- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
غلط فہمی
آج اعدائے اسلام یہی احادیث پیش کرکے ہمیں کہتے ہیں کہ تمہارے قرآن میں رد و بدل ہوتا رہا اور اس کی آیات انسانی دست برد سے محفوظ نہ سکیں ، کوئی بتاؤ کہ ہم اس الزام کا کیا جواب دیں۔ (ص۱۶۹)
ازالہ
برق صاحب یہ کس حدیث میں ہے کہ قرآنی آیات انسانی دست برد سے محفوظ نہ رہ سکیں، یہ کس حدیث میں ہے کہ انسان آیات میں رد و بدل کرتے رہے؟ کیا اللہ تعالیٰ کا رد و بدل کرنا بھی انسانی رد و بدل کہلا سکتا ہے؟ آخر کچھ تو انصاف کیجئے، قرآنی آیات انسانی دست برد سے بے شک محفوظ رہیں، دستبرد کرنے والی وہی ہستی ہے، جس نے اس کو اتارا تھا، اس کو بے شک اختیار ہے، کہ جس حکم کو چاہے بدل دے، اور جس حکم کو چاہے باقی رہنے دے، دین کی تکمیل سے پہلے رد و بدل ہوا، لیکن جب یہ آیت نازل ہوئی { اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ } '' آج میں نے تمہارے دین کو مکمل کردیا'' تو پھر اس میں کوئی رد و بدل نہیں ہوا، جیسا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت تھا، آج تک ویسا ہی ہے، اعدائے اسلام یہ بتائیں '' یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد کون سی تبدیلی ہوئی، اور پھر اعتراض کریں، برق صاحب اعدائے اسلام کے ایک اعتراض سے اتنے مرعوب ہیں کہ حدیث کا انکار کرنے پر تل گئے، کیا انہیں خبر نہیں کہ اعدائے اسلام نے قرآن کے متن پر سینکڑوں اعتراض کئے تو کیا متن قرآن کا بھی انکار کردیں گے کیا ان آیات کا بھی انکار کردیں گے، جن سے نسخ آیات ثابت ہوتا ہے، اور جو اوپر نقل کی جاچکی ہیں، ہاں یہ دوسری بات ہے کہ آپ آیات کا مفہوم بدلتے چلے جائیں، اس طرح سے بظاہر آپ مطمئن ہو جائیں گے لیکن ضمیر کی آواز اس سے کچھ مختلف ہی ہوگی، مثال کے طور پر ایک اعتراض نقل کرتا ہوں، حروف مقطعات مثلاً الم، کھیعص، ق وغیرہ کے کیا معنی ہیں؟ اگر کچھ معنی ہیں تو لغت عرب ، محاورات عرب سے ان معانی کو ثابت کیجئے، تاکہ ہر عربی دان مسلم ہو یا غیر مسلم ان کو تسلیم کرلے، اگر کچھ معنی نہیں ہیں، تو پھر یہ حروف مہمل ہیں، اور لغو ہیں، اور اللہ کا کلام مہمل اور لغو نہیں ہوتا، لہٰذا قرآن کلام الٰہی نہیں، یا کم از کم حروف مقطعات انسانی دست برد کا نتیجہ ہیں، کہیے اس اعتراض کا کیا جواب دیں۔
آج اعدائے اسلام یہی احادیث پیش کرکے ہمیں کہتے ہیں کہ تمہارے قرآن میں رد و بدل ہوتا رہا اور اس کی آیات انسانی دست برد سے محفوظ نہ سکیں ، کوئی بتاؤ کہ ہم اس الزام کا کیا جواب دیں۔ (ص۱۶۹)
ازالہ
برق صاحب یہ کس حدیث میں ہے کہ قرآنی آیات انسانی دست برد سے محفوظ نہ رہ سکیں، یہ کس حدیث میں ہے کہ انسان آیات میں رد و بدل کرتے رہے؟ کیا اللہ تعالیٰ کا رد و بدل کرنا بھی انسانی رد و بدل کہلا سکتا ہے؟ آخر کچھ تو انصاف کیجئے، قرآنی آیات انسانی دست برد سے بے شک محفوظ رہیں، دستبرد کرنے والی وہی ہستی ہے، جس نے اس کو اتارا تھا، اس کو بے شک اختیار ہے، کہ جس حکم کو چاہے بدل دے، اور جس حکم کو چاہے باقی رہنے دے، دین کی تکمیل سے پہلے رد و بدل ہوا، لیکن جب یہ آیت نازل ہوئی { اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ } '' آج میں نے تمہارے دین کو مکمل کردیا'' تو پھر اس میں کوئی رد و بدل نہیں ہوا، جیسا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت تھا، آج تک ویسا ہی ہے، اعدائے اسلام یہ بتائیں '' یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد کون سی تبدیلی ہوئی، اور پھر اعتراض کریں، برق صاحب اعدائے اسلام کے ایک اعتراض سے اتنے مرعوب ہیں کہ حدیث کا انکار کرنے پر تل گئے، کیا انہیں خبر نہیں کہ اعدائے اسلام نے قرآن کے متن پر سینکڑوں اعتراض کئے تو کیا متن قرآن کا بھی انکار کردیں گے کیا ان آیات کا بھی انکار کردیں گے، جن سے نسخ آیات ثابت ہوتا ہے، اور جو اوپر نقل کی جاچکی ہیں، ہاں یہ دوسری بات ہے کہ آپ آیات کا مفہوم بدلتے چلے جائیں، اس طرح سے بظاہر آپ مطمئن ہو جائیں گے لیکن ضمیر کی آواز اس سے کچھ مختلف ہی ہوگی، مثال کے طور پر ایک اعتراض نقل کرتا ہوں، حروف مقطعات مثلاً الم، کھیعص، ق وغیرہ کے کیا معنی ہیں؟ اگر کچھ معنی ہیں تو لغت عرب ، محاورات عرب سے ان معانی کو ثابت کیجئے، تاکہ ہر عربی دان مسلم ہو یا غیر مسلم ان کو تسلیم کرلے، اگر کچھ معنی نہیں ہیں، تو پھر یہ حروف مہمل ہیں، اور لغو ہیں، اور اللہ کا کلام مہمل اور لغو نہیں ہوتا، لہٰذا قرآن کلام الٰہی نہیں، یا کم از کم حروف مقطعات انسانی دست برد کا نتیجہ ہیں، کہیے اس اعتراض کا کیا جواب دیں۔