• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
461
پوائنٹ
209
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ،
اللهم زد فزد.

شیخ محترم ،میرا سوال ہے کہ؛
بدزبان عورت کے شر و بدزبانی سے کیسے بچا جائے جبکہ چوبیس گھنٹے کا واسطہ ہو؟ اور ایسی بدزبان عورت نصیحت و وعظ جذب کرنے سے بھی محروم ہو.؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں اس سوال کو بنت حوا کی اگلی قسط میں شامل کرلیا ہے ، ان شاء اللہ اسی تھریڈ میں اگلی قسط دستیاب ہوگی ۔
اللہ آپ کو ہرقسم کے شر وحسد سے محفوظ رکھے اور زندگی کی سعادتوں سے ہمکنار فرمائے ۔آمین
 
شمولیت
مئی 20، 2017
پیغامات
269
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
66
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں اس سوال کو بنت حوا کی اگلی قسط میں شامل کرلیا ہے ، ان شاء اللہ اسی تھریڈ میں اگلی قسط دستیاب ہوگی ۔
اللہ آپ کو ہرقسم کے شر وحسد سے محفوظ رکھے اور زندگی کی سعادتوں سے ہمکنار فرمائے ۔آمین
آمین. ان شاء اللہ تعالیٰ .
میں منتظر ہوں.
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
461
پوائنٹ
209
بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل (نویں قسط)
جوابات ازشیخ مقبول احمد سلفی
اسلامک دعوۃ سنٹر ،شمالی طائف (مسرہ)

سوال(1):تہجد کی نماز میں کون سی دعا پڑھی جائے گی؟
جواب : تہجد کی نماز کے لئے نبی ﷺ سے کوئی خاص دعا وارد نہیں ہے ، یہ رات کی عموما طویل نماز ہے ، اس نماز میں رب سے جو چاہیں مانگیں ،جتنی چاہیں رات کے اندھیرے میں اپنے خالق ومالک کے سامنے آنسو بہائیں ۔ اللہ رات میں بندوں کو خوب نوازتا ہے بلکہ رات میں اپنے بندوں کو پکارتا ہے کہ ہے کوئی مانگنے والا؟ تہجد کی نماز کے لئےدعائے استفتاح کا ثبوت ملتا ہے ، وہ یہ ہے :
«اللهم لك الحمد،‏‏‏‏ أنت نور السموات والأرض ومن فيهن،‏‏‏‏ ولك الحمد أنت قيم السموات والأرض ومن فيهن،‏‏‏‏ ولك الحمد،‏‏‏‏ أنت الحق ووعدك حق،‏‏‏‏ وقولك حق،‏‏‏‏ ولقاؤك حق،‏‏‏‏ والجنة حق،‏‏‏‏ والنار حق،‏‏‏‏ والساعة حق،‏‏‏‏ والنبيون حق،‏‏‏‏ ومحمد حق،‏‏‏‏ اللهم لك أسلمت وعليك توكلت وبك آمنت،‏‏‏‏ وإليك أنبت،‏‏‏‏ وبك خاصمت،‏‏‏‏ وإليك حاكمت،‏‏‏‏ فاغفر لي ما قدمت وما أخرت،‏‏‏‏ وما أسررت،‏‏‏‏ وما أعلنت،‏‏‏‏ أنت المقدم وأنت المؤخر لا إله إلا أنت»
ترجمہ:اے اللہ! تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں تو آسمان و زمین اور ان میں موجود تمام چیزوں کا نور ہے، تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں تو آسمان اور زمین اور ان میں موجود تمام چیزوں کا قائم رکھنے والا ہے اور تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں، تو حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تیرا قول حق ہے، تجھ سے ملنا حق ہے، جنت حق ہے، دوزخ حق ہے، قیامت حق ہے، انبیاء حق ہیں اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حق ہیں۔ اے اللہ! تیرے سپرد کیا، تجھ پر بھروسہ کیا، تجھ پر ایمان لایا، تیری طرف رجوع کیا، دشمنوں کا معاملہ تیرے سپرد کیا، فیصلہ تیرے سپرد کیا، پس میری اگلی پچھلی خطائیں معاف کر۔ وہ بھی جو میں نے چھپ کر کی ہیں اور وہ بھی جو کھل کر کی ہیں تو ہی سب سے پہلے ہے اور تو ہی سب سے بعد میں ہے، صرف تو ہی معبود ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔
اس دعاکے متعلق بخاری میں مذکور ہے : حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:
كان النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم إذا قام منَ الليلِ يتهَجَّدُ قال : اللهمَّ لك الحمدُ،،،،،(صحيح البخاري:1120)
ترجمہ: نبی ﷺ جب رات کے وقت تہجد پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تو یہ دعا پڑھتے:اللهم لك الحمدُ,,,,,
صحیح بخاری میں دوسری جگہ یہ الفاظ ہیں :كان النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم يدعو من الليلِ : ( اللهم لك الحمدُ,,,,,(صحيح البخاري:7385)
اس کا معنی بھی قریب قریب ہے کہ نبی ﷺ رات میں یہ دعا پڑھتے :اللهم لك الحمدُ,,,,,
صحیح ابن خزیمہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہی مذکور ہے :كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام للتهجد قال بعد ما يكبر : اللهم لك الحمد،،،(صحیح ابن خزیمۃ:1152)
ترجمہ: رسول اللہ ﷺ جب تجہد کی نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو تکبیر کے بعد کہتے:اللهم لك الحمد،،،
اس پہ امام ابن خزیمہ نے باب باندھا ہے :((باب ذكر الدليل على أن النبي إنما كان يحمد بهذا التحميد ويدعو بهذا الدعاء لافتتاح صلاة الليل بعد التكبير لا قبل))
ترجمہ: اس بات کے ذکر میں کہ نبی ﷺ تکبیر کے بعد ، نہ کہ اس سے پہلے اس حمد اوردعا کے ساتھ تہجد کی نماز کا افتتاح کرتے ۔
اب بات واضح ہوگئی کہ نبی ﷺ تہجد کی نماز شروع کرتے تو دعائے استفتاح کے طور پر مذکورہ ثنا کے ذریعہ اللہ سے دعا کرتے ، اگر کوئی اس کے علاوہ بھی ثنا پڑھتاہے تو کوئی حرج نہیں ہے ۔

سوال(2):گھر میں جمع ہوکر عورتیں نماز جنازہ جماعت سے ادا کر سکتی ہیں ؟
جواب : عورتیں بھی میت کا جنازہ پڑھ سکتی ہیں ۔ حضرت ابوسلمی بن عبدالرحمن روایت کرتے ہیں کہ جب سعد بن وقاص رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ادخُلوا به المسجدِ حتى أصليَ عليه(صحيح مسلم:973)
ترجمہ: سعد کا جنازہ مسجد میں لاؤ تاکہ میں بھی نماز جنازہ ادا کرسکوں ۔
عورتوں کی افضل نماز تو گھر میں ہی ہے ، اس لحاظ سے عورتیں میت کے غسل اور کفن کے بعد جمع ہوکر جماعت سے میت کی نماز جنازہ گھر ہی میں پڑھ لے تو کوئی حرج نہیں اور وہ مردوں کے ساتھ مسجد میں ادا کرنا چاہے تو بھی کوئی حرج نہیں ہے جیساکہ اوپر والی حدیث عائشہ گزری جس سے مسجد میں عورت کا نماز جنازہ پڑھنا ثابت ہوتا ہے۔
اس بارے میں شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ کیا عورتوں کے لئے جائز ہے کہ گھر کی ساری عورتیں جمع ہوکر گھر ہی میں میت کی نماز جنازہ پڑھ لے؟
توشیخ رحمہ اللہ نے جواب کہ کوئی حرج نہیں عورتیں نماز جنازہ مردوں کے ساتھ مسجد میں ادا کرے یا جنازہ والے گھر میں ادا کرلے کیونکہ عورتوں کو نماز جنازہ پڑھنے سے منع نہیں کیا گیا بلکہ قبروں کی زیارت کرنے سے منع کیا گیا ہے ۔ (مجموع فتاوى ابن عثيمين:17/157)

سوال(3):عورت کے سجدہ کا طریقہ کیا ہے ؟
جواب :عورت اور مرد کی نماز یعنی قیام ، رکوع اور سجود وغیرہ میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے مردوعورت دونوں کے متعلق حکم فرمایا کہ تم لوگ اسی طرح نماز پڑھو جس طرح مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہواور سجدہ کرنے کا جو طریقہ ہمیں رسول نے بتلایا ہے اس میں مردوعورت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ۔ احناف کے یہاں عورتوں کے سجدہ میں بازو بند اور پیٹ کو رانوں سے لگایا جاتا ہے ۔ اس بات کی کوئی دلیل نہیں سوائے اقوال رجال کے ۔ سجدہ آٹھ اعضاء پر کئے جائیں ، ناک زمین سے سٹی ہو، بازو اپنے پہلوؤں سے الگ اور ہاتھ کندھے کے برابر زمین پر ہوحتی کہ سجدہ میں آپ کے بغل کی سفیدی ظاہر ہوتی، بازؤں کے درمیان سے ایک بکری گزرنے کی جگہ ہوتی ۔ سجدہ کی حالت میں کتے کی طرح بازو بچھانے سے منع کیا گیا ہے ۔ سجدہ کی یہی کیفیت مردوں کے لئے ہے اور یہی کیفیت عورتوں کے لئے ہے ۔ جو لوگ عورتوں کے لئے زیادہ پردہ کی بات کرتے ہوئے کتے کی طرح بازو بچھانے کا حکم دیتے ہیں وہ حدیث کی مخالفت کرتے ہیں اور وہ سن لیں کہ پردے کا جوحکم رسول اللہ ﷺ بتلاگئے وہی مومنہ کے لئے مناسب ہے ۔دوسری بات یہ ہے کہ عورتوں کا جو اسلامى لباس ہے اس میں بدن کا کوئی عضو نمایاں نہیں ہوگا خواہ نماز ہو یا غیرنماز ، اسی طرح تیسری بات یہ ہے کہ عورتوں کی افضل نماز اس کے گھر میں ہے جس میں سب سے زیادہ پردہ ہے اور مردوں کے ساتھ سب سے پچھلی صف ہے ۔ اسلام کی یہ تعلیمات عورتوں کے حق میں کافی وافی ہیں ۔
سوال(4):بیوی وفات پاجائے اور شوہر نے مہر ادا نہ کیا ہو تو کیا کرے یا شوہر وفات پاجائے اس حال میں کہ اس نے بیوی کا مہر ادا نہیں کیا ہے تو مہر کی ادائیگی کیا صورت ہوگی ؟
جواب: بیوی کی وفات ہوجائے اس حال میں کہ شوہر نے مہر ادا نہیں کیا تھا تو وہ وارثین کا حق ہے ،مرد سے مہر کا مطالبہ کرکے میت کے وارثین میں تقسیم کردیا جائے اور اگر شوہر وفات پاجائے اس حال میں کہ اس نے مہر ادا نہیں کیا تھا تو میت کے ترکہ میں سے بیوی اپنا مہر پہلے وصول کرلے پھر بقیہ ترکہ وارثین میں تقسیم ہوگا۔
سوال(5):اگر کوئی عورت اکسڈنٹ میں وفات پاجائے تو اسے شہید کہا جائے گا؟
جواب : اکسڈنٹ میں قتل ہونے والا ڈوب کر مرنے والے اور ملبے میں دب کر مرنے والے کی طرح ہے اور رسول اللہ ﷺ نے ڈوب کرمرنے والے اور ملبے میں دب کر مرنے والے کو شہید کہا ہے ، اس وجہ سے اکسڈنٹ میں قتل ہونے والے کو بھی بالیقین نہیں تو ان شاء اللہ کے ساتھ شہید کہہ سکتے ہیں ۔ شیخ ابن باز اور شیخ ابن عثیمین رحمہما اللہ نے اکسڈنٹ میں مرنے والے کو شہید کہا ہے۔
سوال(6):اگر کسی نے یہ منت مانی کہ وہ جب بھی مکہ جائے گا اپنی ماں کے نام سے عمرہ کرے گا؟ یہ نذر ماننا صحیح ہے اور اگر یہ نذر صحیح ہے تو اس کے سامنے بڑی مشکل ہے کہ ایسی نذر ہمیشہ کیسے پوری کرے ؟
جواب : نذر ماننے سے کوئی بھلائی نہیں ملتی پھر بھی کسی نے ایسی نذر مان لی جس میں معصیت نہیں ہے تو اس کا پورا کرنا واجب ہے ۔ سوال میں مذکور ماں کے نام سے مسلسل عمرہ کرنا صحیح نہیں ہے ، میت کی طرف سے ایک عمرہ کرنا کافی ہے ،زندہ شخص خود نیکیوں کا محتاج ہے وہ اپنے لئے باربار عمرہ کرے اور اپنی ماں طرف سے نذر کا ایک عمرہ کرکے آئندہ کثرت سے فقط استغفار کرے اور مشکل نذر مان لینے کی وجہ سے قسم کا کفارہ ادا کردے۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :كفارةُ النذرِ كفارةُ اليمينِ(صحيح مسلم:1645)
ترجمہ: نذر کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔

سوال(7):خلع والی کا نقفہ ہے کہ نہیں ؟
جواب : خلع والی عورت کی عدت شوہر کے گھر گزارنا واجب نہیں تاہم چاہے تو گزارسکتی ہے اور خلع کی عدت میں شوہر کے ذمہ نفقہ نہیں ہے ۔ جب فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کا خلع ہوا تو آپ نے ان سے فرمایا: لا نفَقةَ لَكِ إلَّا أن تَكوني حاملًا (صحيح أبي داود:2290)
ترجمہ: تیرے لیے کوئی خرچہ نہیں الا یہ کہ تو حاملہ ہو ۔
ا س حدیث سے معلوم ہوا کہ خلع والی عورت کے لئے سابقہ شوہر کے ذمہ نفقہ نہیں ہے لیکن اگر وہ حاملہ ہو تو پھر رہائش اور کھانے کا خرچہ شوہر کے ذمہ ہے ۔

سوال(8):ایک مسلم لڑکی کافر لڑکے کے ساتھ شادی کرلیا اور وہ اپنے اسلام پر باقی ہے کیا اسے باپ کے میراث میں سے حصہ ملے گا؟
جواب : مسلم لڑکی کافر کے ساتھ شادی کرکے زندگی گزار رہی ہے گویا وہ اس کے دین پر راضی ہے ورنہ وہ اس کے ساتھ حرام کاری نہیں کرتی اور جو کافر کے دین سے راضی ہو وہ کافر ہے ،اس کے لئے مسلمان کی وراثت میں کوئی حصہ نہیں ہے ۔ نبی ﷺکا فرمان ہے :
لا يرثُ المسلمُ الكافرَ ولا الكافرُ المسلمَ(صحيح البخاري:6764)
ترجمہ: مسلمان کافر کا وارث نہیں ہوتا اور نہ کافر کسی مسلمان ہی کا وارث بنتا ہے۔

سوال(9):ایمو پر میاں بیوی ویڈیو کال کرتے ہوئے ایک دوسرے کی شرمگاہ دیکھ سکتے ہیں جبکہ دونوں کئی مہینوں سے دور ہوں؟
جواب : میاں بیوی کو ایک دوسرے کی شرمگاہ دیکھنا جائز ہے ، یہ اللہ کے فضل واحسان میں سے ہے تاہم ایمو پر ویڈیو کال کرتے ہوئے میاں بیوی کا ایک دوسرے کے سامنے برہنہ ہونا فتنہ وفساد، ضرراور فحاشیت کا سبب بن سکتا ہے ۔
اولا: ایسا ممکن ہے کہ ایمو بنانے والے کے پاس نہ صرف ہماری باتیں رکارڈ ہوتی ہوں بلکہ ویڈیوز بھی رکارڈ ہوتی ہوں ایسی صورت میں یہ کام میاں بیوی کے لئے حرام ہوگا۔
ثانیا: میاں بیوی جب ننگےہوکر ویڈیو کال کررہے ہوں تو ممکن ہے کسی کی نظرپڑجائے یا شہوانی آواز وکیفیت کا ادراک کرنے والا ہوخواہ گھر کے بچے ہی سہی ، اس صورت میں بھی شرعی قباحت ہے ۔
ثالثا:جب میاں بیوی ایک دوسرے سے دور ہوں اور عریاں ہوکر باتیں کریں اور اپنی شہوت کو ابھاریں تو پھر یہ شہوت بدکاری کا سبب بن سکتی ہے ۔ پاس میں میاں بیوی ہوتے تو ایک دوسرے سے جنسی خواہش پوری کر لیتے مگر دور ہونے کی وجہ سے ممکن ہے غلط طریقے سے جنسی خواہش پوری کرنے کی کوشش کی جائے، یہ غلط طریقہ کوئی بھی ہوسکتا ہے فحش ویڈیودیکھنا، مشت زنی کرناحتی کہ زنامیں بھی وقوع کا اندیشہ ہوسکتا ہے ۔ یہ صورت بہت ہی قبیح ہے۔ لہذا میاں بیوی کو ویڈیوکال پہ بات کرتے ہوئےایک دوسرے کی شرمگاہ دیکھنے سے پرہیز کرناچاہئے ۔

سوال(10):کیا ہم جنات کو دیکھ سکتے ہیں اور حیوانات بھی جنات کو دیکھتے ہیں ؟
جواب: جنات کی تخلیق آگ سے ہوئی ہے اس وجہ سے کوئی انسان اس کو اپنی اصلی خلقت پہ نہیں دیکھ سکتا ہے تاہم جب انسان یا حیوان وغیرہ کی صورت اختیار کرے تو دیکھا جاسکتا ہے جیساکہ بعض صحابہ نے بھی دیکھا ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو شیطان نے ہی آیۃ الکرسی کے بارے میں خبر دی ۔ جہاں تک حیوانات کے دیکھنے کا مسئلہ ہے تو اس سلسلے میں بعض احادیث میں کتے ، گدھے اور مرغ کا جنات کو دیکھنے سے متعلق ذکر ملتا ہے۔
سوال(11):میرا ایک پڑوسی ہے اس نے بلی پال رکھا ہے اور اپنی بلی کا نام عائشہ رکھا ہے کیا یہ درست ہے ؟
جواب : بلی ایک حیوان ہے اور عائشہ زوجہ رسول یعنی محترم انسان کا نام ہے ، اللہ نے انسانوں کو حیوانات پر فوقیت وفضیلت دی ہے اس لئے حیوانات کا نام نیک لوگوں کے ناموں پر رکھنا صحیح نہیں ہے تاہم حیوانات کا بھی مخصوص نام رکھا جاسکتا ہے جیسے رسول اللہ ﷺ کی اونٹنی کانام عضباء تھا۔ (صحیح بخاری:2872)
سوال(12):بدزبان عورت کے شر و بدزبانی سے کیسے بچا جائے جبکہ چوبیس گھنٹے کا واسطہ ہو اور ایسی بدزبان عورت نصیحت و وعظ جذب کرنے سے بھی محروم ہو؟
جواب : منکر کو مٹانے کا رسول اللہ ﷺ نے تین درجہ بتلایا ہے ، اس کے حساب سے پہلا درجہ تو یہ بنتا ہے کہ بدزبان عورت کو اس کی بدزبانی سے باز رکھنے کے لئے کاروائی کی جائے ۔ اگر کاروائی نہیں کرسکتے تو زبان سے حتی المقدور اس سے باز رکھنے کی نصیحت کی جائے اور نصیحت کے لئے جو بھی مناسب اقدام ہوسکتے ہیں کرنا چاہئے مثلا اسلامی محفل میں لے جانا، علماء کی تقریریں سنانا، کتابیں مہیا کرنا اور وعظ ونصیحت کرنا وغیرہ ۔ جب نصیحت بھی بے سود ہو اور بدزبانی سے باز نہ آئے تو آخری مرحلہ اس برے کام کو دل میں برا جاننا ہے۔ ساتھ ہی ایسی عورت کی بدکلامی پہ خاموشی اختیار کرنا ہے، اللہ کا فرمان ہے :وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا (الفرقان:63)
ترجمہ: اور جب بے علم لوگ ان سے باتیں کرنے لگتے ہیں تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ سلام ہے۔
یہاں سلام کہنے سے مراد ہے جہالت پہ خاموشی اختیار کرنا۔ اسی سورت میں آگے اللہ کا ارشاد ہے :
إِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا كِرَامًا (الفرقان:72)
ترجمہ: اور جب کسی لغو چیز پر ان کا گزر ہوتا ہے تو شرافت سے گزر جاتے ہیں ۔
یہاں بھی شرافت سے گزر جانے کا مطلب ہے بدکلامی پہ خاموشی اختیار کرنا اور جو بدکلامی پہ خاموشی اختیار کرلے وہ فتنے سے محفوظ ہوجائے گا۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :مَن صَمت نَجا(صحيح الترمذي:2501)
ترجمہ: جس نے خاموشی اختیار کی اس نے نجات پالی۔

سوال(13):کیا بیوی اپنے شوہر کا نام لے سکتی ہے ؟
جواب : بیوی اپنے شوہر کا نام لے سکتی ہے ، اولاد کی طرف نسبت کرکےکنیت کے ساتھ بھی پکار سکتی ہے یا شوہر کو محبوب کسی نام سے موسوم کرسکتی ہے ان تمام صورتوں میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ یہ شوہر پہ منحصر ہے کہ وه کیا پسند کرتا ہے،اپنے نام سے پکارا جانا یا کسی اور نام سے ؟ شوہر جو پسند کرے بیوی کو اسے اختیار کرنا چاہئے تاکہ شوہر کو بلاتے وقت اسے خوشی محسوس ہواور کسی قسم کی ناگواری کا احساس نہ ہو۔
سوال(14):اگر تین بچے آپریشن سے ہوئے ہوں تو چوتھی بار حمل ہونے پر نس بندی کرانا جائز ہوگا؟
جواب: نس بندی حالات پہ منحصر ہے ، اگر بھروسے مند ڈاکٹرز نس بندی کرانے کا مشورہ دیں تو شوہر کی رضامندی کے ساتھ ہلاکت سے بچنے کے لئےنس بندی کرانا جائز ہوگا۔ نس بندی کے کئی طریقے ہیں ان میں سے سہل طریقہ اپنایا جائے تاکہ آئندہ خطرات ٹل جائیں تو دوبارہ بچے کی پیدائش کا امکان ہواور اگر سرے سے رحم مادر ہی نکالنا پڑجائے تو ضرورت کے تحت یہ عمل بھی جائز ہے۔
سوال(15): اپنے بچے کی نجاست صاف کرتے وقت عورت کا ہاتھ بچے کی شرمگاہ سے لگ جائے تو وضو ٹوٹ جائے گا؟
جواب : ایسی دلیل ملتی ہے کہ بغیر پردے کے شرمگاہ سے ہاتھ چھوجائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے ، نبی ﷺ کا فرمان ہے :
إذا أفضى أحدُكم بيدِه إلى فرجِه و ليس بينه و بينها حجابٌ و لا سِترٌ ، فقد وجب عليه الوضوءُ(صحيح الجامع:362)
ترجمہ: تم میں کسی کا ہاتھ اس کی شرم گاہ کو لگے اور (ہاتھ اور شرم گاہ کے ) درمیان میں کوئی ستر و حجاب نہ ہو یعنی ہاتھ براہ راست شرم گاہ کو مس کرے تو اس پر وضو لازم ہوگیا۔
جو اہل علم ناقض وضو کے لئے شہوت کی قید لگاتے ہیں یا وضو کو محض مستحب کہتے ہیں ان کا موقف اس حدیث کے خلاف ہے ۔ شہوت کی قید کسی حدیث میں نہیں ہے بلکہ محض ستروحجاب کا ذکر ہے اور نص میں وجوب کا لفظ موجود ہوتے ہوئے استحباب کا معنی اخذ کرنا حدیث کے خلاف ہے ۔ اس وجہ سے جو علماء یہ کہتے ہیں کہ چھوٹے بچے کی شرمگاہ کو براہ راست ہاتھ لگنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے وہ دلیل کے قریب ہے ۔ دائمی فتوی کمیٹی کا یہی جواب ہے کہ براہِ راست شرمگاہ کو ہاتھ لگنے سے وضو ٹوٹ جائے گا، چاہے کسی چھوٹے بچے کی شرمگاہ ہو یا بڑے کی کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: (جس شخص نے اپنی شرمگاہ پر ہاتھ لگایا تو وہ وضو کرے)اور اپنی یا کسی کی شرمگاہ دونوں ایک ہی حکم رکھتی ہیں۔ (فتاوى اللجنة الدائمة :5/ 265)
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
461
پوائنٹ
209
شیخ محترم ،میرا سوال ہے کہ؛
بدزبان عورت کے شر و بدزبانی سے کیسے بچا جائے جبکہ چوبیس گھنٹے کا واسطہ ہو؟ اور ایسی بدزبان عورت نصیحت و وعظ جذب کرنے سے بھی محروم ہو.؟
جواب : منکر کو مٹانے کا رسول اللہ ﷺ نے تین درجہ بتلایا ہے ، اس کے حساب سے پہلا درجہ تو یہ بنتا ہے کہ بدزبان عورت کو اس کی بدزبانی سے باز رکھنے کے لئے کاروائی کی جائے ۔ اگر کاروائی نہیں کرسکتے تو زبان سے حتی المقدور اس سے باز رکھنے کی نصیحت کی جائے اور نصیحت کے لئے جو بھی مناسب اقدام ہوسکتے ہیں کرنا چاہئے مثلا اسلامی محفل میں لے جانا، علماء کی تقریریں سنانا، کتابیں مہیا کرنا اور وعظ ونصیحت کرنا وغیرہ ۔ جب نصیحت بھی بے سود ہو اور بدزبانی سے باز نہ آئے تو آخری مرحلہ اس برے کام کو دل میں برا جاننا ہے۔ ساتھ ہی ایسی عورت کی بدکلامی پہ خاموشی اختیار کرنا ہے، اللہ کا فرمان ہے :وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا (الفرقان:63)
ترجمہ: اور جب بے علم لوگ ان سے باتیں کرنے لگتے ہیں تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ سلام ہے۔
یہاں سلام کہنے سے مراد ہے جہالت پہ خاموشی اختیار کرنا۔ اسی سورت میں آگے اللہ کا ارشاد ہے :
إِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا كِرَامًا (الفرقان:72)
ترجمہ: اور جب کسی لغو چیز پر ان کا گزر ہوتا ہے تو شرافت سے گزر جاتے ہیں ۔
یہاں بھی شرافت سے گزر جانے کا مطلب ہے بدکلامی پہ خاموشی اختیار کرنا اور جو بدکلامی پہ خاموشی اختیار کرلے وہ فتنے سے محفوظ ہوجائے گا۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :مَن صَمت نَجا(صحيح الترمذي:2501)
ترجمہ: جس نے خاموشی اختیار کی اس نے نجات پالی۔
مختصرا میں نے یہ جواب دیا ہے، اپنے احوال کی روشنی میں مزید اس کے نکات پہ روشنی ڈالی جائے تاکہ یہ موضوع اور بھی نکھر کر سامنے آئے اور اس مصیبت میں مبتلا عورتوں کے لئے راحت کا سامان ہو۔
 
شمولیت
مئی 20، 2017
پیغامات
269
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
66
مختصرا میں نے یہ جواب دیا ہے، اپنے احوال کی روشنی میں مزید اس کے نکات پہ روشنی ڈالی جائے تاکہ یہ موضوع اور بھی نکھر کر سامنے آئے اور اس مصیبت میں مبتلا عورتوں کے لئے راحت کا سامان ہو۔
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء

شیخ محترم، یہ آزمائش واقعی میں بہت سخت ہے.
امِ جمیل مکہ کی سب سے بدزبان عورت تھی. اور رسول ﷺ کی پڑوسی بھی.
مجھے جب کبھی یہ تکلیف محسوس ہوتی تو رسول اکرم ﷺ کی قلبی کیفیت کا اندازہ کرنے کی کوشش کرتی. پھر خود کو تسلی بھی دیتی. لیکن انسان بہت کمزور ہے. ایمان و عمل بہت متاثر ہوتے ہیں.

بدزبان عورت کے فساد سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہتا. اولاد میں بھی ایسی زبان کا اثر آ جاتا ہے.
ایسی خواتین کے لیے کیا وعید ہو سکتی ہے؟ جہنم کی وعید بھی زبان کے فسادات پر ہی تو ہے. اللہ کی پناہ. اللہ کی پناہ

میں نے اب ترک کلامی کا رویہ اختیار کر لیا ہے. اس سے بہتر حل کوئی نہ ملا.

کچھ عرصہ قبل، ایک مووینگ امیج دیکھنے کا اتفاق ہوا. ایک چہرہ بنا ہوا، اسکا منہ کھلتا ہے اور زبان باہر نکل کر سرپٹ دوڑنے والے گھوڑے کا روپ دھارتی ہے. عربی میں اسکو عنوان دیا گیا تھا.
"لسان حصان"
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
461
پوائنٹ
209
میں نے اب ترک کلامی کا رویہ اختیار کر لیا ہے. اس سے بہتر حل کوئی نہ ملا.
یہی ہے سب سے بہتر حل ، اس میں ہر قسم کے شر سے حفاظت ہے۔ میں بھی اپنے گردوپیش کے حالات سے اندازہ لگانے کے بعد اسی نتیجے پر پہنچا ہوں ۔
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
461
پوائنٹ
209
بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل (دسویں قسط)
جوابات ازشیخ مقبول احمد سلفی
اسلامک دعوۃ سنٹر،شمالی طائف(مسرہ)

سوال(1):بچوں کو بہلانے کے لئے ہم اپنے گھروں میں گڑیا خرید کر رکھ سکتے ہیں؟
جواب : اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ گھروں میں بلاضرورت جاندار کی تصویر رکھنا جائز نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے تصویر کشی پہ وعید سنائی ہے لیکن بچوں کے کھلونوں کی اجازت ہے۔صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے ، وہ بیان کرتی ہیں :كنت ألعبُ بالبناتِ عند النبيِّ صلى الله عليه وسلم وكان لي صواحبُ يلعبْنَ معي، فكان رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم إذا دخلَ يتَقَمَّعْن منه فيُسَرِّبُهُن إليَّ فيلْعبْن معي.( صحیح البخاري:6130)
ترجمہ:میں نبیﷺکی موجودگی میں گڑیوں سےکھیلاکرتی تھی۔ میری بہت سی سہلیاں تھیں جومیرےساتھ کھیلاکرتی تھیں جب رسول اللہﷺگھرداخل ہوتےتووہ چھپ جاتیں۔آپﷺانہیں میرےپاس بھیجتےپھروہ میرےساتھ کھیل میں مصروف ہوجاتیں۔
ابوداؤد میں یہ بھی مذکور ہے کہ آپ رضی اللہ عنہا کے پاس گھوڑا تھا جس کے دو پر بنے ہوئے تھے ۔(صحيح أبي داود:4932)
ان احادیث سے بچے اور بچیوں کو گڑیوں سے کھیلنے کی اجازت معلوم ہوتی ہے مگر چند باتیں ملحوظ رہنی چاہئے ۔ گڑیوں کے کھلونے شوقیہ طوپر گاڑیوں اور گھروں کی زینت کے لئے نہ ہوں، ایسی گڑیوں اور مجسموں سے پرہیز کیا جائے جن میں ہوبہو جاندار کی شکل وصورت مثلا آنکھ ، کان ، ناک اور آواز ہواور ایسے ہی بندر،کتے ،خنزیروغیرہ کے مجسموں بھی سے پرہیز کیا جائے ۔ سب سے بہتر قدرتی مناظر اور غیرجاندار کھلونے مثلا گاڑیاں،آلات، کچن اورگھریلو سامان وغیرہ ہیں۔

سوال(2):کیا مسافر جمعہ کی نماز کے ساتھ عصر کی نماز کو جمع کرسکتا ہے ؟
جواب : مسافر کے لئے ظہر کے ساتھ عصر کی نماز جمع کرنے کی رخصت ہے لیکن اگر وہ مقیم کے ساتھ جمعہ کی نماز ادا کریں تو پھر عصر کی نماز جمع نہیں کرسکتے کیونکہ جمعہ کی نمازکے ساتھ عصر کی نماز جمع کرنے کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔
سوال(3):کیا ہینگ کھانا حلال ہے؟
جواب:ہینگ کو عربی میں حَلْتِيْت اور انگریزی میں Asafoetida کہتے ہیں ۔ یہ ایک درخت کا گوند ہے جس کا استعمال بطور دوا اور عذا ہوتا ہے یعنی اسے دوا کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں اور کھانے کی چیزوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
چونکہ اشیاء میں اصل حلت ہے اس وجہ سے ہینگ کھانا ہمارے لئے جائز ہے ، اس کے ناجائز ہونے کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔ اس میں لہسن کی طرح بو ہوتی ہے اس وجہ سے لہسن پر قیاس کرتے ہوئے اسے کھاکر نماز کے لئے آنا مکروہ کہا جا سکتا ہے ۔

سوال(4):کیا شوہر اپنی بیوی سے تنخواہ چھپا سکتا ہے تاکہ والدین اور دوسرے رشتہ داروں کے حقوق ادا کرسکیں ؟
جواب: شوہر کے لئے اپنی بیوی کو تنخواہ بتانا ضروری نہیں ہے اگر اسے مخفی رکھنے میں بھلائی ہو ، بیوی کو اپنی ضروریات کی تکمیل سے مطلب ہے۔ہاں اگربیوی پرتنخواہ ظاہر کرنے میں کوئی نقصان وفتنہ نہ ہو تو حسن معاشرت کے تئیں بتانے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ ایک طرح سے اچھی بات ہے۔
سوال(5):غیرمسلم کو دم کرنا شرعی اعتبار سے کیسا ہے ؟
جواب : بخاری ومسلم میں مذکور ہے کہ نبی ﷺ دوران سفراپنے اصحاب کے ساتھ ایک قبیلہ پر اترے ، وہاں کے ایک سردار کو سانپ نے ڈس لیا تو چند صحابہ نے بکریوں کے ایک گلے کی اجرت پہ جھاڑپھونک کےذریعہ علاج کردیا ، یہ قبیلہ والے کافر تھے اور آپ ﷺ نے صحابہ کو کافر کے لئے رقیہ کرنے سے منع نہیں کیا جو اس بات کی دلیل ہے کہ مسلمان کافر کو دم کرسکتا ہے ۔ بیماری کے وقت نصیحت کرنا بھی مریض اور گھروالوں کو فائدہ پہنچاسکتا ہے ، مریض کی ہدایت کے لئے دعا بھی کی جاسکتی ہے ، اس پر اسلام پیش کرکے کلمہ کی تلقین بھی کی جاسکتی ہے ۔ ایک یہودی غلام نبی ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا جب وہ بیمار پڑگیا تو نبی ﷺ نے اس کی عیادت کی اور کلمہ پڑھنے کو کہا تو اس نے کلمہ پڑھ کر اسلام قبول کرلیا (بخاری:1356)
سوال(6):چالیس حدیث حفظ کرنے کی کیا فضیلت آئی ہے ؟
جواب : چالیس احادیث یاد کرنے کے سلسلے میں احادیث میں بڑے فضائل بیان کئے گئے ہیں جبکہ اس سلسلے میں کوئی حدیث ثابت نہیں ہے یاتو موضوع ہے یا ضعیف ہے ۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اپنی مشہور زمانہ کتاب الاربعین(تیتالیس جامع احادیث کا مجموعہ) میں ذکر فرمایا ہے اور ان ساری روایات کے متعلق فرمایا ہے کہ حفاظ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے اگرچہ یہ متعدد طرق سے مروی ہے ۔(مقدمہ الاربعین للنووی)
سوال(7): عورتوں کا یوگا کرنا کیسا ہے؟
جواب : یوگا خالص ہندوانہ تعلیم ہے ،ہندو کی مذہبی کتاب ویدوں میں اس کی تعلیم وترغیب دی گئی ہے ۔ اس وجہ سے ہندو سادھو سنت خود بھی یوگا کرتے ہیں اور اپنے پیروکاروں کو اس کی خاص تعلیم دیتے ہیں ۔ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ کسی بھی مسلمان کے لئے دوسری قوم کی مذہبی تعلیم کو اپنانا جائز نہیں ہے اور یوگا ہندو مذہب کا حصہ ہونے کے سبب مسلم مرد یا مسلم عورت کے لئے اسے انجام دینا جائز نہیں ہے ۔
سوال(8): جب عورت کسی مسلم دوکاندار کے پاس جائے تو کیا اسے سلام کرسکتی ہے ؟
جواب : سلام محبت وسلامتی کا پیغام ہے ، نبی ﷺ نےسلام پھیلانے اور ایک دوسرے کو سلام کرنے کا حکم دیا ہے ۔ ایک مرد ،دوسرے مرد کو اور ایک عورت ،دوسری عورت کو سلام کرے حتی کہ مرد اپنی محرمات (عورت)سے اور عورت اپنے محارم(مرد) سے سلام کرسکتے ہیں۔ رہامسئلہ اجنبی عورت کا دوکاندار مرد کو سلام کرنے کا تو یہ اس وقت جائز ہوگا جب فتنے کا اندیشہ نہ ہو جیسے بوڑھی عورت دوکاندارمرد کو سلام کرے یا عورتوں کی جماعت ہو اس وقت سلام کرے ۔جوان لڑکی یا خوبصورت عورت کامرد دوکاندار کوسلام کرنا جائز نہیں کیونکہ اس میں فتنہ کا اندیشہ ہے یعنی فتنے کا اندیشہ ہو تو عورت مرد کو سلام نہ کرے اور فتنے کا اندیشہ نہ ہو تو سلام کرسکتی ہے ۔
سوال(9): کسی نے قضا روزہ رکھا ہو اور طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے روزہ توڑنے کی نوبت آجائے تو کیا کرے؟
جواب : فرض روزوں کی قضا کے وقت طبیعت ناساز ہوجائے یا کوئی عذر لاحق ہوجائے تو روزہ توڑا جاسکتا ہے اور نفلی روزہ ہو تو بغیر عذر کے بھی توڑ بھی سکتے ہیں ۔
سوال(10): کیا جنات بنی آدم کی عورتوں سے جماع کرتا ہے؟
جواب : علماء کے درمیان یہ شدید اختلاف کا موضوع ہے ، بعض علماء نے کہا ہے کہ جنات نبی آدم کی عورتوں سے جماع کرتا ہے اور بعض نے کہا کہ اس سلسلے میں کوئی صریح اور صحیح دلیل نہ ہونے کی وجہ سے جماع کرنے والی بات مردود ہے اور ویسے بھی یہ غیبی امور میں سے ہے جس کے لئے صریح دلیل چاہئے ۔
یہ بات صحیح ہے کہ جنات غافل انسانوں پرتسلط پالیتا ہے ، کھانے پینے میں شریک ہوجاتا ہے ، خون میں دوڑتا ہے ، بدن میں داخل ہوجاتا ہے ،طرح طرح سے تکلیف پہنچاتا ہے، عورتوں سے کھلواڑ کرتا ہے مگر شیطان کا بنی آدم کی عورتوں سے جماع کرنے پر کوئی صحیح اور صریح دلیل موجود نہیں ہے ۔
قرآن کی آیت : لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَلا جَانٌّ (الرحمن:56)
ترجمہ: وہاں (شرمیلی) نیچی نگاہ والی حوریں ہیں جنہیں ان سے پہلے کسی جن وانس نے ہاتھ نہیں لگایا۔
اللہ کا فرمان :وَشَارِكْهُمْ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ وَعِدْهُمْ
ۚ(الاسراء:64)
ترجمہ: اور ان کے مال اور ان کے اولاد میں بھی شریک ہوجا اور انہیں (جھوٹے) وعدے دے لے۔
یہ آیات صریح نہیں ہیں جبکہ غیبی امور میں صریح دلیل چاہئے ۔
نبی کے اس قول کو شیخ البانی نے بہت منکر کہا ہے :لا تقومُ السَّاعةُ حتَّى تَكثُرَ فيكُم أولادُ الجنِّ مِن نسائِكُم( السلسلة الضعيفة:5776)
ترجمہ: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تمہاری عورتوں سے جنات کی اولاد بکثرت نہ جائیں ۔
اسی طرح مذکور ہے :
المُؤَنَّثونَ أولادُ الجِنِّ. قيل لابنِ عبَّاسٍ: يا أبا الفضلِ، كيف ذلك؟ قال: نهى اللهُ ورسولُه أنْ يأْتِيَ الرَّجلُ امرأتَه وهي حائضٌ، فإذا أتاها سبَقَه الشَّيطانُ إليها، فحمَلَتْ منه، فأَتَت بالمُؤَنَّثِ.
ترجمہ: عورتیں جنات کی اولاد ہیں ، ابن عباس سے پوچھا گیا کہ وہ کیسے ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول نے حائضہ عورت کے پاس جانے سے منع کیا ہے لیکن جب کوئی اس حال میں آئے تو اس حائضہ پر شیطان سبقت حاصل کرلیتا ہے اور وہ حاملہ ہوجاتی ہے اور لڑکی جنتی ہے۔
اسے ابن عدی نے غیرمحفوظ کہا ہے (الكامل في الضعفاء:9/58 )
اور بھی بہت سارے اقوال سے استدلال کیا جاتا ہے ، ان میں مجاہد بن جبرالمکی کا قول بہت مشہور ہے :
إذا جامعَ الرَّجلُ ولم يُسمِّ ؛ انطوى الجانُّ على إحليلِهِ ، فجامعَ معَهُ ، فذلكَ قولُه : لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ۔
ترجمہ: جب کوئی مرد جماع کرے اور بسم اللہ نہ کہے تو جن اس کے پیشاب کی نالی سے چمٹ جاتا ہے اور اس کے ساتھ جماع کرتا ہے ، اس کی دلیل اللہ کا قول : (لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ)ہے۔
اسے شیخ البانی نے منکر مقطوع کہا ہے۔(السلسلة الضعيفة:5777)
اسی طرح جس حدیث میں بحالت نماز مقعد میں شیطانی احساس کی بات مذکور ہے وہ ثابت نہیں اور جس میں بغیر شیطان کے معقد میں حرکت(ہوا خارج ہونے) کا ذکر ہے وہ ثابت ہے ۔(صحيح أبي داود:177)
رہ گئی بات بیت الخلا میں داخل ہونے اور جماع کے وقت شیطان سے پناہ مانگنے کا مسئلہ تو یہ بھی اس بات کی صریح دلیل نہیں ہے کہ شیطان انسانی عورت سے جماع کرسکتا ہے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ اس بات کی کوئی صریح اور صحیح دلیل نہیں کہ شیطان بنی آدم کی عورت سے جماع کرتا ہے اور یہ بات بھی صحیح نہیں کہ شیطان انسان سے نکاح کرتا ہے اور اس سے اولاد ہوتی ہے ۔
ساتھ ہی میں اپنی بہنوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ طہارت کا ہمیشہ خیال رکھیں، نمازوں پر پابندی کریں، صبح وشام ، نماز اور روزمرہ کے اذکار کا اہتمام کریں اور شیطان کے تسلط وغلبہ سے بچنے کے اسباب اپناتے رہیں ۔

سوال(11): لیکوریا کیا ہے اور اس کے کیا مسائل ہیں ؟
جواب : اعضائے تولید کی بیماری سے عورت کی شرمگاہ سے شعوری یا لاشعوری طور پر خارج ہونے والی رطوبت کو لیکوریا کہاجاتا ہے ۔
جس عورت کو لیکوریا ہو اسے یہ مسئلہ جاننے کی ضرورت ہے کہ لیکوریا سے طہارت پر کیا اثر پڑتا ہے ؟
اولا : لیکوریا کے سبب خارج ہونے والی رطوبت پاک ہے یعنی رطوبت کے سبب عورت کو اپنی شرمگاہ اور کپڑے دھونے کی ضرورت نہیں ہے ۔
ثانیا: یہ رطوبت ناقض وضو ہے یعنی شرمگاہ سے رطوبت نکلنے پر وضو ٹوٹ جائے گا ۔
ثالثا : بعض عورتوں کو معمولی رطوبت آتی ہوگی یہاں تک کہ ایک وضو سے وہ ایک نماز پڑھ لیتی ہے اور بعض عورتوں کو مسلسل رطوبت خارج ہوتی ہوگی ایسی صورت میں ایک نماز کے لئے وضو بنانے کے بعد اسی وضو سے ایک وقت کی فرض وسنن ادا کرسکتی ہیں ، وضو کے بعد یا دوران نماز خارج ہونے والی رطوبت سے نماز پر اثر نہیں پڑے گا کیونکہ وہ ایسی صورت میں مستحاضہ کی طرح معذور ہے ۔ گویا مسلسل خارج ہونے والی رطوبت کی صورت میں عورت کو ہرنماز کے وقت وضو بنانا ہے، ایک وضو سے ایک وقت کی مکمل نماز پڑھ سکتی ہے ۔

سوال(12): ایک مرد کی دو ساس ہو تو کیاسوتیلی ساس کے لئےداماد محرم ہوگا؟
جواب : سوتیلی ساس داماد کے لئے محرم ہے ، صرف اس کی حقیقی ساس ہی محرم ہے ۔ اس وجہ سے سوتیلی ساس اس مرد سے پردہ کرے گی ، خلوت سے بچے کی ، اس کے ساتھ سفر نہیں کرسکتی اور شوہر کے انتقال کے بعد چاہے تو اپنے سوتیلے داماد سے شادی کرسکتی ہے ۔
سوال(13): کیا کوئی عورت مرد ڈاکٹر سے حجامہ کرواسکتی ہے ، اسی طرح اس کے برعکس؟
جواب : شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے بطور علاج ومعالجہ مرد کو عورت کے سامنے اپنی شرمگاہ ننگا کرنے اور عورت کو مرد کے سامنے اپنی شرمگاہ ننگا کرنے کی اجازت ذکر کی ہے مگر دوشرطوں کے ساتھ ۔ پہلی شرط یہ ہے کہ فتنے کا خوف نہ ہو اور دوسری شرط یہ ہے کہ خلوت نہ ہو ۔ دیگر علماء نےبطور ضرورت ایک جنس کا دوسرے جنس کے سامنے ستر کھولنے کی اور بھی شرطیں ذکر کیں ہیں ان سب کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر عورت کو علاج کی ضرورت ہو اور کوئی ماہرلیڈی ڈاکٹر نہ ہو تو مرد سے علاج کرواسکتی ہے لیکن ساتھ میں محرم ہونا ضروری ہے تاکہ خلوت اور اس کے فتنے سے مامون ہوا جاسکے۔
سوال(14): کیا کوئی چیز بھول جائے تو درود پڑھنے سے مل جاتی ہے ؟
جواب : سخاوی نے درود پر مشتمل اپنی کتاب"القول البديع في الصلاة على الحبيب الشفيع" میں بھولنے پر درود پڑھنے سے متعلق تین روایات ذکر کی ہے۔
پہلی روایت : إذا نسيتم شيئًا فصلُّوا عليَّ تذكروه إنَّ شاء اللهُ تعالَى۔
ترجمہ: جب تم کوئی چیز بھول جاؤ تو مجھ پر درود بھیجو ان شاء اﷲ وہ (بھولی ہوئی چیز) تمہیں یاد آجائے گی۔
اس کی سند کو ضعیف کہا ہے ۔
دوسری روایت : من أراد أن يحدث بحديث فنسيه فليصل علي فإن في صلاته علي خلفا من حديثه ، وعسى أن يذكره۔
ترجمہ: جو کوئی حدیث بیان کرنا چاہے اور وہ بھول جائے تو وہ مجھ پر درود بھیجے کیونکہ مجھ پر درود پڑھنے کے بعد ممکن ہے یاد آجائے ۔
اس کی سند کو بھی ضعیف کہا ہے ۔
تیسری روایت: من خاف على نفسِه النِّسيانَ فليُكثِرِ الصَّلاةَ على النَّبيِّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم۔
ترجمہ: جس اپنے اوپر بھول کا خوف محسوس کرے وہ نبی ﷺ پر کثرت سے درود پڑھے ۔
اس کی سند کو منقطع کہا ہے ۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ کوئی چیز بھولنے پر درود پڑھنا ثابت نہیں ہے اور نہ ہی شریعت میں ایسا کوئی مخصوص ذكر ہے جس کے پڑھنے سے فورا جادوئی طورپروہ چیز مل جاتی ہے بلکہ اللہ کا فرمان ہے : وَاذْكُرْ رَبَّكَ إِذَا نَسِيتَ(سورہ کہف:24)
جب کوئی چیز بھول جاؤ تو اپنے رب کو یاد کرو یعنی کچھ بھولنے پر اپنے رب کی تسبیح وتحمید اور استغفار کرو اور اس سے مدد طلب کر و,وہی تمہاری مدد کرنے والا ہے۔

سوال(15): اگر کوئی عورت وضو کرے اور میک اپ کرے تو کیا وضو باقی رہے گا اس سے نماز ادا کرسکتی ہے؟
جواب : ہاں ، اس کا وضو باقی رہے گا ، اس وضو سے اپنی نماز ادا کرسکتی ہے ۔ یہ بھی یاد رہے کہ عورت کو مصنوعی زینت کی بجائے نماز کے لئے مکمل ستروحجاب کے ساتھ نیت کاحسن، دل کا جمال اور عبادت میں خشوع وخضوع اختیار کرنا چاہئے۔
 
شمولیت
مئی 20، 2017
پیغامات
269
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
66
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ، جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء

شیخ محترم ،ایک سوال کی مزید تحقیق درکار ہے. میں خود بھی مختلف کتب سے تلاش کرنے کی کوشش کروں گی، ان شاء اللہ تعالیٰ.

سوال(10): کیا جنات بنی آدم کی عورتوں سے جماع کرتا ہے؟
بہت سے کیس سننے میں آئے ہیں. میری اپنی قریبی رشتہ دار خاتون نے بتایا کہ اسکے شوہر کے ساتھ کوئی اور بھی خاص تعلق میں شامل ہوتا ہے. اور اسی تکلیف کی وجہ سے اسکے دو بچے بھی ضائع ہو چکے ہیں.
ہسٹریا کا نفسیاتی مرض، بھی اسی قسم میں رکھتا ہے.
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
461
پوائنٹ
209
بہت سے کیس سننے میں آئے ہیں. میری اپنی قریبی رشتہ دار خاتون نے بتایا کہ اسکے شوہر کے ساتھ کوئی اور بھی خاص تعلق میں شامل ہوتا ہے. اور اسی تکلیف کی وجہ سے اسکے دو بچے بھی ضائع ہو چکے ہیں.
ہسٹریا کا نفسیاتی مرض، بھی اسی قسم میں رکھتا ہے.
جماع کے وقت غفلت ذکر کی وجہ سے شیطان اس میں شامل ہوجاتا ہے ، یہ بات ذکر کی جاتی ہے اور متعدد اہل علم نے مانا ہے کہ شیطان بھی انسانی عورت سے جماع کرتا ہے مگر مجھے اس سلسلے میں کوئی صحیح دلیل نہیں ملی جیساکہ اوپر بیان بھی ہوا ہے ، اس وجہ سے غیبی امور میں بغیر دلیل کے کوئی بات ماننا صحیح نہیں ہے۔
دنیا میں مختلف قسم کا مرض عام ہے ، آئے روز نیا نیا مرض پیدا ہورہا ہے ، جماع کے وقت کوئی دقت ہو تو ماہرین امراض سے رجوع کیا جائے، جماع کا اسلامی طریقہ اپنایا جائے، شیطانی حملے سے بچنے کی تدابیر اختیار کی جائے اور اللہ سے اپنی پریشانی دور کرنے کے لئے دعا کی جائے ۔
 
شمولیت
مئی 20، 2017
پیغامات
269
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
66
جماع کے وقت غفلت ذکر کی وجہ سے شیطان اس میں شامل ہوجاتا ہے ، یہ بات ذکر کی جاتی ہے اور متعدد اہل علم نے مانا ہے کہ شیطان بھی انسانی عورت سے جماع کرتا ہے مگر مجھے اس سلسلے میں کوئی صحیح دلیل نہیں ملی جیساکہ اوپر بیان بھی ہوا ہے ، اس وجہ سے غیبی امور میں بغیر دلیل کے کوئی بات ماننا صحیح نہیں ہے۔
دنیا میں مختلف قسم کا مرض عام ہے ، آئے روز نیا نیا مرض پیدا ہورہا ہے ، جماع کے وقت کوئی دقت ہو تو ماہرین امراض سے رجوع کیا جائے، جماع کا اسلامی طریقہ اپنایا جائے، شیطانی حملے سے بچنے کی تدابیر اختیار کی جائے اور اللہ سے اپنی پریشانی دور کرنے کے لئے دعا کی جائے ۔
سارا لب لباب ہی یہی ہے کہ اسلامی تعلیمات سے منہ موڑ کر انسان، شیطان کا آسان لقمہ بنتا ہے.
شیخ ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ نے آسیب کی ایک وجہ، شہوت اور عشق بیان کی ہے، (وصرعهم للإنس قد يكون عن شهوة وعشق ، كما يتفق للإنس مع الإنس)
جس کی وجہ سے جن یا جننی، انسان مرد یا عورت کے جسم پر غلبہ پانے کی کوشش کرتے ہیں.

شیخ محترم، فحش نگاری کی طرز پر لکھی گئی اس کتاب کا پوسٹ مارٹم کر دیجئے.
http://bit.ly/2VbHo0Q
 
Top