• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تبلیغی جماعت

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
لیکن ایک دھیان رہے کہ پھر عقیدہ پر بحث کے دوران عمل کا ذکر مت کریے گا۔آپ حضرات کی عادت ہے جس سوال کا جواب دے دیاجاتاہے تواس کو تسلیم کرنے کے بجائے دوسری بحث شروع کردیتے ہیں۔ویسے کسی سوال کاجواب دیناتوآپ حضرات نے سیکھاہی نہیں ہے۔اس کی واضح اورعمدہ مثال دیکھنی ہو تواتباع والے تھریڈ میں دیکھیں۔

بے چارے رفیق طاہر کی پوری کوشش یہی ہے اوراسی کی وہ جی توڑکوشش کررہے ہیں کہ کسی طرح خود کومجیب کی پوزیشن سے نکال لیں۔
لو آپ اپنےدام میں صیاد آ گیا ۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
طالب نور صاحب نے میری پہلے شرکیہ عمل پر بات کرنے کے حوالہ سے پوسٹ سے منہ موڑ کر جس طرح جمشید بھائی کی عقیدہ سے متعلق بات کا جواب دیا ۔ مجھے تو اس یہ لگا شاید عمل کے حوالہ سے ان کے پاس بتانے کو کچھ نہیں ۔ بہر حال مجھے بھی عقیدہ کے حوالہ سے بات کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ۔

رہی بات عقیدے پر بات شروع کرنے کی تو حاضر صد بار حاضر۔ پہلے صرف یہ وضاحت فرما دیں کہ تبلیغی جماعت کے عقائد علمائے دیوبند کے متفقہ عقائد کے مطابق ہیں یا متصادم۔ ہم اس سلسلے میں تبلیغی جماعت کےبانی مولوی الیاس صاحب کا اعتراف بھی پیش کر چکے ہیں۔ اس کی وضاحت فرما دیں تاکہ آپ علمائے دیوبند کے عقائد کو تبلیغی جماعت کے عقائد سے علیحدہ بحث بنانے پر جس طرح مصر ہیں اس کو آپ کی کج بحثی سمجھنے کی بجائے ہم دلائل کی روشنی میں سمجھ سکیں۔ والسلام
جب تبلیغی جماعت کے حوالہ سے آپ خصرات نے کتب لکھیں تو فضائل اعمال سے تبلیغی جماعت کے عقائد ثابت کرنا چاہے ۔ جب فورم پر بات کرنا چاھی تو کہا جاتا ہے چوں کہ یہ جماعت دیوبندیوں کی ہے تو دیوبنوں کے عقائد پر پہلے بات ہوگی ۔ یعنی خود آپ حضرات نے اپنی کتب میں جو فضائل اعمال سے متعلق لکھا ہے ۔ آپ کو خود یقین نہیں کہ اس کو ثابت کرسکیں گے ۔
بھائی تبلیغی جماعت کے متعلق اتنی ضخیم کتابیں کیوں لکھیں ۔ صرف اتنی لکھ دیتے تبلیغی جماعت ایک دیوبندی جماعت ہے اور دیوبندیوں کے متعلق ہماری فلاں فلاں کتاب میں پڑھیں
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم و رحمۃاللہ وبرکاتہ!
تلمیذ صاحب بھی غالبا جمشید میاں کی مانند ،علم الکلام پڑھ پڑھ کر کلام کو سمجھنے کی صلاحیت کھو بیٹھے ہیں!!!
ایک زمانہ سے انہیں بتلایا جا رہا ہے کہ تبلیغی نصاب از مولانا محمد زکریا، جس کی یہ تعلیم و تبلیغ کرتے ہیں وہ شرک و کفر کی دعوت ہے!!
تبلیغی جماعت کا اس تبلیغی نصاب کی تبلیغ کرنا ایک عمل ہے!!! اور ان کا یہ عمل کفریہ شرکیہ ہے!!!
اب تلمیذ صاحب!! علم الکلام کے گھوڑے دوڑا کر بتلائیں کہ "تبلیغ کرنا" عمل نہیں!!!!!
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
لاہوری جماعت مرزا قادیانی کی کتب پڑھتی ہے اس لئیے ان پر مرزا کی بات جاسکتی ہے۔
تبلیغی جماعت بنانے کا مقصد صرف یہ تھا کہ علمائے دیوبند کے عقائد کو پھیلا دیا جائے جس کا مکمل ثبوت بانی تبلیغی جماعت کے حوالے سے پیش کیا جا چکا ہے۔ مگر چونکہ تبلیغی جماعت نے اپنے اس اصل مقصد پر کئی طرح کے پردے ڈال رکھے ہیں اس لئے تبلیغی جماعت کا دفاع کرنے والے الٹے سیدھے بہانوں یا محض کج بحثی کے لئے علمائے دیوبند کے عقائد و نظریات کو ماننے کے باوجود ان کے پیش کرنے پر لایعنی بحث و تکرار کرتے ہوئے بہانے بناتے رہتے ہیں۔ تلمیذ صاحب کے ایک ایسے ہی بہانے کے جواب میں مرزائیوں کی لاہوری جماعت کی مثال دی تو تلمیذ صاحب نے یہ سنہرا اصول پیش کیا کہ لاہوری مرزائیوں پر مرزا قادیانی کی عبارات پیش کرنا اس لئے صحیح ہے کہ وہ مرزا قادیانی کی کتب پڑھتے ہیں۔ اب مزے کی بات یہ ہے کہ تبلیغی جماعت کے شیخ الحدیث زکریا کاندھلوی صاحب بانی تبلیغی جماعت مولوی الیاس صاحب کے بارے میں لکھتے ہیں:
’’خود حضرت شیخ کی جانب سے حضرت اقدس تھانوی، شیخ الاسلام حضرت اقدس مدنی، حکیم الاسلام مولانا الحاج قاری محمد طیب، مفتی اعظم حضرت مولانا الحاج کفایت اللہ صاحب دہلوی وغیرہ حضرات کی تالیفات مطالع میں رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔‘‘ (کتب فضائل پر اشکالات اور ان کے جوابات:ص٣٨)
لہٰذا تلمیذ صاحب خوامخواہ جزبز ہونے اور الٹے سیدھے بہانے بنانے کی ضرورت نہیں آپ کے اپنے تسلیم شدہ اصول کے تحت بھی علمائے دیوبند کی کتب تبلیغی جماعت پر پیش کرنا درست اور صحیح ہے۔
اسی طرح ایک اور جگہ زکریا کاندھلوی صاحب لکھتے ہیں:
’’اس ناکارہ سے تعلق رکھنے والوں کو تذکرۃ الخلیل اور تذکرۃ الرشید کا مطالعہ بہت اہتمام سے کرنا چاہئے۔ دونوں کتابیں بہت اہم ہیں۔‘‘
(مقدمہ امداد السلوک:ص١٨)
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
بے چارے رفیق طاہر کی پوری کوشش یہی ہے اوراسی کی وہ جی توڑکوشش کررہے ہیں کہ کسی طرح خود کومجیب کی پوزیشن سے نکال لیں۔
جمشید صاحب !
ہم مقلد تو ہیں نہیں ۔ ہم سیدھے سے اہل الحدیث ہیں اور ہر طریقہ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے سیکھتے ہیں ۔ اور یہ طریقہ بھی ہم نے نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے ہی سیکھا ہے کہ سائل کو سمجھانے کے لیے اسکے سوال کے جواب میں سوال نہیں بلکہ بوقت ضرورت سوالات بھی کر لیے جائیں ۔
بطور دلیل یہ حدیث ملاحظہ فرمائیں :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وُلِدَ لِي غُلَامٌ أَسْوَدُ
۱۔ فَقَالَ هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ ؟
قَالَ نَعَمْ
۲۔ قَالَ مَا أَلْوَانُهَا ؟
قَالَ حُمْرٌ
۳۔ قَالَ هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ ؟
قَالَ نَعَمْ
۴۔ قَالَ فَأَنَّى ذَلِكَ ؟؟؟
قَالَ لَعَلَّهُ نَزَعَهُ عِرْقٌ
قَالَ فَلَعَلَّ ابْنَكَ هَذَا نَزَعَهُ

یعنی نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم اس سائل کو اسکے ایک سوال کا جواب سمجھانے کے لیے چار سوال کیے !
اور وہ ان سوالات کا جواب فورا دیتا گیا ۔
بالآخر اسے بات سمجھ آگئی ۔
اور ہم نے یہی نبوی منہج اختیار کرکے آپ سے صرف ایک سوال کیا تھا ۔ لیکن آپ نے اسے اپنی شان کے خلاف سمجھا ۔ اگر آپ بھی فورا جواب دینے والا سلسلہ جاری رکھیں اور حیلہ سازی نہ کریں اور مکرنے والے عمل سے باز رہیں تو بہت جلد بات سمٹ جائے ۔
لیکن کیا کریں کہ
آپ مقلد ہیں اور ہم اہل الحدیث !
ویسے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے اس عمل پر آنجناب کا کیا تبصرہ ہے ؟؟؟
میرے تو ایک ہی سوال پہ آپ نے تبصرے شروع فرما دیے ہیں !
کہیں ایسا تو نہیں کہ میں نے ایسی نبوی سنت پر عمل کیا ہے جو آپکے امام سے ثابت نہیں !
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
جمشید صاحب !
ہم مقلد تو ہیں نہیں ۔ ہم سیدھے سے اہل الحدیث ہیں اور ہر طریقہ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے سیکھتے ہیں ۔ اور یہ طریقہ بھی ہم نے نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے ہی سیکھا ہے کہ سائل کو سمجھانے کے لیے اسکے سوال کے جواب میں سوال نہیں بلکہ بوقت ضرورت سوالات بھی کر لیے جائیں ۔

بطور دلیل یہ حدیث ملاحظہ فرمائیں :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وُلِدَ لِي غُلَامٌ أَسْوَدُ
۱۔ فَقَالَ هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ ؟
قَالَ نَعَمْ
۲۔ قَالَ مَا أَلْوَانُهَا ؟
قَالَ حُمْرٌ
۳۔ قَالَ هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ ؟
قَالَ نَعَمْ
۴۔ قَالَ فَأَنَّى ذَلِكَ ؟؟؟
قَالَ لَعَلَّهُ نَزَعَهُ عِرْقٌ
قَالَ فَلَعَلَّ ابْنَكَ هَذَا نَزَعَهُ
یعنی نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم اس سائل کو اسکے ایک سوال کا جواب سمجھانے کے لیے چار سوال کیے !
اور وہ ان سوالات کا جواب فورا دیتا گیا ۔
بالآخر اسے بات سمجھ آگئی ۔
اور ہم نے یہی نبوی منہج اختیار کرکے آپ سے صرف ایک سوال کیا تھا ۔ لیکن آپ نے اسے اپنی شان کے خلاف سمجھا ۔ اگر آپ بھی فورا جواب دینے والا سلسلہ جاری رکھیں اور حیلہ سازی نہ کریں اور مکرنے والے عمل سے باز رہیں تو بہت جلد بات سمٹ جائے ۔
لیکن کیا کریں کہ
آپ مقلد ہیں اور ہم اہل الحدیث !
ویسے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے اس عمل پر آنجناب کا کیا تبصرہ ہے ؟؟؟
میرے تو ایک ہی سوال پہ آپ نے تبصرے شروع فرما دیے ہیں !
کہیں ایسا تو نہیں کہ میں نے ایسی نبوی سنت پر عمل کیا ہے جو آپکے امام سے ثابت نہیں !
ایک شاعر کو پورے قرآن میں سب سےز یادہ اچھی آیت کلواوشربوا کی معلوم ہوتی تھی۔ اس کا یہ عمل بھی آج کل کے غیرمقلدین یااہل حدیث حضرات کی نگاہ میں قرآن پر عمل ہواکرتاتھا۔ آج کل کے دنیاداروں کو ربناآتنا والی آدھی آیت بہت پسند آتی ہے۔شاید یہ بھی ان کاقرآن پر عمل ہے۔

ذخیرہ حدیث میں ایسی کتنی حدیثیں ہیں استاذ حدیث صاحب جہاں پر رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیرکسی سوال وجواب کے سائل کے جواب کاجواب دیاہے۔کبھی ان کاجائزہ لیاہے؟

یہ توبحمداللہ دعوی سے کہاجاسکتاہے کہ آپ جتنی حدیث اس کی پیش کریں گے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے سائل کے جواب میں سوال وجواب کئے اس سےز یادہ حدیثیں اس امر کی پیش کی جاسکتی ہیں اورکی جائیں جس میں سائل کے سوال کا فوری جواب دیاگیاہے بلاکسی سوال وجواب کے۔توکیاہم بھی وہ تمام حدیثیں نقل کردیں؟

اہل حدیث کتنے بڑے متبع ہیں اورمتبع کے نام پر چند اشخاص کے کتنے بڑے مقلد ہیں یہ توانشاء اللہ اتباع والے تھریڈ میں ہی واضح ہوجائے گاجب اتباع کی تعریف ہوگی۔

اسی تعریف سے بچنے کیلئے آنجناب کبھی دائیں توکبھی بائیں کبھی آگے توکبھی پیچھے کا انداز اپنائے ہوئے ہیں۔

اپنائے رہئے مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ہاں انشاء اللہ وہ لوگ جواس تھریڈ کو غیرجانبداری سے پڑھیں گے وہ ضرورسمجھ جائیں گے کہ اتباع کی جودعوت دی جارہی ہے وہ اندر سے کتنی کھوکھلی بودی اورپادرہواہے۔والسلام
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
علامہ طحاوی صاحب !
میں نے لکھا ہے :
اور یہ طریقہ بھی ہم نے نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے ہی سیکھا ہے کہ سائل کو سمجھانے کے لیے اسکے سوال کے جواب میں سوال نہیں بلکہ بوقت ضرورت سوالات بھی کر لیے جائیں ۔بوقت ضرورت سوالات بھی کر لیے جائیں
اور سوالات کیے بغیر فورا جواب دینے کا عمل رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کا اگر زیادہ ہے تو ہمارا بھی سوال کے جواب میں سوال کرنے کی نسبت فورا جواب دینے کا عمل ہی زیادہ ہے ۔
یقین نہ آئے تو یہاں ملاحظہ فرما لیں ، اور آئندہ لکھنے سے قبل کچھ سوچ لیا کریں ۔ اور میرے لیے بھی دعاء فرما دیا کریں کہ اللہ مجھے بھی یہ توفیق دے ۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
ذخیرہ حدیث میں ایسی کتنی حدیثیں ہیں استاذ حدیث صاحب جہاں پر رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیرکسی سوال وجواب کے سائل کے جواب کاجواب دیاہے۔کبھی ان کا جائزہ لیاہے؟

یہ تو بحمداللہ دعویٰ سے کہا جا سکتا ہے کہ آپ جتنی حدیث اس کی پیش کریں گے کہ رسول پاک ﷺ نے سائل کے جواب میں سوال وجواب کئے اس سےز یادہ حدیثیں اس امر کی پیش کی جا سکتی ہیں اور کی جائیں جس میں سائل کے سوال کا فوری جواب دیا گیا ہے بلا کسی سوال وجواب کے۔تو کیا ہم بھی وہ تمام حدیثیں نقل کردیں؟
شائد جمشید صاحب کے ہاں نبی کریمﷺ کا کوئی مبارک عمل اسی وقت تک ہم امتیوں کیلئے حجّت بن سکتا ہے جب نبی کریمﷺ نے بہت دفعہ وہ کام کیا ہو، ورنہ نہیں۔

اب معلوم نہیں کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہے یا کوئی حنفی ٹیکسال میں گھڑا گیا کوئی اصول؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اہل حدیث کتنے بڑے متبع ہیں اورمتبع کے نام پر چند اشخاص کے کتنے بڑے مقلد ہیں یہ توانشاء اللہ اتباع والے تھریڈ میں ہی واضح ہوجائے گاجب اتباع کی تعریف ہوگی۔
تب پھر غیر مقلد غیر مقلد کی رٹ کیوں؟ پھر آپ کو اہل الحدیث سے شکوہ کیا؟ جو (بقول آپ کے) وہ وہی کام تو کر رہے ہیں جس کے آپ قائل ہیں؟؟؟ شائد آپ کو اعتراض یہ ہے کہ وہ آپ کے ’امام اعظم‘ کی تقلیدِ شخصی کیوں نہیں کرتے؟؟؟

اصل مسئلہ یہ ہے کہ جمشید صاحب تقلید کی تعریف میں بھی تقلید کے نہیں بلکہ اجتہاد کے قائل ہیں، ان کے بڑے تقلید سے جو مراد لیتے تھے یہ اس کا یکسر انکار کرتے ہیں اور تقلید کی خانہ ساز تعریف کرتے ہیں۔

محترم! یہ پٹہ (کتاب وسنت کی مخالفت کا اعزاز) آپ اپنے گلے میں رکھئے، اور تقلید کی مسلمہ تعریف کرکے اہل الحدیث پر اس الزام کو ثابت کریں۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
تب پھر غیر مقلد غیر مقلد کی رٹ کیوں؟ پھر آپ کو اہل الحدیث سے شکوہ کیا؟ جو (بقول آپ کے) وہ وہی کام تو کر رہے ہیں جس کے آپ قائل ہیں؟؟؟ شائد آپ کو اعتراض یہ ہے کہ وہ آپ کے امام اعظم کی تقلیدِ شخصی کیوں نہیں کرتے؟؟؟
کچھ لوگوں کے لینے کے پیمانے الگ اوردینے کے پیمانے الگ ہوتے ہیں قرآن کی زبان میں کہیں توتطفیف کا بڑی ہنرمندی کے ساتھ ارتکاب کرتے ہیں۔
تقلید کے باوجود بھی اتباع کا دعویٰ اورتقلید کرنے والوں کو خلاف کتاب وسنت کا طعنہ دینایہ وجہ اعتراض ہے ویسے نصیحت کابھی تقاضاہے لوگوں کو بتایاجائے کہ وہ جس چیز کو خلاف کتاب وسنت کہتے ہیں اسی کے مرتکب ہیں۔اب یہ تونہیں معلوم کہ وہ خود کو دھوکہ رہے ہیں یادوسرں کو۔
کبھی انسان قرآن پڑھتاہے ظالمین اورجھوٹوں پر لعنت کی آیتیں پڑھتاہے اورخود ان کا مرتکب ہونے کی وجہ سے وہ ان لعنتوں کا مستحق ہوتارہتاہے۔
اصل مسئلہ یہ ہے کہ جمشید صاحب تقلید کی تعریف میں بھی تقلید کے نہیں بلکہ اجتہاد کے قائل ہیں، ان کے بڑے تقلید سے جو مراد لیتے تھے یہ اس کا یکسر انکار کرتے ہیں اور تقلید کی خانہ ساز تعریف کرتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ اصل خانہ ساز تعریف تو اتباع کی ہے ۔کوئی کہتاہے کہ اتباع اتباع ہے جب تک کہ وہ اتباع ہے اورکوئی کہتاہے کہ اتبعواماانزل الیکم اتباع ہے۔اگراتباع کی کوئی مصدقہ اورباحوالہ تعریف ہے توپیش کریں نہیں ہے تو (جیساکہ ظاہر ہے)توپھرخواہ مخواہ تقلید پر بحث شروع کرکے بات کو گھمانے کی کوشش نہ کریں۔ میں آپ کی مایوسی سمجھ سکتاہوں لیکن اس کا حل خودآپ کو ہی ڈھونڈناہے۔

محترم! یہ پٹہ (کتاب وسنت کی مخالفت کا اعزاز) آپ اپنے گلے میں رکھئے، اور تقلید کی مسلمہ تعریف کرکے اہل الحدیث پر اس الزام کو ثابت کریں۔
جواباًعرض ہے کہ آپ حضرات جیسی مادرپدرآزادی آپ ہی کومبارک ہو!
کیایہ مناسب نہیں ہوگاکہ اتباع کی مسلمہ تعریف کرکے الزام کو غلط ثابت کردیں!یاپھر میری اسی بات کی تصدیق کررہے ہیں کہ سوال کرنا ہے جواب نہیں دیناہے ۔
 
Top