پہلااعتراض:تبلیغی جماعت کو دیکھ کر لوگ بھاگتے ہیں
جواب:کسی دینی جماعت کے اراکین اوردعوت سے بھاگنے والے سے کیادلیل اخذ کی جاسکتی ہے،پھر دور کے ڈھول سہانے ہوتے ہیں،آپ نے صرف یہ دیکھاکہ لوگ تبلیغی جماعت سے بھاگ رہے ہیں یہ دیکھنے کی زحمت کبھی گواراہ نہیں کی کہ یہی بھاگنے والے لوگ جب ایک مرتبہ تبلیغی جماعت کے دام الفت میں گرفتار ہوجاتے ہیں توپھر کس طرح ساری زندگی کیلئے تبلیغ اوردین کو اپنامحور بنالیتے ہیں، دور کیوں جائیے خود میرے والد اور کئی رشتہ دار ایسے ہیں جو تبلیغی جماعت سے جی چراتے تھے، گشت کرنے والوں کو دیکھ کر راستہ بدل لیاکرتے تھے لیکن جب توفیق نے یاوری کی اور تبلیغی جماعت سے منسلک ہوئے، تونمازوں کے اتنے پابندبلکہ تہجد گزار تک ہوگئے، اوران کی نمازوں کی پابندی اوراہتمام دیکھ کر مجھے شرم آتی ہےکہ علم دین حاصل کرنے کے باوجود نمازوں کا وہ اہتمام نہیں، میں خود کتنے ایسے عمریوں یعنی غیرمقلدین کے مدرسہ دارالسلام عمرآباد کے فارغین کو جانتاہوں جو جانتے بوجھتے نماز چھوڑدیتے ہیں، نماز کااہتمام نہیں کرتے۔یہ تو انشاء اللہ متحقق بات ہے کہ نماز کی پابندی اوراہتمام میں خواہ حنفی ہو،خواہ سلفی تبلیغی جماعت کے اراکین کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔
دوسرااعتراض:تبلیغی جماعت کا عقیدہ کیاہے
جب آئینہ سامنے دکھایاگیاکہ آپ حضرات کی تحریروںمیں جھول اورتضاد ہے کبھی جی چاہتاہے توتبلیغی جماعت پرعقائد کی تبلیغ کاالزام لگایاجاتاہے اور جب جی چاہتاہے تبلیغی جماعت پر عقیدہ کے تعلق سے بات نہ کرنے کا الزام لگادیاجاتاہے، اس سلسلے میں مزید بات اسی وقت ہوگی جب آپ حضرات کسی ایک پہلو کو قطعی اوریقینی طورپر طے کرلیں کہ تبلیغی جماعت عقیدہ کی دعوت دیتی ہے یانہیں، یہ نہیں کہ جب من چاہا عقیدہ کی تبلیغی کی بات کہہ دی اورجب من چاہا یہ کہہ دیاکہ تبلیغی جماعت تو عقیدہ کی بات کرتی ہی نہیں ۔
متفرق اعتراضات کا ذکر
اس کی تعداد تواتنی زیادہ ہے کہ اللہ دے اوربندہ لے، خود بعض معقول اعتراضات کے جوابات مولانا زکریا علیہ الرحمہ نے دے دیاتھاجو ایک رسالہ کی صورت میں شائع ہوچکاہے، تبلیغی نصاب یافضائل اعمال پر اعتراض بھی پرانے ہوچکے ہیں،بزرگوں کے واقعات مولانا زکریا نے اپنی جی سے تونہیں گڑھے،یہ انہیں کتابوں میں موجود ہے ج کو ہم اورآپ تاریخ وسوانح کی کتاب کہتے ہیں، ایک دن میں ہزاررکعت نماز پڑھنے کی بات اگر ذہبی تاریخ الاسلام میں نقل کریں تو بڑے اچھے اور زکریاصاحب فضائل اعمال میں نقل کریں تو بڑے خراب، اگر ذہبی یہ لکھیں کہ فلاں بزرگ کئی سال تک عشاء کی وضو سے فجر کی نماز پڑھتے رہے تو کوئی قباحت نہیں ،لیکن اگرشیخ زکریا اسی واقعہ کو اسی ماخذ سے نقل کرکے لکھ دیں تو آسمان ٹوٹ پڑے، یہ کون ساانصاف ہے، اگر نفس واقعہ کے بیان پر اعتراض ہے تویہ اعتراض ہراس کتاب پر ہونی چاہئے جس میں یہ واقعہ نقل ہے، ہاں اگر بغض للہی تبلیغی جماعت سے ہے، ان کے کام سے ہے تو اس کا کوئی علاج لقمان حکیم کے بھی پاس نہیں تھاوماتوفیقی الاباللہ
جواب:کسی دینی جماعت کے اراکین اوردعوت سے بھاگنے والے سے کیادلیل اخذ کی جاسکتی ہے،پھر دور کے ڈھول سہانے ہوتے ہیں،آپ نے صرف یہ دیکھاکہ لوگ تبلیغی جماعت سے بھاگ رہے ہیں یہ دیکھنے کی زحمت کبھی گواراہ نہیں کی کہ یہی بھاگنے والے لوگ جب ایک مرتبہ تبلیغی جماعت کے دام الفت میں گرفتار ہوجاتے ہیں توپھر کس طرح ساری زندگی کیلئے تبلیغ اوردین کو اپنامحور بنالیتے ہیں، دور کیوں جائیے خود میرے والد اور کئی رشتہ دار ایسے ہیں جو تبلیغی جماعت سے جی چراتے تھے، گشت کرنے والوں کو دیکھ کر راستہ بدل لیاکرتے تھے لیکن جب توفیق نے یاوری کی اور تبلیغی جماعت سے منسلک ہوئے، تونمازوں کے اتنے پابندبلکہ تہجد گزار تک ہوگئے، اوران کی نمازوں کی پابندی اوراہتمام دیکھ کر مجھے شرم آتی ہےکہ علم دین حاصل کرنے کے باوجود نمازوں کا وہ اہتمام نہیں، میں خود کتنے ایسے عمریوں یعنی غیرمقلدین کے مدرسہ دارالسلام عمرآباد کے فارغین کو جانتاہوں جو جانتے بوجھتے نماز چھوڑدیتے ہیں، نماز کااہتمام نہیں کرتے۔یہ تو انشاء اللہ متحقق بات ہے کہ نماز کی پابندی اوراہتمام میں خواہ حنفی ہو،خواہ سلفی تبلیغی جماعت کے اراکین کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔
دوسرااعتراض:تبلیغی جماعت کا عقیدہ کیاہے
جب آئینہ سامنے دکھایاگیاکہ آپ حضرات کی تحریروںمیں جھول اورتضاد ہے کبھی جی چاہتاہے توتبلیغی جماعت پرعقائد کی تبلیغ کاالزام لگایاجاتاہے اور جب جی چاہتاہے تبلیغی جماعت پر عقیدہ کے تعلق سے بات نہ کرنے کا الزام لگادیاجاتاہے، اس سلسلے میں مزید بات اسی وقت ہوگی جب آپ حضرات کسی ایک پہلو کو قطعی اوریقینی طورپر طے کرلیں کہ تبلیغی جماعت عقیدہ کی دعوت دیتی ہے یانہیں، یہ نہیں کہ جب من چاہا عقیدہ کی تبلیغی کی بات کہہ دی اورجب من چاہا یہ کہہ دیاکہ تبلیغی جماعت تو عقیدہ کی بات کرتی ہی نہیں ۔
متفرق اعتراضات کا ذکر
اس کی تعداد تواتنی زیادہ ہے کہ اللہ دے اوربندہ لے، خود بعض معقول اعتراضات کے جوابات مولانا زکریا علیہ الرحمہ نے دے دیاتھاجو ایک رسالہ کی صورت میں شائع ہوچکاہے، تبلیغی نصاب یافضائل اعمال پر اعتراض بھی پرانے ہوچکے ہیں،بزرگوں کے واقعات مولانا زکریا نے اپنی جی سے تونہیں گڑھے،یہ انہیں کتابوں میں موجود ہے ج کو ہم اورآپ تاریخ وسوانح کی کتاب کہتے ہیں، ایک دن میں ہزاررکعت نماز پڑھنے کی بات اگر ذہبی تاریخ الاسلام میں نقل کریں تو بڑے اچھے اور زکریاصاحب فضائل اعمال میں نقل کریں تو بڑے خراب، اگر ذہبی یہ لکھیں کہ فلاں بزرگ کئی سال تک عشاء کی وضو سے فجر کی نماز پڑھتے رہے تو کوئی قباحت نہیں ،لیکن اگرشیخ زکریا اسی واقعہ کو اسی ماخذ سے نقل کرکے لکھ دیں تو آسمان ٹوٹ پڑے، یہ کون ساانصاف ہے، اگر نفس واقعہ کے بیان پر اعتراض ہے تویہ اعتراض ہراس کتاب پر ہونی چاہئے جس میں یہ واقعہ نقل ہے، ہاں اگر بغض للہی تبلیغی جماعت سے ہے، ان کے کام سے ہے تو اس کا کوئی علاج لقمان حکیم کے بھی پاس نہیں تھاوماتوفیقی الاباللہ