے ویب سائٹوں پر جاکر آپ کے ائمہ مجاہدین اسلام کے زہر اگلتے ہیں ۔
ابوزینب صاحب آپ ناجانے کس دنیا میں رہتے ہیں۔ آپ جس فورم پر اپنے شیطانی عقائید کی تفسیر و تشحیر کرنے میں مصروف ہیں کم سے کم اسی فورم کی کتب لائبریری ہی و وزٹ کرلیا ہوتا۔ لیکن کیا کریں ایسے شخص کا جس کا دین ہی شیطانی تقلید کرنا ہے۔ مزے کی بات تو یہ ہے کہ ابوزینب صاحب مزارات اور مشکل کُشا پر تو اعتراض کرتے ہیں لیکن تقلید، وسیلہ، تصوف پر کچھ نہیں بولتے۔ اس میں کیا راز ہے یہ تو ابوزینب صاحب ہی بتا سکتے ہیں۔ یہاں ہم چند کتب کے نام لکھ دیتے ہیں جس سے آپ جیسوںکی سیرت پر بھی روشنی پڑھ جائے گی اور آپ کو پتہ چل جائے گا کہ بت شکن کون ہے اور بت کا پجاری کون ہے۔
http://www.ahlehadith.org/urdu/urdu/Books/index.html
ان کو فسادی اور امریکہ اور اسرائیل کے ایجنٹ قرار دیتے ہیں۔حالانکہ ان کو نہیں معلوم کہ جس فوج اور جن ایجنسیوں کے لئے یہ کام کررہے وہ تو امریکہ کے معاون ہیں سرکاری طورپر کیا امریکہ نے جیکب آباد کا ہوائی اڈہ یا شہباز ائیر بیس خود اپنے قبضے میں لے لیا تھا یا آپ کے حکمرانوں نے ان کے حوالے کیا تھا؟؟؟ لہٰذا آپ کا جن کے اتحادی ہو یعنی پاکستانی فوج اور اس کی خفیہ ایجنسیوں کے اور یہ امریکہ کے اتحادی ہیں۔ تو یہ بالواسطہ اتحاد آپ کو اور آپ کی جماعۃ الدعوۃ اور ان کے ائمہ حضرات کو مبارک ہو۔ آپ نے حوض کوثر کے پیالےکے بدلے میں امریکی جام کو پسند کیا اس لئے اب اسی امریکی جام پر گزارا کریں۔
جہاں تک جنگ میں پاکستان کا تعلق ہے وہ آپ اس طرح سمجھ سکتے ہیں ۔ جب وقت تھا تو پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں ملا عمر کو سمجھانے گئی، علماء کرام کو بھی بھیجا لیکن کیونکہ ملا عمر کو ثبوت کی صحت پر یقین نہیں تھا اس لئے انہوں نے انکار کیا لیکن اُن خبثہ کا کیا کریں جنہون نے اسلامی مملکت کا کباڑا کر کے آخر کار جنگ کے چار سال بعد قبول کر ہی لیا کہ یہ حملہ ہم نے کروایا تھا۔ آخر سی ای اے کے ایجنٹ جو تھے۔
ابوزینب صاحب شاید اس خوش فہمی میں ہیں کہ 9-11 حملوں پر طالبان کی حمایت حاصل تھی لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ملا عمر کو نہ ہی ان حملوں کا علم تھا اور نہ ہی ملا عمر نے ان دہشت گرد حملوں کی حمایت کی۔ بلکہ اپنے دکھ کا اظہار کیا تھا
حوالے
http://edition.cnn.com/2001/WORLD/asiapcf/central/09/11/afghan.taliban
http://www.aljazeera.com/news/asia/2011/09/20119115334167663.html
القاعدہ اس قدر مظبوط بھی ہوگئی تھی کہ ملا عمر القاعدہ کو افغانستان سے نکالنے پر مجبور بھی نہیں کرسکتے تھے۔ یہ جال تھا جو القاعدہ نے امریکہ اور سی ای اے کے ساتھ مل کر بچھایا تھا جس کا مقصد پاکستان کو ایٹمی صلاحیت سے محروم کرنا اور چین پر نظر رکھنا تھا۔ یہ حقیقت ہے ان لوگون کی جن کی ابوزینب صاحب پوجا کر رہے ہیں۔

تو آپ نے مان لیا کہ آپ کی حکومت نے سود پر لین دین کیا اور اس سودی نظام کو نافذ کیا ۔اور اس کو لوگوں کے لئے جائز قرار دیا۔ایک ایسی چیز کو آپ کی حکومت نے مسلمانوں کے لئے جائز قرار دیا جس کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا تھا۔لیکن آپ کی شریعت ساز پارلیمنٹ نے اس سود کو قانون سازی کے ذریعے اس ملک میں نافذ کردیا۔ جو چیز اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے لئے حرام قرار دی تھی اور اس کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کے مترادف قرار دیا تھا اس کے آپ کے شریعت سازوں نے حلال قراردے دیا ۔ کیا یہ قانون سازی اور شریعت سازی کفر نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتاہے:

کیا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حرام کردہ چیز کو مسلمانوں کے لئے پارلیمنٹ کے ذریعے قانون سازی کرکے جائز قرار دینا شریعت سازی نہیں۔آپ اپنے شریعت سازوں کو جتنا بھی بچانے کی کوشش کریں لیکن یہ بچنے والے نہیں۔ ان شاء اللہ
لگتا ہے ابوجہل کی روح ابوزینب صاحب میں آگئی ہے۔ سود کو حلال کرنے والی بات کو جواب اُپر دیا جا چکا ہے یہاں دھرانے کی ضرورت نہیں لیکن آپ کی منطق دانی پر تھوری روشنی ڈال دیتے ہیں۔ میں نے کہا تھا
جس کے صلے میں دنیا کا سب سے پہلا اسلام بینک معروز وجود میں آیا۔ عالم اسلام میں 1960 میں پہلا اسلامی بینک قائم ہوا۔ کیونکہ علماء کرام، مسلمان ، اپنے دین اسلام، اور اپنے ممالک سے بے حد مخلص تھے اس لئے انہوں نے اُس وقت سودی نظام کے خلاف جہاد کیا اور مسلمانوں کو اسلامی بینکاری سے متعارف کروایا۔ کسی نے بھی اپنی حکومت کےخلاف علان بغاوت نہیں کیا تھا کہ حکومت نے سود پر لین دین شروع کیا ہے تو اب ہم جانوروں کی طرح پورے ملک میں دندناتے پھریں گے۔ یہ تھا منہج جس سے ابوزینب صاحب بھٹک گئے اور اس گہری کھائی میں جاگرے جہاں سے شاید ہی کوئی مقلد باہر آپایا ہو
آگے میں نے لکھا
ان نیک و مخلص علماء و ماہرین کی کوششوں کی بدولت اللہ ازوجل نے پوری دنیا کے علماءکرام کی توجہ اس طرف مبذول کرائی اور زیادہ سے زیادہ اسلام کے قریب لانے کی پُر خلوص کوششیں شروع ہوگئی۔ اور اب تک تقریباََ سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں کتابین، رسائیل اس موضوع پر لکھے گئے ہیں جن میں جہاں پر اسلامی بینکاری کی غیر شرعی امور پر تنقید ہے تو دوسری طرف اس نظام کو مضبوط اور مزید شریعت کے ڈھانچے میں دھالنے کی بہرپور کوشش کی جارہی ہے۔ اس نیک کام میں ہمارے علماء کرام بھی کسی سے پیچھے ہیں اور باقاعدہ طور پر پاکستان کے مرکزی بینک میں باقاعدہ ایک بورڈ اور اسلامی اسکالرز بھی موجود ہیں جن کا کام اسلامی بیکاری کو اسلامی اصولوں سے ہمکنار کرنے کے ساتھ ساتھ دوسرے بینکوں کو اسلامی بینکاری شروع کرنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔
ابوزینب صاحب کی یہ بے بسی قابل ترس ہے۔ ہر کوئی اندازہ لگا سکتا ہے جو مکھیاں آپ نے ماری تھی اب آپ انہی کا جنازہ اُٹھائے در بدر کی ٹھوکریں کہا رہے ہیں۔ آپ کوٹ کریں ہم نے اپنی کس پوسٹ میں سود کے لین دین کو سود کے حلال ہونے پر محمول کیا ہے۔ اگر آ پ کوٹ نہیں کرسکتے اور یقناََ تاقیامت نہیں کرسکتے تو سو بار لعنت اللہ الا لکازبین" پڑھ کر اپنے اُپر دم کریں انشااللہ فاءدہ ہوگا۔

یہ بہتان ہے کہ میں نے کسی عام مسلمان کی تکفیر کی ہے۔جن کو آپ شیطان کے انڈے بچے کہہ رہے ہیں۔ وہی اسلام کی عزت اور مسلمانوں کی غیرت ہیں۔جہاں بھی ان پاک طینت مجاہدین نے مسلمانوں کو کسی مصیبت میں دیکھا اپنا آرام اپنے بیوی بچے اپنے ماں باپ اور اپنا مال ودولت سب کچھ چھوڑ کر مسلمانوں کی مدد کو فوراً پہنچتے ہیں۔چاہے وہ کوسوو ہو بوسنیا ہو چیچنیا ہو افغانستان ہو، خواہ برما ہو،افریقہ ہو ،خواہ مسلمان کہیں بھی دکھ اور تکلیف میں ہوں انہوں نے ان مسلمانوں کی دکھ اور تکلیف کو اپنا دکھ اور اپنی تکلیف محسوس کی۔اپنی جانوں کی پرواہ تک نہیں کی۔ ہم نے کوئی جھوٹا الزام نہیں لگایا ۔ کیونکہ آپ ہی انجینئر جناب حافظ محمد سعید صاحب نے کہا ہے کہ ہم پاکستان آرمی کی اے ٹیم ہیں۔ہم کہتے ہیں کہ آپ اے ٹیم نہیں بلکہ ڈبل اے ٹیم ہیں ۔ کیونکہ آپ بالواسطہ طور پر اپنی فوج کے توسط سے آپ امریکہ اور ناٹو صلیبی اتحاد کی بھی اے ٹیم ہو۔
آپ کی نزاکتیوں پر قربان نہ جائیں تو کیا کریں۔ یہ جو اقتباس آپ نے کوڈ کیا ہے وہ سود سے متعلق تھااس کو آپ کہاں حافظ صاحب کے ساتھ ملا رہے ہیں کچھ تو غیرت کرو۔ اگر حافظ صاحب ڈبل اے ٹیم ہیں تو افغان طالبان پاک فوج کی ڈبل اے ون تیم تھے اور ہیں بھی۔

الحمد للہ متلاشی صاحب آپ نے یہ تسلیم کرلیا کہ تحریک طالبان پاکستان تکفیری نہیں ہیں ۔ کیونکہ وہ علماء میں سے چاہے وہ دیوبند سے تعلق رکھتے ہوں یا اہل الحدیث علماء ہوں ان کی تحریک طالبان پاکستان تکفیر نہیں کرتے۔لیکن آپ کی تحریر سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ آپ تقلیدکرنے کی بنیاد پر تکفیر کے قائل ہو۔جیسا کہ آپ نے اپنی تحریر میں فرمایا کہ :

لہٰذا یہ تحریر اس عقیدہ پر دلیل ہے کہ آپ مقلدین میں سے حنفی، مالکی،شافعی ، حنبلی اور دیوبندیوں کی تقلید کی بنیاد پر تکفیر کے قائل ہو۔لہٰذا معزز قارئین تحریک طالبان پاکستان اور تنظیم قاعدۃ الجہاد کا دامن مسلمانوں کی تکفیر کے بہتان سے بالکل پاک ہے۔اور متلاشی صاحب اپنی تحریر کی بنیاد پر تکفیری عقیدے کے حامل نظر آرہے ہیں ۔ اور حیرت انگیز طور پرقدرے فرق کے ساتھ جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امام جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب جو کہ پاکستانی فوج اور ایجنسیوں کے حکم پر تحریک طالبان پاکستان اور قاعدۃ الجہاد سے منسلک مجاہدین کو خارجی اور تکفیری قرار دیتے ہیں۔اور حیرت انگیز مماثلت کے طور پر حزب الشیطان کا سربراہ حسن نصراللہ بھی مجاہدین کو خارجی اور تکفیری گردانتا ہے۔یہ سب مجاہدین کے مقابلے پر ملعون خمینی کی محبت اور شیعوں کی ولایت کی وجہ جماعۃ الدعوۃ تکفیر کے اس فتنہ میں مبتلا ہوگئی ہے۔اللہ تعالیٰ ان کو صراط مستقیم کی طرف ہدایت دے۔آمین
ابوزینب صاحب اپنے آپ کو سلفی کہواتے ہیں۔ اور آج تک کوئی سلفی تقلید، تصوف کا قائل نہیں۔ اور یہ بات متفقہ بات ہے کہ تقلید اور تصوف کفریہ اور شریکہ عقائید ہیں لیکن ان عقائید کی بنیاد پر اُس وقت توک کفر کا فتویٰ نہیں ہوسکتا جب تک ایسے عقائید کا حامل شخص کی جہالت دور نا کی جائے، اتمام حجت کے بعد ایسے شخص کی تکفیر کی جائے گہی۔ لیکن ابو زنب صاحب جس تقیہ بازی کی آڑ میں اپنے اباواجداد سے انکاری تھے وہ کھول کر سامنے آگئی۔
قرآن مجید میں اللہ ازوجل فرماتے ہیں
" اور جس کا تجھے علم نہ ہو اس کی پیروی نہ کر (سورۃ بنی اسراءیل 32)
ایک دوسری جگہ فرماتے ہیں
انھوں نے اپنے مولویوں اور پیروں کو اللہ کے سوا رب بنالیا (سورۃ توبہ 31)
تو ابوزینب صاحب مسلمانوں پر چھوٹا الزام لگا کر کافر قرار دیتے ہیں ہالانکہ اسی اصول پر تو ابوزینب صاحب کے مجاہدین بھی کافر کہلوایں گے کیونکہ تقلید کرنا اللہ کو چھوڑ کر اپنے مولویوں اور پیروں کو رب بنا لینا ہے۔ اب ابوزینب صاحب پر ہی التماس ہے۔ قرآن کو پاکستان نے پست پش ڈالہ ہے تو آپ کے مجاہدین نے کیا کیا ہے۔ کیا انہوں نے اپنے مولویوں اور پیروں کی پیروی کر کے قرآن کے واضح احکامات سے روگردانی نہیں کی۔
ٹی ٹی پی کو خود تقلید کرتی ہے اور دیوبندی ہے وہکیوں تقلید کرنے والوں اور تصوف کے عقائید کو کفریہ عقیدہ بولیں گے۔ لیکن اس سے اتنی بات تو واضح ہوگئی کہ ابوزینب صاحب بھی مقلد ہیں اور تقلید، تصوف، وسیلہ وغیرہ کے قائل ہیں اسی لئے ابوزینب صاحب ہمارے سوالوں کے جوابات نہیں دے رہے تھے۔
اب ابوزینب صاحب آپ ہی بتائیں قرآن و حدیث کے مقابلے میں اپنے اباو اجداد کی تقلید کرنا نئی شریعت گھڑنا نہیں ہے۔؟
ابوزینب صاحب شروع دن سے رونا رو رہے ہیں یہ پاکستان نے اور اس کی افواج نے قرآن کی نصوص کے خلاف کام کیا ہے۔ ہالانکہ اس اصول پر تو ابوزینب صاحب اور ان کے خوارجی بھاءی ڈبل کافر ہوتے ہیں۔ ابوزینب صاحب کے دھرم میں تقلید، وسیلہ، تصوف وغیرہ کرنے سے مجاہد ہی نہیں اءمہ مجاہدین بن جاتے ہیں۔ اب آپ خود ہی فیصلہ کر لیں کہ ابوزینب صاحب نے تقلید، وسیلہ اور تصوف کو اسلام میں داخل کر کے کن کن قرآنی نصوص کو بدلنے کی جسارت کی ہے اور شریعت میں ردوبدل کا اختیار اپنے مولویوں اور پیروں کے سپرد کردیا ہے لیکن پھر بھی ابوزینب صاحب بضد ہیں کہ سود کا لین دین کرنا کفر ہے۔ اب حقیقت سب کے سامنے کھل ہی چُکی ہے۔
یہی نہیں عوام الناس کو دھوکہ دینے کےلءے کہتے ہیں
یہاں تو ہر شہر میں ایک بت قائم ہے جس کی پوجا کرنے والے کھلے عام اس کی عبادت کرتے ہیں لاہور ہی مثال لے لیں کتنے ہی بت پوجے جارہے ہیں کہیں علی ہجویری کا بت پوجا جارہاہے اور کہا جارہا ہے کہ یہ ہمارا داتا ہے۔اس ملک میں کوئی کسی کو مشکل کشاء کا لقب دے رہا ہے۔اس سے حاجات طلب کررہا ہے۔
جناب آپ کے اپنے بناءے ہوءے خدا نظر نہیں آتے جن کی آپ صبح و شام پوجا کرتے ہیں۔ اللہ اور اس کے رسول نے جن چیزوں کو حرام کیا ہو اپنے مولیوں اور پیروں کے کہنے پر حلال کرتے ہیں۔ جس بنیاد پر آپ مسلمانوں کی تکفیر کر رہے تھے وہی اب یہی تکفیر آپ اور آپ کے مجاہدین کے گلے میں طوق بن کر پلٹی ہے۔ یہ گھاٹی ہی ایسی ہے جو اس گھاٹی میں اُترتا ہے پھر دوبارہ واپس نہیں لوٹتا۔ سواءے اُن کے جن پر اللہ اپنا خاص کرم کریں۔
شرم تم کو مگر نہیں آتی۔
ہمارے اکابرین تو سلفی علماء ہیں ۔ اگر آپ ان کو دھوبی بنانے پر تلے ہوئے ہیں تو اس بارے میں کیا کرسکتا ہوں۔آپ کی زبان ہے جس طرح چلے ۔ جب آپ مجاہدین کو خارجی تکفیری کہنے سے نہیں تھکتے تو سلفی علماء کی کیا قدر کریں گے آپ؟؟؟
اب آپ خمینی کی سنت تقیہ بازی سے پرہیز کریں ۔ کوءی سلفی عالم تقلید و وہدت الوجود کا قاءل نہیں ہے۔
پہلے آپ نے کہا تھا کہ آپ کے انجینئر جناب حافظ سعید صاحب امریکہ کے موسٹ وانٹیڈ ہیں ۔ لیکن آپ کے انجینئر صاحب امریکہ کے دوست وانٹیڈ نکلے۔اب آپ کہہ رہے ہیں کہ انڈیا کے موسٹ وانٹیڈ ہیں تو اس میں حیرت کی کیا بات ہے۔
حافظ سعید صاحب امریکہ اور انڈیا دونوں کی موسٹ وانٹڈ لسٹ میں شامل ہیں
حوالے
http://tribune.com.pk/story/359020/most-wanted-10-million-bounty-on-hafiz-saeed-says-us-aide/
http://www.nia.gov.in/wanted/04094.aspx
اگر اپنے اباواجداد کی تقلید سے کبھی فرصت ملے تو ان خبروں پر بھی نظر رکھ لیا کرو۔ ابوجہل کی سنت کبھی تو چھوڑ دیا کرو۔

انڈیا کے سابق جرنل نے یہ بھی تو دعویٰ کیا آپ کی امام انجینئر حافظ محمد سعید صاحب کی لشکر طیبہ پاکستان آرمی کا دوسرا نام ہے۔
ابوزینب صاحب آپ میں اور انڈیا کے سابق جنرل میں کیا فرق رہ گیا۔ آپ پاکستان کے ازلی دشمن انڈیا کی ہی پولی بول رہے ہیں ۔ یہ تو آپ کے خلاف دلیل ہے کہ آپ اسلام دشمن قوتوں کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں اور اپنے آخرت برباد کر رہے ہیں، مجاہدین اسلام کے خلاف بول کر۔

لہٰذا پاکستان آرمی کبھی بھی اپنے ایجنٹ اور آپ کے اور آپ کی جماعۃ الدعوۃ کے امام جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب کو کبھی بھی انڈیا کے حوالے نہیں کرے گی۔کیوں کرے ۔ جب کہ انجینئر حافظ محمد سعید صاحب پاکستانی فوج کے لئے اہم ترین کام انجام دیتے ہیں ۔ ان کے احکامات کے پابند ہیں۔پاکستان آرمی اگر حوالے کرے گی تو مجاہدین کو امریکہ کے حوالے کرے گی ۔اور ایسا ہی ہوا ہے۔ اس بارے میں تفصیل میں جانے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ہمیں ہر اس زمین سے بغض ہے جہاں پر اللہ کے قوانین کا نفاذ نہ ہو۔ہمیں ہر اس جگہ سے محبت ہے جس زمین پر اللہ کے قوانین کی حکمرانی ہو۔اب اس کو آپ جو بھی نام دے لیں آپ کی مرضی ہے۔دوزخ کا کتا کون ہے اس کا علم اللہ ہی کو ہے۔لیکن ہم یہ ضرور جانتے ہیں کہ دوزخ جب صلیبی ڈالے جائیں گے تو صلبیوں کے حمایتی اور ان کے ولایتی بھی انہی کے ساتھ دوزخ میں جائیں گے ان شاء اللہ۔
حافظ سعید صاحب پاکستانی ہیں اور وہ پاکستان میں ہی ہیں۔ اپنے ملک کے بھگوڑے نہیں ہیں۔ اس لءے حافظ سعید صاحب کے خلاف پاکستان میں باقاعدہ مقدمہ چلایا گیا ہے اور وہ اپنے اُوپر لگاءے جانے والے تمام الزامات سے باعزت طور پر بری ہیں۔
ثبوت
http://www.nytimes.com/2009/06/03/world/asia/03lahore.html?ref=hafizmuhammadsaeed&_r=0
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
جماعت الدعوۃ امارات اسلامیہ افغانستان کے وجود میں آنے سے پہلے بنی تھی۔ تو پھر یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ مجاہدین کی یہ جماعت مجاہدین کے خلاف ہے۔ یہ ابوزینب صاحب کا بغض ہے جو ان کو واضح حقیقت سمجھنے سے روکے ہوئے ہے۔
آپ نے صحیح کہا کہ جماعۃ الدعوۃ امارت اسلامیہ افغانستان کے وجود میں آنے سے پہلے بنی تھی۔ لیکن کیا ہوا جب امارت اسلامیہ کا افغانستان میں وجود ہوا تو آپ کی جماعۃ الدعوۃ کنڑ سے فرار ہوگئی۔یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس سے فرار ممکن ہی نہیں۔

پاکستانی فوج تو باغی جنگجوں کے خلاف جہاد کر رہے ہے اور افغان طالبان کو امداد فراہم کر رہی ہے۔ جیسے آپ اقرار کر آئے ہیں کہ پاکستان کی فوج جماعت الدعوۃ اور امداد فراہم کرتی ہے لیکن پاکستان نےکبھی بھی اقوام عالم کے سامنے اس کا اقرار نہیں کیا اسی طرح پاک فوج طالبان میں برسریپیکار مجاہدین کی امداد و نصرت کر رہے ہے لیکن چونکہ یہ پسے پردہ ہوتا ہے اس لئے ابوزینب صاحب اپنے آقاوں کی محبت میں صرف ہڈی کی امید پر اتنی بڑی بھوک ماری ہے۔
افغانستان کا مال و املاک اُن لوگون کی وجہ سے تباہ ہوا ہے جن لوگوں نے امریکہ پر حملہ کیا اور طالبان کے قومی جرگہ کی اپیل پر بھی افغانستان نے نہیں نکلے۔ افغانستان میں اسٹیٹ کے اندر ایک اسٹیٹ بنا کر القاعدہ نے امریکہ کے آنے کی راہ ہموار کی اور اب بھی یہی ہو رہا ہے جہاں کہیں بھی امریکہ کو حملہ کرنا ہوتا ہے وہان ان خارجیوں کو چھوڑدیتا ہے ۔
پاکستانی فوج باغی جنگجوؤں یعنی تحریک طالبان کے خلاف امریکہ کے حکم پر لڑائی کررہی ہے۔مجاہدین کو امریکہ کے حکم پر قتل کرتی ہے گرفتار کرتی ہے۔ویسے آپ نے بہت بڑا لطیفہ سنایا ہے کہ پاکستانی فوج طالبان میں برسر پیکار مجاہدین کی امداد ونصرت کررہے ہیں ۔ عجیب بات ہے ۔ پاکستانی فوج نے افغانستان کو تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا ہے۔پاکستانی فوج طالبان کے خلاف امریکہ کی جنگ لڑرہی ہے۔تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹ ہے کہ پاکستانی فوج طالبان کی مدد کررہی ہے۔بلکہ یوں کہیے کہ پاکستانی فوج امریکہ کی مدد کررہی ہے طالبان مجاہدین کے خلاف۔افغانستان میں ان مہاجرین نے روس کے خلاف قتال کے وقت ہجرت کی تھی اور اس وقت سے یہ مہاجرین افغانستان میں موجود تھے۔تو آپ کا یہ کہنا بالکل جھوٹ ہے کہ مجاہدین نے افغانستان کے اندر اسٹیٹ کے اندر اسٹیٹ بنائی ہوئی تھی۔تمام مہاجرین نے امیرالمومنین ملاعمر کے ہاتھ پر بیعت کی ہوئی تھی جب افغانستان میں امارت اسلامی کا وجود ہوا ۔
اور شیخ اسامہ بن لادن اور دیگر عرب مجاہدین نے امیرالمومنین کی اجازت سے افغانستان ہجرت کی تھی ۔لہٰذا یہ دعویٰ کرنا کہ ان مجاہدین سے افغانستان چھوڑنے کی درخواست کی گئی تھی تو ایسی کوئی درخواست امیرالمومنین ملاعمر حفظہ اللہ کی طرف سے نہیں کی گئی۔آپ کا یہ الزام کہ القاعدہ نے امریکہ کے آنے کی راہ ہموار کی غلط اور باطل ہے۔یہ مجاہدین تو روس سے جہاد کے بعد سے افغانستان میں رہ رہے تھے۔آپ کا یہ کہنا باطل ہے کہ امریکہ القاعدہ کی موجودگی کے باعث کسی ملک پر حملہ کرتا ہے ۔عراق میں امریکہ نے کیوں حملہ کیا؟ وہاں تو القاعدہ موجود نہیں تھی؟؟؟ آپ نے القاعدہ سے وابستہ مجاہدین کو خارجی کا لقب دیا۔جو کہ ایک بہتان کے سوا کچھ نہیں ہے۔ عصر حاضر کے مرجئہ اہل سنت کے عقائد کے حامل مجاہدین کو خارجی کہتے ہیں تاکہ اپنے طاغوتوں کو خوش کرسکیں۔ آج تک کوئی شخص بھی اس تہمت کا کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکا۔بلا ثبوت کسی کو خارجی کہنا سوائے بہتان بازی کے کچھ بھی نہیں ہے۔



ابوزینب صاحب جب آپ جہاد اور فساد کا فرق سمجھ جائیں گے تو آپ کو سمجھ آجائے گی کہ جہاد اور جہادی لیڈر کون ہیں ۔ آپ نے نظرون میں گیڈر اگر جہادی لیڈر ہوتا ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔ اگر حافظ سعید صاحب پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرنے پر جہاد ی لیڈر نہیں ہوسکتے تو یقنناََ ملا عمر اور افغان طالبان بھی آپ کی نظروں میں جہادی لیڈر نہیں ہیں۔ کیونکہ ملا عمر نے پینسل پکڑنے سے لے کر کلاشنکوف چلانے تک آئی ایس آئی کی صحبت سے ہی سیکھا ہے اور آج تک افغانستان میں برسریپیکار مجاہدین پاکستان کی فوج اور ائی ایس ائی سے خفیہ معاہدے کیے ہوئے ہے ۔
متلاشی صاحب گیڈر کی جب موت آتی ہے تو وہ شہر کی طرف بھاگتا ہے۔اور دنیا جانتی کے کے آپ کے گیڈر اس وقت شہر ہی میں دندناتے پھر رہے ہیں۔جہادی میدانوں کی تو ان گیدڑوں نے شکل تک نہیں دیکھی ہے۔آپ کے یہ گیڈر امریکی سوروں کے ساتھ مل کر اللہ کے شیر مجاہدین جو کہ اللہ کے فضل وکرم سے جہادی میدانوں میں اللہ کے دشمنوں کے خلاف نبرآزما ہیں۔ان کے خلاف سازشیں کررہے ہیں۔ ان کو خوارج کے لقب سے نواز رہے ہیں۔آپ کے یہ گیڈر مجاہدین کے خلاف سوشل میڈیا میں جنگ میں مصروف ہیں۔آپ کے یہ گیدڑ ٹی ٹاک شوز میں آکر مجاہدین کے خلاف ہذیان بک رہے ہیں۔کسی مجاہد کا آئی ایس آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ جھوٹ ہے۔ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی مجاہدین کے خلاف سرگرم عمل ہے۔ ان کو گرفتار کرتی ہے۔ ان کو امریکہ کے حوالے کرتی ہے۔ حتی ملا عبدالسلام ضعیف جو کہ امارت اسلامی کے سفیر تھے ان کو بھی آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے امریکہ کو ڈالروں کے عوض فروخت کردیا تھا۔ یقین نہ آئے تو ان کی کتاب پڑھ کر دیکھ لیں ۔ اور اس کتاب کو یہاں پیسٹ کریں تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا اورعوام الناس کو بھی آپ کے جھوٹ کا پتہ چل جائے کہ آپ لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں۔مجاہدین کی تربیت دینے والے مجاہدین ہیں یہ اللہ کی دشمن پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں نہیں ہیں۔ یہ اللہ کی دشمن پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں تو جماعۃ الدعوۃ اور ان کے فسادی گیدڑوں کو ٹریننگ فراہم کرتی ہیں۔جو کہ سب کو اچھی طرح معلوم ہے۔جھوٹ مت بولیں طالبان مجاہدین خواہ افغانی ہوں یا پاکستانی آئی ایس آئی کو اللہ کا دشمن اور امریکہ کا حلیف سمجھتی ہیں ۔ جس طرح طالبان مجاہدین امریکہ کے خلاف جنگ میں مصروف عمل ہیں اسی طرح پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے خلاف بھی جہاد میں مصروف عمل ہیں۔مجاہدین کی کسی بھی تنظیم کا امریکی حلیف آئی ایس آئی کے ساتھ کسی قسم کا کوئی خفیہ معاہدہ نہیں ہے۔ اور یہ معاہدہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ پاکستانی کی فوج اور اس کی خفیہ ایجنسیاں صلیبی ناٹو لشکر کا حصہ ہیں۔

ابوزینب صاحب کے نئے دین و مذہب میں کشمیر میں جہاد کرنا ان کے ائمہ کے ساتھ لڑنا ہے جو جہاد فی سبیل الطاغوت کہلاتا ہے۔وہ رے بناسپتی مجاہد۔
دنیا جانتی ہے اور اس سے قبل ہم اس فورم پر وضاحت کے ساتھ لکھ چکے ہیں کہ جماعۃ الدعوۃ طاغوتی ایجنسیوں کی آلہ کار جماعت ہے اور ان کے لیڈر جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب آئی ایس آئی کے تربیت یافتہ ہیں ۔ انجینئر صاحب کا مرنا اور جینا آئی ایس آئی کے لئے ہے۔ انہی کے اشارے پر وہ اٹھتے ہیں۔انہی ایجنسیوں کے اشارے پر وہ بیٹھتے ہیں۔ جب ان کو یہ ایجنسیاں کہتی ہیں جاؤ جاکر کشمیر اور انڈیا میں دھماکے کرو تو یہ اپنی لشکر طیبہ جسے لوگ لشکر خبیثہ کے نام سے یاد کرتے ہیں اسے حکم دیتے ہیں کہ بازاروں اور تفریحی مقامات پر دھماکے کرو انسانوں کو قتل کرو ۔تو ان کا یہ لشکر خبیثہ جسے یہ لشکر طیبہ گردانتے ہیں پبلک مقات ، بازاروں میں دھماکے کرتے ہیں اور وہاں کے لوگوں کوقتل کرتے ہیں۔ان کی یہ ساری جدوجہد طاغوت کے لئے ہے۔ طاغوتی نظام کے لئے ہے۔ اور طاغوتی فوج اور اس کی طاغوتی ایجنسیوں کے لئے ہے۔ان کی جدوجہد کا تعلق کسی طور سے اسلامی نہیں ہے۔نہ یہ وہاں کے مسلمانوں کی مدد کررہے ہیں ۔ بلکہ ان کا لشکر خبیثہ وہاں کے مسلمانوں کے لئے مصیبت بنا ہوا ہے۔ ان کی کاروائیوں کی وجہ سے انڈیا کے مسلمان ان سے متعدد بار اظہار براءت کرچکے ہیں۔ اس کی وجہ ہی یہی ہے کہ ان کی جدوجہد کا سارا پس منظر پاکستان اور انڈیا کے سیاسی تناظر میں ہے۔ اس ساری جدوجہد کا تعلق اسلام سے قطعاً نہیں ہے لوگوں کو بے وقوف بنانے کے لئے یہ کمزور مسلمانوں کی مدد کا بہانہ بناتے ہیں ۔ اگر جماعۃ الدعوۃ کو اسلام سے ذرہ برابر بھی دلچسپی ہوتی تو سب سے پہلے اپنے گھر میں اسلام کے نفاذ کے لئے جدوجہد کرتی جس ملک میں شراب خانے کھلے ہوں کھلے عام شرک اور کفر کے اڈے روزآنہ سجتے ہوں۔لوگ مزاروں پر سجدے کرتے ہوں۔ فحاشی کے مرکز کھلے عام چل رہے ہو۔ سرکاری سرپرستی میں کھلے عام دن دہاڑے شراب فروخت کی جارہی ہو ۔ اس کی فروخت کو جائز کرنے کے لئے پارلیمنٹ میں قانون سازی کی گئی ہو۔ سارا ملک سود کی لعنت میں گرفتار ہو جس ملک کی معیشت ہی سود پر مبنی ہو۔اگر جماعۃ الدعوۃ اللہ کے دین کے ساتھ مخلص ہوتی تو انڈیا سے پہلے اپنے ملک میں اسلامی نظام کو نافذ کرنے کی کوشش کرتی ۔ آج کل ان کے امام جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب لوگوں کو بے وقوف بنانے کے لئے ڈیموں اور پانی کے مسائل کولیا ہوا ہے۔ان کا سارا غم ڈیموں اور پانی کا کھایا جارہا ہے۔ انہیں اس بات کی ہرگز فکر نہیں ہے کہ امریکہ پاکستان کی جڑوں میں بیٹھ چکا ہے۔ بس انہیں فکر ہے تو انڈیا کے پانی کی ۔ اور ڈیموں کی آخر ٹھہرے انجینئر ۔یہ ہیں کھارے پانی کے مجاہد۔

متلاشی صاحب کی باقی باتیں ایسی ہیں کہ جس کا جواب متعدد بار اسی فورم کے صفحات پر ہماری طرف سے ان کو دے دیا گیا ہے ۔لہٰذا اب یہاں دہرانے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔

ایسا تو ہونہیں سکتا کہ پوری دنیا ہی ارجاء کی شکار ہوجائے۔ ابوزینب صاحب نے نزدیک پوری دنیا ارجاء کا شکار ہے لیکن حقیقت میں ابوزینب صاحب خوارج ذہنیت کے مالک ہیں۔ جو کسی پر مخفی نہیں رہا۔ ابوزینب صاحب کے نزدیک وہ سب ارجائی ہیں کیونکہ انہوں نے شیطان کے ایک اہم ہتھیار کو استعمال کر کے مسلمانوں کی تکفیر نہیں کی۔ اگر یہ کام شیطان کرتا تو سب کو پتہ چل جاتا کہ یہ تکفیر شیطانی وسوسہ ہے اس لئے شیطان نے انسان نما بدترین مخلوق خوارج کو آگے کیا اور ابوزینب صاحب نے شیطان سے یاری اور اپنے اباواجداد کی تقلید کرتے ہوئے شیطان سے اپنے یارانا کا حق ادا کردیا۔
پھر جھوٹ گھڑرہے ہیں ایسا کون کہہ سکتاہے کہ پوری دنیا ارجاء کا شکار ہے۔ متلاشی صاحب پوری دنیا نہیں آپ کی جماعۃ الدعوۃ طاغوتوں کے لئے مرجئہ ہیں اور مجاہدین کے لئے خورج ہیں۔ہم تو الحمد للہ عقیدہ اہل السنۃ والجماعۃ سے وابستہ لوگ ہیں اور اسی فورم پر ہمارا عقیدہ موجود ہے اس دیکھ کر آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ ہم اہل السنۃ والجماعۃ ہیں۔نہ کہ خوارج نما تکفیری مرجئہ۔آپ تو صلیبیوں کے لشکر کی تکفیر نہیں کرتے ہو آپ کا ارجاء تو اس قدر گہرا ہے۔آپ تو خود بالواسطہ طور پر ناٹو کے اتحاد کا حصہ ہو۔اور صلیبی ناٹو کی اتحادی فوج آپ کے نزدیک مومن اور مجاہد ہے اور اولیاء اللہ مجاہدین القاعدہ اور طالبان آپ کے نزدیک خارجی تکفیری ہیں۔اسی فورم پر آپ کی جماعۃ الدعوۃ سے دیوبندیوں کی تکفیر کا ثبوت موجود ہے۔ابھی تک تو آپ کے گیدڑوں نے اسلامی حکومت کے خدوخال تک کے بارے میں جواب نہیں دیا ہے ۔ ان کو جاکر شہر کے کسی کونے سے تلاش کرکے لائیں تاکہ وہ ہمارے سوالات کے جواب تو دیں ۔ جس نے کہا تکفیر شیطانی وسوسہ ہے ۔ اس نے ائمہ اسلام فقہاء محدثین کی توہین کی۔اس کی جہالت میں ہمیں کوئی شک نہیں ہے۔ وہ تو جہم بن صفوان کی طرح کا جہمیہ کے عقائد رکھنے والا ہوا۔ کیا مسلمانوں کے ائمہ نے کسی کی بھی تکفیر نہیں کی؟ متلاشی! تم نے صحابہ تابعین فقہاء محدثین سب پر شیطانی وسوسہ کا بہتان لگایا ہے۔ تو ائمہ اعلام کی توہین کے مرتکب ہوچکے ہو۔تمہارے نزدیک تو قادیانیوں کی تکفیر کرنے والا بھی تمہارے بقول شیطانی وسوسہ کا شکار ہوا۔ استغفراللہ۔تم نے تو جہم بن صفوان کے شیطانی عقائد کو بھی مات دے دی ہے۔اپنے آپ کو جعد بن درہم کے شیطانی دین میں شامل کرلیا ہے۔واللہ المستعان ۔ عقائد کی خرابی کی نحوست کا شکار جماعۃ الدعوۃ اور اس کے امام انجینئر حافظ محمد سعید اپنے اعمال کی بناء پر ہیں۔جبکہ انہوں نے مجاہدین کے مقابلے پر صلیبیوں اور ان کے لشکر کی حمایت کی اور مجاہدین کو مطعون کیا۔اب کوئی بتائے جعد بن درہم اور جہم بن صفوان جیسے شیطانوں کو پیروکار کون ہوا ان کی یاری کن سے ہوئی؟۔ ہے کوئی جو انصاف کرے؟؟؟؟؟!!!!!!


مزے کی بات تو یہ ہے کہ ابوزینب صاحب مزارات اور مشکل کُشا پر تو اعتراض کرتے ہیں
متلاشی کو مشکل کشا اور مزارات پر اعتراض کرنے پر جو تکلیف ہوئی ہے۔اس سے ہمیں کوئی حیرت نہیں ہوئی ہے۔کیونکہ جو جس کے ساتھ ہے وہ اسی جیسا ہے۔چونکہ جماعۃ الدعوۃ شیعوں اور ہالک نعیمی جس کو مجاہدین نے قتل کیا ۔اس کے اتحادی ہیں۔یہ دونوں طبقے ان کے اسٹیجوں پر مدعو ہوتے ہیں اور وہاں پر ’’یاعلی مدد‘‘ اور ’’یارسول مدد‘‘ کے نعرے لگاتے ہیں۔تو ظاہر کہ اب چونکہ جماعۃ الدعوۃ ان دونوں فرقوں شیعوں اور بریلویوں کی حلیف جماعت ہے اس لئے جماعۃ الدعوۃ کو مشکل کشا پر اعتراض کرنے پر تکلیف ہوتی ہے۔متاع دین بھی ان کی لٹ چکی ہے۔انہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کی زندگی پر ترجیح دے کر اپنا انجام کار لوگوں کو بیان کردیا ہے۔ اب تو لوگوں کو چاہیے کہ وہ اپنا متاع دین ودنیا وآخرت بچا کررکھیں۔ جماعۃ الدعوۃ سے بچیں اور اپنا دین محفوظ رکھیں۔متلاشی صاحب عدم تقلید کے بارے میں پیغام حرم نامی کتاب پڑھ لیجئے چونکہ یہ یہاں پہلے سے موجود ہے اس لئے ہم نے اس کتاب کو یہاں پیسٹ کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔ اس کتاب میں تقلید کے بارے میں آپ کو بہت کچھ مل جائے گا۔

جہاں تک جنگ میں پاکستان کا تعلق ہے وہ آپ اس طرح سمجھ سکتے ہیں ۔ جب وقت تھا تو پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں ملا عمر کو سمجھانے گئی، علماء کرام کو بھی بھیجا لیکن کیونکہ ملا عمر کو ثبوت کی صحت پر یقین نہیں تھا اس لئے انہوں نے انکار کیا لیکن اُن خبثہ کا کیا کریں جنہون نے اسلامی مملکت کا کباڑا کر کے آخر کار جنگ کے چار سال بعد قبول کر ہی لیا کہ یہ حملہ ہم نے کروایا تھا۔ آخر سی ای اے کے ایجنٹ جو تھے۔
متلاشی اس فورم پر تہذیب اخلاق اور شائستگی کا دامن چھوڑ چکا ہے وہ مجاہدین کے خلاف انتہائی بھونڈی زبان استعمال کرنے لگا ہے۔مجاہدین کو خبثاء میں شمار کیا ۔ متلاشی کیسے مجاہدین کو خبثاء میں شمار کررہا ہے۔ شاید یہ شخص اتنا ھواس باختہ ہوچکا ہے کہ اخلاقیات سے عاری ہوکر یہ الفاظ لکھے گئے ہیں۔ میں متلاشی سے پوچھتا ہوں ۔ اتنے عرصے تک آپ کی جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امام انجینئر حافظ محمد سعید خود کو کیوں خبثاء بنے رہے جب انہوں نے داراندلس سے کتاب دوستی دشمنی شائع کی تھی۔سی آئی اے کی ایجنٹ کون ہیں یہ تو وقت نے بتادیا ہے۔نیٹو کے خیموں کی میخیں کن لوگوں نے ٹھونکی ہیں یہ سب کچھ عیاں ہوچکا ہے۔ امریکہ کے ساتھ مل کر مجاہدین کے خلاف پروپیگنڈہ کی جنگ کون چلا رہا ہے یہ سب کو معلوم ہے ۔ سوشل میڈیا پر کس نے پوسٹرز بناکر مجاہدین کے خلاف اپ لوڈ کیے سب یہ بات جانتے ہیں کہ یہ کام جماعۃ الدعوۃ کے امیر جناب انجینئر حافظ محمد سعید کے حکم پر ہورہا ہے۔جس کا وعدہ انہوں نے کیمرون منٹر امریکی سفیر سے کیا تھا۔
متلاشی طالبان اور القاعدہ یک جان دوقالب ہیں یہ تو تمہاری لاعلمی ہے کہ تم مجاہدین دشمنی میں اس قدر غرق ہوچکے ہو کہ تمہیں صحیح طور پر یہ نظر ہی نہیں آرہا ہے۔
باقی باتیں متلاشی صاحب کا ہذیان ہیں ہم اس سے درگزر کرتے ہوئے اصل بات کی طرف آتے ہیں۔

حافظ سعید صاحب امریکہ اور انڈیا دونوں کی موسٹ وانٹڈ لسٹ میں شامل ہیں اگر اپنے اباواجداد کی تقلید سے کبھی فرصت ملے تو ان خبروں پر بھی نظر رکھ لیا کرو۔ ابوجہل کی سنت کبھی تو چھوڑ دیا کرو۔
متلاشی کس کو دھوکہ دے رہے ہو۔انجینئر حافظ محمد سعید کا اب کوئی بھی دشمن نہیں ہے۔جماعۃ الدعوۃ اور انجینئر حافظ محمد سعید دونوں اب امریکہ کے حلیف ہیں ۔ اور انہی کے مقاصد کے لئے کام کررہے ہیں ۔ جو امریکہ کے دشمن ہیں وہی جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امام انجینئر حافظ محمد سعید صاحب کے دشمن ہیں۔ القاعدہ امریکہ کی دشمن جہادی تنظیم ہے ۔ جماعۃ الدعوۃ اور انجینئر حافظ محمد سعید القاعدہ کے دشمن نمبر ایک ہیں ۔ مجاہدین القاعدہ کو تکفیری اور خارجی قرار دینا جماعۃ الدعوۃ کا سب سے محبوب مشغلہ ہے ۔ اس کے کارکنان رات دن یہی تسبیح پڑھتے نظر آتے ہیں کہ مجاہدین القاعدہ اور طالبان تکفیری اور خوارج ہیں۔متلاشی کیوں جھوٹ بولتے ہو۔اگر تمہارے انجینئر صاحب امریکہ کے موسٹ وانٹیڈ ہوتے تو اب تک وہ گوانٹاناموبے میں نظر آتے ۔ لیکن تمہارے انجینئر حافظ محمد سعید تو امریکہ کے دوست وانٹیڈ ہیں۔جب ہی پاکستانیوں کے چندے پر عیاشی کرتے نظر آرہے ہیں ۔ اور انڈیا سے بھی بس واجبی سے نوک جھوک رہ گئی ہے صرف پانی اور ڈیموں کا مسئلہ ہے۔ اسلام کا تو کوئی مسئلہ نہیں ہے پیارے متلاشی۔اس لئے دھوکہ نہ دو صحیح صحیح فرمادو کہ امریکہ کے دوست وانٹیڈ آپ کے امام آپ کے انجینئر حافظ محمد سعید صاحب مرید کے والے ہیں۔ہم تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر ہیں ۔ فرعون عصر امریکہ کی سنت کے تابع تو آپ اور آپ کی فوج ہے۔جیسا کہ حقیقت بھی ہے اور اس کے ثبوت بھی موجود ہیں ۔ تڑپ گئے تھے آپ کے انجینئر حافظ محمد سعید امریکہ کے سینڈی طوفان پر مسلمانوں کا سارا مال امریکیوں کی حفاظت پر خرچ کرنے کے لئے مچلتے رہے ۔ وہ تو امریکیوں نے کہا کیا کرتے ہو حافظ سارا پول کھول دوگے ہماری خفیہ اور کچھ علانیہ دوستی کا ۔

ابوزینب صاحب آپ میں اور انڈیا کے سابق جنرل میں کیا فرق رہ گیا۔ آپ پاکستان کے ازلی دشمن انڈیا کی ہی پولی بول رہے ہیں ۔ یہ تو آپ کے خلاف دلیل ہے کہ آپ اسلام دشمن قوتوں کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں اور اپنے آخرت برباد کر رہے ہیں، مجاہدین اسلام کے خلاف بول کر۔حافظ سعید صاحب پاکستانی ہیں اور وہ پاکستان میں ہی ہیں۔ اپنے ملک کے بھگوڑے نہیں ہیں۔ اس لءے حافظ سعید صاحب کے خلاف پاکستان میں باقاعدہ مقدمہ چلایا گیا ہے اور وہ اپنے اُوپر لگاءے جانے والے تمام الزامات سے باعزت طور پر بری ہیں۔
ہم نے کب کہا کہ آپ کے انجینئر حافظ محمد سعید امریکی ہیں ۔ ظاہر ہیں کہ پاکستانی ہیں پاکستان میں رہیں گے۔ لیکن پاکستانی فوج بھی تو پاکستانی ہے ۔ اور کام امریکیوں کے لئے کررہی ہے۔تو اب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب کے پاکستانی ہونے سے کوئی فرق پڑھا آپ کے انجینئر حافظ محمد سعید صاحب لاکھوں پاکستانی فوجیوں کی طرح امریکیوں کی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ ایک پاکستانی ہونے کے ناطے۔ جس طرح آپ کی پاکستانی فوج امریکیوں کی خدمات انجام دے رہی ہے۔جماعۃ الدعوۃ امریکی مفاد کے لئے کام کرنے والی جماعت ہے اور یہ امریکہ اور پاکستانی فوج اور اس کی خفیہ ایجنسیوں کے خدمت گزار جماعت ہے۔اس کے خلاف لکھنے میں ثواب ہی ہوگا ان شاء اللہ۔آپ کے انجینئر حافظ محمد سعید صاحب پاکستان سے بھگوڑے نہیں ہیں اس کا ہمیں بھی اعتراف ہے ۔ لیکن موصوف جہاد سے بھگوڑے ہیں۔ امارت اسلامیہ قائم ہونے کے بعد افغانستان سے بھگوڑے ہیں جس دن سے ان علاقوں سے بھاگے ہیں آج تک ان علاقوں میں جو قدم رکھا ہو۔ہر پاکستانی عدالتوں کے فیصلوں سے اچھی طرح واقف ہے۔
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
کس بات سے غیر متفق، آپ نے اپنا وزن جماعۃ الدعوۃ اور ان کے انجینئر جناب حافظ محمد سعید کے پلڑے میں ڈالا ہوا ہے۔ بغیر کسی وجہ کے غیر متفق کا بٹن دبانا اس فورم پر آپ کا حق ہے۔ لیکن اس طرح کرکے کب تک فرار حاصل کرتے رہیں گے۔؟؟؟؟؟
 

اسحاق

مشہور رکن
شمولیت
جون 25، 2013
پیغامات
894
ری ایکشن اسکور
2,131
پوائنٹ
196
کس بات سے غیر متفق، آپ نے اپنا وزن جماعۃ الدعوۃ اور ان کے انجینئر جناب حافظ محمد سعید کے پلڑے میں ڈالا ہوا ہے۔ بغیر کسی وجہ کے غیر متفق کا بٹن دبانا اس فورم پر آپ کا حق ہے۔ لیکن اس طرح کرکے کب تک فرار حاصل کرتے رہیں گے۔؟؟؟؟؟
جیسے بے تکا آپ نے وزن ٹی ٹی پی کے پلڑے میں ڈالا ھوا ھے ۔ ابتسامہ
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top