وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
سورة القيامۃ
( ووجوه يومئذ باسرة ( 24 )
اس آیت میں تصحیح کی ضرورت ہے۔
جزاکم اللہ خیرا
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہإِنَّا سَنُلْقِي عَلَيْكَ قَوْلًا ثَقِيلًا ﴿٥﴾
یقیناً ہم تجھ پر بہت بھاری بات عنقریب نازل کریں گے (١)
٥۔١ رات کا قیام چونکہ نفس انسانی کے لئے بالعموم گراں ہے، اس لئے یہ جملہ خاص طور پر فرمایا کہ ہم اس سے بھی بھاری بات تجھ پر نازل کریں گے، یعنی، قرآن، جس کے احکام و فرائض پر عمل، اس کی حدود کی پابندی اور اس کی تبلیغ اور دعوت، ایک بھاری جانفسانی کا عمل ہے۔ بعض نے ثقالت سے وہ بوجھ مراد لیا ہے جو وحی کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پڑتا تھا جس سے سخت سردی میں بھی آپ پسینے سے شرابور ہو جاتے تھے۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم بھائ!
ملون الفاظ شاید تصحیح کا پر زور تقاضہ کر رہے ہیں.... ابتسامہ
اس کا ترجمہ غلط ہے۔ ترجمہأَوَلَمْ يَرَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَاهُمَا ۖ وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ ۖ أَفَلَا يُؤْمِنُونَ ﴿٣٠﴾
اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنا دیئے تاکہ وه مخلوق کو ہلا نہ سکے، اور ہم نے اس میں کشاده راہیں بنا دیں تاکہ وه راستہ حاصل کریں۔