- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
بات صاف ہے کہ اللہ تعالیٰ خود ہی ایسا حکم نہیں دینا چاہتا جو دشوار ہو، بلکہ وہ تو آسانی چاہتا ہے مگر ساتھ ہی یہ بھی چاہتا ہے کہ بندے التجا کریں اور پھر میں تخفیف کروں اور اسی لیے اس نے ہمیں یہ دعا سکھائی، نمازوں میں تخفیف بھی اسی بنا پر بندے کی التجا پر واقع ہوئی۔
چلتے چلتے اس اعتراض کا جواب قرآن سے بھی سنتے جائیے، موسیٰ علیہ السلام کو نبی بنایا جاتا ہے لیکن وہ درخواست کرتے ہیں:
{ وَ اجْعَلْ لِّیْ وَزِیْرًا مِّنْ اَھْلِیْ ۔ ھٰرُوْنَ اَخِی ۔ اشْدُدْ بِہٖٓ اَزْرِیْ ۔ وَ اَشْرِکْہُ فِیْٓ اَمْرِیْ } (طہ)
اے اللہ میرے اہل میں سے میرا ایک وزیر بنا دے یعنی میرے بھائی ہارون کے ذریعہ مجھے قوت عطا فرما اور اسے میرے کام میں شریک کردے۔
بلکہ صاف صاف اس طرح دعا کرتے ہیں:
{ وَیَضِیْقُ صَدْرِیْ وَلَا یَنْطَلِقُ لِسَانِیْ فَاَرْسِلْ اِلٰی ہٰرُوْنَ } (الشعراء)
میرا سینہ تنگ ہوتا ہے اور میری زبان رکتی ہے، اس لیے اے اللہ ہارون کو بھی رسالت سے سرفراز فرما۔
کیا آپ کہہ سکتے ہیں کہ موسیٰ علیہ السلام اس کام کو انجام نہیں دے سکتے تھے اور یہ بات اللہ تعالیٰ کو پہلے سے معلوم نہیں تھی، جب موسیٰ علیہ السلام نے توجہ دلائی تو اللہ تعالیٰ کو بھی نعوذ باللہ ہوش آیا کہ واقعی یہ کام اکیلے ان کے بس کی بات نہیں، لہٰذا ہارون علیہ السلام کو بھی رسول بنا دیا ، ارشاد باری ہے:
{ قَدْ اُوْتِیْتَ سُؤْلَکَ یٰمُوْسٰی } (طہ)
اے موسیٰ ہم نے تمہارا مطالبہ منظور کرلیا ہے۔
چلتے چلتے اس اعتراض کا جواب قرآن سے بھی سنتے جائیے، موسیٰ علیہ السلام کو نبی بنایا جاتا ہے لیکن وہ درخواست کرتے ہیں:
{ وَ اجْعَلْ لِّیْ وَزِیْرًا مِّنْ اَھْلِیْ ۔ ھٰرُوْنَ اَخِی ۔ اشْدُدْ بِہٖٓ اَزْرِیْ ۔ وَ اَشْرِکْہُ فِیْٓ اَمْرِیْ } (طہ)
اے اللہ میرے اہل میں سے میرا ایک وزیر بنا دے یعنی میرے بھائی ہارون کے ذریعہ مجھے قوت عطا فرما اور اسے میرے کام میں شریک کردے۔
بلکہ صاف صاف اس طرح دعا کرتے ہیں:
{ وَیَضِیْقُ صَدْرِیْ وَلَا یَنْطَلِقُ لِسَانِیْ فَاَرْسِلْ اِلٰی ہٰرُوْنَ } (الشعراء)
میرا سینہ تنگ ہوتا ہے اور میری زبان رکتی ہے، اس لیے اے اللہ ہارون کو بھی رسالت سے سرفراز فرما۔
کیا آپ کہہ سکتے ہیں کہ موسیٰ علیہ السلام اس کام کو انجام نہیں دے سکتے تھے اور یہ بات اللہ تعالیٰ کو پہلے سے معلوم نہیں تھی، جب موسیٰ علیہ السلام نے توجہ دلائی تو اللہ تعالیٰ کو بھی نعوذ باللہ ہوش آیا کہ واقعی یہ کام اکیلے ان کے بس کی بات نہیں، لہٰذا ہارون علیہ السلام کو بھی رسول بنا دیا ، ارشاد باری ہے:
{ قَدْ اُوْتِیْتَ سُؤْلَکَ یٰمُوْسٰی } (طہ)
اے موسیٰ ہم نے تمہارا مطالبہ منظور کرلیا ہے۔