اشماریہ
سینئر رکن
- شمولیت
- دسمبر 15، 2013
- پیغامات
- 2,682
- ری ایکشن اسکور
- 752
- پوائنٹ
- 290
محترم بھائی۔تصوف دراصل شیطان کا سب سے مہلک ہتھیار ہے یہ انسان کو کسی کونے میں '' اللہ ھو '' کے وظیفے میں پنسا کر اپنا کام آسان کیے ہوئے ہے۔ ان تصوف زدہ لوگ کو کوئی فرق نہیں پڑتا اگر باطل نظام پوری امتِ مسلمہ کو اپنے شکنجے میں پوری قوت کے ساتھ گرفت میں لیے ہوئے ہو۔ پچھلے کئی سالوں سے امتِ مسلمہ جس طرح ظلم کی چکی میں پس رہی ہے وہ اس سے بے خبر نہیں ہیں وہ اس لیے میدانِ جہاد کو چھوڑ کر ( جو ایک مسلمان کا حقیقی معیار ہے ) کسی کونے میں بیٹھ کر ''سلوک '' کی منازل طے کیے جا رہی ہے۔ اور شیطان اس آڑ میں باطل نظام کو فروغ دینے میں منازل کی نمازل طے کرتاچلا جا رہا ہے اور یہ تصوف زدہ لوگ اس سے بے خبر ہیں۔ ان کو'' تجلیاتِ ربانیہ'' کا تو مشاہدہ ہوتاہے مگر ظلم کی پستی امتِ مسلمہ کا درشن نہیں ہوتا۔ کیوں کہ یہ تصوف کے مارے اتنی ہمت ہی نہیں رکھتے کہ باطل کو للکار یا اس سے مقابلہ کر سکیں اس لیے وہ اپنی اس بزدلی کو چھپانے کے لیے نت نئی منازل طے کرنے کا ڈھول پیٹے جا رہے ہیں۔ مسلمان ممالک میں مسلمانوں کی ظلم و ستم اور ان کی تضلیل سے بھلا ان کو کیا واسطہ ؟ ہمادے اپنے ملک میں کتنے مسائل ہیں بھلا ان کواس سے کیا لینا۔
جب تصوف کی بات کی جاتی ہے تو میں نہیں جانتا کہ آپ لوگوں کے اذہان میں کون سا تصوف ہوتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ تصوف کا کیا مفہوم ہوتا ہے۔
دراصل یہ وہ لائن ہے جس میں اہل بدعت و باطل لوگوں نے بہت کچھ شوشے چھوڑے اور مطلب بیان کیے ہیں۔ فقط اپنی مطلب برآری کے لیے۔
اگر ان باطل نظریات کے بارے میں یہ کہا جائے تو درست ہے لیکن یہ اصل تزکیہ نفس کے لیے تصوف نہیں۔
اگر آپ درست راہ تصوف پر چلتے ہوئے افراد کے افعال کو دیکھنا چاہیں تو صرف بر صغیر میں مجدد الف ثانیؒ سے لے کر عبد المجید دین پوریؒ تک دین کی ہر خدمت میں ایسے لوگ نظر آئیں گے جو اپنے شیوخ کے ہاتھ پر بیعت تھے اور سلوک کی راہ کے راہی تھے۔ ان سب کو ایک جانب رکھ کر یہ کہنا کہ اہل تصوف جہاد وغیرہ نہیں کرتے ایک عجیب اور حیرت انگیز بات ہے۔
محترمی!
میں خود تصوف کے ایک سلسلے سے منسلک ہوں لیکن نہ تو میں کونے میں بیٹھ کر صرف ضربیں لگاتا رہتا ہوں اور نہ ہی امت مسلمہ کے آلام و مصائب سے ناواقف ہوں۔ میں علم شریعت حاصل کرتا ہوں۔ دین و دنیا کے ہر کام میں بساط بھر حصہ ڈالنے کی کوشش کرتا ہوں اور امت مسلمہ کے غم میں کڑھتا ہوں۔ میری ہر پوزیشن اور کامیابی پر میرے شیخ مجھے دعا دیتے ہیں۔
لیکن مجھے ترک دنیا کا حکم نہیں دیا گیا۔ آخر کیوں؟ اور یہ صرف میرے ساتھ خاص نہیں بلکہ میں آپ کو صرف کراچی میں موجود ہزاروں لوگ دکھا سکتا ہوں۔
بات یہ ہے کہ منازل سلوک اور اذکار و ادعیہ تو درست ہیں لیکن ان میں کسی کو بند کرنا یا ان کی غلط تشریحات میں پھنسا دینا اہل حق کا کام نہیں اور نہ وہ کرتے ہیں۔
یہ ان اہل باطل نے مشہور کیا ہے جن کا مقصد کچھ اور ہوتا ہے۔
ہاں یہ ضرور یاد رکھنے کی بات ہے کہ بسا اوقات کسی ایک بندے کو کسی خاص کام سے روکا جاتا ہے وقتی طور پر یا مستقل۔ لیکن وہ اس کے خاص حالات کی وجہ سے ہوتا ہے۔ سب کے لیے یہ نہیں ہوتا۔
ازراہ کرم تھوڑا ذہن کو وسیع کیجیے اور جو نہ معلوم ہو وہ جاننے والوں سے پوچھ لیا کریں۔ جو جس لائن کا بندہ ہوتا ہے وہ اس کی زیادہ جانکاری رکھتا ہے۔ اگر آپ اہل ظاہر سے اہل باطن کے بارے میں سوال کریں گے تو یقینا جواب درست نہیں ملے گا۔