- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللَّـهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٣٣﴾
آپ فرمائیے کہ البتہ میرے رب نے صرف حرام کیا ہے ان تمام فحش باتوں کو جو علانیہ ہیں (١) اور جو پوشیدہ ہیں اور ہر گناہ کی بات کو اور ناحق کسی پر ظلم کرنے کو (٢) اور اس بات کو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک ٹھہراؤ جس کی اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی اور اس بات کو کہ تم لوگ اللہ کے ذمے ایسی بات لگا دو جس کو تم جانتے نہیں۔
٣٣۔١ علانیہ فحش باتوں سے مراد بعض کے نزدیک طوائفوں کے اڈوں پر جا کر بدکاری اور پوشیدہ سے مراد کسی ”گرل فرینڈ“ سے خصوصی تعلق قائم کرنا ہے۔ بعض کے نزدیک اول الذکر سے مراد محرموں سے نکاح کرنا ہے جو ممنوع ہے۔ صحیح بات یہ ہے کہ یہ کسی ایک صورت کے ساتھ خاص نہیں بلکہ عام ہے اور ہر قسم کی ظاہری بے حیائی کو شامل ہے (جیسے فلمیں، ڈرامے، ٹی وی، وی سی آر، فحش اخبارات و رسائل، رقص و سرور اور مجروں کی محفلیں، عورتوں کی بے پردگی اور مردوں سے ان کا بے باکانہ اختلاط، مہندی اور شادی کی رسموں میں بے حیائی کے کھلے عام مظاہر وغیرہ، یہ سب فواحشِ ظاہرہ ہیں)۔ أَعَاذَنَا اللهُ مِنْهَا۔
٣٣۔۲ گناہ، اللہ کی نافرمانی کا نام ہے اور ایک حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”گناہ وہ ہے جو تیرے سینے میں کھٹکے اور لوگوں کے اس پر مطلع ہونے کو تو برا سمجھے“۔ (صحیح مسلم، کتاب البر) بعض کہتے ہیں گناہ وہ ہے جس کا اثر، کرنے والے کی اپنی ذات تک محدود ہو اور بغیٰ یہ ہے کہ اس کے اثرات دوسروں تک بھی پہنچیں یہاں بغیٰ کے ساتھ بغیر الحق کا مطلب، ناحق، ظلم و زیادتی مثلاً لوگوں کا حق غصب کر لینا، کسی کا مال ہتھیا لینا، ناجائز مارنا پیٹنا اور سب و شتم کر کے بے عزتی کرنا وغیرہ ہے۔
آپ فرمائیے کہ البتہ میرے رب نے صرف حرام کیا ہے ان تمام فحش باتوں کو جو علانیہ ہیں (١) اور جو پوشیدہ ہیں اور ہر گناہ کی بات کو اور ناحق کسی پر ظلم کرنے کو (٢) اور اس بات کو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک ٹھہراؤ جس کی اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی اور اس بات کو کہ تم لوگ اللہ کے ذمے ایسی بات لگا دو جس کو تم جانتے نہیں۔
٣٣۔١ علانیہ فحش باتوں سے مراد بعض کے نزدیک طوائفوں کے اڈوں پر جا کر بدکاری اور پوشیدہ سے مراد کسی ”گرل فرینڈ“ سے خصوصی تعلق قائم کرنا ہے۔ بعض کے نزدیک اول الذکر سے مراد محرموں سے نکاح کرنا ہے جو ممنوع ہے۔ صحیح بات یہ ہے کہ یہ کسی ایک صورت کے ساتھ خاص نہیں بلکہ عام ہے اور ہر قسم کی ظاہری بے حیائی کو شامل ہے (جیسے فلمیں، ڈرامے، ٹی وی، وی سی آر، فحش اخبارات و رسائل، رقص و سرور اور مجروں کی محفلیں، عورتوں کی بے پردگی اور مردوں سے ان کا بے باکانہ اختلاط، مہندی اور شادی کی رسموں میں بے حیائی کے کھلے عام مظاہر وغیرہ، یہ سب فواحشِ ظاہرہ ہیں)۔ أَعَاذَنَا اللهُ مِنْهَا۔
٣٣۔۲ گناہ، اللہ کی نافرمانی کا نام ہے اور ایک حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”گناہ وہ ہے جو تیرے سینے میں کھٹکے اور لوگوں کے اس پر مطلع ہونے کو تو برا سمجھے“۔ (صحیح مسلم، کتاب البر) بعض کہتے ہیں گناہ وہ ہے جس کا اثر، کرنے والے کی اپنی ذات تک محدود ہو اور بغیٰ یہ ہے کہ اس کے اثرات دوسروں تک بھی پہنچیں یہاں بغیٰ کے ساتھ بغیر الحق کا مطلب، ناحق، ظلم و زیادتی مثلاً لوگوں کا حق غصب کر لینا، کسی کا مال ہتھیا لینا، ناجائز مارنا پیٹنا اور سب و شتم کر کے بے عزتی کرنا وغیرہ ہے۔