- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
غلط فہمی
برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
ایک اہم سوال: کیا مجامعت کے بعد غسل ضروری ہے؟
کئی جواب: زید بن خالد نے حضرت عثمان سے دریافت کیا کہ اگر کوئی شخص مجامعت کرے اور انزال سے پہلے علیحدہ ہو جائے تو اس کے متعلق کیا حکم ہے فرمایا شرمگاہ کو دھو ڈالے اور وضو کرلے میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی سنا تھا...۔ (بخاری)
(۲) دخول کے بعد غسل واجب ہو جاتا ہے (موطا ص: ۲۲)
(۳) ابوہریرہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا... غسل واجب ہو جاتا ہے خواہ انزال ہوا یا نہ (صحیح مسلم)
(۴) ابی بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر کوئی شخص مجامعت کرے اور انزال سے پہلے علیحدہ ہو جائے تو کیا وہ غسل کرے، فرمایا: وہ صرف وضو کرکے نماز پڑھ لے۔ (صحیح مسلم)
ازالہ
حضرت عثمان کا جواب یہ ہے:
یتوضأ کما یتوضأ للصلوٰۃ (صحیح بخاری)
''یعنی ایسا وضو کرلے، جیسا نماز کے لیے کیا جاتا ہے۔''
ظاہر ہے کہ سواں نماز پڑھنے کے لیے نہیں تھا، بلکہ دوسری ضروریات کے لیے تھا، مثلاً کھانا، پینا، چلنا، پھرنا وغیرہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا کان جنبا فارادان یاکل ادینا توضا وضوء للصلوٰۃ (مسلم)
''یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بحالت جنب جب کھانے یا سونے کا ارادہ فرماتے تو وضو کرتے جیسا کہ نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے۔''
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ علاوہ نماز کے دوسری ضروریات کے لیے صرف وضو کافی ہے۔
نمبر (۲) اور نمبر (۳) کا مضمون واحد ہے اور یہی حکم ہے جواب باقی ہے اور قیامت تک رہے گا یعنی نماز کے لیے غسل ضروری ہے خواہ انزال ہو یا نہ ہو۔
حدیث نمبر (۴) ایک منسوخ حدیث ہے جس کو حضرت ابی بن کعب نے بیان فرمایا تھا، ابی بن کعب خود ہی فرماتے ہیں:
انما کان الماء من الماء رخصۃ فی اول الاسلام ثم نہی عنہا (ترمذی)
''یعنی انزال سے غسل کرنا یہ رخصت شروع اسلام میں تھی پھر ہم کو اس سے منع کر دیا گیا۔''
ثم امرنا بالاغتسال بعدہا (ابو داؤد)
''پھر ہمیں اس کے بعد غسل کا حکم دیا گیا۔''
لہٰذا چاروں احادیث میں کوئی تعارض نہیں ہے۔
برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
ایک اہم سوال: کیا مجامعت کے بعد غسل ضروری ہے؟
کئی جواب: زید بن خالد نے حضرت عثمان سے دریافت کیا کہ اگر کوئی شخص مجامعت کرے اور انزال سے پہلے علیحدہ ہو جائے تو اس کے متعلق کیا حکم ہے فرمایا شرمگاہ کو دھو ڈالے اور وضو کرلے میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی سنا تھا...۔ (بخاری)
(۲) دخول کے بعد غسل واجب ہو جاتا ہے (موطا ص: ۲۲)
(۳) ابوہریرہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا... غسل واجب ہو جاتا ہے خواہ انزال ہوا یا نہ (صحیح مسلم)
(۴) ابی بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر کوئی شخص مجامعت کرے اور انزال سے پہلے علیحدہ ہو جائے تو کیا وہ غسل کرے، فرمایا: وہ صرف وضو کرکے نماز پڑھ لے۔ (صحیح مسلم)
ازالہ
حضرت عثمان کا جواب یہ ہے:
یتوضأ کما یتوضأ للصلوٰۃ (صحیح بخاری)
''یعنی ایسا وضو کرلے، جیسا نماز کے لیے کیا جاتا ہے۔''
ظاہر ہے کہ سواں نماز پڑھنے کے لیے نہیں تھا، بلکہ دوسری ضروریات کے لیے تھا، مثلاً کھانا، پینا، چلنا، پھرنا وغیرہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا کان جنبا فارادان یاکل ادینا توضا وضوء للصلوٰۃ (مسلم)
''یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بحالت جنب جب کھانے یا سونے کا ارادہ فرماتے تو وضو کرتے جیسا کہ نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے۔''
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ علاوہ نماز کے دوسری ضروریات کے لیے صرف وضو کافی ہے۔
نمبر (۲) اور نمبر (۳) کا مضمون واحد ہے اور یہی حکم ہے جواب باقی ہے اور قیامت تک رہے گا یعنی نماز کے لیے غسل ضروری ہے خواہ انزال ہو یا نہ ہو۔
حدیث نمبر (۴) ایک منسوخ حدیث ہے جس کو حضرت ابی بن کعب نے بیان فرمایا تھا، ابی بن کعب خود ہی فرماتے ہیں:
انما کان الماء من الماء رخصۃ فی اول الاسلام ثم نہی عنہا (ترمذی)
''یعنی انزال سے غسل کرنا یہ رخصت شروع اسلام میں تھی پھر ہم کو اس سے منع کر دیا گیا۔''
ثم امرنا بالاغتسال بعدہا (ابو داؤد)
''پھر ہمیں اس کے بعد غسل کا حکم دیا گیا۔''
لہٰذا چاروں احادیث میں کوئی تعارض نہیں ہے۔