ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
پہلا پہلو
اِس کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔
یہ درست ہے کہ لغت میں نئی چیز کو بدعت کہتے ہیں۔لیکن شریعت میں جس بدعت کو گمراہی قرار دیاہے وہ اور چیزہے۔ یار لوگ کہا کرتے ہیں کہ بدعت وہ چیز ہے جونہ رسول اکرمﷺکے زمانہ میں نہ ہی خلفاء راشدین اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے مقدس زمانہ میں۔
اگر یہ بات تسلیم کر لی جائے تو میں پوچھتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺنے ۔کوکا کولا کی کتنی بوتلیں نوش فرمائی تھیں؟صحابہ کرام نے سیون اپ، مرنڈا، فانٹا،روح افزا،نورس چائے وغیرہ۔ متعدد چیزوں کو بدعت کہنا پڑے گا کیونکہ یہ چیزیں نہ تو رسول اکرمﷺکے ظاہر ی زمانہ اطہر میں تھیں نہ ہی اصحابہ رضوان اللہ علیھم أجمعین کے مقدس زمانہ میں یار لوگ ہماری یہ بات سن کر فوراً پینترابدل لیتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ کھانے پینے کی اشیاء کا تعلق بدعت سے ہرگز نہیں ہوتا۔بلکہ وہ چیز جس کو ثواب سمجھ کر کیا جائے ۔اسے بدعت کہتے ہیں۔ آگے چل کر مزید سوالات کی فہرست دی ہے اور پھر یار لوگوں (اہل حدیث) کے ذمہ الزام دے کر اپنا موقف گویا مدلل فرمایا ہے۔ اپنی مختصر سی تالیف میں بدعت کی حقیقت کے ضمن میں موصوف فرماتے ہیں۔
جس طرح شرک بہت بڑا گناہ ہے۔ اسی طرح بدعت بھی بہت بُری چیز ہے ۔ جس طرح مشرک کے تمام اعمال اکارت جاتے ہیں اسی طرح بدعتی کی بھی کوئی نیکی اللہ تعالیٰ قبول نہیں فرماتا جس طرح شرک و بدعت سے بچنا ضروری ہے۔ اسی طرح کسی مسلمان کو مشرک اور بدعتی کہنے سے بھی پرہیز کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ فتوی معمولی نہیں ہے آخر کار اس کا جواب بھی روز قیامت اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دینا پڑے گا۔
اِس کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔
یہ درست ہے کہ لغت میں نئی چیز کو بدعت کہتے ہیں۔لیکن شریعت میں جس بدعت کو گمراہی قرار دیاہے وہ اور چیزہے۔ یار لوگ کہا کرتے ہیں کہ بدعت وہ چیز ہے جونہ رسول اکرمﷺکے زمانہ میں نہ ہی خلفاء راشدین اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے مقدس زمانہ میں۔
اگر یہ بات تسلیم کر لی جائے تو میں پوچھتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺنے ۔کوکا کولا کی کتنی بوتلیں نوش فرمائی تھیں؟صحابہ کرام نے سیون اپ، مرنڈا، فانٹا،روح افزا،نورس چائے وغیرہ۔ متعدد چیزوں کو بدعت کہنا پڑے گا کیونکہ یہ چیزیں نہ تو رسول اکرمﷺکے ظاہر ی زمانہ اطہر میں تھیں نہ ہی اصحابہ رضوان اللہ علیھم أجمعین کے مقدس زمانہ میں یار لوگ ہماری یہ بات سن کر فوراً پینترابدل لیتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ کھانے پینے کی اشیاء کا تعلق بدعت سے ہرگز نہیں ہوتا۔بلکہ وہ چیز جس کو ثواب سمجھ کر کیا جائے ۔اسے بدعت کہتے ہیں۔ آگے چل کر مزید سوالات کی فہرست دی ہے اور پھر یار لوگوں (اہل حدیث) کے ذمہ الزام دے کر اپنا موقف گویا مدلل فرمایا ہے۔ اپنی مختصر سی تالیف میں بدعت کی حقیقت کے ضمن میں موصوف فرماتے ہیں۔
جس طرح شرک بہت بڑا گناہ ہے۔ اسی طرح بدعت بھی بہت بُری چیز ہے ۔ جس طرح مشرک کے تمام اعمال اکارت جاتے ہیں اسی طرح بدعتی کی بھی کوئی نیکی اللہ تعالیٰ قبول نہیں فرماتا جس طرح شرک و بدعت سے بچنا ضروری ہے۔ اسی طرح کسی مسلمان کو مشرک اور بدعتی کہنے سے بھی پرہیز کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ فتوی معمولی نہیں ہے آخر کار اس کا جواب بھی روز قیامت اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دینا پڑے گا۔