• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفہیم اسلام بجواب ''دو اسلام''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
غلط فہمی
برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
الساجی کتاب العمل میں لکھتا ہے کہ عبدالعزیز بن سلمہ، عبدالرحمن بن زید بن اسلم، ابن اسحاق، ابن ابی یحییٰ اور ابن ابی الزناد امام مالک کی حدیث کو اس لیے قابل اعتماد نہیں سمجھتے کہ آپ نے ثور بن یزید اور سعد بن ابراہیم جیسے جھوٹے راویوں سے بھی احادیث روایت کی ہیں۔ (دو اسلام ص ۱۰۰)
ازالہ
یہ روایت بھی جعلی ہے، امام مالک نے موطا کو تمام ائمہ کے سامنے پیش فرمایا تھا، اور سب نے مافقت کی تھی، اس لیے اس کا نام مؤطا رکھا گیا، اگر یہ ائمہ دین امام مالک کی حدیث کو قابل اعتماد نہ سمجھتے تو پھر یہ مؤطا کی صحت کی تائید بھی نہ کرتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
غلط فہمی
برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
امام ابو حنیفہ کے استاد حماد بن سلیمان سے کسی نے پوچھا کہ حجاز کے محدثین عطاء طاؤس اور مجاہد کے متعلق آپ کی رائے کیا ہے؟ تو کہا '' وصبیانکم اعلم منھم '' تمہارے نادان بچے بھی ان سے زیادہ علم رکھتے ہیں۔ (دو اسلام ص ۱۰۰۔ ۱۰۱)
ازالہ
یہ روایت بھی باطل ہے، اس کی سند میں احمد بن فضیل بن عباس جھوٹا ہے، دوسری سند میں عبدالوارث بن سفیان مجہول ہے۔ (برق اسلام ص ۱۴۷)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
غلط فہمی
برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
امام شعبی کوفی کے ہاں امام ابراہیم نخعی کوفی (وفات ۹۵ھ) کا ذکر آیا، تو کہنے لگا یہ یک چشم رات کے وقت ہر مسئلہ مجھ سے پوچھ جاتا ہے، اور دن کے وقت لوگوں پر اپنی علمیت کا رعب کستا رہتا ہے، نخعی کو یہ بات پہنچی تو اس نے کہا '' ھو کذاب'' وہ مہا جھوٹا ہے۔ (دو اسلام ص ۱۰۱)
ازالہ
یہ روایت بھی جھوٹی ہے، اس کی سند میں احمد بن فضیل جھوٹا ہے، دوسرا راوی قاسم بن محمد بن ابی شیبہ بھی مجروح و متروک ہے۔ (برق اسلام ص ۱۴۹)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
غلط فہمی
برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
جابر بن یزید کا قول ہے کہ میرے پاس ستر ہزار احادیث ایسی ہیں جن کا راوی صرف ابو جعفر ہے۔ (فتح اللھم ص ۱۳۵، دو اسلام ص ۱۰۱)
ازالہ
محدثین نے ابو جعفر کو کذاب کہا ہے (قانون الموضوعات لابن طاہر) لہٰذا جس حدیث کی سند میں وہ موجود ہوگا، وہ موضوع ہوگی ایسی حدیثیں ستر ہزار کیا ستر کروڑ بھی ہوں تو صحیح احادیث پر ان کا کیا اثر پڑے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
غلط فہمی
برق صاحب لکھتے ہیں:
ابو جعفر الہاشمی المدنی کی رائے یہ تھی کہ عمرو بن عبید جھوٹا ہے۔ (دو اسلام ص ۱۰۱، بحوالہ فتح الملہم ص۱۳۷)
ازالہ
یہ قول حضرت ابو جعفر پر افتراء ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
غلط فہمی
برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
عبید اللہ بن زیاد عنبری کہتے ہیں کہ میں نے شبہ (وفات ۱۶۰ھ) کو لکھا کہ واسط کے قاضی ابی شیبہ کے متعلق آپ کی رائے کیا ہے؟ جواب میں لکھا اس کی کوئی حدیث مت لکھو اور میرا یہ خط ضائع کردو۔ (دو اسلام ص ۱۰۱ بحوالہ فتح الملہم ص ۱۳۸)
ازالہ
قاضی ابی شیبہ واقعی کذاب ہے، وہ ائمہ حدیث میں سے نہیں ہے، برق صاحب نے بلاد کو نقل کیا ان کا مقصد تو محدثین پر جرح کرنا ہے، نہ کہ کذابین پر، اور یہاں وہ منجملہ اور مقامات کے ایک کذاب پر جرح نقل کر گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
غلط فہمی
برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
عفان کہتے ہیں کہ میں نے صالح المری کے سامنے حماد بن سلمہ بصری (وفات ۱۶۷ھ) کی بیان کردہ احادیث پیش کیں تو اس نے کہا وہ جھوٹا ہے۔ (فتح الملہم ص ۱۳۸، دو اسلام ص ۱۰۲)
ازالہ
صالح المری خود ناقابل اعتماد بلکہ متروک ہیں (قانون الموضوعات ص ۲۶۳) لہٰذا ان کی بات کی کوئی وقعت نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
غلط فہمی
برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
یزید بن ہارون بیان کرتا ہے کہ زیاد بن میمون نے ایک ہی حدیث مجھے تین مختلف موقعوں پر سنائی، اور ہر مرتبہ نئے راوی جڑ دئیے، چنانچہ میں نے قسم کھا لی کہ آیندہ اس کی کوئی حدیث بیان نہیں کروں گا۔ (فتح الملہم ص ۱۳۹، دو اسلام ص ۱۰۲)
ازالہ
زیادبن میمون کذاب ہے (قانون الموضوعات لابن طاہر ص۲۵۷) لہٰذا اس پر جرح کرنے سے کوئی فائدہ نہیں، نہ معلوم محدثین کی فہرست میں برق صاحب ان لوگوں کو کیوں لے آتے ہیں، جو محدثین کے نزدیک کذاب ہیں، غالباً غلط فہمی کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
غلط فہمی
برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
علی بن مسہر کو فی کہتا ہے کہ میں نے اور حمزۃ الزیات نے ابان بن ابی عیاش سے تقریباً ایک ہزار احادیث سنی تھیں، حمزہ بیان کرتا ہے کہ ایک رات خواب میں حضور علیہ السلام کے دیدار نصیب ہوئے، میں نے وہ تمام احادیث آنحضرت کو سنائیں، حضور نے صرف پانچ یا چھ کو صحیح قرار دیا، اور باقی کے متعلق فرمایا کہ میں انہیں نہیں پہچانتا۔ (دو اسلام ص ۱۰۲)
ازالہ
ابان بن ابی عیاش بے حد ضعیف، متروک بلکہ کذاب ہے (قانون الموضوعات لابن طاہر ص۲۳۱) لہٰذا برق صاحب کا ابان بی ابی عیاش کو محدثین کی ذیل میں پیش کرنا زبردست غلط فہمی ہے، ان کے باب کی سرخی یہ ہے '' کچھ ائمہ حدیث اور معتبر راویوں کے متعلق'' لیکن اکثر وہ ان راویوں پر جرح نقل کرتے ہیں، جو ائمہ حدیث تو کجا معتبر بھی نہیں ہوتے بلکہ کذاب و وضاع ہوتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
غلط فہمی
برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
ابو اسحق انفرادی فرماتے ہیں کہ صرف مشہور اور معتبر راویوں کی احادیث بیان کرو، لیکن اگر اسماعیل بن عیاش مشہور راویوں سے بھی کوئی حدیث روایت کرے تو مت مانو، لیکن یحییٰ بن معین کہتے ہیں کہ اسماعیل ثقہ (قابل اعتماد) ہے۔ (دو اسلام ص ۱۰۱)
ازالہ
اسماعیل بن عیاش ہشام کے محدث ہیں، علمائے شام کی احادیث انہوں نے بہت اچھی طرح محفوظ کرلی تھیں اور اس میں غلطی نہیں کرتے تھے، اسی لیے امام بخاری فرماتے ہیں '' حدیثہ عن الشامبین صحیح'' یعنی ان کی شامیوں سے بیان کردہ احادیث صحیح ہیں، اور انہی معنوں میں یحییٰ بن معین نے ان کو ثقہ کہا ہے، حجازی محدثین کی روایت کو وہ اچھی طرح محفوظ نہ کرسکے،لہٰذا اس میں ان سے غلطی ہو جایا کرتی تھی، یہی وجہ ہے کہ امام بخاری نے ان کی اہل حجاز سے روایت کردہ احادیث کو صحیح نہیں سمجھا (قانون الموضوعات ص۲۴۱) ان ہی معنوں میں ابو اسحاق فزاری نے ان کو ناقابل اعتماد قرار دیا، برق صاحب آپ کو تو محدثین کو داد دینی چاہیے تھی کہ ایک معتبر راوی کو بھی انہوں نے بعض حالات میں غیر معتبر قرار دیا، اور باریک بینی کی انتہا کردی اپنے کو دھوکہ سے محفوظ رکھا اور حدیث کی حفاظت پر آنچ نہ آنے دی۔
 
Top