• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تسبیح کی شرعی حیثیت اور شیخ البانی پر اعتراضات!

شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
محترم بات وھی نکلی جو میں اوپر کہ آیا ھوں۔
تھذیب التھذیب میں ابن حجر فرماتے ھیں: وقال الساجی : صدوق کان احمد یقول ما ادری ای شیئ یخلط فی الاحادیث۔۔۔۔ترجمة سعيد۔
یعنی تقریب میں ابن حجر نے امام ساجی کے امام احمد سے نقل کردہ ان الفاظ پر اعتماد کرتے ھوئے اسکو مختلط کہا ھے۔
حالانکہ یہ تو آپ بھی تسلیم کر چکے ھیں کہ اس سے اختلاط مراد نہیں۔
گویا یہ الفاظ امام اثرم والے ھی ھیں۔
آپ اوپر یہ بھی فرما چکے ھیں کہ امام بن حزم کی جرح کی بنیاد ساجی کی امام احمد سے نقل کردہ حکایت پر ھے۔اگر ایسا ھے تو جیسا کہ آپ بھی جانتے ھیں کہ ابن حزم نے "سعید "کو لیس بالقوی کہا ھے۔گویا ابن حزم نے بھی اس قول پر اعتماد کرتے ھوئے یہ سمجھا کہ اسکا حافظہ کچھ کمزور ھے۔اس لئے اس پر جرح کردی۔
اس سے معلوم ھوا کہ یہ سہو ابن حجر سے ھواھے۔
ومن لایسھو۔
واللہ اعلم۔
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
قال ابن حجر في مقدمة الفتح ١٧٠ : وشذالساجي فذكره في الضعفاء ونقل عن احمد انه قال: ما ادري اي حشيئ حديثه يخلط في الاحاديث وتبع ابو محمد بن حزم فضعف سعيد بن ابي هلال مطلقا ولم يصب في ذالك
۔۔۔اه
اب معلوم هوگیا کہ امام ساجی نے " الضعفاء میں یہی الفاظ بیان کیے ھیں ابن حجر نے ان سے اختلاط سمجھا ھے جو یقینا خطا ھے۔اب بتا ئیں محترم کوئی شک باقی رہ جاتا ھے۔

فائدہ
شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کے نزدیک خزیمہ کی روایت حسن لغیرہ ھے اس لئے کہ انہوں نے یہ روایت انوار الصحیفہ میں ذکر نہیں کی۔اسکا مطلب یہ ھوا کہ خزیمہ کے بغیر سعید حدیث انکے نزدیک حسن لذاتہ ھے۔کیونکہ انکا اس حوالے سے موقف بالکل واضح ھے۔
 

ahmed

رکن
شمولیت
جنوری 01، 2012
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
32
پوائنٹ
38
محترم وقاص بھائی کہاں گئے؟؟ اب کوئی ہے اعتراض ہے آپکا یا اب بھی کوئی اشکال ہےتپیش کریں تاکہ آپکی بھی اور ہماری بھی اصلاح ہوسکےمیرےخیال سے آپکےتمام شبہات کا ازالہ شیخ محترم حفظہ اللہ نےکردیا ھے اگرمزید کوئی پریشانی بن رہی ہےتوضرور بتائیں اور اگرسمجھ آ گئی ہےتب بھی بتائیں تاکہ بات کو کلوزکا جاسکے
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
ھمارے مہربان قدردان محترمی ومکرمی مولانا خضر حیات صاحب پیچھے یہ فرماکر آئے ھیں کہ عبداللہ عدنان پر دئے ھوئے لنک میں رد کیا گیا ھے اور اس پر انکے علم کے مطابق کسی نے رد نہیں کیا.
آج میں نے اس لنک کو کھول کر وہ رد پڑھا ھے.
میں ابھی مسافری میں ھوں.گھر جاکر ان شاء اللہ اللہ تعالی کے فضل وکرم سے اس رد کے اعتراضات بہی ذکر کرونگا اور جوابات بھی دونگا.
شاید محترمی ومکرمی رضا میاں صاحب نے جماعت کی مخالفت کی بھی بات کی ھے.
اصل میں محترمی ومکرمی وقاص بھا ئی کے جواب کا انتظار ھے.
دیکھیں وہ کیا فرماتے ھیں.پھر میں بھی ان شاء اللہ کچہ خامہ فرسائی کرونگا.
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔
کچھ مصروفیت کی وجہ سے حاضری نہ دے سکا اس کیلئے معذرت۔۔۔
محترمی ومکرمی
میں نے آپ سے ۶ سوالات کئے تھے۔آپ نے دو پر گفتگو فرمائے باقی سے سکوت چہ معنی دار؟
محترم شیخ صاحب جن سوالات کا یہاں کوئی تعلق بنتا ہے ان تمام کے میں نے جوابات دیئے ہیں۔ اور بہت سے سوالات کے ایک سے زائد بار میں نے وضاحت بھی کر دی ہے۔۔ لیکن واللہ اعلم آپ کی نظر سے شائد گزرتے نہیں۔۔۔؟؟؟؟؟؟



آپ اوبر میری تمام تحریریں دیکھں میں نے آپ سے کہیں امام اثرم سے امام احمد تک والی سند کا مطالبہ نھیں کیا۔
غورآپنے نھیں کیا میری بات پر الزام مجھے دے رھے ھیں۔
اختلاط سعید۔
آپکے نزدیک اگر سعید مختلط ھے تو آپنے اوپر یہ کیوں فرمایا کہ اسکی تمام روایات رد نھیں کی جائیںگی۔بلکہ جہاں غلطی یا وھم یا مخالفت ثابت ھوجائے۔
تو آپکی اس بات کی بنیا د کیا ھے؟
حالانکہ مختلط تو وہ راوی ھوتا ھے جسکا بہت حافظہ بگڑا ھوا ھو۔
تو پھر جب ایک مسئلہ ایک امام سے ثابت کر دیا گیا تو اس پر کیا اشکال باقی رہتا ہے۔ ہاں وہ الگ بات ہے کہ امام احمد نے انکو اصطلاحی مختلط نہیں کہا بلکہ یخلط(لام کی تشدید کے ساتھ) الفاظ میں آگے پیچھے کر دینے والا کہا ہے۔۔ اور میں نے اسکی وضاحت بھی کی ہے کہ فی نفسہ ثقہ ہے لیکن ایسا وہم یا غلطی ہو جانا کوئی بری بات یا قادح نہیں بلکہ جس روایت میں ثابت ہو جائے وہاں اثر انداز ہوگا۔۔۔(غلطی ہوئی تو اصلاح کیجئے گا)



۲
جس مختلط کا یہ معلوم نہ ھو کہ اسکے اختلاط سے قبل والی روایات کونسی ھیں اور بعد والی کونسی یعنی تمیز نہ رھے۔اسکی تمام روایات رد کی جاتی ھیں۔تو سعید کی روایات کے متعلق کیا فرمئیںگے۔
حالانکہ آج تک کس بھی امام نے سعید کے اختلاط کی وجہ سے حدیث کو ضعیف نھیں کہا۔
جب کہ اسکے برعکس اسکی روایات پر تصحیح کا حکم موجود ھے۔
سوال نمبر دو میں گزر چکا ہے اسکا جواب۔۔۔



۳
کسی ناقابل حجت بات کو کمزور کرنے کے لئے اتنا ھی کا فی ھے کہ اسکو بیان کرکے اسی طرح چھوڑدیا جائے۔ساجی کی بات کو جب ابن حجر بے حکایت کہکر اسکو چھوڑدیا تو اس حکایت کو کمزور کرنے کے لئے اتنا ھی کافی ھے۔خصوصا ابن حجر سے اسکی روایات کی تحسین بھی موجود ھے۔اگر ساجی کی حکایت کو وہ صحیح سمجھرھے ھوتے تو کیا اسکی روایت کی تحسین کرتے؟
شیخ صاحب تو کہنے والا یہ بھی تو کہہ سکتا ہے نا کہ اگر یہ بات غلط ہوتی الزام ہوتا تو ذکر کرنے والا اسکو رد کرتا لیکن ایسا نہیں ہوا۔۔۔
تنبیہ: مذکورہ روایت میں ضعف کا مدار سعید ہرگز نہیں بلکہ اصل مسئلہ خزیمہ کا ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر نے امام ترمذی کی بات نقل کی ہے۔۔۔
قال ابن حجر رحمہ اللہ : اخرجہ الترمذی عن احمد بن الحسن عن اصبغ بن الفرج وقال بعدہ ورجالہ رجال الصحیح الا خزیمۃ فلا یعرف نسبہ ولا حالہ ولا روی الا سعید ، وقد ذکرہ ابن حبان فی الثقات کعادتہ فیمن لم یجرح ولم یات بمنکر۔
(نتائج الافکار فی تخریج احادیث الاذکار ج1 ص81،82)

اور یاد رہے میں نے جو یہاں سعید کے بارے میں امام احمد کا قول ذکر کیا اسکے بارے میں ایک وضاحت تو میں تخریج کے آخر میں کر دی تھی۔1۔سعید بن ابی ھلال ثقہ راوی ہیں اور ثقہ راوی کو کبھی وہم ہو جانا عجیب بات نہیں (میں نے مذکورہ مسئلہ کی وضاحت کیلیئے یہان انکے چند اوھام کا ذکر کیا) کیونکہ یہ ایک فطری چیز ہے اس سے راوی ضعیف نہیں ہوتا الا یہ کہ اس کے وہم ذیادہ ہوں۔اور مزید یہ کہ یہ قول صرف اس مؤقف کو ثابت کرنے کیلیے ذکر کیا گیا ہے کہ خزیمہ کے واسطے کے بغیر یہ حدیث ثابت نہیں جس پر اصل دلائل میں نے بھی ذکر کیئے ہیں اور محترم رضا بھائی نے بھی ذکر کیئے ہیں۔۔ سعید کا مسئلہ ایک اضافی دلیل ہے۔۔۔فلیفہموا


۴
یہ احتمال ہے کہ ساجی نے امام احمد کے وھی الفاظ بیان کئے ھوں جو امام اثرم نے امام احمد سے بیان کئے ھیں لیکن ابن حجر نے اس سے اختلاط سمجھا ھو۔
۵
یا ساجی نے ھی اسی طرح بیان کیا ھو۔
واللہ اعلم۔۔۔۔۔۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ساجی کی مکمل عبارت کیا ہے یہ ہم سے اوجھل ہے جس کی وجہ سے مسئلہ بنا ہوا ہے۔



۶
یا جو ساجی اور امام احمد کے درمیان واسطہ ھو اسنے اس طرح بیان کئے ھوں۔بہرحال جو بھی ھو ابن حجر کے نزدیک اس حکایت کی کوئی قیمت نہیں تھی اس لئے اسکی احادیث کی تحسین کی ھے۔
اوپر وضاحت ہو چکی سوال نمبر 3 میں۔



۷
ایک طرف امام احمد سے بواسطہ امام اثرم سعید کے متعلق پختہ بات "یخلط فی الاحادیث "
موجود ھے جس سے اختلاط مراد نھیں جیسا کہ آپ بھی رجوع فرما چکے ھیں۔اور ایک طرف وہ بات ھے جسکا ھمیں کچہ بھی علم نہیں
کیا آپکے لئے مناسب ھے کہ مضبوط بات کے مقابلے ایک کمزور اور نا قابل حجت بات کو اھمیت دیں۔واللہ باللہ تاللہ یہ بات تحقیق سے بہت دور ھے۔
شیخ صاحب اللہ آپ کے علم وعمل میں برکت عطا فرمائے۔۔جیسا کہ آپ نے خود کہا کہ میں ایک بات سے رجوع کر چکا تو اسکو پھر میری طرف منسوب کرنا عجیب بات ہے۔۔۔۔۔
میں پہلے بھی بار بار کہہ چکا ہوں کہ جب امام ساجی کی کتاب نہیں ہمارے پاس تو اس لیے اس کے بارے میں صرف حافظ ابن حجر اور امام ابن حزم کا قول ہی ہم بیان کرینگے۔۔لیکن چونکہ وجود نہیں تو اس لیئے امام اثرم کی بات بار بار میں نے ذکر کی اور اسکی وضاحت بھی کر دی کہ کیا مراد ہے اس سے۔۔۔۔



۸
محترم امام اثرم کی میں نے سند نہیں پوچھی بلکہ اس نے امام احمد سے جو بات نقل کی تھی جس سے آپ اختلاط مراد لے رھے تھے اسکا ترجمہ کرنے کو کہا تھا کہ تاکہ آپکو ترجمہ سے پتہ چل جائے کہ اس سے اختلاط مراد نھیں۔اب آپ میری عبارات کو غور سے نھیں پڑہیںگے تو اس میں میرا تو کو قصور نہیں۔
اور میں نے یہ کب کہا ھے ک آپ نے سعید کو ضعیف کہا ھے۔میں نے تو ابن حزم کی بات کی تھی۔
جی جزاکم اللہ خیرا۔۔۔۔ میں نے امام اثرم کی بات کو اختلاط کہا تھا اور پھر رجوع بھی کیا جس کا آپ کو علم ہو چکا تھا تو پھر یہ سوال نہ کیا جاتا تو بہتر تھا۔۔۔۔



۹
آپ بتا دیں کہ اسکے بعد آپکے نزدیک سعید مختلط رھا؟ اور اسکی بھی وضاحت فرمادیں کہ آپ اسکو مختلط کہنے کے باوجود بھی اس سے مختلط جیسا سلوک نہیں کرتے۔
میرے محترم کیا جسکا وھم یا مخالفت وغیرہ ثابت ھوجائے وہ مختلط ھوتا ھے؟
یہ میں پہلی دفعہ آپ سے سن رہا ھوں۔اگر ایسا ھے تو پھر کون وھم اور مخالفت سے بچا ھے۔
امید ھے آپ میرے تمام جوابات دیکر مطمئن فرمائینگے۔
امید ہے اب مسئلہ واضح ہو گیا ہو گا ان شاء اللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
  • پسند
Reactions: Dua

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
محترم بات وھی نکلی جو میں اوپر کہ آیا ھوں۔
تھذیب التھذیب میں ابن حجر فرماتے ھیں: وقال الساجی : صدوق کان احمد یقول ما ادری ای شیئ یخلط فی الاحادیث۔۔۔۔ترجمة سعيد۔
یعنی تقریب میں ابن حجر نے امام ساجی کے امام احمد سے نقل کردہ ان الفاظ پر اعتماد کرتے ھوئے اسکو مختلط کہا ھے۔
حالانکہ یہ تو آپ بھی تسلیم کر چکے ھیں کہ اس سے اختلاط مراد نہیں۔
گویا یہ الفاظ امام اثرم والے ھی ھیں۔
آپ اوپر یہ بھی فرما چکے ھیں کہ امام بن حزم کی جرح کی بنیاد ساجی کی امام احمد سے نقل کردہ حکایت پر ھے۔اگر ایسا ھے تو جیسا کہ آپ بھی جانتے ھیں کہ ابن حزم نے "سعید "کو لیس بالقوی کہا ھے۔گویا ابن حزم نے بھی اس قول پر اعتماد کرتے ھوئے یہ سمجھا کہ اسکا حافظہ کچھ کمزور ھے۔اس لئے اس پر جرح کردی۔
اس سے معلوم ھوا کہ یہ سہو ابن حجر سے ھواھے۔
ومن لایسھو۔
واللہ اعلم۔

میں نے تو ایسا نہیں کہا کہ امام ابن حزم کے لیس بالقوی کی بنیاد ساجی کا قول ہے۔؟؟؟؟
 
  • پسند
Reactions: Dua

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
قال ابن حجر في مقدمة الفتح ١٧٠ : وشذالساجي فذكره في الضعفاء ونقل عن احمد انه قال: ما ادري اي حشيئ حديثه يخلط في الاحاديث وتبع ابو محمد بن حزم فضعف سعيد بن ابي هلال مطلقا ولم يصب في ذالك
۔۔۔اه
اب معلوم هوگیا کہ امام ساجی نے " الضعفاء میں یہی الفاظ بیان کیے ھیں ابن حجر نے ان سے اختلاط سمجھا ھے جو یقینا خطا ھے۔اب بتا ئیں محترم کوئی شک باقی رہ جاتا ھے۔
امام ساجی نے الضعفاء میں ؟؟؟؟ یہ بات سمجھ نہیں آئی شیخ کونسی الضعفاء میں۔۔


فائدہ
شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کے نزدیک خزیمہ کی روایت حسن لغیرہ ھے اس لئے کہ انہوں نے یہ روایت انوار الصحیفہ میں ذکر نہیں کی۔اسکا مطلب یہ ھوا کہ خزیمہ کے بغیر سعید حدیث انکے نزدیک حسن لذاتہ ھے۔کیونکہ انکا اس حوالے سے موقف بالکل واضح ھے۔

جی شیخ صاحب آپ کی بات بجا ہے کہ شیخ محترم نے اس حدیث کو انوار الصحیفہ میں ذکر نہیں کیا لیکن روایت حسن لغیرہ ہونا کہیں سے بھی ثابت نہیں بلکہ حسن لذاتہ ہی ہے انکے منہج کے مطابق کیونکہ شیخ صاحب کا یہ منہج تھا کہ راوی کو متقدمین میں سے کوئی دو امام ثقہ کہہ دیں یا اسکی روایت کو تو انکے نزدیک وہ حسن ہوتی ہے اور اس روایت کے بارے میں بھی ایسا ہی منہج اختیار کیا گیا ہے جو دیکھا جا سکتا ہے۔۔واللہ اعلم
 
  • پسند
Reactions: Dua
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته.
اللہ تعالی آپکے تمام کاموں میں آسانیاں پیدا فرمائے.
آمین.
محترمی ومکرمی
۱
آپ پیچھے یہ فرما کر آئے ھیں کہ: محترم میں نے آپکو پہلے بھی کہا ھے کہ امام ابن حزم نے ساجی سے بیان کیا ھے اور........ساجی کی کوئی کتا ب موجود نہیں.
شاید آپ سے لکھنے میں غلطی ھوگئی ھے.. آپ ابن حجر کے بجائے ابن حزم لکھ گئے ھیں.واللہ اعلم.
محترم اب قاری تو یھی سمجھیگا نا.
باقی جواب آگے آرھا ھے.
۲
جزاک اللہ شیخ کے حالے سے کہ انکے نذدیک یہ روایت حسن لذاتہ ھے.
۳
ابن حجر نے ساجی کی کتاب الضعفاء کا کہا ھے اس پر میں نے یہ کہا ھے.
۴
محترم میں آپکو بار بار امام اثرم والی عبارت کے ترجمے کا کہتا تھا آپ کو غلط فہمی ھوجاتی تھی اس لئے مجھے بار بار کہنا پڑتا تھا....ویسے پلز مائینڈ نہ کیا کریں.میں طالبانہ سوالات کررہا ہوں.
۴
ساجی کے وھی الفاظ ھیں جو امام اثرم نے بیان کئے ھیں.
دلائل
۱
التقریب تھذیب کا خلاصہ ھے.تھذیب میں اصل الفاظ بیان کئے ھیں اور تقریب میں خلاصہ بیان کردیا.اور مقدمة الفتح میں بھی اصل الفاظ بیان کئے ھیں.
۲
علامہ مغلطای حنفی نے بھی اصل الفاظ بیان کئے ہیں.
اکمال تھذیب الکمال میں لکھتے ھیں: وقال الساجی صدوق کان احمد بن حنبل یقول.....الخترجمہ سعید ..
پھر آگے امام اثرم والے الفاظ ذکر کئے ھیں.اب یہ تو نہٰیں ھوسکتا کہ ساجی کی کتا ابن حجر ھی نے دیکھی ھو.

۳
ابن حزم نے "لیس بالقوی کہا ھے.یعنی امام اثرم والے الفاظ ھی انکے سامنے تھے.جب ھی تو جرح کی ھے.

یہ اس لئے وضحت کی ھے کہ قارئین کو معلوم ھوجائے کہ ساجی کے اصل الفاظ امام اثرم والے ھی ھیں.

۴
اصل روایت خزیمہ کے واسطے سے ھے....وجہ بتائیں.جزاک اللہ.
 
  • پسند
Reactions: Dua
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
محترمی پیج نمبر ۶ میں بھی آپ ابن حجر کے بجائے ابن حزم ہی کہا ھے.
 
  • پسند
Reactions: Dua
Top