کیا بے نمازی کو سزائے موت دینے کا حکم قرآن و سنت میں موجود ہے؟ تو آپ سے دلیل کا انتظار ہے۔
جب ترک نماز کفر ہے تو اس کی سزا موت ہی ہو سکتی ہے؛ارتداد کی سزا موت ہی ہے۔ائمہ اربعہ میں سے امام ابوحنیفہ کے سوا تینوں بے نماز کو قتل کرنے کے قائل ہیں،اگرچہ تکفیر صرف امام احمد ہی کرتے ہیں۔
رہا یہ سوال کہ صحابہ کرام نے سزا کیوں نہیں دی،تو ثابت کیا جائے کہ ان کے پاس بے نماز لایا گیا اور انھوں نے سزا نہیں دی۔
بعض بھائیوں نے حدیث پیش کی ہے کہ قرب قیامت ایسے لوگ بھی ہوں گے کہ محض کلمہ پڑھتے ہوں گے لیکن ان کی بخشش ہو جائے گی تو اس کی توجیہ علما نے یہ کی ہے کہ انھیں جہالت کی بنا پر معذور جانا جائے گا۔
یہ کہنا بھی عجیب ہے کہ امام احمد کے نزدیک انسان صرف شرک ہی سے دائرہ اسلام سے نکلتا ہے تو سوال یہ ہے کہ اگر کوئی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت کرے تو کیا وہ امام صاحب کی نظر میں کافر ہو گا یا نہیں؟؟گزارش ہے کہ دلیل پیش کرنے سے پہلے غور کر لینا چاہیے؛اگر امام صاحب کی راے کا یہی مفہوم ہے تو وہ ترک نماز کو کفر کیوں کہتے ہیں؟؟کیا انھوں نے رجوع کر لیا تھا؟؟
باقی وہ احادیث عام ہیں جن میں محض کلمہ توحید کہنے سے نجات کا تذکرہ ہے اور ترک نماز کے کفر ہونے کی احادیث خاص ہیں،ان میں کوئی تعارض نہیں۔
شیعہ اور دیگر گم راہ فرقوں کی بابت عرض ہے کہ کسی قول،فعل،یا اعتقاد کا کفریہ ہونا اور بات ہے اور اس کے مرتکب کی متعین تکفیر علاحدہ معاملہ ہے؛اس نکتے کو ملحوظ رکھیں تو کوئی اشکال باقی نہیں رہتا۔واللہ اعلم بالصواب