• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تصوف وہ راہ ہے۔۔۔۔۔۔

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اگر یہ باطل تعبیرات ہیں تو اس کا الزام بھی نواب صدیق حسن خان بھوپالی کے سر ہے کیونکہ انھوں نے زر کثیر صرف کرکے یہ باطل تعبیرات اپنے ملازم سے لکھوائی ہے جس طرح آج آپ اپنے بڑوں کی تعبیرات کو باطل کہہ رہے ہیں تو ایسی طرح آج جو وہابی عالم تعبیرات کررہا آئیندہ آنے والے وہابی ان عالموں کو تعبیرات کو باطل ہی کہیں گے اور یہ سلسلہ کہیں رکنے والا نہیں
اگر آپ کے پاس کوئی علمی بات ہے تو بتائیں۔
احسان کو تصوف سے تعبیر کیسے کریں گے؟۔جبکہ حدیث شریف میں احسان کیا ہے؟کے بارے میں جبرئیل علیہ السلام نے سوال کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جوابا احسان کی شرح فرمادی۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اگر آپ کے پاس کوئی علمی بات ہے تو بتائیں۔
احسان کو تصوف سے تعبیر کیسے کریں گے؟۔جبکہ حدیث شریف میں احسان کیا ہے؟کے بارے میں صحابی رضی اللہ عنہ نے سوال کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جوابا احسان کی شرح کردی۔
پہلی بات یہ کہ آپ درست فرمالیں کہ جنہوں نے احسان کے متعلق سوال کیا وہ ان معنی میں صحابی رسول ﷺ نہیں جو عام طور سے سمجھا جاتا ہے بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتے حضرت جبرئیل علیہ السلام تھے

احسان کی شرح رسول اللہﷺ کی
رسول اللہﷺ سے عرض کی گئی
قال : يا رسول الله ! ما الإحسان ؟
رسول اللہﷺ سے عرض کی کہ یا رسول اللہﷺ مجھے بتلائیں کہ احسان کیا ہے؟
احسان کی شرح یوں بیان فرمائی
قال " أن تعبد الله كأنك تراه . فإنك إن لا تراه فإنه يراك "
رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تو اللہ کی عبادت اس طرح کر کے تو اللہ کو دیکھ رہا ہے اگر اتنا نہ ہو تو یہی سہی کہ اللہ تجھے دیکھ رہا ہے

یعنی اللہ کی عبادت اس طرح کرنی ہے عبادت کرنے والا اللہ کو دیکھ رہا ہے اور جو اس درجہ پر ہوتا ہے اس کے بارے میں رسول اللہﷺ کا ارشاد ہے کہ
إنَّ من عبادِ اللهِ من لو أقسمَ على اللهِ لأبَرَّهُ
کچھ اللہ کے بندے (یعنی اللہ کی عبادت کرنے والے)ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ کا نام لے کرقسم کھائیں تو اللہ ان کی قسم پوری کر ہی دیتا ہے۔

اگر یہ درجہ حاصل نہ تو کم از کم اللہ کی عبادت کرنے والا اس درجے پر تو ہوتا ہی ہے کہ اللہ اس کو دیکھ رہا ہے
کم تر درجہ یعنی اللہ عبادت کرنے والے کو دیکھ رہا ہے سے اعلیٰ درجے پر اللہ کو دیکھ کر اس عبادت کرنا پر پہنچنے کی راہ تصوف کہلاتی ہے اور ایسی معنی کو نواب صدیق حسن خان کے اجرتی ملازم نے نواب صاحب کی خواہش پر صحیح مسلم کی شرح میں بیان کیا ہے احسان کو تصوف پر تعبیر کرکے کچھ اس طرح
تصوف کی تعریف
علامہ وحید الزماں حیدرآبادی صحیح مسلم کی حدیث جبرئیل میں احسان کی شرح کے تحت رقم طرز ہیں کہ خلاصہ تصوف کا یہ ہے کہ بندہ کو خدا سے محبت اور الفت پیدا ہو خدا کا خیال ہر وقت بندے کے دل میں رہے تو اعلیٰ درجہ اس کا یہ ہے بندہ خدا کی ذات کے تصور میں ایسا غرق ہوجائے کہ سوائے خدا کے کچھ نظر نہ آئے گو ظاہری آنکھ سے دنیا کی ہر چیز دیکھے اور کانوں سے سنے پر جب دل خدا سے لگا ہے تو آنکھ اور کان مردے کی آنکھ اور کان کی طرح کھلے ہیں آنکھ دیکھتی ہے اور کان سنتا ہے مگر دھیان اور لو مولیٰ کی طرف ہے اس کو وحدۃ الشہود کہتے ہیں جو اعلیٰ درجہ کے فقیروں صوفیوں اور خدا کے پاک بندوں کو حاصل ہوتا ہے ایک اور مرتبہ اس سے ادنیٰ ہے جس کو حاصل کرنے کی کوشش ہر مسلمان کو کرنی چاہئے وہ یہ کہ خدا کو ہر وقت حاضر ناظر سمجھے اور یقین کرے کہ خدا اس کی تمام حرکات و سکنات یہان تک کہ اس کے قلب کے خطرات اور خیالات کو بھی جانتا ہے پھر اس کی عبادت کے وقت دوسری چیزوں میں دل لگانا اور بیہودہ وسوسوں کو راہ دینا شیطان کا کام ہے جس سے پناہ مانگنا چاہئے ۔
اب اس درجہ کی عبادت الہی کے لئے جس طبقہ میں بات کی جاتی ہے وہ اصفایا کا طبقہ ہی ہے اس ہی لئے اہل حدیث کے امام بھی اس بات کے قائل ہیں کہ احسان کا مطلب فی زمانہ تصوف ہی ہے یا اگر کسی اور طبقہ میں اس درجہ کی عبادت کی بات کی جاتی ہے اور اس تک پہنچنے کی راہ بتائی جاتی ہے تو آپ میرے گوش گذار فرمادیں آپ مجھے ہم تن گوش پائیں گے ان شاء اللہ
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اگر آپ کے پاس کوئی علمی بات ہے تو بتائیں۔
احسان کو تصوف سے تعبیر کیسے کریں گے؟۔جبکہ حدیث شریف میں احسان کیا ہے؟کے بارے میں صحابی رضی اللہ عنہ نے سوال کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جوابا احسان کی شرح کردی۔
ایک بات عرض کرنی تھی کہ جب رسول اللہﷺ کے حوالے سے کوئی بات کی جائے تو اس میں الفاظ کا چناؤ میں احتیاط سے کام لیا کریں ہائٹ کردہ الفاظ اگر اس طرح بیان کیئے جاتے کہ احسان کی شرح فرمادی تو ذیادہ مناسب ہوتا
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
پہلی بات یہ کہ آپ درست فرمالیں کہ جنہوں نے احسان کے متعلق سوال کیا وہ ان معنی میں صحابی رسول ﷺ نہیں جو عام طور سے سمجھا جاتا ہے بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتے حضرت جبرئیل علیہ السلام تھے
متفق۔ تصحیح کردی۔
احسان کی شرح رسول اللہﷺ کی
رسول اللہﷺ سے عرض کی گئی
قال : يا رسول الله ! ما الإحسان ؟
رسول اللہﷺ سے عرض کی کہ یا رسول اللہﷺ مجھے بتلائیں کہ احسان کیا ہے؟
احسان کی شرح یوں بیان فرمائی
قال " أن تعبد الله كأنك تراه . فإنك إن لا تراه فإنه يراك "
رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تو اللہ کی عبادت اس طرح کر کے تو اللہ کو دیکھ رہا ہے اگر اتنا نہ ہو تو یہی سہی کہ اللہ تجھے دیکھ رہا ہے
متفق۔
اگر یہ درجہ حاصل نہ تو کم از کم اللہ کی عبادت کرنے والا اس درجے پر تو ہوتا ہی ہے کہ اللہ اس کو دیکھ رہا ہے
متفق۔
کم تر درجہ یعنی اللہ عبادت کرنے والے کو دیکھ رہا ہے سے اعلیٰ درجے پر اللہ کو دیکھ کر اس عبادت کرنا پر پہنچنے کی راہ تصوف کہلاتی ہے
غیر متفق۔
احسان کی تعبیر اچانک تصوف کیسے ہوگئی؟
اور ایسی معنی کو نواب صدیق حسن خان کے اجرتی ملازم نے نواب صاحب کی خواہش پر صحیح مسلم کی شرح میں بیان کیا ہے احسان کو تصوف پر تعبیر کرکے کچھ اس طرح
اب اس درجہ کی عبادت الہی کے لئے جس طبقہ میں بات کی جاتی ہے وہ اصفایا کا طبقہ ہی ہے اس ہی لئے اہل حدیث کے امام بھی اس بات کے قائل ہیں کہ احسان کا مطلب فی زمانہ تصوف ہی ہے یا اگر کسی اور طبقہ میں اس درجہ کی عبادت کی بات کی جاتی ہے اور اس تک پہنچنے کی راہ بتائی جاتی ہے تو آپ میرے گوش گذار فرمادیں آپ مجھے ہم تن گوش پائیں گے ان شاء اللہ
اجرت پر بعض کاموں کا ایسا ہی انجام ہوتا ہے۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
قرآن کے اوامر پر عمل کرو اور اس کے نواہی سے پرہیز کرو تو مقربینِ الٰہی ( انبیاء ، صدیقین ، شہداء اور صالحین) کی جماعت میں شامل ہو جاؤ گے اس سے زیادہ اور کیا چاہیے ایک مسلمان کو ؟ تصوف میں الجھنا کیا ضروری ہے ؟ یاد رکھو آخرت میں عمل کے متعلق پوچھا جائے گا نہ کہ علم کے متعلق اور عمل کے لیے ہمیں صرف قرآن و سنت ہی کافی ہے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
قرآن کے اوامر پر عمل کرو اور اس کے نواہی سے پرہیز کرو تو مقربینِ الٰہی ( انبیاء ، صدیقین ، شہداء اور صالحین) کی جماعت میں شامل ہو جاؤ گے اس سے زیادہ اور کیا چاہیے ایک مسلمان کو ؟ تصوف میں الجھنا کیا ضروری ہے ؟ یاد رکھو آخرت میں عمل کے متعلق پوچھا جائے گا نہ کہ علم کے متعلق اور عمل کے لیے ہمیں صرف قرآن و سنت ہی کافی ہے۔
صحیح تصوف کا اصل مقصد اس کی عملی پریکٹس ہے صرف۔ اس میں جو بے شمار مشکلات آتی ہیں کبھی معاشرے کے حوالے سے، کبھی والدین، کبھی اعزا و اقارب اور کبھی اپنے نفس کے حوالے سے ان کی رہنمائی اور ان کے خلاف اٹھنے کا حوصلہ انسان ایک ایسے شخص سے حاصل کرتا ہے جو ان راہوں سے گزر چکا ہوتا ہے۔
اسی لیے آسان الفاظ میں یوں سمجھایا جاتا ہے کہ ایک متبع سنت و شریعت فرد (شیخ) تلاش کرو۔ اس کے ساتھ لگے رہو اور خود کو اس کے جیسا بنا لو۔
لیکن اگر کوئی یہ فاصلہ بغیر شیخ کے طے کر سکتا ہے تو اسےضرورت بھی نہیں۔ شرط یہ ہے کہ کر کے دیکھے۔
یہ نہ ہو کہ جہاں وقت ہو سختی کا وہاں پھسل جائے اور جہاں وقت ہو نرمی کا وہاں اڑ جائے۔ اگر ایسا ہو تو پھر ہم الجلساء لا یشقی جلیسہم سے رہنمائی لے لے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
صحیح تصوف کا اصل مقصد اس کی عملی پریکٹس ہے صرف۔ اس میں جو بے شمار مشکلات آتی ہیں کبھی معاشرے کے حوالے سے، کبھی والدین، کبھی اعزا و اقارب اور کبھی اپنے نفس کے حوالے سے ان کی رہنمائی اور ان کے خلاف اٹھنے کا حوصلہ انسان ایک ایسے شخص سے حاصل کرتا ہے جو ان راہوں سے گزر چکا ہوتا ہے۔
اسی لیے آسان الفاظ میں یوں سمجھایا جاتا ہے کہ ایک متبع سنت و شریعت فرد (شیخ) تلاش کرو۔ اس کے ساتھ لگے رہو اور خود کو اس کے جیسا بنا لو۔
لیکن اگر کوئی یہ فاصلہ بغیر شیخ کے طے کر سکتا ہے تو اسےضرورت بھی نہیں۔ شرط یہ ہے کہ کر کے دیکھے۔
یہ نہ ہو کہ جہاں وقت ہو سختی کا وہاں پھسل جائے اور جہاں وقت ہو نرمی کا وہاں اڑ جائے۔ اگر ایسا ہو تو پھر ہم الجلساء لا یشقی جلیسہم سے رہنمائی لے لے۔
اصل بات تو یہ ہے کہ قرآن و سنت نے ہمیں مکمل نظام حیات دیا ہے تو ہم اس کے ہوتے ہوئے کیوں ایسی اصطلاحات کو استعمال کریں جس میں غیر اسلامی اور یونانی فلسفیانہ افکار بھی شامل ہیں
حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے ان کے درمیان متشابہات ہیں جو ان سے بچ گیا اس نے اپنا دین بچا لیا اول تو تصوف اپنی تعلیمات کے پس منظر میں مکمل غیر اسلامی افکار کا حامل ہے پھر بھی اگر فرض کر لیا جائے کہ تزکیہ نفس اور اصلاح احوال کا پہلو بھی پایا جاتا ہے تو کم ازکم واضح حلال میں اس کا شمار نہیں کیا جا سکتا اور واضح حرام کا کہنا اس کے قائلین پر ناگوار گزرتا ہے تو اس سے بچنا اپنا دین بچانے کے مترادف ہے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اللہم ارنا الحق حقا و ارزقنا اتباعہ و ارنا الباطل باطلا و ارزقنا اجتنابہ
آمین اللہم آمین
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
تصوف دراصل شیطان کا سب سے مہلک ہتھیار ہے یہ انسان کو کسی کونے میں '' اللہ ھو '' کے وظیفے میں پنسا کر اپنا کام آسان کیے ہوئے ہے۔ ان تصوف زدہ لوگ کو کوئی فرق نہیں پڑتا اگر باطل نظام پوری امتِ مسلمہ کو اپنے شکنجے میں پوری قوت کے ساتھ گرفت میں لیے ہوئے ہو۔ پچھلے کئی سالوں سے امتِ مسلمہ جس طرح ظلم کی چکی میں پس رہی ہے وہ اس سے بے خبر نہیں ہیں وہ اس لیے میدانِ جہاد کو چھوڑ کر ( جو ایک مسلمان کا حقیقی معیار ہے ) کسی کونے میں بیٹھ کر ''سلوک '' کی منازل طے کیے جا رہی ہے۔ اور شیطان اس آڑ میں باطل نظام کو فروغ دینے میں منازل کی نمازل طے کرتاچلا جا رہا ہے اور یہ تصوف زدہ لوگ اس سے بے خبر ہیں۔ ان کو'' تجلیاتِ ربانیہ'' کا تو مشاہدہ ہوتاہے مگر ظلم کی پستی امتِ مسلمہ کا درشن نہیں ہوتا۔ کیوں کہ یہ تصوف کے مارے اتنی ہمت ہی نہیں رکھتے کہ باطل کو للکار یا اس سے مقابلہ کر سکیں اس لیے وہ اپنی اس بزدلی کو چھپانے کے لیے نت نئی منازل طے کرنے کا ڈھول پیٹے جا رہے ہیں۔ مسلمان ممالک میں مسلمانوں کی ظلم و ستم اور ان کی تضلیل سے بھلا ان کو کیا واسطہ ؟ ہمادے اپنے ملک میں کتنے مسائل ہیں بھلا ان کواس سے کیا لینا۔
 
Top