ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
ایک اہم مضمون ’احادیث مبارکہ میں وارد شدہ قراء ات…ایک جائزہ‘ ڈاکٹر احمد عیسی المعصراوی کی کتاب القراء ات الواردۃ في السنۃ کی کل ۱۹۶ روایات میں سے ان ۲۶ منتخب احادیث کا اُردو ترجمہ ہے جن میں برصغیر پاک وہندمیں مروّجہ روایت ِحفص سے دیگر قراء ات کا فرق بیان کیا گیا ہے، یہ ترجمہ و انتخاب مجلس التحقیق الاسلامی لاہور کے رکن عمران حیدر نے کیا ہے، یہ مضمون اس لحاظ سے ایک منفرد کاوش ہے کہ اس میں حدیث سبعہ أحرف سے قطع نظر حدیث وسنت کی روشنی میںمتنوع نصوص سے ثبوت قراء ات کو موضوع بنایا گیا ہے، مختلف کتب احادیث میں قراء ات سے متعلقہ احادیث کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ یا تو وہ نبی کریمﷺ کی طرف یا کسی صحابی کی طرف منسوب ہیں، ان میں سے کچھ قراء ات متواترہ بھی ہیں، کچھ احادیث صحیح اور کچھ ضعیف ہیں، مذکورہ احادیث باعتبار سند درجہ صحت کو پہنچتی ہیں، لیکن رسم عثمانی سے مطابقت نہیں رکھتی، کیونکہ کتب سنن ، قراء ات کی توجیہات بیان کرنے کے بجائے صرف جمعِ احادیث تک محدود رہتی ہیں، تاہم جن تین شرائط پر قراء ات کے قبول و رد کا مدار ہے مثلاً 1. وہ قراء ت صحیح سند سے مروی ہو۔ 2.رسم عثمانی کے موافق ہو اگرچہ احتمالا ہی ہو۔ 3. نحوی وجوہ میں سے کسی ایک وجہ کے موافق ہو۔
وہی قرآنی حیثیت سے معتبر قرار پاتی ہیں، ہمارے زمانہ میں جن قراء ات میں یہ تینوں شرائط پائی جاتی ہیں، وہ قراء اتِ عشرہ ہیں، جن کو پوری اُمت سے تلقی بالقبول حاصل ہے اور صدرِ اول سے لے کر آج تک تمام مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ جب تک کوئی قراء ت نقل تواترسے ثابت نہیں ہو جاتی اس وقت تک نہ تو اسے مصحف میں لکھا جا سکتا ہے اور نہ ہی بطورِ قرآن کریم اس کی تلاوت کرنا جائز ہے۔ (ص۱۹ ملخصًا) مقالہ ہذا میں منتخب ۲۶ سورتوں کی احادیث ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی تخریج کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔
جامعہ لاہور الاسلامیہ کے بانی و سرپرست حافظ عبدالرحمٰن مدنی کا مضمون ’ قرآن کریم کے متنوع لہجات اور ان کی حجیت‘ بھی عام فہم انداز میں قراء ات کے مسئلہ کو سلجھانے میں انتہائی مفید بیان ہے، ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’ یہ مختلف لب و لہجے دیکھ کر بعض لوگ اشکال کا شکار ہو جاتے ہیں کہ کیا قرآن مجید میں بھی اختلاف ہے، حالانکہ یہ قرآن پاک کا اختلاف نہیں۔ آسان انداز میں یہ بات یوں سمجھئے کہ دنیا کی ہر زبان کی اندر لب و لہجہ کا اختلاف ہے۔ مثال کے طور پر آپ اردو زبان کو ہی لے لیں، اس میں ایک لفظ ہے ناپ تول، بعض لوگ اسے ناپ تول کہتے ہیں جبکہ بعض لوگ ماپ تول، اس کے علاوہ ایک لفظ سسر ہے، بعض لوگ اسے سسر اور بعض اسے خسر کہتے ہیں۔ انگریزی زبان کا ایک لفظ ہے شیڈول، بعض انگلش بولنے والے اسے شیڈول اور بعض سیکیجوئل کہتے ہیں۔ کوئی شخص یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ ایک غلط ہے اور دوسرا صحیح۔‘‘ (ص ۴۱)
وہی قرآنی حیثیت سے معتبر قرار پاتی ہیں، ہمارے زمانہ میں جن قراء ات میں یہ تینوں شرائط پائی جاتی ہیں، وہ قراء اتِ عشرہ ہیں، جن کو پوری اُمت سے تلقی بالقبول حاصل ہے اور صدرِ اول سے لے کر آج تک تمام مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ جب تک کوئی قراء ت نقل تواترسے ثابت نہیں ہو جاتی اس وقت تک نہ تو اسے مصحف میں لکھا جا سکتا ہے اور نہ ہی بطورِ قرآن کریم اس کی تلاوت کرنا جائز ہے۔ (ص۱۹ ملخصًا) مقالہ ہذا میں منتخب ۲۶ سورتوں کی احادیث ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی تخریج کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔
جامعہ لاہور الاسلامیہ کے بانی و سرپرست حافظ عبدالرحمٰن مدنی کا مضمون ’ قرآن کریم کے متنوع لہجات اور ان کی حجیت‘ بھی عام فہم انداز میں قراء ات کے مسئلہ کو سلجھانے میں انتہائی مفید بیان ہے، ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’ یہ مختلف لب و لہجے دیکھ کر بعض لوگ اشکال کا شکار ہو جاتے ہیں کہ کیا قرآن مجید میں بھی اختلاف ہے، حالانکہ یہ قرآن پاک کا اختلاف نہیں۔ آسان انداز میں یہ بات یوں سمجھئے کہ دنیا کی ہر زبان کی اندر لب و لہجہ کا اختلاف ہے۔ مثال کے طور پر آپ اردو زبان کو ہی لے لیں، اس میں ایک لفظ ہے ناپ تول، بعض لوگ اسے ناپ تول کہتے ہیں جبکہ بعض لوگ ماپ تول، اس کے علاوہ ایک لفظ سسر ہے، بعض لوگ اسے سسر اور بعض اسے خسر کہتے ہیں۔ انگریزی زبان کا ایک لفظ ہے شیڈول، بعض انگلش بولنے والے اسے شیڈول اور بعض سیکیجوئل کہتے ہیں۔ کوئی شخص یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ ایک غلط ہے اور دوسرا صحیح۔‘‘ (ص ۴۱)