• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بیٹھک

فلک شیر

رکن
شمولیت
ستمبر 24، 2013
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
100
پوائنٹ
81
السلام علیکم
امید ہے سب بخیر ہوں گے :)
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
بیٹھک پر تو بڑی رونق ہے آج کل
بڑی بڑی شخصیات تشریف لائی ہیں.....
گویا آپ کو یہاں لانے کے لیے استقبالیہ میں پہلے بڑی بڑی شخصیات کا ہونا ضروری ہے ؟ :)
خضر بھائی "تُکا مارا" جاتا ہے اور کبھی کبھی "تُکا لگ جاتا" ہے
یہ بھی درست ہے ، گویا ’ تکا ‘ لگنے کی امید میں مارا جاتا ہے ۔
میں نے لغت دیکھی تو نہیں ، لیکن قرائن سے معلوم ہوتا ہے، کہ تکا مارنا درست رہا ہو گا ــــــــــــ تکا لگانا اس کی 'تصحیح' کی کوشش رہی ہو گی :)
یعنی ’ تکا ‘ لفظ اردو کا ہے ، البتہ یہ مارا جاتا ہے یا لگایا جاتا ہے ، اس میں غور و فکر کرلینا چاہیے ۔؟
اصل میں میری طرف سے آپ کو اردو ادب کے استاد قرار دینا ’ تکا ‘ تھا ، جو ’ لگ ‘ نہیں سکا ۔ :)
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
السلام علیکم برادران و خواہرات
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
’ اخوات ‘ کو آپ نے ’ خواہرات ‘ بنادیا ، دیکھیے احتجاج کب ہوتا ہے ؟:)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
سلفی صاحب اب اس کی تشریح بھی آپ کے ذمہ ہے ۔
یک ذرۂ زمیں نہیں بے کار باغ کا
یاں جادہ بھی فتیلہ ہے لالے کے داغ کا

تشریح :
تصور کریں کہ آپ کے سامنے ایک لہلہاتا باغ ہے اس کے سبزہ زار ہیں ۔ روشیں ہیں اور سبزہ زار کے کنارے رنگ برنگ پھول کھلے ہیں ۔ انہی پھولوں میں لالے کا پھول بھی ہے۔ دور سے یوں نظر آتا ہے جیسے کوئی چراغ جل رہا ہو۔ درمیان میں ( جادہ) پگڈنڈی ہے جو بل کھاتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ شاعر نے اس پگڈنڈی کو چراغ کا فتیلہ کہا ہے۔ جس کے بل پر گویا لالے کا چراغ جل رہا ہے ۔
یہ ساری تفصیل شعر کے دوسرے مصرعے کی تشریحی وضاحت تھی۔
شاعر کہہ رہا ہے کہ اس سطح ارضی پر کوئی چیز بظاہر کتنی ہی حقیر نظر آئے بے کار نہیں ہے ایک ذرہ خاک بھی نہیں جس کا کوئی مصرف نہ ہو۔


گل لالہ ۴.jpg

 
Top