السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
ابن داؤد صاحب نے کہا
ایک زمانہ سے انہیں بتلایا جا رہا ہے کہ تبلیغی نصاب از مولانا محمد زکریا، جس کی یہ تعلیم و تبلیغ کرتے ہیں وہ شرک و کفر کی دعوت ہے!!تبلیغی جماعت کا اس تبلیغی نصاب کی تبلیغ کرنا ایک عمل ہے!!! اور ان کا یہ عمل کفریہ شرکیہ ہے!!!
اگر تبلیغی نصاب شرکیہ کتاب ہے تو اس کی تبلیغ بھی شرکیہ ہے ۔میں تو اس بات کے لئیے تیار ہوں کہ تبلیغی نصاب پر پہلے بات کرلیں
دیر آید درست آید!! آخر آپ کو یہ بات تو سمجھ آگئی !!
بلکل جناب! اسی پر گفتگو کریں گے!!
لیکن طالب نور صاحب لگتاتیار ہے نہیں اس لئیے دیوبند علماء کے عقائد پر پہلے بہت کرہے ہیں
جناب من! جب ایک پیش کردہ حوالہ کو بلکل صرف نظر کردیا گیا تھا تو دیگر حوالہ پیش کرنے لازم ہو گئے تھے!! اور ویسے جناب! کیا علماء دیوبند کے عقائد اور مولانا محمد زکریا، مولانا محمد الیاس اور بھائی عبدالوھاب کے عقائد مختلف ہیں؟؟
لہذا طالب نور کا علماءدیوبند کے عقائد پیش کرنا بھی کوئی خلاف موضوع نہ تھا!!
کیا آپ اس تبلیغی نصاب پر بات کے لئیے تیار ہیں ؟
جناب! بلکل ہم آپ کی خواہش کے مطابق تبلیغی نصاب پر گفتگو کریں گے!!
باقی میری تمام احباب سے گذارش ہے تقلید کے متعلق بات تقلید کے تھریڈ میں رہنے دیں اور دیگر موضوع بھی یہاں شروع نہ کریں ۔ یہاں بات صرف تبلیغی جماعت کے جوالہ سے کریں ۔
جی میں بھی تمام صارفین فورم سے یہی التماس کروں گا!!
طالب نور صاحب چوں کہ علماء دیوبند پر بات کرنا چاہتے ہیں اور یہ تھریڈ تبلیغی جماعت سے متعلق ہے تو میں ان بات کا جواب دینا مناسب نہ سمجھا ۔ اور مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ تبلیغی جماعت سے متلق انتظامیہ نے الگ کیٹگری رکھی ہے تو اس کی کیا وجہ ہے ۔ وہ صرف کہدیتے / لکھ دیتے کہ یہ دیوبندی جماعت ہے ۔ ان کے متعلق دیوبندی کیٹگری میں بات کریں
تبلیغی جماعت کو آپ دیوبندیہ سے یوں الگ تھلگ تو نہیں کر سکتے!! اب دیکھیں کہ مماتی بھی دیوبندی ہیں اور حیاتی بھی!! لیکن ہر دیوبندی حیاتی دیوبندی نہیں اور نہ ہی ہر دیوبندی مماتی دیوبندی ہے!! اسی طرح تبلیغی جماعت دیوبندیہ میں شامل ہے، لیکن دیوبندیہ صرف تبلیغی جماعت نہیں!! خیر یہ ہماری بحث نہیں ہے !!
میں تبلیغی نصاب سے اسی اقتباس کو پھر نقل کر دیتا ہوں:
اب مجھے کوئی جہمی، صوفی، مرجئی ،حنفی اور تبلیغی بتلائے کہ اگر یہ شرک نہیں تو اور شرک کیا ہے!!!
شیخ ابو یزید قرطبی فرماتے ہیں میں نے یہ سنا کہ جو شخص ستر ہزار مرتبہ لا اله الا الله پڑھے اس کو دوزخ کی آگ سے نجات ملے۔ میں نے یہ خبر سنکر ایک نصاب یعنی ستر ہزار کی تعداد اپنی بیوی کے لئے بھی پڑھا اور کئی نصاب خود اپنے لئے پڑھ کر ذخیرہ آخرت بنایا۔ ہمارے پاس ایک نوجوان رہتا تھا جس کے متعلق مشہور تھا کہ یہ صاحب کشف ہے، جنت دوزخ کا بھی اس کو کشف ہوتا ہے۔ مجھے اس کی صحت میں کچھ تردد تھا۔ ایک مرتبہ وہ نوجوان ہمارے ساتھ کھانے میں شریک تھا کہ دفعۃ اس نے ایک چیخ ماری اور سانس پھولنے لگا اور کہا کہ میری ماں دوزخ میں جل رہی ہے اس کی حالت مجھے نظر آئی۔ قرطبی کہتے ہیں کہ میں اس کی گھبراہٹ دیکھ رہا تھا۔ مجھے خیال آیا کہ ایک نصاب اس کی ماں کو بخش دوں جس سے اس کی سچائی کا بھی مجھے تجربہ ہو جائے گا۔ چنانچہ میں نے ایک نصاب ستر ہزار کا ان نصابوں میں سے جو اپنے لئے پڑھے تھے اس کی ماں کو بخش دیا۔ میں نے اپنے دل میں چپکے ہی سے بخشا تھا اور میرے اس پڑھنے کی خبر بھی اللہ کے سوا کسی کو نہ تھی مگر وہ نوجوان فورا کہنے لگا کہ چچا میری ماں دوزخ کے عذاب سے ہٹادی گئی۔ قرطبی کہتے ہیں کہ مجھے اس قصہ سے دو فائدے ہوئے۔ ایک تو اس برکت کا جو ستر ہزار کی مقدار پر میں نے سنی تھی اس کا تجربہ ہوا دوسرا اس نوجوان کی سچائی کا یقین ہوگیا۔
یہ ایک وقعہ ہے اس قسم کے نامعلوم کتنے وقعات اس امت کے افراد میں پائے جاتے ہیں ۔۔۔۔
تبلیغی نصاب۔ فضائل اعمال۔ فضائل ذکر ۔ باب دوم ۔ فصل سوم ۔ حدیث 17 صفحہ 484
کتب خانہ فیضی لاھور
(قرطبی پر تشدید نہ جانے کیوں لگ رہی ہےـ؟ غالبا ارسلان بھائی بتلا سکیں گے )