- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
(۳) { لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ } (الاحزاب)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے۔
اگر یہ نمونہ قرآن ہے تو پھر رسول اللہ کہنے کی کیا ضرورت تھی؟ کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بھول سے قرآن کی جگہ رسول اللہ کردیا ، نعوذ باللہ منہ
(۴) { فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَاشَجَرَ بَیْنَھُمْ ثُمَّ لَایَجِدُوْا فِیْٓ اَنْفُسِھِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا } (نساء)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رب کی قسم لوگ ہرگز مومن نہیں ہوسکتے جب تک وہ اپنے تمام اختلافات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاکم نہ مان لیں پھر جو فیصلہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کریں اس سے اپنے دل میں تنگی محسوس نہ کریں بلکہ اس کو بسر و چشم قبول کریں۔
اتباع سنت اور اطاعت رسول کا اس سے زیادہ واضح حکم اور کیا ہوسکتا ہے کیا یہاں بھی ضمیر مخاطب سے مراد قرآن ہے؟ اگر ہے، تو پھر یہ کہنا حق بجانب ہے کہ اللہ تعالیٰ صاف صاف حکم دینے کے بجائے الجھن میں مبتلا کرتا ہے؟ نعوذ باللہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے۔
اگر یہ نمونہ قرآن ہے تو پھر رسول اللہ کہنے کی کیا ضرورت تھی؟ کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بھول سے قرآن کی جگہ رسول اللہ کردیا ، نعوذ باللہ منہ
(۴) { فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَاشَجَرَ بَیْنَھُمْ ثُمَّ لَایَجِدُوْا فِیْٓ اَنْفُسِھِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا } (نساء)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رب کی قسم لوگ ہرگز مومن نہیں ہوسکتے جب تک وہ اپنے تمام اختلافات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاکم نہ مان لیں پھر جو فیصلہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کریں اس سے اپنے دل میں تنگی محسوس نہ کریں بلکہ اس کو بسر و چشم قبول کریں۔
اتباع سنت اور اطاعت رسول کا اس سے زیادہ واضح حکم اور کیا ہوسکتا ہے کیا یہاں بھی ضمیر مخاطب سے مراد قرآن ہے؟ اگر ہے، تو پھر یہ کہنا حق بجانب ہے کہ اللہ تعالیٰ صاف صاف حکم دینے کے بجائے الجھن میں مبتلا کرتا ہے؟ نعوذ باللہ