ایک ویب سائٹ جو
کے نام سے بنائی گئی وہاں امام ترمزی رحمہ الله کی کتاب سے امام ابو حنیفہ رحمہ الله کا ایک قول لکھا گیا- اور چلینج کیا گیا کہ اس قول پر جرح دیکھا دیں-
سمعت محمود بن غيلان قال سمعت المقري يقول سمعت أبا حنيفة يقول : عامة ما أحدثكم خطاء
امام ترمذی رحمہ الله فرماتے ہیں کہ میں نے محمود بن غیلان کو سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے ابو عبد الرحمن عبد اللہ بن یزید المقری کو سنا انہوں نے فرمایا کہ میں نے ابو حنیفہ رحمہ الله کو یہ کہتے سنا کہ ” اکثر وہ باتیں جو میں تمہیں بیان کرتا ہوں غلط ہوتی ہیں ”
علل الترمذي الكبير ص 388
aaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaa
المقری = عبد الله بن يزيد المقري المتوفی ٢١٣ھ ہیں یہ مکہ میں رہے اور یہ امام ابو حنیفہ سے بہت چھوٹے ہیں
سیر از الذھبی کے مطابق
مَوْلِدُهُ: فِي حُدُوْدِ سَنَةِ عِشْرِيْنَ وَمائَةٍ یہ
سن ہجری١٢٠ کی حدود میں پیدا ہوئے
کتاب
طبقات علماء إفريقية، وكتاب طبقات علماء تونس کے مطابق
حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِي، قَالَ: قَدِمْتُ إِفْرِيقِيَّةَ سَنَةَ سِتٍّ وَخَمْسِينَ وَمِائَةٍ
المقری سن ہجری ١٥٦ میں افریقہ منتقل ہو گئے تھے
امام ابو حنیفہ پیدائش ٨٠ ہجری اور المتوفی ١٥٠ ہجری ہیں جو عراق میں رہے یعنی المقری ٣٠ سال کے اس پاس ہوں گے جب ابو حنیفہ کی وفات ہوئی ہو گی
اب یہ قول واقعی تعصب عصری ہے یا اس میں کیا پس منظر ہے کچھ واضح نہیں ہے
اس قسم کے مبہم جملوں سے کچھ بھی ثابت نہیں ہوتا جب تک پورا مقدمہ پیش نہ کیا جائے کہ کس بات پر کہا گیا
امام ابو حنیفہ کی موت کے بعد المقری کو ان سے کچھ بھی روایت نہیں کرنا چاہیے لیکن ہم کو روایات ملتی ہیں
کتاب
ترتيب الأمالي الخميسية للشجري کی روایت ہے
أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّوَّاقِ، بِقِرَاءَتِي عَلَيْهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ حَمْدَانَ بْنِ مَالِكٍ الْقَطِيعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ بِشْرُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَنِيفَةَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، فِي قَوْلِهِ عَزّ وَجَلَّ: {وَاذْكُرُوا اللَّهَ فِي أَيَّامٍ مَعْدُودَاتٍ} [البقرة: 203] .
قَالَ: الْمَعْدُودَاتُ: أَيَّامُ الْعَشْرِ، وَالْمَعْلُومَاتُ: أَيَّامُ النَّحْرِ.
—–
سنن الکبری بیہقی کی روایت ہے
وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاهِرٍ الْفَقِيهُ، ثنا أَبُو الْعَبَّاسِ أَحْمَدُ بْنُ هَارُونَ الْفَقِيهُ , ثنا بِشْرُ بْنُ مُوسَى، ثنا الْمُقْرِيُّ، ثنا أَبُو حَنِيفَةَ، عَنِ الْهَيْثَمِ وَكَانَ صَيْرَفِيًّا بِالْكُوفَةِ , عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ أَخِي مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ: جَعَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَلَى صَدَقَةِ الْبَصْرَةِ، فَقَالَ لِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: أَبْعَثُكَ عَلَى مَا بَعَثَنِي عَلَيْهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ. فَقُلْتُ: لَا أَعْمَلُ ذَلِكَ حَتَّى تَكْتُبَ لِي عَهْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ الَّذِي عَهِدَ إِلَيْكَ , فَكَتَبَ لِي أَنْ خُذْ مِنْ أَمْوَالِ الْمُسْلِمِينَ رُبْعَ الْعُشْرِ , وَمِنْ أَمْوَالِ أَهْلِ الذِّمَّةِ إِذَا اخْتَلَفُوا [ص:354] لِلتِّجَارَةِ نِصْفَ الْعُشْرِ , وَمِنْ أَمْوَالِ أَهْلِ الْحَرْبِ الْعُشْرَ
—–
ان روایات میں المقری ، ابو حنیفہ سے روایت کر رہے ہیں
ایسا کیوں ہے اگر ابو حنیفہ غلط ملط کہتے تھے ؟
@رضا میاں بھائی اور
@رحمانی بھائی ان باتوں پر بھی ضرور اپنی راۓ دیں -