السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بس یہی تو اتنی دیر سے۔۔۔۔ اس تناظر کی عینک کو ہی اتارنے کا کہہ رہا ہوں ۔ لیکن آپ نتیجہ قائم کرچکے ہیں ۔پھر کیا ہوسکتا ہے ۔
جناب پھر سے آپ اپنے اقتباس کے ذریعہ واضح کر دیں. ممنون ومشکور رھوں گا.
اس سوال كا جواب اگر آپ علماء سے پوچھیں گے تو
ان شاء الله جواب مل جائے گا کہ عامی پہ دعوت کس درجہ میں ضروری ہوتی ہے
مجھے علم ھے کہ
كنتم خير امة والی آیت میں عامی کو بھی تبلیغ کا مکلف بنایا ھے. لیکن مجھے ایسا کیوں لگتا ھے کہ آپ بار بار میری بات کا غلط مطلب نکال رھے ھیں؟؟؟ میں کہتا کچھ ھوں اور آپ سمجھتے کچھ ھیں؟؟؟
دوسرے عوام کو کچھ پوائنٹس کا پابند کیا جاتا ہے ۔ جو سب کو معلوم ہیں ۔ جس کو ایک فیصد بھی ان کے ساتھ بیٹھنے کا موقع ملے ۔
افسوس کا مقام ھے جناب عالی!
کتنی بار غلطی نکال کر انکو بولا ھے. قرآن کا ترجمہ تک غلط کرتے ھیں اور آپ انھیں تبلیغ کا ٹھیکےدار بتا رھے ھیں؟؟؟ کیا پوانٹس جناب؟؟؟
صرف اور صرف قصہ بیان کرنا (اور وہ بھی ضعیف ھیں کہ صحیح ھیں اسکا خیال نہ کرنا) اگر دین کی تعلیم ھے تو قرآن وحدیث کیا ھیں؟؟؟
واقعات بتانے ھیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحیح واقعات، صحابہ تابعین اور ائمہ سلف، کے صحیح واقعات بتائیں. یہ کونسی بات ھوئ ”ھمارے فلاں بزرگ ایسے ایسے نماز پڑھتے تھے انکے تقوے کا یہ عالم تھا کہ کئ کئ سال تک....... “ (سمجھداروں کے لۓ اشارہ کافی ھے).
والسلام