• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَىٰ ﴿٤١﴾
تو اس کا ٹھکانا جنت ہی ہے۔
يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْ‌سَاهَا ﴿٤٢﴾
لوگ آپ سے قیامت کے واقع ہونے کا وقت دریافت کرتے ہیں (١)
٤٢۔١ یعنی قیامت کب واقع اور قائم ہوگی؟ جس طرح کشتی اپنے آخری مقام پر پہنچ کر لنگر انداز ہوتی ہے اسی طرح قیامت کے واقع کا صحیح وقت کیا ہے؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فِيمَ أَنتَ مِن ذِكْرَ‌اهَا ﴿٤٣﴾
آپ کو اس کے بیان کرنے سے کیا تعلق؟ (١)
٤٣۔١ یعنی آپ کو اس کی بابت یقینی علم نہیں ہے، اس لئے آپ کا اس کو بیان کرنے سے کیا تعلق؟ اس کا یقینی علم تو صرف اللہ ہی کے پاس ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
إِلَىٰ رَ‌بِّكَ مُنتَهَاهَا ﴿٤٤﴾
اس کے علم کی انتہا تو اللہ کی جانب ہے۔
إِنَّمَا أَنتَ مُنذِرُ‌ مَن يَخْشَاهَا ﴿٤٥﴾
آپ تو صرف اس سے ڈرتے رہنے والوں کو آگاہ کرنے والے ہیں (١)
٤٥۔١ یعنی آپ کا کام صرف انذاز (ڈرانا) ہے، نہ کہ غیب کی خبریں دینا، جن میں قیامت کا علم بھی ہے جو اللہ نے کسی کو بھی نہیں دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَ‌وْنَهَا لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا عَشِيَّةً أَوْ ضُحَاهَا ﴿٤٦﴾
جس روز یہ اسے دیکھ لیں گے تو ایسا معلوم ہوگا کہ صرف دن کا آخری حصہ یا اول حصہ ہی (دنیا میں) رہے ہیں (١)
٤٦۔١ یعنی دنیا میں پورا ایک دن بھی نہ رہے، دن کا پہلا حصہ یا دن کا آخری حصہ ہی صرف دنیا میں رہے ہیں یعنی دنیا کی زندگی، انہیں اتنی قلیل معلوم ہوگی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
سورة عبس

(سورة عبس ۔ سورہ نمبر ۸۰ ۔ تعداد آیات ٤۲)​
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
عَبَسَ وَتَوَلَّىٰ ﴿١﴾
وہ ترش رو ہوا اور منہ موڑ لیا۔
أَن جَاءَهُ الْأَعْمَىٰ ﴿٢﴾
(صرفٖ اس لئے) کہ اس کے پاس ایک نابینا آیا (١)
٢۔١ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اشراف قریش بیٹھے گفتگو کر رہے تھے کہ اچانک ابن ام مکثوم جو نابینا تھے، تشریف لے آئے اور آ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دین کی باتیں پوچھنے لگے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کچھ ناگواری محسوس کی اور کچھ بےتوجہی سی برتی۔ چنانچہ تنبیہ کے طور پر ان آیات کا نزول ہوا (ترندی، تفسیر سورہ عبس)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَمَا يُدْرِ‌يكَ لَعَلَّهُ يَزَّكَّىٰ ﴿٣﴾
تجھے کیا خبر شاید وہ سنور جاتا (١)
٣۔١ یعنی وہ نابینا تجھ سے دینی رہنمائی حاصل کر کے عمل صالح کرتا، جس سے اس کا اخلاق و کردار سنور جاتا، اس کے باطن کی اصلاح ہو جاتی اور تیری نصیحت سننے سے اس کو فائدہ ہوتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
أَوْ يَذَّكَّرُ‌ فَتَنفَعَهُ الذِّكْرَ‌ىٰ ﴿٤﴾
یا نصیحت سنتا اور اسے نصیحت فائدہ پہنچاتی۔
أَمَّا مَنِ اسْتَغْنَىٰ ﴿٥﴾
جو بےپروائی کرتا ہے (١)
٥۔١ ایمان سے اور اس علم سے جو تیرے پاس اللہ کی طرف سے آیا ہے۔ یا دوسرا ترجمہ جو صاحب ثروت و غنا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَأَنتَ لَهُ تَصَدَّىٰ ﴿٦﴾
اس کی طرف تو پوری توجہ کرتا۔
وَمَا عَلَيْكَ أَلَّا يَزَّكَّىٰ ﴿٧﴾
حالانکہ اس کے نہ سنورنے سے تجھ پر کوئی الزام نہیں۔
وَأَمَّا مَن جَاءَكَ يَسْعَىٰ ﴿٨﴾
جو شخص تیرے پاس دوڑتا ہوا آتا ہے (١)
٨۔١ اس بات کا طالب بن کر آتا ہے کہ تو خیر کی طرف اس کی رہنمائی کرے اور اسے واعظ نصیحت سے نوازے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَهُوَ يَخْشَىٰ ﴿٩﴾
اور وہ ڈر (بھی) رہا ہے (١)
٩۔١ خدا کا خوف بھی اس کے دل میں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَأَنتَ عَنْهُ تَلَهَّىٰ ﴿١٠﴾
تو اس سے بےرخی برتتا ہے (١)
١٠۔١ یعنی ایسے لوگوں کی قدر افزائی کی ضرورت ہے نہ کہ ان سے بےرخی برتنے کی۔ ان آیات سے یہ معلوم ہوا کہ دعوت و تبلیغ میں کسی کو خاص نہیں کرنا چاہیے بلکہ صاحب حیثیت اور بےحیثیت، امیر اور غریب، آقا اور غلام مرد اور عورت، چھوٹے اور بڑے سب کو یکساں حیثیت دی جائے اور سب کو مشترکہ خطاب کیا جائے۔
 
Top