• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تبلیغی جماعت

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
عقائد منسوب کچھ اور کیے جاتے ہیں ، مثال کچھ اور عقائد کی دی جاتی ہے ۔ ؟؟؟؟؟ اپنی کتابوں کے حوالے دیکھیں
باقی پھر وہی کتب کے حوالہ ہیں ۔ میں کتنی بار کہوں کہ عملی شرک بتائیں تبلیغی جماعت کے ۔۔۔۔۔
جناب تلمیذ صاحب! آپ نے جو مثال بریلوی اور شیعہ کی جانب سے شرک کی دی تھی وہی مثال حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کے حوالے سے ثابت کر دی گئی ہے کہ انہوں نے بھی غیر اللہ کو مشکل کشا مانتے ہوئے فریاد رسی کی ہے۔ اسی طرح جس مضمون کا لنک دیا گیا ہے اس میں دیوبندی کتب سے دیگر شرکیہ عقائد و نظریات پر عمل کے حوالہ جات بھی موجود ہیں۔ اب آپ اور کس قسم کا ثبوت چاہتے ہیں؟ یا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ حاجی امداد اللہ مہاجر مکی یا دیگر تبلیغی دیوبندی اکابرین کو یہاں اس فورم پر پیش کیا جائے اور وہ یہاں آپ کو اپنے ان شرکیہ و کفریہ عقائد کا عملی ثبوت دیں۔ انا للہ و نا الیہ راجعون۔
نیز آپ یہ واضح کر دیں کہ اگر ایک شخص غیر اللہ کو حاجت روا مانتا ہے لیکن کبھی اللہ کے سوا کسی سے مانگتا نہیں تو کیا وہ شرک میں ملوث نہیں؟ ایک شخص کسی دوسرے کو ظاہر میں بندہ اور باطن میں خدا مانتا ہے لیکن کبھی اس کو سجدہ نہیں کرتا تو کیا وہ مشرک نہیں۔ ایک شخص عابد و معبود کو ایک ہی سمجھتا ہے لیکن دیتا صرف اللہ کے نام پر ہے کیا وہ مشرک نہیں؟ اللہ ہی سے ہدایت کا سوال ہے۔ آمین یا رب العالمین۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
ابن داود صاحب نے کہا کہ

میرے واضح اعلان کو انہوں نے کافی نا سمجھا ۔
میں پھر کہتا ہوں
میرا عقیدہ اسی بات پر ہے جو اس حدیث میں جو بیان کیا گيا ہے کہ کہ اللہ کا قدم ہے اور اللہ اپنا قدم جہنم میں رکھے گا(جیسا کے اس کو لائق ہے )۔بغیر کسی تحریف او ربغیر کسی تاویل کےنہ کوئی کیفیت بیان کرتے ہوئے اور نہ کوئی تمثیل کرتے ہوئے

نص السؤال

أخ يسأل ويقول : ما حكم التأويل في الصفات ؟ .
نص الجواب

الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على رسوله الأمين وبعد:
التأويل في الصفات منكر لا يجوز ، بل يجب إمرار الصفات كما جاءت على ظاهرها اللائق بالله جل وعلا بغير تحريف ولا تعطيل ، ولا تكييف ولا تمثيل ، فالله جل جلاله أخبرنا عن صفاته وعن أسمائه ، وقال : {لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ} فعلينا أن نمرها كما جاءت ، وهكذا قال أهل السنة والجماعة : أمروها كما جاءت بلا كيف ، أي أمروها كما جاءت بغير تحريف لها ولا تأويل ولا تكييف ، بل يقر بها كما جاءت على ظاهرها وعلى الوجه الذي يليق بالله جل وعلا ، ومن دون تكييف ولا تمثيل . فيقال في قوله تعالى : {الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى} وأمثالها من الآيات إنه استواء يليق بجلال الله وعظمته ، لا يشبه استواء المخلوقين ، ومعناه عند أهل الحق : العلو والارتفاع . وهكذا يقال في العين ، والسمع والبصر واليد والقدم ، وغير ذلك من الصفات الثابتة لله جل وعلا والواردة في النصوص الشرعية ، وكلها صفات تليق بالله سبحانه ، لا يشابهه فيها الخلق جل وعلا ، وعلى هذا سار أهل العلم من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ، ومن بعدهم من أئمة السنة ، كالأوزاعي والثوري ومالك وأبي حنيفة وأحمد وإسحاق وغيرهم من أئمة المسلمين رحمهم الله جميعا . ومن ذلك قوله تعالى في قصة نوح : }وَحَمَلْنَاهُ عَلَى ذَاتِ أَلْوَاحٍ وَدُسُرٍ تَجْرِي بِأَعْيُنِنَا} الآية ، وقوله سبحانه في قصة موسى : {وَلِتُصْنَعَ عَلَى عَيْنِي} فسرها أهل السنة بأن المراد بقوله سبحانه :{تَجْرِي بِأَعْيُنِنَا} أي أنه سبحانه سيرها برعايته جل وعلا ، حتى استوت على الجودي ، وهذا قوله في قصة موسى : {وَلِتُصْنَعَ عَلَى عَيْنِي} أي على رعايته سبحانه وتوفيقه للقائمين على تربيته عليه الصلاة والسلام .
وهكذا قوله سبحانه للنبي صلى الله عليه وسلم : {وَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا} أي أنك تحت كلاءتنا وعنايتنا وحفظنا . وليس هذا كله من التأويل ، بل ذلك من التفسير المعروف في لغة العرب ، وأساليبها ومن ذلك الحديث القدسي ، وهو قول الله سبحانه : (من تقرب إلي شبرا تقربت إليه ذراعا ومن تقرب إلي ذراعا تقربت إليه باعا ومن أتاني يمشي أتيته هرولة) يمر كما جاء عن الله سبحانه وتعالى ، من غير تحريف ولا تكييف ولا تمثيل ، بل على الوجه الذي أراده الله سبحانه وتعالى ، وهكذا نزوله سبحانه في آخر الليل ، وهكذا السمع والبصر ، والغضب والرضا ، والضحك والفرح ، وغير ذلك من الصفات الثابتة ، كلها تمر كما جاءت على الوجه الذي يليق بالله من غير تكييف ، ولا تحريف ولا تعطيل ولا تمثيل ، عملا بقوله سبحانه : {لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ} وما جاء في معناها من الآيات . أما التأويل للصفات وصرفها عن ظاهرها فهو مذهب أهل البدع من الجهمية والمعتزلة ، ومن سار في ركابهم ، وهو مذهب باطل أنكره أهل السنة والجماعة ، وتبرءوا منه ، وحذروا من أهله والله ولي التوفيق.

مصدر الفتوى : موقع ابن باز

اور بھائی ہم اہلسنت و الجماعت تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بشر مانتے ہیں اور بشر تو بھول سکتا ہے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نسیان ہوا ہے اسی لئیے تو سجدہ سہو کی ضرورت پیش آئی ۔ میں نے النسیان المتعمد کی نفی کی تھی جس کو شیعہ عالم نے اہل سنت کی طرف منسوب کیا تھا ۔

وخلاصة الرد على هذه الشبهة أن يقال: إن الآية الكريمة تنفي أن يحصل نسيان من الرسول؛ وهي وعد من الله أكيد، بأن الرسول يقرئه الله فلا ينسى، على وجه التأييد والتأبيد. وإن النسيان الوارد في الحديث لا يعني الإسقاط، كما لا يعني نسيان التبليغ، وإنما هو نسيان غفلة، وغيبة، وعدم تذكر من بعد حفظ، ومن بعد وعي، ومن بعد تبليغ. وهذه صفات بشرية، والرسول بشر، يقع منه النسيان، ويمكن أن يغفل عما حفظ من القرآن؛ لكن هذه الغفلة، وذلك النسيان لا يستمر منه، وإنما سرعان ما يعود ذلك لذاكرته؛ ولا يصح - بحال - أن يوصف النسيان الذي قد يكون من الرسول بأنه إسقاط، أو محو لما ثبت في القرآن، فإن هذا مما يأباه كل عقل سليم، يفقه حقيقة القرآن، ويعلم حقيقة مَن نزل عليه القرآن .

لیجیے جناب میں تو پھر بھی واضح جواب دے دیا ۔ کچھ کمی تو ہو بتائیے گا ۔ ایسے ہی کوئی فتوی نہ لگا دیجیئیے گا۔
جزاک اللہ ! میں شام کو ایک بار پھر تبلیغی جماعت والی بات سمجھانے کی کوشش کروں گا۔ ان شاءاللہ
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
طالب نور صاحب نے کہا
جناب تلمیذ صاحب! آپ نے جو مثال بریلوی اور شیعہ کی جانب سے شرک کی دی تھی وہی مثال حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کے حوالے سے ثابت کر دی گئی ہے کہ انہوں نے بھی غیر اللہ کو مشکل کشا مانتے ہوئے فریاد رسی کی ہے۔ اسی طرح جس مضمون کا لنک دیا گیا ہے اس میں دیوبندی کتب سے دیگر شرکیہ عقائد و نظریات پر عمل کے حوالہ جات بھی موجود ہیں۔ اب آپ اور کس قسم کا ثبوت چاہتے ہیں؟ یا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ حاجی امداد اللہ مہاجر مکی یا دیگر تبلیغی دیوبندی اکابرین کو یہاں اس فورم پر پیش کیا جائے اور وہ یہاں آپ کو اپنے ان شرکیہ و کفریہ عقائد کا عملی ثبوت دیں۔ انا للہ و نا الیہ راجعون۔
اگر کوئی عالم "مسائل نماز " کے نام سے کتاب لکھے اور اندر "مسائل رمضان " لکھ دے تو قاری کو کیا کوفت ہوگی اس کا اندازہ آپ کو بھی ہے ۔ مارکیٹ سے کتاب نماز کے لئیے لی تھی ، لکھے اس میں رمضان کے مسائل ہیں ۔ کچھ صورت جال یہاں بھی ہے ۔ کیٹگری تبلیغی مجاعت ہے اعتراض جاجی امداد اللہ مہاجر مکی پر ہے جب تبلیغی جماعت کے نام سے موسوم جماعت نے کام بھی نہیں شروع کیا تھا ۔ ویسے بھی اس فورم میں مختلف کیٹگری ہیں ۔ آپ نے تبلیغی جماعت کی کیٹگری میں اکابرین دیوبند کے حوالہ سے بات شروع کردی ۔ اس لئیے میں اس بات کا جواب دینا مناسب نہ سمجھا ۔ اگر آپ اکابرین دیوبند پر تحقیق کرنا چاہتے ہیں تو آپ کیسی دیوبندی فورم پر جائیں یا آپ تحقیق کر چکے ہیں تو پھر اسی فورم کی دیوبندی کیٹگری میں اپنی تحقیق پیش کردیں ۔ اگر اس فورم موجود گنتی کے دو چار دیوبندیوں کے پاس فراغت ہوئی تو وہاں پر جواب آجائے گا ورنہ آپ جو چاہیں نتیجہ اخذ کریں ۔ قیامت کو تو ویسی ہی فیصلہ ہوجائے گا کہ کون حق پر ہے ۔ لیکن اس کیٹگری کو تبلیغی جماعت تک رہنے دیں ۔ تاکہ اس فورم کی علمی حیثیت برقرار رہے ۔
ہاں آگر کبھی طارق جمیل صاحب نے یا رسول اللہ المدد کا نعرہ لگوایا ، کیا شیخ عبد الوہاب نے عرس پر تبلیغی جماعت والوں کو بلایا تو آپ ضرور حوالہ دیں ۔
طالب نور صاحب نے کہا
نیز آپ یہ واضح کر دیں کہ اگر ایک شخص غیر اللہ کو حاجت روا مانتا ہے لیکن کبھی اللہ کے سوا کسی سے مانگتا نہیں تو کیا وہ شرک میں ملوث نہیں؟
میں واضح تو پر کہتا ہوں کہ جو شخص غیر اللہ کو حاجت روا مانتا ہے لیکن کبھی اللہ کے سوا کسی سے مانگتا نہیں تو ایسا شخص مشرک ہے ۔ تو کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ تبلیغی جماعت والے غیر اللہ کو حاجت روا مانتے ہے لیکن کبھی اللہ کے سوا کسی سے مانگتے نہیں
آپ کی مثال سے تو یہی لگ رہا ہے ۔

ایک شخص کسی دوسرے کو ظاہر میں بندہ اور باطن میں خدا مانتا ہے لیکن کبھی اس کو سجدہ نہیں کرتا تو کیا وہ مشرک نہیں۔ ایک شخص عابد و معبود کو ایک ہی سمجھتا ہے لیکن دیتا صرف اللہ کے نام پر ہے کیا وہ مشرک نہیں؟
اس مثال کا بھی وہی جواب ہے جو اوپر کی مثال میں ہے ۔

دیکھیں بھائی ۔ عقیدہ اور عمل دو الگ چیزیں ہیں ۔ میں بار بار عمل کے حوالہ سے سوال کر رہا ہوں ۔ آپ عقیدہ کے حوالہ سے جواب دے رہے ہیں ۔ اس بات سے میں سمجھتا ہوں کہ آپ کے پاس تبلیغی جماعت کا دکھانے کو کوئی ایسا عمل نہیں جو جس کو شرکیہ یا بدعت والا عمل کہ سکیں ۔ اگر آپ حضرات اس بات کو مان لیں تو پھر عقیدہ کی طرف بڑھا جاسکتا ہے اور "فضائل اعمال " سے آپ جو ان کے عقائد کی بات کر رہے ہیں اس پر بھی بات ہوسکتی ہے ۔
کیا آپ حضرات اس بات سے متفق ہیں کہ تبلیغی جماعت کا کوئی ایسا عمل نہیں جس کو شرک یا بدعت کہا جاسکے ۔
جواب کا انتظار رہے گا تاکہ بات آگے بڑہا کر تبلیغی نصاب پر بات کی جاسکے ۔

اللہ ہی سے ہدایت کا سوال ہے۔ آمین یا رب العالمین۔
طالب نور بھائی ، آپ اپنی پوسٹ کے آخر میں بہت پیاری دعا لکھتے ہیں ۔ کئی دفعہ تو میں اس دعا کو پڑہ کر آمین آمین کہتے ہوئے کچھ دیر کی لئیے کھو جاتا ہوں ۔
اللہ مجھے ، آپ کو اور اس فورم سے منسلک تمام افراد کو ایسی ہدایت سے منور کرے جس کے بعد کوئی گمراہی نہ ہو آمین ۔ یا رب العالمین۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,332
پوائنٹ
180
عقیدہ اور عمل دو الگ چیزیں ہیں ۔ میں بار بار عمل کے حوالہ سے سوال کر رہا ہوں ۔ آپ عقیدہ کے حوالہ سے جواب دے رہے ہیں ۔ اس بات سے میں سمجھتا ہوں کہ آپ کے پاس تبلیغی جماعت کا دکھانے کو کوئی ایسا عمل نہیں جو جس کو شرکیہ یا بدعت والا عمل کہ سکیں ۔ اگر آپ حضرات اس بات کو مان لیں تو پھر عقیدہ کی طرف بڑھا جاسکتا ہے
یہ ٹودی پوائنٹ بات ہے۔پہلے اس کا اعتراف کرلیاجائے اس کے بعد عقائد پربھی بات ہوجائے گی۔انشاء اللہ
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
اگر کوئی عالم "مسائل نماز " کے نام سے کتاب لکھے اور اندر "مسائل رمضان " لکھ دے تو قاری کو کیا کوفت ہوگی اس کا اندازہ آپ کو بھی ہے ۔ مارکیٹ سے کتاب نماز کے لئیے لی تھی ، لکھے اس میں رمضان کے مسائل ہیں ۔ کچھ صورت جال یہاں بھی ہے ۔ کیٹگری تبلیغی مجاعت ہے اعتراض جاجی امداد اللہ مہاجر مکی پر ہے جب تبلیغی جماعت کے نام سے موسوم جماعت نے کام بھی نہیں شروع کیا تھا ۔ ویسے بھی اس فورم میں مختلف کیٹگری ہیں ۔ آپ نے تبلیغی جماعت کی کیٹگری میں اکابرین دیوبند کے حوالہ سے بات شروع کردی ۔ اس لئیے میں اس بات کا جواب دینا مناسب نہ سمجھا ۔ اگر آپ اکابرین دیوبند پر تحقیق کرنا چاہتے ہیں تو آپ کیسی دیوبندی فورم پر جائیں یا آپ تحقیق کر چکے ہیں تو پھر اسی فورم کی دیوبندی کیٹگری میں اپنی تحقیق پیش کردیں ۔ اگر اس فورم موجود گنتی کے دو چار دیوبندیوں کے پاس فراغت ہوئی تو وہاں پر جواب آجائے گا ورنہ آپ جو چاہیں نتیجہ اخذ کریں ۔ قیامت کو تو ویسی ہی فیصلہ ہوجائے گا کہ کون حق پر ہے ۔ لیکن اس کیٹگری کو تبلیغی جماعت تک رہنے دیں ۔ تاکہ اس فورم کی علمی حیثیت برقرار رہے ۔
تبلیغی جماعت کے کفریہ و شرکیہ عقائد و نظریات کے حوالے سے ان پر حاجی امداد اللہ مہاجر مکی اور دیگر علمائے دیوبند کے حوالہ جات کیوں پیش کئے گئے ہیں، اس کی وجہ پیشتر بھی بیان کر چکا ہوں کہ تبلیغی جماعت کے بنانے کا سب سے اہم مقصد ہی یہ تھا کہ علمائے دیوبند کے نظریات کو پھیلایا جائے۔ اس پر میں نے بانی تبلیغی جماعت مولوی الیاس صاحب کا اعتراف بھی باثبوت پیش کر دیا تھا۔ لہٰذا اس وضاحت کے باوجود آپ کا یہ اعتراض انتہائی نامناسب ہے۔ نیز حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کے حوالے سے بھی انہی علمائے دیوبند اور خود تبلیغی جماعت کے شیخ الحدیث زکریا کاندھلوی صاحب کے خیالات یہاں سے ضرور ملاحظہ فرما لیں۔
جس طرح قادیانیوں کی لاہوری جماعت کے کفریہ عقائد و نظریات پر اگر مرزا قادیانی کے عقائد و اعمال پیش کئے جائیں تو ان کا یہ اعتراض بالکل لغو ہے کہ مرزا قادیانی کو کیوں پیش کیا گیا ہے کہ تب تو لاہوری جماعت بنی بھی نہ تھی۔ اسی طرح آپ کے اعتراض کی لغویت بھی بالکل واضح ہے۔ یہ ضرور ہے کہ اگر تبلیغی جماعت دیگر علمائے دیوبند اور حاجی امداد اللہ مہاجر مکی سے اظہار براءت کر دے تو پھر یقینا ہمارا اعتراض غلط ٹھہرتا جبکہ ایسا نہیں ہے۔
عقیدہ اور عمل دو الگ چیزیں ہیں ۔ میں بار بار عمل کے حوالہ سے سوال کر رہا ہوں ۔ آپ عقیدہ کے حوالہ سے جواب دے رہے ہیں ۔ اس بات سے میں سمجھتا ہوں کہ آپ کے پاس تبلیغی جماعت کا دکھانے کو کوئی ایسا عمل نہیں جو جس کو شرکیہ یا بدعت والا عمل کہ سکیں ۔ اگر آپ حضرات اس بات کو مان لیں تو پھر عقیدہ کی طرف بڑھا جاسکتا ہے اور "فضائل اعمال " سے آپ جو ان کے عقائد کی بات کر رہے ہیں اس پر بھی بات ہوسکتی ہے ۔
جناب محترم! اگر اس بات کو یوں کر لیا جائے کہ میں بار بار عقیدے کی بات کر رہا ہوں کیونکہ وہ مقدم ہے اور آپ بار بار عمل کی بات کر رہے ہیں جو کہ عقیدے کے بعد کی بات ہے کیونکہ تمام اعمال کی بنیاد عقیدے پر ہی ہے۔ لہٰذا اگر آپ یہ تسلیم کر لیں کہ علمائے دیوبند اور تبلیغی جماعت کے عقائد و نظریات میں کفر و شرک موجود ہے تو پھر اعمال کی بات کر لیتے ہیں۔ جواب کا انتظار رہے گا تاکہ تبلیغی جماعت کے اعمال پر تفصیلی بات ہو سکے۔
یہ بات آپ کے ہی اختیار کردہ طریقہ بحث کے مطابق ہے ورنہ یقین جانئے میرا مقصد زچ کرنا نہیں بلکہ افہام و تفہیم ہے۔ ممکن ہے کہ آپ کو اپنے اس طرز بحث کا نامناسب ہونا بھی معلوم ہو جائے جسے کچھ ’’حضرات‘‘ ٹو دی پوئینٹ سمجھ رہے ہیں۔
جمشید صاحب سے بھی عرض ہے کہ ٹو دی پوائینٹ بات یہ ہے عقیدہ مقدم ہے عمل سے بلکہ یہی اصل بنیاد ہے اور اس بات پر آپ کا بھی اتفاق ہے۔ لہٰذا پہلے تبلیغی جماعت کے عقیدے کی گمراہی و ضلالت کو آپ تسلیم فرما لیں پھر اعمال پر بات کر لیتے ہیں۔
طالب نور بھائی ، آپ اپنی پوسٹ کے آخر میں بہت پیاری دعا لکھتے ہیں ۔ کئی دفعہ تو میں اس دعا کو پڑہ کر آمین آمین کہتے ہوئے کچھ دیر کی لئیے کھو جاتا ہوں ۔
اللہ مجھے ، آپ کو اور اس فورم سے منسلک تمام افراد کو ایسی ہدایت سے منور کرے جس کے بعد کوئی گمراہی نہ ہو آمین ۔ یا رب العالمین۔
آمین یا رب العالمین۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,332
پوائنٹ
180
ہمیں کوئی حرج نہیں ہے کہ پہلے عقیدہ پر ہی ہم بات کرلیں۔

لیکن ایک دھیان رہے کہ پھر عقیدہ پر بحث کے دوران عمل کا ذکر مت کریے گا۔آپ حضرات کی عادت ہے جس سوال کا جواب دے دیاجاتاہے تواس کو تسلیم کرنے کے بجائے دوسری بحث شروع کردیتے ہیں۔ویسے کسی سوال کاجواب دیناتوآپ حضرات نے سیکھاہی نہیں ہے۔اس کی واضح اورعمدہ مثال دیکھنی ہو تواتباع والے تھریڈ میں دیکھیں۔

بے چارے رفیق طاہر کی پوری کوشش یہی ہے اوراسی کی وہ جی توڑکوشش کررہے ہیں کہ کسی طرح خود کومجیب کی پوزیشن سے نکال لیں۔

اس لئے اتباع کی تعریف کرنے کے بجائے مصطلح اورغیرمصطلح اوردیگر بحثیں توچھیڑ رہے ہیں لیکن اصل موضوع پر بات کرنے کی توفیق نہیں ہورہی ہے۔
استاد ایساہے توشاگردوں کاعالم کیاہوگا سمجھنامشکل نہیں ہے؟
گرہمی باشد مکتب وملا
کارطفلاں تمام خواہد شد​
ایک گزارش یہ بھی ہے کہ پھر یہ گفتگو صرف ہمارے اورآپ کے درمیان ہو ۔اوردوسری بات یہ کہ کسی بات کے اعتراف کا بھی حوصلہ رکھئے گا۔
رضاعت والے مسئلہ میں شاہد نذیر کی طرح حرکت نہیں کیجئے گاکہ ایک جیسے معاملے میں دوہراموقف اپناتے ہیں۔
یہ بھی واضح رہے کہ بات صرف تبلیغی جماعت کی رہے گی یاوہ کتابیں جووہ تبلیغی جماعت والے پڑھتے ہیں۔ علماء دیوبند سے اس بحث کو ’ممزوج‘‘مت کیجئے گا اورخلط مبحث جوآپ حضرات کے یہاں نہایت پسندیدہ عمل ہے اس کے ارتکاب سے گریز کیجئے گا۔
ایک آخری گزارش

اتباع اتباع ہے جب تک کہ وہ اتباع ہے
جیسے لطائف مت بیان کیجئے گا۔

اگرتیار ہیں توبسم اللہ!
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تبلیغی جماعت کے کفریہ و شرکیہ عقائد و نظریات کے حوالے سے ان پر حاجی امداد اللہ مہاجر مکی اور دیگر علمائے دیوبند کے حوالہ جات کیوں پیش کئے گئے ہیں، اس کی وجہ پیشتر بھی بیان کر چکا ہوں کہ تبلیغی جماعت کے بنانے کا سب سے اہم مقصد ہی یہ تھا کہ علمائے دیوبند کے نظریات کو پھیلایا جائے۔ اس پر میں نے بانی تبلیغی جماعت مولوی الیاس صاحب کا اعتراف بھی باثبوت پیش کر دیا تھا۔ لہٰذا اس وضاحت کے باوجود آپ کا یہ اعتراض انتہائی نامناسب ہے۔ نیز حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کے حوالے سے بھی انہی علمائے دیوبند اور خود تبلیغی جماعت کے شیخ الحدیث زکریا کاندھلوی صاحب کے خیالات یہاں سے ضرور ملاحظہ فرما لیں۔
اگر کاندھلوی صاحب رحمہ اللہ نے حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمہ اللہ کی تعریف کر رہے ہیں اوراس بات کی بنیاد پر پہلے حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمہ اللہ پر بات کر ہے ہیں تو حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمہ اللہ نے بھی اپنے سے پہلے کئی علماء کی تعریف کی ہے ۔ اور پھر ان علماء نے بھی اپنے اساتذہ اور اپنے سے پہلے شیوخ کی تعریف کی ہے ۔ تو بات کو شروع سے شروع کریں بیچ سے شروع کرنا کیا مطلب ۔ یہ تو صرف جواب سے منہ موڑنا ہے اور کچھ نہیں

جس طرح قادیانیوں کی لاہوری جماعت کے کفریہ عقائد و نظریات پر اگر مرزا قادیانی کے عقائد و اعمال پیش کئے جائیں تو ان کا یہ اعتراض بالکل لغو ہے کہ مرزا قادیانی کو کیوں پیش کیا گیا ہے کہ تب تو لاہوری جماعت بنی بھی نہ تھی۔ اسی طرح آپ کے اعتراض کی لغویت بھی بالکل واضح ہے۔ یہ ضرور ہے کہ اگر تبلیغی جماعت دیگر علمائے دیوبند اور حاجی امداد اللہ مہاجر مکی سے اظہار براءت کر دے تو پھر یقینا ہمارا اعتراض غلط ٹھہرتا جبکہ ایسا نہیں ہے۔
لاہوری جماعت مرزا قادیانی کی کتب پڑھتی ہے اس لئیے ان پر مرزا کی بات جاسکتی ہے ۔ فضائل اعمال تو حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمہ اللہ کی تالیف کردہ نہیں ہے ۔
جناب محترم! اگر اس بات کو یوں کر لیا جائے کہ میں بار بار عقیدے کی بات کر رہا ہوں کیونکہ وہ مقدم ہے
اور یہاں جو میں عمل کہ حوالہ سے بات کرہا ہوں وہ شرکیہ اعمال کی بات کر رہا ہوں نہ کہ گناہ و تقصیرات کی ۔ ایک کا یہ عقیدہ ہے اللہ کے سوا کوئی اور مدد کر سکتا ہے ۔ ایک شخص کا یہ عمل ہے اللہ کے سوا کسی اور کو مدد کے لئیے پکارتا ہے ۔۔ میرے نذدیک دونوں مشرک ہیں
کیا آپ دوسرے شخص کو کم درجے کا خطا کار سمجھ رہیے ہیں ۔ عمل ظاہر میں ہوتا ہے اور عقیدہ باطن میں ۔ ظاہر کو ثابت کرنا آسان ہوتا ہے اور باطن کو ثابت کرنا انتائی مشکل ۔ تو پہلے آسان کام کو کرنا چاہئیے ۔
 

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
ایک مسجد میں ایک تبلیغی بزرگ بیان کر رہا تھا ہم بھی بڑے زوق شوق سے سنتے رہے۔وہ کہہ رہا تھا کہ بھایئوں ہم الحمد للہ کسی فرقے کی بات نہیں کرتے اور نہ ہی کسی فرقے سے بغض رکھتے ہیں ہم واحد دنیا کی جماعت ہیں جو سب کلمہ گو بھایئوں کو ساتھ لے کر چلتے ہیں۔تھوڑی دیر بعد گشت کا عمل کرنا تھا ہمیں بھی نا چاہتے ہوئے ساتھ لےلیا گیا۔ایک دو گھروالوں کے پاس گئے ۔اس کے بعد مسجد کی اگلی گلی کا رخ کیا جہاں پر شیعہ حضرات کا شہر کا سب سے بڑا آستان تھا کچھ لوگ وہاں بیٹھے ہوئے تھے۔جن میں مجھے اپنا ایک دوست نظر آیا سوچا آج اس کی ملاقات جماعت سے کروادی جائے تاکہ اللہ اسے بھی ہدایت کے راستے پر گامزن کر دے۔جونہی جماعت والے بزرگ آستان والی گلی سے واپس مڑنے لگے تو ہم نے بزرگ حضرات کو کہا کہ مولانا صاحب میں ان لوگوں کو بلاتا ہوں پلیز تھوڑا سا انھیں بھی اللہ رسول صلی ٰ اللہ علیہ وسلم کی باتیں سنایئں۔یہ کہنا تھا کہ جماعت والے بزرگ تیزی سے ہمیں کھینچتے ہوئے مسجد کی طرف لے آئے۔تو ہم نے بھی وجہ معلوم کرنی چاہی تو بزرگ فرمانے لگے۔کیا تمھیں پتہ نہیں اہل تشیع کو تو ہم مسلمان نہیں سمجھتے۔تو ہم نے بھی بزرگوں سے عرض کی جناب ابھی جانے سے پہلے تو آپ کہہ رہے تھے کہ بھایئوں ہم الحمد للہ کسی فرقے کی بات نہیں کرتے اور نہ ہی کسی فرقے سے بغض رکھتے ہیں ہم واحد دنیا کی جماعت ہیں جو سب کلمہ گو بھایئوں کو ساتھ لے کر چلتے ہیں۔تو اچانک یہ قلعہ بازی کیوں۔ہو سکتا ہے مولانا صاحب کے اُن کی اصلاح ہو جاتی ۔یہ بات سننے کی تھی کہ بزرگ نے اپنے ساتھیوں سے غصے سے کہا کہ تم لوگ بچوں کو کیوں اپنے ساتھ لے لیتے ہو۔اگر آئندہ ایسا کیا تو میں گشت کیلئے تمہارے ساتھ نہیں جائوں گا۔
دوسروں کو نصیحت
خود میاں فصیحت
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
جمشید صاحب سے عرض ہے کہ جس قسم کے الزام وہ لگا رہے ہیں اسی قسم کے الزامات ان پر بڑی فراوانی کے ساتھ پیش کئے جا سکتے ہیں۔ کیا ان الزامات سے وہ کچھ ثابت کر سکتے ہیں، ہرگز نہیں۔ پھر ایسی تُک بازیوں کا فائدہ؟
نیز عرض ہے کہ آپ نے جس بات کو ’’ٹو دی پوائینٹ‘‘ فرمایا تھا وہ یہ تھی کہ ہم مان لیں کہ تبلیغی جماعت میں عملی طور پر شرک نہیں اور جوابی طور پر عرض کر دی گئی تھی کہ اصولی طور پر پہلے آپ تسلیم فرما لیں کہ تبلیغی جماعت کے عقیدے میں شرک ہے۔ اب آپ اس ’’ٹو دی پوائینٹ‘‘ بات ’’ماننے‘‘ میں ’’بات کر لیتے ہیں‘‘ کہاں سے گھسا رہے ہیں؟ اور اگر بات یہی تھی تو وہ پہلی بات ’’ٹو دی پوائینٹ‘‘ کس طرح تھی؟
رہی بات عقیدے پر بات شروع کرنے کی تو حاضر صد بار حاضر۔ پہلے صرف یہ وضاحت فرما دیں کہ تبلیغی جماعت کے عقائد علمائے دیوبند کے متفقہ عقائد کے مطابق ہیں یا متصادم۔ ہم اس سلسلے میں تبلیغی جماعت کےبانی مولوی الیاس صاحب کا اعتراف بھی پیش کر چکے ہیں۔ اس کی وضاحت فرما دیں تاکہ آپ علمائے دیوبند کے عقائد کو تبلیغی جماعت کے عقائد سے علیحدہ بحث بنانے پر جس طرح مصر ہیں اس کو آپ کی کج بحثی سمجھنے کی بجائے ہم دلائل کی روشنی میں سمجھ سکیں۔ والسلام
 
Top