• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بدعتی اور فتنے میں مبتلا شخص کی امامت؟

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
اب معذوری کا کیا فائدہ !
یہ انداز شروع سے ہی ہوتا تو بات بن جاتی !
یہ فورم کی پالیسی عجیب و غریب ہے ۔!
کبھی دیوبندیوں کے خلاف ہوتے ہیں تو کبھی ان کی حمایت میں جنگ شروع کر دیتے ہیں ۔
جناب عالی ! آپ کو کوئی سنگین غلط فہمی لگی ہے۔ آپ کو فورم جوائن کئے شاید 6 ماہ بھی نہیں ہوئے ۔۔ جبکہ خاکسار اس فورم سے شروع دن سے وابستہ ہے۔ فورم کی پالیسی میں ہرگز کوئی نقص نہیں ہے ہاں ۔۔۔ غلط فہمی یا خوش فہمی فورم سے جڑے اراکین کو ضرور ہو جاتی ہے۔
دیوبندی یا کسی اور فرقہ /طبقہ کے خلاف یہاں کی انتظامیہ نے کبھی کچھ نہیں لکھا اور نہ ایسا لکھنے والے اراکین کی کوئی حوصلہ افزائی ہی کی ہے۔ اگر آپ فورم قوانین غور سے پڑھیں تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ یہاں مسالک، مذاہب، تحریک ، شخصیات کو ہدف تنقید بنانے سے روکا گیا ہے۔ اگر یہ بات بار بار سمجھانے کے باوجود کسی رکن یا اراکین کی سمجھ میں نہیں آتی تو اس میں فورم انتظامیہ کا قصور نہیں۔ ہاں (بالکلیہ ذاتی طور پر) میں سمجھتا ہوں کہ فورم انتظامیہ اس معاملے میں ضرور قصوروار ہے کہ وہ ایسے ناپسندیدہ ہٹ دھرم اور زبان دراز اراکین کو پھر بھی برداشت کرتی ہے!!!
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
سوال کرنے والا پوچھ رہا ہے کہ میں ایسی جگہ پر ہوں جہاں کام کرتے ہوئے عصر کا وقت ہو جاتا ہے، قریب ہی دیوبندیوں کی مسجد ہے جو نماز عصر تاخیر سے ادا کرتے ہیں۔ کیا میرے لیے جائز ہے کہ میں اول وقت میں انفرادی نماز پڑھ لوں؟
الشیخ صالح المنجد اس کے جواب میں فرماتے ہیں:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ديوبنديوں كے پيچھے نماز ادا كرنا
بالا فتویٰ سے دو اقتباسات :
شيخ ابن باز رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا: كيا اہل سنت والجماعت كے عقيدے كے مخالف شخص مثلا اشعرى عقيدہ ركھنے والے كے پيچھے نماز ادا كرنا جائز ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا: قريب تر جواب تو يہى ہے كہ ( واللہ اعلم ) جس كے بارہ ميں ہم مسلمان ہونے كا حكم لگائيں تو اس كے پيچھے ہمارا نماز ادا كرنا صحيح ہے، اور جس كے مسلمان نہ ہونے كا حكم ہو اس كے پيچھے نماز نہيں ہوگى.
اہل علم كى ايك جماعت كا قول يہى ہے اور صحيح قول بھى يہى ہے.
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا: كچھ اسلامى ممالك جہاں كى اكثر مساجد ميں اشعرى مذہب ركھنے والے امام ہوں ان مساجد ميں اشعرى عقيدہ ركھنے والے امام كے پيچھے نماز ادا كرنے كا حكم كيا ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا: " جائز ہے، اور امام كے عقيدہ كے متعلق سوال كرنا لازم نہيں "
ميں نے شيخ رحمہ اللہ سے دريافت كيا: اگر يہ پتہ چل جائے كہ امام اشعرى عقيدہ ركھتا ہے تو ؟
شيخ رحمہ اللہ نے جواب ديا: " اس كے پيچھے نماز جائز ہے، ميرے علم كے مطابق تو كسى ايك نے بھى اشاعرہ يعنى اشعرى عقيدہ ركھنے والوں كو كافر قرار نہيں ديا " انتہى
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
محترم بھائ شاہد نذیر صاحب -السلام علیکم ورحمۃ اللہ -مداخلت کے لئے معافی چاہتا ہوں لیکن عام دیوبندیوں کا عقیدہ المھند والا نہیں ہوتا ہے-اکثر عام دیوبندی بلکہ دیوبندی مولوی بھی نہ اس عقیدہ کے قائل ہوتے ہیں نہ اس عقیدہ کو جانتے ہیں- جہالت اور تعصب کی بنیاد پر اورغلط حسن ظن کی بنیاد پر اپنے گمراہ اماموں کی اتباع کرتے ہیں -ایسے میں انہیں گمراہ اور بدعتی قرار دینا سمجھ میں آتا ہے لیکن کافر کہنا زیادتی ہے-المھند کے عقیدہ والے ہزار میں ١ بھی نہ ہوگا- یہ بات اتنی بصیرت سے کہنے کی وجہ یہ ہے کہ میں خود سابق دیوبندی ہوں- اور دیوبندیوں کے علاقہ میں رہتا ہوں- میرے بھائ تکفیر م یں احتیاط کریں- یہ سطورمحض خیر خواہی کے جذبے سے لکھ رہا ہون -واسلام
اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔آمین

مجھے علم تھا کہ یہ مسئلہ ضرور اٹھایا جائےگا اسی لئے میں پہلے ہی اس بات کا تفصیلی جواب دے دیا ہے۔شاید آپ نے میری پوسٹ بغور نہیں پڑھی۔واللہ اعلم
اس بات کو یوں سمجھیں کہ اسلام کے کچھ مسلمہ عقائد ہیں جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی ماننا ان پر ایمان لانا اور حشر نشر پر ایمان لانا وغیرہ اگر کوئی شخص جو خود کو مسلمان کہتا ہے اسلام کے مسلمہ عقائد میں سے کسی ایک بھی مسلمہ عقیدہ سے انحراف کرلے تو کیا وہ خود کو مسلمان کہلاوانے میں حق بجانب ہے؟ اور اگر وہ لاکھ خود کو مسلمان کہتا رہے تو کیا صرف زبانی دعوے سے وہ مسلمان ثابت ہوجائے گا؟ حاشا وکلا

پس اسی طرح ہر فرقے کے کچھ مسلمہ عقائد ہوتے ہیں اگر کوئی شخص ان سے واقفیت نہیں رکھتا یا ان میں سے کسی عقیدے کو تسلیم نہیں کرتا تو وہ ہرگز اس فرقے سے تعلق رکھنے والا نہیں کہلائے گا جب تک وہ اس فرقے کے تمام مسلمہ عقائد کا اقرار نہیں کرتا۔ اگر کوئی دیوبندی المہند علی المفند کے کسی عقیدہ کا انکاری ہے تو وہ خود کو دیوبندی کہلانے کا حق نہیں رکھتا اور نہ ہی اسے دیوبندی کہا جاسکتا ہے۔ خود علمائے دیوبند کی میں پچھلی پوسٹ میں ایسی عبارات پیش کرچکا ہوں جس میں وہ کسی ایسے شخص کو دیوبندی تسلیم کرنے کو ہرگز تیار نہیں جو المہند کے کسی عقیدے سے اختلاف رکھتا ہو۔ اس لئے جن اشخاص کی آپ بات کررہے ہیں اگر وہ المہند کے تمام شرکیہ و کفریہ عقیدوں سے بے زاری کا اظہار کرتے ہوں تو وہ دیوبندی نہیں اور نہ ہی ان کے دعوے دیوبندیت کا کوئی اعتبار ہے۔ لہذٰا ایسے اشخاص اس بحث سے خارج ہیں۔ ہم صرف ان دیوبندیوں کی بات کررہے ہیں جو اپنے عقائد سے واقف اور انہیں تسلیم کرنے والے ہیں۔

ہم نے اس بات کا مشاہدہ کیا ہے کہ وہ بریلوی ودیوبندی حضرات جو اپنے مسلکی عقائد سے واقف نہیں ہوتے جب انکے سامنے ان عقائد کو رکھا جاتا ہے تو اول تو وہ ان عقائد سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہیں لیکن جب اپنے مولوی کی طرف رجوع کرتے ہیں تو پھر ان عقائد کو نہ صرف تسلیم کر لیتے ہیں بلکہ انکا دفاع بھی کرتے ہیں لہذا عام لوگوں کا اپنے عقائد کو نہ جاننا کوئی معقول عذر نہیں۔ پھر ہم عام عوام کی تو بات ہی نہیں کررہے کیونکہ احناف کے ہاں عامی لامذہب ہوتا ہے۔تفصیل کے لئے دیکھئے: لامذہب کون؟جن کا کوئی مذہب ہی نہیں جو نہ حنفی ہیں نہ دیوبندی ہیں اور نہ ہی کچھ اور تو ایسے لوگوں کے متعلق بات کرنا وقت کا ضیاع ہے۔

یہ بھی ذہن نشین رہنا چاہیے کہ دیوبندی اور بریلوی مساجد میں امامت کے فرائض سر انجام دینے والے عامی نہیں بلکہ مدارس سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں جو اپنے عقائد کو نہ صرف جانتے ہیں بلکہ مانتے بھی ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ ماضی قریب میں بعض دیوبندی علماء بھی المہند میں درج عقائد سے ناواقف تھے۔ اسکا احساس دیوبندی فرقے کو بھی بخوبی تھا۔لہذا انھوں نے تحریک چلا کر اپنے علماء کو المہند کے عقائد سے اچھی طرح واقف کرا دیا ہے۔ عبدالشکور ترمذی دیوبندی نے اسی سبب المہند سے ماخوذ عام فہم زبان میں ایک مختصر کتاب بنام ’’عقائد علمائے دیوبند‘‘ ترتیب دی ہے۔تاکہ دیوبندی اپنے مسلمہ عقائد سے واقف ہوجائیں۔پھر اس میں ایک بڑا کردار ان قابل قدر علمائے اہل حدیث کا بھی ہے جنھوں نے مناظرہ،تحریر و تقریر کے ذریعے اپنوں اور غیروں کو دیوبندیوں کے کفریہ اور شرکیہ عقائد سے روشناس کرایا۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ بہت کم دیوبندی علماء اب ایسے ہیں جو واقعی المہند کے عقائد سے واقفیت نہیں رکھتے لیکن یہ کوئی عذر نہیں کیونکہ زیادہ امکان یہی ہوتا ہے کہ معلوم ہونے پر وہ بھی اپنے مسلمہ عقائد کو تسلیم کرلینگے۔اور جو دیوبندی واقعی کفریہ و شرکیہ عقائد سے براء ت کا اظہار کردیں تو انھیں دیوبندی کہنا انصاف نہیں ۔انکے دعویٰ دیوبندیت سے وہ دیوبندی نہیں ہو جائینگے ایسے لوگ بحث سےخارج ہیں۔

الحمداللہ ہمارا دعویٰ اپنی جگہ مضبوط بنیادوں پر قائم و دائم ہے کہ دیوبندی کے پیچھے نماز نہیں ہوتی کیونکہ انکے عقائد کفریہ اور شرکیہ ہیں انکے پیچھے نماز ادا کرنا یا نماز ادا کرنے کا فتویٰ دینا ایمان اور نمازوں کی تباہی ہے۔

یہ بات اتنی بصیرت سے کہنے کی وجہ یہ ہے کہ میں خود سابق دیوبندی ہوں- اور دیوبندیوں کے علاقہ میں رہتا ہوں- میرے بھائ تکفیر م یں احتیاط کریں- یہ سطورمحض خیر خواہی کے جذبے سے لکھ رہا ہون -واسلام
میں بھی سابقہ دیوبندی ہوں اور دیوبندیوں کے ساتھ رہا ہوں۔
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Islam Question and Answer - كفريہ اور غير كفريہ بدعتى كے پيچھے نماز ادا كرنا

كفريہ اور غير كفريہ بدعتى كے پيچھے نماز ادا كرنا

بدعت يا تو كفريہ ہوتى ہے جيسا كہ جھميہ اور شيعہ اور رافضيوں، اور حلولى اور وحدۃ الوجوديوں كى بدعت ہے، ان كى اپنى نماز بھى صحيح نہيں، اور ان كے پيچھے نماز ادا كرنا بھى صحيح نہيں، اور كسى كے ليے بھى ان كے پيچھے نماز ادا كرنى حلال نہيں.

يا پھر بدعت غير كفريہ ہوتى ہے، مثلا نيت كے الفاظ كى زبان سے ادائيگى، اور اجتماعى ذكر وغيرہ جو كہ صوفيوں كا طريقہ ہے،ان كى اپنى نماز بھى صحيح ہے، اور ان كے پيچھے نماز ادا كرنا بھى صحيح ہے.

مسلمان پر واجب ہے كہ وہ انہيں يہ بدعات ترك كرنے كى نصيحت كرے، اگر وہ مان جائيں تو يہى مطلوب ہے، وگرنہ اس نے اپنا فرض پورا كر ديا اور اس حالت ميں افضل يہ ہے كہ كوئى ايسا امام تلاش كيا جائے جو سنت نبوى كى پيروى كرنے پر حريص ہو.

شيخ الاسلام رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

وہ بدعات جن كى بنا پر آدمى اہل اھواء اور خواہشات ميں شامل ہوتا ہے وہ جو اہل علم كے ہاں كتاب و سنت كى مخالفت ميں مشہور ہے، مثلا خوارج، اور رافضيوں شيعوں، اور قدريہ، مرجئہ وغيرہ كى بدعات ہيں.

عبد اللہ بن مبارك، اور يوسف بن اسباط رحمہم اللہ كا كہنا ہے:

تہتر فوقوں كى اصل چار ہے اور وہ يہ ہيں: خارجى، رافضى، قدريہ، اور مرجئۃ.

ابن مبارك رحمہ اللہ تعالى كو كہا گيا: تو پھر جھميۃ ؟

ان كا جواب تھا: جھميۃ محمد صلى اللہ عليہ وسلم كى امت ميں سے نہيں ہيں.

جھميۃ فرقہ صفات كى نفى كرتا ہے، جو يہ كہتے ہيں كہ: قرآن مخلوق ہے اور آخرت ميں اللہ تعالى كو نہيں ديكھا جائيگا، اور محمد صلى اللہ عليہ وسلم كو معراج نہيں ہوئى، وہ اپنے رب كى طرف اوپر نہيں چڑھے، اور نہ ہى اللہ كو علم ہے نہ قدرت، اور نہ ہى حياۃ يعنى زندگى وغيرہ ذالك,

اسى طرح معتزلہ اور متفلسفۃ اور ان كے متبعين بھى كہتے ہيں، عبد الرحمن بن مھدى كا كہنا ہے: ان دونوں قسموں جھميۃ اور رافضہ سے بچ كر رہو.

يہ دونوں بدعتيوں ميں سب سے برے اور شرير ہيں، اور انہى سے قرامطہ الباطنيۃ داخل ہوئے، جيسا كہ نصيريہ اور اسماعيلى فرقہ ہے، اور ان كے ساتھ اتحاديۃ متصل ہيں، كيونكہ يہ سب فرعونى گروہ سے تعلق ركھتے ہيں.

اور اس دور ميں رافضى رفض كى بنا پر جھمى قدرى ہيں، كيونكہ انہوں نے رفض كے ساتھ معتزلہ كا مذہب بھى ضم كر ليا ہے، پھر وہ اسماعيلى، اور دوسرے زنديقوں اور وحدۃ الوجود وغيرہ كے مذہب كى طرف جا نكلتے ہيں. واللہ و رسول اعلم.

ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 35 / 414 - 415 ).

مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام كا كہنا ہے:

بدعتيوں كے پيچھے نماز ادا كرنے كے متعلق يہ ہے كہ اگر تو ان كى بدعت شركيہ ہو مثلا غير اللہ كو پكارنا، اور لغير اللہ كے ليے نذر و نياز دينا اور ان كا كمال علم اور غيب يا كائنات ميں اثر انداز ہونے كے متعلق اپنے مشائخ اور بزرگوں كے متعلق وہ اعتقاد ركھنا جو اللہ تعالى كے علاوہ كسى كے بارہ ميں نہيں ركھا جا سكتا، تو ان كے پيچھے نماز ادا كرنا صحيح نہيں.

اور اگر ان كى بدعت شركيہ نہيں؛ مثلا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ماثور ذكر كرنا، ليكن يہ ذكر اجتماعى اور جھوم جھوم كر كيا جائے، تو ان كے پيچھے نماز ادا كرنا صحيح ہے، ليكن امام كو كسى غير بدعتى امام كے پيچھے نماز ادا كرنے كى كوشش كرنى چاہيے؛ تا كہ يہ اس كے اجروثواب ميں زيادتى اور برائى اور منكر سے دورى كا باعث ہو.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العملميۃ والافتاء ( 7 / 353 ).

واللہ اعلم .
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
علماء کی گفتگو کے درمیان کچھ لکھنے کی معذرت
میرا ایک چھوٹا سا سوال عبداللہ حیدر بھائی اور باذوق بھائی سے ہے کہ
"کیا دیوبندیوں کے پیچھے نماز پڑھنے کا فتوی دیتے وقت شیخ صالح المنجد حفظہ اللہ دیوبندیوں کے تمام عقائد سے واقف تھے یا نہیں؟"
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,018
پوائنٹ
120
علماء کی گفتگو کے درمیان کچھ لکھنے کی معذرت
میرا ایک چھوٹا سا سوال عبداللہ حیدر بھائی اور باذوق بھائی سے ہے کہ
"کیا دیوبندیوں کے پیچھے نماز پڑھنے کا فتوی دیتے وقت شیخ صالح المنجد حفظہ اللہ دیوبندیوں کے تمام عقائد سے واقف تھے یا نہیں؟"
السلام علیکم،
بظاہر لگتا ہے کہ شیخ صاحب دیوبندیوں کے عقائد سے واقف ہیں۔ دیوبندیت کے تعارف پر انہوں نے ایک مضون لکھا ہے جو یہاں دیکھا جا سکتا ہے:
موقع الإسلام سؤال وجواب - طائفة الديوبندية
اس میں انہوں نے لکھا ہے کہ دیوبندی:
عقیدے میں ماتریدی ہیں (اہل سنت کے مذہب پر نہیں ہیں)
فقہ میں امام ابوحنیفہ کے مقلد ہیں
تصوف کے قائل ہیں اور سلوک و اتباع میں نقشبندی، چشتی، قادری اور سہروردی سلسلوں پر چلتے ہیں۔
والسلام علیکم
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
السلام علیکم،
بظاہر لگتا ہے کہ شیخ صاحب دیوبندیوں کے عقائد سے واقف ہیں۔ دیوبندیت کے تعارف پر انہوں نے ایک مضون لکھا ہے جو یہاں دیکھا جا سکتا ہے:
موقع الإسلام سؤال وجواب - طائفة الديوبندية
اس میں انہوں نے لکھا ہے کہ دیوبندی:
عقیدے میں ماتریدی ہیں (اہل سنت کے مذہب پر نہیں ہیں)
فقہ میں امام ابوحنیفہ کے مقلد ہیں
تصوف کے قائل ہیں اور سلوک و اتباع میں نقشبندی، چشتی، قادری اور سہروردی سلسلوں پر چلتے ہیں۔
والسلام علیکم

Islam Question and Answer - كفريہ اور غير كفريہ بدعتى كے پيچھے نماز ادا كرنا
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاہد نذیر بھائی ! آپ کے متذکرہ بالا دعویٰ اور دلیل میں کوئی مطابقت نظر نہیں آ رہی ہے!
حیرت ہے!

دلیل میں آپ نے ایک سعودی شیخ کا قول پیش کیا ہے۔ کیا کسی واحد شیخ کا قول "امت مسلمہ کے اجماع" کی تعریف میں آتا ہے؟
میں نے یہ بات کب کہی ہے کہ فرد واحد کا قول اجماع کی دلیل ہے؟ میں نے سعودی عالم کی گواہی پیش کی ہے کہ بدعت مکفرہ کے مرتکب کے پیچھے نماز جائز نہ ہونے پر اجماع ہے۔اور یہ گواہی اس لئے درست ہے کہ کسی ایک بھی صحیح العقیدہ اور مستند عالم دین نے کسی ایسے بدعتی کے پیچھے نماز پڑھنے کے جواز کا فتویٰ نہیں دیا جو کفر اور شرک میں مبتلا ہو۔ معلوم ہوا کہ اس پر اتفاق یعنی اجماع ہے۔اگر اختلاف ہوتا تو سامنے آتا۔ لہذا اگر آپ کے پاس کچھ مستند علماء کے ایسے فتوے ہیں تو پیش کریں ہم اجماع کے دعویٰ سے رجوع کر لینگے۔ان شاء اللہ

علاوہ ازیں ان شیخ صاحب کے قول میں "بدعت مکفرہ والے بدعتی" جیسے الفاظ ہیں ۔۔۔ "دیوبندی" طبقہ یا فرقہ کا نام نہیں ہے!
یہ نادرست مطالبہ ہے۔ آپ نے بھی پوسٹ نمبر ٤١ پر دیوبندی کے پیچھے نماز پڑھنے کے مسئلے پر دو علماء کرام شيخ ابن باز رحمہ اللہ اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ کے فتوے نقل کئے ہیں جس میں اشعری عقیدہ کے حاملین کا ذکر ہے۔ ہم بھی اسی طرح سوال کرسکتے ہیں کہ ان فتوؤں میں دیوبندی کا ذکر کہاں ہے؟؟؟

جب آپ جیسے عامی کو دیوبندیوں کے تمام عقائد اور گمراہیوں کے مکمل علم کا دعویٰ ہے تو ظاہر ہے کہ ان شیخ صاحب کو بھی یقیناً علم ہوگا ۔۔۔ پھر کیا وجہ ہے کہ وہ اور دوسرے معتبر سعودی علماء براہ راست کسی مسلمان طبقہ کو یوں مطعون نہیں کرتے جیسا کہ آپ کی مخصوص عادت ہے؟
عامی کے لئے آپ نے میری جس پوسٹ کا حوالہ دیا ہے وہ خاصی پرانی ہے۔ اس وقت بھی میں عامی نہیں تھا بلکہ بطور عاجزی اس طرح کے الفاظ استعمال کئے تھے۔ اور اگر مان لیا جائے کہ میں اس وقت عامی تھا بھی تو اب نہیں ہوں۔ آپ کیا چاہتے ہیں کہ میں تمام عمر عامی رہوں؟ (ابتسامہ)

صرف سعودی تو علماء کہلانے کے حقدار نہیں اور بھی بہت سے صاحب علم ہیں جنھیں علماء کی فہرست میں داخل کیا جاتا ہے۔ہمارے پاس ایسے بہت سے علماء کی فہرست ہے جو گمراہوں اور بدعتیوں پر اسی طرح تنقید کرتے ہیں جیسے میں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاہد نذیر بھائی کی پوسٹ کافی تکلیف دہ اور نا مناسب الفاظ سے بھرپور تھی، صبح دیکھ طبیعت بہت مکدّر ہوئی، اب دوبارہ دیکھا تو معلوم ہوا کہ شائد انہوں نے خود ہی، یا کسی ناظم بھائی نے بعض غلط الفاظ حذف کر دئیے ہیں۔
کچھ نمونے ملاحظہ کیجئے!
جس قدر سنگین مسئلہ درپیش ہے اور آپ کا اس پر جو طرز عمل ہے اس کے مطابق بالکل بھی نامناسب الفاظ نہیں تھے۔ آپ کی بدعت مکفرہ میں مبتلا دیوبندیوں کی حمایت اور ان کے پیچھے نماز کی ادائیگی کی ترغیب مجھ سمیت کئی بھائیوں کی طبعیت پر کسی قدر ناگواری کا باعث بنی ہے۔
میں نے پوسٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی بلکہ انتظامیہ ہی کے کسی فرد نے یہ فریضہ انجام دیا ہے۔ ویسے اچھا ہوا کم ازکم آپ کی مکدر طبعیت میں تو کچھ افاقہ ہوا۔

تھریڈ کا موضوع اور میری ساری بحث بدعتی اور فتنے میں مبتلا شخص کے پیچھے نماز ہوجانے کے متعلق تھی۔
کیوں؟ اگر ایسا ہی تھا تو ایک غیر متعلق بحث چھیڑنے کی کیا ضرورت تھی؟
مجھ سمیت دیگر حضرات بھی یہی سمجھ رہے تھے کہ آپ بدعت مکفرہ کے مرتکب کے پیچھے نماز پڑھنے کے دلائل دے رہے ہیں۔جیسے دیکھئے عبداللہ حیدر بھائی کی یہ پوسٹ:
السلام علیکم،
یہ تھریڈ جس فتوے پر بحت کے نتیجے میں شروع کیا گیا ہے وہ بالکل ٹھیک ہے ان شاء اللہ۔ شاہد بھائی آپ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور شیخ ناصر الدین البانی کی کتابوں میں متعلقہ مقامات کا مطالعہ کریں۔
خوشی ہوئی کہ ضدبازی کے اس دور میں بھی ایسے فتاویٰ دینے والے موجود ہیں۔
والسلام علیکم
بدعت مکفّرہ ومفسّقہ اور دیوبندی اور بریلوی حضرات کے متعلّق میں اپنا موقف پہلے ہی نہایت وضاحت کیلئے بیان کر چکا ہوں، جن پر نجانے میرے عزیز بھائی نے نظر کرم کیوں نہیں کی؟
بدعت مکفرہ کے حامل شخص کے پیچھے نماز نہیں ہوتی اس مسئلہ پر آپ ہم سے متفق ہیں۔ تو پھر یہ بحث مباحثہ کیوں؟؟؟ آخر ہم بھی تو شروع سے یہی صدا لگارہے ہیں۔
جہاں تک دیوبندی اور بریلوی حضرات کی علی الطلاق تکفیر کی بات ہے تو میں نے ایسا کچھ نہیں کہا بلکہ میں خود اس چیز سے بچتا ہوں۔ ہوسکتا ہے میرے کسی جملے سے آپ کو یہ شبہ لاحق ہوا ہو۔ میں نے پوسٹ نمبر ٤٢ پر اس بات کی تفصیلی وضاحت کردی ہے کہ ہمارے نزدیک دیوبندی وہ ہے جو دیوبندیوں کے مسلمہ عقائد کو ماننے والا ہے اسی طرح بریلوی بھی وہ ہے جو اپنے مسلکی مسلمہ عقائد کو تسلیم کرتا ہے۔ اور دیوبندیوں اور بریلویوں کے مسلمہ عقائد میں کھلا کفر اور شرک پایا جاتا ہے۔ وہ تمام دیوبندی اور بریلوی حضرات اس بحث سے خارج ہیں جو صرف نام کے دیوبندی یا بریلوی ہیں اور کفریہ اور شرکیہ عقائد سے براءت کا اظہار کرتے ہیں۔

یہ بات آپ بھی جانتے ہیں کہ جو دیوبندی اور بریلوی نماز پڑھاتے ہیں عموما وہ مدارس سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں اور ان کے بارے میں اس بات کا کم ہی امکان ہوتا ہے کہ وہ اپنے کفریہ اور شرکیہ عقائد سے ناواقف ہوں۔

یہ یقینا علیحدہ بات ہے کہ آپ دیوبندیوں کے کفریہ عقائد کو کفریہ نہ سمجھتے ہوں اور ان میں تاؤیل کے قائل ہوں اور نہ ہی ان کے شرکیہ عقیدے آپ کےنزدیک شرک کے ذمرے میں آتے ہوں۔ اس کا بہتر جواب تو آپ خود ہی دے سکیں گے لیکن اگر واقعی آپ کفر کو کفر اور شرک کو شرک جانتے ہیں تو پھر بھی دیوبندیوں کے پیچھے نماز کے قائل ہیں یہ ہمارے لئے ناقابل فہم بات ہے۔

میں اس موضوع پر شاہد صاحب سے مزيد گفتگو سے معذور ہوں!
اس کا مطلب ہے کہ ہم سمجھ لیں کہ آپ کا موقف غلط تھا اور آپ اپنے موقف پر کوئی دلائل نہیں رکھتے۔ اب تک جو دلائل آپ نے پیش کئے ہیں میں وضاحت کرچکا ہوں کہ وہ موضوع سے غیر متعلق ہیں۔ مزید گفتگو پر معذوری سے پہلے کم ازکم کوئی اعلان تو کردیں تاکہ لوگ آپ کی گفتگو سے مشتبہ ہونے کے امکان سے محفوظ ہوجائیں۔
 
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
74
پوائنٹ
20
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بہت خوشی ہوئی کہ علماء حضرات نے اس پیچیدہ مسئلہ کو سُلجھانے کی کوشش کی، مگر افسوس اس بات کا رہا کہ طرفین میں سے دلائل پیش کرنے والے اپنی عقل کے مطابق استدلال کرتے رہے اور شروع میں حدیث کو تو غیر مرفوع ہونے کی وجہ سے دلیل نہیں مانا گیا مگر بعد میں اپنے ہی استدلال کو حرف آخر تسلیم کیا گیا۔
بہر حال میں یہاں بحث میں حصہ لینے نہیں آیا مگر بحث کو ختم کرنے کے لیے ایک فیصلہ کن مضمون آپ لوگوں کے گوش گزار کرنے آیا ہوں۔
اہل بدعت وفسق کے پیچھے نماز کے بارے میں صحیح سلفی مؤقف
اس مضمون کا ضرور مطالعہ کیجئے۔ قوی اُمید ہے کہ کافی شبہات رفع ہونگے۔ان شاءاللہ

ہمارے مطابق کسی بھی شخص کا مسلمان ہونا اگر ثابت ہے تو اس کے پیچھے نماز جائز ہے۔ یادرہے کہ یہ صورت جب ہے جب کوئی سلفی اور صحیح العقیدہ امام موجود نہ ہو۔ہم صرف کافریا مشرک کے پیچھے نماز پڑھنے کو ناجائز سمجھتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ وہ ہمیں دین کی صحیح سمجھ نصیب فرمائے۔ اور ہمیں کتاب وسنت کو سلف الصالحین کے منہج پر سمجھنے کی توفیق سے نوازے۔ اور توفیق تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ہی طرف سے ہے۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 
Top