فورم ، واٹس ایپ گروپس اور فیس بک وغیرہ پر بعض دفعہ اس قدر منہمک ہوجاتا ہوں ، کہ واقعتا ارد گرد کی خبر نہیں رہتی ۔
یہ تو کئی دفعہ ہوا، کہ نصف بہتر کے جواب میں ’ ہاں ’ ہوں ، نہیں ، ٹھیک ، اچھا ‘ تو کہہ دیا ، لیکن بات کیا ہورہی ہے ، کوئی پتہ نہیں .
اسی لیے محترمہ بعض دفعہ پوچھ بھی لیتی ہیں کہ ’ بھلا میں نے کیا کہا ہے ؟ ! ‘ تو ساری ’ ہوں ، ہاں ‘ کا بھانڈا پھوٹ جاتا ہے ۔
لیکن اللہ کی حکمت ہے ، جب خولہ اور عبد المنان پاس آجاتے ہیں تو پھر ساری توجہ انہیں کی طرف ہوجاتی ہے ۔
گویا ’ فتنہ اولاد ’ دور حاضر کے عالمگیر ’ فتنہ انٹرنیٹ ’ پر پھر بھی بھاری ہے ۔
کہا جاتا ہے کہ انٹرنیٹ کے ذریعے پوری دنیا ہاتھوں میں ہوتی ہے ، لیکن جذبات کا فیصلہ یہ ہے کہ ننھے منھے بچے اپنی طرف یوں متوجہ کرتے ہیں ، گویا دنیا اپنی تمام تر سہولتوں اور حشر سامانیوں کے ساتھ ان ننھے سراپوں میں سمٹ چکی ہوتی ہے ۔
اللہ تعالی سب کی اولاد کو نیک بنائے ، جو اس نعمت سے محروم ہیں ، اللہ انہیں صالح اولاد عطا کرے ۔