• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَهُوَ الَّذِي يُرْ‌سِلُ الرِّ‌يَاحَ بُشْرً‌ا بَيْنَ يَدَيْ رَ‌حْمَتِهِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا أَقَلَّتْ سَحَابًا ثِقَالًا سُقْنَاهُ لِبَلَدٍ مَّيِّتٍ فَأَنزَلْنَا بِهِ الْمَاءَ فَأَخْرَ‌جْنَا بِهِ مِن كُلِّ الثَّمَرَ‌اتِ ۚ كَذَٰلِكَ نُخْرِ‌جُ الْمَوْتَىٰ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُ‌ونَ ﴿٥٧﴾
اور وہ ایسا ہے کہ اپنی باران رحمت سے پہلے ہواؤں کو بھیجتا ہے کہ وہ خوش کر دیتی ہیں، (١) یہاں تک کہ جب وہ ہوائیں بھاری بادلوں کو اٹھا لیتی ہیں، (٢) تو ہم اس بادل کو کسی خشک سرزمین کی طرف ہانک لے جاتے ہیں، پھر اس بادل سے پانی برساتے ہیں پھر اس پانی سے ہر قسم کے پھل نکالتے ہیں۔ (٣) یوں ہی ہم مردوں کو نکال کھڑا کریں گے تاکہ تم سمجھو۔ (٤)
٥٧۔١ اپنی الوہیت و ربوبیت کے اثبات میں اللہ تعالیٰ مزید دلائل بیان فرما کر پھر اس سے احیاء موتی کا اثبات فرما رہا ہے ”بُشْرًا“ بَشِيرٌ کی جمع ہے رَ‌حْمَتِهِ سے مراد یہاں مطر (بارش) ہے یعنی بارش سے پہلے وہ ٹھنڈی ہوائیں چلاتا ہے جو بارش کی نوید ہوتی ہیں۔
١٥٧۔٢ بھاری بادل سے مراد پانی سے بھرے ہوئے بادل ہیں۔
٥٧۔٣ ہر قسم کے پھل، جو رنگوں میں، ذائقوں میں، خوشبوؤں میں اور شکل و صورت میں ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔
٥٧۔٤ جس طرح ہم پانی کے ذریعے سے مردہ زمین میں روئیدگی پیدا کر دیتے ہیں اور وہ انواع و اقسام کے غلے اور پھل پیدا کرتی ہے ۔ اسی طرح قیامت والے دن تمام انسانوں کو، جو مٹی میں مل کر مٹی ہو چکے ہوں گے، ہم دوبارہ زندہ کریں گے اور پھر ان کا حساب لیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَالْبَلَدُ الطَّيِّبُ يَخْرُ‌جُ نَبَاتُهُ بِإِذْنِ رَ‌بِّهِ ۖ وَالَّذِي خَبُثَ لَا يَخْرُ‌جُ إِلَّا نَكِدًا ۚ كَذَٰلِكَ نُصَرِّ‌فُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَشْكُرُ‌ونَ ﴿٥٨﴾
اور جو ستھری سرزمین ہوتی ہے اس کی پیداوار تو اللہ کے حکم سے خوب نکلتی ہے اور جو خراب ہے اس کی پیداوار بھی کم نکلتی ہے، (١) اسی طرح ہم دلائل بھی طرح طرح سے بیان کرتے ہیں، ان لوگوں کے لیے جو شکر کرتے ہیں۔
٥٨۔١ علاوہ ازیں یہ تمثیل بھی ہو سکتی ہے۔ الْبَلَدُ الطَّيِّبُ سے مراد سریع الفہم اورالْبَلَدُ الخَبِيثُ سے کند ذہن، وعظ و نصیحت قبول کرنے والا دل اور اس کے برعکس دل۔ قلب مومن یا قلب منافق یا پاکیزہ انسان اور ناپاک انسان۔ مومن، پاکیزہ انسان اور وعظ و نصیحت قبول کرنے والا دل بارش کو قبول کرنے والی زمین کی طرح، آیات الٰہی کو سن کر ایمان و عمل صالح میں مزید پختہ ہوتا ہے اور دوسرا دل اس کے برعکس زمین شور کی طرح ہے جو بارش کا پانی قبول ہی نہیں کرتی یا کرتی ہے تو برائے نام جس سے پیداوار بھی نکمی اور برائے نام ہوتی ہے۔ اسی کو ایک حدیث میں اس طرح بیان کیا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا کہ ”مجھے اللہ تعالیٰ نے جو علم و ہدایت دے کر بھیجا ہے، اس کی مثال اس موسلا دھار بارش کی طرح ہے جو زمین پر برسی۔ اس کے جو حصے زرخیز تھے، انہوں نے پانی کو اپنے اندر جذب کر کے چارہ اور گھاس خوب اگایا (یعنی بھرپور پیداوار دی) اور اس کے بعض حصے سخت تھے، جنہوں نے پانی کو تو روک لیا (اندر جذب نہیں ہوا) تاہم اس سے بھی لوگوں نے فائدہ اٹھایا، خود بھی پیا۔ کھیتوں کو بھی سیراب کیا اور کاشت کاری کی اور زمین کا کچھ حصہ بالکل چٹیل تھا، جس نے پانی روکا اور نہ کچھ اگایا۔ پس یہ اس شخص کی مثال ہے جس نے اللہ کی دین میں سمجھ حاصل کی اور اللہ نے مجھے جس چیز کے ساتھ بھیجا، اس سے اس نے نفع اٹھایا، پس خود بھی علم حاصل کیا اور دوسروں کو بھی سکھلایا اور مثال اس شخص کی بھی ہے جس نے کچھ نہیں سیکھا اور نہ وہ ہدایت ہی قبول کی جس کے ساتھ مجھے بھیجا گیا“۔ (صحيح بخاری، كتاب العلم، باب فضل من علم وعلَّم)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
لَقَدْ أَرْ‌سَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّـهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرُ‌هُ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ ﴿٥٩﴾
ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے فرمایا اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود ہونے کے قابل نہیں، مجھ کو تمہارے لیے ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے۔

قَالَ الْمَلَأُ مِن قَوْمِهِ إِنَّا لَنَرَ‌اكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿٦٠﴾
ان کی قوم کے بڑے لوگوں نے کہا کہ ہم تم کو صریح غلطی میں دیکھتے ہیں۔ (١)
٦٠۔١ شرک اس طرح انسانی عقل کو ماؤف کر دیتا ہے کہ انسان کو ہدایت، گمراہی اور گمراہی، ہدایت نظر آتی ہے۔ چنانچہ قوم نوح کی بھی یہی قلبی ماہیت ہوئی، ان کو حضرت نوح عليہ السلام، جو اللہ کی توحید کی طرف اپنی قوم کو دعوت دے رہے تھے نَعُوذُ بِاللهِ گمراہ نظر آتے تھے۔
تھا جو ناخوب، بتدریج وہی خوب ہوا
کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قَالَ يَا قَوْمِ لَيْسَ بِي ضَلَالَةٌ وَلَـٰكِنِّي رَ‌سُولٌ مِّن رَّ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿٦١﴾
انہوں نے فرمایا کہ اے میری قوم! مجھ میں تو ذرا بھی گمراہی نہیں لیکن میں پروردگار عالم کا رسول ہوں۔

أُبَلِّغُكُمْ رِ‌سَالَاتِ رَ‌بِّي وَأَنصَحُ لَكُمْ وَأَعْلَمُ مِنَ اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٦٢﴾
تم کو اپنے پروردگار کے پیغام پہنچاتا ہوں اور تمہاری خیر خواہی کرتا ہوں اور میں اللہ کی طرف سے ان امور کی خبر رکھتا ہوں جن کی تم کو خبر نہیں۔

أَوَعَجِبْتُمْ أَن جَاءَكُمْ ذِكْرٌ‌ مِّن رَّ‌بِّكُمْ عَلَىٰ رَ‌جُلٍ مِّنكُمْ لِيُنذِرَ‌كُمْ وَلِتَتَّقُوا وَلَعَلَّكُمْ تُرْ‌حَمُونَ ﴿٦٣﴾
اور کیا تم اس بات سے تعجب کرتے ہو کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس ایک ایسے شخص کی معرفت، جو تمہاری ہی جنس کا ہے، کوئی نصیحت کی بات آ گئی تاکہ وہ شخص تم کو ڈرائے اور تاکہ تم ڈر جاؤ (١) اور تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
٦٣۔١ حضرت نوح عليہ السلام اور حضرت آدم عليہ السلام کے درمیان دس قرنوں یا دس پشتوں کا فاصلہ ہے۔ حضرت نوح عليہ السلام سے کچھ پہلے تک تمام لوگ اسلام پر قائم چلے آ رہے تھے پھر سب سے پہلے توحید سے انحراف اس طرح آیا کہ اس قوم کے صالحین فوت ہو گئے تو ان کے عقیدت مندوں نے ان پر سجدہ گاہیں (عبادت خانے) قائم کر دیں اور ان کی تصویریں بھی وہاں لٹکا دیں، مقصد ان کا یہ تھا کہ اس طرح ان کی یاد سے وہ بھی اللہ کا ذکر کریں گے اور ذکرالٰہی میں ان کی مشابہت اختیار کریں گے۔ جب کچھ وقت گزرا تو انہوں نے ان تصویروں کے مجسمے بنا دئیے اور پھر کچھ اور عرصہ گزرنے کے بعد یہ مجسمے بتوں کی شکل اختیار کر گئے اور ان کی پوجا پاٹ شروع ہو گئی اور قوم نوح کے یہ صالحین وَدٌّ، سُوَاعٌ، يَعُوقُ، يَغوثُ اور نَسْرٌ معبود بن گئے۔ ان حالات میں اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح عليہ السلام کو ان میں نبی بنا کر بھیجا جنہوں نے ساڑھے نو سو سال تبلیغ کی۔ لیکن تھوڑے سے لوگوں کے سوا، کسی نے آپ کی تبلیغ کا اثر قبول نہیں کیا بالآخر اہل ایمان کے سوا سب کو غرق کر دیا گیا۔ اس آیت میں بتلایا جا رہا ہے کہ قوم نوح نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا کہ ان ہی میں سے ایک آدمی نبی بن کر آ گیا جو انہیں اللہ کے عذاب سے ڈرا رہا ہے؟ یعنی ان کے خیال میں نبوت کے لیے انسان موزوں نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
فَكَذَّبُوهُ فَأَنجَيْنَاهُ وَالَّذِينَ مَعَهُ فِي الْفُلْكِ وَأَغْرَ‌قْنَا الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا عَمِينَ ﴿٦٤﴾
سو وہ لوگ ان کی تکذیب ہی کرتے رہے تو ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اور ان کو جو ان کے ساتھ کشتی میں تھے، بچا لیا اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا ان کو ہم نے غرق کر دیا۔ بے شک وہ لوگ اندھے ہو رہے تھے۔ (١)
٦٤۔١ یعنی حق سے، حق کو دیکھتے تھے نہ اسے اپنانے کے لیے تیار تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا ۗ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّـهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرُ‌هُ ۚ أَفَلَا تَتَّقُونَ ﴿٦٥﴾
اور ہم نے قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود (علیہ السلام) کو بھیجا۔ (١) انہوں نے فرمایا اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں، سو کیا تم نہیں ڈرتے۔
٦٥۔١ یہ قوم عاد، عاد اولیٰ ہے جن کی رہائش یمن میں ریتلے پہاڑوں میں تھی اور اپنی قوت و طاقت میں بے مثال تھی۔ ان کی طرف حضرت ہود عليہ السلام، جو اسی قوم کے ایک فرد تھے، نبی بن کر آئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا مِن قَوْمِهِ إِنَّا لَنَرَ‌اكَ فِي سَفَاهَةٍ وَإِنَّا لَنَظُنُّكَ مِنَ الْكَاذِبِينَ ﴿٦٦﴾
ان کی قوم میں جو بڑے لوگ کافر تھے انہوں نے کہا ہم تم کو کم عقلی میں دیکھتے ہیں۔ (١) اور ہم بے شک تم کو جھوٹے لوگوں میں سمجھتے ہیں۔
٦٦۔١ کم عقلی ان کے نزدیک یہ تھی کہ بتوں کو چھوڑ کر، جن کی عبادت ان کے آبا و اجداد سے ہوتی آ رہی تھی، الہ واحد کی عبادت کی طرف دعوت دی جا رہی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قَالَ يَا قَوْمِ لَيْسَ بِي سَفَاهَةٌ وَلَـٰكِنِّي رَ‌سُولٌ مِّن رَّ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿٦٧﴾
انہوں نے فرمایا کہ اے میری قوم! مجھ میں ذرا بھی کم عقلی نہیں لیکن میں پروردگار عالم کا بھیجا ہوا پیغمبر ہوں۔

أُبَلِّغُكُمْ رِ‌سَالَاتِ رَ‌بِّي وَأَنَا لَكُمْ نَاصِحٌ أَمِينٌ ﴿٦٨﴾
تم کو اپنے پروردگار کے پیغام پہنچاتا ہوں اور میں تمہارا امانتدار خیر خواہ ہوں۔

أَوَعَجِبْتُمْ أَن جَاءَكُمْ ذِكْرٌ‌ مِّن رَّ‌بِّكُمْ عَلَىٰ رَ‌جُلٍ مِّنكُمْ لِيُنذِرَ‌كُمْ ۚ وَاذْكُرُ‌وا إِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَاءَ مِن بَعْدِ قَوْمِ نُوحٍ وَزَادَكُمْ فِي الْخَلْقِ بَسْطَةً ۖ فَاذْكُرُ‌وا آلَاءَ اللَّـهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٦٩﴾
اور کیا تم اس بات سے تعجب کرتے ہو کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس ایک ایسے شخص کی معرفت، جو تمہاری ہی جنس کا ہے کوئی نصیحت کی بات آ گئی تاکہ وہ شخص تم کو ڈرائے اور تم یہ حالت یاد کرو کہ اللہ نے تم کو قوم نوح کے بعد جانشین بنایا اور ڈیل ڈول میں تم کو پھیلاؤ زیادہ دیا، (١) سو اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو تاکہ تم کو فلاح ہو۔
٦٩۔١ ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے ان کی بابت فرمایا ﴿لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فِي الْبِلادِ﴾ (الفجر:8) اس جیسی قوت والی قوم پیدا نہیں کی گئی اپنی اسی قوت کے گھمنڈ میں مبتلا ہو کر اس نے کہا ﴿مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً﴾ ہم سے زیادہ طاقت ور کون ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا جس نے انہیں پیدا کیا ہے وہ ان سے بہت زیادہ قوت والا ہے (حمٰ سجدۂ:١٥)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قَالُوا أَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ اللَّـهَ وَحْدَهُ وَنَذَرَ‌ مَا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُنَا ۖ فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ ﴿٧٠﴾
انہوں نے کہا کہ کیا آپ ہمارے پاس اس واسطے آئے ہیں کہ ہم صرف اللہ ہی کی عبادت کریں اور جس کو ہمارے باپ دادا پوجتے تھے ان کو چھوڑ دیں، (١) پس ہم کو جس عذاب کی دھمکی دیتے ہو اس کو ہمارے پاس منگوا دو اگر تم سچے ہو۔ (٢)
٧٠۔١ آبا و اجداد کی تقلید، ہر دور میں گمراہی کی بنیاد رہی ہے۔ قوم عاد نے بھی یہی دلیل پیش کی اور شرک کو چھوڑ کر، توحید کا راستہ اختیار کرنے پر آمادہ نہیں ہوئے۔ بدقسمتی سے مسلمانوں میں بھی اپنے بڑوں کی تقلید کی یہ بیماری عام ہے۔
٧٠۔٢ جس طرح قریش نے بھی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت توحید کے جواب میں کہا تھا ﴿اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ هَذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ﴾ (الانفال:32) ”اے اللہ! اگر یہ حق ہے تیری طرف سے تو ہم پر آسمان سے پتھروں کی بارش برسا یا کوئی اور دردناک عذاب ہم پر بھیج دے“۔ یعنی شرک کرتے کرتے مشرک کی مت بھی ماری جاتی ہے۔ حالانکہ عقل مندی کا تقاضا یہ تھا کہ یہ کہا جاتا یا اللہ اگر یہ سچ ہے اور تیری ہی طرف سے ہے تو ہمیں اسے قبول کرنے کی توفیق عطا فرما۔ بہرحال قوم عاد نے اپنے پیغمبر حضرت ہود عليہ السلام سے کہہ دیا، کہ اگر تو سچا ہے تو اپنے اللہ سے کہہ جس عذاب سے وہ ڈراتا ہے، بھیج دے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قَالَ قَدْ وَقَعَ عَلَيْكُم مِّن رَّ‌بِّكُمْ رِ‌جْسٌ وَغَضَبٌ ۖ أَتُجَادِلُونَنِي فِي أَسْمَاءٍ سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا نَزَّلَ اللَّـهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ۚ فَانتَظِرُ‌وا إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِ‌ينَ ﴿٧١﴾
انہوں نے فرمایا کہ بس اب تم پر اللہ کی طرف سے عذاب (١) اور غضب آیا ہی چاہتا ہے کیا تم مجھ سے ایسے ناموں کے باب میں جھگڑتے ہو (٢) جن کو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے ٹھہرا لیا ہے؟ ان کے معبود ہونے کی اللہ نے کوئی دلیل نہیں بھیجی۔ سو تم منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کر رہا ہوں۔
٧١۔١ رِجْسٌ کے معنی تو پلیدی کے ہیں۔ لیکن یہاں یہ مقلوب (بدلا ہوا) ہے رِجْزٌ سے۔ جس کے معنی عذاب کے ہیں۔ یا پھر رِجْسٌ یہاں ناراضی اور غضب کے معنی میں ہے۔ (ابن کثیر)
٧١۔٢ اس سے مراد وہ نام ہیں جو انہوں نے اپنے معبودوں کے رکھے ہوئے تھے، مثلاً صَدَا، صُمُودٌ، هَبَ۔ وغیرہ جیسے قوم نوح کے پانچ بت تھے جن کے نام اللہ نے قرآن میں ذکر کیے ہیں جیسے مشرکین عرب کے بتوں کے نام تھے۔ لاتٌ، عُزَّى، مَنَاتٌ، هُبَلٌ وغیرہ یا جیسے آج کل کے مشرکانہ عقائد و اعمال میں ملوث لوگوں نے نام رکھے ہوئے ہیں۔ مثلاً داتا گنج بخش، خواجہ غریب نواز، بابا فرید گنج، مشکل کشا وغیرہ جن کے معبود یا مشکل کشا و گنج بخش وغیرہ ہونے کی کوئی دلیل ان لوگوں کے پاس نہیں ہے۔
 
Top