ختم نبوت فورم سے اس بارے میں تھوڑی سی تفصیل ملی ہے:
حوالہ
قادیانی اعتراض:
آیت بَل رَفَعَہُ اللہُ میں لفظ "بل" ابطالیہ نہیں۔ نحویوں نے لکھا ہے کہ لفظ "بل قرآن پاک میں نہیں آسکتا"
جواب اول:
پھر تو یہ مطلب ہوا کہ کافر یہود سچے ہیں جو کہتے تھے ہم نے مسیح کو قتل وغیرہ کر دیا۔ اے جناب ! تم نے خود بحوالہ کتب نحو لکھا ہے کہ
1-
"جب خدا کفار کا قول نقل کرے تو بغرض تردید، اس میں "بل" آ سکتا ہے۔
(احمدیہ پاکٹ بل صفحہ 224)
یہی معاملہ اس جگہ پر ہے۔ خود مرزا قادیانی مانتے ہیں کہ اس جگہ لفظ بَل تردید قول کفار کے لیے ہے۔
2-
"مسیح مصلوب مقتول ہو کر نہیں مرا۔۔۔۔۔۔۔ بلکہ خدا تعالی نے عزت کے ساتھ اس کو اپنی طرف اٹھالیا۔"
(ازالہ اوہام صفحہ 598 خزائن جلد 3 صفحہ 423)
جواب دوئم:
قرآن مجید میں قول کفار کی تردید کے لیے متعدد بار بل ابطالیہ استعمال ہوا ہے۔
1-
وَقَالُوا اتَّخَذَ اللّٰهُ وَلَدًا ۙ سُبْحٰنَهٗ ۭ بَلْ لَّهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ
(سورۃ بقرہ 116)
"اور کچھ کہتے ہیں کہ اللہ رکھتا ہے اولاد وہ تو سب باتوں سے پاک بلکہ اسی کا ہے جو کچھ آسمان اور زمین میں۔"
2-
وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَـدًا سُبْحٰنَهٗ ۭ بَلْ عِبَادٌ مُّكْرَمُوْنَ
(الانبیاء 26)
"اور کہتے ہیں رحمن نے کر لیا کسی کو بیٹا وہ ہر گزاس لائق نہیں لیکن وہ بندے ہیں جن کو عزت دی ہے۔"
3-
اَمْ يَقُوْلُوْنَ بِهٖ جِنَّةٌ ۭ بَلْ جَاۗءَهُمْ بِالْحَقِّ
(مومنون 70)
"یا کہتے ہیں اس کو سودا ہے کوئی نہیں وہ تو لایاہے ان کے پاس سچی بات۔"
4-
اَمْ يَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُ ۚ بَلْ هُوَ الْحَـقُّ مِنْ رَّبِّكَ
(الم سجدہ 3)
"کیا کہتے ہیں کہ یہ جھوٹ باندہ لیا ہے کوئی نہیں وہ ٹھیک ہے تیرے رب کی طرف سے۔"
محمدابوبکرصدیق