حج وعمرہ کی رخصتیں
حج بدل :
اگر کسی عمر رسیدہ شخص کے پاس اتنا مال ہو یا کہیں سے آجائے جس سے وہ سفر حج کے اخراجات پورے کرسکتا ہولیکن وہ کمزوری یا بیماری یا دونوں کی باعث سفر حج کی طاقت نہ رکھتا ہو تو وہ کسی کو اپنا نائب بنا دے اور اپنی جگہ اسے حج پر روانہ کردے، جیسا کہ سیدنا ابن عباس نے کہا کہ:حجۃ الوداع کے موقع پر قبیلہ خشعم کی ایک خاتون نے کہا: اللہ کے رسول فریضہ حج نے میرے والد کو پالیا ہے، جو بوڑھا ہے، سواری پر نہیں بیٹھ سکتا، تو کیا میں اسکی طرف سے حج کرلوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ (صحيح البخاري: 1854)
ابورزین عقیلی لقیط بن عامر رضی الله عنہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد بہت بوڑھے ہیں، وہ حج و عمرہ کرنے اور سوار ہو کر سفر کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ (ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟) آپ ﷺ نے فرمایا:تم اپنے والد کی طرف سے حج اور عمرہ کر لو۔ (سنن ترمذي: 930 )
عذر کی بنا پر میں احرام کھول دینے کی رخصت
اگر کوئی حج کے لیے نکلنا چاہتا ہو لیکن راہ سفر میں یا دوران حج بیماری وغیرہ کا اندیشہ ہو، تو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے بعد حج کے لیے نکل جائے، جیسا کہ سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ: رسول اللہ ﷺ تشریف لائے ضباعہؓ بنت زبیر کے پاس اور فرمایا: کہ تم نے ارادہ کیا ہے حج کا؟ انہوں نے کہا کہ ہاں قسم ہے اللہ کی لیکن میں اکثر بیمار ہو جاتی ہوں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: کہ حج کرو اور شرط کرو اور یوں کہو کہ اے اللہ! احرام کھولنا میرا وہیں ہے جہاں تو مجھے روک دے۔ (صحيح مسلم: 1207)
طواف اور سعی میں رخصتیں
اگر کسی کو، خاص کر عمر رسیدہ شخص کو طواف میں رمل (تیز چلنا) ایسے ہی صفا و مروہ کے درمیان سعی میں دوڑنے کی طاقت نہ ہو تو چل لے، جیسا کہ کثیر بن جہمان (تابعی) رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر کو سعی میں عام چال چلتے دیکھا تو میں نے ان سے کہا: کیا آپ صفا و مروہ کی سعی میں عام چال چلتے ہیں؟ انہوں نے کہا: اگر میں دوڑوں تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو دوڑتے بھی دیکھا ہے، اور اگر میں عام چال چلوں تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو عام چال چلتے بھی دیکھا ہے، اور میں کافی بوڑھا ہوں۔ (سنن ترمذي: 864، سنن ابي داود: 1904، سنن ابن ماجہ: 2988)
عبداللہ بن عمر کے قول کا یہ مطلب ہے کہ دوڑنا اور معمولی چال سے چلنا دونوں ہی رسول اللہ ﷺ کی سنت ہے، اور میں چونکہ ناتواں بوڑھا ہوں اس لیے میرے لیے چلنے میں حرج نہیں (کہ یہ بھی سنت ہے)۔
سواری پر طواف اور سعی کرنے کی آسانی
اور اگر چلنے کی بھی طاقت نہ ہو تو سواری کے ذریعے طواف اور سعی کرنے کی اجازت ہے، جیسا کہ ام المؤمنین ام سلمہ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے (حجۃ الوداع میں) اپنی بیماری کا شکوہ کیا (میں نے کہا کہ میں پیدل طواف نہیں کر سکتی) تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ لوگوں کے پیچھے رہ اور سوار ہو کر طواف کر۔ پس میں نے طواف کیا ۔ (صحیح بخاری: 464، صحيح مسلم: 1276)
وقوفِ مزدلفہ اور منیٰ روانگی میں رخصتیں
عمر رسیدہ کمزور مرد و خواتین مزدلفہ سے منی کے لیے رات میں ہی روانہ ہوسکتے ہیں تاکہ رش اور دھکم پیل سے بچ جائیں، جیسا کہ سالم رحمہ اللہ نے کہا: عبداللہ بن عمر اپنے گھر کے کمزوروں کو پہلے ہی بھیج دیا کرتے تھے اور وہ رات ہی میں مزدلفہ میں مشعر حرام کے پاس آ کر ٹھہرتے اور اپنی طاقت کے مطابق اللہ کا ذکر کرتے تھے، پھر امام کے ٹھہرنے اور لوٹنے سے پہلے ہی (منیٰ) آ جاتے تھے، بعض تو منیٰ فجر کی نماز کے وقت پہنچتے اور بعض اس کے بعد، جب منیٰ پہنچتے تو کنکریاں مارتے اور عبداللہ بن عمر فرمایا کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سب لوگوں کے لیے یہ اجازت دی ہے۔ (صحیح بخاری: 1676)
یہ چند رخصتیں ہیں جو بطور مثال کے پیش کی گئی ہیں۔ ان کے علاوہ بھی کئی رخصتیں ہیں جن کا تعلق عمر رسیدہ، کمزوروں اور بیماروں سے ہے، یہاں ایسے افراد کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کی نیت سے شریعت میں جو رخصتیں دی گئی ہیں ان میں بعض کو لکھ دیا گیا ہے۔ دین اسلام آسان ہے۔ لہذا ان سے فائدہ اٹھائیں اور اپنے بڑھاپے کو آسان، بابرکت و باسعادت بنائیں۔
ماخوذ: کتاب بابرکت و باسعادت بڑھاپا، اس کتاب کی پرنٹیڈ ہارڈ کاپیاں موجود ہیں جولینا چاہتے ہوں وہ مجھ سے رابطہ کرسکتے ہیں ، واٹس اپ 03262366183 پر۔
۔