• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفہیم اسلام بجواب ''دو اسلام''

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
برق کی یہ کتاب میں نے آدھی پڑھی۔ آگے پڑھنے ہمت نہیں تھی۔ ادھر کی دنیا ادھر تو ادھر کی دنیا ادھر ہو رہی تھی۔ ظالم نے کیا لکھا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
غلط فہمی
برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
جب سمرہ کی یہ حدیث '' کانت للبنی سکتتان عند تراتہ فی الصلوٰۃ'' حضور قرأت نماز میں دو مرتبہ سکتہ (ٹھہرنا، وقفہ کرنا) فرمایا کرتے تھے، حضرت عمران بن الحصین (وفات ۵۲ھ) نے سنی تو کہا ''کذب سمرۃ'' سمرہ جھوٹا ہے۔ (دو اسلام ص ۹۸)
ازالہ
یہاں بھی '' کذب سمرہ'' کا ترجمہ '' سمرہ جھوٹا ہے'' صحیح نہیں، صحیح ترجمہ یہ ہے کہ '' سمرہ سے خطا ہوگئی'' کذب کے معنی ہر جگہ جھوٹ کرنا یہی تو اصل غلط فہمی ہے، پھر اس حدیث کے صحیح الفاظ نقل نہیں کئے گئے، صحیح الفاظ درج ذیل ہے:
ان سرۃ بن جندب و عمران بن حصین تذاکرا قال سمرۃ بن جندب حفظت عن رسول اللہ ﷺ کسنتین فی الصلوۃ سکتۃ اذا اکبر الامام حتی یقرأ وسکتۃ اذا فرع من فاتحۃ الکتاب و سورۃ عند الرکوع فانکر عمران بن حصین فکتبوا فی ذلک الی ابی بن کعب فصدق سمرۃ ۔ (ابوداؤد ملخصا ج۱، ص۱۲۰)
سمرہ رضی اللہ عنہ اور عمران رضی اللہ عنہ میں مذاکرہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا مجھے یاد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو سکتہ کرتے تھے، ایک تکبیر تحریمہ کے بعد اور دوسرا فاتحہ اور سورت کے بعد تو حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے اس کا انکار کیا، پھر انہوں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو خط لکھا حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے سمرہ رضی اللہ عنہ کی تصدیق کی۔
اصل واقعہ تو اس طرح ہے، اور اس میں کوئی اعتراض بھی نہیں ہے، اگر حضرت عمران نے یہ کہہ بھی دیا کہ سمرہ تم غلط کہتے ہو، تو کیا ہوا ، غلطی پر ایک ضرور تھا، اور یہاں غلطی پر وہ نکلے جو دوسرے کو غلطی پر سمجھ رہے تھے لہٰذا یہ ہوسکتا ہے کہ کوئی صحابی کسی دوسرے صحابی کو غلطی پر سمجھے اور ہو وہ خود غلطی پر، اس قسم کے اقوال سے کسی صحابی کی تکذیب نہیں ہوتی، نہ یہ کوئی دلیل ہے،کسی شخص کی غلط فہمی کی بنا پر حق والے کو ناحق سمجھنا تحقیق کا خون کرنا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
غلط فہمی
برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
حضرت امام مالک بن انس رضی اللہ عنہ کے متعلق محمد بن اسحاق کہا کرتے تھے کہ وہ جھوٹا ہے اور امام مالک فرمایا کرتے تھے کہ ابن اسحاق وجال ہے۔ (دو اسلام ص ۹۹)
ازالہ
یہ دونوں قول جھوٹ ہیں ثابت نہیں،علامہ ابن الہمام فتح القدیر میں لکھتے ہیں '' ابن اسحاق کے متعلق امام مالک کا قول ثابت نہیں (بلاغ المبین مصنفہ مولانا محی الدین صاحب ص ۱۷۱) امام بخاری نے بھی اس کی صحت کو تسلیم نہیں کیا، بلکہ لکھتے ہیں '' ولوصح'' اگر صحیح ہو، پھر صحیح فرض کرکے اس کا جواب دیا ہے مولانا شرف الدین صاحب لکھتے ہیں'' اول تو اس روایت کی شروع سے سند مذکور نہیں... تاوقت کہ سند مذکور ہو کر صحت نہ ہو قابل وثوق نہیں (برق اسلام ص ۱۴۹) غرض یہ کہ قول بے سند ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
غلط فہمی
برق صاحب فرماتے ہیں:
امام ابوحنیفہ سے کسی نے پوچھا کہ جابر جعفی کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے، فرمایا '' ھو کذاب'' وہ بہت بڑا جھوٹا ہے۔ (دو اسلام ص ۹۹)
ازالہ
امام ابو حنیفہ نے بے شک صحیح فرمایا، جابر الجعفی واقعی کذاب تھا، حدیثیں گھڑتا تھا برق صاحب نے شاید اس کو بھی محدث سمجھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
غلط فہمی
برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
الاعمش حدیث کا امام تھا، علی بن خشرم المروزی (وفات ۲۵۷ھ) فضل بن موسی السینانی المروزی سے روایت کرتا ہے کہ ایک مرتبہ الاعمش بیمار پڑ گئے تو فضل بن موسیٰ اور امام ابو حنیفہ اس کی عیادت کو گئے امام ابو حنیفہ نے فرمایا، اگر میرا آنا آپ کو ناگوار نہ گزرتا تو میں ہر روز آتا، اعمش نے جھٹ کہا مجھے تو تیرا اپنے گھر میں بھی رہنا گوارا نہیں۔
الاعمش کے متعلق امام ابو حنیفہ کی رائے یہ تھی کہ وہ نہ روزے رکھتا ہے اور نہ جنابت کے بعد غسل کیا کرتا ہے، یعنی ایک فاسق اور نجس سا آدمی ہے۔ (دو اسلام ص ۹۹)
ازالہ
اول تو ترجمہ غلط کیا گیا ہے لیکن ہم ترجمہ کی صحت اور عدم صحت پر تو بحث جب کریں کہ یہ روایت ثابت بھی ہو، یہ روایت سر تا پا جھوٹ اور افتراء محض ہے، اس کی سند میں ایک تو سلمہ بن قاسم ثقہ نہیں، دوسرے محمد بن احمد بن فیروز مجہول ہیں، پھر احمد بن عبد اور احمد بن عیسیٰ نام کے کئی آدمی ہیں، نہ معلوم یہ کون صاحب ہیں، اور کیسے ہیں (برق اسلام ص ۱۵۲) غرض یہ کہ پوری سند واہی تباہی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
غلط فہمی
برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
سعید بن مسیب بن المدنی (وفات ۱۰۵ھ) اور حسن بصری، عکرمہ (وفات ۱۰۷ھ) کو جھوٹا کہا کرتے تھے، اور یہ ان کو کذاب سمجھتا تھا۔ (دو اسلام ص ۹۹)
ازالہ
یہ روایت بھی جھوٹی اور افتراء محض ہے، جامع بیان العلم میں اس کی کوئی سند منقول نہیں (جامع جلد ۲، ص۱۵۶) معلوم نہیں برق صاحب ایسی بے سند باتیں کیوں نقل کرتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
غلط فہمی
برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
قتادہ (وفات ۱۱۸ھ) یحییٰ بن ابی کثیر (وفات ۱۲۹ھ) کو جھوٹا سمجھتا تھا اور یہ اسے (دو اسلام ص۱۰۰)
ازالہ
یہ روایت بھی ثابت نہیں، جامع بیان العلم میں، اول تو یہ الفاظ نہیں، دوم اس کی سند بھی منقطع ہے۔(جامع جلد ۲ ص ۱۵۷)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
غلط فہمی
برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
اصمعی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سلیمان الیتمی (وفات ۱۴۲ھ) کے ہاں ابن عروبہ کا ذکر چل پڑا، تو اصمعی نے کہا کہ ابن ابی عروبہ اور اس کا استاد قتادہ دونوں جھوٹے ہیں۔ (دو اسلام ص ۱۰۰)
ازالہ
یہ روایت بالکل گھڑنت ہے، اس کا پہلا ہی راوی خلف بن قاسم ہے، اور وہ مجہول ہے (جامع بیان العلم جلد ۲ ص ۱۵۸، برق اسلام ص۷۷)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
غلط فہمی
یحییٰ بن معین پہلا محدث ہے جس نے راویوں کے حالات قلمبند کیے تھے، آپ امام شافعی کے متعلق فرماتے ہیں '' ھو لیس بثقۃ'' آپ کی روایات قابل اعتماد نہیں۔ (دو اسلام ص ۱۰۰)
ازالہ
ابن معین نے ابراہیم بن محمد شافعی کو غیر ثقہ کہا ہے، نہ کہ امام محمد بن ادریس شافعی کو، برق صاحب کو شافعی کے لفظ سے بڑی زبردست غلط فہمی ہوئی (برق اسلام ص۱۶۰) جس راوی سے ابن معین کا قول شافعی کے غیر معتبر ہونے کے متعلق نقل کیا گیا ہے، اسی راوی نے اپنی کتاب میں ابن معین کا یہ قول نقل کیا ہے کہ امام شافعی ثقہ ہیں (جامع بیان العلم ، جلد ۲، ص۱۶۰) ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
غلط فہمی
برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
حضرت امام مالک پر ابن ابی ذئب ، ابراہیم بن سعد اور ابراہیم بن ابی یحییٰ نے سخت نکتہ چینی کی ہے۔ (ص۱۰۰)
ازالہ
یہ روایت بھی باطل ہے، اس لیے کہ بے سند ہے۔(برق اسلام ص ۱۵۹)
 
Top