- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
حدیث زیر بحث اور قرآن مجید
برق صاحب تو حدیث کی تائید میں تاریخی حوالہ کا مطالبہ کرتے تھے۔ ہم حدیث کی تائید میں قرآن مجید کی آیات پیش کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
{ اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَکَّۃَ مُبٰرَکًاوَّ ھُدًی لِّلْعٰلَمِیْنَ } (اٰل عمران)
سب سے پہلا گھر جو انسانوں کی عبادت کے لیے بنایا گیا وہ ، وہ ہے جو مکہ میں ہے، برکت والا اور عالمین کے لیے ہدات۔
اگر اس سے مراد بنائے ابراہیمی ہے، تو جو اعتراض حدیث پر تھا، وہی قرآن پر ہوگا، ابراہیم علیہ السلام سے پہلے سیکڑوں پیغمبر دنیا میں تشریف لائے، کیا کسی نے مسجد نہیں بنائی؟ سب سے پہلے ابراہیم علیہ السلام نے مسجد بنائی، یہ بات بالکل قرین قیاس نہیں ہوسکتی، برق صاحب بات دراصل یہ ہے کہ آپ تو خیر صحیح حدیث کو مانتے تو ہیں کہیں کہیں آپ کو غلط فہمی ہوجاتی ہے، بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو قطعا حدیث کو نہیں مانتے، حدیث پر لغو قسم کے اعتراض کرتے رہتے ہیں، معلوم نہیں کس وجہ سے وہ اس قسم کا اعتراض قرآن پر نہیں کرتے اور پھر اس کی صحت کا انکار نہیں کرتے، غالباً اس کی وجہ یہی ہوگی کہ وہ اپنے گمان میں یہ سمجھتے ہیں کہ پھر ہمیں مسلمان کون کہے گا حدیث کی مخالفت اور قرآن کی موافقت سے بہرحال نادان لوگ ہمیں مسلمان تو سمجھ لیتے ہیں، اور ہماری بات سن لیتے ہیں اور مان لیتے ہیں اگر قرآن کا انکار کریں، یا اس پر اعتراض کریں، تو کوئی کچھ سنے گا ہی نہیں حالانکہ وہ غلط فہمی میں مبتلا ہیں، وہ مسلمان رہ کر بھی قرآن کا انکار کرسکتے ہیں، وہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کو ایک مانتے ہیں، قیامت پر فرشتوں پر کتب سماوی پر اور رسولوں پر ہمارا ایمان ہے، لیکن یہ قرآن وہ قرآن نہیں ہے، جو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا تھا، اس میں تحریف ہوچکی ہے، اور مسلمانوں کا ایک جم غفیر اس تحریف پر ایمان رکھتا ہے اور خود قرآن کی عبارت بھی اس کی شاہد ہے، وہ یہ کہ ہم اس بات پر کبھی یقین نہیں کرسکتے کہ ابراہیم علیہ السلام سے پہلے کوئی مسجد تھی ہی نہیں اوریہ کہ روئے زمین پر سب سے پہلی مسجد بنائے ابراہیمی ہے یہ ایک تاریخی غلطی ہے، جو کسی دشمن اسلام نے پیغمبر اسلام کو بدنام کرنے کے لیے قرآن میں داخل کردی ہے، وغیرہ وغیرہ ، کاش یہ لوگ حدیث کا انکار کرنے سے پہلے قرآن پر بھی نظر ڈال لیتے۔
برق صاحب تو حدیث کی تائید میں تاریخی حوالہ کا مطالبہ کرتے تھے۔ ہم حدیث کی تائید میں قرآن مجید کی آیات پیش کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
{ اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَکَّۃَ مُبٰرَکًاوَّ ھُدًی لِّلْعٰلَمِیْنَ } (اٰل عمران)
سب سے پہلا گھر جو انسانوں کی عبادت کے لیے بنایا گیا وہ ، وہ ہے جو مکہ میں ہے، برکت والا اور عالمین کے لیے ہدات۔
اگر اس سے مراد بنائے ابراہیمی ہے، تو جو اعتراض حدیث پر تھا، وہی قرآن پر ہوگا، ابراہیم علیہ السلام سے پہلے سیکڑوں پیغمبر دنیا میں تشریف لائے، کیا کسی نے مسجد نہیں بنائی؟ سب سے پہلے ابراہیم علیہ السلام نے مسجد بنائی، یہ بات بالکل قرین قیاس نہیں ہوسکتی، برق صاحب بات دراصل یہ ہے کہ آپ تو خیر صحیح حدیث کو مانتے تو ہیں کہیں کہیں آپ کو غلط فہمی ہوجاتی ہے، بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو قطعا حدیث کو نہیں مانتے، حدیث پر لغو قسم کے اعتراض کرتے رہتے ہیں، معلوم نہیں کس وجہ سے وہ اس قسم کا اعتراض قرآن پر نہیں کرتے اور پھر اس کی صحت کا انکار نہیں کرتے، غالباً اس کی وجہ یہی ہوگی کہ وہ اپنے گمان میں یہ سمجھتے ہیں کہ پھر ہمیں مسلمان کون کہے گا حدیث کی مخالفت اور قرآن کی موافقت سے بہرحال نادان لوگ ہمیں مسلمان تو سمجھ لیتے ہیں، اور ہماری بات سن لیتے ہیں اور مان لیتے ہیں اگر قرآن کا انکار کریں، یا اس پر اعتراض کریں، تو کوئی کچھ سنے گا ہی نہیں حالانکہ وہ غلط فہمی میں مبتلا ہیں، وہ مسلمان رہ کر بھی قرآن کا انکار کرسکتے ہیں، وہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کو ایک مانتے ہیں، قیامت پر فرشتوں پر کتب سماوی پر اور رسولوں پر ہمارا ایمان ہے، لیکن یہ قرآن وہ قرآن نہیں ہے، جو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا تھا، اس میں تحریف ہوچکی ہے، اور مسلمانوں کا ایک جم غفیر اس تحریف پر ایمان رکھتا ہے اور خود قرآن کی عبارت بھی اس کی شاہد ہے، وہ یہ کہ ہم اس بات پر کبھی یقین نہیں کرسکتے کہ ابراہیم علیہ السلام سے پہلے کوئی مسجد تھی ہی نہیں اوریہ کہ روئے زمین پر سب سے پہلی مسجد بنائے ابراہیمی ہے یہ ایک تاریخی غلطی ہے، جو کسی دشمن اسلام نے پیغمبر اسلام کو بدنام کرنے کے لیے قرآن میں داخل کردی ہے، وغیرہ وغیرہ ، کاش یہ لوگ حدیث کا انکار کرنے سے پہلے قرآن پر بھی نظر ڈال لیتے۔