محمد طارق عبداللہ
سینئر رکن
- شمولیت
- ستمبر 21، 2015
- پیغامات
- 2,697
- ری ایکشن اسکور
- 762
- پوائنٹ
- 290
ہم تو سمجہے بیٹهےتهے کہ آپ صرف علم دین کے استاذ ہیں لیکن اس شعر کی تشریح نے آپ کی زبان اردو پر گرفت بهی ثابت کردی ۔یک ذرۂ زمیں نہیں بے کار باغ کا
یاں جادہ بھی فتیلہ ہے لالے کے داغ کا
تشریح :
تصور کریں کہ آپ کے سامنے ایک لہلہاتا باغ ہے اس کے سبزہ زار ہیں ۔ روشیں ہیں اور سبزہ زار کے کنارے رنگ برنگ پھول کھلے ہیں ۔ انہی پھولوں میں لالے کا پھول بھی ہے۔ دور سے یوں نظر آتا ہے جیسے کوئی چراغ جل رہا ہو۔ درمیان میں ( جادہ) پگڈنڈی ہے جو بل کھاتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ شاعر نے اس پگڈنڈی کو چراغ کا فتیلہ کہا ہے۔ جس کے بل پر گویا لالے کا چراغ جل رہا ہے ۔
یہ ساری تفصیل شعر کے دوسرے مصرعے کی تشریحی وضاحت تھی۔
شاعر کہہ رہا ہے کہ اس سطح ارضی پر کوئی چیز بظاہر کتنی ہی حقیر نظر آئے بے کار نہیں ہے ایک ذرہ خاک بھی نہیں جس کا کوئی مصرف نہ ہو۔
16780 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
اس پر داغ دہلوی :
نہیں کهیل اے داغ یاروں سے کہدو
کہ آتی ہے اردو زباں آتے آتے
تشریح ریکارڈ رکہی جائے ۔
والسلام