کفایت اللہ
عام رکن
- شمولیت
- مارچ 14، 2011
- پیغامات
- 5,001
- ری ایکشن اسکور
- 9,806
- پوائنٹ
- 773
چار روایات پیش کی گئی ہے۔ثبوت نمبر 8:
حضرت ام سلمہ سلام اللہ علیہا نے علی ابن ابی طالب کو گالیاں دینے پربھرپور احتجاج کیا۔ ام المومنین حضرت ام سلمہ سلام اللہ علیہا نے معاویہ کو ایک خط لکھا:
آنلائن لنک العقد الفرید، جلد 3 :
فکتبت ام سلمۃ زوج النبی الی معاویۃ:انکم تلعنون اللہ و رسولہ علی منابرکم،و ذلک انکم تلعنون علی بن ابی طالبو من احبہ، و انا اشھد ان اللہ احبہ و رسولہ، فلم یلتفت الی کلامھا۔
ترجمہ:
"تم لوگ[معاویہ]منبر رسول سے اللہ اور اسکے رسول پر لعن کر رہے ہو، اور یہ اسطرح کہ تم علی ابن ابی طالب پر لعن کر رہے ہو اور ہر اُس پر جو علی سے محبت کرتا ہے۔ اور میں گواہ ہوں کہ اللہ اور اسکا رسول علی سے محبت رکھتے تھے۔" مگر ام سلمہ سلام اللہ علیہا نے جو کچھ کہا کسی نے اسکی پرواہ نہ کی۔
ام المومنین حضرت ام سلمہ سلام اللہ علیہا کی یہ روایت کئی طریقوں سے امام احمد نے اپنی مسند میں بھی نقل کی ہے۔ مثلا:
مسند احمد بن حنبل
25523 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ اَبِي بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اِسْرَائِيلُ، عَنْ اَبِي اِسْحَاقَ، عَنْ اَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيِّ، قَالَ دَخَلْتُ عَلَى اُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ لِي اَيُسَبُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيكُمْ قُلْتُ مَعَاذَ اللَّهِ اَوْ سُبْحَانَ اللَّهِ اَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ سَبَّ عَلِيًّا فَقَدْ سَبَّنِي.
اس روایت میں ام سلمہ سلام اللہ علیہا صحابہ کو علی ابن ابی طالب پر "سب" کرنے کو رسول اللہ ص پر "سب" کرنا قرار دے رہی ہیں۔
اور ابن کثیر الدمشقی اپنی کتاب البدایہ و النہایہ میں نقل کرتا ہے :
“امام احمد نے بیان کیا ہے کہ یحیی بن ابی بکیر نے ہم سے بیان کیا کہ اسرائیل نے ابو اسحاق سے بحوالہ ابو عبداللہ البجلی ہم سے بیان کیا کہ میں حضرت ام سلمہ کے پاس گیا تو آپ نے مجھے فرمایا، کیا تم میں رسول اللہﷺ کو سب و شتم کیا جاتا ہے؟ میں نے کہا معاذاللہ یا سبحان اللہ یا اسی قسم کا کوئی کلمہ کہا “آپ نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے جس نے علی کو گالی دی اس نے مجھے گالی دی۔
نیزیہ روایت دیکھئیے
ابو لیلی نے اسے عن عبیداللہ بن موسی عن عیسی بن عبدالرحمن البجلی عن بجیلہ و عن سلیم عن السدی عن ابی عبداللہ البجلی روایت کیا ہے انہوں نے بیان کیا ہے کہ حضرت ام سلمہ نے مجھے فرمایا، کیا تم میں منبر رسول پر سے رسول ﷺ کو سب و شتم کیا جاتا ہے؟ راوی بیان کرتا ہے میں نے کہا یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ آپ] نے فرمایا کیا حضرت علی اور ان سے محبت کرنے والوں کو سب و شتم نہیں کیا جاتا؟ میں گواہی دیتی ہوں کہ رسول اللہﷺ ان سے محبت کرتے تھے [آگے ابن کثیر الدمشقی لکھتا ہے کہ اسے کئی طرق سے حضرت ام سلمہ سے روایت کیا گیا ہے]
حوالہ : البدایہ و النہایہ، جلد ہفتم، صفحہ 463 [اردو ایڈیشن، نفیس اکیڈمی، ترجمہ اختر فتح پوری صاحب ] آنلائن لنک سکین شدہ صفحہ
پہلی روایت العقد الفرید ہے۔یہ بے سند کتاب ہے بے سند روایت ہے ۔ایسی روایات سبائیوں کی بنائی ہوتی ہے ۔ اس سے صحابہ پرالزام ثابت نہیں ہوتا۔
دوسری تیسری اور چوتھی روایت میں صرف ان لوگوں کی مذمت ہے جو علی رضی اللہ عنہ کو گالی دیتے تھے لیکن یہ کہاں ہے کہ یہ گالیاں بنوامیہ یا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ دیتے تھے ؟؟
ہم تو کہتے کہ یہ گالیاں شیعان علی اور سبائی دیتے تھے ۔
کیونکہ ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے کوفیوں ہی کو مخاطب کرکے یہ بات کہی ہے ۔
مثلا پیش کردہ روایت میں ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات أبو عبد الله الجدلى الكوفى ثقہ رمی بالتشیع سے یہ بات کہی ہے کہ تمہارے علاقہ میں علی رضی اللہ عنہ کو گالی دی جاتی ہے۔
اور ان کا علاقہ کوفہ ہی ہے۔
بلکہ ایک روایت میں ام سلمہ نے صراحت بھی کردی ہے کہ یہ گالیاں کون دیتے تھے ملاحظہ ہو:
امام طبراني رحمه الله (المتوفى360)نے کہا:
حدثنا أحمد بن رشدين قال: نا يوسف بن عدي الكوفي قال: نا عمرو بن أبي المقدام، عن يزيد بن أبي زياد،. عن عبد الرحمن بن أخي زيد بن أرقم قال: دخلت على أم سلمة أم المؤمنين، فقالت: «من أين أنتم؟» فقلت: من أهل الكوفة. فقالت: «أنتم الذين تشتمون النبي صلى الله عليه وسلم؟» قلت: ما علمنا أحدا يشتم النبي صلى الله عليه وسلم. قالت: «بلى، أليس تلعنون عليا؟ وتلعنون من يحبه؟» وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحبه [المعجم الأوسط 1/ 110]
اس روایت میں صراحت کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اہل کوفہ کو علی رضی اللہ عنہ کو گالی دینے والا کہا ہے۔
اورکون نہیں جانتا کہ اہل کوفہ سبائیوں اورشیعوں کا مسکن تھا ۔ معلوم ہواکہ علی رضی اللہ عنہ کو گالی دینے والے اہل کوفہ ، وسبائی اور شیعہ ہی تھے انہیں کی مذمت ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے کی ہے۔
اب یہ الٹاچور کوتوال کو ڈانٹے والی بات نہیں تو اور کیا ہے۔