مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 461
- پوائنٹ
- 209
بنت حوا کے مسائل اور ان کا حل ۔ (قسط :۱۳)
جواب ازشیخ مقبول احمد سلفی طائف
سوال {۱}۔ اگر کوئی غریب عورت روزہ نہ رکھ سکے اور فدیہ دینے کی طاقت نہ رکھتی ہو اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب : اللہ کی طرف سے روزہ تمام مسلمانوں پر فرض ہے خواہ وہ غریب ہو یا امیر لیکن مالی معاملات میں فقراء ومساکین کے احکام امیروں جیسے نہیں ہیں ۔ اگر کوئی غریب عورت بڑھاپے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتی تو اس پر فدیہ دینا لازم نہیں ہے کیونکہ وہ غریب ہے جس طرح اس کے ذمہ صدقۃ الفطر نہیں ہے ، وہ تو خود دوسرے کے فدیوں اور صدقہ کی مستحق ہے ۔ اللہ نے کسی بندہ کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں کیا ہے ۔
سوال{۲{۔ رقیہ کی آیات پڑھ کر لوگ پیسے لیتے ہیں کیا یہ جائز ہے ؟
جواب : دم کرنے پہ عطیہ لینا جائز ہے جیساکہ صحیح بخاری میں موجود ہے کہ ایک صحابی نے عرب کے ایک قبیلہ کے سردار کو سورہ فاتحہ کے ذریعہ دم کیا تو قبیلہ والے نے تیس بکریاں دی ۔ اس لئے دم کرنے پہ عطیہ یا اجرت لینے میں حرج نہیں ہے مگر آج کل کچھ لوگ شرعی دم کے نام پر لوگوں کو لوٹ رہے ہیں بلکہ کچھ نوجوان لڑکوں نے خصوصا عورتوں کو لوٹنااپناپیشہ بنا رکھا ہے کیونکہ یہ ان کی باتوں میں آجاتی ہیں، یہ بات اپنے تجربے کی بنیاد پر کہہ رہاہوں۔ اس معاملے میں دم کرنے والوں کو اللہ سے ڈرنا چاہئے اور اس بات کی فکر کرنی چاہئے کہ دم کرنا اگر تجارت محض ہوجائے تو قرات میں تاثیر کیسے پیدا ہوگی ؟ عوام کو بھی چاہئے کہ اولا خود سے دم کرے اور دوسروں سے دم کرانے کی ضرورت ہوتو نیک وصالح آدمی سے دم کرائے ۔
سوال{۳}۔ کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں میری ماں زندہ ہوتی، میں نماز میں اللہ کے حضورکھڑا ہوتا ، ماں آواز دیتی اور میں نماز چھوڑ کر دوڑ کر ماں کے پاس چلا جاتا اور دنیا والوں کو بتاتا کہ ماں کی عظمت کیا ہوتی ہے ؟
جواب :ماں کی فضیلت میں بیان کیا جانے والا یہ واقعہ صحیح نہیں ہے، اس قسم کی کئی احادیث بیان کی جاتی ہیں مگر کوئی بھی صحیح نہیں ہیں ، بعض احادیث میں عشاء کی نماز کا ذکر ہے ۔ کسی بھی صحیح حدیث سے یہ بات ثابت نہیں ہے کہ ماں یا باپ کے بلانے پر فرض نماز توڑ دی جائے ۔ ہاں نفل نماز ہو تو توڑی جاسکتی ہے جیساکہ صحیح بخاری وصحیح مسلم میں موجود واقعہ جریج سے معلوم ہوتا ہے۔ ضرورت کے تخت مثلا موذی جانور آجائے ، آگ لگ جائے تو فرض نماز بھی توڑی جاسکتی ہے محض کسی کے بلاوے پر نہیں۔
سوال{۴}۔ عورت گھر میں نماز پڑھتی رہتی ہے کبھی کوئی دروازے پہ آجاتا ہے ایسے میں نماز توڑ سکتی ہے ؟
جواب : عورت گھر میں نماز پڑھتی رہے اور کوئی دروازے پہ آجائے تو اس کے لئے نماز نہیں توڑی جائے گی ،یہ آنے والے کی ذمہ داری ہے کہ گھر کے دوسرے افراد سے پوچھ لے ۔ ہاں ایک عمل یہ انجام دیا جاسکتا ہے کہ تلاوت کی تھوڑی آواز اونچی کردے یا تکبیر زور سے پڑھ دے تاکہ آنے والے کو نماز میں ہونے کا اندازہ ہوسکے۔
سوال{۵}۔ عورت گھر میں اعتکاف کر سکتی ہے ؟
جواب : جس طرح مرد کے لئے اعتکاف مسنون ہے اسی طرح عورت کے لئے بھی اعتکاف مشروع ہے ۔ اور یہ بھی واضح رہے کہ اعتکاف کی جگہ صرف مسجد ہے۔ اگر عورت اعتکاف کرے تو اسے بھی مسجد میں ہی اعتکاف کرنا ہوگا خواہ جامع مسجد ہو یا غیر جامع ۔ صرف جامع مسجد میں اعتکاف والی روایت (لاَ اعْتِكَافَ إِلاَّ فِى مَسْجِدٍجَامِعٍ) پر کلام ہے ۔ اگر جامع مسجد میں اعتکاف کرے تو زیادہ بہترہے تاکہ نماز جمعہ کے لئے نکلنے کی ضرورت نہ پڑے ۔
سوال{۶}۔ اگر کسی محلے میں عورتوں کے لئے اعتکاف کی مسجد نہ ہو اور وہ اعتکاف کرنا چاہتی ہو تو کیا کرے ؟
جواب : اللہ نے عورتوں کو عزت بخشی، گھر میں لزوم اختیار کرنے کاحکم دیا تاکہ دین وآبرومحفوظ رہے ، مسجد میں عورت نماز پڑھ سکتی ہے مگر اسلام نے اس بات کو عورتوں کے لئے مردوں کی طرح لازم نہیں قرار دیا۔ اسلام کی اس حکیمانہ تعلیم میں بڑے فوائد ہیں ۔عورتوں کے لئے اگر کہیں محلے میں اعتکاف کی جگہ مخصوص نہ ہو تو اعتکاف نہ کرے ، یہی حل ہے اور ان شاء اللہ نیت کا ثواب اللہ کی طرف سے ملے گا۔ ساتھ ہی محلے کی عورتیں پیسہ لگاکر یا مرد ذمہ داروں کو کہہ کر الگ انتظام کرواسکیں تو اچھی بات ہے ۔کتنے سارے مسلمان حج وعمرہ کی تمنا کرتے ہیں مگر سب کی تمنا پوری نہیں ہوتی، ہمیں اللہ سے ہمیشہ نیکی کی توفیق طلب کرنی چاہئے ۔
سوال{۷}۔ اگر روزہ کی حالت میں منہ بھر کر قے آجائے تو کیا روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟
جواب : قے تھوڑا ہو یا منہ بھر کر ،اگر آپ خود آیا ہے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا لیکن قصدا قے کیا جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔
سوال{۸}۔ کیا یہ حدیث صحیح ہے ، ان للصائم عندفطرہ لدعوۃ ماترد{ابن ماجہ :۱۷۷۵} یعنی افطار کے وقت روزہ دار کی دعا رد نہیں کی جاتی ہے ؟
جواب : اس حدیث کو شیخ البانی نے ضعیف کہا ہے ، شیخ نے اس دعا کو صحیح کہا ہے :
ثلاثُ دَعَواتٍ مُستجاباتٍ : دعوةُ الصائِمِ ، ودعوةُ المظلُومِ ، ودعوةُ المسافِرِ( صحيح الجامع:3030)
ترجمہ: تین قسم کی دعائیں قبول کرلی جاتی ہیں ، روزہ دار کی دعا، مظلوم کی دعا اور مسافر کی دعا۔
سوال{۹}۔ گھر میں کام کرتے وقت موبائل سے تقریر یا تلاوت سننا کیسا ہے ، کبھی اٹیج باتھ روم میں کپڑے دھوتے وقت موبائل وہاں رکھ کر یا بلوتوتھ سے تلاوت وتقریر سن سکتی ہوں اور نبی کا نام آنے پر درود پڑھ سکتی ہوں ؟
جواب : گھر میں کام کرتے وقت تلاوت سننے میں حرج نہیں ہے جبکہ تلاوت سنی جائے اور وہاں شور شرابہ نہ ہو البتہ اٹیچ باتھ روم میں موبائل لے جاکر یا بلوتوتھ سے تلاوت یا قرآن سننا جائز نہیں ہےاور نہ ہی وہاں درود پڑھنا اور اللہ کا نام لینا جائز ہے ۔گھر میں تلاوت وتقریر لگی ہو اور آواز باتھ روم میں جائے تو مضائقہ نہیں ہے ۔
سوال{۱۰}۔ کیا عورت نماز جمعہ اور تراویح کے لئے مسجد جا سکتی ہے اور کیا محرم کا ساتھ ہونا بھی ضروری ہے اس سلسلے میں صحابیات کا کیا عمل تھا؟
جواب : نبی ﷺ کا فرمان ہے : لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّہ (صحیح بخاری:900 /صحیح مسلم:442)
ترجمہ: اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکو۔
یہ حدیث دلیل ہے کہ عورتیں مسجد میں جاکر جمعہ ، تراویح حتی کہ پنج وقتہ نمازیں پڑھ سکتی ہیں اور عہد رسول سے آج تک رسول کی مسجد (مسجدنبوی) میں خواتین پنج وقتہ نمازیں، جمعہ اور تراویح میں شامل ہوتی آرہی ہیں ۔ صحیح مسلم میں ہے کہ صحابیہ ام ہشام رضی اللہ عنہاجمعہ کی نماز میں شریک ہوتی تھیں ، جمعہ میں شرکت کی وجہ سے خطبہ نبوی میں پڑھی جانے والی سورت ق انہیں حفظ ہوگئی۔ مسجد جانے کے لئے عورت کو محرم کی ضرورت نہیں ہے ،محرم کی شرط سفر کے لئے ہے ۔
سوال{۱۱}۔ کچھ سال پہلے ہم نے ایک عمرہ کیا پھر مدینہ گئے ، مدینہ سے مکہ دوبارہ جاتے وقت وہاں سے احرام نہیں باندھا بلکہ مکہ کی قریبی میقات طائف سے احرام باندھ کر عمرہ کیا، کیا اس پہ کوئی دم وغیرہ ہے ؟
جواب : اس کی دو صورتیں ہیں ، اگر طائف کسی غرض سے آئے تھے پھر یہاں سے عمرہ کا ارادہ ہوا اور احرام باندھ کر عمرہ کیا تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر عمرہ کی نیت مدینہ سے ہی تھی اور اس میقات کو تجاوز کرگئے حتی کہ طائف آکر احرام باندھا تو ایسی صورت میں میقات تجاوز کرنے پر دم دینا واجب ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ہر سمت والوں کے لئے میقات متعین کردی ہے ، وہ اسی میقات سے احرام باندھ کر آئیں گے ۔ بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اگر کسی کا گزر دو میقات سے ہو تو پہلی چھوڑ کر دوسری میقات پہ احرام باندھنے میں حرج نہیں ہے مگر جمہور کے نزدیک دم ہے اور یہ دلیل سے قریب ہے۔
سوال{۱۲}۔ ایک بہن کا سوال ہے کہ میت کو کلمہ پڑھ کر بخشنا کیسا ہے یا میت خواب میں کلمہ پڑھ کر بخشنے کا حکم دے تو کیا کرنا چاہئے ؟
جواب : میت کو کلمہ پڑھ کر نہیں بخشا جائے گا اور نہ ہی اس قسم کے کسی خواب پہ عمل کیا جائے گا۔ میت کو جن طریقوں سے ایصال ثواب کرنا کتاب وسنت سے ثابت ہے بس انہیں طریقوں سے ایصال ثواب کیا جائے گا۔کلمہ پڑھ کر میت کو بخشنا قرآن وحدیث سے ثابت نہیں ہے اس لئے اس طریقہ سے میت کو نہیں بخشا جائے گا۔
سوال{۱۳}۔ غم والم دور کرنے کے لئے آیات سکینہ کے نام سے چند آیات مشہور ہیں کیا ان آیات کا پڑھنا درست ہے؟
جواب : مکمل قرآن غم والم دور کرنے کا ذریعہ ہے ، کسی ایک آیت یا چند آیات کو اپنی طرف سے پریشانی دور کرنے کے لئے خاص کرنا غلط ہے ، آیات سکینہ نام سے بھی قرآن وحدیث میں دلیل نہیں ملتی اس وجہ سے ان آیات کو غم دور کرنےکے لئے مخصوص کرنا اور پورے قرآن سے مستغنی ہوجانا صحیح نہیں ہے ۔
سوال{۱۴}۔ ہیوی ڈپازٹ پہ روم کرایہ پر لینا جائز ہے ؟
جواب : ہیوی ڈپازٹ پہ روم کرایہ پر لینا جائز نہیں ہے ،ڈپازٹ ایک قسم کی ضمانت ہے اور یہ ضمانتی رقم سماج میں رائج رقم کے حساب سے ہونا چاہئے۔
سوال{۱۵}۔ عصری تعلیم کے لئے طالبات کو زکوۃ دینا جائز ہے ؟
جواب : شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ طالب علم دنیاوی تعلیم کے لئے متفرغ ہو تو اسے زکوۃ کی رقم نہیں دی جاسکتی ہے کیونکہ ہم اس سے کہیں گے کہ تم دنیا کے لئے عمل کررہے ہو ،ممکن ہے کہ نوکری پاکر دنیا کمانے میں لگ جاؤ،اس لئے ہم تمہیں زکوۃ نہیں دیں گے ۔ شیخ کی اس بات پہ اضافہ کرتے ہوئے میں عرض کرنا چاہتا ہوں کہ اگر کوئی مسکین طالبہ یاطالب مباح دنیاوی علوم کے ذریعہ مسلمانوں کو فائدہ پہنچاناچاہتی ہو/چاہتا ہوتو اسے زکوۃ دی جاسکتی ہے۔
سوال{۱۶}۔ کیا زکوۃ کے پیسوں سے بچوں کو حافظ بنایا سکتا ہے اور کیا معلمات کی تنخواہ زکوۃ کی رقم سے دی جاسکتی ہے؟
جواب : غریبوں کے بچوں کی دینی تعلیم پر زکوۃ خرچ کی جاسکتی ہے اور اسی طرح وہ معلمات جن کا شمار فقراء ومساکین میں ہوتا ہو ان کو بھی زکوۃ سےتنخواہ دے سکتے ہیں ۔
سوال{۱۷}۔ کیا حالت حمل میں طلاق واقع ہوجاتی ہے ؟
جواب : حالت حمل میں دی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے ، اس کی دلیل حضرت ابن عمر ؓ سے مروی وہ روایت ہے جس میں مذکور ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تھی۔یہ بات نبیﷺ کے سامنے ذکر ہوئی تو آپ نے فرمایا:
مُرْه فلْيُراجِعْها ، ثم لْيُطَلِّقْها وهي طاهرٌ – أو حاملٌ -(صحيح النسائي:3397)
ترجمہ:اسے کہو کہ اس سے رجوع کرے‘ پھر طہر یا حمل کی حالت میں اسے طلاق دے۔
سوال{۱۸}۔ ایک شخص امریکہ میں رہتا ہے اسے ڈالر میں کتنا فطرہ دینا ہوگا؟
جواب : فطرانہ ایک آدمی کی طرف سے تقریبا ڈھائی کلو اناج ہوتا ہے اور ہمیں سنت کی پیروی کرتے ہوئے اناج سے ہی فطرانہ ادا کرنا چاہئے لیکن اگر کسی مسکین کو پیسے کی سخت ضرورت ہو تو اسے ڈھائی کلو اناج کے حساب سے نقد روپیہ دیا جاسکتا ہے ۔ حساب بہت آسان ہے ، امریکہ میں بطور غذا استعمال ہونے والے ڈھائی کلو اناج کی قیمت کتنی ہوگی آسانی سے حساب جوڑ سکتے ہیں ۔ جہاں کہیں کوئی عالم فطرہ کی ایک مخصوص رقم رائج کردیتے ہیں وہ سنت کی صریح خلاف ورزی ہے ۔ قیمت تو بطور ضرورت ہے اور اناج کی مختلف اقسام ہیں ،کوئی کسی اناج کے حساب سے دے ، کوئی کسی اناج سے دے ۔
سوال{۱۹}۔ ایک عورت کا پچھلے سال کا روزہ باقی ہے وہ گردے کی مریضہ ہے اور اپنے روزہ کا فدیہ آٹا سے دینا چاہتی ہے مگر اسے خریدکر لانے والا اس کا سسر ہے یعنی وہ مشترکہ سامان ہوتا ہے۔کیا وہ اس سے فدیہ دے سکتی ہے یا اپنے ذاتی پیسے سے خریدکر دینا ہے ؟
جواب : گردے کی مریضہ اگر روزہ نہ رکھ سکے یا پہلے والا روزہ قضا کرنے کی طاقت نہ رکھ سکے تو اپنے ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو فدیہ دے دے ، فدیہ میں آٹا بھی دے سکتی ہے ، اگر سسر کی طرف سے ممانعت نہیں ہے تو مشترکہ غذا میں سے دینے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
سوال{۲۰}۔ کیا یہ بات صحیح ہے کہ رمضان میں نئے کپڑے پہننے کا کوئی حساب نہیں ہوتا ہے؟
جواب : ایسی بات کی کوئی حقیقت نہیں ہے ۔
سوال{۲۱}۔ کیا لڑکی جماعت میں نکل سکتی ہے ؟
جواب : شاید آپ کی مراد تبلیغی جماعت میں نکلنا ہے ۔ تو میرا یہ عرض کرنا ہے کہ تبلیغی جماعت کی جومروجہ شکل ہے اس میں مردوں کو بھی جاناجائز نہیں ہے ۔عورت کا معاملہ تو اور بھی نازک اور سنگین ہے ۔ اللہ نے اسے اپنے گھروں میں ٹھہرنے کا حکم دیا ہے ۔ عورتوں کو تبلیغ کرنے کی ممانعت نہیں ہے مگر مروجہ تبلیغی جماعت کی شکل میں دعوت کا کام کرنا بدعت والا کام ہےکیونکہ اس کی نظیر کتاب وسنت سے نہیں ملتی ۔ کتنی تعجب کی بات ہے کہ تبلیغ والے عورتوں کا مسجد جانا فتنہ قرار دیتے ہیں اور تبلیغ کے نام پہ گاؤں گاؤں بڑے شوق سے گھماتے اورباعث اجر وثواب سمجھتے ہیں ۔
سوال{۲۲}۔ "اللھم مغفرتک اوسع من ذنوبی ورحمتک ارجی عندی من عملی "(اے اللہ تیری مغفرت میرے گناہوں سے زیادہ وسعت والی ہے اور مجھے اپنے عمل سے زیادہ تیری رحمت کی امید ہے) کیا اس دعا کو تین دفعہ پڑھنے سے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں ؟
جواب : اسے امام حاکم اور بیہقی نے روایت ہے اور شیخ البانی نے اسے ضعیف کہا ہے ۔ (ضعيف الترغيب:1007)
سوال{۲۳}۔ اس نیت سے ڈالر رکھنا کہ اس کی قیمت بڑھے گی تو بیچیں گے حرام ہے ؟
جواب : معمر بن عبداللہ بن نضلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لا يَحْتَكِرُ إلَّا خاطئٌ( صحيح مسلم:1605)
ترجمہ: گنہگار ہی احتکار (ذخیرہ اندوزی) کرتاہے یعنی مال روک کر رکھنے والا گنہگار ہے ۔
یہ حدیث ہمیں بتلاتی ہے کہ ایسا کوئی سامان جس کی لوگوں کو ضرورت ہو اسے روک کر رکھنا اور اس کی قیمت منگنی ہونے پر بیچنا جائز نہیں ہے ۔ڈالر کا بھی حکم یہی ہے ۔ یہ لوگوں کی ضرورت اور گردش کی چیز ہے ،اسے مہنگے داموں پر بیچنے کے لئے روک کر رکھنے والا گنہگار ہوگا۔
سوال{۲۴}۔ کیا ہم فرض یا نوافل کے سجدوں میں تسبیحات پڑھنے کے بعد مسنون یا قرآنی دعائیں پڑھ سکتے ہیں ؟
جواب : فرض ونوافل کے سجدوں میں تسبیحات پڑھنے کے بعد دیگر ماثورہ دعائیں اورقرآنی دعائیں پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ سجد ے میں آدمی اپنے خالق سے بہت قریب سے ہوتا ہے اس حالت میں کثرت سے دعا کرنی چاہئے اور ہمارے رسول نے اس بات کی تعلیم بھی دی ہے ۔