- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
وَنَادَىٰ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ أَصْحَابَ النَّارِ أَن قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدتُّم مَّا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ۖ قَالُوا نَعَمْ ۚ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ أَن لَّعْنَةُ اللَّـهِ عَلَى الظَّالِمِينَ ﴿٤٤﴾
اور اہل جنت اہل دوزخ کو پکاریں گے کہ ہم سے جو ہمارے رب نے وعدہ فرمایا تھا ہم نے اسکو واقعہ کے مطابق پایا، سو تم سے جو تمہارے رب نے وعدہ کیا تھا تم نے بھی اس کو واقعہ کے مطابق پایا؟ (١) وہ کہیں گے ہاں، پھر ایک پکارنے والا دونوں کے درمیان میں پکارے گا کہ اللہ کی مار ہو ان ظالموں پر۔
٤٤۔١ یہی بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ بدر میں جو کافر مارے گئے تھے اور ان کی لاشیں ایک کنوئیں میں پھینک دی گئی تھیں۔ انہیں خطاب کرتے ہوئے کہی تھی، جس پر حضرت عمر رضی الله عنہ نے کہا تھا آپ ایسے لوگوں سے خطاب فرما رہے ہیں جو ہلاک ہو چکے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم، میں انہیں جو کچھ کہہ رہا ہوں، وہ تم سے زیادہ سن رہے ہیں، لیکن اب وہ جواب دینے کی طاقت نہیں رکھتے (صحيح مسلم - كتاب الجنة ، باب عرض مقعد الميت من الجنة أو النار والبخاری، كتاب المغازي، باب قتل أبي جهل)
اور اہل جنت اہل دوزخ کو پکاریں گے کہ ہم سے جو ہمارے رب نے وعدہ فرمایا تھا ہم نے اسکو واقعہ کے مطابق پایا، سو تم سے جو تمہارے رب نے وعدہ کیا تھا تم نے بھی اس کو واقعہ کے مطابق پایا؟ (١) وہ کہیں گے ہاں، پھر ایک پکارنے والا دونوں کے درمیان میں پکارے گا کہ اللہ کی مار ہو ان ظالموں پر۔
٤٤۔١ یہی بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ بدر میں جو کافر مارے گئے تھے اور ان کی لاشیں ایک کنوئیں میں پھینک دی گئی تھیں۔ انہیں خطاب کرتے ہوئے کہی تھی، جس پر حضرت عمر رضی الله عنہ نے کہا تھا آپ ایسے لوگوں سے خطاب فرما رہے ہیں جو ہلاک ہو چکے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم، میں انہیں جو کچھ کہہ رہا ہوں، وہ تم سے زیادہ سن رہے ہیں، لیکن اب وہ جواب دینے کی طاقت نہیں رکھتے (صحيح مسلم - كتاب الجنة ، باب عرض مقعد الميت من الجنة أو النار والبخاری، كتاب المغازي، باب قتل أبي جهل)