محترم شاکر بھائی ، ہمارا یہ فورم کوئی تاریخی یا ادبی فورم نہیں بلکہ ایک اسلامی فورم ہے ۔ اب اگر کوئی تاريخی واقعات بیان کرتا ہے تو مقصد اس واقعہ کی شرعی پہلو بیان کرنا ہوتا ہے
مثال کے طور پر مغلیہ بادشاہ اکبر نے دین میں کچھ نئے کام نکالنا چاہے بلکہ نیا دین نکالنے کی بھی کوشش کی ۔ یہ تاریخی بات ہے ۔ اب اگر کوئی کہے قران و حدیث سے ان اعمال کو غلط ثابت کرو تو اس بات کہ مطلب نہیں کہ قرآن و حدیث میں مغلیہ سلطنت کا نام ڈھونڈا جائے گا بلکہ قران و حدیث سے دین میں نئے کام ایجاد کرنے کی مذمت بیان کی جائے گي اور کتب تاریخ سے بتایا جائے گا کہ مغلیہ بادشاہ اکبر نے یہ کام دین میں نئے داخل کیے
اب اس تمہید کے بعد ان سوالات کی طرف آتے ہیں جو آپ نے بیان کیے اور کہا میں اپنی منطق ان سوالات پر لگا کر دکھاؤں
پہلا سوال بطور مثال کے لیتا ہوں ۔
سوال نمبر9: چاروں اماموں کے قبل چاروں خلفاء رضی اللہ عنہم کی تقلید کی جاتی تھی یا نہیں۔ جب نہیں کی جاتی تھی تو پھر اماموں کی کیوں کی جائے؟
ایک اہلحدیث اگر یہ سوال کرتا ہے اور اس کو کہا جاتا ہے کہ پہلے اس اعتراض کو قرآن و حدیث سے اعتراض ثابت کیا جائے کہ یہ "اعتراض" بنتا ہے پھر احناف کی کتب سے ثابت کیا جائے احناف پر یہ اعتراض صادق آتا ہے ۔
تو اہلحدیث بھائی کو چاہئیے پہلے قرآن و حدیث سے یہ ثابت کرے جو شرعی عمل خلفاء راشدیں سے ثابت ہو وہ شرعیت کا حصہ ہے اور جو ثابت نہ وہ شریعت کا حصہ نہیں ۔(سوال کا مقصد کم از کم یہی ہے )
جب وہ یہ بات اپنے زعم میں قران و حدیث سے ثابت کرلے گا تو اسے چاہئیے یہ بتائے کرے کہ جو تقلید کتب احناف میں مذکور ہے وہ تقلید خلفاء راشدین کی ثابت نہیں ۔ اس لئیے یہ تقلید حرام ہے ۔
اسی طرح باقی سوالات کے متعلق عرض کیا جاسکتا ہے ۔ امید ہے کہ اب بات صاف ہوگئی ہوگی ۔ کیا اب بھی میری بات "ان اعتراضات کو قران و حدیث سے اعتراض ثابت کریں " آپ کو نرالی منطق لگتی ہے ۔
اگر اب بھی آپ کو میری بات نرالی منطق لگتی ہے تو اسی سوال کو لے لیتے ہیں ۔ میں قراں وحدیث سے ثابت کروں گا کہ یہ اعتراض غلط ہے اور آپ ثابت کریں گے کہ نہیں یہ اعتراض درست ہے اور احناف پر ان کی کتب سے ثابت کریں گے کہ یہ اعتراض احناف پر صادق آتا ہے ۔
میں نے آپکا بطور مثال پہلے سوال کو ہی لیا ہے ۔ پہلے اس پر بات کرلیتے ہیں پھر باقی سوالات کی طرف بڑھتے ہیں ۔ لیکن پہلے آپ یہ ذمہ داری لیں کہ مذکورہ سوال آپ کی طرف سے ہے ۔