ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
یہی وجہ ہے کہ عام طور پر امام سیوطی رحمہ اللہ کے حوالے سے دعوی کیاجاتا ہے کہ وہ حدیث ’سبعۃ أحرف‘ کو متشابہات میں سے کہتے ہیں، ہم کہتے ہیں کہ امام سیوطی رحمہ اللہ نے اپنی شرح موطا میں جہاں اس حدیث کو اپنے ہاں حل نہ ہونے کی وجہ سے متشابہ کہا ہے، وہیں ساتھ ہی ذکر کیا ہے کہ یہ اسی طرح ہے کہ جس طرح قرآن کریم کی کئی آیات متشابہات میں سے ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ امام سیوطی رحمہ اللہ اور عام اہل علم کے ہاں متشابہ کا کیا معنی ہوتا ہے؟ اس حوالے سے امام سیوطی رحمہ اللہ نے محکم ومتشابہ کے حوالے سے خود بھی الاتقان فی علوم القرآن میں تفصیلا بحث کی ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ کتاب وسنت میں وارد بعض آیات کا مفہوم بعض اہل علم کی نسبت سے غیر واضح ہوتا ہے تو وہ اسے متشابہ کہہ کر دیگر اہل علم کے لیے موقع فراہم کرتے ہیں کہ وہ اس کے تشابہ کو حل کردیں۔ متشابہات کا انکار کسی شرعی نص کے صریح انکار مترادف ہے، اس پر ایمان لانا اور تسلیم کرنا مومن کے لیے فرض ہے۔