• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

برطانیہ میں ’حلالہ‘ کا آن لائن بزنس

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
نہ تو میں احادیث رسولﷺکا منکر ہوں اور نہ فقہ کا ۔ لیکن ان آپشز کو اس وقت استعمال کرنا چاہیے جب ہمیں قرآ ن کوئی ہدایت نہیں مل رہی ہو۔
سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوئی آپشن نہیں ہے کہ آپ جب چاہیں اسے استعمال کریں ، اور جب چاہیں چھوڑ دیں ۔
اب تقریبًا تمام کے تمام مترجم اور مفسرین فَاِن طَلَّقَھَا کے ساتھ تیسری بار طلاق کا لفظ لگا کر اس کا تعلق اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰن کے ساتھ زبر دستی جوڑ کر تیسری طلاق کا جواز تلاش کر لیتے ہیں۔
جب تمام مفسرین اور خود احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ طلاقیں تین ہیں ، پھر آپ کا اس سے انحراف اسی وجہ سے ہے کہ آپ نے قرآن مجید کی تشریح و تفسیر کے لیے سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو آپشنلی سمجھ لیا ہے ، حالانکہ یہ ضروری ہے ، اور خود قرآن کے الفاظ میں ہی ضروری ہے ، و ما کان لمؤمن و لا مؤمنۃ إذا قضی اللہ و رسولہ أمرا أن یکون لہم الخیرۃ من أمرہم۔ گویا قرآن مجید کا جو معنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے متعین کردیا ہے ، اس سے سرمو انحراف کرنا درست نہیں ۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ”رجعی“ اور”تیسری بار“ کے الفاظ یا ان کے متبادل الفاظ قرآن پاک میں استعمال ہی نہیں کئے۔یہ خالی جگہ پر کرنے والی بات ہے اور اگریہ خالی جگہیں ہی پرکرنی تھیں تاکہ وضاحت ہو جائے، تو پہلی صورت میں وضاحت اس کی کرنا چاہیے تھی کہ دو بار سے مراد کیا ہے نہ کہ طلاق کی قسمیں گنوانا شروع کردو(رجعی طلاق کی ایک قسم ہے، یہ دوبار طلاق کی وضاحت نہیں ہے، کیونکہ طلاق تو ایک ہی ہے وہ دوبار دینے کا مطلب کیا ہے اس کی وضاحت دینی چاہیے تھی)۔ دوسری صورت میں وضاحت اس چیز کی ضروری تھی کہ کس نے کس کو طلاق دی، نہ کہ اسے تیسری بار کہہ اسے تیسری طلاق بنادیا جائے۔
آپ جیسے حضرات کو یہ غلط فہمی ہوجاتی ہے کہ شاید دین ابھی کبھی نازل ہورہا ہے ، اور ہماری خواہشات کے مطابق نازل ہورہا ہے ، لہذا جیسے خواہش کریں گے ، ویسے ہی ہوگا ۔ دینی مسائل کو اس انداز سے سوچنے کایہ انداز ہی غلط ہے ۔
’ایسے ہونا چاہیے تھا ، ویسے ہونا چاہیے تھا ‘ کی بجائے ’ قرآن وسنت اور فہم سلف کے مطابق جو جیسے ثابت ہوگیا ہے ‘ اسے ویسے ہی ماننا دین اور اسلام یعنی سر تسلیم خم کرنا ہے ۔
آپ نے جتنی بھی باتیں کہی ہیں ، ان کے غلط ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اس میں قرآن مجید کا عملی نمونہ سنت اور جن پر سب سے پہلے قرآن نازل ہوا تھا ، ان کے طلاق لینے اور دینے کی عملی مثالیں ، اس کے خلاف ہیں۔
دوبارہ گزارش کروں گا، کہ اگر دین ابھی کل ہی نازل ہوا ہوتا تو آپ کی اس ذہنی کد و کاوش کو واقعتا دیکھا جاسکتا تھا ، لیکن جب دین چودہ صدیاں پہلے نازل ہو کر ، اس کے مسائل و احکامات پریکٹس کی شکل میں ہمارے لیے محفوظ ہوچکے ہیں ، تو اب انہیں مسائل میں چودھویں صدی کے کسی انسان کی سنت رسول یا صحابہ کے متفقہ عمل کے خلاف رائے ایک پیسے کی حیثیت نہیں رکھتی ۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی مسجد کا حدود اربعہ کیا ہوگا ؟ کتنی لمبی ہوگی ، جتنی چوڑی ہوگی ؟ کتنی صفیں ہوں گی ؟
اگر کوئی مجھے آکر بتادے کہ ایسی ہے تو پھر مجھے عقلی گھوڑے دوڑانے کی کوئی ضرورت نہیں ۔
باقی رہی یہ بات کے بعض مسائل میں علماء کا اختلاف رائے ہے ، تو اس میں دلائل کے مطابق ترجیح دینے کی کوشش کرنی چاہیے ، لیکن صرف اختلاف کا بہانہ بناکر ایک اور نئی رائے نکال لینا ، یا ایسے مسائل میں بھی جن میں کبھی اختلاف رہا ہی نہیں ، انہیں بھی مختلف فیہ بنانے کی کوشش کرنا ، یہ قطعا درست نہیں ۔
 
شمولیت
مئی 09، 2017
پیغامات
29
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
نمبر1۔قرآن اللہ نے نازل کیا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا لیکن اس کو ہمارے سمجھنے کے لئے اللہ نے آسان بنایا" وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِذِّکْرِ فَھَلْ مِنْ مُّدَّکِرِ"
قرآن کو ہم نے آسان بنایا سمجھنے کے لئے ہے کوئی جو سمجھے(یہ قرآن کس کے لئے آسان بنایا ہے اور کس کہ کہا جارہا ہے کہ ہے کوئی جو سمجھے یہ ہر بندے کے لئے ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اب اس پر کسی کی اجارہ داری نہیں ہے کہ وہی سمجھے گا)
نمبر 2۔قرآن حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا اور وہ ہمیں کتابی شکل میں ہی دے کر گئے ہیں تاکہ ہم اسپر عمل کرسکیں۔

"اَفَغَیْرَاللہِ اَبْتَغِیْ حَکَمًا وَّ ھُوَاَلَّذِیْ اَنْزَلَ اِلَیْکُمُ الْکِتٰبَ مُفَصَّلًا، وَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰھُمُ الْکِتٰبَ یَعْلَمُوْنَ اَنَّہٗ مُنَزَّلٌ مِّنْ رَّبِّکَ بِالْحَقِّ فَلَا تَکُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْنَ"
کیا میں اللہ کے سوا تلاش کروں کوئی اور فیصلہ کرنے والا حالانکہ فیصلہ کرنے والا تو وہی ہے جس نے نازل کی ہے تمہاری طرف یہ کتاب پوری تفصیل کے ساتھ اور وہ لوگ جنہیں دی ہے ہم نے کتاب ، جانتے ہیں کہ یہ نازل ہوئی ہے تیرے رب کی طرف سے برحق، سو ہرگز نہ ہونا تم شک کرنے والوں میں سے(نبی صلی اللہ علیہ وسلم کس کے فیصلے کو نافذ کرہے ہیں وہ بھی قرآن جو کہ کتاب ہی ہے کےفیصلے ہی نافذ کرتے تھے)

نمبر 3۔{لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا} اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم آپ کے اسوہ حسنہ کو اختیار کریں۔{لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِھِم(حضرت ابراہیم اور اسکے بیٹے) أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَٗالْآخِرَ }(سورہ الممتحنہ:6)اس کا مطلب کیا ہے؟ اور اس اسوہ حسنہ کو ہم کس طرح اختیار کریں؟

"وَقَالَ الرَّسُوْلُ یٰرَبِّ اِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوْا ھٰذَا القُرْاٰنَ مَھْجُوْرًا" اور کہے گا رسول ﷺاے میرے رب !یقینًا میری قوم نے بنالیا تھااس قرآن کو نشانہ تضحیک اور چھوڑ رکھا تھا اسے(یہ کون لوگ ہیں جنہوں نے قرآن چھوڑ رکھا ہے
 

اٹیچمنٹس

شمولیت
مئی 09، 2017
پیغامات
29
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
قرآن آپ نے نازل کیا ہے؟
یا
آپ پر نازل ہؤا ہے؟
۔قرآن اللہ نے نازل کیا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا لیکن اس کو ہمارے سمجھنے کے لئے اللہ نے آسان بنایا" وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِذِّکْرِ فَھَلْ مِنْ مُّدَّکِرِ"
قرآن کو ہم نے آسان بنایا سمجھنے کے لئے ہے کوئی جو سمجھے(یہ قرآن کس کے لئے آسان بنایا ہے اور کس کہ کہا جارہا ہے کہ ہے کوئی جو سمجھے یہ ہر بندے کے لئے ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اب اس پر کسی کی اجارہ داری نہیں ہے کہ وہی سمجھے گا)
 
شمولیت
مئی 09، 2017
پیغامات
29
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
قرآن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کیوں نازل ہؤا کتابی شکل میں کیوں نہ دے دیا گیا؟
قرآن حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا اور وہ ہمیں کتابی شکل میں ہی دے کر گئے ہیں تاکہ ہم اسپر عمل کرسکیں۔
"اَفَغَیْرَاللہِ اَبْتَغِیْ حَکَمًا وَّ ھُوَاَلَّذِیْ اَنْزَلَ اِلَیْکُمُ الْکِتٰبَ مُفَصَّلًا، وَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰھُمُ الْکِتٰبَ یَعْلَمُوْنَ اَنَّہٗ مُنَزَّلٌ مِّنْ رَّبِّکَ بِالْحَقِّ فَلَا تَکُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْنَ"
کیا میں اللہ کے سوا تلاش کروں کوئی اور فیصلہ کرنے والا حالانکہ فیصلہ کرنے والا تو وہی ہے جس نے نازل کی ہے تمہاری طرف یہ کتاب پوری تفصیل کے ساتھ اور وہ لوگ جنہیں دی ہے ہم نے کتاب ، جانتے ہیں کہ یہ نازل ہوئی ہے تیرے رب کی طرف سے برحق، سو ہرگز نہ ہونا تم شک کرنے والوں میں سے(نبی صلی اللہ علیہ وسلم کس کے فیصلے کو نافذ کرہے ہیں وہ بھی قرآن جو کہ کتاب ہی ہے کےفیصلے ہی نافذ کرتے تھے)
{لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا} [الأحزاب: 21]
اس آیت کا کیا مقصد ہے؟
  1. {لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا} اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم آپ کے اسوہ حسنہ کو اختیار کریں۔{لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِھِم(حضرت ابراہیم اور اسکے بیٹے) أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَٗالْآخِرَ }(سورہ الممتحنہ:6)اس کا مطلب کیا ہے؟ اور اس اسوہ حسنہ کو ہم کس طرح اختیار کریں؟

    "وَقَالَ الرَّسُوْلُ یٰرَبِّ اِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوْا ھٰذَا القُرْاٰنَ مَھْجُوْرًا" اور کہے گا رسول ﷺاے میرے رب !یقینًا میری قوم نے بنالیا تھااس قرآن کو نشانہ تضحیک اور چھوڑ رکھا تھا اسے(یہ کون لوگ ہیں جنہوں نے قرآن چھوڑ رکھا ہے

    منسلک کردہ فائلیں:
  2. 6 منٹ قبل
    #13

    رانا محمد عاشقمبتدی
    شمولیت:​
    ‏منگل
    پیغامات:​
    8
    موصول شکریہ جات:​
    0
    تمغے کے پوائنٹ:​
    2
    نیا
    عبدالرحمن حنفی نے کہا ہے:
    قرآن آپ نے نازل کیا ہے؟
    یا
    آپ پر نازل ہؤا ہے؟
    ۔قرآن اللہ نے نازل کیا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا لیکن اس کو ہمارے سمجھنے کے لئے اللہ نے آسان بنایا" وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِذِّکْرِ فَھَلْ مِنْ مُّدَّکِرِ"
    قرآن کو ہم نے آسان بنایا سمجھنے کے لئے ہے کوئی جو سمجھے(یہ قرآن کس کے لئے آسان بنایا ہے اور کس کہ کہا جارہا ہے کہ ہے کوئی جو سمجھے یہ ہر بندے کے لئے ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اب اس پر کسی کی اجارہ داری نہیں ہے کہ وہی سمجھے گا)
صفحہ 2 کا 1​
1
2
اگلا >

نہ پڑھی گئی پہلی پوسٹ ملاحظہ کریں

 
شمولیت
مئی 09، 2017
پیغامات
29
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
قرآن آپ نے نازل کیا ہے؟
یا
آپ پر نازل ہؤا ہے؟
میرے پیارے بھائی قرآن اللہ تعالیٰ نے نازل کیا اور حضرت محمدﷺ پر نازل ہوا۔ حضرت محمدﷺ کے بعد یہ ذمہ امت کے سپرد ہے کہ وہ اس پیغام کو سمجھیں اور دوسروں تک پہنچائیں۔ میں اور آپ سب اس میں شامل ہیں۔ اس مقصد کے لئے اللہ قرآن آسان بنادیا ہے نصیحت حاصل کرنے کے لئے۔ارشاد ہے
" وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِذِّکْرِ فَھَلْ مِنْ مُّدَّکِرِ"(القمر:17) ۔ترجمہ:قرآن کو ہم نے آسان بنایا سمجھنے کے لئے ہے کوئی جو سمجھے۔
 
شمولیت
مئی 09، 2017
پیغامات
29
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
قرآن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کیوں نازل ہؤا کتابی شکل میں کیوں نہ دے دیا گیا؟
قرآن اس لئے حضور پر نازل ہوا کہ وہ اللہ کے پیغام بر تھے ۔فرمایا وَمَا عَلَےالرَّسُولِ الالبَلٰغ المبین۔اور نہیں ہے رسول پر ذمہ داری مگر یہ کہ کھول کھول (اس پیغام کولوگوں تک) پہنچائے۔ وہ اس قرآن کو ہمیں کتابی شکل میں ہی دے کر گئے ہیں۔" کیا میں اللہ کے سوا تلاش کروں کوئی اور فیصلہ کرنے والا حالانکہ فیصلہ کرنے والا تو وہی ہے جس نے نازل کی ہے تمہاری طرف یہ کتاب پوری تفصیل کے ساتھ اور وہ لوگ جنہیں دی ہے ہم نے کتاب ، جانتے ہیں کہ یہ نازل ہوئی ہے تیرے رب کی طرف سے برحق، سو ہرگز نہ ہونا تم شک کرنے والوں میں سے" "اَفَغَیْرَاللہِ اَبْتَغِیْ حَکَمًا وَّ ھُوَاَلَّذِیْ اَنْزَلَ اِلَیْکُمُ الْکِتٰبَ مُفَصَّلًا، وَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰھُمُ الْکِتٰبَ یَعْلَمُوْنَ اَنَّہٗ مُنَزَّلٌ مِّنْ رَّبِّکَ بِالْحَقِّ فَلَا تَکُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْنَ" (سورہ الانعام:114)۔ یہ کتاب مفصل کتاب ہے۔اب یہ اس امت کا کام ہے کہ اس کو پڑھے اور سمجھے۔ امت میں ہر امتی اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ کسی کی کسی پر اجارہ داری نہیں ہے۔
الْکِتٰبَ مُفَصَّلًا
 
شمولیت
مئی 09، 2017
پیغامات
29
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
{لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا} [الأحزاب: 21]
اس آیت کا کیا مقصد ہے؟
اس کا مطلب ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے اسوہ حسنہ پر عمل کریں۔ اب
{لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیھِم (حضرت ابراہیم اور ان کے بیٹے) أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ} [الممتحنہ: 6] کا کیا مطلب ہوگا؟
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
میرا خیال ہے کہ جس طرح محترم رانا محمد عاشق صاحب نے اپنی فہم کے مطابق قرآنی آیات کے ذریعے فقط دو طلاقوں کا مشروع ہونا بتلایا ہے اس کا رد بھی قرآنی آیات کے ذریعے ہو جائے تو بہت بہتر ہوگا تاکہ موصوف کے نقطۂ نظر کی کمزوری اور علمائے کرام ؒ کے تین طلاقوں کا مؤقف اوردلیل واضح ہو جائے۔ شکریہ !
 
شمولیت
مئی 09، 2017
پیغامات
29
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
میرا خیال ہے کہ جس طرح محترم رانا محمد عاشق صاحب نے اپنی فہم کے مطابق قرآنی آیات کے ذریعے فقط دو طلاقوں کا مشروع ہونا بتلایا ہے اس کا رد بھی قرآنی آیات کے ذریعے ہو جائے تو بہت بہتر ہوگا تاکہ موصوف کے نقطۂ نظر کی کمزوری اور علمائے کرام ؒ کے تین طلاقوں کا مؤقف اوردلیل واضح ہو جائے۔ شکریہ !
بہت مہربانی رد بھی قرآنی آیات کے زریعے ہونا چاہیے۔
 
Top