- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,397
- پوائنٹ
- 891
پشتو چھوڑئیے، سمجھ تو آپ کو اردو بھی ٹھیک سے نہیں آتی۔محترم! کوئی بات نہیں اگر آپ کے پاس سورج کی طرح روشن اور حدت والی دلیل کا کوئی توڑ نہیں تو آپ کو راہ دیتا ہوں مگر فرار کی نہیں اس کی کہ آپ کے پاس اس کی کوئی دلیل ہے کہ بیس تراویح مسنون نہیں۔ ہے تو میدان میں لائیں ”دا گز دا میدان“ (ویسے مجھے پشتو آتی نہیں ایسے ہی تھوڑی بہت سمجھ لیتا ہوں)۔
آپ نے بار بار اہل حدیث رائٹر کا حوالہ دیا ۔ انہیں لا مذہب بھی ٹھہرا دیا۔ اور بڑی شدت کے ساتھ اپنی تائید میں پیش کیا۔
جب اس حوالہ میں آپ کا جھوٹ ثابت ہو گیا ہے تو بجائے اس کے کہ آپ معذرت کریں کہ شاید حوالہ غلطی سے کاپی پیسٹ ہو گیا ہے یا آپ کے کسی مناظر نے اپنی فنکاری دکھائی ہے، آپ ابھی بھی مصر ہیں کہ آپ ٹھیک اور علمائے احناف سمیت باقی سب علماء غلط ، جو بیس کے بجائے آٹھ رکعت کومسنون قرار دیتے ہیں۔دوپہر کا وقت ہو، بادل بھی نہ ہوں اگر کوئی اندھا بھی ہو تو وہ بھی سورج کی تپش سے ہی اندازہ لگا لیتا ہے کہ سورج موجود ہے اور چمک رہا ہے۔
عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت کے زمانہ سے لے کر اب تک حرمین شریفین میں نماز تراویح بیس رکعات ہی پڑھی جاتی ہیں- اس بات کی تصدیق اہل حدیث رائٹر ابو عدنان محمد منیر قمر کی کتاب "نماز تراویح" ناشر "توحید پبلیکیشنز" بنگلور سے بھی ہوتی ہے- دیکھئے اس کا صفحہ نمبر 77 و 78 بعنوان "مسئلہ تراویح اور آئمہ و علماء حرمین شریفین"