محترم بھائی! کیا آپ کے نزدیک کتبِ احناف (بشمول ہدایہ، قدوری وغیرہ) بھی اس قابل نہیں کہ ان سے ائمہ احناف کے اقوال کی تحقیق کی جائے، کیا ان میں ائمہ احناف کے متعلّق غلط لکھا ہوا ہے؟؟!!جزاک اللہ تو کہ دیا لیکن کیا صرف ایک طرف کی رائے سن کر آپ کو یقین آگیا کہ احناف دین اسلام سے واضح اختلاف رکھتے ہیں ۔ کیا آپ حضرات نے کبھی احناف کے مدارس سے رابطہ کر کے ان کا نظریہ پوچھا ۔ اگر پوچھا تو کیا جواب ملا اور اگر نہیں پوچھا تو صرف ایک طرف کی بات سن کر فیصلہ کرلینا کون سی تحقیق ہے ۔
یعنی آج بات چھڑی تو آپ لنک مانگ رہے ہیں ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس سے پہلے آپ نے تحقیق نہ کی ۔آپ بھی کوئی لنک دے دیں ،، جن میں ان کا رد یا تفصیل ہو،
مدارس صرف درودیوار کا نام نہیں ۔ صرف موجودہ درس نظامی کا نام نہیں ۔ مدرسہ کی تاريخ مکہ سے نبوت سے شروع ہوتی ہے ۔ جب مکہ میں مدرسہ بند ہوا تو مدینہ میں جا کہ صفہ مدرسہ کھلا ۔ مدرسہ آج تک در و دیوار کا محتاج نہیں ۔ دیوبند مدرسہ تو ایک انار کے درخت کے نیچے درس سے شروع ہوا ۔تو جب یہ مدارس نہیں تھے تب کون فیصلے کرتا تھا؟؟!!
اگر صرف کتابیں پڑھ کر کوئی مجتھد بن سکتا ہے تو آپ صرف لائبریری کیوں نہیں کھول لیتے ۔ آپ کے ہاں مدارس میں استاد کیوں حدیثوں کی کتابیں پڑہاتے ہیں ۔ جب کوئی مسئلہ پوچھتا ہے تو کیوں نہیں کہتے جاؤ بخاری پڑھ لو جاؤ مسلم پڑھ لو ۔ اس وقت استاد کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے ؟ کیا یہ کتب اس قابل نہیں کہ اس میں سے دیکھ کر کوئی شرعی مسئلہ کے حل کو نہیں پاسکتا ؟محترم بھائی! کیا آپ کے نزدیک کتبِ احناف (بشمول ہدایہ، قدوری وغیرہ) بھی اس قابل نہیں کہ ان سے ائمہ احناف کے اقوال کی تحقیق کی جائے، کیا ان میں ائمہ احناف کے متعلّق غلط لکھا ہوا ہے؟؟!!
محترم بھائی! براہِ مہربانی خلطِ مبحث نہ کریں! یہاں اجتہاد ومجتہد اور کسی شرعی مسئلہ کے حل کی بات نہیں ہو رہی، بلکہ تحقیق اور دلیل دینے کی بات ہو رہی ہے۔اگر صرف کتابیں پڑھ کر کوئی مجتھد بن سکتا ہے
محترم بھائی! کیا آپ کے نزدیک کتبِ احناف (بشمول ہدایہ، قدوری وغیرہ) بھی اس قابل نہیں کہ ان سے ائمہ احناف کے اقوال کی تحقیق کی جائے، کیا ان میں ائمہ احناف کے متعلّق غلط لکھا ہوا ہے؟؟!!
یا آپ کے نزدیک آج معیارِ تحقیق صرف یہی ہے کہ مدارسِ حنفیہ سے پوچھا جائے کہ فلاں مسئلے میں ائمہ احناف کی رائے کیا ہے؟؟!!
گویا آج مدارسِ حنفیہ یہ فیصلہ کریں گے کہ فلاں مسئلے میں امام ابو حنیفہ ودیگر کی یہ رائے تھی یا نہیں؟؟!!
تو جب یہ مدارس نہیں تھے تب کون فیصلے کرتا تھا؟؟!!
آپ کا لگتا ہے تحقیق کا ارادا نہیں ۔ اس لئيے گھما پھرا کر وہی بات دوبارہ کی جاتی ہے ۔محترم بھائی! کیا آپ کے نزدیک کتبِ احناف (بشمول ہدایہ، قدوری وغیرہ) بھی اس قابل نہیں کہ ان سے ائمہ احناف کے اقوال کی تحقیق کی جائے، کیا ان میں ائمہ احناف کے متعلّق غلط لکھا ہوا ہے؟؟!!
یا آپ کے نزدیک آج معیارِ تحقیق صرف یہی ہے کہ مدارسِ حنفیہ سے پوچھا جائے کہ فلاں مسئلے میں ائمہ احناف کی رائے کیا ہے؟؟!!
گویا آج مدارسِ حنفیہ یہ فیصلہ کریں گے کہ فلاں مسئلے میں امام ابو حنیفہ ودیگر کی یہ رائے تھی یا نہیں؟؟!!
تو جب یہ مدارس نہیں تھے تب کون فیصلے کرتا تھا؟؟!!