• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

برادران احناف سے 20 سوالات

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
مفتی تقی عثمانی صاحب اسکا پورا جواب دے چکے ہیں اس لئے پہلے انکی کتاب پڑھ لیجئے پھر جو اعتراض ہو اسکو سامنے لائیے۔ شکریہ کے ساتھ
سلام

چلو میں مفتی تقی عثمانی صاحب کی کتاب کے ورق لگا دیتا ہوں ۔ ذرا وضاحت کر دیں ۔




 
شمولیت
اپریل 06، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
346
پوائنٹ
90
سلام

چلو میں مفتی تقی عثمانی صاحب کی کتاب کے ورق لگا دیتا ہوں ۔ ذرا وضاحت کر دیں ۔




بٗھائی صاحب برا نہیں منائیے گا

یہ علامہ خطیب بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے جسکی پچھلی تین سطریں یہ ہیں جو آپ سے چونک گئی
ملاحظہ فرمائے
رہی یہ بات کہ تقلید کس کے لئے جائز ہے؟ سو وہ عامی شخص ہے جو احکام شرعیہ کے طریقوں سے واقف نہیں’ لہذا اس کے لئے جائز ہیکہ وہ کسی عالم کی تقلید کرے اور اسکے قول پر عمل پیرا ہو نیز اس لئے کہ وہ (عام آدمی) اجتہاد کا اہل نہیں ہے’ لہذا اسکا فرض یہ ہیکہ وہ بالکل اس طرح تقلید کرے جیسے ایک نابینا قبلے کے معاملے میں کسی آنکھ والے کی تقلید کرت ہے’ اس لئے کہ جب اس کے پاس کوئی ایسا ذریعہ نہیں ہے جس سے وہ اپنی ذاتی کوشش کے ذریعہ قبلے کا رخ معلوم کرسکے تو اس پر واجب ہیکہ کسی آنکھ والے کی تقلید کرے الفقیہ والمتفقہ للخطیب البغدادی ص (۶۸)

مولانا تقی عثمانی صاحب نے خطیب بغدادی کے قول کی تشریح کی ہے انکی اپنی کوئی ایسی بات نہیں۔

اس شخص کی مثال ایسی عامی کی سی ہے جس نے ایک دفعہ مجھ سے سوال کیا کہ میں الحمد للہ سمجھ دار ہوں میں ترجمہ قرآن پڑھ کر خود بخود قرآن سمجھ سکتا ہوں میں ان صاحب سے عرض کیا بھائی صاحب ذرا یو تو بتادیجئے کہ ناسخ ومنسوخ کیا چیز ہوتی ہے؟ فرمانے لگے ناسخ ومنسوخ کا قرآن کی سمجھ سے کیا تعلق؟ میں تو ترجمہ پڑھ کر خود ہی قرآن سمجھ سکتا ہوں میں نے کہا بھائی سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۲۳۴ سے لیکر ۲۴۰ تک چھ سات آیتوں کا ترجمہ پڑھ کر آؤ ہاں مگر یہ شرط یہ ہیکہ سمجھ کر پڑھنا اور پھر مجھے یہ سمجھادو آیت نمبر ۲۳۴ میں اللہ تعالی نے فرمایا ہیکہ بیوہ کی عدت چار مہینہ دس دن ہے’ جبکہ آیت نمبر ۲۴۰ میں فرماتے ہیں کہ بیوہ کی عدت ایک سال ہے۔ اب مجھےسمجھاؤ کونسی بات صحیح ہے کونسی غلط؟ اگر دونوں صحیح تو یہ بات عقل کے خلاف اگر ایک صحیح تو دوسری آیت بھی تو قرآن کی ہے؟ تو کیا پھر اسے جھٹلاؤگے؟
ظاہر ہیکہ انہیں بات سمجھ میں آگئی کہ قرآن وحدیث کسی استاد سے پڑھنے کے بعد ہی اسکا صحیح معنی ومفہوم سمجھا جاسکتا ہے۔ وگرنہ تو وہی حالت ہوگی جو غلام پرویز اور مودودی صاحب وغیرہ نے کی ہے۔
بالکل اسی طرح حدیث کا سمجھنا کسی عامی کے بس کی بات نہیں کیونکہ اگر بالفرض حدیث صحیح ہو اور امام مسلم نے آپنی کتاب میں اسکی تخریج بھی کی ہو’ مگر اس سے بھی یہ لازم نہیں آتا کہ اس پر عمل ضروری ہے جب تک حدیث پر عمل کرنے کے تمام قواعد اس شخص کو نہ معلوم ہوں
ملاحظہ فرمائیے صحیح مسلم کی حدیث ہے
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہیکہ اللہ تعالی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی مسافر پر دو رکعت مقیم پر چار رکعت اور حالت خوف میں ایک رکعت نماز فرض کی ہے صحیح مسلم باب صلاۃ المسافرین وقصرہا۔
اب فرمائیے کہ حالت خوف میں کیا ایک رکعت نماز پڑھی جاتی ہے؟ ظاہر ہر منصف شخص کا جواب نفی میں ہوگا پھر تو کیا ہم تمام مسلمان اس حدیث کی مخالفت کررہے ہیں؟ اور اہل حدیث بھی آج تک اس حدیث کی مخالفت کرتے رہے۔
ظاہر ہیکہ اسکا جواب نفی میں ہوگا اور ہر عالم یہی کہے گا کہ حدیث پر عمل کرنے بہت سے ضوابط ہیں جنکو خطیب بغدادی اور ابن الصلاح نے تقریبا پینسٹھ قسموں میں تقسیم کردیا ہے اب ان تمام قسموں کے استعمال کے بعد ہی آپ یہ جان سکتے ہیں اس حدیث کو تمام مسلمانوں نے کیوں چھوڑدیا؟ اور یہ کسی عام آدمی کے بس کی بات نہیں۔
اب کیا آپ عامی سے بھی فرمائینگے کہ تقلید کو چھوڑو اور اجتہاد کرو اور علم حدیث کا حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے ؟ یا آپ اسے دو لفظوں میں جواب دیکر مطمئن فرمادینگے چاہے آپ حنفی ہوں یا سلفی شافعی یا غیر مقلد مالکی یا اہلحدیث حنبلی یا ظاہری؟ یہی تقلید کی حقیقت ہے جو ان صفحات میں بیان فرمائی گئیں ہیں۔
اور ایسے شخص کہ حق میں تقلید شخصی فرض ہے یعنی اسکے لئے یہ جائز نہیں کہ دس علماء کرام سے فتوی پوچھنے کے بعد جہاں آسانی نظر آئے اس فتوی پر عمل کرے۔ بلکہ اسکے ذمہ واجب ہے کہ ایک شخص کو تھام لے اور اسی کی بات پر عمل کرتا رہے۔
امید ہیکہ تعصب کی عینک اتار کر یہ مضمون پڑھا جائیگا اور پھر میری غلطیوں پر حقیقت پسندی سے مطلع فرمائینگے
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اللہ تعالی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی مسافر پر دو رکعت مقیم پر چار رکعت اور حالت خوف میں ایک رکعت نماز فرض کی ہے صحیح مسلم باب صلاۃ المسافرین وقصرہا۔
یہ بات سمجھ میں نہیں آئی۔۔۔
کیونکہ!
سعید بن منصور، جریر بن عبدالحمید، منصور، مجاہد، ابوعیاش، حضرت ابوعیاش زرقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے عسفان میں اور ان دنوں خالد بن ولید مشرکوں کے سردار تھے پس جب ہم نے ظہر کی نماز پڑھی تو مشرکین نے کہا کہ ہم سے چوک ہوگئی ہم سے بھول ہوگئی اگر ہم ان پر نماز کی حالت میں حملہ کرتے تو بہتر تھا پس ظہر و عصر کے درمیان آیت قصر نازل ہوئی، جب عصر کا وقت آیا تو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبلہ رخ ہو کر کھڑے ہوئے اور مشرکین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے تھے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے ایک صف کھڑی ہوئی اور اسکے پیچھے ایک اور صف کھڑی ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اور سب لوگوں نے رکوع کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اور اگلی صف والوں نے سجدہ کیا اور پچھلی صف والے نگہبانی کرتے ہوئے کھڑے رہے جب اگلی صف والے سجدہ سے فارغ ہو کر کھڑے ہوئے تو پچھلی صف والوں نے سجدہ کیا، اسکے بعد اگلی صف والے پیچھے آگئے اور پچھلی صف والے آگے بڑھ گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اور سب لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ رکوع کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اور ان لوگوں نے جو پہلی رکعت میں پچھلی صف میں تھے سجدہ کیا اور پچھلی صف والے جو پہلی رکعت میں اگلی صف میں تھے نگہبانی کرتے ہوئے کھڑے رہے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدوں سے فارغ ہو کر بیٹھے اور اگلی صف والے بھی بیٹھے تو پچھلی صف والوں نے سجدہ کیا پھر سب بیٹھ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سب پر سلام پھیرا اور اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عسفان اور بنی سلیم میں نماز پڑھی، ابوداؤد کہتے ہیں کہ ایوب و ہشام نے بروایت ابوالزبیر بواسطہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کے ہم معنی روایت کیا ہے اور اسی طرح اس حدیث کو داؤد بن حصین نے بواسطہ عکرمہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور اسی طرح عبدالملک نے بواسطہ عطاء حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور اسی طرح قتادہ نے بروایت حسن بواسطہ حطان ابوموسیٰ سے انکا فعل روایت کیا ہے اور اسی طرح عکرمہ بن خالد نے بواسطہ مجاہد نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اور ہشام بن عروہ نے بواسطہ والد نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے اور امام ثوری کا بھی یہی قول ہے سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر ١٢٣٣
اب جو حدیث مسلم کی آپ نے پیش کی ہے اس پر علماء حضرات سے گذارش ہے کچھ روشنی ڈالیں۔۔۔
تاکہ ہم جیسے عامیوں کےعلم میں اضافہ ہو۔۔۔ اس لئے کہ!
عبداللہ بن خالد بن اسید سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر سے فرمایا کہ تم کس طریقہ سے نماز قصر ادا کرتے ہو حالانکہ خداوند قدوس نے ارشاد فرمایا ہے کہ تم لوگوں پر کسی قسم کا گناہ نہیں ہے نماز کے قصر کر نے میں۔ اگر تم کو خوف ہو کفار کے فساد کا (قصر کا مدار خوف پر ہے اب خوف کا عالم نہیں) عبداللہ بن عمر نے جواب میں فرمایا اے میرے بھتیجے! حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم لوگوں کے پاس ایسی حالت میں تشریف لائے تھے جب کہ ہم لوگ گمراہ تھے (اسلام کی معمولی بات سے بھی ناواقف تھے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم لوگوں کو علم سے واقف کرایا یعنی دین کی سمجھ بوجھ عطا فرمائی اور علم کی دولت ہم کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نصیب ہوئی تو یہ بات ہم کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہی سکھلائی اور بتلائی کہ حکم خداوندی یہ ہے کہ تم لوگ حالت سفر میں فرض نماز دو رکعت پڑھو چاہے خوف کا عالم ہو یا نہ ہو۔ پس قرآن کریم سے نماز قصر خوف کی حالت میں پڑھنا ثابت ہوتا ہے اس لئے جس طریقہ سے قرآن کریم کی آیات پر عمل ضروری ہے اسی طریقہ سے حدیث شریف پر بھی عمل کرنا ضروری ہے۔ سنن نسائی:جلد اول:حدیث نمبر ٤٦٠
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
آیت نمبر ۲۳۴ میں اللہ تعالی نے فرمایا ہیکہ بیوہ کی عدت چار مہینہ دس دن ہے’ جبکہ آیت نمبر ۲۴۰ میں فرماتے ہیں کہ بیوہ کی عدت ایک سال ہے۔ اب مجھےسمجھاؤ کونسی بات صحیح ہے کونسی غلط؟ اگر دونوں صحیح تو یہ بات عقل کے خلاف اگر ایک صحیح تو دوسری آیت بھی تو قرآن کی ہے؟ تو کیا پھر اسے جھٹلاؤگے؟
وَٱلَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَٰجًا وَصِيَّةً لِّأَزْوَٰجِهِم مَّتَـٰعًا إِلَى ٱلْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ
وَٱلَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَٰجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا
آپ اس سے کیا سمجھے؟؟؟۔۔۔
 
شمولیت
اپریل 06، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
346
پوائنٹ
90
وَٱلَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَٰجًا وَصِيَّةً لِّأَزْوَٰجِهِم مَّتَـٰعًا إِلَى ٱلْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ
وَٱلَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَٰجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا
آپ اس سے کیا سمجھے؟؟؟۔۔۔
حرب صاحب آپ سوال فرمارہے ہیں یا اعتراض یا مزید وضاحت!!
 
شمولیت
اپریل 06، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
346
پوائنٹ
90
ظاہر ہے عامی اعتراض کیسے کرسکتاہے۔۔۔
سوال پوچھا تھا۔۔۔
حرب صاحب موضوع بدل جائے گا اسلئے مناسب ہیکہ یہ مسئلہ کسی مستند تفسیر میں پڑھ لیں۔ اللہ تعالی آپکو جزائے خیر عطا فرمائے۔
ویسے آپ نے اتنی سمجھداری کے بعد اپنے کو عامی کہہ دیا تو ہمارا پھر کیا حشر ہوگا۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
یہاں پر میں ایک سوال کرنا چاہوں گا۔۔۔
وہ یہ کہ تقلید شخصی کے علاوہ عقائد سے ہٹ ہر یعنی عملی طور پر الگ ہوجانا وہ تقلید شمار ہوگا؟؟؟۔۔۔ یا نہیں۔۔۔ یعنی ایک شخص کہتا ہے وہ پنجابی ہے، دوسرا یہ کہتا ہے وہ سندھی ہے تیسرا یہ کہتا ہے میں پٹھان ہوں چوتھا کہتا ہے میں مہاجر ہوں۔۔۔ اور ملک سے باہر رہنے والا کہے میں پاکستانی ہوں۔۔۔ اس کو ہم کیا کہیں گے۔۔۔
يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ‌ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَ‌فُوا ۚ إِنَّ أَكْرَ‌مَكُمْ عِندَ اللَّـهِ أَتْقَاكُمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ‌
اے لوگو! ہم نے تم سب کو ایک (ہی) مرد وعورت سے پیدا کیا ہے اور اس لئے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو پہچانو کنبے اور قبیلے بنا دیئے ہیں، اللہ کے نزدیک تم سب میں باعزت وه ہے جو سب سے زیاده ڈرنے والا ہے۔ یقین مانو کہ اللہ دانا اور باخبر ہے
 
Top