ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
مجددالف ثانیؒ فرماتے ہیں
ہر چیز دردین محدث ومبتدع گشتہ کہ درزمان خیرالبشرﷺ وخلفاء راشدینؓ نہ بودہ اگرچہ آں چیز درروشنی مثل فلق صبح بود ایں ضعیف راباجمع کہ بااو بستند گرفتار عمل محدث آں نہ گردانند(ترجمہ)بندہ عاجزی وانکساری سے دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر وہ چیز جو دین میں نئی اور بدعت نکالی گئی ہے،جو خیرالبشرﷺ اور خلفاء راشدین ؓکے زمانہ میں نہ تھی اگر اس کی روشنی صبح صادق کی طرح ہو اس ضعیف کو اور اس کے ساتھ تعلق رکھنے والوں کو اس نئی بات میں گرفتار نہ کرے اور اس بدعت کے فتنہ میں نہ ڈالے۔
مکتوب مفصل کے آخر میں فرماتے ہیں۔علیکم باالاقتصار علی متابعۃ سنۃ رسول اللّٰہ ﷺ والاکتفاء علی اقتداء اصحابہ الکرام
پس تم رسول اللہ ﷺ کی سنت کی متابعت وپیروی پر پابندی لازم پکڑو اور آپ ﷺکے صحابہ کرامؓ کی اقتداء کو کافی سمجھو۔ مکتوبات مجدّدیہ کے مکتوب ایک سوچھیاسی۱۸۶ ( آپ کا مکتوب گرامی تفصیلاً آگے آرہا ہے)
بدعت کے رد میں ایک حدیث مبارکہ
مَنْ اَحْدَثَ فِی أَمْرِنَا ھٰذَامَالَیسَ مِنہُ فَھُوَ رَدٌّ مُتَّفَقٌ عَلَیہِ
جو شخص ہمارے اس حکم( دین) میں ایسی چیز نکالے جو اس سے نہ ہو وہ مردود ہے۔
بعض اہل بدعت نے اس کا ترجمہ اس طرح کیا ہے کہ جو چیز مخالفِ کتاب و سنّت ہو وہ رَد ہے ،مگر یہ ترجمہ غلط ہے(تحریف معنوی ہے)
اس طرح بدعت کی حقیقت واضح کرنے کیلئے ایک اور حدیث ہے۔
مَنْ صَنَعَ أَمْراً علیٰ غَیرِ أَمْرِنا فَھُوَ رَدٌّ (رواہ ابودائود)
(ترجمہ)جو شخص کوئی کام کرے وہ ہمارے امر کے علاوہ ہوتووہ مردود ہے۔
اور بعض اہل بدعت اس کا ترجمہ یوں کرتے ہیں،جوبھی کوئی اس کے خلاف کرے وہ رد ہے۔
اس ترجمہ کے غلط ہونے کی وجہ یہ ہے کہ حدیث مبارکہ میں غیر کا لفظ ہے نہ خلاف کا۔
ہر چیز دردین محدث ومبتدع گشتہ کہ درزمان خیرالبشرﷺ وخلفاء راشدینؓ نہ بودہ اگرچہ آں چیز درروشنی مثل فلق صبح بود ایں ضعیف راباجمع کہ بااو بستند گرفتار عمل محدث آں نہ گردانند(ترجمہ)بندہ عاجزی وانکساری سے دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر وہ چیز جو دین میں نئی اور بدعت نکالی گئی ہے،جو خیرالبشرﷺ اور خلفاء راشدین ؓکے زمانہ میں نہ تھی اگر اس کی روشنی صبح صادق کی طرح ہو اس ضعیف کو اور اس کے ساتھ تعلق رکھنے والوں کو اس نئی بات میں گرفتار نہ کرے اور اس بدعت کے فتنہ میں نہ ڈالے۔
مکتوب مفصل کے آخر میں فرماتے ہیں۔علیکم باالاقتصار علی متابعۃ سنۃ رسول اللّٰہ ﷺ والاکتفاء علی اقتداء اصحابہ الکرام
پس تم رسول اللہ ﷺ کی سنت کی متابعت وپیروی پر پابندی لازم پکڑو اور آپ ﷺکے صحابہ کرامؓ کی اقتداء کو کافی سمجھو۔ مکتوبات مجدّدیہ کے مکتوب ایک سوچھیاسی۱۸۶ ( آپ کا مکتوب گرامی تفصیلاً آگے آرہا ہے)
بدعت کے رد میں ایک حدیث مبارکہ
مَنْ اَحْدَثَ فِی أَمْرِنَا ھٰذَامَالَیسَ مِنہُ فَھُوَ رَدٌّ مُتَّفَقٌ عَلَیہِ
جو شخص ہمارے اس حکم( دین) میں ایسی چیز نکالے جو اس سے نہ ہو وہ مردود ہے۔
بعض اہل بدعت نے اس کا ترجمہ اس طرح کیا ہے کہ جو چیز مخالفِ کتاب و سنّت ہو وہ رَد ہے ،مگر یہ ترجمہ غلط ہے(تحریف معنوی ہے)
اس طرح بدعت کی حقیقت واضح کرنے کیلئے ایک اور حدیث ہے۔
مَنْ صَنَعَ أَمْراً علیٰ غَیرِ أَمْرِنا فَھُوَ رَدٌّ (رواہ ابودائود)
(ترجمہ)جو شخص کوئی کام کرے وہ ہمارے امر کے علاوہ ہوتووہ مردود ہے۔
اور بعض اہل بدعت اس کا ترجمہ یوں کرتے ہیں،جوبھی کوئی اس کے خلاف کرے وہ رد ہے۔
اس ترجمہ کے غلط ہونے کی وجہ یہ ہے کہ حدیث مبارکہ میں غیر کا لفظ ہے نہ خلاف کا۔