ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
بسم اللہ الرحمن الرحیم
عرض مترجم
23نومبر 1993ء کی بات ہے ، بعد نماز عصر قونیہ (ترکی ) کے ایک بازار میں کتابیں دیکھ رہا تھا ۔ ایک صاحب نظر آئے جو میرے لئے تو اس حلیے میں اچنبھانہ تھے لیکن ترکی کے جدید یورپین ماحول میں قابل تعجب نظر آرہے تھے ۔ ان سے تعارف کی دلی لہر اٹھی ، آگے بڑھا تعارف کی اجازت چاہی اور دل کو دل سے راہ والی بات نکلی ۔ یہ تھے جناب تاج دین صاحب جو کہ ترکی کے تہذیبی طور پر ماڈرن ، فقہی طور پر حنفی اور سلوک کے اعتبار سے صوفیانہ ماحول میں اپنے آپ کو مذکورہ رجحانات سے الگ تھلگ خالصتاً حامل کتاب و سنت کے انداز میں پیش کررہے تھے ۔ مختلف مسائل پر بات چیت ہوتی رہی آخر میں انہوں نے مجھے اپنے ساتھ گھر لے جانے پر اصرار کیا اورمیں نے بھی قیام ترکی کے دوران چار سال میں پہلی بار کتاب سنت کے ایسے پیروکار سے ملاقات غنیمت جانی۔جس کے عقیدہ وعمل میں دینی و دنیاوی کوئی آلائش نظر نہیں آرہی تھی ۔ جہاں وہ جدید تہذیب کے اثرات سے پاک تھے وہاں مذہبی طور پر چائے پی اور اجازت چاہی ۔ بوقت رخصت انہوں نے ایک چھوٹی سی کتاب بطور تحفہ پیش کی ۔ یہ تحفہ کتاب و سنت کی خالص تعلیمات پر مبنی اور ایک نازک مسئلہ پر انتہائی عالمانہ ، فاضلانہ اور محققانہ تحریر ہونے کے ناطے میرے لئے رد کرنا ناممکن رہا ۔ وہ قیمتی کتاب تھی ’’ اسلام میں ترک نماز کا حکم ‘‘‘ جس کا ترجمہ آپ کے ہاتھوں میں ہے ۔
مؤلف کتاب فضیلۃ الشیخ محمد ابو سعید الیاربوزی حفظہ اللہ ، علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کے شاگرد خاص ہیں ۔ دعوت تبلیغ میں دن رات سرگرم رہتے ہیں ۔ ترکی بھر میں دعوتی و تبلیغی پروگراموں کے ساتھ ساتھ’’ احیاء کتاب و سنت ‘‘ کے نام پر استنبول میں ایک ٹرسٹ چلارہے ہیں ۔
تارک نماز کے گناہگار ہونے پر علمائے امت کا اجماع ہے لیکن اس کے مشرک ، کافر اور ابدی جہنمی ہونے پر اختلاف ہے ۔ آپ بھی اختلاف رائے کا حق رکھتے ہیں لیکن مصنف کے دلائل قطعیہ اور استنباطات فقہیہ کا مطالعہ ضرور کیجئے تاکہ ترک نماز کے گناہ کی شدت کا احساس ہو ۔ ایمان اور دین کا ثبوت ترجمہ ہذا کی کاوش کی گئی ہے ۔
فضیلۃ الشیخ الیاربوزی کی دوسری تالیف ’’ کتاب و سنت کے مطابق نماز ‘‘ کا اردو ترجمہ راقم نے پہلی بار 1995ء میں کیا تھا اکتوبر 1999ء میں اس کا چوتھا ایڈیشن آچکا ہے ۔ (والحمداللہ ) کتاب کو احباب گرامی نے بہت زیادہ پسند فرمایاہے کیونکہ نماز کے تمام مسائل انتہائی باریک بینی سے احادیث صحیحہ کا اہتمام ہی کافی تھا لیکن اس پر فضیلۃ الشیخ کا فقہی مسائل کے استنباط واستخراج کا ملکہ اور اپنی فکر کو بلا خوف لومتہ لائم پیش کرنے کے زبردست انداز سے ان کا مؤقف انتہائی مضبوط نظر آتا ہے ۔
نماز بلکہ با جماعت نماز کی اہمیت کا اندازہ لگانے کے لئے یہ کافی ہے کہ میدان جہاد میں دشمن یعنی موت کے مدمقابل ہونے کے باوجود نبی کریم ﷺ کو نماز با جماعت کا اہتمام کرنے کی اللہ تعالیٰ نے تعلیم دی ہے ۔ اس سے بڑھ کر کیا عذر ہو سکتا ہے لیکن ایسی کیفیت میں بھی نماز ترک کرنا تو دور کی بات ہے بلکہ با جماعت اہتمام کی ترغیب ہے ۔ لہذا اپنے تمام تر عذر لنگ ترک کر کے نماز کرنے کی بجائے نمازکی با جماعت ادائیگی کی کوشش ہونی چاہئے تا کہ ایمان واسلام کی سلامتی باقی رہے ۔
نماز کی دین کے اندر اہمیت کے پیش نظر گذارش ہے کہ نماز کے بارے پائی جانے والی کوتاہی کو بالکل دور کر کے حقیقی معنوں میں نماز قائم کرنے والے بنیں تاکہ سجدہ ریز ہونے والے نمازیوں کے لئے اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتوں کا ہم پر بھی نزول ہو اور ترک نماز کے وبال عظیم سے بچ جائیں (آمین ثم آمین)
بشکریہ : محمد آصف مغل بھائی
عرض مترجم
23نومبر 1993ء کی بات ہے ، بعد نماز عصر قونیہ (ترکی ) کے ایک بازار میں کتابیں دیکھ رہا تھا ۔ ایک صاحب نظر آئے جو میرے لئے تو اس حلیے میں اچنبھانہ تھے لیکن ترکی کے جدید یورپین ماحول میں قابل تعجب نظر آرہے تھے ۔ ان سے تعارف کی دلی لہر اٹھی ، آگے بڑھا تعارف کی اجازت چاہی اور دل کو دل سے راہ والی بات نکلی ۔ یہ تھے جناب تاج دین صاحب جو کہ ترکی کے تہذیبی طور پر ماڈرن ، فقہی طور پر حنفی اور سلوک کے اعتبار سے صوفیانہ ماحول میں اپنے آپ کو مذکورہ رجحانات سے الگ تھلگ خالصتاً حامل کتاب و سنت کے انداز میں پیش کررہے تھے ۔ مختلف مسائل پر بات چیت ہوتی رہی آخر میں انہوں نے مجھے اپنے ساتھ گھر لے جانے پر اصرار کیا اورمیں نے بھی قیام ترکی کے دوران چار سال میں پہلی بار کتاب سنت کے ایسے پیروکار سے ملاقات غنیمت جانی۔جس کے عقیدہ وعمل میں دینی و دنیاوی کوئی آلائش نظر نہیں آرہی تھی ۔ جہاں وہ جدید تہذیب کے اثرات سے پاک تھے وہاں مذہبی طور پر چائے پی اور اجازت چاہی ۔ بوقت رخصت انہوں نے ایک چھوٹی سی کتاب بطور تحفہ پیش کی ۔ یہ تحفہ کتاب و سنت کی خالص تعلیمات پر مبنی اور ایک نازک مسئلہ پر انتہائی عالمانہ ، فاضلانہ اور محققانہ تحریر ہونے کے ناطے میرے لئے رد کرنا ناممکن رہا ۔ وہ قیمتی کتاب تھی ’’ اسلام میں ترک نماز کا حکم ‘‘‘ جس کا ترجمہ آپ کے ہاتھوں میں ہے ۔
مؤلف کتاب فضیلۃ الشیخ محمد ابو سعید الیاربوزی حفظہ اللہ ، علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کے شاگرد خاص ہیں ۔ دعوت تبلیغ میں دن رات سرگرم رہتے ہیں ۔ ترکی بھر میں دعوتی و تبلیغی پروگراموں کے ساتھ ساتھ’’ احیاء کتاب و سنت ‘‘ کے نام پر استنبول میں ایک ٹرسٹ چلارہے ہیں ۔
تارک نماز کے گناہگار ہونے پر علمائے امت کا اجماع ہے لیکن اس کے مشرک ، کافر اور ابدی جہنمی ہونے پر اختلاف ہے ۔ آپ بھی اختلاف رائے کا حق رکھتے ہیں لیکن مصنف کے دلائل قطعیہ اور استنباطات فقہیہ کا مطالعہ ضرور کیجئے تاکہ ترک نماز کے گناہ کی شدت کا احساس ہو ۔ ایمان اور دین کا ثبوت ترجمہ ہذا کی کاوش کی گئی ہے ۔
فضیلۃ الشیخ الیاربوزی کی دوسری تالیف ’’ کتاب و سنت کے مطابق نماز ‘‘ کا اردو ترجمہ راقم نے پہلی بار 1995ء میں کیا تھا اکتوبر 1999ء میں اس کا چوتھا ایڈیشن آچکا ہے ۔ (والحمداللہ ) کتاب کو احباب گرامی نے بہت زیادہ پسند فرمایاہے کیونکہ نماز کے تمام مسائل انتہائی باریک بینی سے احادیث صحیحہ کا اہتمام ہی کافی تھا لیکن اس پر فضیلۃ الشیخ کا فقہی مسائل کے استنباط واستخراج کا ملکہ اور اپنی فکر کو بلا خوف لومتہ لائم پیش کرنے کے زبردست انداز سے ان کا مؤقف انتہائی مضبوط نظر آتا ہے ۔
نماز بلکہ با جماعت نماز کی اہمیت کا اندازہ لگانے کے لئے یہ کافی ہے کہ میدان جہاد میں دشمن یعنی موت کے مدمقابل ہونے کے باوجود نبی کریم ﷺ کو نماز با جماعت کا اہتمام کرنے کی اللہ تعالیٰ نے تعلیم دی ہے ۔ اس سے بڑھ کر کیا عذر ہو سکتا ہے لیکن ایسی کیفیت میں بھی نماز ترک کرنا تو دور کی بات ہے بلکہ با جماعت اہتمام کی ترغیب ہے ۔ لہذا اپنے تمام تر عذر لنگ ترک کر کے نماز کرنے کی بجائے نمازکی با جماعت ادائیگی کی کوشش ہونی چاہئے تا کہ ایمان واسلام کی سلامتی باقی رہے ۔
نماز کی دین کے اندر اہمیت کے پیش نظر گذارش ہے کہ نماز کے بارے پائی جانے والی کوتاہی کو بالکل دور کر کے حقیقی معنوں میں نماز قائم کرنے والے بنیں تاکہ سجدہ ریز ہونے والے نمازیوں کے لئے اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتوں کا ہم پر بھی نزول ہو اور ترک نماز کے وبال عظیم سے بچ جائیں (آمین ثم آمین)
بشکریہ : محمد آصف مغل بھائی